• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسمائے حسنی اور دعا

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,551
پوائنٹ
641
اللہ عز وجل کے سمائے حسنی کو یاد کرنا اور ان کے ذریعے دعا کرنا ایک ایسی سنت ہے کہ جسے تقریبا بھلایا جا چکا ہے۔ یہ صرف مطلوب ہے بلکہ احادیث میں اسمائے حسنی کو یاد کرنے کی بھی بہت فضیلت وارد ہوئی ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
(( لله تسعةٌ وتسعون اسمًا مائة إلاَّ واحدة لا يحفظها أحدٌ إلا دخل الجنة )) متفق عليه
اللہ عز وجل کے ننانوے نام ہیں۔ جو بھی انہیں یاد کرے گا تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔

یہ واضح رہے کہ اللہ کے نام محض ننانوے نہیں ہیں بلکہ زیادہ ہیں لیکن کم از کم ننانوے کو یاد کرنے کی یہ فضیلت بیان ہوئی ہے۔ ایک اور روایت کے الفاظ ہیں کہ جو شخص کسی غم یا آزمائش میں مبتلا ہو تو اللہ تعالی اسمائے حسنی کے ذریعے دعا کرنے سے اس کا غم یا آزمائش دور کر دیتے ہیں:
(( ما أصاب أحدًا قط همٌ ولا حزنٌ ، فقال : اللهمَّ إني عبدك ، ابن عبدك ، ابن أَمتك ، ناصيتي بيدك ، ماضٍ فيَّ حكُمك ، عدلٌ فيَّ قضاؤُك ، أسألك بكل اسم هو لك ، سميَّت به نفسك ، أو علَّمته أحدًا من خلقِك ، أو أنزلته في كتابك ، أو استأثرت به في علم الغيبِ عندك ، أن تجعل القرآن العظيم ربيع قلبي ، ونور صدري ، وجلاء حزني ، وذهاب همي ، إلا أذهب اللَّه همَّه وحزنه وأبدل مكانه فرحًا )) . فقيل : يا رسول اللَّه ، أفلا نتعلمها ؟ فقال : (( بلى ينبغي لكل من سمعها أن يتعلمها )).
وصححه الألباني في الترغيب والترهيب

جب کسی شخص کو کوئی غم یا آزمائش پہنچے اور وہ یہ دعا کرے: اے اللہ، میں تیرا غلام، تیرے غلام کا بیٹا، تیری بندی کا بیٹا، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں، میرے بارے تیرا حکم جاری ہو کر رہنے والا اور میرے بارے تیرا فیصلہ عدل پر مبنی ہے۔ میں آپ سے ہر اس نام کے ذریعے سوال کرتا ہوں جو آپ نے اپنے لیے رکھا ہو، یا وہ آپ کا نام ہو، یا آپ نے وہ نام اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ہو، یا آپ نے وہ نام اپنی کسی کتاب میں نازل کیا ہو، یا آپ نے وہ نام اپنے پاس علم غیب میں محفوظ کیا ہو کہ آپ قرآن عظیم کو میرے دل کی بہار، میرے سینے کا نور، میرے غم کا مداوا، میری پریشانی کا علاج بنا دیں۔ اگر کوئی شخص اس طرح دعا کرے گا تو اللہ تعالی اس کے غم اور پریشانی کو خوشی میں بدل دیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، کیا ہم یہ نام سیکھ نہ لیں۔ آپ نے فرمایا: بلکہ ہر اس شخص لیے لازم ہے کہ جس نے یہ بات سنی ہے کہ وہ ان ناموں کو سیکھ لیں۔

قرآن مجید نے بھی ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ہم اللہ عز وجل سے اس کے ناموں کے ذریعے دعا کریں۔ ارشاد باری تعالی ہے:
{ وَلِلَّهِ الأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا } [ الأعراف : 180 ]

اور اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں، اللہ عز وجل سے ان ناموں کے ذریعے دعا کیا کرو۔

بعض روایات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ایسا ہے جو اسم اعظم ہے اور اگر اس نام سے اللہ سے دعا کی جائے تو اللہ عز وجل لازما دعا قبول کرتے ہیں۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
عن بُرَيْدَةَ بنِ الحُصَيْب أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ " ، فَقَالَ : ( لَقَدْ سَأَلْتَ اللَّهَ بِالِاسْمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ ) . رواه الترمذي

