• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تجویز اسلامی رشتہ فورم کی ضرورت؟

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
صرف اچھی ہی نہیں بلکہ بہت اچھی تجویز ہے ۔اور وقت کی اہم ضرورت بھی ۔ہمیں اس سلسلے میں توجہ ضرور دینی چاہیے۔میں تو حیران ہوں کہ یہ اتنا اہم کام ہے لیکن ہمارے علماء اس سلسلے میں خاموش کیوں ہیں۔؟
بھائی بہت اچھی تجویز ہے اگر یہ تجویز کچھ دنوں پہلے دی ہوتی تو سونے پہ سہاگہ۔خیر دیر آئے درست آئے۔اگر اس سلسلے میں ہماری کسی قسم کی مدد درکار ہوگی تو ان شاء اللہ ضرور حاضر خدمت ہوں گے۔ان شا ء اللہ
ضلع رحیم یار خاں کا ایک بزرگ اہل تشیع سے اہل حدیث ہوا ۔ہے اُس کی دو جوان بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔وہ بے چارہ اب اہل تشیع میں اپنی نہ بچیاں دینا چاہتا ہے نہ بیٹے کا رشتہ کرنا چاہتا ہے۔اہل توحید کے علماء کے پاس چکر لگا لگا کر تھک گیا ہے۔اُس کی شنوائی نہیں ہوئی گزشتہ جمعہ کو بے چارہ یہ دکھ بھری داستان میرے ایک دوست کو سنا رہا تھا۔کہتا ہے میرے رشتے دا ر کہتے ہیں۔دوبارہ شیعہ ہو جائو تو بیٹیوں کا رشتہ بھی لیں گے۔بیٹے کو بھی رشتہ دیں گے مالی مدد بھی کریں گے۔لیکن وہ کہتا ہے اس سے بہتر نہیں کہ میں اپنی اولاد کا گلہ دبا کر مار دوں۔سبحان اللہ ۔اللہ اُس کی پریشانیاں دورفرمائے۔آمین
یہ بات لکھنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ اہل توحید کیلئے آپس میں رشتے داریاں کرنا کتنا اہم ہے۔لیکن افسوس اس کی طرف توجہ نہیں کی جاتی۔
آمین
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
صرف اچھی ہی نہیں بلکہ بہت اچھی تجویز ہے ۔اور وقت کی اہم ضرورت بھی ۔ہمیں اس سلسلے میں توجہ ضرور دینی چاہیے۔میں تو حیران ہوں کہ یہ اتنا اہم کام ہے لیکن ہمارے علماء اس سلسلے میں خاموش کیوں ہیں۔؟
بھائی بہت اچھی تجویز ہے اگر یہ تجویز کچھ دنوں پہلے دی ہوتی تو سونے پہ سہاگہ۔خیر دیر آئے درست آئے۔اگر اس سلسلے میں ہماری کسی قسم کی مدد درکار ہوگی تو ان شاء اللہ ضرور حاضر خدمت ہوں گے۔ان شا ء اللہ
ضلع رحیم یار خاں کا ایک بزرگ اہل تشیع سے اہل حدیث ہوا ۔ہے اُس کی دو جوان بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔وہ بے چارہ اب اہل تشیع میں اپنی نہ بچیاں دینا چاہتا ہے نہ بیٹے کا رشتہ کرنا چاہتا ہے۔اہل توحید کے علماء کے پاس چکر لگا لگا کر تھک گیا ہے۔اُس کی شنوائی نہیں ہوئی گزشتہ جمعہ کو بے چارہ یہ دکھ بھری داستان میرے ایک دوست کو سنا رہا تھا۔کہتا ہے میرے رشتے دا ر کہتے ہیں۔دوبارہ شیعہ ہو جائو تو بیٹیوں کا رشتہ بھی لیں گے۔بیٹے کو بھی رشتہ دیں گے مالی مدد بھی کریں گے۔لیکن وہ کہتا ہے اس سے بہتر نہیں کہ میں اپنی اولاد کا گلہ دبا کر مار دوں۔سبحان اللہ ۔اللہ اُس کی پریشانیاں دورفرمائے۔آمین
