• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلامی تہذیب اور ’’ٹشو پیپر‘‘تہذیب

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
گزشتہ سے پیوستہ:
قلت حیاء کی مثالیں:
عورتوں کا بے پردہ اور عریاں لباس میں باہر نکلنا:
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں: میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: میری اُمّت کےآخرمیں کچھ افراد'' ہودج'' کی طرح بنی سواریوں پر آ ئیں گے ، وہ مسجدوں کے دروازوں پر اتریں گے ، ان کی عورتیں کپڑوں میں ملبوس ہو کر بھی برہنہ سی ہوں گی ،ان کےسر ''بختی اونٹوں'' کی کوہان جیسے اونچے ہوں گے،ان پر لعنت ہو، بیشک وہ ملعون ہوں گی۔( التَّرغيب والترہیب:۲۰۴۳)
عورتوں کا کثرت سے اپنے گھر سے باہرآناجانا:
حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں،نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے چنانچہ جب کوئی عورت اپنے پردہ سے باہرنکلتی ہے تو شیطان اس کو مردوں کی نظرمیں اَچھاکرکے دکھاتاہے، عورت اپنے گھر کی چاردیواری میں عبادت کرکے ہی اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب ہوسکتی ہے۔
(رواه ابن خزيمة: ۱۶۸۵)
عورتوں کا خوشبو لگاکر باہر نکلنا:
نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: لا تقبل صلاة لامرأة تطيبت لهذا المسجد حتَّى ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة(رواه ابو داود ۴۱۷۴)
ترجمہ: اس عورت کی نماز قبول نہیںہوتی جو خوشبو لگاکر مسجد آئے، یہانتک کہ وہ واپس ہوجائے اور ایسا غسل کرے جیسا کہ جنابت کا غسل کیا جاتا ہے ۔
نبی کریم ﷺکا یہ ارشادجب خوشبو لگاکر مسجد جانے والی عورتوں کے بارے میںہے، تو پھر ان عورتوں کے بارے میں کیا حکم ہونا چاہیے جو خوشبو لگا کر بازاروں کلبوں دفاتر کی زینت بنتی ہیں؟ اہل بصیرت کے لیے عبرت کا مقام ہے ۔فَاعْتَبِرُوا يَا أُوْلِي الأَبْصَارِ۔
حضرت ابو موسی اشعری ؓسے روایت ہے وہ فرماتے ہیں،کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: أيما امرأة استعطرت فمرت على قومٍ ليجدوا من ريحها فهي زانية۔(رواه النَّسائي :۵۱۴۱)
ترجمہ: جو عورت خوشبولگا تی ہے،اور پھر وہ کسی قوم کے پاس سے گزرتی ہے تاکہ وہ اس کی خوشبو محسوس کرلیں پس وہ زانیہ ہے۔
عورت کا راستے کےدرمیان میں چلنا:
ابو اسيد انصارى رضى اللہ عنہ بيان فرماتے ہیں ہيں : انہوں نے رسول كريم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا، جب آپ مسجد سے باہر نکل رہے تھے تو راستہ میں مردوںاورعورتوں کا اختلاط ہوا(لگنا):آپﷺ نے فرمایا '' ايك طرف ہو جاؤ، كيونكہ تمہيں راستے كے بیچ ميں چلنے كا حق نہيں، تمہيں راستے كے كناروں پر چلنا چاہيے''۔تو عورتیں ديوار كے ساتھ اتنا چمٹ كر چلتى تھىں كہ ديوار كے ساتھ لگنےکی وجہ سے ان كا لباس ديوار كے ساتھ اٹك جاتا تھا۔(سنن ابو داود حديث نمبر۵۲۷۲)
عورتوں کا اپنے گھر کے علاوہ دوسروں کے گھر کپڑے بدلنا:
حضرت ابوملیح ہذلی ؒسے روایت ہے کہ اہل حمص کی عورتیں یا اہل شام کی عورتیں حضرت عائشہ کے حجرے میں داخل ہوئیں، تو حضرت عائشہ نے فرمایا: تم ہی وہ عورتیں ہو ، جو حماموں میں داخل ہوتی ہیں؟ اس لئے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ما من امرأةٍ تضع ثيابها في غير بيت زوجها إلا هتكت السِّتر بينها وبين ربِّها۔
ترجمہ: جس عورت نے بھی اپنے خاوند کے گھرکے علاوہ کہیں اور اپنے کپڑے اتارے تواس نے اپنے اوراللہ تعالی کے درمیان پردے کوپھاڑڈالا ۔
(رواه التِّرمذي حدیث نمبر:۲۸۰۳)
مطلب اس حدیث شریف کا یہ ہے آج کل جو عورتیں اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ دوسری جگہوں پرمثلاًبیوٹی پارلر،اسپورٹس کلب وغیرہ میں فیشل کراتی ہیں یا میرج ہال میں جاکر بنتی سنورتی ہیں اور کپڑےتبدیل کرتی ہیں ان کا یہ فعل حرام ہے۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