حضرت بریدہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ دعا کرتے سنا: اے اللہ، میں آپ سے اس بات پر سوال کرتا ہوں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ہی اللہ عز وجل ہیں اور یہ کہ آپ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ آپ اکیلے اور بے نیاز ہیں۔ آپ کو نہ کسی نے جنم دیا اور نہ آپ نے کسی کو جنا اور آپ کا کوئی ہمسر نہیں ہے۔ اس پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: تو نے اللہ سے ایک ایسے نام کے ساتھ دعا کی ہے کہ جب اس سے اس نام کے ساتھ سوال کیا جائے تو اسے عطا کیا جاتا ہے اور جب اس سے دعا کی جائے تو قبول کی جاتی ہے۔

اللہ کا اسم اعظم کیا ہے؟ اس بارے اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض نے تو اسے محض ایک کیفیت اور حال کہا ہے جیسا کہ جنید بغدادی رحمہ اللہ کا قول ہے جبکہ بعض نے اسے متعین نام قرار دیا ہے اور اس بارے علامہ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں 14 اقوال نقل کیے ہیں۔ محسوس یہی ہوتا ہے کہ اسم اعظم سے مراد کلمہ اخلاص یعنی کلمہ توحید ہے اور اس کلمہ توحید کو اخلاص کی ایک خاص کیفیت میں ادا کرتے ہوئے اللہ سے دعا کی جائے تو وہ دعا لازما قبول ہوتی ہے۔

اللہ کے ناموں کا احصاء یا انہیں حفظ کرنے کے لیے بعض اہل علم نے انہیں نظم میں پرویا ہے جیسا کہ پاکستان کے معروف حنفی عالم دین مولانا محمد موسی خان روحانی بازی رحمہ اللہ کا قصیدہ طوبی اس بارے حنفی حلقوں میں کافی معروف ہے۔ راقم سے کسی حنفی عالم دین نے اس قصیدے کو حفظ کرنے، اس کا ورد کرنے اور اس کی برکات کا ذکر کیا تو میں نے یہی عرض کی کہ اس قصیدے کے مقصود میں اختلاف نہیں ہے یعنی اللہ کے ناموں کو نظم میں پرونا تا کہ یاد کرنے اور رکھنے میں آسانی ہو اور دعا مانگنے میں بھی کام آئے۔ لیکن مجھے قصیدہ طوبی میں دو اعتبارات سے ہچکچاہٹ محسوس ہوئی ۔ پہلی بات کی وضاحت تو یہ ہے کہ یہ قصیدہ صرف اللہ کے ناموں پر مشتمل نہیں ہے بلکہ اس میں مصنف کی ذاتی عبارت بھی ہے اور ذاتی عبارت کا قصیدے میں شامل ہونا بھی اختلافی امر نہیں ہے۔ لیکن اس ذاتی عبارت میں مجھے دو چیزیں قبول کرنے میں تامل ہے مثلا اس قصیدے کے ایک شعر میں اللہ عز وجل کے ماسوا کو ظل یعنی سایہ اور حباب یعنی بلبلہ قرار دیا گیا ہے جبکہ سلفی عقائد میں اس تعبیر کو پسند نہیں کیا جاتا ہے کہ جس کی نسبت وحدت الشہود کی طرف ہوتی ہو۔ اسی طرح اس قصیدے کے بارے میں یہ تو نہیں کہتا کہ اس میں غرابت ہے کیونکہ ایسی بات تو وہی شخص کر سکتا ہے جسے عربی زبان کا گہرا درک ہو اور میں تو عربی کا ادنی سا طالب علم ہوں۔ البتہ اتنی بار ضرور کہہ سکتا ہوں کہ اس کے الفاظ کو اپنی زبان پر دہرانا اور جاری کرنا مجھے نسبتا مشکل محسوس ہوتا ہے۔ اس کے برعکس ایک سعودی عالم دین شیخ زید بن محمد المدخلی نے اسمائے حسنی کو ایک نظم میں پرویا ہے کہ جس میں مجھے عقائد کی ایسی تعبیر اور عبارت کی ایسی روانی وسلاست ملتی ہے کہ جس سے میری عقل وبیان دونوں سہولت محسوس کرتے ہیں۔ لہذا میں اس نظم کے ذریعے اسمائے حسنی کو یاد کرنے، دہرانے اور دعا کرنے کو پسند کرتا ہوں۔ اس نظم کے اشعار درج ذیل ہیں:

