• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس پوسٹ پر تبصرہ ضرور کریں

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
شیخ جیلانی ؒ کے عقائد و نظریات کی مزید معرفت

کے لئے ہم ان کی مختلف کتابوں سے ان کے عقائد و نظریات کا سرسری جائزہ پیش کرتے ہیں :

ایمان کے بارے میں

ایمان کی تعریف میں اہل السنۃ اور فرقِ ضالہ میں نمایاں اختلاف پایا جاتا ہے۔ شیخ جیلانی ؒ کے ہاں ایمان کی وہی تعریف ملتی ہے جو اہل السنۃ کے ہاں معروف ہے جیسا کہ شیخ فرماتے ہیں:

''ونعتقد أن الإیمان قول باللسان ومعرفة بالجنان وعمل بالأرکان یزید بالطاعة وینقص بالعصیان ویقوي بالعلم ویضعف بالجھل وبالتوفیق یقع''(الغنیۃ:۱؍ ۱۳۵)
''ہمارا عقیدہ ہے کہ ایمان، زبانی اقرار، قلبی تصدیق اور ارکان اسلام پر عمل پیرا ہونے کے مجموعہ کا نام ہے۔ ایمان اطاعت سے بڑھتا، نافرمانی سے کم ہوتا، علم سے مضبوط اور جہالت سے کمزور ہوتا رہتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کی توفیق ہی سے یہ حاصل ہوتا ہے۔''

غنیۃکے پہلے باب میں بھی شیخ اسی سے ملتی جلتی تعریف بیان کرتے ہیں کہ

''الإیمان قول وعمل لأن القول دعوی والعمل ھو البینة والقول صورة والعمل روحھا'' (ص۱۴، ایضاً)
''ایمان قول و عمل کا نام ہے کیونکہ قول (زبانی) دعویٰ ہے اور عمل اس دعویٰ کی دلیل ہے۔ قول صورت ہے اور عمل اس کی روح ہے۔''

توحید کے بارے میں

توحید ِربوبیت واُلوہیت کے بارے میں شیخ رقم طراز ہیں کہ
''النفس بأجمعھا تابعة لربھا موافقة له إذ ھو خالقھا ومنشؤھا وھي مفتقرة له بالعبودیة'' (فتح الغیب: ص۲۱)
''انسانی نفس (فطرت) مکمل طور پر اپنے ربّ کا مطیع ہے کیونکہ ربّ تعالیٰ ہی اس کے خالق و مالک ہیں اور یہ خدا تعالیٰ کی بندگی کرنے پر محتاج ہے۔''

نیز فرماتے ہیں کہ
''الذي یجب علی من یرید الدخول في دیننا أو لا أن یتلفظ بالشهادتین لا إله إلا اللہ محمد رسول اللہ ویتبرأ من کل دین غیر دین الإسلام ویعتقد بقلبه وحدانیة اﷲ تعالیٰ'' (الغنیۃ:۱؍۱۳)
''جو شخص اسلام میں داخل ہونا چاہتا ہے، اس پر واجب ہے کہ سب سے پہلے کلمہ شہادت کا اپنی زبان سے اقرار کرے اور دین اسلام کے علاوہ دیگر تمام ادیان سے اعلانِ برأت کرے اور اپنے دل سے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت تسلیم کرے۔''

اسماء و صفات کے بارے میں
اسماء و صفات کے بارے میں شیخ اپنا موقف اس طرح بیان کرتے ہیں:
''ولا نخرج عن الکتاب والسنة نقرأ الآیة والخبر ونؤمن بما فیھما ونکل الکیفیة إلی علم اﷲ عزوجل'' (ایضاً:۱؍۱۲۵)
''(اسماء وصفات کے سلسلہ میں) ہم کتاب و سنت سے باہر نہیں جاتے۔ ہم آیت پڑھتے ہیں یا حدیث اور ان دونوں پر ایمان لاتے ہیں جبکہ ان کی کنہ و حقیقت کو اللہ کے سپرد کرتے ہیں۔''

