• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلامی آداب زندگی (سبیل المؤمنین)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
14- تکلف کرنا:

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ "ہمیں تکلف اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔"
(بخاری کتاب الاعتصام باب ما یکرہ من کثرۃ السوال وتکلف ما لا یعنیہ)

تصنع اور بناوٹ تکلف ہے۔ آپ نے لباس، چال ڈھال، کھانے پینے، مہمان نوازی اور خاطر داری میں ضرورت سے زیادہ مشقت اٹھانے سے منع فرمایا ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا:
"مبالغے اور تکلف سے کام لینے والے ہلاک ہو گئے۔"
(مسلم کتاب العلم باب ھلک المتنطعون)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ قریب اور میرے محبوب وہ لوگ ہوں گے جو اخلاق میں سب سے زیادہ اچھے ہونگے۔ اور قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ دور اور ناپسندیدہ وہ لوگ ہوں گے جو تکلف سے زیادہ باتیں کرنے والے، باچھیں کھول کر گفتگو کرنے والے اور منہ بھر کر کلام کرنے والے ہیں۔"
(ترمذی ابواب البر والصلۃ باب ماجاء فی معالی الاخلاق ۔ح۔۸۱۰۲۔ امام ترمذی نے حسن کہا ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سخاوت

مومن سخی ہوتا ہے۔ وہ کنجوس اور بخیل نہیں ہوتا۔ وہ کسی ضرورت مند کی امداد کر کے خوش ہوتا ہے۔ وہ احسان کرنے کے بعد احسان نہیں جتلاتا۔

صدقہ خیرات کرنے کا حکم:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم میں سے ہر شخص سے اس کا رب براہِ راست ہم کلام ہوگا۔ انسان کے دائیں طرف بھی اس کے اعمال ہوں گے اور بائیں طرف بھی۔ سامنے جہنم کی آگ ہوگی۔ پس تم آگ سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کو خیرات کرکے ہو۔ اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو اچھی بات کر کے دوزخ سے بچو۔‘‘
(بخاری کتاب الادب باب طیب الکلام، مسلم کتاب الزکوۃ باب الحث علی الصدقۃ)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’صدقہ کرنے سے مال کبھی کم نہیں ہوتا اور معاف کرنے سے اللہ تعالیٰ بندے کی عزت میں اضافہ کرتا ہے اور اللہ کے لیے تواضع اختیار کرنے والے کو اللہ اونچا کرتا ہے۔‘‘
(مسلم کتاب البر والصلۃ باب استحباب العفو والتواضع)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اللہ کے نام پر مانگنا:
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو شخص اللہ کے نام پر پناہ مانگے اس کو پناہ دو۔ جو شخص اللہ کے نام پر سوال کرے اسے دو اور جو تمہیں دعوت دے اسے قبول کرو۔ جو تمہارے ساتھ احسان کرے تو تم اس کا بدلہ دو۔ اگر بدلہ دینے کی طاقت نہیں تو اس کے لئے دعائے خیر کرو (اور اتنی دعا کرو) حتیٰ کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کو بدلہ دے دیا ہے۔"
(ابوداؤد اواخر کتاب الزکاۃ باب عطیۃ من سال باللّٰہ ۔ح۔۲۷۶۱۔ نسائی کتاب الزکوۃ باب من سال باللّٰہ عزوجل ۔ح۔۸۶۵۲۔ امام نووی نے صحیح کہا ہے)

