ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
أَفَلَمْ يَرَوْا إِلَىٰ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۚ إِن نَّشَأْ نَخْسِفْ بِهِمُ الْأَرْضَ أَوْ نُسْقِطْ عَلَيْهِمْ كِسَفًا مِّنَ السَّمَاءِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ ﴿٩﴾
کیا پس وہ اپنے آگے پیچھے آسمان و زمین کو دیکھ نہیں رہے ہیں؟ (١) اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں (۲) یقیناً اس میں پوری دلیل ہے ہر اس بندے کے لئے جو (دل سے) متوجہ ہو۔
اس آیت میں آسمان کے ٹکڑوں سے کیا مراد ہے۔ جب کے آسمان تو)سائنس کے مطابق) ٹھوس ہوتا ہی نہیں ہے ۔
کیا پس وہ اپنے آگے پیچھے آسمان و زمین کو دیکھ نہیں رہے ہیں؟ (١) اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں (۲) یقیناً اس میں پوری دلیل ہے ہر اس بندے کے لئے جو (دل سے) متوجہ ہو۔
اس آیت میں آسمان کے ٹکڑوں سے کیا مراد ہے۔ جب کے آسمان تو)سائنس کے مطابق) ٹھوس ہوتا ہی نہیں ہے ۔
ہم سب جانتے ہیں کہ آسمان کوئی ٹھوس شے نہیں، دن کا آسمان پانی کے بخارات کی وجہ سے نیلگوں دکھتا ہے، جبکہ رات کا آسمان کوئی شے نہیں بلکہ اربوں نوری سال پر پھیلا ہوا خلاء ہے۔ یہ کوئی ٹھوس شے نہیں اس لئے اس کو گرا دینے کا دعویٰ جھوٹ اور فراڈ پر مبنی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک صریح سائنسی غلطی ہے۔
(ملحد)
Last edited: