• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلامی عقیدےکے اہداف و مقاصد

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
اسلامی عقیدے کے اہداف و مقاصد

ہدف: لغت کے اعتبار سے "ہدف" کا اطلاق مختلف معانی پر ہوتا ہے جن میں ے دو یہ ہیں:
1. وہ چیز جو سطح زمین سے بلند ہو اور نشانہ بازی کے لیے نصب کی جائے۔
2. وہ چیز جو مطلوب و مقصود ہو۔
اسلامی عقیدے کے اہداف
اسلامی عقیدے سے مضبوط وابستگی کے مقاصد،اور اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والی غایات عظیمہ بے شمار ہیں جن میں سے چند حسب ذیل ہیں:
• نیت و عبادت کو اللہ تعالیٰ کے لیے خاص کرنا ،کیونکہ وہی کالق ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔پس ضروری ہے کہ صرف اسی سے لو لگائی جائے،اور صرف اسی کی عبادت کی جائے۔
• اسلامی عقیدے سے خالی دل میں پیدا ہونے والی ہر قسم کی بے راہ روی سے فکر و نظر کی آزادی کیونکہ جس کا دل اسلامی عقیدے سے خالی ہو وہ یا تو ہر عقیدے سے محروم اور صرف حسی چیزوں کی پرستش کرنے والا ہوتا ہے یا پھر عقائد کی گمراہیوں اور خرافات کے آسیب کا شکار ہو جاتا ہے۔
• نفسی اور فکری سکون،اسلامی عقیدے کا حامل کسی نفسی اور فکری بے چینی کا شکار نہیں ہوتا،کیونکہ یہ عقیدہ اُس کے اور اس کے خالق ھقیقی کے درمیان ایک مضبوط تعلق اور رابطہ ہے،چنانچہ وہ اپنے خالق کے رب ،مدبر،ھاکم اور مشرع ہونے پر راضی ہو جاتا ہے،لہذا اس کا دل اپنے رب کی قضا و قدر ،یعنی اس کے فیصلے اوت تقدیر سے مطمئن ہو جاتا ہے اور اسے اسلام کی حقانیت کے بارے میں شرح صدر ہو جاتا ہے،پھر وہ اسلام کے علاوہ کوئی دین تلاش نہیں کرتا۔
• اللہ تعالیٰ کی عبادت یا مخلوق کے حقوق کے معاملے میں قصد وعمل کے انحراف سے محفوظ ہونا کیونکہ رسولوں پر ایمان لانا اسلامی عقیدے کی ایک ایسی اساس ہے جو قصد و عمل میں انحراف سے محفوظ کر دیتی ہے۔کیونکہ انبیاء و رسل کے طریقے اللہ تعالیٰ کی بندگی اور خدمت خلق کے بہترین طریقے ہیں۔

• تمام معاملات مین پختگی،سنجیدگی اور خوش بختی کیونکہ مومن حصول ثواب کے لیے عمل صالح کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا۔اسی طرح عذاب کے خوف سے وہ گناہ کے مواقع سے بھی دور رہتا ہے ،کیونکہ اس عقیدے کی اساس میں سے ایک بنیاد انسان کے دوبارہ زندہ کیے جانے ،اور ہر اچھے یا برے عمل کی جزا پانے پر ایمان لانا بھی ہے۔قرآن کریم میں ارشاد ہے:
وَلِكُلٍّۢ دَرَجَٰتٌۭ مِّمَّا عَمِلُوا۟ ۚ وَمَا رَبُّكَ بِغَٰفِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ ﴿132﴾
ترجمہ: اور سب لوگوں کے بلحاظ اعمال درجے (مقرر) ہیں اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں خدا ان سے بے خبر نہیں (سورۃ الانعام،آیت 132)
اس مقصد کے حصول کے لیے رسالت مآب ﷺ نے ک قدر زبردست ترغیب دی ہے:
(الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ وَفِي كُلٍّ خَيْرٌ احْرِصْ عَلَى مَا يَنْفَعُكَ وَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَلَا تَعْجَزْ وَإِنْ أَصَابَكَ شَيْءٌ فَلَا تَقُلْ لَوْ أَنِّي فَعَلْتُ كَانَ كَذَا وَكَذَا وَلَكِنْ قُلْ قَدَرُ اللَّهِ وَمَا شَاءَ فَعَلَ فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّيْطَانِ.)
"اللہ تعالیٰ کے نزدیک طاقتور مومن ضعیف مومن سے زیادہ اچھا اور محبوب ہے اور ہر ایک میں خیر اور بھلائی ہے۔ تم ان کاموں کی حرص کرو جو تمہارے لئے مفید ہیں۔ (یعنی آخرت میں کام دیں) اور اللہ سے مدد مانگو اور ہمت نہ ہارو اور جو تجھ پر کوئی مصیبت آئے تو یوں مت کہہ کہ اگر میں ایسا کرتا یا ایسا کرتا تو یہ مصیبت نہ آتی، لیکن یوں کہو کہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں ایسا ہی تھا جو اس نے چاہا کیا اور اگر مگر کرنا شیطان کے لئے راہ کھولنا ہے۔"(صحیح مسلم ،القدر،باب الایمان بالقدر والاذغان لہ،حدیث :2664)
• دین اسلام اور اس کے ستونوں کو مستحکم کرنے کے لیے ایسی مضبوط امت کی تشکیل کرنا جو اس کی کاطر ہر قسم کے ادنی و اعلیٰ ورثے قربان کر دے اور اس کی راہ میں جو مصیبتیں بھی پیش آئیں ان کی ہرگز پرواہ نہ کرے ۔اس بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
إِنَّمَا ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا۟ وَجَٰهَدُوا۟ بِأَمْوَٰلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلصَّٰدِقُونَ﴿15﴾
ترجمہ: بے شک سچے مسلمان تو وہی ہیں جو الله اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر انہوں نے شک نہ کیا اور اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے الله کی راہ میں جہاد کیا وہی سچے (مسلمان) ہیں (سورۃ الحجرات،آیت 15)
• انفرادی اور اجتماعی اصلاح کے ذریعے دنیا و آخرت کی سعادت ،اجر و ثواب اور (اللہ تعالیٰ)سے انعام و اکرام حاصل کرنا،چنانچہ ارشاد الہی ہے:
مَنْ عَمِلَ صَٰلِحًۭا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌۭ فَلَنُحْيِيَنَّهُۥ حَيَوٰةًۭ طَيِّبَةًۭ ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿97﴾
ترجمہ: جو شخص نیک اعمال کرے گا مرد ہو یا عورت وہ مومن بھی ہوگا تو ہم اس کو (دنیا میں) پاک (اور آرام کی) زندگی سے زندہ رکھیں گے اور (آخرت میں) اُن کے اعمال کا نہایت اچھا صلہ دیں گے (سورۃ النحل،آیت 97)
یہ عقیدہ اسلامیہ کے چند اہداف و مقاصد ہیں،اللہ تعالیٰ کے حضور التجا ہے کہ وہ ان مقاصد جلیلہ کو ہمارے اور تمام مسلمانوں کے لیے آسان بنائے،اور انہیں پایہ تکمیل تک پہنچا دے۔آمین!
اسلام کے بنیادی عقائد از شیخ صالح العثیمین​
 
Top