- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,409
- پوائنٹ
- 562
غامدی صاحب تحریک استشراق کا اسلامی نمونہ ہیں
لیجئے یہاں کچھ غامدی فکر و تحقیق کے شاہکار ملاحظہ کیجئے
(١) قرآن کی صرف ایک ہی قرأت درست ہے، باقی سب قرأتیں عجم کا فتنہ ہیں (میزان ص 32,26,25، طبع دوم اپریل 2002)
(٢) سنت قرآن سے مقدم ہے (میزان ص 52، طبع دوم اپریل 2002)
(٣) سنت صرف افعال کا نام ہے، اس کی ابتدا حضرت محمدﷺ سے نہیں بلکہ ابراہیم علیہ السلام سے ہوتی ہے (میزان ص 10،65، طبع دوم)
(٤) سنت صرف 27 اعمال کا نام ہے (میزان ص 10، طبع دوم)
(٥) حدیث سے کوئی اسلامی عقیدہ یا عمل ثابت نہیں ہوتا (میزان ص 64 طبع دوم)
(٦) دین کے مصادر و ماخذ قرآن کے علاوہ دین فطرت کے حقائق، سنت ابراہیم اور قدیم صحائف ہیں (میزان ص 48 طبع دوم)
(٧) دین میں معروف و منکر کا تعین فطرت انسانی کرتی ہے (میزان ص 49)
(٨) نبیﷺ کی رحلت کے بعد کسی شخص کو کافر قرار نہیں دیا جاسکتا (ماہنامہ اشراق، دسمبر 2000، ص 55,54)
(٩) زکوٰۃ کا نصاب منصوص اور مقرر نہیں ہے (قانون عبادات، ص 119)
(١٠) اسلام میں موت کی سزا صرف دوجہ ائم (قتل نض، اور فساد فی الارض) پردی جاسکتی ہے (برہان، ص 143، طبع چہارم، جون2006)
غامدی صاحب کے نزدیک مرتد اور شاتم رسول کی سزا موت نہیں ہے
(١١) دیت کا قانون وقتی اور عارضی تھا (برہان ص 19,18، طبع چہارم)
(١٢) شادی شدہ اور کنواری ماں زانی دونوں کے لئے ایک ہی سزا 100 کوڑے ہیں (میزان ص 299، 300 طبع دوم)
(١٣) شراب نوشی پر کوئی شرعی سزا نہیں ہے (برہان ص 138، طبع چہارم)
(١٤) غیر مسلم بھی مسلمانوں کے وارث ہوسکتے ہیں (میزان ص 171، طبع دوم اپریل 2002)
(١٥) سور کی کھال اور چربی وغیرہ کی تجارت اور ان کا استعمال شریعت میں ممنوع نہیں ہے (ماہنامہ اشراق، اکتوبر 1998ء ص 79)
(١٦) عورت کے لئے دوپٹہ یا اوڑھنی پہننا شرعی حکم نہیں (ماہنامہ اشراق، مئی 2002ص 47)
(١٧) بعض انبیاء کرام قتل ہوئے ہیں مگر کوئی رسول کبھی قتل نہیں ہوا (میزان حصہ اول، ص 21، طبع 1985)
(١٨) حضرت عیسٰی علیہ السلام وفات پاچکے ہیں (میزان حصہ اول، 24,23,22 طبع 1985)
(١٩) یاجوج ماجوج اور دجال سے مراد مغربی اقوام ہیں (ماہنامہ اشراق، جنوری 1996ء ص 61)
(یاد رہے کہ یاجوج ماجوج اور دجال قرب قیامت کی نشانیاں ہیں اور یہ دونوں الگ الگ ہیں) جبکہ دجال احادیث کی رو سے یہودی شخص ہے جو بائیں آنکھ سے کانا ہوگا اور اس کی پیشانی پر (ک،ف،ر) لکھا ہوگا جوکہ ہر مومن شخص پڑھ کر اس کو پہچان لے گا
(٢٠) جانداروں کی تصویریں بنانا بالکل جائز ہے (ادارہ الحورد کی کتاب ’’تصویر کا مسئلہ‘‘ ص 30)
(٢١) موسیقی اور گانا بجانا بھی جائز ہے (ماہنامہ اشراق، مارچ 2004 ص 19,8)
(٢٢) عورت مردوں کی امامت کراسکتی ہے (ماہنامہ اشراق، مئی 2005، ص 35تا 46)
(٢٣) اسلام میں جہاد و قتال کا کوئی شرعی حکم نہیں ہے (میزان، ص 264، طبع دوم، اپریل 2002)
(٢٤) کفار کے خلاف جہاد کرنے کا حکم اب باقی نہیں رہا اور مفتوح کافروں سے جزیہ لینا جائز نہیں (میزان ص 270، طبع دوم اپریل 2002)
(٢٥)۔ مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کا نہیں، اس پر صرف یہودیوں کا حق ہے (اشراق جولائی 2003، اور اشراق مئی، جون 2004ئ)
