• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس کا حوالہ درکار ہے

شمولیت
اکتوبر 18، 2016
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
32
بے حد ضروری اور جلدی مہربانی ہو گی
 

اٹیچمنٹس

Last edited:
شمولیت
اکتوبر 18، 2016
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
32
@اسحاق سلفی
اس کا حوالہ درکار ہے کیا اس میں کوئی حقیقت موجود ہے جو ابو تراب رضی اللہ تعالٰی کی حوالہ سے بیان کیا گیا ہے بہت جلدی اس کا حوالہ درکار ہے
 
شمولیت
اکتوبر 18، 2016
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
32
سر @ابن داود اس کا حوالہ درکار ہے کیا اس میں کوئی حقیقت موجود ہے جو ابو تراب رضی اللہ تعالٰی کی حوالہ سے بیان کیا گیا ہے بہت جلدی اس کا حوالہ درکار ہے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
انشاء اللہ رات کو نکالتا ہوں!
 
شمولیت
اکتوبر 18، 2016
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
32
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بخاری شریف میں حدیث ہے کہ حضرت علی﷜نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی موجودگی میں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے جو کہ ابوجہل کی بیٹی تھی شادی کرنے کا ارادہ کیا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو پتہ چلا تو انہوں نے حضور سے شکایت کی انہوں نے علی﷜ کو دوسری شادی سے منع فرمایا کہ تم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہوتے ہوئے دوسری شادی نہیں کر سکتے اس پر اعتراض پیدا ہوتا ہے حضورﷺ خود تو گیارہ بارہ بیویاں رکھیں اوراپنی بیٹی کی ایک سوکن بھی برداشت نہ کر سکیں حالانکہ چار بیویاں رکھنے کا حق اللہ پاک نے ہر مسلمان کو دیا ہے معترض کہتا ہے یا حدیث جھوٹی ہے یا حضور منصف نہیں حضور کے انصاف کے مخالف بھی قائل ہیں صادق اور امین جانتے تھے لہٰذا حدیث ہی غلط ہو سکتی ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہﷺ بھی منصف ہیں اور حدیث بھی غلط یا جھوٹی نہیں صحیح متفق علیہ ہے۔ توضیح کے لیے ایک مثال پیش خدمت ہے۔ ایک شخص کی اپنی چار بیویاں ہیں اس کے ایک بیوی والے داماد نے پروگرام بنا لیا اپنے سسر کی ہمشیرہ سے بھی شادی کر لی جائے دو بیویاں ہو جائیں گی۔ اس پر چار بیویوں والے سسر اپنے ایک بیوی والے داماد کو کہتے ہیں ایسا نہ کرو اگر ضرور کرنا ہی ہے تو میری بیٹی کو طلاق دے دو آگے سے داماد اور اس کے ہمنوا کہتے ہیں دیکھو صاحب آپ کی اپنی چار بیویاں ہیں قرآن مجید انسان کو چار بیویاں کرنے کا حق دیتا ہے تو پھر آپ اپنی بیٹی کی ایک سوکن برداشت کرنے کو بھی تیار نہیں آخر کیوں ؟ یہ ناانصافی ہے وغیرہ وغیرہ باتیں کرتے ہیں حالانکہ داماد اور اس کے ہمنوائوں کی یہ سب باتیں فضول اورنامعقول ہیں کیونکہ سسر صاحب کے اپنے داماد کو اپنی ہمشیرہ کے ساتھ شادی کرنے سے منع کرنے میں بیٹی کی سوکنوں کو برداشت نہ کرنا سبب نہیں سبب فقط یہ ہے کہ پھوپھی بھتیجی دونوں کو بیک وقت ایک شخص کی بیویاں بنانا شریعت میں ناجائز ہے ۔
اسی طرح رسول اللہﷺکے اپنے داماد حضرت علی﷜ کو حضرت جویریہ بنت ابی جہل سے نکاح کرنے سے منع کرنے میں سبب یہ نہیں کہ آپﷺنے اپنی بیٹی کی ایک سوکن کو بھی برداشت نہیں کیا سبب فقط یہ ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہﷺ کی بیٹی ہے اور جویریہ رضی اللہ عنہا عدو اﷲ کی بیٹی ہے اور شریعت میں رسول اللہﷺ کی بیٹی اور عدو اﷲ کی بیٹی دونوں کو ایک شخص کے نکاح میں بیک وقت جمع کرنا جائز نہیں چنانچہ صحیح بخاری ہی میں اسی موقعہ پر رسول اللہﷺ کا فرمان موجود ہے:
«اِنِّیْ لَسْتُ اُحَرِّمُ حَلاَلاً ، وَلاَ اُحِلُّ حَرَامًا ، وَلٰکِنْ وَاﷲِ لاَ تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُوْلِ اﷲِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اﷲِ اَبَدًا»جلد اول كتاب الجهاد باب ما ذكر من درع النبىﷺ وعصاه و سيفه الخ ص438

’’بلا شبہ میں حلال کو حرام نہیں کرتا اور نہ ہی حرام کو حلال کرتا ہوں لیکن بخدا رسول اللہ کی بیٹی اور عدواﷲکی بیٹی دونوں کبھی جمع نہیں ہوتیں‘‘
وباللہ التوفیق


 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کی موجودگی میں کسی بھی صحابی نے دوسری شادی نہیں کی۔
یہاں بھی ممانعت کا سبب صرف ابو جہل کی بیٹی ہونا نہ تھا بلکہ نبئ رحمت فاطمہ رضی اللہ تعالی کی سوکن کے ایمان کی حفاظت کے سبب سے ایسا کہا۔
سوکنوں لڑائی ہو ہی جایا کرتی ہے اور طعن و تشنیع میں اکثرو بیتر ایک دوسرے کے آباء ہی کو برا بھلا کہا جاتا ہے۔ اب فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آباء اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ نبی ہیں۔ ان کے خلاف ذاراسی زبان درازی سلب ایمان کا باعث ہے اسی وجہ سے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سوکن لانے سے منع کیا گیا۔ واللہ اعلم بالصواب
 
شمولیت
اکتوبر 18، 2016
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
32
بے حد شکرگزاز لیکن علامہ نے ابو تراب رضی اللہ تعالٰی عنہ کے حوالہ سے جو بات بیان کی وہ ان میں سے کسی ایک حدیث میں بھی بیان نہیں ہو رہی
 
Top