• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس تحریر کے بارے میں علماء کی رائے درکار ہے ۔

شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔۔
علماء سے اس تحریر کے بارے میں رائے درکار ہے ۔۔


ذرا نماز پڑھنا سکھادیجے
ڈاکٹر محمد عقیل

• حضرت ، ذرا نماز سے متعلق کچھ باتیں پوچھنی ہیں۔"
‏o "پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو۔"
• یہ بتائیں کہ نماز کی نیت زبان سے کرنی ہے کہ دل میں۔
‏o میاں نیت زبان سے کرو یا دل میں کرو، ہر صورت میں خالص ہونی چاہیے۔"
• جواب کچھ عجیب تھا لیکن اگلا سوال :اچھا ہاتھ کانوں تک اٹھانے ہیں یا کاندھے تک؟
‏o میاں کان اور کاندھے سے کیا فرق پڑتا ہے۔ حقیقت میں تو ہاتھ نفس کی پوجا سے اٹھانے ہیں۔
• اچھا ہاتھ کہاں باندھنے ہیں، سینے پر کہ ناف کے نیچے ؟
‏o ارے صاحبزادے، ہاتھ ادب سے باندھنے ہیں ، جہاں ادب محسوس ہو وہیں رکھ لو۔
• سورہ فاتحہ امام کے پیچھے بھی پڑھنی ہے یا چپ رہنا ہے؟
‏o بھائی ، جب تمہارا نمائیندہ خدا سے سب کے لیے باآواز بلند بول رہا ہو تو تمہیں بولنے کی کیا ضرورت؟ اور جب وہ خاموش ہو تو تمہارے چپ رہنے کا کیا مقصد؟
• اچھا سمجھ گیا لیکن یہ آمین زور سے بولنی ہے کہ آہستہ؟
‏o میاں، آمین کا مطلب ہے" قبول فرما"۔ تو کبھی یہ آہ زور سے نکلتی ہے تو کبھی آہستہ۔دعا کی قبولیت آواز کا شور نہیں دل کی تڑپ کا تقاضا کرتی ہے۔
• سنا ہے رکوع میں کمر اتنی سیدھی ہوئی ہو کہ پانی کا پیالہ بھی پشت پر رکھ دیا جائے تو اس کا لیول برقرار رہے؟
‏o میاں ، جب غلام جھکتا ہے تو کیا بادشاہ پیالہ رکھ کر کمر کا تناو چیک کرتا ہے؟ وہ تو تمہارے بے اختیار سے جھکنے کو دیکھتا ہے اور بس۔
• کیا رکوع سے اٹھ کر دوبارہ رفع یدین کرنا ضروری ہے؟
‏o جناب من ، اصل کام تو تکبیر یعنی خدا کی بڑائی بیان کرنا ہے، اب یہ بڑائی ہاتھ اٹھاکربیان کرلو یا بنا ہاتھ اٹھائے۔ بس رفع یدین پر رفع یدین [ کسی پر ہاتھ اٹھانا ] نہ کرنا۔
• حضور ، کیا سجدے میں اتنا اونچا ہونا لازمی ہے کہ ایک چھوٹا بکری کا بچہ نیچے سے نکل جائے؟
‏o میرے دوست، سجدہ تو عاجزی و پستی کی انتہائی علامت ہے۔ بادشاہوں کے بادشاہ کے حضور ناک رگڑتے وقت کس کو ہوش ہوگا ہے کہ اونچائی اور لمبائی کتنی ہے؟
• حضرت آپ تو ساری باتوں میں اتنی وسعت اور آپشنز پیدا کررہے ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ "صلو کما رائتمونی اصلی" یعنی نماز اس طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
‏o ارے بھائی ہم نے تو نبی کریم کو نماز میں روتے ہوئے دیکھا، گڑگڑاتے دیکھا، ادب و احترام کا پیکر بنے قیام میں دیکھا، قرآن کو سمجھ کر پڑھتے ہوئے دیکھا، اپنے رب کے آگے بے تابی سے جھکتے دیکھا، تڑپتے ہوئے سجدہ کرتے دیکھا، قومہ و قعدہ میں بھی دعائیں مانگتے ہوئے دیکھا، تسبیحات بدل بدل کر پڑھتے ہوئے دیکھا، اپنے رب کو خوف و امید سے پکارتے ہوئے دیکھا۔ہم نے یہ یہی دیکھا اور یہی سمجھا کہ نماز کا اصل مغز یہی سب کچھ ہے ۔ یہی وہ نماز ہے جس کے لیے نبی نے حکم دیا کہ نماز اس طرح پڑھو جیسے تم مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو۔
• بات اس کی سمجھ آچکی تھی کہ آج تک وہ نماز پڑھتا تو رہا ، ادا نہ کرپایا۔ موذن حی علی الصلوٰۃ کی صدائیں لگارہا تھا اور وہ اس حکم پر عمل کرنے کے لیے بے تاب تھا " صلو کما رائیتمونی اصلی"---"نماز اس طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے"۔

