• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس کا ذمہ دار کون ہے ؟؟؟؟

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
لیکن آج کا سب سے بڑا مسئلہ فنانس کا ہے۔۔۔
جزاک اللہ خیرا بھائی

غور کیا جائے تو کفایت شعاری کا فقدان بھی بہت بڑی وجہ ہے۔ کتنی ساری ایسی چیزوں کو ہم نے اپنے اوپر لازم کرلیا ہوتا ہے۔ جو ضروریات زندگی میں سرے سے شمار ہی نہیں ہوتیں۔ جس وجہ سے ہم مزید سے مزید مسائل میں شکار ہوتے چلے جارہے ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کےلیے ایک وقت کے کھانے پہ سینکڑوں بلکہ ہزاروں خرچ تو کردیئے جاتے ہیں لیکن غریب کی بچی کے سر پہ چادر ڈالنے کےلیے ہماری جیب سے ایک سو روپے کا نکلنا مشکل ہو جاتا ہے۔۔۔ اپنی بیٹی کی شادی ہو تو جہیز جیسی فضول رسموں پر لاکھوں اڑائے جاتے ہیں۔۔۔ لیکن چند ہزار خرچ کرکے نہ تو ان بیٹیوں کے نکاح کا بندوبست کیا جاتا ہے۔ جن کا نکاح صرف چند ہزار خرچ کرنے پر ہونا ممکن ہوتا ہے اور نہ ایسے گھروں کےلیے منتھلی چند ہزار فکس کیے جاتے ہیں جن کےلیے دو وقت کا کھانا کھانا آسان ہوجائے۔۔۔۔ بس اگر غور کیا جائے تو ہم میں خلقت خدا کی ہمدردی یکسر مفقود ہوچکی ہے۔۔۔ ہمارے رہن سہن ومعاملات وغیرہ نے اسلامی تعلیمات کو سلام تک کہہ دیا ہے۔۔ ہمارے برے اعمال ہم پر حکمران بن چکے ہیں۔۔ نتیجتاً کارو بار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔۔ گویا یہ بھی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا اظہار ہے۔۔ باقی میرے بھائی رزق کا ضامن اللہ تعالیٰ ہے۔ ملکی حالات جیسے بھی ہوجائیں، جو قسمت میں رزق لکھا ہے وہ کسی نہ کسی بہانے ملنا ہی ہے۔۔ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان

وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَ‌جًا - وَيَر‌زُقهُ مِن حَيثُ لا يَحتَسِبُ۔(الطلاق:2، 3)
اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے - اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔
کوشش ہمیں کرنا ہوتی ہے۔
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
اس کا ذمہ دار کون ؟

ااس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ ایک ہی شادی پر ساری زندگی اکتفاء کرلیتے ہیں۔ ایک سے زائد کی نہ کوشش کرتے ہیں اور نہ اپنے آپ کو اس قابل بناتے ہیں تو ان کو بھی اپنے اس عمل پر غور کرنا چاہیے۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بھیا کلیم حیدر بھائی میرا سوال ذاتی نوعیت کا نہیں ہے ۔۔۔۔۔لیکن اگر آپ کے پاس تجربہ ہے تو لازمی شئیر کریں
آپ نے دوسری شادی کی ہے اگر کی ہے تو آپ کو کن حالات کا سامنا ہے ؟؟؟
جزاک اللہ خیرا
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بھیا کلیم حیدر بھائی میرا سوال ذاتی نوعیت کا نہیں ہے ۔۔۔۔۔لیکن اگر آپ کے پاس تجربہ ہے تو لازمی شئیر کریں
آپ نے دوسری شادی کی ہے اگر کی ہے تو آپ کو کن حالات کا سامنا ہے ؟؟؟
جزاک اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی میں نے ابھی دوسری شادی نہیں کی۔ لیکن ان شاءاللہ کر لونگا۔۔۔ کیونکہ میرے سسرال اور میرے اپنے خاندان والے راضی ہی ہیں۔۔۔ سو مجھے دونوں طرف سے کوئی فکر نہیں ہے۔۔۔اور پھر میری پہلی شادی کو بھی کوئی چھ ماہ ہوئے ہیں۔۔۔ بس مناسب وقت ومناسب رشتہ کا انتظار ہے۔۔ جوں ہی اللہ تعالیٰ نے اسباب پیدا کیے۔۔شادی سے دیر نہیں کی جائے گی۔۔۔۔ ان شاءاللہ
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی میں نے ابھی دوسری شادی نہیں کی۔ لیکن ان شاءاللہ کر لونگا۔۔۔ کیونکہ میرے سسرال اور میرے اپنے خاندان والے راضی ہی ہیں۔۔۔ سو مجھے دونوں طرف سے کوئی فکر نہیں ہے۔۔۔اور پھر میری پہلی شادی کو بھی کوئی چھ ماہ ہوئے ہیں۔۔۔ بس مناسب وقت ومناسب رشتہ کا انتظار ہے۔۔ جوں ہی اللہ تعالیٰ نے اسباب پیدا کیے۔۔شادی سے دیر نہیں کی جائے گی۔۔۔۔ ان شاءاللہ
اللہ خوش رکھے آپ کے سسرال اور خاندان والوں کو۔۔۔۔۔۔۔ماشاءاللہ
کسی کسی کو ایسے خاندان اور سسرال والے ملتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جزاک اللہ خیرا بھائی
نتیجتاً کارو بار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔۔ گویا یہ بھی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا اظہار ہے۔۔ باقی میرے بھائی رزق کا ضامن اللہ تعالیٰ ہے۔ ملکی حالات جیسے بھی ہوجائیں، جو قسمت میں رزق لکھا ہے وہ کسی نہ کسی بہانے ملنا ہی ہے۔۔ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان
میں بھی اسی طرف اشارہ کررہا تھا کہ سب سے پہلے جہیز کی لعنت کا اجتماعی طور پر بائیکاٹ کیا جائے۔۔۔ دوسری فضول اور غیرضروری رسومات کا بائیکاٹ کیا جائے تیسری چیز میانہ روی جس کی تعلیم اسلام ہرموقع پر دیتا ہے اس پر سختی عمل کیا جائے۔۔۔ اور یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ ہم ہی کو اپنے بگڑے ہوئے معاشرے کی اصلاح کرنی ہے جب یہ سوچ انفرادی ہوجائے گی تو معاشرہ خود با خود ہر قسم کے شر وفساد سے پاک ہوجائے گا۔۔۔ میری ذاتی سوچ ہے اسلام کا کام ہے تعلیم باہم پہنچا دینا ہم پڑھتے جاء الحق وزھق الباطل لیکن سمجھ نہیں آتا کے سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے کبھی کبھی اتنا افسوس ہوتا ہے کہ قہار، جبار، قدوس وجبرو ایک شعر کے اشعار ہے کہ یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان، اور آج کا مسلمان اپنے ہی نفس کا غلام بن کر رہ گیا ہے۔۔۔ ہم کیوں اس کو محسوس نہیں کرتے جو ہم آج بورہے ہیں وہی ہم نے کل کاٹنا ہے۔۔۔ میرا شدید اعتراض معاشرے میں بڑھتی ہوئی فحاشی اور زنا پر ہے۔۔۔
لَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا
خبردار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیوں کہ وه بڑی بےحیائی ہے اور بہت ہی بری راه ہے۔(الاسراء 32)۔

ہمارے سامنے مثال ہے سورۃ یوسف کا پورا ترجمہ پڑھیں تفسیر دیکھیں۔۔۔ جب ایک مرد کسی عورت کے ساتھ بدکاری کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ یہ بات ذہن میں رکھے کے یہ عورت کسی کی بہن، یا بیٹی ہوگی۔۔۔ اور یہ مکافات عمل ہے کے تم خود بھی کسی کے بھائی ہوسکتے ہو اور باپ بھی یاد رکھیں تاریخ ہمیشہ خود کو دہراتی ہے تو جو حرام عمل کسی کی بیٹی یا بہن کے ساتھ ہوگا لازمی وہ کل اسی انسان کی بہن یا بیٹی کے ساتھ بھی ہوگا تو اس وقت کی صورتحال پر کیا ردعمل ہوگا؟؟؟۔۔۔ لہذا نفس کی پیروی سے بچنے کی کوشش کی جائے اللہ سے دُعا کی جائے کہ ہمیں اتنی طاقت عطاء کرے کہ ہم اپنے نفس پر قابو پاسکیں۔۔۔ اور نفس کو قابو کرنے کا بہترین علاج پانچ وقت نماز باجماعت ہے۔۔۔ جو دنیاوی امورمیں انسان کو دعوت دیتی ہے کے اپنے نفس کو ختم کرو دنیاوی لذتوں سے نکلو اور مسجد میں جاکر اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہو۔۔۔ پھر اللہ ہی ہے جو ہر مشکل میں ایسے ہی لوگوں کی مدد فرماتا ہے۔۔۔ جو اسے یاد رکھتے ہیں۔۔۔
 