انسان کا مال صرف وہ ہے جو اس نے صدقہ کیا:
اُمّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک بکری ذبح کی تو نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
’’اس کا کتنا حصہ باقی ہے ؟‘‘
انہوں نے کہا: ’’صرف ایک دستی باقی ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’سب ہی باقی ہے سوائے ایک دستی کے۔‘‘
(ترمذی ابواب صفۃ القیامۃ با ب۳۲۔ح۔۰۷۴۲۔ امام ترمذی نے حسن صحیح کہا ہے)
امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’اس کا مطلب ہے کہ صدقہ شدہ سارا حصہ باقی ہے کیونکہ آخرت میں اس کا اجر ملے گا اور دستی باقی نہیں رہی کیونکہ اسے خود کھایا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم میں سے کون ہے جسے اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ محبوب ہو؟‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کیا
’’ہم میں سے ہر شخص کو اپنا مال ہی سب سے زیادہ محبوب ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’پس انسان کا مال تو وہی ہے جو اس نے (صدقہ و خیرات) کرکے آگے بھیجا اور اس کے وارث کا مال وہ ہے جو وہ پیچھے چھوڑ گیا۔‘‘
(بخاری کتاب الرقاق باب ماقدم من مالہ فھولہ)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
صدقہ کیا ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مسلمان جو درخت لگاتا ہے تو اس سے کوئی انسان، کوئی جانور اور پرندہ جو کھاتا ہے وہ قیامت کے دن تک اس کے لیے صدقہ ہے۔ جو اس سے چرا لیا جائے وہ صدقہ ہے۔ جو کوئی اسے نقصان پہنچائے وہ صدقہ ہے۔‘‘
(بخاری کتاب الحرث والمزارعۃ باب فضل الزرع والغرس، مسلم کتاب المساقاۃ باب فضل الزرع والغرس)

رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت:
ایک مرتبہ ایک عورت نے تحفہ میں ایک چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کی اور عرض کیا:
"اے اللہ کے رسول یہ چادر آپ کے لیے لائی ہوں"
آپ نے چادر لے لی اس وقت آپ کو چادر کی ضرورت بھی تھی۔ آپ نے وہ چادر لپیٹ لی۔
ایک صحابی نے عرض کیا:
’’یا رسول اللہ یہ تو بہت عمدہ چادر ہے۔ مجھے دے دیجئے۔‘‘
آپ نے فرمایا: اچھا۔ یہ کہہ کر آپ اندر چلے گئے آپ کے جانے کے بعد لوگوں نے اس شخص کو ملامت کی۔
انہوں نے اس سے کہا:
’’رسول اللہ کو تو خود چادر کی ضرورت تھی تم نے چادر مانگ کر اچھا نہیں کیا اور تم یہ بھی جانتے ہو کہ جب آپ سے کوئی چیز مانگی جائے تو آپ انکار نہیں کرتے‘‘۔
اس نے کہا:
’’جب آپ نے اس چادر کو جسم اطہر کے ساتھ لپیٹ لیا تو میں نے برکت کی امید میں وہ چادر آپ سے مانگی تاکہ میں اس چادر کو اپنا کفن بناؤں۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور وہ چادر اس صحابی کو دے دی۔ جب اس صحابی کا انتقال ہوا تو اس چادر میں انہیں کفن دیا گیا۔
(صحیح بخاری کتاب الادب باب حسن الخلق والسخاء)

انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اسلام لانے کے بعد جس شخص نے جو چیز بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طلب کی آپ نے عنایت فرمائی۔ ایک شخص آیا اس نے آپ سے کچھ مانگا۔ آپ نے دو پہاڑوں کے درمیان جتنی بکریاں تھیں سب دیدیں۔ جب وہ اپنی قوم کے پاس پہنچا تو کہنے لگا اے قوم مسلم ہوجاؤ کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم بے حد و حساب دیتے ہیں۔ افلاس سے بالکل نہیں ڈرتے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بعض لوگ دنیا کی خاطر مسلم ہوتے تھے لیکن اسلام لانے کے بعد ان کی نظر میں اسلام تمام دنیا سے زیادہ محبوب ہو جاتا تھا۔
(مسلم کتاب الفضائل باب فی سخاۂ صلی اللہ علیہ وسلم)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سخی کے لیے دعا کرنا:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ہر صبح دو فرشتے اترتے ہیں۔ ایک کہتا ہے:
’’اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اس کا اچھا بدلہ دے۔‘‘
دوسرا کہتا ہے کہ:
’’اے اللہ! کنجوسی کرنے والے کو برباد کر۔‘‘
(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ باب قولہ تعالی ۔فاما من اعطی واتقی، مسلم کتاب الزکوۃ باب فی المنفق والممسک)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اموال کے ذریعے عزت کی حفاظت:
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
" اموال کے ذریعے اپنی عزتوں کی حفاظت کرو۔"
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کیا:
"اے اللہ کے رسول ہم اپنے اموال کے ذریعے اپنی عزتوں کی حفاظت کس طرح کر سکتے ہیں "
آپ نے فرمایا:
"شاعر اور جس کی زبان سے تم ڈرتے ہو اس کو مال دیا کرو۔"
(سلسلہ الصحیحہ للالبانی ۱۶۴۱)

