• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلامی آداب زندگی (سبیل المؤمنین)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4- حسنِ سلوک کرنا

معاملات میں نرمی، چہرہ کی شگفتگی، بات میں ادب و احترام ہی وہ اچھی معاشرت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا۔
وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ ۔۔۔﴿١٩﴾ سورہ النساء
’’اور عورتوں سے معروف طریقہ سے نباہ کرو۔‘‘

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیوی کے حقوق بیان کرتے ہوئے فرمایا:
’’جب تم کھانا کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ۔ جب تم لباس پہنو تو اسے بھی پہناؤ۔ اس کے منہ پر نہ مارو۔ اسے برا بھلا نہ کہو اور اس سے گفتگو ترک کرو تو صرف گھر کی حد تک۔ ( ابو داؤد: کتاب النکاح، باب فی حق المرأۃ علی زوجھا ۔ح۔۲۴۱۲۔ امام نووی نے حسن کہا ہے)

عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب آدمی اپنی بیوی کو پانی پلائے تو اسے اجر دیا جاتا ہے‘‘۔ عرباض کہتے ہیں میں کھڑا ہوا اور اپنی بیوی کو پانی پلایا، جو حدیث میں نے سنی تھی اسے بھی سنائی۔‘‘ (السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی :۶۳۸۲.)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’عورتوں سے بہتر سلوک کرو کیونکہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں۔ وہ کسی طرح تمہارے لیے سیدھی نہ ہوں گی اور پسلی کا سب سے زیادہ ٹیڑھا حصہ وہ ہے جو بلند ہے۔ اگر تم اسے سیدھا کرنے لگو گے تو اسے توڑ ڈالو گے۔ اور اگر چھوڑ دو گے تو ٹیڑھی ہی رہے گی۔ لہٰذا عورتوں سے اچھا سلوک کرو۔‘‘ (مسلم: کتاب الرضاع باب الوصیۃ بالنساء)

ایک روایت میں ہے:
’’عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور کسی طرح تمہارے لیے سیدھی نہ ہو گی۔ لہٰذا اگر تم اس ٹیڑھ کی حالت میں اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہو تو اٹھالو ۔ اور اگر تم اسے سیدھا کرنے لگو گے تو اسے توڑ دو گے اور اس کا توڑنا طلاق ہے۔‘‘ (بخاری: کتاب النکاح باب المداراۃ مع النساء، مسلم: کتاب الرضاع باب الوصیۃ بالنساء)

بہت سے شوہر اپنی بیویوں کو درجہ کمال پر دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق یہ ناممکن ہے۔ اسی لیے ایسے میاں بیوی کی زندگی تنگ رہتی ہے۔ وہ اپنی بیویوں سے فائدہ اٹھانے کے قابل نہیں رہتے۔ لہٰذا آدمی کو چاہیے کہ اپنی بیوی سے حسنِ سلوک کرے۔ جو کچھ بیوی سے میسر آئے وہ لے لے کیونکہ اس کی طبیعت میں ٹیڑھ ہونا لازمی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5- بیویوں میں عدل کرنا

اگر خاوند کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں تو ان کے اخراجات، رہائش اور شب بسری غرض تمام امور میں ممکن حد تک عدل کرے۔ ان میں ایک کی جانب میلان رکھنا بڑا گناہ ہے۔ البتہ بعض امور مثلاً محبت اور دل کی خواہش میں عدل نہ ہو تو خاوند پر گناہ نہیں کیونکہ یہ اس کے بس میں نہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اے اللہ! یہ میری تقسیم ایسے معاملہ میں ہے جس پر میرا اختیار ہے اور جس بات میں میرا اختیار نہیں بلکہ تیرا اختیار ہے اس پر مجھے ملامت نہ کرنا۔‘‘ (ابو داؤد: کتاب النکاح باب فی القسم بین النساء ۔ح۔۴۳۱۲ ابن حبان اور حاکم نے صحیح کہا ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
6- تربیت کرنا

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۔۔ ﴿٦﴾ سورہ التحریم
’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔‘‘

مرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیوی کو دینی احکام سیکھنے کے لیے ان مجالس میں بھیجے جہاں اس کے دین و اخلاق کی اصلاح ہو سکتی ہو اور تربیت کا یہ انتظام مستقل بنیادوں پر ہو تاکہ اسے دین میں استقامت نصیب ہو اور وہ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر جہنم کے عذاب سے بچ سکے۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’امام ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہو گی۔ مرد اپنے اہل پر حاکم اور ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعیت (اہل خانہ) کے بارے میں پوچھا جائے گا، عورت اپنے خاوند کے گھر کی نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں باز پرس ہو گی۔ خادم اپنے آقا کے مال کا نگران ہے اس سے اس کی رعیت (مال و اسباب) کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ پس تم سب (اپنے اپنے دائرے میں) نگران اور ذمہ دار ہو اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں باز پرس کی جائے گی۔‘‘ ( بخاری: کتاب العتق باب کراھیۃ التطاول علی الرقیق، مسلم: کتاب الامارہ باب فضیلۃ الامام العادل)

