• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس حدیث "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت "کے متعلق تحقیق درکار ہے۔

شمولیت
اکتوبر 16، 2016
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
48
السلام و علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ!

جناب مجھے مندرجہ ذیل حدیث کے متعلق تحقیق درکار ہے کہ آیا یہ صحیح ہے یا نہیں۔

 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام و علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ!

جناب مجھے مندرجہ ذیل حدیث کے متعلق تحقیق درکار ہے کہ آیا یہ صحیح ہے یا نہیں۔
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
یہ حدیث الادب المفرد اور سنن ابن ماجہ میں موجود ہے :
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: أَوْصَانِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتِسْعٍ: "لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ شَيْئًا وَإِنْ قُطِّعْتَ أَوْ حُرِّقْتَ، وَلَا تَتْرُكَنَّ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ مُتَعَمِّدًا؛ وَمَنْ تَرَكَهَا مُتَعَمِّدًا بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ ، وَلَا تَشْرَبَنَّ الْخَمْرَ؛ فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ كُلِّ شَرٍّ، وَأَطِعْ وَالِدَيْكَ، وَإِنْ أَمَرَاكَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ دنياك؛ فاخرج لهما، ولا
نَازِعَنَّ وُلَاةَ الْأَمْرِ، وَإِنْ رَأَيْتَ أَنَّكَ أَنْتَ ، وَلَا تفرِر مِنَ الزَّحْفِ؛ وَإِنْ هَلَكْتَ وَفَرَّ أَصْحَابُكَ، وَأَنْفِقْ مِنْ طَولك عَلَى أَهْلِكَ، وَلَا تَرْفَعْ عَصَاكَ عَنْ أَهْلِكَ، وَأَخِفْهُمْ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"

(الادب المفرد رقم ۱۸ ) سنن ابن ماجہ 4034 )
(قال الالبانی (حسن)
في الزوائد إسناده حسن. شهر مختلف فيه.
سنن ابن ماجہ میں درج ذیل ہے :
حدثنا الحسين بن الحسن المروزي قال: حدثنا ابن أبي عدي، ح وحدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري قال: حدثنا عبد الوهاب بن عطاء، قالا: حدثنا راشد أبو محمد الحماني، عن شهر بن حوشب، عن أم الدرداء، عن أبي الدرداء، قال: أوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم أن: «لا تشرك بالله شيئا، وإن قطعت وحرقت، ولا تترك صلاة مكتوبة متعمدا، فمن تركها متعمدا، فقد برئت منه الذمة، ولا تشرب الخمر، فإنها مفتاح كل شر»
سیدنا ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو وصیت کی ہے کہ ”تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت کرنا اگرچہ تم ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے جاؤ، اور جلا دئیے جاؤ، اور فرض نماز کو جان بوجھ کر مت چھوڑنا، کیونکہ جس نے جان بوجھ کر اسے چھوڑا تو اس پر سے اللہ کی پناہ اٹھ گئی، اور تم شراب مت پینا، کیونکہ شراب تمام برائیوں کی کنجی ہے“۔
«تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۱۰۹۸۶، ومصباح الزجاجة: ۱۴۲۱) (حسن)
زوائد ابن ماجہ میں ہے کہ اس کی اسناد حسن ہے ، اور اس کے ایک راوی شہر بن خوشب کے ضعیف اور ثقہ ہونے میں اختلاف ہے ، لیکن اس حدیث کے شواہد ہونے کے سبب اسے حسن کہا گیا ہے
( نیز دیکھئے صحیح الجامع الصغیر ، اور صحیح الترغیب رقم ۵۶۶ )

اور جلیل القدر محدث أبو عبد الله محمد بن نصر المَرْوَزِي (المتوفى: 294 ھ)کی کتاب ( تعظیم قدر الصلاۃ )میں
حسب ذیل ہے :

عن أم الدرداء، عن أبي الدرداء رضي الله عنه قال: أوصاني خليلي أبو القاسم صلى الله عليه وسلم بسبع: «لا تشرك بالله شيئا وإن قطعت أو حرقت، ولا تترك صلاة مكتوبة متعمدا فمن تركها عمدا فقد برئت منه الذمة، ولا تشرب الخمر فإنها مفتاح كل شر، وأطع والديك وإن أمراك أن تخرج من دنياك فاخرج لهما، ولا تنازع ولاة الأمر وإن رأيت أنك أنت، ولا تفر من الزحف وإن هلكت، وأنفق من طولك على أهلك، ولا ترفع عصاك عنهم وأخفهم»
 
Last edited:
Top