• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام کا قانون طلاق اور اس کا ناجائز استعمال

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
کتاب کا نام
اسلام کا قانونِ طلاق اور اس کا ناجائز استعمال
مصنف
ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد
ناشر
حاجی محمد رفیق صابر مکتبہ حسین محمد

 

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
فہرست مضامین


1۔ فرمانِ الٰہی ہے :
2۔ تقد یم
3۔ نکاح کی اہمیت
4۔ بیوی باعث ِ راحت وسکون
5۔ نیک بیوی سعادتمندی کی نشانی
6۔ نیک بیوی بہترین سرمایہ
7۔ نکاح ایک پختہ عہد ۔۔۔۔۔۔۔۔ اِس عہد کو کیسے قائم رکھیں ؟
8۔ خاوند بیوی کے مشترکہ حقوق :
9۔ خاوند کے بیوی پر چند اہم حقوق :
10۔ بیوی کے خاوند پر چند اہم حقوق :
11۔ طلاق کے واقعات کیوں بکثرت واقع ہو رہے ہیں ؟
12۔ طلاق کے اسباب اور ان کا حل
13۔ گناہ اور برائیاں
14۔ شادی سے پہلے ہونے والی بیوی کو نہ دیکھنا
15۔ شکوک وشبہات اور بد گمانیاں
16۔ غیرت میں افراط وتفریط
17۔ مردانگی کا بے جا اظہار اور بد سلوکی کا مظاہرہ
18۔ خاوند کی نافرمانی
19۔ بے انتہاء ملامت اور شدید تنقید
20۔ خرچ کرنے میں بے اعتدالی
21۔ فطری ضرورت کا پورا نہ ہونا
22۔ عورت کی زبان درازی اور بد کلامی
23۔ بعض لوگوں کی بے جا مداخلت اور چغل خوری
24۔ تعدد ازواج
25۔ زوجین کے مابین نا چاقی کو ختم کرنے کیلئے مرحلہ وار اقدامات سے صرف نظر کرنا
26۔ ساس اور بہو کی لڑائی
27۔ ماں باپ کی بے جا ضد
28۔ طلاق کے برے اثرات اور خطرناک نتائج
29۔ اسلام کا قانون طلاق
30۔ طلاق ایک سنجیدہ معاملہ ہے
31۔ طلاق مرد کے ہاتھ میں ہے
32۔ طلاق کون دے سکتاہے ؟
33۔ طلاق کے الفاظ
34۔ طلاق کی مختلف صورتیں
35۔ حالت ِ حیض میں طلاق دینا حرام ہے
36۔ جس طہر میں خاوند نے صحبت کر لی ہو اور ابھی حمل کا پتہ نہ چلا ہو اس میں بھی طلاق دینا حرام ہے
37۔ طلاق رجعی دینے کے بعد بیوی کو گھر سے نکالنا حرام ہے
38۔ اکٹھی تین طلاقیں دینا حرام !
39۔ طلاق دینے کا صحیح طریقہ
40۔ طلاق دینے سے پہلے اس کا شرعی طریقہ ایک اور انداز سے
41۔ بیک وقت دی گئی تین طلاقوں کو ایک ہی طلاق شمار کرنا
42۔ کیا تین طلاقوں کو تین ہی شمار کرنااجماعی مسئلہ ہے ؟
43۔ کویت کی وزارت اوقاف ومذہبی امور کا فتوی
44۔ طلاقِ ثلاثہ کے بارے میں سعودی علمائے کرام کے فتوے
45۔ شیخ ابن باز رحمہ اللہ
46۔ اہم سعودی علماء کی فتو ی کونسل
47۔ الشیخ عبد اللہ بن عقیل رحمہ اللہ
48۔ شیخ عبداللہ بن عبد الرحمن البسام رحمہ اللہ
49۔ حلالہ ... ایک ملعون فعل
50۔ خلع کی اہمیت وضرورت
51۔ عدت کے احکام
53۔ عدت کی اقسام :
54۔ عدت گذارنے کی جگہ
 

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
فرمانِ الٰہی ہے :




﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ١ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ١ؕ وَ الّٰتِيْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَ اهْجُرُوْهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْهُنَّ١ۚ فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَيْهِنَّ سَبِيْلًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيْرًا۰۰۳۴
وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوْا حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهٖ وَ حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهَا١ۚ اِنْ يُّرِيْدَاۤ اِصْلَاحًا يُّوَفِّقِ اللّٰهُ بَيْنَهُمَا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيْمًا خَبِيْرًا۰۰۳۵ ﴾[النساء : ۳۴۔۳۵ ]

ترجمہ : ’’ مرد عورتوں پر حاکم ہیں ۔اس لئے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دے رکھی ہے اور اس لئے بھی کہ وہ اپنا مال خرچ کرتے ہیں ۔لہذا نیک عورتیں وہ ہیں جو فرمانبردار اور ان کی غیر موجودگی میں اللہ کی حفاظت میں ( مال وآبرو کی ) حفاظت کرنے والی ہوں ۔ اور جن بیویوں سے تمھیں سرکشی کا اندیشہ ہو انھیں سمجھاؤ ۔ ( اگر نہ سمجھیں ) تو خواب گاہوں میں ان سے الگ رہو ۔ ( پھر بھی نہ سمجھیں ) تو انھیں مارو ۔ پھر اگر وہ تمھاری بات قبول کر لیں تو خواہ مخواہ ان پر زیادتی کے بہانے تلاش نہ کرو ۔ یقینا اللہ بلند رتبہ اور بڑی شان والا ہے ۔ اور اگر تمھیں ان دونوں ( میاں بیوی ) کے درمیان ان بن کا خوف ہو تو ایک منصف مرد کے گھروالوں کی طرف سے اور ایک عورت کے گھر والوں کی طرف سے مقرر کرو ۔ اگریہ دونوں صلح کرنا چاہیں گے تو اللہ تعالی دونوں میں ملاپ کرادے گا ۔ اللہ تعالی یقینا سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے ۔ ‘‘
 

