• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اعلیٰ اور اشرف امور

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اعلیٰ اور اشرف امور

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ یُحِبُّ مَعَالِي الْأُمُوْرِ، وَأَشْرَافِھَا وَیَکْرَہُ سَفْسَافَھَا۔ ))1
'' بے شک اللہ تعالیٰ، اعلیٰ اور اشرف امور کو پسند فرماتا ہے اور ردی، گھٹیا کاموں کو ناپسند کرتا ہے۔''
شرح...: ان امور میں سب سے پہلے ہر وہ کام آتا ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں یا اپنے نبی علیہ السلام کی زبان پر کرنے کا حکم دیا مثلاً ارکان اسلام یعنی کلمہ شہات کا اقرار، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، فرائض سے پہلے نوافل اور بعد والی سنتیں، قیام اللیل (تہجد)، چاشت (اشراق) کی نماز ذکر اللہ اور صدقہ و خیرات وغیرہ۔
اسی طرح اخلاق شرعیہ اور دینی خصائل، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، لوگوں سے معاملات کے آداب، نیز زبان کے آداب بھی اس کے تحت آتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{لَا خَیْرَ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوٰھُمْ إِلاَّ مَنْ اَمَرَ بِصَدَقَۃٍ اَوْ مَعْرُوْفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَیْنَ النَّاسِ} [النساء: ۱۱۴]
'' ان کے اکثر سرگوشی، مشورے بے خیر ہیں، ہاں! بھلائی اس شخص کے مشورے میں ہے جو خیرات کا یا نیک بات کا یا لوگوں میں صلح کرانے کا حکم دے۔ ''
نفس کا شرف اسی میں ہے کہ رذیل اور گھٹیا حرکتوں سے اور لوگوں کی گردنوں کو کاٹنے والی طمع و حرص سے پاک رہے۔ چنانچہ اللہ کا جو بھی بندہ پاکیزہ اخلاق سے متصف ہوتا ہے وہ اللہ کا پیارا بن جاتا ہے اور اپنے آپ کو مذکورہ گندی صفات میں ڈالنے سے اونچا سمجھتا ہے۔
بندہ یقینا ایسی انسانی صفات کا حامل ہوتا ہے جن کی وجہ سے دیگر حیوانات، نباتات اور جمادات سے ممتاز ہوتا ہے کیونکہ ان کی صفات سے ان اعلیٰ و اشرف امور کی طرف ترقی کرجاتا ہے جو ملائکہ کی صفات میں شامل ہیں چنانچہ اس وقت اس کی ہمت عالم رضوانی (اللہ کی رضامندی) اور ملاء (فرشتے) روحانی کی طرف بلند ہوجاتی ہے۔
بعض حکماء کا قول ہے: عالی ہمتوں اور پاک طبائع کے ذریعے دل، عقل روحانی کی خوشبو کی طرح صاف ہوجاتے ہیں اور نظروں سے مخفی مگر بصیرتوں کو گھیرنے والی قدرت اور روشنی کی بادشاہت میں ترقی کرجاتے ہیں اور گھٹیا پن سے پاک عقلوں کے باغیچوں میں سیر کرتے پھرتے ہیں، نیز انسانی شکلوں کے کناروں کو گھیرنے والے اخلاق کا گدلا پن افکار کے ذریعہ صاف ہوجاتا ہے۔ چنانچہ گندگی کی دوری اور صفائی کے وقت وہ روحیں زندگی گزارتی ہیں جن تک کمزوری اور تھکاوٹ نہیں پہنچتی۔انسان قوت فکر اور تمیز کی وجہ سے فرشتوں کے مشابہ ہے چنانچہ جس نے اعلیٰ اور اشرف اخلاق کو حاصل کرنے کے لیے ہمت صرف کی تو اللہ تعالیٰ اس سے پیار کرتا ہے اور وہ اپنے اخلاق کی طہارت کی وجہ سے فرشتوں کے ساتھ ملنے کے قابل ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۸۹۰۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top