اسماء و صفات کے حوالہ سے اہل السنۃ کا یہی موقف ہے جسے شیخ نے اپنی تصنیفات میں جابجا اختیار کیا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ فرقِ ضالہ کے نظریات کی تردید بھی کی ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: (ایضاً :۱؍۱۲۵ تا ۱۴۰)

قرآن مجیدکے بارے میں
شیخ فرماتے ہیں کہ
''ونعتقد أن القرآن کلام اللہ وکتابه وخطابه ووحیه الذي نزل به جبریل علی رسول اﷲ...'' (الغنیۃ:۱؍۱۲۷)
''ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ قرآنِ مجید اللہ کاکلام، مقدس کتاب، خطاب اور اس کی وہ وحی ہے جسے جبریل ؑ کے ذریعے محمد رسول اللہﷺپر نازل کیا گیاہے۔''

آنحضرتﷺکے بارے میں

شیخ فرماتے ہیں کہ
''ویعتقد أھل الاسلام قاطبة أن محمد بن عبداﷲ بن عبدالمطلب بن هاشم رسو ل اﷲ وسید المرسلین وخاتم النبیین علیهم السلام'' (الغنیة: ایضاً)
''تمام اہل اسلام کا ا س بات پر متفقہ اعتقاد ہے کہ محمدؐ اللہ کے رسول ہیں۔ تمام رسولوں کے سردار اور خاتم النّبیین یعنی آخری رسول ہیں۔''

آخرت کے بارے میں

شیخ آخرت کے بارے میں لکھتے ہیں
''ثم إن الإیمان بالبعث من القبور والنشر عنھا واجب کما قال اﷲ...'' ''روزِ آخرت قبروں سے جی اُٹھنے اور حشرونشر پر ایمان لانا بھی واجب ہے۔'' (الغنیۃ:۱؍۱۴۶)

علاوہ ازیں عذابِ قبر، پل صراط، حوضِ کوثر، جنت و جہنم، میزان و شفاعت ِکبریٰ وغیرہ کے حوالہ سے بھی شیخ نے غنیۃ میں وہی عقائد رقم کئے ہیں جو اہل السنۃ کے ہاںمعروف ہیں۔

ردّ ِشرک و بدعت کے حوالہ سے شیخ کی تعلیمات
شیخ جیلانی ؒ توحید کے زبردست حامی اور شرک و بدعت کے قاطع تھے جیسا کہ ان کے مندرجہ اقتباسات سے واضح ہے :

1. ''أن یمد یدیه ویحمد اﷲ ویصلي علی النبي ﷺ ثم یسأل اﷲ حاجته''
''انسان کو چاہئے کہ وہ اللہ کے حضور دست ِسوال دراز کرے، اللہ کی حمد و ثنا کرے، محمدؐ پر درود و سلام بھیجے پھر اللہ سے اپنی حاجت کا سوال کرے۔'' (الغنیۃ:۱؍۹۲)

2.''ویکرہ أن یقسم بأبیه أو بغیر اﷲ في الجملة فإن حلف حلف باﷲ وإلا لیصمت'' (الغنیۃ: ایضاً) ''آباء و اجداد یا غیر اللہ کی قسم کھانا مکروہ (بمعنی حرام) ہے لہٰذا قسم کھانی ہو تو صرف اللہ کی قسم کھائی جائے ورنہ خاموشی اختیار کی جائے۔''

3. '' وإذا زار قبرا لا یضع یدًا علیه ولایُقَبِّله فإنه عادة الیھود ولا یقعد علیه ولا یتکأ إلیه ... ثم یسأل اللہ حاجته'' (الغنیۃ:۱؍۹۱)

