• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس وقت پوری دنیا میں جو فساد پربا ہے ----- !

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اس وقت پوری دنیا میں جو فساد پربا ہے ---- !



اس وقت پوری دنیا میں جو فساد پربا ہے ایسا فساد انسانوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا جس نے نہ صرف انسانوں کو تباہ کیا ہے بلکہ جانوروں ، درختوں، سمندر کے پانیوں حتی کی سورج کی روشنی تک کو متاءثر کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔!

بہت سے لوگ اس فساد کی وجہ انسانوں کے درمیان مادی وسائل کے حصول کی جنگ قرار دیتے ہیں لیکن درحقیقت اسکے پیچھے چند نظریات کام کر رہے ہیں جنکا خوفناک ٹکراؤ اب قریب ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!

اس پر لکھنے کے لیے شائد پوری کتاب کی ضرورت پڑے میں مختصر لکھتا ہوں اور اسکی تفصیلات آپ کو معلوم کرنے کی دعوت دیتا ہوں نیٹ پر لائبریریوں میں اور صاحب علم لوگوں سے ۔۔۔۔۔۔!!

اس میں پہلا نظریہ یہودی صہیونیت کا ہے جسکے مطابق عنقریب یہودیوں کی پوری دنیا میں حکومت قائم ہوجائیگی ۔۔۔ انکے نظریے کے مطابق جب یہ لوگ اسرائیل کا وجود اتنا بڑا کر لیں گے جتنا انکے عروج کے دور میں تھا یعنی سعودی عرب میں مدینے تک،مصر ،ایران ،عراق، اردن ،لبنان، شام اور لیبیا تک کا سارا علاقہ انکے زیر نگیں آجائے گا تب خدا خود انکی مدد کے لیے اترے گا جسکی ایک آنکھ ہوگی اور وہ انکو پوری دنیا پر غالب کر دے گا۔۔۔۔۔۔ اسکی آمد کے لیے انکی تیاریاں خفیہ طور پر جاری ہیں جسکے لیے وہ پوری دنیا کی دولت اور میڈیا پر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں اور تقریباً تمام مغربی ممالک انکے اشاروں پر ناچتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!

یہی یہودی ہیں جنہوں نے اپنے اس نظریے کے لیے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کروائی اور بے پناہ فوائد حاصل کیے ۔۔ اسرائیل حاصل کیا ۔۔ یہی ہیں جنہوں نے اپنے میڈیا کے ذریعے دنیا بھر کے انسانوں کو تعیشات سے آشنا کیا اور اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں ایک مشینی بلکہ شیطانی زندگی کا آغاز کروایا جہاں کسی کو خدا یاد نہیں بلکہ زندگی کا مقصد محض لذت کا حصول رہ گیا ہے۔ ان تعئشات کو پورا کرنے کے لیے دنیا بھر میں بے پناہ صنعتیں قائم کیں جس نے بالاآخر ماحولیاتی آلودگی کو جنم دیا۔ فیکٹریوں میں جب مزدور کم پڑ گئے تو وومنز لب کے نام پر عورتوں کو گھروں سے باہر نکالا۔۔۔ ماحولیاتی آلودگی سے لے کر ٖمعاشرتی آلودگی تک ۔۔۔۔۔۔!!

یہ ایک قطعی مذہبی نظریہ یا عقیدہ ہے جس کے لیے پچھلے کئی سو سال سے انکی محنت جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔!!

دوسری طرف عیسائی ہیں جن کا یہ عقیدہ ہے کہ بالاآخر حضرت عیسی (ع) دنیا میں دوبارہ تشریف لائینگے اور پوری دنیا پر عیسائیوں کی حکومت قائم کر دیں گے اور اینٹی کرائسٹ (دجال) کو قتل کریں گے ۔۔۔۔۔۔ !!!

ان عیسائیوں کو یہودیوں نے باور کرادیا ہے کہ جب تک ایٹنی کرائسٹ
(دجال) نہیں آئے گا تب تک عیسی (ع) بھی تشریف نہیں لائنگے اور دجال تب آئے گا جب گریٹر اسرائیل بن جائگا یعنی جب اسرائیل اردن ، مصر ، شام ، لبنان ، عراق ، سعودی عرب کا مدینے تک کا علاقہ ، ایران کے کچھ علاقے فتح کر لے گا۔۔۔۔ لہذا اینٹی کرائسٹ کی آمد کو قریب کرنے میں ہماری مدد کریں۔۔۔۔۔!!

