• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اصحاب الرس

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
اصحاب الرس کا ذکر قرآنِ مجید میں ان دو مقامات پر آیا ھے-ارشاد باری تعالی ھے:
"اور عاد اور ثمود اور اصحاب الرس اور ان کے درمیان اور بھت سی جماعتوں کو بھی( ہلاک کر ڈالا) اور سب کے( سمجھانے کے) لئیے ھم نے مثالیں بیان کیں اور( نہ ماننے پر) سب کا ستیاناس کر دیا"(الفرقان:)
دوسرے مقام پر ارشاد ھے'
"ان سے پہلے نوح کی قوم اوراصحاب الرس ارو ثمود جھٹلا چکےھیں اور عاد اروفرعون لوط کے بھائی اور بَن کے رھنے والے ارو تبع کی قوم (غرض) ان سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو ہماری وعید (عزاب) بھی پوری ھو کر رھی"(ق)
ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں کو ملیا میٹ کر دیا گیا تھا-
عربی زبان میں 'الرس' اس کنویں کو کھتے ھیں جس کی منڈیر پتھروں سے بنائی گئی ہو-بعض حضرات کا خیال ہے کہ وہ ایک خاص کنواں تھا جس پر قومِ ثمود کا ایک قبیلہ رہتا تھا-وہی لوگ" اصحاب الرس " کے نام سے مشہور ہوئے-یہ بھی کہا گیا ھے کہ ان کے نام کے ساتھ مشہور کی اجہ یہ تھی کہ انہوں نے اپنے نبی کو کنویں میں پھینک دیا تھا-
امام ابنِ جریر رحمہ اللہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا ایک قول روایت کیا ھے کہ "اصحاب الرس"قومِ ثمود کی ایک بستی کے باشندے تھے"
ابنِ عساکر رحمہ اللہ نے اپنی تاریخ میں شہرِ دمشق کی تعمیر کا ذکر کرتے ہوئے ابو القاسم عبداللہ بن عبداللہ بن جرداد کی تاریخ کے حوالے سے لکھا ہے کہ اللہ تعالی نے اصحاب الرس کی طرف ایک نبی کو مبعوث فرمایا تھا جن کا نام حنظلہ بن صفوان (علیہ السلام)تھا-انہوں نے آپ ایمان لانے سے انکار کیا اور آپ کو شہید کر دیا۔چنانچہ عاد بن عوص بن ارم بن سام بن نوح نے اپنی اولاد سمیت رس سے ہجرت کر کے احقف میں رہائش اختیار کر لی-بعد میں ان کی اولاد پورے یمن میں پھر پوری دنیا میں پھیل گئی-پیچھے رس والوں کو اللہ تعالی نے تباہ کر دیا-حتی کہ عاد بن عوص کی اولاد میں سے جیرون بن سعد عاد اس جگہ آ بسا جہاں دمشق آباد ہے-اس نے شہر بسایا اور اس کا نام "جیرون" رکھا-اسی کو قرآنِ مجید میں " ستونوں والا ارم " کہا گیا ہے۔پتھر کے ستون دمشق سے زیادہ کسی شہر میں نہیں پائے جاتے-اللہ تعالی نے اس قوم عاد کی طرف حضرت ھود بن عبداللہ بن رباح بن خالد بن حلود بن عاد کو احقف کے علاقہ میں نبوت دے کر مبعوث فرمایا-وہ لوگ ایمان نہ لائے تو اللہ تعالی نے انہیں تباہ کر دیا-
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اصحاب الرس کا زمانہ قومِ عاد سے صدیوں پہلے کا ھے،
رضی ایک قول روایت کیا
 
Top