یہ بات لکھنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ اہل توحید کیلئے آپس میں رشتے داریاں کرنا کتنا اہم ہے۔لیکن افسوس اس کی طرف توجہ نہیں کی جاتی۔
اسی سے ملتا جلتا واقعہ میرے ساتھ پیش آیا۔ نیٹ پر مجھ سے واقفیت رکھنے والی ایک خاتون نے کسی طرح میرا نمبر حاصل کرکے ایس ایم ایس کے ذریعہ مجھ سے پوچھا کہ کیا سنی مسلمان کی شادی شیعہ مسلمان سے جائز ہے۔ پتا چلا موصوفہ ایک اچھی کمپنی میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں۔ اور رشتے سے محروم۔ نڑی مشکل سے ایک رشتہ آیا تو وہ شیعہ فیملی سے تھا۔ سارے گھر والے راضی بھی تھے لیکن اس کے دل میں خلش تھی۔ کئی دن کے مسلسل ایس ایم ایس کے ذریعہ بہر حال وہ قائل ہوگئیں کہ شیعہ سے رشتہ جائز نہیں اور انہوں نے یہ رشتہ انکار بھی کردیا حالانکہ ان کی پھوپھی ایک شیعہ سے بیاہی جاچکی تھیں۔
ہمارے معاشرے کا یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، جس پر میں زمانہ طالب علمی سے ہی کچھ نہ کچھ لکھتا رہا ہوں۔ اس موضوع پر مشاورتی مکالمے بھی ہونے چاہئے اور عملی اقدامات کا کوئی طریقہ بھی۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
السلام علیکم!
بھائی کیا اس فورم پر کوئی "رشتہ" کا بلاگ بھی ہے؟ اگر نہیں تو اس کو شروع کرنا کیسا ہو گا؟ مہربانی کر کے اپنی رائے سے مستفیذ کریں۔۔۔
جزاک اللہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جزاکم اللہ خیرا
جیسا کہ شاکر بھائی نے اس تجویز پر اپنی طرف سے یس کا ووٹ دیا ہے۔اور میرا ووٹ بھی شاکر بھائی سے متفق ہے۔یعنی میں اور شاکر بھائی دونوں انتظامیہ میں شامل ہیں۔اور ہم دونوں اس حق میں ہے تو یہ تجویز متفق علیہ ہوگئی ہے۔
اور آپ سب کو معلوم ہی ہوگا کہ جب متفق علیہ روایت بغیر قیل وقال کے قبول ہوتی ہے۔تو متفق علیہ تجویز بھی بغیر قیل وقال کے عمل میں لائی جائے گی۔لیکن انتظامیہ اپنی مصروفیت کو دیکھتے ہوئے اور دوسرے کئی پراجیکٹس پر کام کرنے کی وجہ سے آپ سب بھائیوں سے کچھ ٹائم مانگنے پر مجبور ہے۔ان شاءاللہ موقع پاتے ہی اس تجویز کو بہتر سے بہتر انداز میں منظر عام پر لایا جائے گا۔
اور ہاں ایک بات ذہن نشین رہے کہ سب سے پہلے پہلی بار اس عظیم بندھن میں بندھے جانے والوں کو موقع دیا جائے گا۔میری طرح جو دو کی سوچ رکھتے ہوں وہ آخر میں (ابتسامہ)
جب تک انتظامیہ اس فیصلے پر اپنا قدم رکھتی ہے۔تب تک آپ اس سائٹ سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
کافی تجاویز ہوگئی ہیں اب اس سیکشن پر کام ہونا چاہئے،اس میں امت خیر خواہی ہے ،اس سیکشن کے بھی کچھ قوانین الگ سے مرتب کئے جائیں تاکہ مذاق نہ بنیں ۔