شیخ آدابِ قبور کی مسنون دعا ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ
''جب قبر کی زیارت کرنے جاؤ تو قبر پر ہاتھ نہ رکھو اور نہ ہی قبر کو چومو۔ کیونکہ یہ یہودکی علامت ہے اور نہ ہی قبر پر بیٹھو اور نہ اس کے ساتھ ٹیک لگاؤ۔پھر اللہ سے اپنی حاجت طلب کرو''

4. ''وتکرہ الطِّیَرَة ولا بأس بالتفاؤل'' (ایضاً) ''بدشگونی حرام ہے البتہ فال (نیک اور اچھی بات) میں کوئی حرج نہیں۔'' بلکہ بدشگونی کے حوالہ سے شیخ حدیث نبوی سے استدلال کرتے ہوئے رقم طراز ہیں کہ

''جس شخص کو بدشگونی نے اس کے کام سے روک دیا، اس نے شرک کیا۔'' (الغنیۃ:۱؍۹۶)
° ''اتبعوا ولا تبتدعوا، وافقوا ولا تخالفوا، أطیعوا ولا تعصوا، اخلصوا ولا تشرکوا وحدوا الحق وعن بابه لا تبرحوا، سلوہ ولا تسئلوا غیرہ استعینوا به ولا تستعینوا بغیرہ توکلوا علیه ولا تتوکلوا علی غیرہ''(الفتح الربانی:ص۱۵۱)
''سنت کی پیروی کرو اور بدعات جاری نہ کرو۔ (دین کی) موافقت کرو اور خلاف ورزی نہ کرو۔ فرمانبرداری کرو اور نافرمانی نہ کرو۔ اخلاص پیدا کرو اور شرک نہ کرو۔حق تعالیٰ کی توحید کا پرچار کرو اور اس کے دروازے سے منہ نہ موڑو، اسی خدا سے سوال کرو ، کسی اور سے سوال نہ کرو۔ اسی سے مدد مانگو،کسی اور سے مدد نہ مانگو۔ اسی پر توکل واعتماد کرو اس کے علاوہ کسی اور پر توکل نہ کرو۔''
حافظ مبشر حسین حفظہ اللہ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
جس نے جامع مسجد کے منبر پر کھڑے ہو کر یہ اعلان کیا: - میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے
یہ بات جھوٹ ہے، اور شیخ جیلانی رحمہ اللہ سے ایسی بات ثابت نہیں. اس کے غلط ہونے کی چند وجوہات ہیں:
1) بیان کرنے والوں کی توثیق نہیں، وہ مشکوک لوگ ہیں. مزید یہ کہ یہ بات ”بہجۃ الاسرار“ كے حوالے سے ہے. جسکے متعلق محققین کہتے ہیں:
* حافظ ابن حجر شیخ الکمال جعفر کے حوالہ سے رقمطراز ہیں کہ
''ذکر فیه غرائب وعجائب وطعن الناس في کثیر من حکایات وأسانیدہ فیه''
ترجمہ: ''شطنوفی نے اس کتاب میں بڑی عجیب وغریب باتیں ذکر کی ہیں اور لوگوں نے اس کی بیان کردہ اکثر حکایتوں اور اسناد پر جرح کی ہے۔''
(الدرالکامنہ: 3/142)

2. ابن الوردی اپنی تاریخ میں رقمطراز ہیں کہ
''إن في البھجة أمور لا تصح ومبالغات في شان الشیخ عبدالقادر لا تلیق إلابالربوبیة''
ترجمہ: ''بہجۃ الأسرار میں ایسی باتیں پائی جاتی ہیں جنہیں تسلیم نہیں کیا جا سکتا اور شیخ جیلانی کے بارے میں بعض ایسے مبالغہ آمیز خیالات کا اظہار کیا گیا ہے جو باری تعالیٰ کے سوا اور کسی کی شان کے لائق نہیں ۔''
(کشف الظنون: 1/657)
2) یہ بات خود شیخ کی تعلیم كے خلاف ہے . وہ تو کہتے ہیں کی اپنے نفس كے لیے بڑائی نا طلب کرو.
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
تِلْكَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا ۚ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ
ترجمہ: آخرت کا یہ بھلا گھر ہم ان ہی کے لیے مقرر کر دیتے ہیں جو زمین میں اونچائی بڑائی اور فخر نہیں کرتے نہ فساد کی چاہت رکھتے ہیں۔ پرہیزگاروں کے لیے نہایت ہی عمده انجام ہے.
(سورۃ القصص، آیت نمبر: 83)
3) اس میں دوسروں كے لیے تذلیل اور اہانت ہے.

