• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام میں ٹائی کاحکم

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
اسلام میں ٹائی کاحکم
تحریر: مقبول احمد سلفی

ٹائی کو لیکر عام لوگوں میں کافی غلط فہمیاں ہیں ، مندرجہ ذیل سطور میں انہیں باتوں کا ازالہ مقصود ہے۔

سب سے پہلے لوگوں کی غلط فہمیاں ذکر کرتاہوں تاکہ جواب سمجھنے میں آسانی ہو۔

اس سے متعلق لوگوں کی دو اہم غلط فہمیاں ہیں ۔

(1) ٹائی عیسائی کی مذہبی علامت ہے ۔

(2) اورٹائی صلیب کی شکل ہے اس لئے اس کا پہننا حرام ہے ۔

انہیں شبہات کی وجہ سے عوام میں ٹائی کے متعلق مختلف خیالات ہیں ۔

اس کو سمجھنے کے لئے پہلے یہ جانیں کہ اسلام نے اپنے ماننے والوں کے لئے کوئی خاص لباس مقررنہیں کیا بلکہ لباس کے اصول وحدود متعین کردیئے، جوبھی لباس ان اصول وحدود پرپوراترے گااسے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں، اس لئے کسی لباس کو انگریزی، عیسائی، ہندو یا یہودی کہہ کر منع نہیں کیا جاسکتا جب تک کہ اس میں کوئی شرعی قباحت نہ ہو۔

یہ بڑی خوش نصیبی ہے کہ اسلام نے ہمارے لئے کوئی لباس خاص نہیں کیا ورنہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے مشکل ہوجاتی ہے کیونکہ ہر قوم اور ہرعلاقے میں اپنا ایک خاص رہن سہن اور پہناوا ہے ۔ اور اسلام ایک آفاقی مذہب ہے جو ہرعلاقے کے لوگوں کو لباس کے اسلامی آداب بروئے کار لاتے ہوئے اپنے ثقافتی لباس پہننے کی اجازت دیتا ہے ۔


اب پہلے شبہ کی حقیقت دیکھتے ہیں ، چنانچہ جب بائبل اٹھاکر دیکھتے ہیں تو ہمیں کہیں نظر نہیں آتا کہ ٹائی عیسائیوں کی علامت و شعار ہے اور اگر ان کی علامت ہوتی تو بائبل میں اس کاضرورتذکرہ ہوتا، ساتھ ہی دنیا میں اور کسی کو اس کے استعمال کی اجازت نہیں ہوتی مگر ایسا نہیں ہے ۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہرٹائی پہننے والے کو عیسائی نہیں سمجھاجاتا۔


دوسرا شبہ بھی پہلے شبہ ہی کی طرح کمزورہے، کیونکہ اس بات کی قطعی کوئی حقیقت نہیں کہ ٹائی صلیب کی شکل ہے ۔ اگر بغیر دلیل کے یونہی ٹائی کو صلیب کی شکل کہہ دیا جائے تو ہر کرتہ اور ہر جبہ ہاتھ اٹھانے پر صلیب کی شکل ہوجائے گی جبکہ ہم جانتے ہیں معاملہ ایسا نہیں ہے ۔


انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا میں لکھا ہوا ہے کہ "یہ ٹائی سب سے پہلے بوسنیا میں پہنا گیا

جب یہ بات متحقق ہے تو پھر عیسائی کی علامت اور صلیب کی شکل کہنا مبنی برغلط ہوگا کیونکہ بوسنیا والے مسلم ہیں، گویا یہ مسلمانوں کی ایجاد ہے ۔


اس میں دوسری جگہ لکھا ہے کہ ’’ٹائی کالر کی حفاظت کے لیے لگائی جاتی ہے۔‘‘


گویا ٹائی کا مذھبی امور سے تعلق نہیں بلکہ ضرورت سے ہے ۔


جن لوگوں کو یہ شبہ ہوتا ہے کہ اگر یہ عیسائی کی علامت نہیں تو وہ کیوں اسے بکثرت استعمال کرتے ہیں ؟

