• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام میں چار شادیوں کی اجازت کا پس کالم نگار ڈاکٹر راشدہ قریشی کے خیالات

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
ایک طرف تو اسلام دعویٰ کرتا ہے کہ عورت کو سب سے زیادہ حقوق اس نے دیے ہیں دوسری طرف "سوکن" کا رنج دینے والا بھی واحد مذہب اسلام ہے۔۔۔دوسری شادی صرف رنج ہی نہیں بلکہ ہر طرح کی حق تلفی ہے۔۔۔۔اگر اسلام دین فطرت ہے تو آج تک دوسری شادی کو معاشرے نے خوشی خوشی قبول کیوں نہ کیا؟ ہماری تاریخ گواہ ہے کہ دوسری شادی(تیسری یا چوتھی کی تو بعد کی بات ہے) نے ہر جگہ فساد کھڑا کیا ہے۔۔۔۔کبھی ایک بہن کے بھائی، ایک بیٹی کے باپ بن کر سوچیں۔۔۔۔دوسری شادی صرف ایک فتنہ ہے اور کچھ نہیں۔۔۔۔میں کسی سخت ترین مجبوری کے باعث تو شاید اسے ٹھیک سمجھ سکتا ہوں ورنہ میں کبھی بھی دوسری شادی کو اچھا نہیں سمجھ سکتا۔
ان الفاظ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے مجھے حیرت ہے کہ آپ نے یہ ” سرسری رائے “اسلام کو پوری طرح ” پڑھ پرکھ “ کر پیش کی ہے یا آپ بھی ”نام نہاد “این جی ایوز کی” تقلید“ میں ایسا کہہ رہے ہیں ؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

ایک طرف تو اسلام دعویٰ کرتا ہے کہ عورت کو سب سے زیادہ حقوق اس نے دیے ہیں دوسری طرف "سوکن" کا رنج دینے والا بھی واحد مذہب اسلام ہے
۔۔۔ دوسری شادی صرف رنج ہی نہیں بلکہ ہر طرح کی حق تلفی ہے
۔۔۔۔ اگر اسلام دین فطرت ہے تو آج تک دوسری شادی کو معاشرے نے خوشی خوشی قبول کیوں نہ کیا؟
ہماری تاریخ گواہ ہے کہ دوسری شادی (تیسری یا چوتھی کی تو بعد کی بات ہے) نے ہر جگہ فساد کھڑا کیا ہے
۔۔۔۔ کبھی ایک بہن کے بھائی، ایک بیٹی کے باپ بن کر سوچیں
۔۔۔۔ دوسری شادی صرف ایک فتنہ ہے اور کچھ نہیں
۔۔۔۔ میں کسی سخت ترین مجبوری کے باعث تو شاید اسے ٹھیک سمجھ سکتا ہوں ورنہ میں کبھی بھی دوسری شادی کو اچھا نہیں سمجھ سکتا۔
اللہ تبارک وتعالی نے اپنی کتاب عزیز قرآن مجید میں فرمایا ہے :

اور اگر تمہیں یہ خدشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں سے نکاح کرکے انصاف نہیں کر سکوں گے تو اور عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو ، دو دو ، تین تین ، چار چار سے ، لیکن اگر تمہیں برابری اور عدل نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈي ، یہ زيادہ قریب ہے کہ تم ایک طرف جھک پڑنے سے بچ جاؤ
النساء: 3

تو تعدد کے جواز میں یہ نص ہے اور اس آیت سے اس کے جواز پر دلیل ملتی ہے ، لھذا شریعت اسلامیہ میں یہ جائز ہے کہ وہ ایک عورت یا پھر دو یا تین یا چار عورتوں سے بیک وقت شادی کر لے، یعنی ایک ہی وقت میں اس کے پاس ایک سے زیادہ بیویاں رہ سکتی ہيں۔

لیکن وہ ایک ہی وقت میں چار بیویوں سے زيادہ نہیں رکھ سکتا اور نہ ہی اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے ، مفسرون ، فقھاء عظام اور سب مسلمانوں کا اس پر اجماع ہے کسی نے بھی اس میں کوئي اختلاف نہيں کیا ۔

اور یہ بھی علم میں ہونا چاہیے کہ تعدد زوجات کے لیے کچھ شروط بھی ہیں ان میں سے سب سے پہلی شرط عدل ہے

