محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
اسلام کا تصور تفریح پر ایک تحقیقی مقالہ جو ایک مجلہ کے لیے لکھا گیا
تفریح کا تصور ہر زمانے میں اورہر قوم میں پایا جاتا ہے البتہ ہر قوم اپنی تہذیب وتمدن کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس کا اہتمام کرتی رہی ہے مثلا رقص ،ڈرامے،موسیقی،گانے اور مختلف طرح کے کھیل کو دوغیرہ۔ اور کچھ اقوام میں تو تفریح کے ان مظاہر کو مذہبی حیثیت بھی حاصل ہے اور کچھ اقوام میں اس کا تعلق صرف ثقافت سے ہے۔
لیکن عصر حاضر میں جدید ایجادات نے تفریح کا تصور بالکل ہی تبدیل کر دیا ہے عمومی طور پر زمانہ ماضی میں تفریح کا تصور جسمانی تربیت و نشوونما کے ساتھ وابستہ تھا اور بغور جائزہ لیا جائے تو زمانہ ماضی کے جتنے بھی کھیل تھے ان سب میں یہ پہلو اجاگر تھا یہاں تک کہ گھریلو خواتین کے کھیل بھی اسی نوعیت سے تعلق رکھتے تھے اس کے بالکل برخلاف جدید ایجادات جیسے ڈش ،کیبل،ٹیلی ویژن ، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ اور اسمارٹ موبائل فونز جن کو ذرائع ابلاغ بھی کہا جاتا ہے تفریح کے تصور کو بہت وسیع بنا دیا ہے اور اس وسعت نے سب سے پہلے سابقہ تصور تفریح میں موجود اجتماعیت کو ختم کر دیا اور انفرادیت کو رائج کیا ۔ اور المیہ تو یہ ہوا کہ ان وسائل کے ذریعہ پیش کیے جانے والے پروگرام جس میں فلمیں ، کارٹونس، کھیل، گانے، فیشن شو، ٹی وی شو وغیرہ کو بھی تفریح کا نام دے دیا گیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس وقت تہذیبی جنگ میدان میں یا اسلحے کے ساتھ نہیں لری جا رہی بلکہ تہذیب وتمدن عقیدہ اور اخلاق کے میدان میں لڑی جارہی ہے اور تفریح کے نام پرغیر اسلامی تہذیب و ثقافت کو فروغ دیا جارہا ہے
تفریح کا تصور ہر زمانے میں اورہر قوم میں پایا جاتا ہے البتہ ہر قوم اپنی تہذیب وتمدن کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس کا اہتمام کرتی رہی ہے مثلا رقص ،ڈرامے،موسیقی،گانے اور مختلف طرح کے کھیل کو دوغیرہ۔ اور کچھ اقوام میں تو تفریح کے ان مظاہر کو مذہبی حیثیت بھی حاصل ہے اور کچھ اقوام میں اس کا تعلق صرف ثقافت سے ہے۔
لیکن عصر حاضر میں جدید ایجادات نے تفریح کا تصور بالکل ہی تبدیل کر دیا ہے عمومی طور پر زمانہ ماضی میں تفریح کا تصور جسمانی تربیت و نشوونما کے ساتھ وابستہ تھا اور بغور جائزہ لیا جائے تو زمانہ ماضی کے جتنے بھی کھیل تھے ان سب میں یہ پہلو اجاگر تھا یہاں تک کہ گھریلو خواتین کے کھیل بھی اسی نوعیت سے تعلق رکھتے تھے اس کے بالکل برخلاف جدید ایجادات جیسے ڈش ،کیبل،ٹیلی ویژن ، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ اور اسمارٹ موبائل فونز جن کو ذرائع ابلاغ بھی کہا جاتا ہے تفریح کے تصور کو بہت وسیع بنا دیا ہے اور اس وسعت نے سب سے پہلے سابقہ تصور تفریح میں موجود اجتماعیت کو ختم کر دیا اور انفرادیت کو رائج کیا ۔ اور المیہ تو یہ ہوا کہ ان وسائل کے ذریعہ پیش کیے جانے والے پروگرام جس میں فلمیں ، کارٹونس، کھیل، گانے، فیشن شو، ٹی وی شو وغیرہ کو بھی تفریح کا نام دے دیا گیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس وقت تہذیبی جنگ میدان میں یا اسلحے کے ساتھ نہیں لری جا رہی بلکہ تہذیب وتمدن عقیدہ اور اخلاق کے میدان میں لڑی جارہی ہے اور تفریح کے نام پرغیر اسلامی تہذیب و ثقافت کو فروغ دیا جارہا ہے