بلکہ احسن طریقے سے کام سرانجام دیاجائے۔
میرا خیال ہے کہ اگر فورم منتظمین اس پر راضی ہوں تو پہلے وہ خود باہم مشاورت سے ایک ڈرافٹ تیار کریں۔ پھر اس ڈرافٹ پر تجاویز کے لئے اوپن فورم میں بحث کی جاسکتی ہے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
یوسف ثانی بھائی،
اگر آپ اس موضوع پر پہلے سے غور و فکر کر چکے ہیں۔ تو طریقہ کار اور عملی اقدامات، مشکلات وغیرہ کے بارے میں بتائیے۔ اور کیا اس طرز کی کوئی آن لائن مستند پاکستانی ، دینی ویب سائٹ کسی کے علم میں ہو تو بہتر ہے کہ اسی کو سپورٹ کیا جائے نا کہ علیحدہ سے کام شروع کریں۔ نیز کیا صرف آن لائن ہی یہ کام کیا جانا ممکن ہے؟ مطلب بغیر کسی فزیکل لوکیشن کے؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
یوسف ثانی بھائی،
اگر آپ اس موضوع پر پہلے سے غور و فکر کر چکے ہیں۔ تو طریقہ کار اور عملی اقدامات، مشکلات وغیرہ کے بارے میں بتائیے۔ اور کیا اس طرز کی کوئی آن لائن مستند پاکستانی ، دینی ویب سائٹ کسی کے علم میں ہو تو بہتر ہے کہ اسی کو سپورٹ کیا جائے نا کہ علیحدہ سے کام شروع کریں۔ نیز کیا صرف آن لائن ہی یہ کام کیا جانا ممکن ہے؟ مطلب بغیر کسی فزیکل لوکیشن کے؟
ایک لنک تو اوپر کلیم بھائی نے پیش کیا ہے، ’’سلفی رشتے‘‘۔ ان کے منتظمین سے بھی رابطہ کرکے ابتدائی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں اور ان کے ساتھ تعاون بھی کیا جاسکتا ہے۔
١۔ اس بارے میں سب سے اہم کام تو مستند ڈیٹا بیس کی تیاری ہے۔ جسے مستقلا" اپ ڈیٹ کیا جانا چاہئے۔ ڈیٹا بیس جتنا وسیع ہوگا،کام اسی رفتار سے آگے بڑھے گا۔
٢۔ ڈیٹا بیس کو اہل حدیث خاندان تک محدود کرنے کی بجائے ان تمام مسالک تک وسیع کیا جانا چاہئے، جن سے نکاح جائز ہے۔ ترجیحات تو ظاہر ہے، سب کی اپنی اپنی ہوگی
٣۔ عموما" لوگ اپنے خاندان کی لڑکیوں کا ڈیٹا زیادہ سے زیادہ تعداد میں دیتے ہیں۔ اس رجحان کو اُلٹنے کی ضرورت ہے۔ میرا کہنا ہے کہ شادی کے لائق لڑکوں، مردوں کو آگے آنا چاہئے۔ جتنے زیادہ لڑکے، مرد شادی کے لئے تیار ہوں گے، اتنی ہی لڑکیوں کے رشتے کا مسئلہ حل ہوتا جائے گا۔ یعنی گھرانے اپنی لڑکیوں کے رشتہ کو اولیت دینے کی بجائے، لڑکوں کے رشتہ کو اولیت دیں۔ ان شاء اللہ ان کی لڑکیوں کے رشتہ از خود ملنے لھیں گے۔
٤۔رشتوں کے ساتھ ہی سادگی سے شادی کی مہم بھی چلائی جائے تاکہ لڑکے کم سے کم اخراجات پر گھر بسا سکیں۔ موجودہ صورتحال میں لڑکے۔ پہلے کمانے، اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے، گھر گاڑی وغیرہ جمع کرنے اور سب سے بڑھ کر اپنے گھر کی تمام لڑکیوں کی شادی سے فراغت کے بعد اپنی شادی کا سوچتے ہیں۔ اور چونکہ ہر گھر کی یہی سوچ ہوتی ہے، لہٰذا ہر گھر کی لڑکی کو رشتہ نہیں ملتا۔