*تو اولا اس کا جواب یہ ہوگا کہ اسے محض عیسائی ہی نہیں بہت سارے مسلمان استعمال کرتے ہیں اور یہ مغربی تہذیب ہے ، غرب میں رہنے والے چاہے مسلم ہو یا عیسائی اس کا استعمال کرتے ہیں ۔اور یہ شرق میں بھی عام ہے ۔

*دوسری بات یہ کہ کسی قوم کا کچھ استعمال کرنا ان کے مذہب کی علامت ہونے کی دلیل نہیں ہے ۔ اگر ایسا ہوتا تو مدینہ اور عرب علاقوں کے یہودی اور عیسائی جبّہ پہنتے تھے۔ نبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ان کا جبہ دیکھ کر اس کے پہننے سے منع نہیں کیا۔اور اسی وقت سے آج تک جہاں عرب مسلمانوں میں جبہ کا رواج ہے وہیں عرب میں بسنے والے عیسائی میں بھی۔


ٹائی کے متعلق غلط فہمی کی وجہ ؟

ٹائی کے متعلق غلط فہمی کی وجہ یہ ہے کہ انگریزی دور حکومت میں ہندوستان کے باپو مسٹر گاندھی نے انگریزوں کے خلاف یہ نعرہ لگایا کہ ان کی کوئی چیز استعمال نہ کی جائے ۔

اس وقت کچھ بدھو قسم کے مولویوں نے لوگوں کو یہ باور کرایا کہ کوٹ ، پینٹ اور ٹائی عیسائی لباس ہے لہذا اس کا بائی کاٹ کیا جائے ۔ چنانچہ مولوی کا یہ خیال لوگوں میں عام ہوگیا جو آج تک عام ہے ۔ جب ٹائی کے موجد مسلم ہیں تو یہ مسلمانوں کی چیز ہے ۔ ٹائی کی ایجادضرورت کے تحت ہوئی تھی مگر بعد میں فرانس و یورپ کے لوگوں نے فیشن کے طور پر اسے استعال کیا ۔


بعض مولوی طبقہ مندرجہ ذیل احادیث کو ٹائی پہ فٹ کرتے ہیں ۔

(1)"مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ"(أبو داؤد ، ح : 4031وصححہ البانی)

"جو شخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے ۔"

(2) اسی طرح دوسری حدیث:"خالفوا الیھود والنصاری"(یہود اور نصاریٰ کی مخالفت کرو) (ابوداؤد)


ان احادیث میں عیسائی کی تمام چیزوں کی مخالفت مراد نہیں ہے اور نہ ہی ان کی طرح کچھ استعمال کرنا ان کی مشابہت ہے ۔ یہاں مشابہت سے مراد غیر قوم كا مذہبی شعار کو اپنانا ہے ۔ اور ہم ثابت کر چکے ہیں کہ ٹائی عیسائیوں کا مذہبی شعار نہیں ۔

علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں : "تشبہ سے مراد جو غیرمسلم کی مذہب سے جڑی ہوئی چیز ہے اسے اپنانا"۔


بات بالکل صاف ہوگئی کہ ٹائی عیسائی کا نہ تو شعار ہے اور نہ ہی صلیب کی شکل ہے ،اس لئے اس کا استعمال حرام نہیں ٹھہرے گا ، کوئی چاہے تو اسے پہن سکتا ہے اس پر کوئی طعن و تشنیع نہیں کیا جائے گا اور کوئی نہ پہنے تو اس پر زبردستی بھی نہیں کی جائے گی ۔


