• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اعادہ روح اور عذاب قبر :

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
  • مرنے کے بعد قیامت سے قبل ہی ہر نیک وبد کی روح اسکے بدن میں لوٹا دی جاتی ہے ۔
[/HL]
لیکن استاد محترم @کفایت اللہ صاحب فرماتے ہیں کہ

--------
اس میں دنیاوی جسم میں روح لوٹائے جانے کی بات ہےاور یہ بات اللہ کے قانون کے خلاف ہے۔جیساکہ ترمذی کی حدیث میں ہے:

امام ترمذي رحمه الله (المتوفى279)نے کہا:
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: «يَا جَابِرُ مَا لِي أَرَاكَ مُنْكَسِرًا»؟ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتُشْهِدَ أَبِي، وَتَرَكَ عِيَالًا وَدَيْنًا، قَالَ: «أَفَلَا أُبَشِّرُكَ بِمَا لَقِيَ اللَّهُ بِهِ أَبَاكَ»؟ قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: " مَا كَلَّمَ اللَّهُ أَحَدًا قَطُّ إِلَّا مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ، وَأَحْيَا أَبَاكَ فَكَلَّمَهُ كِفَاحًا. فَقَالَ: يَا عَبْدِي تَمَنَّ عَلَيَّ أُعْطِكَ. [ص:231] قَالَ: يَا رَبِّ تُحْيِينِي فَأُقْتَلَ فِيكَ ثَانِيَةً. قَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّهُ قَدْ سَبَقَ مِنِّي أَنَّهُمْ إِلَيْهَا لَا يُرْجَعُونَ " قَالَ: وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا} [آل عمران: 169].
صحابی رسول جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کی میری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جابر کیا بات ہے۔ میں تمہیں شکستہ حال کیوں دیکھ رہا ہوں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد شہید ہوگئے اور قرض عیال چھوڑ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اس چیز کی خوشخبری نہ سناؤں جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ تمہارے والد سے ملاقات کی عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارے والد کے علاوہ ہر شخص سے پردے کے پیچھے سے گفتگو کی لیکن تمہارے والد کو زندہ کر کے ان سے بالمشافہ گفتگو کی اور فرمایا اے میرے بندے تمنا کر۔ تو جس چیز کی تمنا کرے گا میں تجھے عطا کروں گا۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں دوبارہ تیری راہ میں قتل ہو جاؤں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میری طرف سے یہ فیصلہ ہو چکا کہ دینا چھوڑنے کے بعد کوئی دنیا میں واپس نہیں جائے گا۔ راوی کہتے ہیں پھر یہ آیت نازل ہوئی (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْيَا ءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ )( آل عمران : 169) (یعنی تم ان لوگوں کو مردہ نہ سمجھو جو اللہ کی راہ میں قتل کر دئیے گئے ہیں۔ بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور انہیں رزق دیا جاتا ہے۔ الخ) [سنن الترمذي ت شاكر 5/ 230]​
اس حدیث میں اللہ تعالی نے اپنا یہ قانون پیش کیا ہے کہ دنیا چھوڑنے کے بعد کوئی بھی شخص دنیا میں نہیں آسکتا ۔


اسی طرح صحیح مسلم کی حدیث میں بھی شہداء نے اللہ کے سامنے یہ خواہش ظاہر کی:
يَا رَبِّ، نُرِيدُ أَنْ تَرُدَّ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّى نُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ مَرَّةً أُخْرَى
اے رب ! ہماری خواہش ہے کہ تو ہماری روحوں کوہمارے جسموں میں لوٹا دے تاکہ ہم تیری راہ میں دوبارہ شہید ہوں [صحيح مسلم 3/ 1502]​
لیکن اللہ تعالی نے ان کی یہ خواہش پوری نہیں کی۔


معلوم ہوا کہ دنیاوی قبر میں موجود جسم میں روح کو لوٹانا اللہ کے قانون کے خلاف ہے ۔
اب طویل زندگی کے لئے روح لوٹائی جائے یا محض سلام کا جواب دینے کے لئے روح لوٹائی جائے بہرصورت یہ چیز اللہ کے قانون کے خلاف ہے ۔ لہٰذا اس کے برعکس کسی کمزور سند والی روایت میں کوئی بات ملتی ہے تو وہ منکر شمار ہوگی۔

-------------------

 
شمولیت
جولائی 23، 2017
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
12
ارضی قبر میں سوال وجواب اور اس کے نتیجے میں مردے کو عذاب یا راحت ثابت کرنے کیلئےسب سے زیادہ پرزور طریقے سے صحیح البخاری کی "قرع النعال" والی روایت کو پیش کی جاتا ھےکہ مردہ دفناکر جانے والوِں کے جوتوں کی چاپ سنتا ھے.... لیکن افسوس ایسا کرتے وقت قرآن جو لاریب ھے اسکی واضح، صریح اور قطعی نصوص کو مطلق نظرانداز کردیا جاتا ھے(۔۔۔کانھم لایعلمون) جبکہ قرآن کا فیصلہ ھے کہ(ان الله يسمع من يشاء وما انت بمسمع من فی القبور)۔۔۔۔۔"من یشاء" کا مطلب جسے چاھتا ھے ھرمردہ
 
شمولیت
جولائی 23، 2017
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
12
ارضی قبر میں مردے سے سوال وجواب اور اس کے نتیجے میں عذاب یا راحت ثابت کرنے کیلئے سب سے زیادہ پرزور طریقےسے بخاری کی "قرع النعال"والی روایت کو پیش کیا جاتاھےکہ مردہ دفناکرجانےوالوں کےجوتوں کی چاپ سنتا ھے..... لیکن افسوس حدیث کا یہ مفہوم لیتے وقت قرآن جو لاریب ھےاسکی واضح، صریح اور قطعی نصوص کو مطلق نظر انداز کردیا جاتا ھے(۔۔۔کانہم لایعلمون) جبکہ قرآن کافیصلہ ھےکہ(ان الله يسمع من يشاء وما انت بمسمع من فی القبور).... "من یشاء" کا مطلب جسےچاھتا ھے، ھر مردہ نہیں جیسے قلیب بدرکے مردوں کو سنوایا جو کہ معجزہ ھےاور معجزہ معمول نہیں ھوتا اگر الله ھر مردےکو سنوائےتو پھر قلیب بدر کے مردہ کفار کا سننا ھرگز معجزہ یا خرق عادت نہیں کہلائےگا.... لہذا بخاری کی "قرع النعال" والی روایت کا یہ مفہوم لینا کہ ھر مردہ سنتا ھے (من یشاء) کا انکار اور مذاق ھے-
 
Top