منقول۔۔۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جن لوگوں نے کچھ نہیں کرنا ہوتا وہ صرف فلسفہ بکھارتے ہیں اور یہ سب کچھ بھی فلسفیانہ کلام ہے اور کچھ نہیں
ہمیں تو ہمارے اساتذہ اور والدین نے نماز کے حوالے سے دو باتیں بتائی ہیں
ایک نماز اس طرح پڑھنی ہے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے خواہ کسی عمل کی علت اور وجہ سمجھ میں آئے یا نہیں آئے
دوم جو کچھ نماز میں پڑھا جا رہا ہے اس کے معانی پر غور کرو
باقی میں جب رکوع میں جاتا ہوں تو مجھے احساس ہونا چاہیے کہ مالک کون و مکان کے سامنے جھکا ہوا ہوں جو قادر مطلق ہے وغیرہ وغیرہ اسی مدت میں امام صاحب سمع اللہ لمن حمدہ کہہ دیں گے اور اس فلسفی کو رکوع کے فلسفے سے ہی فرصت نہیں ملے گی اور تسبیح پڑھنا تو دور کی بات
اس سے احساس عبودیت کی نفی مراد نہیں ہے لیکن صرف اس میں مشغول ہو جانا اور اصل تسبیحات وغیرہ بھول جانا یہ شیطانی وساوس ہیں
اور سب سے اہم بات عبادات توقیفی ہیں یعنی ہمارے لیے مجال مفتوح نہیں ہے کہ جس طرح چاہیں کرتے پھرے بلکہ
تعداد، مقدار، کیفیت، وقت ، حرکت ۔۔۔۔ من و عن اتباع مراد ہے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔۔
علماء سے اس تحریر کے بارے میں رائے درکار ہے ۔۔