مَنظومـة في
(أَسماء اللهِ الحُسْنَى)


لفضيلة الشَّيخ زَيد بنِ مُحمد المدْخَلي
-رحمه الله-



1- اللهُ رحمنٌ رَحيمٌ غافِرُ
...............وحافِظٌ حَيٌّ حَليمٌ ناصِرُ


2- وخالِقٌ وبارِئٌ مُهَيمِنُ
...............ثمَّ لَطيفٌ مُحسِنٌ ومُؤْمِنُ


3- ومَانِعٌ مُعطِي عَليمٌ مُقْتدِرْ
...............وواحِدٌ بَرٌّ قَويٌّ فاعْتَبِرْ


4- وواسِعٌ هادِي مَليكٌ قاهِرُ
...............والسَّيِّدُ الشَّافي إِلَهٌ قادِرُ


5- وعالِمُ الْغَيْبِ شَكُورٌ شاكِرُ
...............والمالِكُ القُدُّوسُ ثُمَّ الظَّاهِرُ


6- مُقَدِّمٌ مُؤَخِّرٌ رَقِيبُ
...............والغالِبُ القَيُّومُ والمُجِيبُ


7- ثُمَّ المُقِيتُ وارِدٌ والأَعلَى
...............فَافْهَمْ هُدِيتَ واشكُرَنْ مَن أَمْلَى


8- والصَّمَدُ الفَتَّاحُ والرَّبُّ العَلِي
...............كَذلكَ الموْلَى تَأَمَّلْ وادْعُ لِي


9- والباطِنُ المنَّانُ والنَّصِيرُ
...............والوارِثُ القَهَّارُ والبَصِيرُ


10- والأَوَّلُ الوَهَّابُ والمَجِيدُ
...............والقَابِضُ البَاسِطُ والشَّهِيدُ


11- ثُمَّ الكَريمُ والمُحيطُ فاحْفَظَنْ
...............وَالْوترُ حَقٌّ في الصَّحِيحِ والسُّنَنْ


12- وهَكَذا الكَبيرُ والمُبِينُ
...............والنَّصُّ في الوَدُودِ مُسْتَبينُ


13- أمَّا الرَّفيقُ والكَفِيلُ وَالأَحَدْ
...............فَإِنَّها حَقٌّ وخَابَ مَن جَحَدْ


14- ثُمَّ السَّمِيعُ والعَظيمُ الطَّيِّبُ
...............نُصُوصُها ثَابتَةٌ لا تُغلَبُ


15- كَذا العَزِيزُ والْعَفوُّ الأَكرَمُ
...............ثُمَّ السَّلامُ وَالغَنِيُّ يا حَمُ


16- والحَكَمُ الْغَفَّارُ والْغَفُورُ
...............دَلِيلُها في رَقِّهِ مَنْشُورُ


17- والمُتَعالِي نَصُّهُ قَدْ ثَبَتا
...............كَذاكَ تَوَّابٌ حَيِيٌّ قَدْ أَتَى


18- هُوَ الحَميدُ والحَفِيظُ فَاشْكُرَنْ
...............ثُمَّ الجَميلُ والحَسِيبُ ذُو المِنَنْ


19- وهَكذا الحقُّ وجَبَّارٌ ذُكِرْ
...............ثُمَّ رَؤُوفٌ مُتَكَبِّرٌ أُثِرْ


20- والرَّازِقُ الرَّزَّاقُ والقَرِيبُ
...............وَأَثْبِتِ السِّتِّيرَ يا مُنِيبُ


21- ثُمَّ المَتِينُ والْقَدِيرُ الآخِرُ
...............وَمِثْلُها الخَلَّاقُ يا عَباقِرُ


22- وَقَدْ أَتَى الدَّيَّانُ والخَبِيرُ
...............وَهَكَذا الحَكِيمُ يا بَصِيرُ


23- ومِثْلُهَا السُّبُّوحُ والجَوادُ
...............فَاغْتَنِمُوا القَرِيضَ يا أَمْجادُ


