• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اقدّی الم اعدل علیک قلتقرت من وقتھا

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں زلزلہ آ گیا اور زمین زوروں کے ساتھ کانپنے اور ہلنے لگی۔ امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جلال میں بھر کر زمین پر ایک درہ مارا اور بلند آواز میں تڑپ کر فرمایا۔ ”اے زمین! ساکن ہو جا کیا میں نے تیرے اوپر عدل نہیں کیا ہے؟” آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمانِ جلالت نشان سنتے ہیں زمین ساکن ہو گئی اور زلزلہ ختم ہو گیا۔


شیخ @اسحاق سلفی کیا یہ روایت صحیح ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں زلزلہ آ گیا اور زمین زوروں کے ساتھ کانپنے اور ہلنے لگی۔ امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جلال میں بھر کر زمین پر ایک درہ مارا اور بلند آواز میں تڑپ کر فرمایا۔ ”اے زمین! ساکن ہو جا کیا میں نے تیرے اوپر عدل نہیں کیا ہے؟” آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمانِ جلالت نشان سنتے ہیں زمین ساکن ہو گئی اور زلزلہ ختم ہو گیا۔
کیا یہ روایت صحیح ہے
یہ روایت امام رازی رحمہ اللہ (المتوفى: 606هـ) نے تفسیر کبیر میں سورہ کہف کی تفسیر کے ضمن میں بغیر کسی سند اور حوالہ کے لکھی ہے :
(وقعت الزلزلة في المدينة فضرب عمر الدرة على الأرض وقال: اسكني بإذن الله فسكنت وما حدثت الزلزلة بالمدينة بعد ذلك ۔۔۔
ایک دفعہ (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں ) مدینہ میں زلزلہ آیا ، تو آپ نے اپنا درہ زمین پر مار کر کہا : اللہ کےن حکم سے تھم جا ،ساکن ہو جا ۔ تو زمین ساکن ہوگئی ،اور اس کے مدینہ شریف میں زلزلہ نہیں آیا ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی طرح یہ قصہ شافعیہ کے مشہور علامہ تاج الدين عبد الوهاب بن تقي الدين السبكي (المتوفى: 771ھ) نے اپنی معروف کتاب ’’ طبقات الشافعية الكبرى ‘‘ امام الحرمین ابو المعالی (المتوفی ۴۷۸ ھ ) ‘‘ کی کتاب ’’ الشامل ‘‘ کے حوالے سے نقل کیا ہے ،
’’ قَالَ إِمَام الْحَرَمَيْنِ رَحمَه الله فى كتاب الشَّامِل إِن الأَرْض زلزلت فى زمن عمر رضى الله عَنهُ فَحَمدَ الله وَأثْنى عَلَيْهِ وَالْأَرْض ترجف وترتج ثمَّ ضربهَا بِالدرةِ وَقَالَ أقرى ألم أعدل عَلَيْك فاستقرت من وَقتهَا ‘‘
یعنی :” ایک دفعہ (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں ) مدینہ میں زلزلہ آیا ،
اے زمین! ساکن ہو جا کیا میں نے تیرے اوپر عدل نہیں کیا ہے؟” سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اللہ کی حمد وثنا کی ، اور آپ نے اپنا درہ زمین پر مار کر کہا : تھم جا ،ساکن ہو جا ۔ ،اور اس کے مدینہ شریف میں زلزلہ نہیں آیا ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب جیسا کہ آپ نے ان دونوں حوالوں میں دیکھا یہ روایت اسناد کے بغیر منقول ہے ،
اور اسناد کے بغیر کوئی بات قابل قبول نہیں ہوسکتی ، اس لئے جب تک اس کی سند کا پتا نہیں چلتا اس وقت تک اس کے صحیح یا ضعیف ہونے کے بارے کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔۔۔
اگر اس اسکی کوئی سند ہے تو میرے علم نہیں ۔ْ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top