٥۔ مردوں کو ایک سے زائد شادی کی طرف بھی توجہ دینی چاہئے۔ بالخصوص دوسری شادی کے لئے مطلقہ، بیوہ، اوور ایجڈ جیسے رشتوں کو فوقیت دیں۔ خوشحال گھرانے کی بیویاں بھی اپنے اپنے شوہروں کی دوسری شادی کی کوشش کریں۔ اس طرح وہ اپنے خاندان اور واقف کار ایسی لڑکیوں کے رشتہ بخوبی کراسکتی ہیں، جن کے رشتے بوجوہ نہیں ہورہے۔
٦۔ عام طور سے آن لائن رشتہ سائٹس میں صرف ڈیٹا بیس فراہم کیا جاتا ہے۔ ہمیں ساتھ ساتھ اس مقصد کے لئے آنے والوں کی اسلامی نکتہ نگاہ سے تربیت کی بھی ضرورت ہے۔ لوگوں کو مشاورت فراہم کی جائے، ان کے مخصوص مسائل کو ڈسکس کیا جائے، ان کے مسائل کا حل تلاش کیا جائے۔ وغیرہ وغیرہ
٧۔ سب سے پہلے سنجیدہ اور ذمہ دار افراد کی ٹیم تیار کی جائے۔ اگر یہ افراد خود تجربہ کار ہوں (شادی شدہ ہوں)تو زیادہ بہتر ہوگا۔لیکن غیر شادی شدہ اور میچورڈ افراد کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ یہ ٹیم پہلے سے موجود کسی آن لائن رشتہ کے منتظمین سے منسلک ہوکر اس کام کو مزید آگے بڑھائے یا نئی سائٹ یا سیکشن میں کام کا آغاز کرنے کی پلاننگ کرے

کام کا آغاز کیجئے۔ ان شاء اللہ لوگ شامل ہوتے رہیں گے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
جزاک اللہ یوسف ثانی بھائی۔۔۔عمدہ تجاویز ہیں۔
میرے خیال سے اگر ابتدائی طور پر صرف ایک آن لائن ویب سائٹ بھی پیش کر دی جائے۔ جہاں لوگ اپنے بچوں ، بچیوں کے رشتوں کے لئے اپلائی کر سکیں۔ رابطہ کی معلومات عام لوگوں کے سامنے کھلی نہ ہوں۔ بلکہ ہر رشتہ کے لئے رجسٹریشن ضروری ہو۔ اور رجسٹریشن کے بعد بھی لوگوں کو آپس میں مزید بات چیت کے لئے مناسب ماحول سائٹ پر ہی مل سکے۔ پھر اس کے آگے دونوں خاندان ایک دوسرے سے اپنی ذمہ داری پر ملیں اور بات معروف کے مطابق آگے چلے۔

تربیت کے نقطہ نظر سے محدث فورم ہی میں ایک علیحدہ سیکشن اس سائٹ سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔

خیر، اس معاملے پر پہلے محدث کی اعلیٰ انتظامیہ سے بات چیت کر لیتے ہیں۔ ویسے اس طرز کی سائٹ تو اگر ہمارے فورم کے چند ذمہ دار افراد خود بھی شروع کرنا چاہیں تو کچھ مشکل نہیں ہونی چاہئے۔
 

مبشر

رکن
شمولیت
جون 05، 2011
پیغامات
58
ری ایکشن اسکور
373
پوائنٹ
57
تمام بھائیوں کو اللہ جزائےخیر عطا فرمائے۔
میں نے جس اخلاص ک ساتھ یہ تجویز پیش کی تھی اللہ نے اُسے قبول کر لیا، اور بھائیوں نے محنت شروع کر دی۔
اللہ برکت دے آمین۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
ایک لنک تو اوپر کلیم بھائی نے پیش کیا ہے، ’’سلفی رشتے‘‘۔ ان کے منتظمین سے بھی رابطہ کرکے ابتدائی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں اور ان کے ساتھ تعاون بھی کیا جاسکتا ہے۔