24- وَهَذِهِ الأَسْماءُ ذِكرُها أَتَى
...............فِي مُحكَمِ التَّنْزِيلِ فَافْهَمْ يَا فَتَى


25- بَعْدَ تَتَبُّعٍ وَجِدٍّ في الطَّلَبْ
...............مِن سُنَّةٍ مُثلَى وقُرْآنٍ عَجَبْ


26- وبَعْضُهُمْ زَادَ البَدِيعَ والحَفِي
...............مُدَبِّرَ الكَوْنِ بِعَدْلٍ فَاعْرِفِ


27- وَأَوْضَحُ البُرهانِ مِنْ قَوْلِ الصَّمَدْ
...................مُجتَهِدًا فيها مُضِيفًا لِلعَدَدْ


28- فَاقْبَلْها مِنِّي داعِيًا لمَنْ سَبَقْ
...............لجَمْعِها وَعَدِّها فهْوَ الأَحَقّ


29- ومَنْ لِغَيْرِه بِخَيْرٍ قَدْ دَعا
...............يُعْطِيهِ رَبِّي مِثْلَ مَا بِهِ دَعَا


30- وَفَضْلُ حِفْظِها مَعَ المعَانِي
...............أَتَى بِهِ نَبِيُّنا الْعَدْنانِي


31- دُخولُ جَنَّةٍ نَعِيمُها ذُكِرْ
...............في مُحْكَمِ التَّنْزيلِ فَاقْرَأْ وَادَّكِرْ


32- وَلْتَعْمَلَنْ بِمُقْتَضاها دائمَا
...............في كُلِّ حَالٍ قاعِدًا وَقائِمَا


33- ومُخلِصًا للهِ مَوْلاكَ الْعَلِي
...............مَنْ شرَّفَ الرُّسْلَ بِوَحْيٍ مُنزَلِ


34- واللهَ نَرْجُو أَنْ يَمُنَّ بالرِّضَا
...............عَنَّا جَميعًا فَهْوَ خَيْرُ مَنْ قَضَى


35- ويُعْلِيَ الْحَقَّ وَيَنْصُرَ السُّنَنْ
...............ويَقْمَعَ الضُّلَّالَ أصْحابَ الْفِتَنْ


36- مِنْ كُلِّ مَخْذُولٍ بِتَشْبِيهٍ حَكَمْ
...............لِخالِقِ الْكَوْنِ بِأَوْصافِ الأُمَمْ


37- وَكُلِّ زِنْدِيقٍ وَجَهْمِيٍّ أَتَى
...............بِمَذْهَبِ التَّعْطِيلِ سَاءَ ما أتَى


38- وَكُلِّ مَنْ أَلْحَدَ في الآياتِ
...............يَجْزِيهِ رَبِّي بِلَظَى الآفَاتِ


39- وَجَنَّةُ الخُلْدِ وطُوبَى والرِّضَا
...............لِكُلِّ سُنِّيٍّ حَكِيمٍ مُرْتَضَى


40- يُثْبِتُ باللَّفْظِ نُعُوتًا وَرَدَتْ
...............في مُحكَمِ الوَحْيَينِ حَقًّا ثَبَتَتْ


41- لِرَبِّنا الرَّحْمَنِ ذِي الْفَضْلِ الجَلِي
...............وخَالِقِ الْكَوْنِ الجَلِيلِ الأَكْمَلِ


42- أَسْماؤُهُ حُسْنَى صِفاتُهُ عُلا
...............في مُحكَمِ التَّنْزِيلِ ذِكْرُها انْجَلَى


43- ثُمَّ الصَّلاةُ الطَّيِّباتُ الزَّاكِيَهْ
...............تَغْشَى الحَبِيبَ وَالعُيونُ باكِيَهْ


44- مَعْها سَلامٌ خالِصٌ مُحبَّرُ
...............مِدادُهُ المِسْكُ الجَمِيلُ الأَذْفَرُ


45- وَالآلَ والصَّحْبَ الكِرامَ الأَوْفِيَا
...............خَيْرَ الْقُرونِ يا أَخِي وَالأَتْقِيا



46- والبعضُ عَدَّ فاطِرًا وَالْوَالِي

...............والْبَاقيَ الجامِعَ يا أنْجَالِي

47- والفَاتِحَ الباعِثَ ثُمَّ الوارِثَا
...............والنُّورَ والكافِي كُفِيتَ العابِثَا