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
تقد یم

قارئین ِ کرام!
ایک مسلم خاندان کی ابتداء ’نکاح ‘ سے ہوتی ہے ۔ اور اسلام میں ایسے اقدامات تجویزکئے گئے ہیں جو اِس مقدس رشتے کی بقاء کی ضمانت دیتے اور اسے دوام بخشتے ہیں ۔ یہ رشتہ اِس قدر عظیم ہے کہ اس میں منسلک ہونے کے بعد ایک جوڑا جس میں اس سے پہلے کوئی شناسائی نہیں ہوتی ، ایک دوسرے سے بے پناہ پیار ومحبت کا اظہارکرتا اور ان میں سے ہر ایک ہر خوشی وغمی میں دوسرے کا زندگی بھر کا ساتھی بن جاتاہے ۔ ان کا باہمی تعلق اِس قدر لطیف ہے کہ قرآن مجید نے دونوں کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے ۔تاہم بعض اوقات یہ عظیم رشتہ مکدر ہو جاتاہے ، اس میں دراڑیں پڑجاتی ہیں اور الفت ومحبت کی جگہ نفرت وکدورت آجاتی ہے ۔
اسلام نے اس کا بھی علاج بتایا ہے ۔ لیکن ضروری نہیں کہ ہر جوڑے کیلئے وہ علاج کارگر ثابت ہو ۔ جس جوڑے کیلئے وہ علاج مفید ثابت نہیں ہوتا اور ان کے ما بین تعلقات خوشگوار رکھنے کے تمام راستے بند ہو جاتے ہیں تو آخرکار اسلام اجازت دیتا ہے کہ ’طلاق ‘ کے ایک متعین طریقۂ کار پر عمل کرتے ہوئے وہ ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں ۔ شاید کہ جدائی کے بعد اللہ تعالی ان کیلئے خوشگوار زندگی کا کوئی اور سبب بنادے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ’ طلاق ‘ نہایت ہی مجبوری کی حالت میں دی جا سکتی ہے ۔ لیکن آج جب ہم اپنے معاشرے میں ’طلاق ‘ کے بڑھتے ہوئے واقعات دیکھتے اور اس کے متعلق اعداد وشمار کا جائزہ لیتے ہیں توایک خطرناک تصویر ہمارے سامنے آجاتی ہے ۔ میں نے بعض اسلامی ملکوں میں اعداد وشمار اکٹھے کئے تو میں حیران رہ گیا کہ ’ طلاق ‘ کے واقعات اِس قدر زیادہ ہو رہے ہیں ! اس کی ایک خطرناک جھلک آپ بھی دیکھ لیں۔
۲۰۰۵ ؁ کے دوران سعودی عرب میں 24ہزار خواتین کو طلاق دی گئی اور ۲۰۰۸ ؁ کے دوران اوسطا ً 79 عورتوں کو ہر روز طلاق سے دوچار ہونا پڑا ۔ مصر میں کچھ عرصہ پہلے کے اعداد وشمارکے مطابق 240 عورتیں روزانہ طلاق کا شکار ہوئیں ۔ یعنی ہر چھ منٹ میں طلاق کاایک کیس رجسٹرڈ کیا گیا ! کویت میں ۲۰۰۳ ؁ کے دوران 4351 خواتین کو طلاق دی گئی ! ان اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ لوگوں نے ’طلاق ‘ کو ایک مذاق سا بنا لیا ہے ۔ حالانکہ اس میں سنجیدگی کے ساتھ انتہائی غور وفکر کی ضرورت ہوتی ہے ۔
اس کتاب میں ہم نے ’طلاق ‘ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے اسباب کو تلاش کرنے اور ان کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے ۔ اس کے علاوہ اسلام کے قانونِ طلاق کو قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح کرنے کی سعی کی ہے تاکہ اس کا ناجائز استعمال روکا جا سکے اوراسے اس کی شرعی حدود میں ہی استعمال کیا جاسکے ۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں پاکیزہ اورخوشگوار ازدواجی زندگی نصیب کرے اور ہم سب کو دنیا وآخرت کی ہر بھلائی عطا کرے ۔ آمین
حافظ محمد اسحاق زاہد (کویت ) ۶ / جنوری/۲۰۱۱
 

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
نکاح کی اہمیت

فطری طور پر مرد وعورت ایک دوسرے کو چاہتے ہیں ۔اور دونوں کی بعض فطری خواہشات بھی ہیں جنھیں پورا کرنے کیلئے وہ ایک دوسرے کے ضرورتمند ہوتے ہیں ۔ تاہم انھیں یہ آزادی نہیں دی گئی کہ وہ جیسے چاہیں ،جہاں چاہیں اور جب چاہیں اپنی خواہش کی تکمیل کر لیں ۔ بلکہ اس کیلئے اسلامی شریعت میں ایک متعین طریقۂ کار بتایا گیا ہے جسے نکاح کہا جاتا ہے۔ ’نکاح ‘ کے ذریعے ان دونوں کے درمیان ایک مقدس رشتہ قائم ہو جاتا ہے ۔ ’ نکاح ‘ کے ذریعے وہ ایک دوسرے کے رفیقِ حیات بن جاتے ہیں ۔ ’نکاح ‘ کے ذریعے ان کے مابین پاکیزہ محبت اور حقیقی الفت پر مبنی ایک عظیم رشتہ معرضِ وجود میں آجاتا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ان کی ازدواجی زندگی کا آغاز ہوتا ہے ۔ اور پھر وہ مفادات سے بالا تر ہوکر ایک دوسرے کے دکھ درد کے ساتھی بن جاتے ہیں ۔ ان میں سے ایک کی خوشی دوسرے کی خوشی اور ایک کی تکلیف دوسرے کی تکلیف ہوتی ہے ۔ وہ ایک دوسرے کے ہمدرد وغم گساربن کر باہم مل کر زندگی کی گاڑی کو کھینچتے رہتے ہیں ۔ مرد اپنی جدوجہد کے ذریعے پیسہ کما کراپنی ، اپنی شریک حیات اور اپنے بچوں کی ضرورتوں کا کفیل ہوتا ہے ۔ اور بیوی گھریلو امور کی ذمہ دار ، اپنے خاوند کی خدمت گذار اور اسے سکون فراہم کرنے اور بچوں کی پرورش کرنے جیسے اہم فرائض سے عہدہ برآ ہوتی ہے ۔
نکاح کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اسے رسول اکرم ﷺنے آدھا دین قرار دیا ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :

( إِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ فَقَدِ اسْتَکْمَلَ نِصْفَ الدِّیْنِ ، فَلْیَتَّقِ اللّٰہَ فِیْ النِّصْفِ الْبَاقِیْ )
’’ ایک بندہ جب شادی کرلیتا ہے تو وہ آدھا دین مکمل کر لیتا ہے۔ اس لئے اسے باقی نصف کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہئے ۔ ‘‘
دوسری روایت میں اس حدیث کے الفاظ یوں ہیں :

من رزقه الله امرأة صالحة فقد أعانه على شطر دينه فليتق الله في الشطر الباقي [ صحیح الترغیب والترہیب للألبانی : ۱۹۱۶ ]
’’ جس آدمی کو اللہ تعالیٰ نیک بیوی دے دے تو اس نے گویا آدھے دین پر اس کی مدد کر دی ۔ لہذا وہ باقی نصف دین میں اللہ تعالیٰ سے ڈرے۔ ‘‘
اس حدیث میں ’’ نیک بیوی ‘‘ کا ذکر ہے کہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ نیک بیوی عطا کردے توگویا اس نے اس کیلئے آدھا دین آسان فرما دیا اور اس پر عملدر آمد کیلئے اس نے اس کی مدد کردی ۔
 

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
بیوی باعث ِ راحت وسکون
بیوی اپنے خاوند کے سکون کا سبب اور اس کی راحت کا باعث بنتی ہے اور ان دونوں کے درمیان جس طرح محبت ہوتی ہے اسے اللہ تعالی نے اپنی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی کے طور پر ذکر کیا ہے ۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں :

{وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَ‌حْمَةً } [ الروم : ۲۱ ]
’’ اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے تمھارے لئے تمھاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کر سکو ۔ اور اس نے تمھارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی ۔ ‘‘
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے خاوند بیوی کے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی ہے جس کی بدولت وہ ایک دوسرے کو چاہتے ہیں ، ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کرتے ہیں ، ایک دوسرے کی رائے کو اہمیت دیتے ہیں اور ہر طرح سے ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں ۔اور یہ محبت وہمدردی ایسی ہے کہ جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی جیسا کہ رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے :

«لَمْ یُرَ لِلْمُتَحَابَّیْنِ مِثْلُ النِّکَاحِ »
’’ نکاح کرنے والے جوڑے کے درمیان جو محبت ہوتی ہے اس جیسی محبت کسی اور جوڑے میں نہیں دیکھی گئی۔‘‘ [ صحیح الجامع للألبانی : ۵۲۰۰ ، السلسلۃ الصحیحۃ : ۶۲۴ ]
 

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
نیک بیوی سعادتمندی کی نشانی
نیک بیوی کا حصول یقینا بہت بڑی نعمت ہے ۔ اسی لئے رسول اکرم ﷺنے نیک بیوی کو انسان کی سعادتمندی کی دلیل قرار دیا ہے ۔
آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے :

أربع من السعادة المرأة الصالحة والمسكن الواسع والجار الصالح والمركب الهنيء
’’ چار چیزیں سعادتمندی سے ہیں : نیک بیوی ، کشادہ گھر ، نیک پڑوسی اور آرام دہ سواری ۔ ‘‘
[ صحیح الترغیب والترہیب للألبانی :۱۹۱۴]
 

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
نیک بیوی بہترین سرمایہ
رسول اللہﷺ نے دیندار اور نیک بیوی کو بہترین خزانہ قرار دیا ہے ۔
آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے :

أَلَا أُخْبِرُكَ بِخَيْرِ مَا يَكْنِزُ الْمَرْءُ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ وَإِذَا أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِذَا غَابَ عَنْهَا حَفِظَتْهُ [ ابو داؤد: ۱۶۶۴]
’’ کیا میں تمھیں بہترین خزانے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ ہے نیک بیوی ۔ جب اس کا خاوند اس کی طرف دیکھے تو وہ اسے خوش کردے ۔ اور جب وہ گھر میں موجود نہ ہو تو وہ اس کی (عزت کی ) حفاظت کرے ۔ اور جب وہ اسے کوئی حکم دے تو وہ فرمانبرداری کرے ۔ ‘‘
 

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
نکاح ایک پختہ عہد ۔۔۔۔۔۔۔۔ اِس عہد کو کیسے قائم رکھیں ؟
’نکاح ‘ کے ذریعے مردو عورت رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوتے ہیں ۔ یہ رشتہ ان دونوں کے ما بین ایک پختہ عہد ہوتاہے ۔ مرد یہ عہد کرتا ہے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی کے نان ونفقہ کا ذمہ دار ہو گا اور اس کے تمام حقوق کی پاسداری کرے گا ۔ عورت یہ عہد کرتی ہے کہ وہ اپنے خاوند کی فرمانبرداری کرے گی ، اس کی خدمت کرکے اسے سکون باہم پہنچائے گی اور اس کے گھر اور ان کے ہاں ہونے والی اولاد کی پرورش کرے گی ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :

﴿وَّ اَخَذْنَ مِنْکُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا﴾[النساء:21]
’’ وہ تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں ۔ ‘‘
خاوند بیوی کے مابین ازدواجی رشتہ تبھی کامیابی کے ساتھ قائم رہ سکتا ہے کہ وہ دونوں ایک دوسرے سے کئے ہوئے عہد کا پاس کریں ۔
اسی طرح کامیاب وخوشگوار ازدواجی زندگی کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ خاوند بیوی دونوں ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کریں اور ان میں سے ہر ایک دوسرے کے حقوق کو ادا کرے ۔ نہ خاوند بیوی کی حق تلفی کرے اور نہ بیوی خاوند کے حقوق مارے ۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں :

﴿وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِيْ عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١۪ وَ لِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ﴾ [البقرۃ : ۲۲۸ ]
’’ اور عورتوں کے ( شوہروں پر) عرفِ عام کے مطابق حقوق ہیں جس طرح شوہروں کے ان پر ہیں ۔ اور مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے ۔ ‘‘
اس آیت سے معلوم ہوا کہ خاوند اوربیوی دونوں ہی کے ایک دوسرے پر حقوق ہیں جن کا ادا کرنا ضروری ہے ۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے بھی خطبۂ حجۃ الوداع میں فرمایا تھا :

ألا إن لكم على نسائكم حقا ولنسائكم عليكم حقا
’’ خبردار ! بے شک تمھاری بیویوں پر تمھارا حق ہے اور تم پر تمھاری بیویوں کا حق ہے ۔ ‘‘[ صحیح الترغیب والترہیب للألبانی : ۱۹۳۰ ]
خاوند بیوی اگر ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کرتے رہیں تو یقینی طور پر ان کی ازدواجی زندگی انتہائی اچھے انداز سے گذر سکتی ہے ۔ یہاں ہم زوجین کو یاددہانی کیلئے ان کے حقوق کی طرف اشارہ کردیتے ہیں ۔
 

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
خاوند بیوی کے مشترکہ حقوق :
  1. نکاح کے وقت طے کردہ جائز شرائط کو پورا کرنا ۔
  2. ایک دوسرے کی فطری ضرورت کو پورا کرنا۔
  3. اپنے ازدواجی تعلقات کو صیغۂ راز میں رکھنا ۔
  4. حقِ وراثت ، یعنی دونو ں کو ایک دوسرے کا وارث بننے کاحق حاصل ہے اور وہ ایک دوسرے کے وارث ہوتے ہیں ۔
 
Top