پہلی شرط

عدل

اس کی دلیل اللہ سبحانہ وتعالی کا مندرجہ ذيل فرمان ہے :

تو اگر تمہيں یہ خدشہ ہو کہ تم ان کے درمیان برابر اور عدل نہیں کر سکتے تو پھر ایک ہی کافی ہے
النساء: 3

تو اس آیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تعداد زوجات کے لیے عدل شرط ہے ، اور اگر آدمی کو یہ خدشہ ہو کہ وہ ایک سے زیادہ شادی کرنے کی صورت میں عدل وانصاف نہیں کر سکے گا تو پھر اس کے لیے ایک سے زيادہ شادی کرنا منع ہے۔

اور تعدد کے جواز کے لیے جو عدل اور برابری مقصود اور مطلوب ہے وہ یہ ہے کہ اسے اپنی بیویوں کے مابین نفقہ ، لباس ، اور رات بسر کرنے وغیرہ اور مادی امور جن پر اس کی قدرت اور استطاعت ہے میں عدل کرنا مراد ہے۔

اور محبت میں عدل کرنے کے بارہ میں وہ مکلف نہیں اور نہ ہی اس چيز کا اس سے مطالبہ ہے اور نہ ہی وہ اس کی طاقت رکھتا ہے اور پھر اللہ تعالی کے مندرجہ ذيل فرمان کا بھی یہی معنی ہے

اور تم ہرگز عورتوں کے مابین عدل نہیں کر سکتے اگرچہ تم اس کی کوشش بھی کرو
النساء: 129

دوسری شرط

بیویوں پر نفقہ کی قدرت ( خرچہ کرنے کی استطاعت )

اس شرط کی دلیل یہ ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی کتاب عزيز میں کچھ اس طرح فرمایا ہے :

اور ان لوگوں کو پاکدامن رہنا چاہیے جو اپنا نکاح کرنے کی طاقت نہیں رکھتے حتی کہ اللہ تعالی انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے
النور:33

اللہ سبحانہ وتعالی نے اس آیت کریمہ میں یہ حکم دیا ہے کہ جو بھی نکاح کرنے کی استطاعت اور طاقت رکھتا ہو اور اسے کسی قسم کا مانع نہ ہو تو وہ پاکبازی اختیار کرے ، اور نکاح کے مانع اشياء میں یہ چيزيں داخل ہيں :

جس کے پاس نکاح کرنے کے لیے مہر کی رقم نہ ہو ، اور نہ ہی اس کے پاس اتنی قدرت ہو کہ وہ شادی کے بعد اپنی بیوی کا خرچہ برداشت کر سکے ۔
-
-
-

اعتراض

ہو سکتا ہے کوئی اعتراض کرتا ہوا یہ کہے :

تعداد یعنی ایک سے زائد بیویاں کرنے میں ایک ہی گھر میں کئي ایک سوکنوں کا وجود پیدا ہو گا ، اور اس بنا پر سوکنوں میں دشمنی و عداوت اور فخر ومقابلہ پیدا ہو جائے گا جس کا اثر گھر میں موجود افراد یعنی اولاد اور خاوند پر بھی ہو گا ، جوکہ ایک نقصان دہ چيز ہے ، اور ضرر ختم ہو سکتا ہے اور اسے ختم کرنے کے لیے تعداد زوجات کی ممانعت ضروری ہے ۔

اعتراض کا رد

اس کا جواب یہ ہے کہ :

خاندان میں ایک بیوی کی موجودگی میں بھی نزاع اور جھگڑا پیدا ہو سکتا ہے ، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک سے زيادہ بیویاں ہونے کی صورت میں نزاع اور جھگڑا پیدا نہ ہو ، جیسا کہ اس کا مشاہدہ بھی کیا گيا ہے ۔

اور اگر ہم یہ تسلیم بھی کر لیں کہ ایک بیوی کی بنسبت زیادہ بیویوں کی صورت میں نزاع اور جھگڑا زيادہ پیدا ہوتا ہے ، تو اگر ہم اس جھگڑے کو ضرر اور نقصان اور شر بھی شمار کر لیں تو یہ سب کچھ بہت سی خير کے پہلو میں ڈوبا ہوا ہے ، اور پھر زندگی میں نہ تو صرف خير ہی خير ہے اور نہ ہی صرف شر ہی شر ، مطلب یہ ہے کہ مقصود و مطلوب وہ چيز ہے جو کہ غالب ہو تو جس کے شر پر خیر اور بھلائی غالب ہو گی اسے راجح قرار دیا جائے گا، اور تعداد میں بھی اسی قانون کو مدنظر رکھا گيا ہے ۔

اور پھر ہر ایک بیوی کا مستقل اور علیحدہ رہنے کا شرعی حق ہے ، اور خاوند کے لیے جائز نہيں کہ وہ اپنی بیویوں کو ایک ہی مشترکہ گھر میں رہنے پر مجبور کرے ۔

ح
 
Last edited:

گنہگار

مبتدی
شمولیت
اگست 09، 2014
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
24
۔کبھی ایک بہن کے بھائی، ایک بیٹی کے باپ بن کر سوچیں۔
واقعتا یہ بات دل کو لگتی ہوئی کہی ہے آپ نے
بے حد مجبور باپ، بھائی ہی اپنی بیٹی یا بہن کو دوسری شادی میں دینے کا سوچ سکتے ہیں
ہم قرون اولیٰ کے لوگوں جیسا ایمان نہیں رکھتے ،ہمارے صرف دعوے دعوے ہیں، دراصل دین پر عمل کرنا یا یہ کہ سنت کو زندہ کرناآج لوہے کے چنے چبانے جیسا ہوگیا ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
ایک طرف تو اسلام دعویٰ کرتا ہے کہ عورت کو سب سے زیادہ حقوق اس نے دیے ہیں۔
کیا آپ کو اس پر کوئی اعتراض ہے؟؟؟

دوسری طرف "سوکن" کا رنج دینے والا بھی واحد مذہب اسلام ہے۔۔۔
تعددِ ازواج صرف شریعت محمدیہ میں نہیں بلکہ پچھلے انبیاء کے ہاں اور دیگر مذاہب میں بھی ہے۔ بائبل اور دیگر مذاہب کی مقدس کتابوں میں بھی واضح انداز میں اس کا ذکر موجود ہے۔
تفصیل کے لئے درج ذیل آرٹیکل ملاحظہ کیجئے:
http://magazine.mohaddis.com/shumara/110-dec2002/1631-tadud-azwaj-jawaz-hikmat

دوسری شادی صرف رنج ہی نہیں بلکہ ہر طرح کی حق تلفی ہے۔۔۔۔
دوسری شادی صرف ایک فتنہ ہے اور کچھ نہیں۔۔۔۔
صباحت خان صاحب کے نزدیک تعدادِ ازواج ظلم، ہر طرح کی حق تلفی اور ایک بہت بڑا فتنہ ہے، فساد کا باعث ہے۔ العیاذ باللہ! (نقل کفر کفر نہ باشد!)

کیا اسلام ظلم کا حکم دیتا ہے؟ ہر طرح کی حق تلفی کی حمایت کرتا ہے؟؟ فتنوں کو پروان چڑھاتا ہے؟؟؟ فساد کا داعی ہے؟؟؟ نہیں! بالکل نہیں!! ہرگز نہیں!!! اسلام اللہ رب العٰلمین کے احکام (اوامر ونواہی) کا مجموعہ ہے۔ اور اللہ تعالیٰ بالکل بھی ظالم نہیں۔ اللہ رب العٰلمین ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتے۔ فرمانِ باری ہے:
﴿ مَّنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ۗ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ ٤٦﴾ ۔۔۔ سورة فصلت
جو شخص نیک کام کرے گا وه اپنے نفع کے لیے اور جو برا کام کرے گا اس کا وبال اسی پر ہے۔ اور آپ کا رب بندوں پر بالكل بھی ظلم کرنےوالا نہیں

إِنَّ اللَّـهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ۖ وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا ﴿٤٠﴾ ۔۔۔ سورة النساء
بے شک اللہ تعالیٰ ایک ذره برابر ظلم نہیں کرتا اور اگر نیکی ہو تو اسے دوگنی کر دیتا ہے اور خاص اپنے پاس سے بہت بڑا ثواب دیتا ہے(40)

اللہ رب العٰلمین کے نزدیک فتنہ تو قتل سے بھی شدید ہے:
وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ ۔۔۔ سورة البقرة
اگر دوسری شادی فتنہ ہے تو اللہ رب العٰلمین اس کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں؟ کیا نبی کریمﷺ، دیگر انبیاء کرام علیہم السلام وصحابہ کرام فتنوں پر عمل پیرا اور فساد کے مرتکب رہے۔ العیاذ باللہ!