کچھ عیسائی انکے اس بہکاوے میں آکر ان سے مل گئے ۔۔۔۔ بش کے منہ سے آرمجدون یا آخری بڑی جنگ کے الفاظ کیوں نکلے تھے اور امریکہ اور یورپ کا اسرائیل کے ساتھ ایسا تعاون کہ وہ اسرائیل کے معاملے میں کسی کی نہیں سنتے آخر کیوں ؟؟ اب یہ عیسائی گریٹر اسرائیل بنانے کے لیے یہودیوں سے زیادہ بے تاب ہیں ۔۔۔!!

عیسائیوں کے اس طرز عمل کے پیچھے بھی ایک عقیدہ یا نظریہ کام کر رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!

تیسرا نظریہ اکھنڈ بھارت کا ہے ۔۔۔۔۔۔ آج سے کوئی 2500 سال پہلے ہندوؤں کا ایک بادشاہ گزرا ہے جسکا نام اشوکا تھا اسنے ہندوؤں کی بہت بڑی ریاست قائم کر لی تھی ۔۔ جس میں موجودہ انڈیا کے علاوہ پاکستان، افغانستان کے کچھ علاقے ، کشمیر ، بھوٹان، نیپال ،برما اور سری لنکا تک شامل تھے اسکو اکھنڈ بھارت کہا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ ہندو وہ ریاست دوبارہ قائم کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔ اکھنڈ بھارت بنانا انڈیا کا خواب ہے یہی وجہ ہے کہ وہ آج تک اشوکا دور کی علامات کو استعمال کرتے ہیں انکے پاسپورٹ پر تین شیروں کا نشان اور جھنڈے پر پہیے کا نشان اشوکا ہی کے دور کی علامات ہیں اور یہ آج بھی اشوکا کے ایک عیار وزیر چانکیا کی فلاسفی کی پوری طرح پیروی کرتے ہیں اور اسکی لکھی ہوئی کتاب ارتھ شاستر میں بیان کیے گئے اصولوں کے مطابق یہ اپنے جنگی اور سٹریٹیجک پلان بناتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!

ایک طرف گریٹر اسرائیل بنانا یہودیت اور عیسائیت کی مشترکہ ضرورت ہے اور دوسری طرف اکھنڈ بھارت بنانا انڈیا کا خواب ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن انکے راستے میں رکاؤٹ کیا ہے اور یہ اب تک کر کیوں نہیں سکے ؟؟؟

دنیا میں ایک اور نہایت طاقتور اور بے مثال نظریہ بھی موجود ہے جو انکے راستے کی واحد اور سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔۔۔ آج سے کوئی 70 ،80 سال پہلے ایک عظیم مدبر ، فلسفی اور دانشور جس کو مسلمانوں کی اکثریت اللہ کا ولی مانتی ہے نے بھی ایک نظریہ پیش کیا تھا ایک ایسی ریاست کا جو اسلام کا مرکز اور پوری امت مسلمہ کا قلعہ بن سکے ۔۔۔۔۔۔۔۔ جہاں سے اسلام کو دوبارہ عروج ملے گا اور اسلام پوری دنیا پر چھا جائے گا۔۔۔۔۔۔ کئی احادیث ، بزرگوں کی پشن گوئیاں اور بہت سے شواہد یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ ملک اللہ کے فضل سے ہمارا وطن عزیز پاکستان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!

جو اسوقت واحد اسلامی ایٹمی قوت ہے ۔۔۔۔۔ جسکی ایک انتہائی طاقتور اور بہادر فوج ہے اور جو دنیا بھر میں جہاد اور مجاہدین کا مرکز ہے ۔۔۔۔۔۔ جو دنیا بھر میں تبلیغ کا مرکز ہے اور جو گریٹر اسرائیل اور اکھنڈ بھارت بننے کے راستے میں حائل آخری اور سب سے سخت چٹان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!