لہٰذا بیوی کو بے پردہ باہر نکلنے، نا محرم لوگوں سے ملنے سے منع کرے۔ اخلاقی اور عملی خرابیوں سے اسے بچائے۔ اسے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام سے بغاوت کی زندگی گزارنے کے لیے کھلا میدان نہ دے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ کی بندیوں کو مساجد سے نہ روکو۔ اگر کسی کی بیوی اس سے مسجد میں جانے کی اجازت طلب کرے تو منع نہ کرو۔‘‘ (بخاری: الاذان باب استیذان المرأۃ زوجھا بالخروج الی المسجد، مسلم: الصلاۃ باب خروج النساء الی المساجد اذا لم یترتب علیہ فتنۃ)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
7- بیوی کا راز افشا نہ کرنا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس انسان کا مقام قیامت کے دن بد ترین ہو گا جو اپنی بیوی کے ساتھ تعلق قائم کرنے کے بعد اس کا راز افشا کرتا ہے۔" (یعنی دوستوں میں مزے لے لے کر بیان کرتا ہے) (مسلم: کتاب النکاح باب تحریم افشاء سرالمرأۃ)

عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول اگر میں اپنی بیوی سے جھوٹ بولوں تو کیا مجھ پر کوئی گناہ ہو گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ جھوٹ کو پسند نہیں کرتا اس نے کہا اے اللہ کے رسول میں اس کی اصلاح اور اسے خوش کرنے کے لئے ایسا کرتا ہوں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تم پر کوئی گناہ نہیں ‘‘۔ (السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی ۸۹۴.)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
8- بیوی پر بے جا شک نہ کرنا

ایک دن ایک دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا:
’’میری بیوی نے کالا بچہ جنا ہے (مجھے اس پر شبہ ہے)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تمہارے اونٹوں کے رنگ کیسے ہیں۔
اس نے کہا: سرخ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ان میں کوئی بھورا بھی ہے
اس نے کہا: ہاں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وہ کہاں سے آیا
اس نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ (اوپر اصل میں کوئی بھورا اونٹ ہو گا اور) اس کی اصل نے اس طرح نکالا ہو گا۔
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تیرے بچہ کو بھی اس کی اصل نے ایسا ہی نکالا ہے تیرے آباؤ اجداد میں کوئی کالا ہو گا (جس کے اثر سے یہ بچہ کالا پیدا ہوا ہے) (بخاری: کتاب الطلاقق، مسلم: کتاب اللعان)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
10- میاں بیوی میں جدائی ڈالنا شیطان کی سب سے بڑی کوشش ہے

سیّدنا جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بے شک ابلیس اپنا عرش پانی پہ رکھے ہوئے ہے۔ پھر وہاں سے اپنے لشکروں کو خشکی کی طرف بھیجتا ہے اس کا مقرب ترین وہ ہوتا ہے جس نے سب سے بڑا فتنہ برپا کیا ہو۔ ان میں سے ایک آکر کہتا ہے میں نے ایسے ایسے کیا تو ابلیس جواب دیتا ہے تو نے کچھ نہیں کیا پھر دوسرا آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے میاں بیوی دونوں کو اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک ان میں تفریق نہیں ڈلوا دی، تو ابلیس اسے اپنے قریب کرتا ہے اور کہتا ہے ہاں یہ ہوا ناں کام۔ اور اسے گلے لگاتا ہے۔ (مسلم: ۶۰۱۷)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’وہ ہم میں سے نہیں جس نے کسی عورت کو اس کے خاوند پر خراب کیا۔‘‘ (ابو داؤد : ۵۷۱۲)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
10- بیوی کا خاوند کے مال سے کچھ لے لینا

ابو سفیان کی بیوی، ھندہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ:
ابو سفیان رضی اللہ عنہ ذرا بخیل آدمی ہیں تو کیا مجھ پر کوئی گناہ ہو گا اگر میں ان کے مال میں سے اپنے بچوں کے لیے (بغیر اجازت) کچھ لے لوں۔
آپ نے فرمایا:
گناہ نہیں ہو گا مگر دستور کے مطابق لینا۔
(بخاری ابواب المناقب ذکر ہند بنت عتبۃ رضی اللہ تعالی عنھا، ومسلم: کتاب الاقضیۃ باب قضیۃ ہند)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
خاوند کے حقوق

1- اطاعت کرنا
مرد کا اپنی بیوی پر یہ حق ہے کہ وہ ہر ایسے کام میں اس کی اطاعت کرے جس میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ ہو۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ نہ آئے، اور اس کا خاوند وہ رات اس سے ناراضگی کی حالت میں گزارے تو صبح تک فرشتے اس پر لعنت کر تے ہیں۔‘‘
اور ایک روایت میں ہے کہ:
’’وہ اللہ جو آسمانوں میں ہے اس پر ناراض رہتا ہے یہاں تک کہ خاوند اس سے راضی ہو جائے۔‘‘ (بخاری: کتاب بدء الخلق باب اذا قال احدکم، مسلم: کتاب النکاح باب تحریم امتناعھا من فراش زوجھا )