48- والدَّائِمَ القَيَّامَ ثُمَّ القائِمَا
...............كَذا المُعينَ يَمْنَحُ المَكارِمَا

49- والمُبدِعَ العَلاَّمَ جلَّ وَعَلا
...............وَالصَّاحِبَ العَدْلَ فَدُمْ مُحَوْقِلا

50- وناصرَ الرُّسْلِ شَدِيدًا دائِمَا
...............وَالماجِدَ المُرِيدَ لَسْتُ كاتِمَا

51- والمُستَعانَ وَالوَفِيَّ المُطْعِمَا
...............سُبْحانَ رَبِّي مُقسِطًا ومُنعِمَا

52- ثُمَّ السَّرِيعَ وَالمُعافِي الشَّاهِدَا
...............وَالمُوسِعَ القَاضِي وُقِيتَ مِنْ رَدَى

53- وصادِقًا عَدُّواْ كَذَاكَ الصَّانِعَا
...............مُقَدِّرًا مُكَلِّمًا يَا مَنْ وَعَى

54- مُفرِّجَ الكَرْبِ مُعزَّ المُهتَدِي
...............مُذِلَّ مَنْ شَاءَ فَدَوِّنْ وَاقْتَدِ

55- وغافِرَ الذَّنْبِ وَطاهِرًا أَتَى
...............فِي كُتُبِ الأَسْلافِ فَافْهَمْ يا فَتَى

56- مُصَوِّرًا مُبدِي مُعِيدًا نَافِعَا
...............وَالضَّارَّ حَقًّا يا أَخِي وَالدَّافِعَا

57- وَهَكَذَا المُحْيِي المُمِيتُ قَدْ أَتَى
...............فِي ظاهِرِ النَّصِّ صَرِيحًا مُثْبَتَا

58- ثُمَّ الوَكِيلَ والجَلِيلَ الوَاجِدَا
...............فَاشْكُرْ إِلهِي رَاكِعًا وَسَاجِدَا

59- كَذَا المُغِيثَ وَالرَّفِيعَ فَاعْلَمَنْ
...............أَلْحِقِ الصَّبورَ والرَّشيدَ ذا المِنَنْ (1)

60- وَالخافِضَ الرَّافِعَ مِثْلَ ما سَبَقْ
...............وَكُلُّها حُسْنَى وما بِها الْتَحَقْ

61- وَغَيْرَ هَذِي (2) قَدْ أَتَتْ مُحرَّرَهْ
...............فِي صُحُفٍ جَلِيلَةٍ وَناضِرَهْ

62- أَسْماءَ رَبِّي لا إلهَ غيرُهُ
...............عَزَّ وَجَلَّ وَتَعَالَى قَدْرُهُ

63- فَهَلْ عَلِمْتَ مِثْلَهَا فِي النَّقْلِ
...............كَلاَّ أُلُوفًا مَا لَها مِن مِثْلِ

64- أبْياتُها (وَاوٌ وسِينٌ) (3) فَاعْلَمِ
...............مَوضُوعُها أَسْماءُ رَبِّي المُنْعِمِ

65- مِن غَيْرِ عَدٍّ لِقَرِيضِ الخَاتِمهْ
...............فَافْهَمْ حَبَاكَ اللهُ حُسْنَ الخاتِمَهْ

66- وَالْعِلْمَ وَالتَّقْوَى وَصالِحَ العَمَلْ
...............والصِّدْقَ والإِخْلاصَ معْ تَرْكِ الزَّلَلْ

67- وَالخَتْمُ بالحَمْدِ لِرَبِّنا الْعَلِي
...............مِنْ أَكْرَمِ الخَلْقِ بِوَحْيٍ مُنْزَلِ

68- وَبِالصَّلاةِ وَالسَّلامِ أَبَدَا
...............عَلَى النَّبيِّ الهَاشِمِيِّ أحْمَدَا

69- وآلِهِ وصَحْبِهِ الأَخْيارِ
...............أَهْلِ الهُدَى وَناقِلِي الآثارِ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
الله سبحان و تعالیٰ کے صفاتی ناموں کی اہمیت اور ہماری غلطیاں !

سب بھائی ضرور سنیں :


قاری صہیب احمد میر محمدی حفظہ اللہ


لنک


 
Top