طارق راحیل

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 01، 2011
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
693
پوائنٹ
125
میں حرب بن شداد کے رائے سے متفق ہوں کہ:
ہماری معاشرے میں دوسری شادی کا رواج نہیں ہے،اور اگر کوئی اللہ کا بندہ کر لے تو پہلی بیوی کے گھر والے مسائل کھڑے کردیتے ہیں۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
حالانکہ نکاح تو ہے ھی بہت آسان
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔۔۔
جب حلال مہنگا ہوگا تو حرام خود باخود سستا ہوجائے گا۔۔۔
دیکھیں یہ لوگ تھے معاملہ فہم، دور اندیش، یہ تھی ہمارے اسلاف کی سوچ۔۔۔
شرم کا مقام ہمارے لئے کے آج وہ عظیم داعی ہم میں موجود نہیں لیکن۔۔۔
اللہ نے ان کے فہم اور فراست پر مبنی گائیڈلائن ہمارے لئے آج تک محفوظ کر رکھی ہیں۔۔۔
اب ہم اللہ کے رحم پر شکر ادا کریں یا خود اپنی کوتاہیوں پر صف ماتم بچھائیں۔۔۔
ذرا سوچئے!۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
میں بھی اسی طرف اشارہ کررہا تھا کہ سب سے پہلے جہیز کی لعنت کا اجتماعی طور پر بائیکاٹ کیا جائے۔۔۔ دوسری فضول اور غیرضروری رسومات کا بائیکاٹ کیا جائے تیسری چیز میانہ روی جس کی تعلیم اسلام ہرموقع پر دیتا ہے اس پر سختی عمل کیا جائے۔۔۔ اور یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ ہم ہی کو اپنے بگڑے ہوئے معاشرے کی اصلاح کرنی ہے جب یہ سوچ انفرادی ہوجائے گی تو معاشرہ خود با خود ہر قسم کے شر وفساد سے پاک ہوجائے گا۔۔۔ میری ذاتی سوچ ہے اسلام کا کام ہے تعلیم باہم پہنچا دینا ہم پڑھتے جاء الحق وزھق الباطل لیکن سمجھ نہیں آتا کے سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے کبھی کبھی اتنا افسوس ہوتا ہے کہ قہار، جبار، قدوس وجبرو ایک شعر کے اشعار ہے کہ یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان، اور آج کا مسلمان اپنے ہی نفس کا غلام بن کر رہ گیا ہے۔۔۔ ہم کیوں اس کو محسوس نہیں کرتے جو ہم آج بورہے ہیں وہی ہم نے کل کاٹنا ہے۔۔۔ میرا شدید اعتراض معاشرے میں بڑھتی ہوئی فحاشی اور زنا پر ہے۔۔۔ ہمارے سامنے مثال ہے سورۃ یوسف کا پورا ترجمہ پڑھیں تفسیر دیکھیں۔۔۔ جب ایک مرد کسی عورت کے ساتھ بدکاری کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ یہ بات ذہن میں رکھے کے یہ عورت کسی کی بہن، یا بیٹی ہوگی۔۔۔ اور یہ مکافات عمل ہے کے تم خود بھی کسی کے بھائی ہوسکتے ہو اور باپ بھی یاد رکھیں تاریخ ہمیشہ خود کو دہراتی ہے تو جو حرام عمل کسی کی بیٹی یا بہن کے ساتھ ہوگا لازمی وہ کل اسی انسان کی بہن یا بیٹی کے ساتھ بھی ہوگا تو اس وقت کی صورتحال پر کیا ردعمل ہوگا؟؟؟۔۔۔ لہذا نفس کی پیروی سے بچنے کی کوشش کی جائے اللہ سے دُعا کی جائے کہ ہمیں اتنی طاقت عطاء کرے کہ ہم اپنے نفس پر قابو پاسکیں۔۔۔ اور نفس کو قابو کرنے کا بہترین علاج پانچ وقت نماز باجماعت ہے۔۔۔ جو دنیاوی امورمیں انسان کو دعوت دیتی ہے کے اپنے نفس کو ختم کرو دنیاوی لذتوں سے نکلو اور مسجد میں جاکر اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہو۔۔۔ پھر اللہ ہی ہے جو ہر مشکل میں ایسے ہی لوگوں کی مدد فرماتا ہے۔۔۔ جو اسے یاد رکھتے ہیں۔۔۔
جزاک اللہ خیرا ۔۔۔ جہاں تک میراخیال ہے کہ اگر علماء متفقہ طور پر جہیز کےحرام ہونے کا فتویٰ صادر کردیں، تو شادی کی 90 فیصد مشکلات وپریشانیاں دور ہوجائیں۔۔ کیونکہ جتنے مسائل نکاح وغیرہ میں جہیز کی وجہ سے پیدا ہوئے اور ہو رہے ہیں۔