ذرا نماز پڑھنا سکھادیجے
ڈاکٹر محمد عقیل

• حضرت ، ذرا نماز سے متعلق کچھ باتیں پوچھنی ہیں۔"
‏o "پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو۔"
• یہ بتائیں کہ نماز کی نیت زبان سے کرنی ہے کہ دل میں۔
‏o میاں نیت زبان سے کرو یا دل میں کرو، ہر صورت میں خالص ہونی چاہیے۔"
• جواب کچھ عجیب تھا لیکن اگلا سوال :اچھا ہاتھ کانوں تک اٹھانے ہیں یا کاندھے تک؟
‏o میاں کان اور کاندھے سے کیا فرق پڑتا ہے۔ حقیقت میں تو ہاتھ نفس کی پوجا سے اٹھانے ہیں۔
• اچھا ہاتھ کہاں باندھنے ہیں، سینے پر کہ ناف کے نیچے ؟
‏o ارے صاحبزادے، ہاتھ ادب سے باندھنے ہیں ، جہاں ادب محسوس ہو وہیں رکھ لو۔
• سورہ فاتحہ امام کے پیچھے بھی پڑھنی ہے یا چپ رہنا ہے؟
‏o بھائی ، جب تمہارا نمائیندہ خدا سے سب کے لیے باآواز بلند بول رہا ہو تو تمہیں بولنے کی کیا ضرورت؟ اور جب وہ خاموش ہو تو تمہارے چپ رہنے کا کیا مقصد؟
• اچھا سمجھ گیا لیکن یہ آمین زور سے بولنی ہے کہ آہستہ؟
‏o میاں، آمین کا مطلب ہے" قبول فرما"۔ تو کبھی یہ آہ زور سے نکلتی ہے تو کبھی آہستہ۔دعا کی قبولیت آواز کا شور نہیں دل کی تڑپ کا تقاضا کرتی ہے۔
• سنا ہے رکوع میں کمر اتنی سیدھی ہوئی ہو کہ پانی کا پیالہ بھی پشت پر رکھ دیا جائے تو اس کا لیول برقرار رہے؟
‏o میاں ، جب غلام جھکتا ہے تو کیا بادشاہ پیالہ رکھ کر کمر کا تناو چیک کرتا ہے؟ وہ تو تمہارے بے اختیار سے جھکنے کو دیکھتا ہے اور بس۔
• کیا رکوع سے اٹھ کر دوبارہ رفع یدین کرنا ضروری ہے؟
‏o جناب من ، اصل کام تو تکبیر یعنی خدا کی بڑائی بیان کرنا ہے، اب یہ بڑائی ہاتھ اٹھاکربیان کرلو یا بنا ہاتھ اٹھائے۔ بس رفع یدین پر رفع یدین [ کسی پر ہاتھ اٹھانا ] نہ کرنا۔
• حضور ، کیا سجدے میں اتنا اونچا ہونا لازمی ہے کہ ایک چھوٹا بکری کا بچہ نیچے سے نکل جائے؟
‏o میرے دوست، سجدہ تو عاجزی و پستی کی انتہائی علامت ہے۔ بادشاہوں کے بادشاہ کے حضور ناک رگڑتے وقت کس کو ہوش ہوگا ہے کہ اونچائی اور لمبائی کتنی ہے؟
• حضرت آپ تو ساری باتوں میں اتنی وسعت اور آپشنز پیدا کررہے ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ "صلو کما رائتمونی اصلی" یعنی نماز اس طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
‏o ارے بھائی ہم نے تو نبی کریم کو نماز میں روتے ہوئے دیکھا، گڑگڑاتے دیکھا، ادب و احترام کا پیکر بنے قیام میں دیکھا، قرآن کو سمجھ کر پڑھتے ہوئے دیکھا، اپنے رب کے آگے بے تابی سے جھکتے دیکھا، تڑپتے ہوئے سجدہ کرتے دیکھا، قومہ و قعدہ میں بھی دعائیں مانگتے ہوئے دیکھا، تسبیحات بدل بدل کر پڑھتے ہوئے دیکھا، اپنے رب کو خوف و امید سے پکارتے ہوئے دیکھا۔ہم نے یہ یہی دیکھا اور یہی سمجھا کہ نماز کا اصل مغز یہی سب کچھ ہے ۔ یہی وہ نماز ہے جس کے لیے نبی نے حکم دیا کہ نماز اس طرح پڑھو جیسے تم مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو۔
• بات اس کی سمجھ آچکی تھی کہ آج تک وہ نماز پڑھتا تو رہا ، ادا نہ کرپایا۔ موذن حی علی الصلوٰۃ کی صدائیں لگارہا تھا اور وہ اس حکم پر عمل کرنے کے لیے بے تاب تھا " صلو کما رائیتمونی اصلی"---"نماز اس طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے"۔

منقول۔۔۔
اچھے جوابات ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ نماز پڑھنے کا طریقہ بھی آنا چاہیے اور وہ بھی منقول ہے۔ البتہ جب طریقے پر عادت پختہ ہو جائے تو پھر اسی پر ذہن لگانے کے بجائے ذہن نماز میں لگانا چاہیے۔
جب رکوع میں جھکے تو یہ احساس ہو کہ کس کے سامنے جھکا ہوں اور جب تسبیح پڑھے تو معلوم ہو کہ کیا کر رہا ہوں اور کیا کہہ رہا ہوں۔ طوطے کی طرح رٹے رٹائے الفاظ نہ ادا کرتا رہے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔۔
علماء سے اس تحریر کے بارے میں رائے درکار ہے ۔۔