واللہ اعلم
 
Last edited by a moderator:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
جزاکم اللہ خیرا۔ تحریر مفید ہے ۔
لیکن
اس وقت کچھ بدھو قسم کے مولویوں نے لوگوں کو یہ باور کرایا کہ کوٹ ، پینٹ اور ٹائی عیسائی لباس ہے لہذا اس کا بائی کاٹ کیا جائے ۔ چنانچہ مولوی کا یہ خیال لوگوں میں عام ہوگیا جو آج تک عام ہے ۔
بعض مولوی طبقہ مندرجہ ذیل احادیث کو ٹائی پہ فٹ کرتے ہیں ۔
مخالف موقف رکھنے والوں کو بدھو وغیرہ کہنا ، تحقیر آمیز لہجہ میں ذکر کرنا ،بے محل ہے ۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
لوگوں کی رہنمائی کے لئے واٹس اپ پہ ہمارے کئی گروپ ہیں ، اسی طرح فیس بوک پہ ایک اسلامی گروپ ہے ، ان گروپ میں شامل افراد کے دینی سوالات کی وجہ سے بیحد مصروف رہتا ہوں ، ویسے انسان کے پاس آفیسل کام کے علاوہ وقت ہی کتنا بچتا ہے ۔ پھر بھی الحمد للہ لوگوں کے لئے وقت نکالتا ہوں ۔ اس مصروفیت کی وجہ سے بسا اوقات اپنی تحریروں پہ ناقدانہ نظر نہیں ڈال پاتا ۔

جو چیز غلط ہے ، غلط ہے ۔ اس کی اصلاح ہونی چاہئے ۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے، اس فورم کو لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بنائے ، اس کے مشکلات آسان بنائے اورسدا اس کی حفاظت فرمائے ۔آمین

پوسٹ کی اصلاح کے بعد اسے دوبارہ شائع کی جارہی ہے ۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
اسلام میں ٹائی کاحکم
تحریر: مقبول احمد سلفی

ٹائی کو لیکر عام لوگوں میں کافی غلط فہمیاں ہیں ، مندرجہ ذیل سطور میں انہیں باتوں کا ازالہ مقصود ہے۔

سب سے پہلے لوگوں کی غلط فہمیاں ذکر کرتاہوں تاکہ جواب سمجھنے میں آسانی ہو۔

اس سے متعلق لوگوں کی دو اہم غلط فہمیاں ہیں ۔

(1) ٹائی عیسائی کی مذہبی علامت ہے ۔

(2) اورٹائی صلیب کی شکل ہے اس لئے اس کا پہننا حرام ہے ۔


انہیں شبہات کی وجہ سے عوام میں ٹائی کے متعلق مختلف خیالات ہیں ۔

اس کو سمجھنے کے لئے پہلے یہ جانیں کہ اسلام نے اپنے ماننے والوں کے لئے کوئی خاص لباس مقررنہیں کیا بلکہ لباس کے اصول وحدود متعین کئے ہیں، جوبھی لباس ان اصول وحدود پرپورا پورا اترے گااسے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں، اس لئے کسی لباس کو انگریزی، عیسائی، ہندو یا یہودی کہہ کر منع نہیں کیا جاسکتا جب تک کہ اس میں کوئی شرعی قباحت نہ ہو۔

یہ بڑی خوش نصیبی ہے کہ اسلام نے ہمارے لئے کوئی لباس خاص نہیں کیا ورنہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے مشکل ہوجاتی ہے کیونکہ ہر قوم اور ہرعلاقے میں اپنا ایک خاص رہن سہن اور پہناوا ہے ۔ اور اسلام ایک آفاقی مذہب ہے جو ہرعلاقے کے لوگوں کو لباس کے اسلامی آداب بروئے کار لاتے ہوئے اپنے ثقافتی لباس پہننے کی اجازت دیتا ہے ۔


اب پہلے شبہ کی حقیقت دیکھتے ہیں ، چنانچہ جب بائبل اٹھاکر دیکھتے ہیں تو ہمیں کہیں نظر نہیں آتا کہ ٹائی عیسائیوں کی علامت و شعار ہے اور اگر ان کی علامت ہوتی تو بائبل میں اس کاضرورتذکرہ ہوتا، ساتھ ہی دنیا میں اور کسی کو اس کے استعمال کی اجازت نہیں ہوتی مگر ایسا نہیں ہے ۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہرٹائی پہننے والے کو عیسائی نہیں سمجھاجاتا۔