یہ محض مبالغہ آرائی نہیں ہے آپ اس پر تحقیق کر سکتے ہیں کہ اسرائیل کو پاکستان نے کیسے گریٹر اسرائیل بننے سے روکا ہوا ہے ۔۔۔۔

اسکی لمبی تفصیل ہے لیکن مختصر یہ کہ اسرائیل کم از کم تین بار اپنی یہ کوشش کر چکا ہے اور تینوں بار پاکستان کے ہاتھوں اسکو ہزمیت اٹھانا پڑی ۔۔۔۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو اسرائیل کے بیس سے زائد جنگی جہاز گرا چکا ہے ۔۔۔۔۔ اور اسرائیل جانتا ہے کہ مدینہ پر تب تک قبضہ نہیں ہوسکتا جب تک ایک ایٹمی پاکستان کا وجود قائم ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!

یہی حال انڈیا کا ہے۔۔۔۔۔۔ صرف پاکستان کی وجہ سے اب تک انڈیا اپنی سات لاکھ فوج کے ساتھ محض کشمیر کو کنٹرول نہیں کر سکا اور سری لنکا میں اپنی تامل ٹائیگرز کی تحریک سے ہاتھ دھو بیٹھا ۔۔۔۔۔ جب تک پاکستان کا کانٹا بیچ میں سے نہیں نکلے گا اکھنڈ بھارت نہیں بن سکتا۔۔۔۔ انڈیا کے اکھنڈ بھارت بننے کے راستے میں حائل چٹان بھی پاکستان ہی ہے !!!

اب چونکہ ہندو ، عیسائیت اور یہودیت کا دشمن مشترک ہے لہذا انکا آپس میں اتحاد ہوچکا ہے جس سے ہر شخص اچھی طرح واقف ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !! یہ مادے کی جنگ نہیں بلکہ نظریات کی جنگ ہے اور عنقریب ان نظریات کا آپس میں خوفناک ٹکراؤ ہونے والا ہے جو شائد آخری بڑی جنگ ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!

اس جنگ میں پاکستان یہاں کی افواج اور مجاہدین فیصلہ کن کردار ادا کریں گی انشاءاللہ ۔۔۔۔۔ جو دنیا کا نقشہ بدل دینگے ۔۔۔۔۔۔۔۔!!

لیکن سوال یہ ہے کہ اگر پاکستان دنیا کی اتنی بڑی طاقتوں کے راستے میں حائل ہے تو اب تک بچا ہوا کیسے ہے؟ اللہ کن ذرائع سے اسکی حفاظت فرما رہے ہیں ۔۔ ! اگر مختصر ترین لکھا جائے تو جواب یہ ہے کہ پاکستان کے بارے میں شروع میں امریکہ کا یہ خیال تھا کہ جب ضرورت پڑی گی اس کانٹے کو مشترکہ حملے کے ذریعے ہٹا دیا جائے گا لیکن جب تک روس کا وجود ہے اس وقت تک پاکستان کو ختم کرنا صحیح نہیں ۔۔۔۔ اللہ نے یہ کیا کہ جیسے ہی روس ختم ہوا پاکستان ایٹمی طاقت بن گیا۔۔۔۔۔۔۔ تب پاکستان پر براہ راست حملہ کرنا ممکن ہی نہ رہا ۔۔۔۔۔۔ جب کہ انڈیا اور اسرائیل کے لیے شروع سے ہی ہماری پاک فوج رکاؤٹ رہی ہیں ۔۔۔۔لہذا اسکو سازش ، بغاوتوں اور اندرونی خانہ جنگیوں کی مدد سے توڑنے پر اتفاق ہوا جس پر آج تک کام جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔!!

جو لوگ کہتے ہیں کہ" پاکستان اسلام کا آخری قلعہ ہے " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "پاکستان اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے" وہ ویسے ہی نہیں کہتے اسکی بڑی مضبوط وجوہات ہیں اور ہم پر اس قلعے کی حفاظت فرض ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔!!

