• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس شخص کی برائی میں جس نے دکھاوے یا شکم پروری یا فخر کے لئے قرآن مجید کو پڑھا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 5057
حدثنا محمد بن كثير،‏‏‏‏ أخبرنا سفيان،‏‏‏‏ حدثنا الأعمش،‏‏‏‏ عن خيثمة،‏‏‏‏ عن سويد بن غفلة،‏‏‏‏ قال علي رضى الله عنه سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ يأتي في آخر الزمان قوم حدثاء الأسنان،‏‏‏‏ سفهاء الأحلام،‏‏‏‏ يقولون من خير قول البرية،‏‏‏‏ يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية،‏‏‏‏ لا يجاوز إيمانهم حناجرهم،‏‏‏‏ فأينما لقيتموهم فاقتلوهم،‏‏‏‏ فإن قتلهم أجر لمن قتلهم يوم القيامة ‏"‏‏.


ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن کوفی نے، ان سے سوید بن غفلہ نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایک قوم پیدا ہو گی نوجوانوں اور کم عقلوں کی۔ یہ لوگ ایسا بہترین کلام پڑھیں گے جو بہترین خلق کا (پیغمبر کا) ہے یا ایسا کلام پڑھیں گے جو سارے خلق کے کلاموں سے افضل ہے۔ (یعنی حدیث یا آیت پڑھیں گے اس سے سند لائیں گے) لیکن اسلام سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کر کے نکل جاتا ہے ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کر دو۔ کیونکہ ان کا قتل قیامت میں اس شخص کے لئے باعث اجر ہو گا جو انہیں قتل کر دے گا۔


حدیث نمبر: 5058
حدثنا عبد الله بن يوسف،‏‏‏‏ أخبرنا مالك،‏‏‏‏ عن يحيى بن سعيد،‏‏‏‏ عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي،‏‏‏‏ عن أبي سلمة بن عبد الرحمن،‏‏‏‏ عن أبي سعيد الخدري ـ رضى الله عنه ـ أنه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ يخرج فيكم قوم تحقرون صلاتكم مع صلاتهم،‏‏‏‏ وصيامكم مع صيامهم،‏‏‏‏ وعملكم مع عملهم،‏‏‏‏ ويقرءون القرآن لا يجاوز حناجرهم،‏‏‏‏ يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية،‏‏‏‏ ينظر في النصل فلا يرى شيئا،‏‏‏‏ وينظر في القدح فلا يرى شيئا،‏‏‏‏ وينظر في الريش فلا يرى شيئا،‏‏‏‏ ويتمارى في الفوق ‏"‏‏.‏


ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید انصاری نے، انہیں محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں ایک قوم ایسی پیداہو گی کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابلہ میں حقیر سمجھو گے، ان کے روزوں کے مقابلہ میں تمہیں اپنے روزے اور ان کے عمل کے مقابلہ میں تمہیں اپنا عمل حقیر نظر آئے گا اور وہ قرآن مجید کی تلاوت بھی کریں گے لیکن قرآن مجید ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کرتے ہوئے نکل جاتا ہے اور وہ بھی اتنی صفائی کے ساتھ (کہ تیر چلانے والا) تیر کے پھل میں دیکھتا ہے تو اس میں بھی (شکار کے خون وغیر ہ کا) کوئی اثر نظر نہیں آتا۔ اس سے اوپر دیکھتا ہے وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا۔ تیر کے پر پر دیکھتا ہے اور وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا۔ بس سوفار میں کچھ شبہ گزرتا ہے۔


حدیث نمبر: 5059
حدثنا مسدد،‏‏‏‏ حدثنا يحيى،‏‏‏‏ عن شعبة،‏‏‏‏ عن قتادة،‏‏‏‏ عن أنس بن مالك،‏‏‏‏ عن أبي موسى،‏‏‏‏ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ المؤمن الذي يقرأ القرآن ويعمل به كالأترجة،‏‏‏‏ طعمها طيب وريحها طيب،‏‏‏‏ والمؤمن الذي لا يقرأ القرآن ويعمل به كالتمرة،‏‏‏‏ طعمها طيب ولا ريح لها،‏‏‏‏ ومثل المنافق الذي يقرأ القرآن كالريحانة،‏‏‏‏ ريحها طيب وطعمها مر،‏‏‏‏ ومثل المنافق الذي لا يقرأ القرآن كالحنظلة،‏‏‏‏ طعمها مر ـ أو خبيث ـ وريحها مر ‏"‏‏.‏


ہم سے مسدد بن مسر ہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے حضرت انس بن مالک نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس مومن کی مثال جو قرآن مجید پڑھتا ہے اور اس پر عمل بھی کرتا ہے میٹھے لیموں کی سی ہے جس کا مزا بھی لذت دار اور خوشبو بھی اچھی اور وہ مومن جو قرآن پڑھتا تو نہیں لیکن اس پر عمل کرتا ہے اس کی مثال کھجور کی ہے جس کا مزہ تو عمدہ ہے لیکن خوشبو کے بغیر اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی سی ہے جس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن مزا کڑوا ہوتا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن بھی نہیں پڑھتا اندرائن کے پھل کی سی ہے جس کا مزہ بھی کڑوا ہوتا ہے (راوی کو شک ہے) کہ لفظ ”مر“ ہے یا ”خبیث“ اور اس کی بو بھی خراب ہوتی ہے۔
صحیح بخاری
کتاب فضائل القرآن
 
Top