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔‘‘ (ترمذی: ابواب الرضاع باب ماجاء فی حق الزوج علی المرأۃ ۔ح۔۹۵۱۱۔ امام ترمذی نے حسن صحیح کہا ہے)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
’’جس عورت کا انتقال اس حال میں ہوا کہ اس کا خاوند اس سے خوش تھا تو وہ جنت میں جائے گی۔‘‘ (ترمذی: ابواب الرضاع باب ماجاء فی حق الزوج علی المرأۃ ۔ح۔۱۶۱۱۔ امام ترمذی نے حسن حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"خاوند کی نافرمان عورت جب تک اس ناراضگی والے کام سے رجوع نہ کرے اس کی نماز اس کے سر سے تجاوز نہیں کرتی۔" (سلسلسہ صحیحہ البانی: ۹۸۲)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اگر کسی عورت کا خاوند گھر پر موجود ہو تو وہ اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے اور نہ ہی اس کی اجازت کے بغیر کسی کو گھر میں داخل ہونے کی اجازت دے۔‘‘ (بخاری: کتاب النکاح باب لاتاذن المرأۃ فی بیت زوجھا لاحد الا باذنہ، مسلم: کتاب الزکوۃ باب ما انفق العبد من مال مولاہ )

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب آدمی اپنی حاجت کے لیے اپنی بیوی کو بلائے تو اسے چاہیے کہ وہ فورا آجائے اگرچہ وہ تنور پر (روٹی پکانے میں مصروف) ہو۔ (ترمذی: ابواب الرضاع باب ماجاء فی حق الزوج علی المرأۃ )

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو عورت دنیا میں اپنے خاوند کو ایذا پہنچاتی ہے تو اس کی حورعین میں سے ہونے والی بیوی کہتی ہے۔ اللہ تجھے ہلاک کرے اسے ایذا مت پہنچا کیونکہ یہ تو تیرے پاس چند روزہ مہمان ہے۔ عنقریب یہ تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آنے والا ہے۔ (ترمذی: ابواب الرضاع، ابن ماجہ: کتاب النکاح باب فی المرأۃ توذی زوجھا)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2- عورتیں جہنم میں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا:
"صدقہ کرو۔ اس لیے کہ عورتیں کثرت سے جہنم کا ایندھن ہوں گی۔"
ایک عورت نے پوچھا: "ایسا کیوں ہو گا؟ "
آپ نے فرمایا:
"تم کثرت سے شکایت کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔" (صحیح مسلم: کتاب العیدین باب صلاۃ العیدین)

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ اس عورت کی طرف نہیں دیکھے گا جو اپنے شوہر کی شکر گزاری نہیں کرتی حالانکہ وہ اس کے بغیر رہ بھی نہیں سکتی۔" (السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی ۹۸۲.)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3- عزت و ناموس کی حفاظت کرنا

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ ۔۔ ﴿٣٣﴾ سورۃ الاحزاب
’’اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور پہلی جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار نہ کرو۔‘‘
نیز فرمایا:
۔۔فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ ۔۔ ﴿٣٢﴾ الاحزاب
’’پس (کسی اجنبی شخص کے ساتھ) نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے وہ طمع کرے گا۔‘‘
فرمایا:
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ ۔۔ ﴿٣١﴾ سورہ نور
’’اور مومن عورتوں سے کہہ دیجیے کہ آنکھیں جھکا کر رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کا اظہار نہ کریں سوائے اس کے جو خود ظاہر ہو جائے۔ ‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تین چیزیں خوش بختی سے ہیں اور تین چیزیں بد بختی سے ہیں،
خوش بختی یہ ہے کہ:
(۱) تم بیوی کو دیکھو تو وہ تمہیں اچھی لگے اور اگر تم کہیں جاؤ تو تمہاری عزت اور مال کی حفاظت کرے
(۲) وہ جانور جو تمہاری سواری ہو اور تمہیں تمہارے ساتھیوں سے ملائے
(۳) وہ گھر جو کشادہ اور گنجائش والا ہو
اور بدبختی یہ ہے کہ:
(۱) تم بیوی کو دیکھو تو وہ تمہیں بری لگے وہ اپنی زبان تمہارے سامنے لمبی کرے اور اگر تم کہیں جاؤ تو نہ تمہاری عزت کی حفاظت کرے اور نہ مال کی
(۲) وہ جانور جو سست رفتار ہو اگر تم اس کو مارو تو وہ تمہیں تھکا دے اور اگر اسے چھوڑ دو تو تمہیں تمہارے ساتھیوں کے ساتھ نہ ملائے
(۳) وہ گھر جو تنگ اور کم گنجائش والا ہو‘‘۔ (السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی ۷۴۰۱.)
 
Top