یہ بات سمجھ لیں کہ افواج پاکستان ، نیوکلیر ہتھیار اور آئی ایس آئی میں سے کسی ایک کو بھی نکال دیں تو پاکستان کو (خدانخواستہ ) ختم ہونے میں صرف چند ہفتے لگیں گے ۔۔ افواج کے بغیر نیوکلیر ہتھیار بے کار ہیں اور جدید دور میں ان ہتھیاروں کے بغیر افواج بے بس۔۔۔۔ اور آئی ایس آئی ہماری آنکھیں اور کان ہیں ۔۔۔۔۔ یہ فوج ہم ہی میں سے ہے اسلئے گنانہگار بھی ہوگی اور غلطیاں بھی کرے گی لیکن پاکستان کی حفاظت کا کام یہ پوری تندہی سے سرانجام دے رہی ہے یہی وجہ ہے کہ کفر کی مشترکہ طاقت اب تب پاکستان کو ختم کرنے ٰمیں ناکام ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔!!

واللہ فوج کو بیچ میں سے نکال دیں تو حالت یہ ہے کہ پاکستان کے سب سے جنگجو عوام یعنی تیس لاکھ قبائل کو انڈیا نے محض اپنے چند ہزار دہشت گردوں کی مدد سے دو مہینوں میں کنٹرول کر لیا تھا اور کسی میں دم مارنے کی جراءت نہیں تھی ۔۔۔!!!

وہ اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں اسی لیے میڈیا ، دہشتگردوں اور نام نہاد سماجی تنظیموں کے ذریعے وہ پاک افواج پر حملہ آور ہیں ۔۔۔۔!! واللہ جو پاکستان کو نقصان پہنچائے گا وہ اللہ کے خلاف لڑے گا اور جو افواج پاکستان کو نقصان پہنچائے گا وہ اللہ کے دشمنوں کی مدد کرے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!

NB

یہ مادی جنگ نہیں ہے یہ نظریاتی جنگ ہے یہ شیطان اور رحمان کی جنگ ہے خیر اور شر کی جنگ ہے اب آپ نے فیصلہ کرنا کہ آپ کس کے ساتھ ہیں ۔!!

منقول.....
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
اس وقت پوری دنیا میں جو فساد پربا ہے ---- !


بش کے منہ سے آرمجدون یا آخری بڑی جنگ کے الفاظ کیوں نکلے تھے ..
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اگر آپ انگلش زبان کی لغت ميں لفظ "کروسيڈ" کا مطلب ديکھيں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ اس کے جو معنی درج ہيں وہ "ايک مقصد کے حصول کے ليے منظم کوشش" ہے۔ آپ کسی لفظ کا تجزيہ اس ثقافت اور تناظر سے الگ کر کے نہيں کر سکتے جس ميں وہ استعمال کيا گيا ہے۔ امريکی معاشرے ميں منشيات کے خلاف جنگ يا کسی نشے کے خلاف کی جانے والی کوشش اور شديد ردعمل اور ايسے ہی کئ موقعوں پر اس لفظ کا استعمال عام بات ہے۔ جب صدر بش نے اس لفظ کا استعمال کيا تھا تو اس کا مطلب دہشت گردی کے خلاف ايک مضبوط و مربوط اور منظم عالمی کوشش کے حوالے سے تھا۔ انھوں نے اسلام يا کسی مذہبی تصادم کا ذکر تک نہيں کيا تھا۔ يہ جنگ براہراست ان دہشت گردوں کے خلاف تھی جنھوں نے امريکہ پر حملہ کيا تھا۔

عراق اور افغانستان کے خلاف فوجی کاروائ صليبی جنگ ہرگز نہيں تھی۔ حقیقت يہ ہے کہ امريکہ حکومت ميں پاليسی ميکرز 800 سال پہلے واقعات کے بارے ميں کوئ "جنون" نہيں رکھتے۔ يہ سمجھنا ضروری ہے کہ امريکی آئين سيکولر ہے اور امريکی فوج مذہبی محرکات اور واقعات کی بنياد پر اپنے فيصلے نہيں کرتی۔ امريکی فوج کے رينکس ميں مسلمانوں سميت ہر مذہب کے افراد موجود ہيں۔

ميرے نزديک يہ امر خاصہ حیران کن ہے کہ اکثر تجزيہ نگار انتہائ جذباتی انداز ميں "کروسيڈ" کے ايک لفظ اور ريفرنس کو اس ثبوت اور دليل کے طور پر پيش کرتے ہيں کہ عراق اور افغانستان ميں فوجی کاروائياں مذہبی نظريات کے تناظر ميں کی گئيں ليکن وہ اس بات کو يکسر نظرانداز کر ديتے ہيں کہ مذہب کا غلط استعمال تو دہشت گردوں کی جانب سے کيا گيا تھا۔