گزشتہ سے پیوستہ:
عورتوں کا غیر محرموں سے مصافحہ کرنا:
جیسے اگر کوئی اجنبی عورت مرد سے مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھائے تو شرم کے مارے اس سے مصافحہ کرے،،ارشاد نبوی ﷺ ہے:
لأن يطعن في رأس أحدكم بمخيطٍ من حديدٍ خيرٌ له من أن يمسَّ امرأة لا تحل له( جامع صحیح حدیث نمبر: ۵۰۴۵)
ترجمہ: اگرتم میں سے کسی (عورت)کے سر میں لوہے کی قینچی چلائی جائے تو یہ اس کے لئےاس سے بہتر ہے کہ کوئی عورت کسی نامحرم سے مصافحہ کرے۔
ان تمام باتوں سے معلوم ہوا کہ اسلام بے حیائی کو بالکل پسند نہیں کرتا، شرم وحیاء والی عورت دنیا اور آخرت میں محترم ہوجاتی ہے شرم وحیاء والی عورتوں کو اس گئے گزرے زمانے میں بھی قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
اتہام باندھنا:
اسلام کی نظر میں وہ شخص انتہائی بد بخت اور ملعون ہے جو کسی پاک دامن مردیا عورت کے دامن عفت کوداغ دار کرے اور اس پر تہمت لگائے ،اللہ رب العزت کا فرمان ہے:
اِنَّ الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَۃِ۝۰۠ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ۝۲۳ۙ يَّوْمَ تَشْہَدُ عَلَيْہِمْ اَلْسِنَتُہُمْ وَاَيْدِيْہِمْ وَاَرْجُلُہُمْ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۝۲۴ يَوْمَىِٕذٍ يُّوَفِّيْہِمُ اللہُ دِيْنَہُمُ الْحَقَّ وَيَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللہَ ہُوَالْحَقُّ الْمُبِيْنُ۝۲۵ (النور:۲۳،۲۵)
ترجمہ: جو لوگ پرہیزگار اور برے کاموں سے بےخبر اور ایمان دار عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا وآخرت (دونوں) میں لعنت ہے۔ اور ان کو سخت عذاب ہوگا ،(یعنی قیامت کے روز) جس دن ان کی زبانیں ہاتھ اور پاؤں سب ان کے کاموں کی گواہی دیں گے ،اس دن خدا ان کو (ان کے اعمال کا) پورا پورا (اور) ٹھیک بدلہ دے گا اور ان کو معلوم ہوجائے گا کہ خدا برحق (اور حق کو) ظاہر کرنے والا ہے ۔
ان آیات کا بار بار بغور مطالعہ کرنا چاہئے اس میں واضح پیغام موجود ہے کہ اتہام بازی اللہ تعالیٰ کے غیض و غضب کو بڑھانے کا سبب ہےایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے دنیا اور آخرت دونوں جگہ ملعون قرار دیاہے ۔آگے او ر ملاحظہ فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ نے ا یسے لوگوں کے لئے کیا سزا مقرر فرمائی ہے۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
گزشتہ سے پیوستہ:
اتہام لگانے کی سزا:
وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ يَاْتُوْا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَاۗءَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمٰنِيْنَ جَلْدَۃً وَّلَا تَــقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا۝۰ۚ وَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ۝۴ۙ اِلَّا الَّذِيْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَاَصْلَحُوْا۝۰ۚ فَاِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۝۵ وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ اَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَّہُمْ شُہَدَاۗءُ اِلَّآ اَنْفُسُہُمْ فَشَہَادَۃُ اَحَدِہِمْ اَرْبَعُ شَہٰدٰتٍؚبِاللہِ۝۰ۙ اِنَّہٗ لَمِنَ الصّٰدِقِيْنَ۝۶ وَالْخَامِسَۃُ اَنَّ لَعْنَتَ اللہِ عَلَيْہِ اِنْ كَانَ مِنَ الْكٰذِبِيْنَ۝۷ وَيَدْرَؤُا عَنْہَا الْعَذَابَ اَنْ تَشْہَدَ اَرْبَعَ شَہٰدٰتٍؚبِاللہِ۝۰ۙ اِنَّہٗ لَمِنَ الْكٰذِبِيْنَ۝۸ۙ وَالْخَامِسَۃَ اَنَّ غَضَبَ اللہِ عَلَيْہَآ اِنْ كَانَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ۝۹ (النور:۴،۹)
