• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس حدیث پر شیخ الالبانی کا دو متضاد حکم

شمولیت
جنوری 23، 2015
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
79
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حضرات علماء کرام۔۔۔!
یہ ایک حدیث ہے
«ثلاثة لا يدخلون الجنة أبداً: الدَّيُّوث من الرجال، والرَّجُلة من النساء، ومدمن الخمر».
فقالوا : يا رسول الله ! أما مدمن الخمر فقد عرفناه؛ فما الديوث من الرجال ؟ قال :
«الذي لا يبالي من دخل على أهله».
قلنا : فالرجلة من النساء ؟ قال :
«التي تَشَبَّه بالرجال»


♦اس حدیث کو شیخ الالبانی رحمہ اللہ نے ایک بار صحيح الجامع الصغير اور الترغيب والترهيب میں صحیح قرار دیتے ہوئے کہا : ورواته ليس فيهم مجروح.


❗اور پھر اسے سلسلة الضعيفة میں ضعیف بھی قرار دیا اور تضعیف کرتے ہوئے فرمایا:

"قلت: وهذا إسناد ضعيف، سعيد بن أبي هلال ثقة؛ لكن كان اختلط، ومن
فوقه إلى (عمار) مجاهيل، من المقبولين عند الحافظ في "التقريب ". وقد أشار إلى
ذلك الهيثمي بقوله في "المجمع " (٤/٣٢٧) :
"رواه الطبراني. وفيه مساتير، وليس فيهم من قيل: إنه ضعيف ".
قلت: هذا لا ينجيه من الضعف، ولا سيما وفيه نكارة - كما يأتي -. ولذلك
فإني أقول: لم يكن الحافظ المنذري دقيقاً في قوله (٣/١٨٣/٢١) :
"رواه الطبراني. ورواته لا أعلم فيهم مجروحاً، وشواهده كثيرة"!
وذلك لأن الشواهد التي أشار إليها ليس في شيء منها لفظة: (أبداً) ... فهي منكرة. فتنبه!"


لہذا
1 . یہ حدیث شیخ الالبانی کے نزدیک صحیح ہے یا ضعیف۔۔؟

2. اس حدیث پر صحیح حکم کیا ہے معتبر محدثین کے نزدیک۔۔؟

اشکال رفع کرکے شکرئیے کا موقع عنایت کریں ۔
جزاك الله خيرا.

@اسحاق سلفی
@کفایت اللہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تینوں جگہ سے شیخ کا کلام نقل کیجیے ، میرے خیال میں شاید غلط فہمی ہوئی ہے ۔
کیونکہ اس طرح کی ملتی جلتی کئی ایک روایات ہیں ، جن میں سے کچھ صحیح اور کچھ ضعیف ہیں ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
شیخ میں نے ہیاں سوال کیا تھا
http://forum.mohaddis.com/threads/اس-حدیث-پر-شیخ-الالبانی-کا-دو-متضاد-حکم.35135/

آپ نے شیخ الالبانی کا بیان مانگا لیکن وہاں رپلائی کرنے کا آپشن ہی نہیں ہے اسلئے یہاں کہ رہا ہوں۔

صحیح الترغیب والترہیب
جلد ٢ حدیث نمبر ٢٠٧١
مطبوعہ مكتَبة المَعارف لِلنَشْرِ والتوزيْع
لِصَاحِبَهَا سَعد بن عَبْد الرحمن الراشِد
الريَاض

٢٠٧١ - (٤) [صحيح لغيره] وعن عمار بن ياسرٍ رضي الله عنه عن رسول الله - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قال:
"ثَلاثَةٌ لا يَدْخُلونَ الجنَّةَ أبَداً: الديُّوث، والرجُلَةُ مِنَ النساءِ، ومُدْمِنُ الخَمْرِ".
قالوا: يا رسولَ الله! أما مُدمنُ الخمرِ فقدْ عرَفْناه، فما الديُّوثُ؟ قال:
"الذي لا يُبالي مَنْ دَخلَ على أهْلهِ".
قلنا: فما الرجُلَةُ مِنَ النساء؟ قال:
"التي تَشَبَّهُ بالرجالِ".
رواه الطبراني، ورواته لا أعلم فيهم مجروحاً (١).(١) كان الأصل: "ورواته ليس فيهم مجروح"، وعلى هامشه ما أثبته أعلاه، وإنما آثرته لمطابقته لمخطوطة الظاهرية.



سلسلہ الضعیفہ

جلد ١٣ تحت حدیث نمبر ٦٠٥٠ ص ١٣٥
دار النشر: مكتبة المعارف
البلد: الرياض - المملكة العربية السعودية
الطبعة: الأولى
سنة الطبع: ١٤١٢ هـ / ١٩٩٢ م



قلت: وهذا إسناد ضعيف، سعيد بن أبي هلال ثقة؛ لكن كان اختلط، ومن
فوقه إلى (عمار) مجاهيل، من المقبولين عند الحافظ في "التقريب ". وقد أشار إلى
ذلك الهيثمي بقوله في "المجمع " (٤/٣٢٧) :
"رواه الطبراني. وفيه مساتير، وليس فيهم من قيل: إنه ضعيف ".
قلت: هذا لا ينجيه من الضعف، ولا سيما وفيه نكارة - كما يأتي -. ولذلك
فإني أقول:
لم يكن الحافظ المنذري دقيقاً في قوله (٣/١٨٣/٢١) :
"رواه الطبراني. ورواته لا أعلم فيهم مجروحاً، وشواهده كثيرة"!
وذلك لأن الشواهد التي أشار إليها ليس في شيء منها لفظة: (أبداً) ... فهي
منكرة. فتنبه!



شیخ میں نے دونوں جگہوں سے شیخ الالبانی کی عبارت نقل کردی ہے۔
اب صحیح حکم کیا مانا جائے شیخ الالبانی کے نزدیک۔

آپ جواب ایک نئی پوسٹ کے ذریعہ بھی دےسکتے ہیں تاکہ اوروں کا بھی فائدہ ہو۔
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الترغیب و الترہیب والی عبارت شیخ البانی کی نہیں ، بلکہ حافظ منذری کی ہے ، جبکہ سلسلہ ضعیفہ میں شیخ نے اس پر نقد کیا ہے ، شیخ کی تحقیق میں عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت ضعیف ہی ہے ، البتہ اسے ’ صحیح لغیرہ ‘ اس لیے کہا کہ یہ دیگر صحابہ کرام سے بھی مروی ہے ۔
یعنی صحیح الترغیب میں حکم متن پر ہے ، جبکہ ضعیفہ میں نقد صرف ایک سند پر ہے ۔
واللہ اعلم ۔
 
Top