• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

افضل گورو کی مظلومانہ شہادت سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں بہت زیادہ تیزی آئے گی:حافظ محمد سعید

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
122
ری ایکشن اسکور
422
پوائنٹ
76
امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ افضل گورو کی مظلومانہ شہادت سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں بہت زیادہ تیزی آئے گی۔ثابت ہو گیا کہ انڈیا کے پاس سوائے ظلم، قتل اور تشدد کے کوئی چیز نہیں ہے۔ پاکستان عالمی برادری کو ساتھ ملا کر اس مسئلہ کو پوری دنیا کے سامنے اٹھائے۔بھارت کشمیریوں کی بڑھتی ہوئی تحریک کو اب کسی صورت نہیں روک سکے گا۔ کشمیر ایک ہے اور اسے ایک رہنا ہے۔ایل او سی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور انہیں ا س بات کا مکمل حق حاصل ہے۔ پاکستان کو کشمیریوں کی ہرممکن مدد کرنی چاہیے۔ افغان قوم کے بعد کشمیریوں نے لازوال قربانیاں پیش کرکے بحیثیت قوم خود کو دنیا میں منوا لیا ہے۔سیاچن اور پانی جیسے مسائل کا تعلق بھی کشمیر سے ہے۔

امریکہ کی شکست کے بعد انڈیا عبرت حاصل کرے اور مقبوضہ کشمیر سے اپنی آٹھ لاکھ فوج نکال لے وگرنہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے نتیجہ میں اسے سخت نقصانات سے دوچار ہونا پڑے گا۔ گذشتہ روزاخبار نویسوںسے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ افضل گورو کے خلاف بھارت کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ان کی پھانسی کا مقصد صرف انڈیا کے اجتماعی ضمیر کو مطمئن کرنا ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انڈیا کا ضمیرخون پی کراور بے گناہ افراد کی پھانسیوں سے مطمئن ہوتا ہے؟ کیا یہ بھارتی جمہوریت ہے جس کا پوری دنیامیں ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے؟دنیا کو کیا دکھایا اور بتایا جارہا ہے؟

ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو سلامتی کونسل کی طرف سے کشمیر کے مسئلہ پر باقاعدہ طور پر ایک فریق تسلیم کیا گیا۔ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے۔ پاکستان کو عالمی برادری کو ساتھ ملا کر اس مسئلہ کو پوری دنیا کے سامنے اٹھانا چاہیے۔افضل گورو کی پھانسی سے انڈیا کا کردار واضح ہوگیا ہے کہ وہ کشمیر کے بارے میں کیا فیصلے لے رہا ہے؟۔انہوںنے کہاکہ مقبول بٹ کو جب تہاڑ جیل میں پھانسی دیکر شہید کیا گیا تو کشمیر کی تحریک بہت زیادہ پروان چڑھی۔کشمیری قوم میدان میں نکلی اور انڈیا کے تشدد کی وجہ سے بالآخر مقبوضہ کشمیر میں عسکری تحریک شروع ہوئی۔اور اب افضل گورو کی پھانسی سے ایک بار پھر یہ مہر تصدیق ثبت ہوگئی ہے کہ انڈیا کے پاس سوائے ظلم، قتل اور تشدد کے کوئی چیز نہیں ہے۔ اس واقعہ کے بعد کشمیر میں عوامی سطح پر یہ تحریک بہت زیادہ منظم ہو گی اور اس تحریک کو بہت قوت ملے گی۔ انہوںنے کہاکہ افضل گورو کو پھانسی دیکر بھارت ایسی غلطی کر چکا ہے کہ وہ اس کا ازالہ نہیں کر سکے گا۔ جس طرح کشمیری مسلمان سڑکوں پر نکلے ہیں ۔اوراپنی آزادی، عزتوں و حقوق کے تحفظ کیلئے جس طرح وہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں ۔انڈیا کشمیریوں کی اس بڑھتی ہوئی تحریک کو اب روک نہیں سکے گا۔ یہ دور قوموں کو دباکر رکھنے کا نہیں ہے۔