اچھی بری نیت پر اجر اور گناہ:
آپ نے فرمایا:
’’کسی بندے کا مال صدقہ کرنے سے کم نہیں ہوتا جس پر ظلم کیا جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو اللہ تعالیٰ ضرور اس کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے جو شخص مانگنے کا دروازہ کھولتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر فقر و محتاجی کا دروزاہ کھول دیتاہے۔ دنیا میں چار قسم کے لوگ ہیں۔
ایک وہ جسے اللہ نے مال اور علم دیا وہ اللہ سے ڈرتا ہے۔ رشتہ داروں سے حسن سلوک کرتا ہے۔ اللہ کے حق کو پہچانتا ہے۔ یہ شخص جنت میں سب سے افضل درجہ میں ہو گا۔
دوسرا وہ جسے اللہ نے علم دیا مگر مال نہ دیا پس وہ سچی نیت رکھتا اور کہتا ہے اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں آدمی کی طرح عمل کرتا پس اس کا اور پہلے شخص کا اجر برابر ہے۔
تیسرا وہ جسے اللہ نے مال دیا مگر علم نہ دیا وہ علم کے بغیر اندھا دھند خرچ کرتا ہے۔ نہ رب سے ڈرتا ہے نہ اللہ کے اور رشتہ داروں کے حقوق پہچانتا ہے۔ یہ برے مرتبہ والا ہے۔
چوتھا وہ جسے اللہ نے مال دیا نہ علم مگر وہ کہتا ہے اگر میرے پاس مال ہوتا تو فلاں کی طرح اندھا دھند خرچ کرتا۔ پس جب اس کی نیت یہ ہے تو ان دونوں کا گناہ برابر ہے۔‘‘
(ترمذی ابواب الزھد باب ماجاء مثل الدنیا مثل اربعۃ نفر۔ح۔۵۲۳۲۔ امام ترمذی نے حسن صحیح کہا ہے)
اس حدیث سے واضح ہے کہ اچھی نیت کی بنا پر ایک شخص کو عمل صالح کا ثواب ملتا ہے اور بری نیت کی وجہ سے برے عمل کا گناہ حاصل ہوتا ہے۔ لیکن اچھی نیت سے گناہ اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنا بالکل جائز نہیں۔ جیسے رشوت لے کر مسجد بنانا یا رشوت لے کر حج پر چلے جانا اور نہ ہی رقص و سرور کی محفلیں منعقد کرنا اس لیے جائز ہیں کہ اس کے منافع سے غریب لوگوں کی مدد کی جائے گی یا کوئی خیراتی کام کیا جائے گا یعنی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی گناہ ہے وہ اچھی نیت سے نیکی نہیں بن سکتی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"ظلم کرنے سے بچو اس لئے کہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کا سبب ہو گا۔ بخل اور حرص سے بچو اس لئے کہ اس نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا۔ انہوں نے ایک دوسرے کا خون بہایا اور حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھا۔"
(مسلم کتاب البر والصلۃ باب تحریم الظلم)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
محنت کی ترغیب:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر کوئی کھانا نہیں کھایا اور اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ سے کما کر کھایا کرتے تھے۔‘‘
(بخاری کتاب البیوع با ب کسب الرجل وعملہ بیدہ)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم میں سے ایک شخص لکڑی کا گٹھا اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے اور اسے بیچ کر گزارہ کرے۔ اس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اس کے چہرہ کو (سوال کی ذلت سے) بچائے۔ یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ کسی سے سوال کرے۔ وہ اسے دے یا انکار کرے۔‘‘
(بخاری کتاب الزکوۃ باب الاستعفاف عن المسئلۃ، مسلم کتاب الزکوۃ باب کراھۃ المسئلۃ للناس)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