ان تنظيموں کی تمام تر اشتہاری مہم اور جدوجہد کا مرکز امريکہ سے نفرت کو فروغ دے کر مذہب کی آڑ ميں جذبات کو بھڑکانہ ہے۔

آخر ميں صرف اتنا کہوں گا کہ امريکہ اسلام کا دشمن نہيں ہے۔ عالمی تعلقات عامہ کی بنياد اور اس کی کاميابی کا انحصار مذہبی وابستگی پر نہيں ہوتا۔ اس اصول کا اطلاق امريکہ سميت تمام مسلم ممالک پر ہوتا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
اس وقت پوری دنیا میں جو فساد پربا ہے ---- !


امریکہ اور یورپ کا اسرائیل کے ساتھ ایسا تعاون کہ وہ اسرائیل کے معاملے میں کسی کی نہیں سنتے آخر کیوں ؟؟ ...
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اسرائيل اور فلسطين کے مسلۓ کے حوالے سے امريکی حکومت کے موقف اور نقطہ نظر کو نہ صرف عالمی برادری ميں حمايت حاصل ہے بلکہ عرب ليگ کی جانب سے کی جانے والی امن کی کوششيں بھی اسی سمت ميں ہيں جس کے مطابق اس مسلۓ کا حل دو الگ رياستوں کا قيام ہے جہاں فلسطينی اور اسرائيلی امن اور سکون کے ساتھ رہ سکيں

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جب صدر بش نے اس لفظ کا استعمال کيا تھا تو اس کا مطلب دہشت گردی کے خلاف ايک مضبوط و مربوط اور منظم عالمی کوشش کے حوالے سے تھا۔
اپنے الفاظ کی وضاحت بھی امریکہ خود کرے گا، دوسرے کے الفاظ کی بھی امریکہ ہی کرے گا ۔
کروسیڈ کے حوالے سےآب نے جو فلسفہ خیزی کی ہے ، اس سے زیادہ ، بہتر اور اچھی معنویت مسلمانوں کے ہاں لفظ جہاد میں پائی جاتی ہے کہ غلبہ دین کے لیے ممکنہ وسائل بروئے کار لاتے ہوئے کوشش و کاوش کرنا ۔ لیکن جہادیوں کو سیدھا دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے ۔
تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہی تیرگی جو میرے نامہ سیاہ میں تھی
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
۔ لیکن جہادیوں کو سیدھا دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے ۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کيا يہ درست نہيں ہے کہ قريب تمام اہم مستند مذہبی سکالرز، علماء دين اور اسلامی اداروں سميت حکومتوں نے بھی مشترکہ طور پر القائدہ، داعش اور ان سے منسلک گروہوں کے اس مذہبی لبادے کو يکسر مسترد کر ديا ہے جس کو استعمال کر کے وہ اپنے اقدامات کی توجيہہ پيش کرنے کی کوشش کرتے ہيں؟

بصد احترام، يہ امريکی اور نيٹو افواج نہيں ہيں جو مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہيں۔ خود کو بہترين مسلمان ظاہر کرنے والے دہشت گردوں کی جانب سے کيے جانے والے حملوں کے سرسری تجزيے سے ہی يہ حقيقت واضح ہو جاتی ہے کہ عام شہريوں بشمول مسلمانوں کی حفاظت اور ان کی بہتری ان کے ايجنڈے اور ترجيحات ميں شامل نہيں ہے۔

بلکہ اس کے برعکس تشدد پسند دہشت گرد گروپوں کی تمام تر کاوشوں کا بنيادی مقصد بغیر کسی تفريق کے زيادہ سے زيادہ شہريوں کا قتل ہے اور اسی مقصد کے ليے اپنے حملوں کو زيادہ "موثر" بنانے کے ليے وہ عوامی مقامات کا انتخاب کرتے ہیں۔