ترجمہ:اور جو لوگ پرہیزگار عورتوں کو بدکاری کا عیب لگائیں اور اس پر چار گواہ نہ لائیں تو ان کو اسی درے مارو اور کبھی ان کی شہادت قبول نہ کرو۔ اور یہی بدکردار ہیں ،ہاں جو اس کے بعد توبہ کرلیں اور (اپنی حالت) سنوار لیں تو خدا (بھی) بخشنے والا مہربان ہے ،اور جو لوگ اپنی عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور خود ان کے سوا ان کے گواہ نہ ہوں تو ہر ایک کی شہادت یہ ہے کہ پہلے تو چار بار خدا کی قسم کھائے کہ بےشک وہ سچا ہے ،اور پانچویں بار یہ (کہے) کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر خدا کی لعنت ،اور عورت سے سزا کو یہ بات ٹال سکتی ہے کہ وہ پہلے چار بار خدا کی قسم کھائے کہ بےشک یہ جھوٹا ہے ،اور پانچویں دفعہ یوں (کہے) کہ اگر یہ سچا ہو تو مجھ پر خدا کا غضب (نازل ہو)۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
گزشتہ سے پیوستہ:
بے حیائی کوفروغ دینے کی سزا:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَۃُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَہُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۝۰ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَۃِ۝۰ۭ وَاللہُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۝۱۹ (النور:۱۹)
ترجمہ:اور جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں بےحیائی یعنی (تہمت بدکاری کی خبر) پھیلے ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب ہوگا۔ اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔
شرم وحیاء میںاظہار عبدیت ہے، جو صاحبِ حیاء کو دین کے اعلیٰ ترین مراتب پر فائز کرتی ہے، اور اسے احسان کے درجہ پر پہنچاتی ہے،یہ وہ درجہ ہے جس میں بندہ کے اعمال ہمہ وقت اللہ تعالیٰ کی نظر میں بہترسے بہتر ہوتے چلاے جاتے ہیں۔آخرکار بندہ عبدیت کے اعلیٰ مقام کو پالیتا ہے۔
انسانی تاریخ سے واقفیت رکھنے والے جانتے ہیں کہ اسلام کی نظر میں عصمت وعفت اور اخلاق کی کیا اہمیت ہے ۔عصمت وعفت ،اخلاق وکردار،اعمال و افعال،یہ سب انسانی زندگی کی اساس ہیں اس سے نہ صرف انسان کی دنیا سنورتی ہے بلکہ آخرت کا بڑا سرمایہ بھی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ اگر دنیا سے'' عصمت وعفت''کے قوانین ناہموار اور ناپید ہوجائیں اور اور ''اخلاق و کردار ''کی مٹی پلید ہوجائےاور ''اعمال افعال''زنگ آلود ہوجائیں ،تو دنیا سےامن سکون غارت ہوجائیگا اور انسانیت خاک آلود ہوکر زندہ درگور ہوجائے گی۔اگر انصاف اور حق کا چشمہ لگا کر دیکھیں تو معلوم ہوگا ،انسان کے ''اعمال واخلاق''کازوال اور بربادی کا سبب،اورقوم و ملت کی تباہی کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ دنیامیں ''عصمت و عفت ''کے تحفظ کا کوئی معتدل قانون نہیں تھا۔ ہمیں یہ کہنے میںقطعی تردد نہیں ہے کہ اسلام ہی ایک ایسا نظام حیات ہے کہ جس نے انسان کو ایک معتدل اور ہمہ جہت قانون دیا ۔اگر یہی اسلامی قانون پوری دنیا میں نافذ کردیا جائے تو یقینی طور پر دنیا میں امن وامان قائم ہوجائے اور بدکاری کی لعنت سے چھٹکارہ مل جائے۔لہٰذا اگر دنیا چاہتی ہے کہ اخلاق و کردار کی بلندی ہو ،اعمال اور افعال میں پختگی ہو،عفت و عصمت کا تحفظ ہو،امن وامان کا بول بالا ہو،انسانی شرافت زندہ ہو، شیطانیت کو شکست ہو،اور ہمارے جسم مہلک بیماریوں سے محفوظ ہوں ،دنیا ووآخرت میں سرخ روئی ہو،تو ان کو باربار اسلامی قانون کا مطالعہ کرنا ہوگا اور تعصب کے چشمہ کو اتار کر بصیرت کا چشمہ لگاکر دیکھنا ہوگا اور سمجھنا ہوگاکہ تحفظ کہاں ہے اسلام میں یا غیر اسلام میں؟!
اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِ ہاشمی​
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی​
فقط والسلام​
دعاء کا طالب​
احقر عابد الرحمٰن غفر لہ بن مفتی عزیزالرحمٰن بجنوریؒ​
 
Top