• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس حدیث کی تحقیق(لوگوں کی عورتوں کو پاک دامن)

شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
83
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
اس حدیث کی تحقیق درکار ہے
' لوگوں کی عورتوں کو پاک دامن رہنے دو تمہاری عورتیں پاک دامن رہیں گی ۔ اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کیا کرو تمہارے بیٹے تمہارے ساتھ اچھا سلوک کریں گے اور جس کے پاس اس کا بھائی معذرت کرنے کے لئے آیا تو اسے چاہیے کہ اپنے بھائی کو معاف کر دے خواہ وہ جھوٹا ہو یا سچا جو ایسا نہیں کریگا حوض کوثر پر نہ آسکے گا۔''

(المستدرک علی الصحیحین ،کتا ب البروالصلۃ، باب برواآباء کم تبرکم ابناء کم ،رقم ۷۳۴۰ ،ج۵، ص۲۱۳)
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
(المستدرک علی الصحیحین ،کتا ب البروالصلۃ، باب برواآباء کم تبرکم ابناء کم ،رقم ۷۳۴۰ ،ج۵، ص۲۱۳)
یہ روایت ضعیف ہے ۔
امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا اور صحیح قرار دیا ہے ، لیکن حافظ ذہبی نے اس کے راوی سوید ابو حاتم کو ضعیف قرار دیا ہے ۔ حافظ ابن حجر نے اس کو زبان کا سچا ، لیکن حافظہ کا کمزور اور غلطیاں کرنے والا بتلایا ہے ۔
علماء کے اس کے متعلق اقوال ذرا مختلف ہیں ، بظاہر یہی لگتا ہے کہ یہ فی نفسہ صدوق ہے ، لیکن حافظے کی کمزوری کے سبب کثرت اغلاط کی بنا پر علماء کرام نے اس کو ضعیف اور ناقابل اعتبار قرار دیا ہے ۔ یہی وجہ ہے حافظ ابن حجر نےاتحاف المھرہ(20067) میں اس روایت کے تحت حافظ ذھبی والی رائے ہی اختیار کی ہے ۔
یہ روایت حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے ، لیکن اس کی سند میں علی بن قتیبہ راوی شدید ضعیف ہے ۔( مجمع الزوائد 13063 ، کامل ابن عدی ج 6 ص 354)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے ، لیکن اس کی سند میں خالد بن زید العمری راوی کذاب ہے ۔ (مجمع الزوائد برقم 13063)
اسی طرح یہ روایت حضرت علی ، حضرت انس ، حضرت ابن عباس وغیرہ سے بھی مروی ہے ، لیکن وہ سب اسانید بھی ضعیف ہی ہیں ۔ ( دیکھیے حاشیہ المطالب العالیہ لابن حجر ج 11 ص 480 ، وغیرہ )
شیخ احمد صدیق الغماری نے المداوی میں متعدد جگہ پر اس پر کلام کیا ہے ، ان کا رجحان یہ ہے کہ اس روایت کے بہت سارے شواہد اس کے حسن ہونے کے لیے کافی ہیں ، حالانکہ ان میں سے جتنے میں دیکھ سکا ہوں ، سب کی اسانید ضعیف ہیں ، اور ضعف بھی ایسا جس کا تدارک ممکن نہیں ۔ شیخ صالح اللحیدان نے بھی ابوہریرہ و جابر رضی اللہ عنہما سے مروی روایات کی تضعیف کرنے کے بعد دونوں کو ایک دوسرے کی بنا پر حسن ( یعنی حسن لغیرہ ) قرار دیا ہے ( دیکھیے : حاشیہ مختصر تلخیص الذہبی ج 6 ص 2679 )، جو کہ درست محسوس نہیں ہوتا ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
شیخ البانی نے اس روایت کو کئی ایک طرق سے ’سلسلہ ضعیفہ ‘ اور ’ ضعیف الجامع الصغیر ‘ میں درج کیا ہے ۔
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
' لوگوں کی عورتوں کو پاک دامن رہنے دو تمہاری عورتیں پاک دامن رہیں گی ۔
اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کیا کرو تمہارے بیٹے تمہارے ساتھ اچھا سلوک کریں گے ۔
اور جس کے پاس اس کا بھائی معذرت کرنے کے لئے آیا تو اسے چاہیے کہ اپنے بھائی کو معاف کر دے خواہ وہ جھوٹا ہو یا سچا جو ایسا نہیں کریگا حوض کوثر پر نہ آسکے گا۔''
حدیث کے پہلے دو جملے معنی کے اعتبار سے درست ہیں ، قرآن وسنت کی بہت ساری نصوص اس پر دلالت کرتی ہیں ، سورہ نور کی آیت الخبیثات للخبیثین ۔۔و الطیبات للطیبین ، اس بارے میں بالکل واضح ہے ۔
البتہ آخری جملہ جس نے معذرت قبول نہ کی وہ حوض سے محروم رہے گا ، اس بات کے لیے قرآن کی کوئی آیت یا حدیث صحیح پیش کرنے کی ضرورت ہے ۔
 
Top