جس نے بارہ سال پہلے ڈوبی ہوئی کشتی کو باراتيوں کے ساتھ زندہ
نکالا صرف ایک لمحے میں.باذ ن
استغفراللہ! اللہ تعالی تو کہتا ہے کی زندگی اور موت اللہ كے ہاتھ میں ہے:
تُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ ۖ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ ۖ وَتَرْزُقُ مَنْ تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ
ترجمہ: تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں لے جاتا ہے، تو ہی بے جان سے جاندار پیدا کرتا ہے اور تو ہی جاندار سے بے جان پیدا کرتا ہے، تو ہی ہے کہ جسے چاہتا ہے بے شمار روزی دیتا ہے
(سورۃ آل عمران، آیت نمبر: 27)
کون غوث اعظم ؟؟
جن کے هجر-اے-پاک میں ایک چور چوری کی نیت سے آیا تو وقت کا قطب
بن گیا.
یہ تو اللہ کی صفات ہے کہ وہ دلوں كے بھید تک کو جانتا ہے. وہی غیب کا علم رکھتا ہے:
وَهُوَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
ترجمہ: اور سینوں کے بھیدوں کا وہ پورا عالم ہے۔
(سورۃ الحدید، آیت نمبر: 6)
جنہوں نے ایک ہزار سال پرانی قبر کو ٹھوکر مار کر مردے کو زندہ
کر دیا.
اس کا جواب اوپر دیا جا چکا ہے کہ زندگی اور موت صرف اللہ تعالی كے ہی اختیار میں ہے.
جنہوں نے اپنے دھوبی کو حکم دیا کے قبر میں منكر نقر سوال پوچھے
تو کہہ دینا میں نے غوث اعظم کا دھوبی ہوں تو بخشا جائے
استغفراللہ! کیا یہ شریعت سازی نہیں؟؟؟ کیا یہ شیخ رحمہ اللہ پر بہتان نہیں؟؟؟ ذرا دیکھیں حدیث کیا کہہ رہی ہے، قبر میں کیا سوال و جواب ہونگے یہ حدیث ہمیں بتا رہی ہے:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں: تمہارا رب (معبود) کون ہے؟ تو وہ کہتا ہے، میرا رب (معبود)اللہ ہے، پھر وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں: تمہارا دین کیا ہے؟ وہ کہتا ہے: میرا دین اسلام ہے، پھر پوچھتے ہیں: یہ کون ہے جو تم میں بھیجا گیا تھا؟ وہ کہتا ہے: وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، پھر وہ دونوں اس سے کہتے ہیں: تمہیں یہ کہاں سے معلوم ہوا؟ وہ کہتا ہے: میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اور اس پر ایمان لایا اور اس کو سچ سمجھا
(ابوداؤد: 4753)
جنہوں نے ماں کے پیٹ میں ہی 15 پارے یاد کئے.
یہ بات بھی قرآن كے خلاف ہے. اللہ تو کہتا ہے کہ جب کوئی پیدا ہوتا ہے تو وہ کچھ نہیں جانتا:
وَاللَّهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْئًا وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
ترجمہ: اللہ تعالٰی نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا ہے کہ اس وقت تم کچھ بھی نہیں جانتے تھے، اسی نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے کہ تم شکر گزاری کرو ۔
(سورۃ النحل، آیت نمبر: 78)
جو اپنے مريدوں کے لئے ارشاد فرماتے ہیں کے جب تک میرا ایک ایک
مرید جنت میں نہیں چلا جائے تب تک عبد القادر جنت میں نہیں جائے
گا.
یہ بات بھی شریعت كے مخالف ہے. ہر شخص کو اسکے عمل كے مطابق بدلہ دیا جائیگا. اس پر بہت دلائل ہیں. ایک دیکھ لیں، اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَنُودُوا أَن تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
ترجمہ: اور ان سے پکار کر کہا جائے گا کہ اس جنت کے تم وارث بنائے گئے ہو اپنے اعمال کے بدلے۔
(سورۃ الاعراف، آیت نمبر: 43)