(بشکریہ فیس بک)
لیجئے یہاں کچھ غامدی فکر و تحقیق کے شاہکار ملاحظہ کیجئے
(١) قرآن کی صرف ایک ہی قرأت درست ہے، باقی سب قرأتیں عجم کا فتنہ ہیں (میزان ص 32,26,25، طبع دوم اپریل 2002)
(٢) سنت قرآن سے مقدم ہے (میزان ص 52، طبع دوم اپریل 2002)
(٣) سنت صرف افعال کا نام ہے، اس کی ابتدا حضرت محمدﷺ سے نہیں بلکہ ابراہیم علیہ السلام سے ہوتی ہے (میزان ص 10،65، طبع دوم)
(٤) سنت صرف 27 اعمال کا نام ہے (میزان ص 10، طبع دوم)
(٥) حدیث سے کوئی اسلامی عقیدہ یا عمل ثابت نہیں ہوتا (میزان ص 64 طبع دوم)
(٦) دین کے مصادر و ماخذ قرآن کے علاوہ دین فطرت کے حقائق، سنت ابراہیم اور قدیم صحائف ہیں (میزان ص 48 طبع دوم)
(٧) دین میں معروف و منکر کا تعین فطرت انسانی کرتی ہے (میزان ص 49)
(٨) نبیﷺ کی رحلت کے بعد کسی شخص کو کافر قرار نہیں دیا جاسکتا (ماہنامہ اشراق، دسمبر 2000، ص 55,54)
(٩) زکوٰۃ کا نصاب منصوص اور مقرر نہیں ہے (قانون عبادات، ص 119)
(١٠) اسلام میں موت کی سزا صرف دوجہ ائم (قتل نض، اور فساد فی الارض) پردی جاسکتی ہے (برہان، ص 143، طبع چہارم، جون2006)
غامدی صاحب کے نزدیک مرتد اور شاتم رسول کی سزا موت نہیں ہے
(١١) دیت کا قانون وقتی اور عارضی تھا (برہان ص 19,18، طبع چہارم)
(١٢) شادی شدہ اور کنواری ماں زانی دونوں کے لئے ایک ہی سزا 100 کوڑے ہیں (میزان ص 299، 300 طبع دوم)
(١٣) شراب نوشی پر کوئی شرعی سزا نہیں ہے (برہان ص 138، طبع چہارم)
(١٤) غیر مسلم بھی مسلمانوں کے وارث ہوسکتے ہیں (میزان ص 171، طبع دوم اپریل 2002)
(١٥) سور کی کھال اور چربی وغیرہ کی تجارت اور ان کا استعمال شریعت میں ممنوع نہیں ہے (ماہنامہ اشراق، اکتوبر 1998ء ص 79)
(١٦) عورت کے لئے دوپٹہ یا اوڑھنی پہننا شرعی حکم نہیں (ماہنامہ اشراق، مئی 2002ص 47)
(١٧) بعض انبیاء کرام قتل ہوئے ہیں مگر کوئی رسول کبھی قتل نہیں ہوا (میزان حصہ اول، ص 21، طبع 1985)
(١٨) حضرت عیسٰی علیہ السلام وفات پاچکے ہیں (میزان حصہ اول، 24,23,22 طبع 1985)
(١٩) یاجوج ماجوج اور دجال سے مراد مغربی اقوام ہیں (ماہنامہ اشراق، جنوری 1996ء ص 61)
(یاد رہے کہ یاجوج ماجوج اور دجال قرب قیامت کی نشانیاں ہیں اور یہ دونوں الگ الگ ہیں) جبکہ دجال احادیث کی رو سے یہودی شخص ہے جو بائیں آنکھ سے کانا ہوگا اور اس کی پیشانی پر (ک،ف،ر) لکھا ہوگا جوکہ ہر مومن شخص پڑھ کر اس کو پہچان لے گا
(٢٠) جانداروں کی تصویریں بنانا بالکل جائز ہے (ادارہ الحورد کی کتاب ’’تصویر کا مسئلہ‘‘ ص 30)
(٢١) موسیقی اور گانا بجانا بھی جائز ہے (ماہنامہ اشراق، مارچ 2004 ص 19,8)
(٢٢) عورت مردوں کی امامت کراسکتی ہے (ماہنامہ اشراق، مئی 2005، ص 35تا 46)
(٢٣) اسلام میں جہاد و قتال کا کوئی شرعی حکم نہیں ہے (میزان، ص 264، طبع دوم، اپریل 2002)
(٢٤) کفار کے خلاف جہاد کرنے کا حکم اب باقی نہیں رہا اور مفتوح کافروں سے جزیہ لینا جائز نہیں (میزان ص 270، طبع دوم اپریل 2002)
(٢٥)۔ مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کا نہیں، اس پر صرف یہودیوں کا حق ہے (اشراق جولائی 2003، اور اشراق مئی، جون 2004ئ)
(بشکریہ فیس بک)