امریکہ تمامتر ٹیکنالوجی اور وسائل کے باوجود افغان مسلمانوں کو شکست نہیں دے سکا۔وہ جارح تھا اور افغان مسلمان حق پر تھے اسلئے وہ بدترین شکست کھا کر خطہ سے نکلنے پر مجبور ہوچکا ہے۔ اسی طرح کشمیری مسلمان بھی حق پر ہیں اور انڈیا غاصب و جارح ملک ہے اس لئے بھارت کی آٹھ لاکھ فوج بھی اس خطہ میں نہیں ٹھہر سکے گی۔امریکہ کی شکست انڈیا کیلئے عبرتناک سبق ہے۔ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لے اگر اس نے اپنی فوجیں نہ نکالیں تو اسے جان لینا چاہیے کہ کشمیریوں کی تحریک جلدان شاءاللہ اپنے انجام کو پہنچے گی ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی اخلاقی و سفارتی مدد کرتا آیا ہے۔ لیکن نائن الیون کے بعد جب پاکستان پر بہت زیادہ امریکی دباﺅ بڑھا تو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کوسخت نقصان پہنچا۔ پرویز مشرف دور میں مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے نت نئے آپشنز پیش کئے گئے ۔ جس سے کشمیریوں کا اعتماد مجروح ہوا ہے ۔

کشمیری اس لحاظ سے مبارکباد کے مستحق ہیں کہ مشکل ترین حالات کے باوجود انہوںنے تحریک آزادی کو بھرپور انداز میںجاری رکھا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اس وقت مضبوط پوزیشن میں ہے۔ پاکستان کو اپنے بنیادی موقف پر کاربند ہو جانا چاہیے اوراپنی غلطیوں کی اصلاح کر کے کشمیریوں کے اعتماد کو بحال کرنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ پاکستانی حکمرانوں کی جانب سے انڈیا سے یکطرفہ دوستی اور پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے جیسے ناپسندیدہ فیصلوں سے مظلوم کشمیریوں میں سخت بداعتمادی کی فضا پیدا ہو ئی ہے۔

انڈیا نے پاکستان کے وجود کو ہی کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا۔اٹھارہ کروڑ عوام کا واضح موقف ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا۔ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت نہیں دیا جاتا اور بھارت کی آٹھ لاکھ فوج کشمیر سے نہیں نکلتی اس سے کسی قسم کے معاہدے، دوستی اور تجارت کو قبو ل نہیں کیا جاسکتا۔انہوںنے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی دریاﺅں کے علاوہ چھوٹے چھوٹے ندی نالوں پر بھی ڈیم بنا رہا ہے تاکہ پاکستان کے پانیوں پر مکمل طور پر کنٹرول کر سکے۔وہ اڑھائی سو ڈیموں کی تعمیر کے ناپاک منصوبہ پر عمل پیرا ہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ بھارتی آبی دہشت گردی کو روکا جائے اور مسئلہ کشمیرکو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کروایاجائے۔ پاکستان کی سلامتی و تحفظ بھی اسی طریقہ سے ممکن ہے۔
 
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
122
ری ایکشن اسکور
422
پوائنٹ
76
بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کے مبینہ ملزم افضل گوروکی پھانسی کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں و علاقوں میں احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری رہا۔ جماعةالدعوة کافیصل آباد میں پریس کلب کے باہر بڑا احتجاجی مظاہرہ‘ شہید افضل گورو کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔ احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں میں طلبائ، وکلائ، تاجروں،صنعتکاروں، سول سوسائٹی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔جماعةالدعوة کے پریس کلب کے باہر ہونے والے احتجاجی مظاہرہ میں افضل گوروکے حق میں اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میںہاتھوں میں پلے کارڈز، کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیریوں سے رشتہ کیالاالہ الااللہ، افضل گورو تحریک آزادی کشمیر کا ہیروہے، افضل گورو کو پھانسی پوری کشمیری قوم پر حملہ ہے اور سب سے بڑی نام نہاد سیکولرریاست کا چہرہ بے نقاب جیسی تحریریں درج تھیں۔اس موقع پر بھارتی پرچم بھی نذر آتش کیا گیا۔