مزید نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ رَسُولِ اللهِ، سَلِينِي بِمَا شِئْتِ لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللهِ شَيْئًا
ترجمہ: اے اللہ كے رسول كے بیٹی فاطمہ! مجھ سے (میرے مال میں سے) جو چاہو مانگ لو، میں اللہ كے (فیصلے كے) سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا.
(صحیح مسلم: 206)
ذرا غور کریں. نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی كے بارے میں کیا فرما رہے ہیں. اور شیخ رحمہ اللہ کی طرف منسوب جھوٹی بات میں کیا ہے؟ قیامت كے دن تو نفسی نفسی کا عالم ھوگا. سارے انبیاء تو سفارش کرنے سے انکار کردیں گے. تو شیخ جیلانی رحمہ اللہ تو ایک امتی ہیں.
جنہوں نے یہ فرمایا کے میں مشرق میں رہوں اور میرا مرید مغرب
میں مجھے پكارےگا تو میں فورا اس کی مدد کو آئے گا.
یہ صفت خالص اللہ کی ہے. صرف وہی ہے جو عرش پر مستوی ہو کر پوری مخلوق كے حالات سے واقف ہے. انکی پکار سن رہا ہے.
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَعَ اللَّهِ ۚ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ
ترجمہ: بے کس کی پکار کو جب کہ وہ پکارے کون قبول کر کے سختی کو دور کر دیتا ہے؟ اور تمہیں زمین کا خلیفہ بنانا ہے کیا اللہ تعالٰی کے ساتھ اور معبود ہے؟ تم بہت کم نصیحت و عبرت حاصل کرتے ہو۔
(سورۃ النمل، آیت نمبر: 62)
مصیبت میں اللہ كے سوا کسی نبی یا کسی والی کو پکارنا، ان سے فریاد کرنا ان کی قولی بندگی کرنا یہ سب شرک ہیں.
مزید اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلَا أَنْفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ
ترجمہ: اور تم جن لوگوں کی اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو وہ تمہاری کچھ مدد نہیں کرسکتے اور نہ وہ اپنی مدد کرسکتے۔
(سورۃ الاعراف، آیت نمبر: 197)
جنہوں نے اسلام کو زندہ کیا
یقینا شیخ جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے بدعات وخرافات اور شرک کا رد کیا ہے. اسلام کی تعلیمات کو عام کیا ہے. لیکن انکی تعلیمات سے ان کے نام نہاد عقیدت مند ہی منہ پھر لیتے ہیں. اگر کوئی شخص انکی تعلیمات (جو انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائی ہیں) کو پڑھے گا تو وہ یقینا شرک و بدعات سے رشتہ توڑ کر قرآن وحدیث کی طرف رجوع کرے گا.
جنہوں نے فرمایا جو مجھے اپنا پیر مانے گا وہ میرا مرید
ہے.
جنہوں نے فرمایا میں نے انسانوں کا ہی نہیں بلکہ جناتوں کا بھی پیر ہوں.
ان دونوں اقوال سے بھی شیخ بری ہیں. انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی. اور رہی بات پیری مریدی کی تو یہ ایک الگ مضمون ہے.
جنہوں نے فرمایا سارے زمانے پر میری نظر ہے سارے عالم کو میں
ایسے دیکھتا ہوں جیسے رکھا میری هتےلي پر رائی کا دانا.
یہ بھی من گھڑت بات ہے. شیخ نے ایسی کوئی بات نہیں کہی. اور اوپر یہ بیان کیا جا چکا ہے کہ یہ صفت اللہ کی ہے.
جن کا نام اگر کوئی سامان پر لکھ دیا جائے تو وہ سامان کبھی چوری نہیں ہوتا.
یہ بات بھی جھوٹ ہے. اگر ایسی کچھ بات ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے بارے میں ایسی بات وارد ہوتی.
جنہوں نے فرمایا وقت مجھے سلام کرتا ہے تب وقت کے مطابق آگے
یہ بات بھی قرآن وحدیث كے مخالف ہے. اللہ تعالی فرماتا ہے:
يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۚ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ
ترجمہ: وہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب و ماہتاب کو اسی نے کام میں لگا دیا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے یہی ہے اللہ تم سب کا پالنے والا اسی کی سلطنت ہے۔ جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وہ تو کھجور کی گھٹلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں۔
(سورۃ فاطر، آیت نمبر: 13)