ہمارا اصل مقصد اور ايجنڈا عام شہريوں کی حفاظت کو يقینی بنانا اور مقامی عہديداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون اور سپورٹ سے دہشت گردوں کو کيفر کردار تک پہنچانا ہے۔ چونکہ ہم صرف ان گروپوں اور افراد کے خلاف ہيں جو کہ خطے میں تمام فريقين کے ليے يکساں خطرہ ہيں، يہی وجہ ہے کہ ہمیں پاکستان اور افغانستان کی جمہوری حکومتوں سميت اپنے تمام اتحاديوں کا تعاون حاصل ہے۔
کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ ہميں اقوام متحدہ اور سعودی عرب سميت تمام اہم اسلامی ممالک کی حمايت حاصل ہوتی اگر ہمارا واحد مقصد اور ارادہ محض مسلمانوں کو ختم کرنا ہوتا؟ کوئ بھی دہشت گرد گروہ جو مذہبی نعروں کا سہارا لے کر اپنے جرائم سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتا ہے وہ اس قسم کی حمايت کا دعوی ہرگز نہيں کر سکتا

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کيا يہ درست نہيں ہے کہ قريب تمام اہم مستند مذہبی سکالرز، علماء دين اور اسلامی اداروں سميت حکومتوں نے بھی مشترکہ طور پر القائدہ، داعش اور ان سے منسلک گروہوں کے اس مذہبی لبادے کو يکسر مسترد کر ديا ہے جس کو استعمال کر کے وہ اپنے اقدامات کی توجيہہ پيش کرنے کی کوشش کرتے ہيں؟

بصد احترام، يہ امريکی اور نيٹو افواج نہيں ہيں جو مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہيں۔ خود کو بہترين مسلمان ظاہر کرنے والے دہشت گردوں کی جانب سے کيے جانے والے حملوں کے سرسری تجزيے سے ہی يہ حقيقت واضح ہو جاتی ہے کہ عام شہريوں بشمول مسلمانوں کی حفاظت اور ان کی بہتری ان کے ايجنڈے اور ترجيحات ميں شامل نہيں ہے۔

بلکہ اس کے برعکس تشدد پسند دہشت گرد گروپوں کی تمام تر کاوشوں کا بنيادی مقصد بغیر کسی تفريق کے زيادہ سے زيادہ شہريوں کا قتل ہے اور اسی مقصد کے ليے اپنے حملوں کو زيادہ "موثر" بنانے کے ليے وہ عوامی مقامات کا انتخاب کرتے ہیں۔

ہمارا اصل مقصد اور ايجنڈا عام شہريوں کی حفاظت کو يقینی بنانا اور مقامی عہديداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون اور سپورٹ سے دہشت گردوں کو کيفر کردار تک پہنچانا ہے۔ چونکہ ہم صرف ان گروپوں اور افراد کے خلاف ہيں جو کہ خطے میں تمام فريقين کے ليے يکساں خطرہ ہيں، يہی وجہ ہے کہ ہمیں پاکستان اور افغانستان کی جمہوری حکومتوں سميت اپنے تمام اتحاديوں کا تعاون حاصل ہے۔
کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ ہميں اقوام متحدہ اور سعودی عرب سميت تمام اہم اسلامی ممالک کی حمايت حاصل ہوتی اگر ہمارا واحد مقصد اور ارادہ محض مسلمانوں کو ختم کرنا ہوتا؟ کوئ بھی دہشت گرد گروہ جو مذہبی نعروں کا سہارا لے کر اپنے جرائم سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتا ہے وہ اس قسم کی حمايت کا دعوی ہرگز نہيں کر سکتا

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/
ادھر ادھر کی لمبی چوڑی باتیں کرنے کی بجائے ، سیدھا سیدھا جواب دیا کریں ، ہر بات کے جواب میں غزل شروع کرلینا ، اس بات کا پتہ دیتا ہے کہ آپ کا کام حقیقت کی تلاش نہیں ، بلکہ امریکہ کے مکروہ عزائم کو چھپانا ، ان کے انسانیت کش اقدامات کی لیپا پوتی کرنا ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اور ہاں ہر پوسٹ میں اس وظیفے کو دہرانا ضروری نہیں ہے ، جہاں کوئی آپ سے لنک مانگے ، اسے دے دیجیے گا ، یا اگر آپ اس کی تشہیر کرنا ہی چاہتے ہیں تو ہر ہر پوسٹ کی بجائے ، کبھی کبھار موقع کی مناسبت سے یہ نقل کردیا کریں ۔ ہر ہر پوسٹ والا طریقہ کار درست نہیں ۔
 
Top