• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اقامت ہوتے وقت مقتدی کب کھڑا ہو؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
اقامت ہوتے وقت مقتدی کب کھڑا ہو؟
ترجمہ : مقبول احمد سلفیؔ


اس مسئلہ میں اہل علم کے درمیان اختلافات ہیں ، امام نووی ؒ نے ان اقوال کو ذکر کیا ہے ۔

(1) جب مؤذن اقامت کہنا شروع کرے تو کھڑا ہوا جائے ۔ یہ قول عطاء ؒاور زہریؒ کا ہے ۔

(2) جب حی الصلاۃ کہا جائے تو کھڑا ہونا چاہئے ، یہ قول امام ابوحنیفہ ؒ کا ہے ۔

(3) جب مؤذن اذان سے فارغ ہوجائے تو کھڑا ہوا جائے ۔ یہ امام شافعی ؒکا قول ہے ۔

(4) کھڑے ہونے کا متعین وقت نہیں ہے ۔ مقتدی کے لئے شروع اذان میں ، درمیان میں اور آخر میں کہیں بھی کھڑا ہونا جائز ہے ۔ یہ مالکیہ کا کہنا ہے ۔

(5) قد قامت الصلاۃ پر کھڑا ہونا مسنون ہے ، اگر مقتدی نے امام کو دیکھ لیا ہے ، اگر نہیں دیکھا ہے تو امام کو دیکھ کر کھڑا ہو۔ یہ قول امام احمد ؒ کا ہے ۔ (المجموع 3/233)


حقیقت میں ان اقوال میں سے کسی کے لئے سنت سے واضح دلیل نہیں ہے بلکہ یہ سارے ائمہ کے اجتہادات ہیں جیسے ان کے یہاں ظاہر ہوا۔

بہر کیف ! اس مسئلہ میں گنجائش ہے کہ مقتدی کسی بھی وقت اٹھے ، چاہے شروع میں ، چاہے درمیان میں ۔ سنت سے پتہ چلتا ہے کہ مؤذن جب اقامت کہہ دے اور امام مسجد ابھی تک نہیں آیا ہے تو مقتدی اس وقت تک نہ کھڑا ہو جب تک امام کو دیکھ نہ لے ۔ اس کی دلیل ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے ۔

عن أبي قتادة رضي الله قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم (إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي) رواه البخاري (637) ومسلم (604) وفي رواية لمسلم : (حَتَّى تَرَوْنِي قَدْ خَرَجْتُ).

ترجمہ : حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب اقامت ہوجائے تو تم اس وقت تک نہ کھڑے ہو جب تک مجھے دیکھ نہ لو ۔ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے ۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے : یہاں تک کہ تم مجھے نکلتے ہوئے دیکھ لو۔

ابن رشد المالکی نے کہا : اگر ابوقتادہ کی مذکورہ روایت صحیح ہے تو اس پر عمل کرنا واجب ہے وگرنہ یہ مسئلہ معفو عنہ ہوگا یعنی اس مسئلہ میں شرع خاموش ہے ، ہرکوئی جب چاہے کھڑا ہوسکتا ہے ۔(الموسوعۃ الفقہیہ 34/112)

شیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال کیا گیاکہ نماز کے لئے اقامت کے وقت متعین وقت پرکھڑے ہونے کی سنت سے کوئی دلیل ہے ؟

تو شیخ نے جواب دیا :

کھڑے ہونے کے لئے سنت سے کوئی متعین وقت نہیں ہے سوائے اس کہ "لَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي" تو جب بھی آدمی کھڑا ہوجائے شروع اقامت کے وقت یا درمیان اقامت میں یا آخر اقامت میں سب جائز ہیں ۔"مجموع فتاوى ابن عثيمين" (13/8)

موقع الإسلام سؤال وجواب فتوی رقم : 134108
 
Top