آخری بات:
شیخ جیلانی کی طرف منسوب ان کرامات میں سے ایک بھی ثابت نہیں ہیں. ان میں شرک بھرا پڑا ہے. اور شیخ جیلانی کی تعلیمات ان کرامات كے جھوٹا كے لیے کافی ہیں. ان میں سے ہر ایک جھوٹی كرامت كے رد میں شیخ جیلانی کا قول موجود ہے.

شیوخ اگر غلطی دیکھیں تو ضرور اصلاح کریں
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
محترم خضر بهائی اور محترم اسحاق سلفی بهائی ، آپ دونوں سے گذارش هیکہ محترم عمر بهائی کے تمام ردود پر نظر ڈالیں اور اگرچہ یہ رد اپنی جانب سے کہیں پیش کرنا هے تو اس میں مزید سختی اور مزید گرفت کی ضرورت هے ، نیز آیات قرآنیہ اور احادیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں سے هر پوائنٹ کے مقابل دلائل میں کثرت فرمائیں یعنی ایک سے زیادہ امثال دی جائیں ۔ رد انتہائی جامع ، مفصل و موثر هو ۔ شرک و کفر کے خاتمہ کی خاطر انداز بیان بهی دندان شکن هو ۔
دیگر اساتذہ بهی اپنا حصہ پیش کریں اگرچہ یہ رد اس فورم کے علاوہ کہیں اور پیش کرنا هو تاکہ کسی قسم کی کمی محسوس نا هو ۔
اللہ آپ سب پر اپنی رحمتیں رکهے ، علم عمل میں برکتیں عطاء فرمائے ۔
والسلام
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
جس نے جامع مسجد کے منبر پر کھڑے ہو کر یہ اعلان کیا: - میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے
شیخ عبدالقادر چھٹی صدی ہجری میں گزرے ہیں ، اگر ان کا پاؤں معاذ اللہ امت کے تمام اولیا ء کی گردن پر ہے
تو ان سے پہلے کے اولیاء و صالحین جن میں سر فہرست صحابہ کرام ، اور ان کے بعد تابعین کرام جن میں امت کے نامی گرامی ائمہ ، گزرے ہیں ،
حتی کہ شیخ کے اپنے امام جناب احمد بن حنبل ؒ بھی شامل ہیں تو کیا معاذ اللہ ان سب کی گردن پر ان کا پاؤں ہے ؟
یہ بات گھڑنے والا سخت جاہل و بے وقوف آدمی تھا ، کیونکہ اس قول میں سابقین اولین اور ائمہ علم کی سخت توہین ہے ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
بارہ سال پہلے ڈوبی ہوئی کشتی کو باراتيوں کے ساتھ زندہ
نکالا صرف ایک لمحے میں.باذ ن اللہ
عظیم پیغمبر جناب نوح علیہ السلام کے سامنے ان کا اپنا بیٹا ڈوبتا رہا ، لیکن سیدنا نوح خواہش کے باوجود اسے نہ بچاسکے ،