ذرا نماز پڑھنا سکھادیجے
ڈاکٹر محمد عقیل

• حضرت ، ذرا نماز سے متعلق کچھ باتیں پوچھنی ہیں۔"
‏o "پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو۔"
• یہ بتائیں کہ نماز کی نیت زبان سے کرنی ہے کہ دل میں۔
‏o میاں نیت زبان سے کرو یا دل میں کرو، ہر صورت میں خالص ہونی چاہیے۔"
• جواب کچھ عجیب تھا لیکن اگلا سوال :اچھا ہاتھ کانوں تک اٹھانے ہیں یا کاندھے تک؟
‏o میاں کان اور کاندھے سے کیا فرق پڑتا ہے۔ حقیقت میں تو ہاتھ نفس کی پوجا سے اٹھانے ہیں۔
• اچھا ہاتھ کہاں باندھنے ہیں، سینے پر کہ ناف کے نیچے ؟
‏o ارے صاحبزادے، ہاتھ ادب سے باندھنے ہیں ، جہاں ادب محسوس ہو وہیں رکھ لو۔
• سورہ فاتحہ امام کے پیچھے بھی پڑھنی ہے یا چپ رہنا ہے؟
‏o بھائی ، جب تمہارا نمائیندہ خدا سے سب کے لیے باآواز بلند بول رہا ہو تو تمہیں بولنے کی کیا ضرورت؟ اور جب وہ خاموش ہو تو تمہارے چپ رہنے کا کیا مقصد؟
• اچھا سمجھ گیا لیکن یہ آمین زور سے بولنی ہے کہ آہستہ؟
‏o میاں، آمین کا مطلب ہے" قبول فرما"۔ تو کبھی یہ آہ زور سے نکلتی ہے تو کبھی آہستہ۔دعا کی قبولیت آواز کا شور نہیں دل کی تڑپ کا تقاضا کرتی ہے۔
• سنا ہے رکوع میں کمر اتنی سیدھی ہوئی ہو کہ پانی کا پیالہ بھی پشت پر رکھ دیا جائے تو اس کا لیول برقرار رہے؟
‏o میاں ، جب غلام جھکتا ہے تو کیا بادشاہ پیالہ رکھ کر کمر کا تناو چیک کرتا ہے؟ وہ تو تمہارے بے اختیار سے جھکنے کو دیکھتا ہے اور بس۔
• کیا رکوع سے اٹھ کر دوبارہ رفع یدین کرنا ضروری ہے؟
‏o جناب من ، اصل کام تو تکبیر یعنی خدا کی بڑائی بیان کرنا ہے، اب یہ بڑائی ہاتھ اٹھاکربیان کرلو یا بنا ہاتھ اٹھائے۔ بس رفع یدین پر رفع یدین [ کسی پر ہاتھ اٹھانا ] نہ کرنا۔
• حضور ، کیا سجدے میں اتنا اونچا ہونا لازمی ہے کہ ایک چھوٹا بکری کا بچہ نیچے سے نکل جائے؟
‏o میرے دوست، سجدہ تو عاجزی و پستی کی انتہائی علامت ہے۔ بادشاہوں کے بادشاہ کے حضور ناک رگڑتے وقت کس کو ہوش ہوگا ہے کہ اونچائی اور لمبائی کتنی ہے؟
• حضرت آپ تو ساری باتوں میں اتنی وسعت اور آپشنز پیدا کررہے ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ "صلو کما رائتمونی اصلی" یعنی نماز اس طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
‏o ارے بھائی ہم نے تو نبی کریم کو نماز میں روتے ہوئے دیکھا، گڑگڑاتے دیکھا، ادب و احترام کا پیکر بنے قیام میں دیکھا، قرآن کو سمجھ کر پڑھتے ہوئے دیکھا، اپنے رب کے آگے بے تابی سے جھکتے دیکھا، تڑپتے ہوئے سجدہ کرتے دیکھا، قومہ و قعدہ میں بھی دعائیں مانگتے ہوئے دیکھا، تسبیحات بدل بدل کر پڑھتے ہوئے دیکھا، اپنے رب کو خوف و امید سے پکارتے ہوئے دیکھا۔ہم نے یہ یہی دیکھا اور یہی سمجھا کہ نماز کا اصل مغز یہی سب کچھ ہے ۔ یہی وہ نماز ہے جس کے لیے نبی نے حکم دیا کہ نماز اس طرح پڑھو جیسے تم مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو۔
• بات اس کی سمجھ آچکی تھی کہ آج تک وہ نماز پڑھتا تو رہا ، ادا نہ کرپایا۔ موذن حی علی الصلوٰۃ کی صدائیں لگارہا تھا اور وہ اس حکم پر عمل کرنے کے لیے بے تاب تھا " صلو کما رائیتمونی اصلی"---"نماز اس طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے"۔

