• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اقتباسات "راز حیات" از مولانا وحیدالدین خاں

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔۔ دنیا کی زندگی میں کس طرح خدا نے ناخوش گوار چیزوں کے ساتھ خوش گوار چیزیں رکھ دی ہیں۔ جس طرح پھول کے ساتھ کانٹا ہوتا ہے اسی طرح زندگی میں پسندیدہ چیزوں کے ساتھ ناپسندیدہ چیزوں کا جوڑا بھی لگا ہوا ہے۔
اب جب کہ خود قدرت نے پھول اور کانٹے کو ایک ساتھ پیدا کیا ہے تو ہمارے لئے اس کے سوا چارہ نہیں کہ ہم اس کے ساتھ نباہ کی صورت پیدا کریں۔ موجودہ دنیا میں اس کے سوا کچھ اور ہونا ممکن نہیں۔۔
دوسروں کی شکایت کرنا صرف اپنے وقت کو ضائع کرنا ہے۔ یہ دنیا اس ڈھنگ پر بنائی گئی ہے کہ یہاں لازماً شکایت کے مواقع آئیں گے۔ عقل مند آدمی کا کام یہ ہے کہ وہ اس کو بھول جائے۔ وہ شکایت کو نظر انداز کرکے اپنے مقصد کی طرف اپنا سفر جاری رکھے۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص33
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔ ایک بات بظاہر سادی سی ہے مگر انسان اپنی عملی زندگی میں اکثر اسے بھول جاتا ہے۔وہ یہ کہ ہم اپنی بنائی ہوئی دنیا میں نہیں ہیں بلکہ خدا کی بنائی ہوئی دنیا میں ہیں۔ جب صورتحال یہ ہے کہ یہ دنیا خدا کی دنیا ہے تو ہمارے لئے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ ہم خدا کے بنائے ہوئے قوانین کو جانیں اور اس کے ساتھ اپنے آپ کو ہم آہنگ کریں۔ اس کے سوا کسی اور تدبیر سے یہاں ہم اپنے لئے جگہ حاصل نہیں کر سکتے۔۔۔۔۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص34
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔۔۔۔۔ انسان ایک ایسی مخلوق ہے کہ ناکامی اس کو فکری گہرائی عطا کرتی ہے۔ رکاوٹیں اس کے ذہن کے بند دروازے کو کھولتی ہیں۔ حالات اگر اس کے وجود کو تکڑے تکڑے کردیں تو اس کا ہر تکڑا دوبارہ نئی زندگی حاصل کر لیتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس امکان نے اس دنیا میں کسی انسان کو ابدی طور پر ناقابل تسخیر بنا دیا ہے،شرط یہ ہے کہ وہ زندہ ہو، وہ ٹوٹنے کے بعد دوبارہ اپنی قوتوں کو متحد کرنا جانتا ہو۔ بازی کھونے کے بعد وہ اپنا حوصلہ نہ کھوئے۔ ایک کشتی ٹوٹنے کے بعد وہ دوبارہ نئی کشتی کے ذریعہ اپنا سفر شروع کر سکے۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص36
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
------------اس دنیا میں سب سے بڑی دولت روپیہ نہیں ہے،اس دنیا میں سب سے بڑی دولت اعتبار ہے۔ اعتبار کی بنیاد پر آپ اسی طرح کوئی چیز لے سکتے ہیں جس طرح نوٹ کی بنیاد پر کوئی شخص بازار سے سامان خریدتا ہے۔ اعتبار ہر چیز کا بدل ہے۔
مگر اعتبار زبانی وعدوں سے قائم نہیں ہوتا اور نہ اعتبار ایک دن میں حاصل ہوتا ہے۔ اعتبار قائم ہونے کی صرف ایک ہی بنیاد ہے اور وہ حقیقی عمل ہے۔ خارجی دنیا اس معاملہ میں انتہائی حد تک بے رحم ہے۔ لمبی مدت تک بے داغ عمل پیش کرنے کے بعد ہی وہ وقت آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص52
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئی شخص پچھلے کل میں اپنا سفر شروع نہیں کر سکتا۔ سفر جب بھی شروع ہوگا "آج" سے شروع ہوگا نہ کہ گزرے ہوے "کل" سے۔ جو لوگ آج کے دن بھی کل میں جئیں ان کے لئے اس دنیا میں بربادی کے سوا اور کوئی چیز مقدر نہیں۔
جو مواقع گزرچکے انہیں بھول جائیے۔ جو مواقع آج موجود ہیں ان کو جانئے اور انہیں استعمال کیجئے۔ ان شاءاللہ آپ یقینا کامیاب ہوں گے۔ یاد رکھیئے گزرا ہوا دن کبھی کسی کے لئے واپس نہیں آیا۔ گزرا ہوا دن آپ کے لئے بھی واپس آنے والا نہیں۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص60
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔۔۔ موجودہ دنیا ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہر انسان پر غم اور تکلیف کا لمحہ آتا ہے۔ مگر ایسے لمحات ہمیشہ وقتی ہوتے ہیں۔ اگر آدمی اس لمحہ کو برداشت کرلے تو اس کو بہت جلد معلوم ہوتا ہے کہ "تاریک حال" میں اس کے لئے ایک "روشن مستقبل" کا امکان چھپا ہوا تھا۔ وہ شکست خوردہ ہو کر اپنے آپ کو مٹا دینا چاہتاتھا۔ حالان کہ مستقبل اس انتظار میں تھا کہ اس کا نام فاتح کی حیثیت سے تاریخ عالم میں درج کرے۔


رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص61
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔۔۔ حقیقت نگاری کے دور میں جذباباتی تقریریں اور تحریریں، اہلیت کی بنیاد پر حقوق حاصل کرنے کے دور میں رزرویشن کے مطالبے، تعمیری استحکام کے ذریعہ اوپر اٹھنے کے دور میں جلسوں اور جلوسوں کے ذریعہ قوم کا مستقبل بر آمد کرنے کی کوشش، سماجی بنیادوں کی اہمیت کے زمانے میں سیاسی سودے بازی کے ذریعہ ترقی کے منصوبے، یہ سب اسی کی مثالیں ہیں۔ یہ ماضی کے معیاروں پر حال کی دنیا سے اپنے لئے زندگی کا حق وصول کرنا ہے جو کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ ایسے لوگوں کا انجام موجودہ دنیا میں صرف یہ ہے کہ وہ نفسیاتی مریض ہو کر رہ جائیں۔ جو کچھ ان کو بر بنائے حق نہیں ملا ہے اس کو سمجھیں کہ وہ بربنائے ظلم ان کو نہیں مل رہا ہے اور پھر ہمیشہ کے لئے منفی ذہنیت کا شکار ہو کر رہ جائیں۔

رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص62
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر آدمی کے اندر شوق ہو تو نہ پیسہ کی ضرورت ہے اور نہ استاد کی، نہ کسی اور چیز کی ۔ اس کا شوق ہی اس کے لئے ہر چیز کا بدل بن جائےگا۔ وہ بغیر کسی چیز کے سب چیز حاصل کرلےگا۔


رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص63
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
تعلیم صرف روزگار کا سر ٹیفکٹ نہیں۔ اس کا اصل مقصد قوم کے افراد کو باشعور بنانا ہے۔ افراد کو باشعور بنانا ملت کی تعمیر کی راہ کا پہلا قدم ہے۔ ملت کا سفر جب بھی شروع ہو گا یہیں سے شروع ہوگا۔ اس کے سوا کسی اور مقام سے ملت کا سفر شروع نہیں ہو سکتا۔

باشعور بنانا کیا ہے۔ باشعور بنانا یہ ہے کہ ملت کے افراد ماضی اور حال کو ایک دوسرے سے جوڑ سکیں۔ وہ زندگی کے مسائل کو کائنات کے ابدی نقشہ میں رکھ کر دیکھ سکیں۔ وہ جانیں کہ وہ کیا ہیں۔ وہ اس راز سے واقف ہوں کہ وہ اپنے ارادہ کو خدا کے ارادے سے ہم آہنگ کر کے ہی خدا کی اس دنیا میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ باشعور انسان ہی حقیقی معنوں میں انسان ہے۔ جو باشعور نہیں وہ انسان بھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔


رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص67
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
۔۔۔۔۔۔۔ ایک آنکھ وہ ہے جو ہر آدمی کی پیشانی پر ہوتی ہے۔ تعلیم آدمی کو ذہنی آنکھ عطا کرتی ہے۔ عام آنکھ آدمی کو ظاہری چیزیں دکھاتی ہیں،تعلیم کی آنکھ آدمی کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ معنوی چیزوں کو دیکھ سکے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ تعلیم آدمی کو ملازمت دیتی ہے۔ یہ تعلیم کا ثانوی فائدہ ہے۔ تعلیم کا اصل پہلو یہ ہے کہ وہ آدمی کو زندگی کی اصل سائنس بتائے۔ وہ آدمی کو حقیقی معنوں آدمی بنائے۔


رازحیات:مولانا وحیدالدین خاں ص67
 
Top