وَنَادَى نُوحٌ ابْنَهُ وَكَانَ فِي مَعْزِلٍ يَا بُنَيَّ ارْكَبْ مَعَنَا وَلَا تَكُنْ مَعَ الْكَافِرِينَ (42) قَالَ سَآوِي إِلَى جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاءِ قَالَ لَا عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ إِلَّا مَنْ رَحِمَ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِينَ (43)
ترجمہ :
اور نوح [علیہ السلام] نے اپنے بیٹے کو جو ایک کنارے پر تھا، پکار کر کہا کہ اے میرے پیارے بچے ہمارے ساتھ سوار ہو جا اور کافروں میں شامل نہ ره۔ (42) اس نے جواب دیا کہ میں تو کسی بڑے پہاڑ کی طرف پناه میں آجاؤں گا جو مجھے پانی سے بچا لے گا، نوح ﴿علیہ السلام﴾ نے کہا آج اللہ کے امر سے بچانے والا کوئی نہیں، صرف وہی بچیں گے جن پر اللہ کا رحم ہوا۔ اسی وقت ان دونوں کے درمیان موج حائل ہوگئی اور وه ڈوبنے والوں میں سے ہوگیا۔ (سورہ ھود ۔ 43)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
فرمایا سارے زمانے پر میری نظر ہے سارے عالم کو میں
ایسے دیکھتا ہوں جیسے رکھا میری ہتھیلي پر رائی کا دانا.
اس دعوی کے جواب میں ایک سوال پیش خدمت ہے ، اس سوال کا جواب ہی اس دعوی کا جواب ہے :
ایک پیغمبر کو حکم ملا کہ اس زمین پر اس وقت ایک اور نبی بھی موجود ہے ، اس سے جاکر ملئے ، اس پیغمبر کو راستہ کا علم نہ تھا تو ایک معجزہ نما ترکیب
بتائی گئی ، لیکن پھر بھی منزل تک پہنچنے میں دشواری پیش آئی ، ؟
اگر تمام عالم ہتھیلی پر رکھی چیز کے مانند ہے تو کچھ دوری پر موجود آدمی تک راستہ کی ترکیب بتانے کے باوجود منزل تک پہنچنا اتنا دشوار کیوں ؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
جنہوں نے اپنے دھوبی کو حکم دیا کے قبر میں منكر نقر سوال پوچھے
تو کہہ دینا میں نے غوث اعظم کا دھوبی ہوں تو بخشا جائے
ویسے تو اردو کا محاورہ ہے ( بے پر کی اڑانا ) لیکن ۔۔ قبر پرست ( بے دھڑ کی اڑاتے ہیں )
میرے پاس ایک بریلوی کا رسالہ ہے جس میں اس نے لکھا ہے کہ :
شیخ عبدالقادر ؒ کے دفن کے بعد جب منکر نکیر ان کے پاس آئے اور آتے ہی ان سوالات شروع کردیئے
تو شیخ نے ان میں سے ایک کا ہاتھ پکڑلیا ، اور کہنے لگے سوال و جواب بعد کی بات ہے پہلے یہ بتاؤ کہ تمہیں اتنا بھی پتا نہیں کہ پہلے سلام پھر کلام !
پہلے تم میرے سوال کا جواب دو ورنہ چھوڑوں گا نہیں ۔۔۔۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
جزاکم اللہ خیرا محترم شیخ.
اللہ آپکو خوش رکھے. آمین
 
Top