١۔ اس بارے میں سب سے اہم کام تو مستند ڈیٹا بیس کی تیاری ہے۔ جسے مستقلا" اپ ڈیٹ کیا جانا چاہئے۔ ڈیٹا بیس جتنا وسیع ہوگا،کام اسی رفتار سے آگے بڑھے گا۔
٢۔ ڈیٹا بیس کو اہل حدیث خاندان تک محدود کرنے کی بجائے ان تمام مسالک تک وسیع کیا جانا چاہئے، جن سے نکاح جائز ہے۔ ترجیحات تو ظاہر ہے، سب کی اپنی اپنی ہوگی
٣۔ عموما" لوگ اپنے خاندان کی لڑکیوں کا ڈیٹا زیادہ سے زیادہ تعداد میں دیتے ہیں۔ اس رجحان کو اُلٹنے کی ضرورت ہے۔ میرا کہنا ہے کہ شادی کے لائق لڑکوں، مردوں کو آگے آنا چاہئے۔ جتنے زیادہ لڑکے، مرد شادی کے لئے تیار ہوں گے، اتنی ہی لڑکیوں کے رشتے کا مسئلہ حل ہوتا جائے گا۔ یعنی گھرانے اپنی لڑکیوں کے رشتہ کو اولیت دینے کی بجائے، لڑکوں کے رشتہ کو اولیت دیں۔ ان شاء اللہ ان کی لڑکیوں کے رشتہ از خود ملنے لھیں گے۔
٤۔رشتوں کے ساتھ ہی سادگی سے شادی کی مہم بھی چلائی جائے تاکہ لڑکے کم سے کم اخراجات پر گھر بسا سکیں۔ موجودہ صورتحال میں لڑکے۔ پہلے کمانے، اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے، گھر گاڑی وغیرہ جمع کرنے اور سب سے بڑھ کر اپنے گھر کی تمام لڑکیوں کی شادی سے فراغت کے بعد اپنی شادی کا سوچتے ہیں۔ اور چونکہ ہر گھر کی یہی سوچ ہوتی ہے، لہٰذا ہر گھر کی لڑکی کو رشتہ نہیں ملتا۔
٥۔ مردوں کو ایک سے زائد شادی کی طرف بھی توجہ دینی چاہئے۔ بالخصوص دوسری شادی کے لئے مطلقہ، بیوہ، اوور ایجڈ جیسے رشتوں کو فوقیت دیں۔ خوشحال گھرانے کی بیویاں بھی اپنے اپنے شوہروں کی دوسری شادی کی کوشش کریں۔ اس طرح وہ اپنے خاندان اور واقف کار ایسی لڑکیوں کے رشتہ بخوبی کراسکتی ہیں، جن کے رشتے بوجوہ نہیں ہورہے۔
٦۔ عام طور سے آن لائن رشتہ سائٹس میں صرف ڈیٹا بیس فراہم کیا جاتا ہے۔ ہمیں ساتھ ساتھ اس مقصد کے لئے آنے والوں کی اسلامی نکتہ نگاہ سے تربیت کی بھی ضرورت ہے۔ لوگوں کو مشاورت فراہم کی جائے، ان کے مخصوص مسائل کو ڈسکس کیا جائے، ان کے مسائل کا حل تلاش کیا جائے۔ وغیرہ وغیرہ
٧۔ سب سے پہلے سنجیدہ اور ذمہ دار افراد کی ٹیم تیار کی جائے۔ اگر یہ افراد خود تجربہ کار ہوں (شادی شدہ ہوں)تو زیادہ بہتر ہوگا۔لیکن غیر شادی شدہ اور میچورڈ افراد کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ یہ ٹیم پہلے سے موجود کسی آن لائن رشتہ کے منتظمین سے منسلک ہوکر اس کام کو مزید آگے بڑھائے یا نئی سائٹ یا سیکشن میں کام کا آغاز کرنے کی پلاننگ کرے

کام کا آغاز کیجئے۔ ان شاء اللہ لوگ شامل ہوتے رہیں گے۔
جزاک الله خیرا محترم
ویسے اسکو صرف پاکستان تک محدود نہ رکھیں
بل کے ہر کسی کے لئے اس میں راستہ ہونا چاہیے
 
Top