مظاہرہ میں المحمدیہ سٹوڈنٹس کے طلباءکی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ شرکاءمیں افضل گورو کی پھانسی کے حوالہ سے زبردست غم و غصہ دیکھنے میں آیا۔ احتجاجی مظاہرہ سے دفاع پاکستان کونسل کے رہنما اور جماعةالدعوة فیصل آباد کے امیر مزمل اقبال ہاشمی،جمعیت اتحاد العلماءکے مرکزی رہنما قاری محمد اصغر ، پاکستان علماءکونسل کے رہنما قاری محمد عمر و دیگر نے خطاب کیا۔ مظاہرہ کے دوران بھارتی پرچم بھی نذر آتش کیا گیا۔ اس موقع پر جماعةالدعوة کے رہنما مزمل اقبال ہاشمی نے افضل گورو کی غائبانہ نماز جنازہ بھی پڑھائی۔نماز جنازہ کے دوران رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ احتجاجی مظاہر ہ سے خطاب کرتے ہوئے مزمل اقبال ہاشمی نے کہاکہبے گناہ افضل گرو کو پھانسی بھارتی عدالتی دہشت گردی ہے ۔ بھارتی عدلیہ مسلم دشمنی میں ہندو انتہا پسند تنظیموں سے بھی آگے نکل گئی ہے۔

بھارت اپنے اندرونی مسائل کو دبانے کے لیے کشمیریوں پر مظالم کر رہا ہے۔ افضل گرو کی پھانسی سے بھارت نے کشمیریوں پر مظالم کے نئے سلسلے کا آغاز کر دیاہے۔ پاکستان فوراً بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کو پھانسی دے۔انہوںنے کہاکہ بھارت اپنی سیاہ کاریوں اور ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے بے گناہ مسلمانوں پر جھوٹے مقدمات قائم کر کے انہیں سزائیں دے رہا ہے۔ افضل گوروکو پھانسی دینے کے اس بھارتی عمل کو کسی طور منصفانہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ہم پاکستانی حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سربجیت سنگھ جس نے 30اپریل 1990کو فیصل آباد بھوانہ بازار میں بم دھماکے میں ملوث ہے اس کو جلد از جلد پھانسی دی جائے ۔فیصل آباد کی عوام کا مطالبہ ہے کہ اس کو جلد از جلد پھانسی دی جائے ۔

جمعیت اتحاد العلماءکے مرکزی رہنما قاری محمد اصغر، پاکستان علماءکونسل کے رہنما قاری محمد عمر و دیگر نے کہاکہ پوری کشمیری وپاکستانی قوم افضل گورو سے محبت اور ان کا احترام کرتی ہے۔ انہیں پھانسی کے پھندے پر لٹکانا پوری کشمیری قوم پر حملہ ہے۔دفاع پاکستان کونسل اور جماعةالدعوة کی جانب سے فیصل آباد کی طرف دیگر کئی شہروں و علاقوں میں بھی کشمیرکانفرنسوں اور احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔ دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی رہنما ور امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید، تحریک حرمت رسول ﷺ کے کنوینئر مولانا امیر حمزہ، تحریک آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین حافظ سیف اللہ منصور، تحریک تحفظ قبلہ اول کے کنوینئر رانامحمد شمشاد احمد سلفی، حافظ عبدالغفار روپڑی، مولانا غلام قادر سبحانی،مولانا بشیر احمد خاکی، قاری گلزار احمد، حافظ محمد اکرم و دیگر نے کہا ہے کہ کشمیریوں کے سب سے بڑے وکیل ہونے کی حیثیت سے پاکستان کو افضل گوروکی پھانسی پر کسی صورت خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ہم سمجھتے ہیں کہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کو اس مسئلہ پر آواز بلند کرنی چاہیے۔