منقول۔۔۔
نا مناسب باتیں. جہالت کی بو آرہی ہے.... خیر میں تو ایک طالب علم ہوں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اچھے جوابات ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ نماز پڑھنے کا طریقہ بھی آنا چاہیے اور وہ بھی منقول ہے۔ البتہ جب طریقے پر عادت پختہ ہو جائے تو پھر اسی پر ذہن لگانے کے بجائے ذہن نماز میں لگانا چاہیے۔
جب رکوع میں جھکے تو یہ احساس ہو کہ کس کے سامنے جھکا ہوں اور جب تسبیح پڑھے تو معلوم ہو کہ کیا کر رہا ہوں اور کیا کہہ رہا ہوں۔ طوطے کی طرح رٹے رٹائے الفاظ نہ ادا کرتا رہے۔
میرے محترم بھائی جب مسلمان رکوع میں جانے کے بعد تسبیحات پڑھتا ہے تو ان تسبیحات کا مفہوم ہی یہی ہے وہ وہ کس کی بارگاہ میں جھکا ہوا ہے اس کی نیاز مندی اور عبادت انہی کلمات کی ادائیگی پر موقوف ہے نہ کہ کچھ اضافی سوچیں اور فکریں کہ میں کہاں کھڑا ہوا ہوں اور کس کے سامنے کھڑا ہوں البتہ نماز کے باہر اجازت ہے اس فلسفیانہ سوچوں کی
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
میرے محترم بھائی جب مسلمان رکوع میں جانے کے بعد تسبیحات پڑھتا ہے تو ان تسبیحات کا مفہوم ہی یہی ہے وہ وہ کس کی بارگاہ میں جھکا ہوا ہے اس کی نیاز مندی اور عبادت انہی کلمات کی ادائیگی پر موقوف ہے نہ کہ کچھ اضافی سوچیں اور فکریں کہ میں کہاں کھڑا ہوا ہوں اور کس کے سامنے کھڑا ہوں البتہ نماز کے باہر اجازت ہے اس فلسفیانہ سوچوں کی
بھائی آپ بڑے عالم ہیں, اللہ والے ہوں گے ان شاء اللہ.
ہم جیسے عوام کو تو بس عادت ہوتی ہے. رکوع میں کب گئے؟ کب تسبیح پڑھی اور کب اٹھے کچھ پتا نہیں.
تو ہمیں اگر اتنا بھی دھیان نہ رکھیں کہ کہاں کھڑے اور کہاں جھکے ہوئے ہیں تو پھر نماز کے بجائے ورزش ہی ہوتی رہے گی.
باقی یہ دھیان لگانے میں ایک لمحے سے بھی کم لگتا ہے. ان تعبد اللہ کانک تراہ میں کانک تراہ کا دھیان تو رکھنا پڑے گا نا؟ فان لم تکن تراہ فانہ یراک کا بھی.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
" ﮨﻢ ﺟﯿﺴﮯ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﻮ ﺗﻮ ﺑﺲ ﻋﺎﺩﺕ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ. ﺭﮐﻮﻉ ﻣﯿﮟ ﮐﺐ ﮔﺌﮯ؟ ﮐﺐ ﺗﺴﺒﯿﺢ ﭘﮍﮬﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺐ ﺍﭨﮭﮯ ﮐﭽﮫ ﭘﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ.ﺗﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﺍﺗﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﺩﮬﯿﺎﻥ ﻧﮧ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﮐﮩﺎﮞ ﮐﮭﮍﮮ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎﮞ ﺟﮭﮑﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﮯ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﻭﺭﺯﺵ ﮨﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ۔"
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
موصوف پروفیسر صاحب ایک طرف نفس کی پوجا سے روک رہے ہیں اور دوسری طرف اپنی من مانی کر کے خود اس میں مبتلا ہیں۔ملون الفاظ پر توجہ کریں!!

‏o میاں نیت زبان سے کرو یا دل میں کرو، ہر صورت میں خالص ہونی چاہیے۔"
o میاں کان اور کاندھے سے کیا فرق پڑتا ہے۔ حقیقت میں تو ہاتھ نفس کی پوجا سے اٹھانے ہیں۔
o ارے صاحبزادے، ہاتھ ادب سے باندھنے ہیں ، جہاں ادب محسوس ہو وہیں رکھ لو۔
o میاں ، جب غلام جھکتا ہے تو کیا بادشاہ پیالہ رکھ کر کمر کا تناو چیک کرتا ہے؟ وہ تو تمہارے بے اختیار سے جھکنے کو دیکھتا ہے اور بس۔
o جناب من ، اصل کام تو تکبیر یعنی خدا کی بڑائی بیان کرنا ہے، اب یہ بڑائی ہاتھ اٹھاکربیان کرلو یا بنا ہاتھ اٹھائے۔ بس رفع یدین پر رفع یدین [ کسی پر ہاتھ اٹھانا ] نہ کرنا۔
 
Top