• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام کی بیٹیاں

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,400
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
کتاب کا نام
اسلام کی بیٹیاں

مصنف
محمد اسحاق بھٹی

ناشر
مکتبہ قدوسیہ،لاہور

[URL=http://s1053.photobucket.com/user/kitabosunnat/media/TitlePages---Islam-Ki-Batiyaan.jpg.html][/URL]
تبصرہ
موجودہ دور میں بعض مسلمان مغرب سے متاثر ہو کر انہی افکار و نظریات اور تہذیب کو اپنانا چاہتے ہیں جو مغرب نے متعارف کروائے ہیں ۔ وہ زندگی کے ہر شعبے کی اسی طرح تشکیل کرنا چاہتے ہیں جس سے بہتر طریقے سے اہل مغرب کی تقلید ہو جائے ۔ کسی بھی انسانی سماج کی ترقی کا انحصار بہت حد تک اس پر ہے کہ وہ سماج اپنے اندر عورت کو کیا مقام دے رہا ہے ۔ اس سلسلے میں انسان نے اکثر طور پر ٹھوکریں ہی کھائی ہیں ۔ تاہم اسلام نے اس باب میں بھی ایک معتدل رائے اپنائی ہے ۔ آج اسلام پر اعتراض اٹھائے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اسلام عورت کے دائرءکار کو انتہائی محدود کر کے رکھ دیتا ہے ۔ جبکہ ایک غیر جانب دارانہ نظر سے اسلامی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو یہ اعتراض بے بنیاد نظر آتا ہے ۔ کیونکہ تاریخ اسلام میں ہمیں ہرشعبہءزندگی میں خواتین کا نمایاں کردار نظر آتا ہے ۔ زیر نظر کتاب اسی پہلو کو اجاگر کرنے کی ایک کڑی ہے جس میں مختلف اسلامی ادوار کی نمایاں خواتین کی سیرت و سوانح کے مختلف پہلو بیان کیے گئے ہیں ۔ اس سلسلے میں ایک تاریخی ترتیب کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے چناچہ سب سے پہلے امہات المؤمنین ، اس کے بعد بنات الرسول اور پھر جلیل القدر صحابیات کے حوالے سے ذکر کیا گیا ہے ۔ اسی طرح پھر سلسلہ وار اسلامی تاریخ کی ایک ترتیب کے ساتھ خواتین کا ذکر کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب مؤرخ اسلام مولانا اسحاق بھٹی صاحب کے اخبار امروز جو کسی وقت ایک نمایاں اخبار ہوا کرتا تھا اس میں چھپے گئے قالموں کا مجموعہ ہے ۔ اللہ مصنف کو جزائے خیر سے نوازے ۔ (ع۔ح)
 
Last edited:

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,400
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
فہرست مضامین
ام المؤمین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا
ام المؤمنین حضرت سودہ رضی اللہ عنہا
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا
ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا
ام المومنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا
ام المومنین حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا
ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا
ام المومنین حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا
ام المومنین حضرت میمونۃ بنت حارث رضی اللہ عنہا
حضرت ریحانہ بنت شمعون بن زید رضی اللہ عنہا
حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا
حضرت زینب رضی اللہ عنہا
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا
حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا
حضرت اروی بنت عبدالمطلب رضی اللہ عنہا
حضرت عاتکہ بنت عبدالمطلب
حضرت صفیہ بنت عبدالمطلب
حضرت ایم ایمن
فاطمہ بنت خطاب رضی اللہ عنہا
حضرت ام سلیم بنت ملحان
حضرت ام عمارہ
حضرت اسماء بنت یزید
خولہ بنت ثعلبہ رضی اللہ عنہا
حضرت سمیہ بنت خباط
حضرت خنساء رضی اللہ عنہا
ام عبداللہ بنت ابی دومہ
ام مطاع اسلمیہ
ام مطاع بنت ارث
ام منذر بنت قیس
ام مغیث
حضرت عزہ اشجعی
حضرت عمارہ
حضرت دردہ بنت ابولہب
ہند بنت عتبہ
حضرت لیلیٰ بنت ابو حشمہ
حضرت ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا
حضرت شفا بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا
حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا
حضرت ام ہانی
حضرت ام ورقہ بنت عبداللہ
حضرت فاطمہ بنت اسد
حضرت فاطمہ بنت قیس
حضرت امامہ بنت ابوالعاص
حضرت ام عطیہ بنت حارث
حوابنت یزید
حضرت خلیدہ نبت قیس
حضرت ام حرام بنت ملحان
حضرت خولہ بنت حکیم
حضرت شیما بنت حارث
حضرت زینب بنت ابو معاویہ
حضرت معاذہ بنت عبداللہ
حضرت ربیع بنت نضر
حضرت امتہ بنت خالد
حضرت اسماء بنت انیس رضی اللہ عنہا
حضرت برزہ بنت مسعودثقفی رضی اللہ عنہا
حضرت امت اللہ بنت ابوبکرہ ثقفی
حضرت ام معبد خزاعیہ
حضرت بریرہ
حضرت یسیرہ
حضرت بسیرہ
حضرت ام اسحاق غنویہ
حضرت ام حمید انصاریہ
حضرت فاطمہ بنت ولید
حضرت فاطمہ بنت عتبہ
حضرت اروی بنت حارث
حضرت ام العلاء انصاریہ
ام طفیل
معاذہ بنت عبداللہ عددی
حضرت حبیبہ عددیہ
بکارہ ہلالیہ
عائشہ بنت عثمان
بنانہ بنت ابی یزید
حفصہ بنت سیرین
حمیدہ بنت عبید
جمانہ بنت مہاجر
حضرت فاطمہ بنت عبدالملک
حضرت زینب بنت معدان
حسنہ عابدہ
ام عاصم بنت عاصم
فاطمہ بنت مرادان
عاتکہ بنت مردان
نفیسہ بنت حسن
امتہ الجلیل بنت عمروعددی
زبیدہ بنت حعفر
حضرت حسنیٰ
حمیضہ بنت یاسر
خدیجہ بنت سحنون
بوران بنت حسن
جوہر براثیہ
حضرت ام حبان سلمیہ
ام الحسن بنت ابی جعفر طبخانی
حضرت ام الحریش
خدیجہ بنت محمد بغدادی
بلارہ بنت تمیم
عائشہ بنت محمد حرانی
جروہ بنت مرہ تمیمی
ام حکیم بنت یحییٰ اموی
حمدہ بنت واثق
فخرالنساء بیگم
امتہ الحبیب
آغاہیگی
بادشاہ بیگم
روشن آراء بیگم
جاناں بیگم
قدسیہ بیگم
جمیلہ بوحیرد
فروزہوا
زینت
حوریہ
فلاہ داؤد
مآخذ ومصادر
 
شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا

رسول اللہ ﷺ کی تیسری بیٹی کا نام حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا ہے حضرت رقیہ کے انتقال کے بعد ۳ہجری کو ام کلثوم rکا نکاح حضرت عثمان غنی tسے ہوا ۔ اسی بنا پر حضرت عثمان غنی tکو ”ذو النورین “کہتے ہیں ۔ یعنی ان کے عقد میں یکے بعد دیگرے رسول اللہ ﷺ کے دو نور آئے ۔ بالفاظ دیگر رسول اللہ ﷺ کی یہ دونوں صاحب زادیاں حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا دو نور قرار پائیں ۔
اور حضرت عثمان دو نور والے ٹھہرے !
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ام کلثوم کا نکاح اللہ کے حکم سے ہوا تھا ۔ آپ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو بلا کر یہ فرمایا تھا کہ جبریل میرے سامنے کھڑے ہیں ۔ یہ اللہ کا پیغام لے کر آئے ہیں کہ میں ام کلثوم کا نکاح تمھارے ساتھ کر دوں ، جن دنوں رقیہ کا انتقال ہوا ، انہی دنوں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بیٹی حضرت حفصہ کے شوہر کا انتقال ہوگیا تھا ۔ حضرت عمر نے حضرت عثمان کو یہ اشارہ کیا کہ وہ حفصہ کا نکاح ان کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں ۔ لیکن حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے دبے لفظوں میں انکار کردیا جس کا حضرت عمررضی اللہ عنہ کو بہت رنج ہوا اور انھوں نے رسول اکرم ﷺ کے پاس اس کا ذکر کیا ۔ جواب میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا : عثمان کو حفصہ سے بہتر بیوی ملے گی اور حفصہ کو عثمان سے بہتر خاوند ملے گا ۔
آنحضرت ﷺ کے اس فرمان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بیٹی حفصہ رسول اللہ ﷺ کے عقد میں آئیں اور حضرت عثمان کو آنحضرت ﷺ کی دوسری بیٹی ام کلثوم سے شادی کرنے کا شرف حاصل ہوا ۔ ْ
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کے ہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی ۔ ان کا انتقال ۹ہجری میں ہوا ۔ ان کی رسم تدفین حضرت علی ، فضل بن عباس اور اسامہ بن زید نے ادا کی ۔
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی وفات کا آنحضرت ﷺ کو سخت ملال ہوا تھا ۔ صحیح بخاری میں انس بن مالک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ ام کلثوم کی قبر پر تشریف فرماتھے اور آپ ﷺ کے آنکھوں سے شدت غم سے آنسو جاری تھے ۔
(از: اسلام کی بیٹیاں ، ص: ۷۲-۷۴)​
 
Top