• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اصلاح زبان

عمران اسلم

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
ماہنامہ اردو ڈائجسٹ کے سلسلہ ’اصلاح زبان‘ سے کچھ اقتباسات:

ہمارے ملک کی عوام کو مہنگائی نے پیس کر رکھ دیا ہے
عوام کے لفظی معنی ’’عام لوگ‘‘ کے ہیں۔ یہ لفظ مذکر ہے اور اس کو بصورتِ جمع بولنا صحیح ہے۔ صحیح فقرہ یوں ہوگا۔
ہمارے ملک کے عوام کو مہنگائی نے پیس کر رکھ دیا ہے۔کچھ عرصہ سے سیاست دان اور صحافی حضرات اپنی تقریروں اور تحریروں میں عوام کو مؤنث اور بصورتِ واحد بول اور لکھ رہے ہیں۔ یہ طرزِعمل درست نہیں۔


سرحدی علاقوں میں آباد لوگوں کی حفاظت کے لیے حکومت نے دلیرانہ اقدام اٹھایا ہے
اِقدام مصدر ہے جس میں اُٹھانا معنوی طور پر موجود ہے اس لیے اقدام اُٹھانا کے بجائے ’’اقدام کیا ہے‘‘ ہونا چاہیے۔ اسی طرح دوسرے عربی مصادر کے ساتھ بھی کرنا یا ہونا ہی لگانا چاہیے۔

علامہ صاحب مختلف دینی علوم کا بحرِذخّار تھے
ذخّار کے بجائے زخّار لکھنا چاہیے جس کا مطلب ہے لبالب بھرا ہوا، موجیں مارتا ہوا، طغیانی پر آیا ہوا، اُمنڈنے والا… لغت کی کسی مستند کتاب میں ذخّار کا لفظ نہیں ملتا جو لوگ بحرِذخّار لکھتے ہیں وہ غلط ہے۔ بحر کے ساتھ زخّار ہی صحیح ہے۔

کل اس قدر بارش ہوئی کہ جل تھل ہوگیا۔
جل کا مطلب پانی اور تھل کے معنی ریگستان یا خشک زمین کے ہیں۔
’’جل تھل ہونا‘‘ بے معنی ترکیب ہے۔ صحیح ترکیب ’’جل تھل ایک ہوگیا‘‘ ہے۔ یعنی بارش سے اتنا پانی جمع ہوگیا کہ خشکی اور تری برابر ہوگئے۔


آج کے جلسے میں حاضرین کی تعداد قریباً قریباً۱۰ ہزار تھی
قریباً قریباً کی جگہ قریب قریب یا تقریباً لکھنا چاہیے۔ قریباً قریباً لکھنا بالکل غلط ہے۔

ہمارا مطمع (م ط م ع) نظر یہ ہے کہ
اس ملک میں قرآن و سُنّت کے خلاف کوئی قانون نہیں بننا چاہیے

اس جملے میں مطمعِ نظر کی جگہ مطمح (م ط م ح) ہونا چاہیے۔ مطمع (م ط م ع) کے معنی ہیں جس کی طمع کی جائے یعنی خواہش رکھی جائے۔ مطمح (م ط م ح) کے معنی ہیں مقام جگہ یا مقصد جس پر نظر ہو۔
اس لیے صحیح فقرہ یوں ہوگا:
ہمارا مطمحِ نظر یہ ہے کہ اس ملک میں قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون نہیں بننا چاہیے۔
 
Top