پیچھے پڑ کر مانگنے کی ممانعت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ مر جاتا ہے تو اس کے چہرہ پر(قیامت کے دن) گوشت کا کوئی ٹکڑا نہ ہو گا۔‘‘
(بخاری کتاب الزکوۃ باب من سال الناس تکثرا، مسلم کتاب الزکوۃ باب کراھۃ المسألۃ للناس)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’پیچھے پڑ کر سوال مت کیا کرو۔ اللہ کی قسم ! تم میں سے کوئی مجھ سے سوال کرے اور میری ناگواری کے باوجود وہ مجھ سے کچھ لے لے تو میری طرف سے دی گئی چیز میں برکت نہیں ہو گی۔‘‘
(مسلم کتاب الزکوۃ باب النھی عن المسالۃ)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کرے گا تو میں اس کے لیے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔‘‘
(ابو داؤد کتاب الزکوۃ باب کراھیۃ المسألۃ ۔ح۔۳۴۶۱۔ حاکم، ذہبی اور نووی نے صحیح کہا ہے)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو لوگوں سے مال میں اضافہ کی خاطر سوال کرتا ہے وہ آگ کے انگارے کا سوال کرتا ہے چاہے کم طلب کرے یا زیادہ۔‘‘
(مسلم کتاب الزکوۃ باب کراھیۃ المسالۃ للناس)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تین آدمیوں کے سوا کسی کے لیے سوال کرنا جائز نہیں ۔
۱: ایک وہ جو کسی کا ضامن بنا (اور بطور ضامن اسے کسی اور کا مال ادا کرنا پڑا)
۲: دوسرا وہ جس کا مال کسی حادثے کی بنا پر تباہ و برباد ہو جائے اس کے لیے بھی اس حد تک سوال کرنا جائز ہے جس سے اس کی گزران ہو سکے۔
۳: تیسرا وہ جو فاقے کی حالت میں پہنچ گیا۔
ان کے سوا سوال حرام ہے اور ایسا سوال کرنے والا حرام کھاتا ہے۔‘‘
(مسلم کتاب الزکوۃ با ب من تحل لہ المسألۃ)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
زکوۃ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر حرام ہے:
ایک دفعہ عبد المطلب بن ربیعہ اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:
’’آپ سب سے زیادہ احسان کرنے والے اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والے ہیں۔ ہم نکاح کے قابل ہو گئے ہیں (لیکن اس کے لیے روپیہ کی ضرورت ہے) ہم اس لیے حاضر ہوئے ہیں کہ آپ ہمیں صدقات وصول کرنے پر عامل بنائیں تاکہ ہم بھی مال وصول کر کے آپ کو لا کر دیں پھر ہمیں بھی اس مال میں سے کچھ مل جایا کرے۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’زکوۃ کا مال محمد اور آلِ محمد کے لیے جائز نہیں ہے یہ تو لوگوں کا میل کچیل ہے۔"
(صحیح مسلم:کتاب الزکوۃ باب ترک استعمال آل النبی صلی اللہ علیہ وسلم)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بغیر سوال کے مال ملے تو لینا جائز ہے:
سیدنا عمر فاورق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عطیہ دیتے تو میں کہتا کہ:
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو دیں جو مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب تمہیں مال ملے اور تمہیں اس کی حرص نہ ہو اور نہ تم نے اس کا سوال کیا ہو تو اسے لے کر اپنے مال میں شامل کر لو۔ پھر چاہو تو اسے کھا لو اور چاہو تو اسے صدقہ کر دو۔ اور جو مال اس طرح نہ ملے تو اپنے آپ کو اس کے پیچھے مت لگاؤ۔"
‘‘عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کسی سے کسی چیز کا سوال نہ کرتے تھے اور جو چیز بغیر مانگے مل جاتی تو اسے لینے سے انکار بھی نہیں کرتے تھے۔‘‘
(بخاری کتاب الزکوۃ باب من اعطاہ اللّٰہ شیئا من غیرمسألۃ، مسلم کتاب الزکوۃ باب اباحۃ الاخذ لمن اعطی من غیر مسالۃ)
 
Top