دوسرا شبہ بھی پہلے شبہ ہی کی طرح کمزورہے، کیونکہ اس بات کی قطعی کوئی حقیقت نہیں کہ ٹائی صلیب کی شکل ہے ۔ اگر بغیر دلیل کے یونہی ٹائی کو صلیب کی شکل کہہ دیا جائے تو ہر کرتہ اور ہر جبہ ہاتھ اٹھانے پر صلیب کی شکل ہوجائے گا جبکہ ہم جانتے ہیں معاملہ ایسا نہیں ہے ۔


انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا میں لکھا ہوا ہے کہ "یہ ٹائی سب سے پہلے بوسنیا میں پہنا گیا

جب یہ بات متحقق ہے تو پھر عیسائی کی علامت اور صلیب کی شکل کہنا مبنی برغلط ہوگا کیونکہ بوسنیا والے مسلم ہیں، گویا یہ مسلمانوں کی ایجاد ہے ۔


اس میں دوسری جگہ لکھا ہے کہ ’’ٹائی کالر کی حفاظت کے لیے لگائی جاتی ہے۔‘‘


گویا ٹائی کا مذھبی امور سے تعلق نہیں بلکہ ضرورت سے ہے ۔


جن لوگوں کو یہ شبہ ہوتا ہے کہ اگر یہ عیسائی کی علامت نہیں تو پھروہ کیوں اسے بکثرت استعمال کرتے ہیں ؟

*اولا اس کا جواب یہ ہوگا کہ اسے محض عیسائی ہی نہیں بہت سارے مسلمان استعمال کرتے ہیں اور یہ مغربی تہذیب ہے ، غرب میں رہنے والے چاہے مسلم ہوں یا عیسائی اس کا استعمال کرتے ہیں ۔اور یہ شرق میں بھی عام ہے ۔

*دوسری بات یہ کہ کسی قوم کا کچھ استعمال کرنا ان کے مذہب کی علامت ہونے کی دلیل نہیں ہے ۔ اگر ایسا ہوتا تو مدینہ اور عرب علاقوں کے یہودی اور عیسائی جبّہ پہنتے تھے۔ نبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ان کا جبہ دیکھ کر اس کے پہننے سے منع نہیں کیا۔اور اسی وقت سے آج تک جہاں عرب مسلمانوں میں جبہ کا رواج ہے وہیں عرب میں بسنے والے عیسائی میں بھی۔


ٹائی کے متعلق غلط فہمی کی وجہ ؟
ٹائی کے متعلق غلط فہمی کی وجہ یہ ہے کہ انگریزی دور حکومت میں ہندوستان کے باپو مسٹر گاندھی نے انگریزوں کے خلاف یہ نعرہ لگایا کہ ان کی کوئی چیز استعمال نہ کی جائے ۔

اس وقت کچھ مولویوں نے لوگوں کو یہ باور کرایا کہ کوٹ ، پینٹ اور ٹائی عیسائی لباس ہے لہذا اس کا بائی کاٹ کیا جائے ۔ چنانچہ مولوی کا یہ خیال لوگوں میں عام ہوگیا جو آج تک عام ہے ۔ جب ٹائی کے موجد مسلم ہیں تو یہ مسلمانوں کی چیز ہے ۔ ٹائی کی ایجادضرورت کے تحت ہوئی تھی مگر بعد میں فرانس و یورپ کے لوگوں نے فیشن کے طور پر اسے استعال کیا ۔


بعض لوگوں میں مندرجہ ذیل احادیث کی بنیاد پربھی شبہ پیدا ہوا ۔

(1)"مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ"(أبو داؤد ، ح : 4031وصححہ البانی)

"جو شخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے ۔"

