• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام میں مکمل سفید داڑھی کا کیا حکم ہیں ؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اسلام میں مکمل سفید داڑھی اور سر کے بالوں کا کیا حکم ہیں ؟؟


 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
اسلام میں مکمل سفید داڑھی اور سر کے بالوں کا کیا حکم ہیں ؟؟
فتاویٰ جات
فتویٰ نمبر : 5435

سفید بالوں کو رنگو مگر سیاہ نہ کرو
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا حکم ہے کہ سفید بالوں کو رنگو مگر سیاہ نہ کرو اکثر لوگ اور خاص کر علمائے کرام حدیث کے مخالف عمل کرتے ہیں اور سر اور داڑھی کو نہیں رنگتے نہ رنگنے کے بارے بھی کوئی حدیث ہے ؟ ملک محمد یعقوب ہری پور

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتهالحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احادیث میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے بالوں کو رنگنے کا بھی ذکر ہے اور نہ رنگنے کابھی جس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کا رنگنے سے متعلق امر ندب پر محمول ہے البتہ کل کے کل بال سفید ہو جائیں کوئی ایک بال بھی سیاہ نہ رہے تو پھر رنگنے کی مزید تاکید ہے جیسا کہ ابوقحافہ والد ابی بکر رضی اللہ عنہما والی حدیث سے عیاں ہے ۔5 ۱۵/۲/۱۴۱۶ہـ
5 [مسلم۔کتاب اللباس۔باب استحباب خضاب الشیب بصفرۃ وحمرۃ وتحریمہ بالسواد]

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل
جلد 01 ص 524
محدث فتویٰ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ أُتِيَ بِأَبِي قُحَافَةَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَرَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ كَالثَّغَامَةِ بَيَاضًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏"غَيِّرُوا هَذَا بِشَيْءٍ وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن (ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد) ابوقحافہ کو لایا گیا، ان کا سر اور ان کی داڑھی ثغامہ (نامی سفید رنگ کے پودے) کے مانند سفید تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے کسی چیز سے بدل دو اور سیاہی سے بچو“۔

صحیح مسلم/اللباس ۲۴ (۲۱۰۲)، سنن النسائی/الزینة ۱۵، (۵۲۴۴)، سنن ابن ماجہ/اللباس ۳۳ (۳۶۲۴)، (تحفة الأشراف: ۲۸۰۷، ۵۰۷۹) ، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۳۱۶، ۳۲۲، ۳۳۸) (صحیح)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہی روایت سنن ابن ماجہ میں ان الفاظ سے منقول ہے :
عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:‏‏‏‏ جِيءَ بِأَبِي قُحَافَةَ ، يَوْمَ الْفَتْحِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَأَنَّ رَأْسَهُ ثَغَامَةٌ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏"اذْهَبُوا بِهِ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ فَلْتُغَيِّرْهُ ، وَجَنِّبُوهُ السَّوَادَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن ابوقحافہ رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، اس وقت ان کے بال سفید گھاس کی طرح تھے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں ان کی کسی عورت کے پاس لے جاؤ کہ وہ انہیں بدل دے (یعنی خضاب لگا دے)، لیکن کالے خضاب سے انہیں بچاؤ“ ۱؎۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
«تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ۲۹۳۲، ومصباح الزجاجة : ۱۲۶۳)، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/اللباس ۲۴ (۲۱۰۲)، سنن ابی داود/الترجل ۱۸ (۴۲۰۴)، سنن النسائی/الزینة ۱۵ (۵۰۷۹)، الزینة من المجتبیٰ ۱۰ (۵۲۴۴)، مسند احمد (۳/، ۳۲۲، ۳۳۸) (صحیح)

وضاحت: ۱؎ : خضاب لگانے کا مقصد یہود و نصاریٰ کی مخالفت ہے، اہل کتاب کی مخالفت رسول اکرم ﷺ خود کرتے تھے، اور اس کا حکم بھی دیتے تھے، البتہ اس حدیث کی روشنی میں کالے خضاب سے بچنا چاہیے۔
 
Last edited:
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم الله الرحمن الرحیم​
یہ بات انتہائی افسوس کے ساتھ کہنی پڑھتی ہے کہ موجودہ دور میں عوام نے یہود و نصاریٰ کی ہر کام میں نقل اور تقلید و مشابہت کی ہوئی ہے

علماء مذاہب جو اپنے آپ کو شیخ الحدیث بھی کہلواتے ہیں، کی ڈاڑھی اور سر کے

بال برف کی طرح سفید ہی ہوتے ہیں ۔


کیا ان علماء نے احکامِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں پڑھے ؟ ؟؟

جن کو یہود و نصاریٰ کے خلاف کرنا تھا ، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کر رہے ہیں ، آخر کیوں؟؟؟
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35

ڈاڑھی اور سر کے بال سفید ہی چھوڑ دینا خلاف سنت ہے ۔


حدثنا الحميدي حدثنا سفيان حدثنا الزهري عن أبي سلمة وسليمان بن يسار عن أبي هريرة رضي الله عنه قال النبي صلی الله عليه وسلم إن اليهود والنصاری لا يصبغون فخالفوهم


ترجمہ ! حمیدی، سفیان، زہری، ابوسلمہ وسلیمان بن یسار، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہود ونصاریٰ خضاب نہیں لگاتے، اس لئے تم ان کے خلاف کرو۔
یعنی خضاب کیا کرو ۔

(صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 862 حدیث مرفوع مکررات 11 متفق علیہ 3 )
(سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 1373حدیث مرفوع مکررات 11متفق علیہ 3 )
(سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 501 حدیث مرفوع مکررات 11متفق علیہ 3 )
( صحیح بخاری کتاب اللباس و صحیح مسلم کتاب اللباس و ا لنسائی و الترمذی کتاب اللباس و ابن ماجہ کتاب اللباس )
 
Top