• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اقتباسات "راز حیات" از مولانا وحیدالدین خاں

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
محترم ومکرم اراکین محدث فورم
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

امید کہ آپ حضرات بخیر و بعافیت ہوں۔

عرض یہ کہ میں کتاب "راز حیات از مولانا وحیدالدین خاں" سے مفید اور کام آنے والی عملی زندگی سے متعلق اقتباسات پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔ امید کہ آپ حضرات استفادہ کریں گے۔۔۔۔۔

تو لیجئے یہ پہلا اقتباس



۔۔۔۔بامقصد زندگی گزارنے والا آدمی ایک ایسے مسافر کی طرح ہوتا ہےجو اپنا ایک ایک لمحہ اپنی منزل کی طرف بڑھنے میں لگا دیتا ہے۔دنیا کے خوش نما مناظر ایسے مسافر کےلبھانے کے لئے سامنے آتے ہیں،مگر وہ ان سے آنکھیں بند کر لیتا ہے۔سائے اور اقامت گاہیں اس کو ٹھرنے اور آرام کرنے کی ترغیب دیتی ہیں مگر وہ ان کو چھوڑتا ہوا اپنی منزل کی طرف بڑھتا رہتا ہے۔ دوسری دوسری چیزوں کے تقاضے اس کا راستہ روکتے ہیں مگر وہ ہر ایک سے دامن بچاتا ہوا بڑھتا چلاجاتا ہے۔ زندگی کے نشیب و فراز اس سے ٹکراتے ہیں مگر اس کے باوجود اس کے عزم اور اس کی رفتار میں کوئی فرق نہیں آتا۔

راز حیات:مولانا وحیدالدین خاں ص11
ان اقتباسات کو میں نے افادہ عام کی خاطر پیش کیا ہے۔۔۔
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔۔۔زندگی کو بامعنی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ آدمی کے سامنے ایک سوچا ہوا نشانہ ہو۔جس کی صداقت پر اس کا ذہن مطمئن ہو۔جس کے سلسلے میں اس کا ضمیر پوری طرح اس کا ساتھ دے رہا ہو،جو اس کی رگ و پے میں خون کی طرح اترا ہوا ہو۔یہی مقصدی نشانہ کسی انسان کو جانوروں سے الگ کرتا ہے۔ اگر یہ نہ ہو تو انسان اور جانور میں کوئی فرق نہیں۔ اور جس آدمی کے اندر مقصدیت آجائے اس کی زندگی لازما ایک اور زندگی بن جائے گی۔ وہ چھوٹی چھوٹی غیر متعلق باتوں میں الجھنے کے بجائے اپنی منزل پر نظر رکھے گا ۔وہ یک سوئی کے ساتھ اپنے مقررہ نشانے پر چلتا رہےگا یہاں تک کہ منزل پر پہچ جائے۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص11
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔۔ آج ہماری قوم نے مقصد کا شعور کھو دیا ہے۔وہ ایک بے مقصد گروہ ہو کر رہ گئے ہیں۔ان کے سامنے نہ دنیا کی تعمیر کا نشانہ ہے اور نہ آخرت کی تعمیر کا نشانہ۔ یہی ان کی اصل کمزوری ہے۔اگر لوگوں میں دوبارہ مقصد کا شعور زندہ کردیا جائے تو دوبارہ وہ ایک جاندار قوم نظر آئیں گے۔ وہ دوبارہ ایک باکردار گروہ بن جائیں گے جس طرح وہ اس سے پہلے ایک باکردار گروہ بنے ہوئے تھے۔
قوم کے افراد کے اندر مقصد کا شعور پیدا کرنا ان کے اندر سب کچھ پیدا کرنا ہے۔ مقصد آدمی کی چھپی ہوئی قوتوں کو جگاتا دیتا ہے،وہ اس کو نیا انسان بنا دیتا ہے۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص14
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بڑا فکری کام وہی شخص کر پاتا ہے جو اپنے سارے جسم کا خون اپنے دماغ میں سمیٹ دے۔۔۔
بیشتر لوگوں کا حال یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی قوت کو تقسیم کئے ہوئے ہوتے ہیں۔وہ اپنے آپ کو ایک مرکز پر یکسو نہیں کرتے اسی لئے وہ ادھوری زندگی گزار کر اس دنیا سے چلے جاتے ہیں۔ہر کام آدمی سے اس کی پوری قوت مانگتا ہے۔وہی شخص بڑی کایابی حاصل کرتا ہے جو اپنی پوری قوت کو ایک کام میں لگا دے۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص15
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
یاد رکھئے، ہمارا سب سے پہلا کام یہ ہے کہ ہم ایک با مقصد قوم تیار کریں۔ہمیں قوم کے افراد کو وہ تعلیم دینا ہے جس سے وہ ماضی اور حال کو پہچانیں ۔ان کے اندر وہ شعور بیدار کرنا ہے کہ وہ اختلاف کے باوجود متحد ہونا جانیں۔ان کے اندر وہ حوصلہ ابھارنا ہے کہ وہ شخصی مفاد اور وقتی جذبات سے اوپر اٹھ کر قربانی دے سکیں۔یہ سارے کام جب قابل لحاظ حد تک ہو چکے ہوں گے اس کے بعد ہی کوئی ایسا اقدام کیا جاسکتا ہے جو فی الواقع ہمارے لئے کوئی نئی تاریخ پیدا کرنے والا ہو۔اس سے پہلے اقدام کرنا صرف موت کی خندق میں چھلانگ لگانا ہے نہ کہ زندگی کے چمنستان میں داخل ہونا۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص19
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
جب آدمی کی زندگی مقصد سے خالی ہو جائے تو اس کی نظر میں اپنے وقت کی کوئی قیمت نہیں رہتی۔ وہ اپنا اندازہ خود اپنی رائے سے کرنے کے بجائے دوسروں کی رائے سے کرنے لگتا ہے۔ وہ رسمی جلسوں اور تقریبات میں رونق کا سامان بنتا رہتا ہے۔وہ اپنے لئے جینے کے بجائےدوسروں کے لئے جینے لگتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کی عمر پوری ہو جاتی ہے۔بظاہر مصروفیتوں سے بھری ہوئی ایک زندگی اس طرح اپنے انجام کو پہنچ جاتی ہے کہ اس کے پاس ایک خالی زندگی کے سوا اور کوئی سرمایہ نہیں ہوتا۔


رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص21

نوٹ: اس قتباس کو لکھتے ہوے میری عجیب حالت ہوئی۔رقت کی وجہ سے آنکھیں بھرآئیں ۔۔۔۔۔۔ دعاء کیجئے کہ اللہ ہمیں ان جیسے بے مقصد زندگی گزارنے والے لوگوں میں نہ بنائے۔۔ آمین
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔ ہرآدمی کو دنیا میں کام کرنے کی ایک مدت اور کچھ مواقع دئے گئے ہیں۔یہ مدت اور مواقع اس وقت تک نہیں چھنتے جب تک خدا کا لکھا پورا نہ ہو جائے۔اگر رات کے بعد خدا آپ کے اوپر صبح طلوع کرے تو سمجھ لیجئے کہ خدا کے نزدیک ابھی آپ کے عمل کے کچھ دن باقی ہیں۔اگر آپ حادثات کی اس دنیا میں اپنی زندگی کو بچانے میں کامیاب ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا کے منصوبہ کے مطابق آپ کو کچھ اور کرنا ہے جو ابھی آپ نے نہیں کیا۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص22
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک امکان جب ختم ہوتا ہے تو اسی وقت دوسرے امکان کا آغاز ہوجا تا ہے۔سورج غروب ہوا تو دنیا نے چاند سے اپنی بزم روشن کرلی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خدا کی اس دنیا میں کسی کے لئے پست ہمت یا مایوس ہونے کا سوال نہیں۔حالات خواہ بظاہر کتنے ہی ناموافق دکھائی دیتے ہوں، اس کے آس پاس آدمی کے لئے ایک نئی کامیابی کا امکان موجود ہوگا۔آدمی کو چاہئے کہ اس نئے امکان کو جانے اور اس کو استعمال کرکےاپنی کھوئی بازی کو دوبارہ جیت لے۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص26
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔۔ ہر سماج میں طرح طرح کے انسان ہوتے ہیں اور وہ طرح طرح کے حالات پیدا کئے رہتے ہیں۔ سماج میں کہیں "دلدل" ہوتا ہے اور کہیں "پٹرول" ۔ کہیں "کانٹا" ہوتا ہے تو اور کہیں "گڑھا"۔ عقل مند وہ ہے جو اس قسم کے سماجی مواقع سے بچ کر نکل جائے نہ کہ اس سے الجھ کر اپنے راستے کو کھوٹا کرے۔
جس آدمی کے سامنے کوئی مقصد ہو وہ راستہ کی ناخوشگواریوں سے نہیں الجھے گا۔ کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ ان سے الجھنا اپنے آپ کو اپنے مقصد سے دور کر لینا ہے۔ بامقصد آدمی کی توجہ آگے کی طرف ہوتی ہے نہ کہ دائیں بائیں کی طرف ۔ وہ مستقل نتائج پر نظر رکھتا ہے نہ کہ وقتی کاروائیوں پر۔ وہ حقیقت کی نسبت سے چیزوں کو دیکھتا ہے نہ کہ ذاتی خواہشات کی نسبت سے۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص28
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔۔ درخت اپنے وجود کے نصف حصہ کو سر سبز و شاداب حقیقت کے طور پر اس وقت کھڑا کر پاتا ہے جب کہ وہ اپنے وجود کے نصف حصہ کو زمین کے نیچے دفن کرنے کے لئے تیار ہو جائے۔درخت کا یہ نمونہ انسانی زندگی کے لئے خدا کا سبق ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ زندگی کی تعمیر اور استحکام کے لئے لوگوں کو کیا کرنا چاہئے۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔ درخت زمین کے اوپر کھڑا ہوتا ہے۔مگر وہ زمین کے اندر اپنی جڑیں جماتا ہے۔وہ نیچے سے اوپر کی طرف بڑھتا ہے نہ کہ اوپر سے نیچے کی طرف ۔ درخت گویا قدرت کا معلم ہے جو انسان کو یہ سبق دے رہا ہے:اس دنیا میں داخلی استحکام کے بغیر خارجی ترقی ممکن نہیں۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص31
 
Top