(2) اسی طرح دوسری حدیث:"خالفوا الیھود والنصاری"(یہود اور نصاریٰ کی مخالفت کرو) (ابوداؤد)


ان احادیث میں عیسائی کی تمام چیزوں کی مخالفت مراد نہیں ہے اور نہ ہی ان کی طرح کچھ استعمال کرنا ان کی مشابہت ہے ۔ یہاں مشابہت سے مراد غیر قوم كا مذہبی شعار کو اپنانا ہے ۔ اور ہم ثابت کر چکے ہیں کہ ٹائی عیسائیوں کا مذہبی شعار نہیں ۔

علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں : "تشبہ سے مراد جو غیرمسلم کی مذہب سے جڑی ہوئی چیز ہے اسے اپنانا"۔


بات بالکل صاف ہوگئی کہ ٹائی عیسائی کا نہ تو شعار ہے اور نہ ہی صلیب کی شکل ہے ،اس لئے اس کا استعمال حرام نہیں ٹھہرے گا ، کوئی چاہے تو اسے پہن سکتا ہے اس پر کوئی طعن و تشنیع نہیں کیا جائے گا اور کوئی نہ پہنے تو اس پر زبردستی بھی نہیں کی جائے گی ۔


واللہ اعلم
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
السلام و علیکم و رحمت الله -

ٹائی سے متعلق ایک فتویٰ اس لنک میں بھی ملاحظه کرلیں -

http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/13909/150/
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں نے اس سلسلے میں یہ فتوی اور اس طرح کے بہت سارے فتاوے پہ نظر ڈالی تھی ، پھر یہ مضمون تحریر کیا۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں نے اس سلسلے میں یہ فتوی اور اس طرح کے بہت سارے فتاوے پہ نظر ڈالی تھی ، پھر یہ مضمون تحریر کیا۔
جزاک الله -

لیکن ہمارے ہاں ٹائی سے متعلق فتویٰ یا دینی آراء اس وقت سےزیادہ پیش کی جانے لگی ہیں جب سے کچھ دینی اسکالرز ٹی وی پر ٹائی پہن کرخطاب کرتے ہوے پاے گئے ہیں - ان میں مسلمانوں کے ہردلعزیز عالم مفکر ڈاکٹر ذاکرنائیک سرفہرست ہیں- ٹائی کے حق میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بھی اپنی دینی توجیحات پیش کی ہیں - جن کی رو سے اس کو پہننے میں کوئی حرج نہیں - اس بنیاد پراکثر اہل حدیث بھائی بھی ٹائی پہننے کے معاملے میں دینی طور پراس میں کوئی برائی یا قباحت محسوس نہیں کرتے-کیوں کہ ڈاکٹر صاحب بھی اسی سلفی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں-

یہاں اتنا کہنا چاہوں گا کہ ٹائی جس قوم کی بھی ایجاد ہو - دور حاضر میں یہ عیسایوں و یہودیوں کے لباس میں ایک خاص اہمیت کی حامل بن چکی ہے - اور کسی حد تک ان کا شعار بن چکی ہے -اور نام نہاد مسلمان یہود و نصاریٰ کی نقالی میں ہی اس کو پہنتے ہیں - جس کی بنا پر اس کا پہننا اگر حرام نہیں تو کم از کم مکروہات میں ضرور شمار کیا جا سکتا ہے -

مزید یہ کہ ٹائی تن ڈھاپنے والے لباس کا باقاعدہ حصّہ نہیں ہے کہ اس کا پہننا ہر انسان پرلازم ہو- بلکہ اس کو پہن کرانسان تکلیف میں ہی مبتلا نظر آتا ہے- گردن اکڑی رہتی ہے وغیرہ - اس کو پہن کر نہ ہی دین کے ارکان نماز ، تلاوت یا تبلیغ دین صحیح طورپر ادا کیے جا سکتے ہیں- حقیقت یہ ہے کہ یہ لباس کا ایک بے فائدہ حصّہ ہے -

نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ دین میں آسانی پیدا کرو- اس کو اپنے لئے مشکل نہ بناؤ ورنہ یہ تم پر غالب آ جائے گا اور تم اس کا مقابلہ نہ کرسکو گے -(متفق علیہ)

الله ہم سب کو اپنی راہ کی طرف گامزن کرے (آ مین)-
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
یہاں اتنا کہنا چاہوں گا کہ ٹائی جس قوم کی بھی ایجاد ہو - دور حاضر میں یہ عیسایوں و یہودیوں کے لباس میں ایک خاص اہمیت کی حامل بن چکی ہے - اور کسی حد تک ان کا شعار بن چکی ہے -اور نام نہاد مسلمان یہود و نصاریٰ کی نقالی میں ہی اس کو پہنتے ہیں - جس کی بنا پر اس کا پہننا اگر حرام نہیں تو کم از کم مکروہات میں ضرور شمار کیا جا سکتا ہے -

مزید یہ کہ ٹائی تن ڈھاپنے والے لباس کا باقاعدہ حصّہ نہیں ہے کہ اس کا پہننا ہر انسان پرلازم ہو- بلکہ اس کو پہن کرانسان تکلیف میں ہی مبتلا نظر آتا ہے- گردن اکڑی رہتی ہے وغیرہ - اس کو پہن کر نہ ہی دین کے ارکان نماز ، تلاوت یا تبلیغ دین صحیح طورپر ادا کیے جا سکتے ہیں- حقیقت یہ ہے کہ یہ لباس کا ایک بے فائدہ حصّہ ہے -

نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ دین میں آسانی پیدا کرو- اس کو اپنے لئے مشکل نہ بناؤ ورنہ یہ تم پر غالب آ جائے گا اور تم اس کا مقابلہ نہ کرسکو گے -(متفق علیہ)

الله ہم سب کو اپنی راہ کی طرف گامزن کرے (آ مین)-
جزاک اللہ خیراً
آپ نے بہت مناسب کلمات سے مناسب موقف کی ترجمانی فرمائی ؛
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
یہاں اتنا کہنا چاہوں گا کہ ٹائی جس قوم کی بھی ایجاد ہو - دور حاضر میں یہ عیسایوں و یہودیوں کے لباس میں ایک خاص اہمیت کی حامل بن چکی ہے - اور کسی حد تک ان کا شعار بن چکی ہے -اور نام نہاد مسلمان یہود و نصاریٰ کی نقالی میں ہی اس کو پہنتے ہیں - جس کی بنا پر اس کا پہننا اگر حرام نہیں تو کم از کم مکروہات میں ضرور شمار کیا جا سکتا ہے -
درست ۔
دوسری بات یہ کہ ٹائی کی ابتداء نہیں دیکھی جائے گی کہ یہ مسلم یا کہ غیر مسلم کی ایجاد ہے ۔ بلکہ یہ دیکھا جائے گا کہ موجودہ دور میں یہ کن لوگوں کے زیر استعمال ہیں ۔اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ یہ غالباً غیر مسلموں کی عادت رہی ہے ۔ دین دار طبقے میں سے غالباً کوئی نہیں پہنتا ۔
اور یہ بات کہ ذاکر نائک صاحب بھی پہنتے ہیں تو پہلے اس کا فائدہ ذکر کیا جائے ۔ اس کا فائدہ کیا ہے ؟ وہ کس غرض کے لیے پہنتا ہے ۔
آج کل تقریباً ہر رافضی کا لباس عموماً کالی قمیص اور سفید شلوار ہوتا ہے ۔
ہمارے علاقے کے عوام الناس اس قسم کے لباس سے اجتناب کرتے ہیں کیونکہ ہر ایک کو پتہ ہے کہ یہ لباس پہنا ان مجوسیوں کے بظاہر تعداد میں اضافہ کرنے کے مترادف ہیں ۔
 
Top