طے شادیاں یعنی منگنیاں وغیرہ ٹوٹ رہی ہیں۔۔ جہیز کی وجہ سے
رخصتی سے پہلے ہی نکاح ٹوٹ رہے ہیں ۔۔۔۔۔جہیز کی وجہ سے
طلاقیں ہو رہی ہیں ۔۔۔ جہیز کی وجہ سے
زنا عام ہوتا چلا جا رہا ہے ۔۔سبب جہیز ہے
بیٹیاں دلہن کا خواب لیے بوڑھی ہوتی جا رہی ہیں۔۔۔ سبب جہیز ہے۔
صنف نازک ظلم کی چکی میں پِسنے پر مجبور ہے۔۔۔ جہیز کی وجہ سے

الغرض جتنا فساد ومسائل جہیز نے پیدا کر رکھے ہیں۔ اتنے مسائل کبھی پیدا ہی نہیں ہوئے۔
لیکن
لیکن
سوال پھر وہاں سے شروع ہوگا کہ ۔۔۔ کرے گا کون ؟
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
میں نے اپنی زندگی میں کبھی محراب ومنبر سے پر زور طریقے سے معاشرتی مسائل پر بحث نہیں سنی،حتی کہ جشن قرآن مسجد میں ہو رہا ہوتا ہے ،اور باہر مسجد کے دروازے کیساتھ ریڑی والا ڈنڈی مارہوتا ہے،ریٹ سامنے لگی چیز کے بتائے گا ،اور تول کر پیچھے سے گھٹیااشیا ڈال کر دے گا۔مسجد کے سامنے دودھ فروش بر سر عام دو تین قسم کا دودھ علی االعلان فروخت کر رہا ہوگا،جس معاشرے میں اخلاقیات تباہ ہو جائے۔وہاں مسائل ہی مسائل ہونگے۔
شاہ اسماعیل شہد ؒ کے زمانے میں بیوہ کا نکاح انتہائی معیوب سمجھا جاتا تھا،مسلمان مکمل طور ہندوانہ رنگ میں رنگے ہوئے تھے۔شاہ اسماعیل شہدؒ نے سید احمد شہدؒ کے ہاتھ پر بیعت کی،کسی نے پوچھا کہ آپکے چچا اور دیگر خاندان کے لوگ علم کے آفتاب ہیں،اور آپ نے ان کو چھوڑ کر سید احمدؒ سے کیوں بیعت کر لی ،تو آپ نے فرمایا میری بہن بیوہ تھی،اور بیوہ کا نکاح اتنا معیوب سمجھا جاتا تھا،کہ میں جب علم حدیث میں بیوہ کے نکاح پر پہنچا ،توبہن کو یہ پڑھایا ہی نہیں ،اوریہ چھوڑ کر آگے نکل گیا ،فرماتے ہیں کہ جب میں سید احمد ؒ سے بعیت ہوا،اور انکی تربیت کا ایسا اثر ہوا،کہ میں کھل کر بیوہ کے نکاح کے حق میں بولنا شروع کیا ۔ایک مقام پر دوران واعظ ایک شخص کھڑا ہو گیا،اسنے کہا کہ میں ایک بات کرنا چاہتا ہوں ،آپ نے فرمایا خاموش رہو۔سیدھے گھر آئے ،اور ایک عام سے شخص کیساتھ بہن کا نکا ح کر دیا،پھر اسی مقام پر واعظ کے لئے گئے ،اور اس شخص سے کہا کہ ابھی بات کرو،تو اسنے کہا کہ حضرت میری ابھی کوئی بات نہیں۔
صوفیا سے لاکھ اختلاف سہی ،مگر ان لوگوں کی دین کی محنت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ،ضرورت اس بات کی ہے ،علما اگے بڑے اور ان رسم و رواج کے خلاف اپنے گھر سے قربانی دینا شروع کریں تو پھر دیکھتیں ہیں کہ رواج کیونکر ختم نہیں ہوتے۔اور کونسی جوان لڑکی نکا ح سے محروم رہتی ہے،اور کس بیوہ کا نکاح ثانی نہیں ہوتا۔لیکن علما کو آگے آنا ہوگا،پھر دین دار لوگآگے آئے گے،اور یوں معاشرے کی اصلاح ہوتی جائے گی۔
میں کہتا ہوں ہم سب بیٹوں اور بہنوں کو جائداد میں حصہ دے ،اور یوں جس گھر میں بہن یا بیٹی جائے گی تو ساتھ جائداد بھی لے کر جائیں گے،اور یوں جائیداد کی تقسیم ہوگی ،اور راجے۔چوہدری،ٹوانے ،کھر وغیرہ وغیرہ خود بخود ختم ہو جائے گے،اسلام نے بہت خوبصورت نظام دیا ہے،بشرطیکہ اسکو سمجھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے۔
 
Top