• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام اور ہندومت میں فرق محسوس کریں !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اسلام اور ہندومت میں فرق محسوس کریں !!!
اللہ کی قسم مجھے ان ہندو پنڈتوں سادھوؤں میں اور ہمارے معاشرے کے پیروں فقیروں میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا ۔ یہ دین و مذپب کے نام پر جو کچھ کرتے ہیں کیا یہ رانگ نمبر تو نہیں ۔ مجھے آج تک اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ ہمارے معاشرے میں اگر کوئی جتنا مرضی لبرل ہو ایک بار کسی مذہبی یا دینی بات پر کسی سے کوئی ثبوت مانگ لے تو اسے ایسی ایسی فضول قسم کی باتیں سننی پڑتی ہیں کہ بس اللہ ہی معاف فرمائے ۔ کبھی مولوی ، ملاں ، وہابی وغیرہ ۔کبھی آزما کردیکھ لیں کسی محلے کے مولوی کو کسی غیر اسلامی یا رسموں رواج پر کوئی ثبوت مانگ کر دیکھ لیں پھر دیکھیں آپ کے ساتھ کیسا برتاؤ ہوتا ہے ۔ یہ تو ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اسلام پر چلنا اتنا مشکل کریا ہے کہ اسلام پر چلنے کے لیے پہلے 14 یا اس سے بھی زیادہ علوم ضروری ہوں ، یہاں تک کہ عام سادہ آسان سا لفظی ترجمے کے ساتھ کسی کو قرآن مجید پڑھنے نہیں دیتے تفسیر اور احادیث تو دور کی بات ہے ۔ آج کل تو ٹیکنالوجی کا دور ہے تحقیق اتنی آسان ہو گئی ہے کہ کوئی 20 یا 30 سال پہلے سوچ بھی نہیں سکتا تھا ۔ جیسے انڈیا کی نئی فلم پی کے بنانے والوں کو بھی لوگ وہابی سمجھتے ہیں ۔کیونکہ جو ہندوازم کے ڈھول کا پول اس نے کھول دیا ہے وہ صرف ہندوؤں کے لیے ہی نہیں ہمارے لیے بھی نصیحت ہے حالانکہ سیدھی سی بات ہے کہ اگر ہم نے کوئی عام سی چیز بھی بازار سے لینی ہو تو اسے جانچ پرکھ کرکے مکمل تفتیش کرکے لیتے ہیں ۔ ہاں اگر دین کا معاملہ ہو تو جو دنیا جہان کی من گھڑت قصے کہانیاں گندی جاہلانہ رسمیں بطور دین کے قبول کر لیتے ہیں آج تک کسی مولوی یا پیر صاحب کو کسی نے نہیں پوچھا کہ یہ جو آج کے جدید ٹیکنالوجی کے دور میں اپنی طرف سے ہندوؤں کی طرح رام لیلا سنا رہے ہو یہ کس حدیث یا تفسیر کی کتاب میں ہے ۔ کچھ ایسی رسمیں اور باتیں ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں جن کو ان دین کے ٹھیکے داروں نے زبردستی دین کا حصہ بنا لیا ہے ان رسموں کا دین کے ساتھ دور دور تک کوئی تعلق ہی نہیں ثابت کیا جا سکتا ۔ ہاں ان کا تعلق ان کے پیٹ سے ضرور ثابت ہوجاتا ہے ۔ یاں پھر نبی کریم ﷺ کی حدیث کے مطابق جب تم شرم و حیا کی چادر اتار دو تو پھر جو جی میں آئے کرو ۔ پھر انہی لوگوں کے بارے میں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ میں نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے ۔ یہ مہریں ان کے کفر پر مظبوط ہونے پر اللہ تعالیٰ ان پر لگاتا ہے ۔ ورنہ اللہ تعالیٰ تو اپنے بندوں سے اتنا پیار کرتا ہے کہ وہ تو کبھی بھی نہیں چاہتا کہ کوئی بھی انسان جہنم میں جائے ۔ تو پھر کیوں نہ اللہ تعالیٰ سے خالص دین پر چلنے کی توفیق مانگی جائے ۔یہ میرا ایمان ہے کہ کوئی بھی ایسا آدمی جس کسی نے بھی کبھی اپنے خلوص دل سے یہ دعا کی ہے کہ اے اللہ مجھے اپنا اور اپنے نبی کا سیدھا راستہ دکھا ، ایسا نہیں ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی سیدھے راستے کی طرف رہنمائی نہ کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ تو کہتا ہے اے میرے بندے اگر تو میری طرف چل کر آئے گا تو میں تیری طرف دوڑ کر آوں گا ایک بار اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہو کر اس سے خالص سیدھے راستے پر چلنے کی دعا تو مانگ کردیکھو اللہ تعالیٰ پھر ہر راستے ہر مشکلیں خود بخود حل اور آسان کردے گا ۔
ان شاء اللہ تعالیٰ۔دعاؤں کا طلب گار ۔: Rana Hafs

لنک


 
Top