بھارتی حکومت اور فوج انڈیا میںاقلیتوں خاص طور پر مسلمانوںاورمظلوم کشمیریوں پر بدترین مظالم ڈھارہی ہے۔ مقبول بٹ کی شہادت سے تحریک شروع ہو ئی تھی اوران شاءاللہ افضل گورو کی شہادت سے یہ نتیجہ خیز ثابت ہو گی۔انہوںنے کہاکہ ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں بغیر کسی جرم کے جیلوں میں بند حریت رہنماﺅں اور کارکنان کوتاحیات عمر قید کی سزائیں سنائی جارہی ہیں تو دوسری طرف افضل گورو کو بھارت میں پارلیمنٹ پر حملہ کے جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کر کے اپنی صفائی کا موقع دیے بغیر پھانسی دے دی گئی ہے جس سے بھارت کا مذموم چہر ایک بار پھر کھل کر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازعہ مسئلہ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر کی آزادی کے لئے عملی طور پرجدوجہد جاری رکھنے والے سیاسی یا جنگی قیدی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت مقدمات چلانا یا انھیں تاحیات عمر قید یا پھانسی کی سزائیں سنانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ایک سوال پوچھ رہا ہوں ناراض نہ ہوئیے گا۔
حافظ سعید صاحب نے فلسطین اور شام میں قتل ہونے والے مظلوم مسلمانوں کے لیے جلوس کیوں نہیں نکالا؟
میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہونگا کہ کیا جلوس نکالنا ہی حمایت کرنا ہوتا ہے ؟ یا پھر حمایت کے کوئی اور طریقے بھی ہیں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہونگا کہ کیا جلوس نکالنا ہی حمایت کرنا ہوتا ہے ؟ یا پھر حمایت کے کوئی اور طریقے بھی ہیں۔
پہلے سوال کا جواب ہونا چاہیے تھا بعد میں سوال۔ خیر کوئی بات نہیں۔
اس سوال کی رو سے شام اور فلسطین کے مظلوموں کے قتل پر جلوس نکال کر حمایت کیوں نہیں کی گئی جہاں ہزاروں کی تعداد میں بچوں، بوڑھوں اور مردوں کو قتل کیا گیا، صرف ایک شخص کو قتل کرنے پر جلوس اور غائبانہ نماز جنازہ، اس کا مطلب ہے افضل گورو کا قتل فلسطین اور شام کے ہزاروں مردوں، عورتوں اور بوڑھوں کے قتل سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
پہلے سوال کا جواب ہونا چاہیے تھا بعد میں سوال۔ خیر کوئی بات نہیں۔
اس سوال کی رو سے شام اور فلسطین کے مظلوموں کے قتل پر جلوس نکال کر حمایت کیوں نہیں کی گئی جہاں ہزاروں کی تعداد میں بچوں، بوڑھوں اور مردوں کو قتل کیا گیا، صرف ایک شخص کو قتل کرنے پر جلوس اور غائبانہ نماز جنازہ، اس کا مطلب ہے افضل گورو کا قتل فلسطین اور شام کے ہزاروں مردوں، عورتوں اور بوڑھوں کے قتل سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
میرا سوال آپ کی باتوں سے مختلف ہے۔ اگر حمایت کے کوئی اور طریقے بھی ہیں تو پھر میری آپ سے کوئی بحث نہیں یا حمایت کااظہار بھی شرعی امر نہیں تب بھی میری آپ سے کوئی بحث نہیں لیکن اگر آپ حمایت کا ایک ہی طریقہ جلسہ جلوس سمجھتے ہیں یا حمایت کا کسی بھی طور پر اظہار کرنا سمجھتے ہیں یہاں پر میں آپ سےمتفق نہیں۔۔ والسلام
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
میرا سوال آپ کی باتوں سے مختلف ہے۔ اگر حمایت کے کوئی اور طریقے بھی ہیں تو پھر میری آپ سے کوئی بحث نہیں یا حمایت کااظہار بھی شرعی امر نہیں تب بھی میری آپ سے کوئی بحث نہیں لیکن اگر آپ حمایت کا ایک ہی طریقہ جلسہ جلوس سمجھتے ہیں یا حمایت کا کسی بھی طور پر اظہار کرنا سمجھتے ہیں یہاں پر میں آپ سےمتفق نہیں۔۔ والسلام