اگر اسلام دین فطرت ہے تو آج تک دوسری شادی کو معاشرے نے خوشی خوشی قبول کیوں نہ کیا؟
ہماری تاریخ گواہ ہے کہ دوسری شادی(تیسری یا چوتھی کی تو بعد کی بات ہے) نے ہر جگہ فساد کھڑا کیا ہے۔۔۔۔کبھی ایک بہن کے بھائی، ایک بیٹی کے باپ بن کر سوچیں۔۔۔۔دوسری شادی صرف ایک فتنہ ہے اور کچھ نہیں۔۔۔۔
کیا لوگوں کی مرضی یا خوشی کو دین اسلام کہا جاتا ہے؟ کہ اگر لوگ کسی اللہ کے کسی حکم کو خوشی خوشی قبول نہ کریں تو وہ اسلام نہیں رہے گا یا اگر وہ حکم الٰہی ہوگا تو لوگوں کے نہ ماننے سے ختم یا منسوخ ہوجائے گا؟!ہرگز نہیں! فرمانِ باری ہے:
وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ ﴿١١٦﴾ ۔۔۔ سورة الأنعام
اور دنیا میں زیاده لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہنا ماننے لگیں تو وه آپ کو اللہ کی راه سے بے راه کردیں وه محض بے اصل خیالات پر چلتے ہیں اور بالکل قیاسی باتیں کرتے ہیں (116)

يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّـهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّـهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ ﴿٨﴾ هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ ﴿٩﴾ ۔۔۔ سورة الصف
وه چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو کمال تک پہنچانے والا ہے گو کافر برا مانیں (8)وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اسے اور تمام مذاہب پر غالب کر دے اگرچہ مشرکین ناخوش ہوں (9)

میں کسی سخت ترین مجبوری کے باعث تو شاید اسے ٹھیک سمجھ سکتا ہوں ورنہ میں کبھی بھی دوسری شادی کو اچھا نہیں سمجھ سکتا۔
بھئی آپ کے نہ سمجھنے یا نہ ماننے سے کیا ہوتا ہے؟؟؟ اللہ کے احکامات کو دین اسلام کہا جاتا ہے خواہ وہ کسی کی سمجھ میں آئیں یا نہیں۔ کوئی انہیں مانے یا نہیں؟؟؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
واقعتا یہ بات دل کو لگتی ہوئی کہی ہے آپ نے
بے حد مجبور باپ، بھائی ہی اپنی بیٹی یا بہن کو دوسری شادی میں دینے کا سوچ سکتے ہیں
ہم قرون اولیٰ کے لوگوں جیسا ایمان نہیں رکھتے ،ہمارے صرف دعوے دعوے ہیں، دراصل دین پر عمل کرنا یا یہ کہ سنت کو زندہ کرناآج لوہے کے چنے چبانے جیسا ہوگیا ہے۔
سیدنا ابو بکر، عمر وعلی رضی اللہ عنہم اجمعین نے اپنی بیٹیوں کی دوسری شادی کرائی۔ ان مبارک ہستیوں کو کیا مجبوری لاحق تھی؟؟!!

ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ، سیدہ حفصہ بالترتیب سیدنا ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی بیٹیاں ہیں۔ کیا نبی کریمﷺ نے یہ شادیاں جبراً یا ان کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کی تھیں (العیاذ باللہ!)

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی کی شادی سیدنا عمر فاروق سے کرائی تھی۔

اسے کیا کہا جائے گا؟؟؟
 

گنہگار

مبتدی
شمولیت
اگست 09، 2014
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
24
سیدنا ابو بکر، عمر وعلی رضی اللہ عنہم اجمعین نے اپنی بیٹیوں کی دوسری شادی کرائی۔ ان مبارک ہستیوں کو کیا مجبوری لاحق تھی؟؟!!

ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ، سیدہ حفصہ بالترتیب سیدنا ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی بیٹیاں ہیں۔ کیا نبی کریمﷺ نے یہ شادیاں جبراً یا ان کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کی تھیں (العیاذ باللہ!)

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی کی شادی سیدنا عمر فاروق سے کرائی تھی۔

اسے کیا کہا جائے گا؟؟؟
اسے کیا کہا جائے گا؟؟؟
اسے ؟
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر

" ہم قرون اولیٰ کے لوگوں جیسا ایمان نہیں رکھتے ،ہمارے صرف دعوے دعوے ہیں،"

اور ہم خوار ہوتے ہی رہیں گے تارک قرآن (وسنت) ہو کر
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اسے کیا کہا جائے گا؟؟؟
اسے ؟
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر

" ہم قرون اولیٰ کے لوگوں جیسا ایمان نہیں رکھتے ،ہمارے صرف دعوے دعوے ہیں،"

اور ہم خوار ہوتے ہی رہیں گے تارک قرآن (وسنت) ہو کر
یہی تو کہہ رہا ہوں کہ قرآن وسنت نہ چھوڑئیے اور کتاب وسنت کو مانتے ہوئے دوسری شادی کی مذمّت نہ کیجئے!
 

گنہگار

مبتدی
شمولیت
اگست 09، 2014
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
24
یہی تو کہہ رہا ہوں کہ قرآن وسنت نہ چھوڑئیے اور کتاب وسنت کو مانتے ہوئے دوسری شادی کی مذمّت نہ کیجئے!
صرف مذمت نہ کرنے سے کیا ہوگا ؟ ارے بھائی ! اب شروع کرئیے
کوئی نہیں کر رہا ، قرآن و سنت کے حامیوں کو تو شروع کرنا چاہیے، کہ نہیں؟؟ معاشرہ جس تیزی سے تنزلی کا شکار ہے اس میں اس سنت کے متروک ہونے کا بڑا دخل ہے۔
آج کسی ایسے شخص سے جس کی پہلے سے ہی ایک موجود ہو اس سے شادی کو معیوب بلکہ گناہ کبیرہ جیسا جانا جاتا ہے
ہے حقیقت ؟ کہ نہیں!
بھائی میں ممبئی میں رہتا ہوں ، یہاں کی آب و ہوا ایسی ہے کہ یہاں ارینج میرج والا بندہ سالوں بیٹھا رہ جاتا ہے اور لو سسٹم والے ایک ساتھ کئی کو ڈیل کر رہے ہوتے ہیں
فلموں اور سیریلوں نے دماغ سڑا کر رکھ دیا ہے ، عوام لکژری لائف پسند کررہی ہے ، عورتیں اکثر یہ کہتی ہیں کہ تمہیں باہر جو کرنا ہے کرو "گھر تک مت لاؤ"
یعنی کہ جائداد (مال) میں سے نقصان برداشت نہیں ، بندے کی آخرت برباد ہوجائے چلے گا، نتیجتا لوگ یہاں وہاں منہ مارتے ہیں
اور وہ جوبظاہرتمسک بالسنہ اور سنت کی گردان کرتے ہیں ان کا حال یہ ہے کہ
ایک تبلیغی چچا ہیں ، بہت غریب پانچ پانچ لڑکیاں ہیں ان کی ایک لڑکی خلع کا معاملہ ہے باقی 3 شادی کےلائق ہیں ، مگر مجال ہے چچا ان کی رشتے کی سوچے
خلع والی تک کو ایک نے پیغام بھیجا مگر چچا نے انکار کر دیا، یہ ایک معمولی مثال ہے یہ وہ ہیں جو جماعت ، چلے اور مسجد سے جڑے ہوتے ہیں
ایسی کتنی مثالیں ہیں میرے پاس
میرا کہنا یہی ہے کہ اب مذکورہ چیز صرف کتابی ہوکر رہ گئی ہے، پریکٹکل ہونے کی ضرورت ہے
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

معذرت کے ساتھ آپکا مراسلہ غیر متعلقہ ھے۔

والسلام
 

گنہگار

مبتدی
شمولیت
اگست 09، 2014
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
24
خیر، اپنا اپنا نظریہ اپنا اپنامشاہدہ
 
Top