• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس آیت کی تفسیر درکار ہے۔کہ آسمان کے ٹکڑوں سے کیا مراد ہے

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
جزاک اللہ خیر محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب حفظہ اللہ!
اللہ آپ کی ان محنتوں کو شرف قبولیت بخشے
 
شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
پہلی بات تو یہ کہ آسمان کے متعلق سائنسدان ابھی تک صرف اندازے لگائے ہوئے ہیں۔
آپ ان سے پوچھیے کہ بھلا کون سا سائنسدان ابھی تک آسمان پر پہنچا ہے؟ ایک اندازہ ہے کہ آسمان گیس سے بنا ہوا ہے۔ ہم ان کا یہ "اندازہ" آخر کیوں مانیں؟



ممکن ہے لیکن مشکل معلوم ہوتا ہے۔ کیوں کہ یہ تو گرتے ہی رہتے ہیں۔ پھر ان سے وعید کیوں کی گئی ہے؟ نیز انہیں آسمان کہا بھی نہیں جاتا۔ اور اگر یہ مان لیں تو پھر جن آیات میں آسمان کے دروازوں کا ذکر ہے وہاں اٹک جائیں گے۔
ایسا نہیں ہے۔ یہ گرتے ہی نہیں رہتے بلکہ سالوں میں ایک دو بار گرتے ہیں۔ اور وہ بھی بہت چھوٹے چھوٹے یعنی اتنے اتنے ہوتے ہیں کہ آسانی سے ہاتھ میں پکڑ کے دور تک پھینکے جا سکتے ہیں۔ لیکن جب یہ آسمان سے زمین پر گرتے ہیں تو اتنے چھوٹے چھوٹے ہونے کے باوجود ایسے گرتے ہیں جیسے کوئی مزائیل گر گیا ہو۔ اور اِن سے بہت تباہی ہوتی ہے۔ اگر کسی آبادی پر گریں تو بہت تباہی پھیلتی ہے۔ اگر جنگلوں میں گریں تو آگ لگ جاتی ہے۔ اِن سے وعید اسی لیے لی گئی ہے کہ یہ بہت تباہی پھیلاتے ہیں۔ ان کو آسمان اِس لیے نہیں کہا جاتا کیوں کہ جب تک یہ آسمان میں ہوتے ہیں آسمان کا حصہ ہوتے ہیں لیکن جب آسمان سے زمین پر گرتے ہیں تو اُس سے علیحدہ ہو جاتے ہیں۔ جو آسمانی دروازوں کی بات ہے وہ غیبی امور سے ہے اِس پر کوئی تحقیق نہیں کرنی چاہیے۔ واللہ اعلم
سبحانك لا علم لنا إلا ما علمتنا إنك أنت العليم الحكيم
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
فَإِذَا انشَقَّتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِ( سورة الرحمن37 )
پس جب کہ آسمان پھٹ کر سرخ ہو جائے جیسے کہ سرخ چمڑه
اس آیت پر بھی اعتراض کرتے ہیں۔ کہ آسمان تو ٹھوس نہیں ہے۔ تو پھر یہ کیسے بھٹے گا ۔
@اسحاق سلفی
@اشماریہ
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
انسان تو چاند پر بھی پہنچ چکا ہے
میرے بھائی آسمان چاند بلکہ ہمارے پورے نظام شمسی سے بہت دور ہے۔ یہ ایک ایسا غلاف ہے جس نے تمام کہکشاؤں کو لپیٹا ہوا ہے۔ چاند پر پہنچنے والے انسان کو آسمان کی کیا خبر!
جب ہم زمین کے محور میں فضائی غلاف سے باہر نکلتے ہیں تو آسمان ہمیں صرف سیاہ اندھیرا نظر آتا ہے۔ یہ کوئی خلا ہے، دھواں ہے، ٹھوس ہے یا کیا ہے اس کی کسی کو خبر نہیں۔
آپ ان سے پوچھیے کہ کیا ان کے پاس اس بارے میں کوئی دلیل ہے کہ آسمان ٹھوس نہیں ہے؟ ظاہر ہے جب کسی کی رسائی نہیں ہوئی اس تک تو ایسی کوئی دلیل نہیں ہے۔ بس چند سائنسدانوں نے ایک نظریہ قائم کر دیا اور یہ آنکھیں بند کیے اس پر چل پڑے۔
یہ تو ایک بات تھی۔
لیکن کسی چیز کے پھٹنے، کھلنے اور ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے یہ ہرگز ضروری نہیں ہے کہ وہ ٹھوس ہی ہو۔ ہماری زمین کے ارد گرد اوزون گیس کا ایک غلاف ہے جو ہمیں نظر نہیں آتا لیکن سورج کی تباہ کن شعاعوں سے ہمیں بچاتا ہے۔ یہ گیس آکسیجن کے مالیکیولز سے بنتی ہے۔ جتنی بھی آکسیجن ہے وہ تمام دوسری گیسوں سمیت اس غلاف کے اندر قید ہے۔ جب راکٹ اس سے باہر نکلتا ہے تو وہاں سانس لینے کا کوئی قدرتی انتظام نہیں ہوتا۔
زمین سے اٹھنے والی کاربن مونو آکسائیڈ (جو عموما گاڑیوں سے نکلتی ہے) اس اوزون کے مالیکیولز کو توڑ کر اس میں سوراخ کرتی رہتی ہے۔ دوسری کچھ نقلی گیسیں بھی کرتی ہیں۔
اب سائنسدان شور مچا رہے ہیں کہ اوزون میں ہول یعنی سوراخ ہو رہا ہے۔
http://www.sciencealert.com/new-measurements-show-hole-in-ozone-layer-holds-steady
اس میں واضح لکھا ہے کہ:

In the 1980s, scientists discovered that there are a number of chemicals in the atmosphere - in particular chlorine - that are tearing holes in the ozone layer.

اب ذرا اس ملحد سے پوچھیے کہ اوزون بھی تو ٹھوس نہیں ہے۔ ذرا بتاؤ کہ یہ کیسے پھٹ گئی؟؟ یہ ملحد اٹھارویں صدی کی عقل لے کر اس قرآن پر اعتراض کر رہا ہے جس نے پندرہ سو سال پہلے پھٹن وغیرہ کو ٹھوس کی قید سے نکال دیا تھا۔ کاش کہ قدیم علم کی طرف نہیں جاتا تو جدید کی طرف ہی چلا جاتا۔
 
Top