حمایت کے مختلف طریقوں پر بات نہیں ہو رہی، یہاں بات ہو رہی ہے کہ اگر ایک علاقے میں رہنے والے مسلمان کو ناحق پھانسی دی جا رہی ہے تو اس کی خاطر جلسے جلوس اور غائبانہ نماز جنازہ، لیکن دوسری علاقے میں رہنے والے ہزاروں کی تعداد میں مردوں،عورتوں،بچوں اور بوڑھوں کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے تو اس کی کے لیے کوئی جلسے جلوس نہیں۔ خیریت کیا کشمیر کی اتنی اہمیت ہے کہ یہاں کا کوئی مسلمان قتل ہو جائے تو اس کے لیے جلسے اور جلوس اور فلسطین اور شام میں اگر ہزاروں کی تعداد میں مسلمان قتل کیے جائیں تو ان کے لیے جلسے جلوس نہیں۔
اس کی وجہ بتائیں گے آپ؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
حمایت کے مختلف طریقوں پر بات نہیں ہو رہی،
یعنی آپ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ حمایت کے اور بھی طریقے ہیں۔ اور پھر حمایت کا اظہار ضروری بھی نہیں ہوتا ۔۔۔ رائٹ ..؟؟
یہاں بات ہو رہی ہے کہ اگر ایک علاقے میں رہنے والے مسلمان کو ناحق پھانسی دی جا رہی ہے تو اس کی خاطر جلسے جلوس اور غائبانہ نماز جنازہ،
ہونے چاہیے۔ اور پھر اگر آپ تحریر کو بغور پڑھیں تو اس واقعہ پر جلسے جلوس کرنے کے ساتھ بہت سارے پہلو بھی جڑے ہوئے ہیں۔ گزارش ہے کہ تحریر کو غور سے پڑھ لیں۔ جزاک اللہ
لیکن دوسری علاقے میں رہنے والے ہزاروں کی تعداد میں مردوں،عورتوں،بچوں اور بوڑھوں کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے تو اس کی کے لیے کوئی جلسے جلوس نہیں۔ خیریت
کیا حافظ سعید صاحب حفظہ اللہ اور ان کی جماعت نے کبھی شامیوں اور فلسطینیوں کےلیے جلسے جلوس نہیں کیے ؟ کبھی ان کےلیے دعائیں نہیں مانگی ؟ کبھی ان کی حمایت میں ووٹ نہیں دیئے۔۔ اگر آپ کے پاس اس بارےکوئی ثبوت ہے تو پیش کیجیے ورنہ سمجھ لیں کہ ہونے والا واقعہ تازہ ہے۔ جس پر رد عمل ہونا چاہیے تھا اور باقی دو معاملے طویل وقت لے چکے ہیں جن پر ایک بار نہیں کئی بار جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی گئی ہیں۔
کیا کشمیر کی اتنی اہمیت ہے کہ یہاں کا کوئی مسلمان قتل ہو جائے تو اس کے لیے جلسے اور جلوس
مسلمان کی اہمیت ہوتی ہے شہروں اور ملکوں کی نہیں۔۔ میں تو کہتا ہوں کہ مسلمان کا ناجائز قتل جہاں اینڈ جس ملک میں بھی ہو اس کے خلاف اپنی طاقت کے مطابق رد عمل کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔
اور فلسطین اور شام میں اگر ہزاروں کی تعداد میں مسلمان قتل کیے جائیں تو ان کے لیے جلسے جلوس نہیں۔
تو کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جب بھی کیے گئے نئے ظلم پر مظاہرے وغیرہ کیےجائیں تو پہلے شامیوں اور فلسطینیوں کےلیے جلسےجلوس نکالےجائیں، پھر اس نئے واقعہ کےلیے ریلیاں نکلیں اور تقاریر وغیرہ ہوں۔۔؟؟
اس کی وجہ بتائیں گے آپ؟
محترم بھائی میری معلومات کی حد تک شامیوں اور فلسطینیوں کےلیے بھی اسی طرح ہمدردی ہے جس طرح کشمیریوں کےلیے ہے۔ کوئی فرق نہیں ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
محترم بھائی میری معلومات کی حد تک شامیوں اور فلسطینیوں کےلیے بھی اسی طرح ہمدردی ہے جس طرح کشمیریوں کےلیے ہے۔ کوئی فرق نہیں ہے۔
بس ٹھیک ہے، اچھی بات ہے اگر کوئی فرق نہیں تو۔ویسے آپ کوئی ایسا ثبوت دکھا سکتے ہیں کہ حافظ سعید صاحب نے فلسطین اور شام کے مسلمانوں کے لیے ایسی حمایت کی ہو، تاکہ ہماری معلومات میں اضافہ ہو جائے اور ہمیں بھی پتہ چل جائے کہ حافظ صاحب کے نزدیک تمام مسلمانوں کی اہمیت ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top