• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اقسام ِاستغاثہ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اقسام ِاستغاثہ


(1)غیر مشروع استغاثہ



ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا :
تکلیف اور مصیبت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے جو شخص اللہ تعالیٰ کے ہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ پیش کرتا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ اللہ کا قرب چاہتا ہے) تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرب و مصیبت کے اندر گویا کہ پکارتا ہے ، برابر ہے کہ یہ استغاثہ کے لفظ سے ہو یا توسل (یا وسیلہ وغیرہ ) کے لفظ سے ہو ۔ جو کہ اس کا معنی دیتا ہو ۔ اور آدمی کا کہنا کہ :یا اللہ میں تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے تیرے قریب ہوتا ہوں یا کہے کہ:
”اَسْتَغِیْثُ بِرَسُوْلِكَ عِنْدَكَ أَنْ تَغْفِرلِي“
یعنی میں تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے پکارتا ہوں کہ مجھے بخش دے ، یہ درحقیقت لغت عربی اور ساری امتوں کی زبانوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارنا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا توسل وسیلہ لینا آپ کو پکارنا ہے اور یہ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کر وانا ) آپ کی زندگی میں اور اس وقت جب کہ آپ مجلس میں بنفس نفیس موجود ہوتے جائز تھا ۔
اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غیابت و غیر حاضر ی میں یہ جائز نہیں ہے اور پھر یہ استغاثہ (مخلوق سے) کیا بھی ان امور میں جا سکتا ہے جن پر ان کو قدرت بھی ہو ، جیسا کہ فرمان الہی ہے کہ :
وَإِنِ اسْتَنصَرُ‌وكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ‌ ۔۔(الأنفال: ٧٢)
یعنی اگر وہ تم سے دین (کے معاملہ میں ) مدد طلب کریں تو تم پر مدد کرنا ضروری ہے ۔
اور فرمان الہٰی ہے:
فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِي مِن شِيعَتِهِ عَلَى الَّذِي مِنْ عَدُوِّهِ فَوَكَزَهُ مُوسَىٰ فَقَضَىٰ عَلَيْهِ ۖ ۔۔﴿١٥﴾ (القصص )
یعنی (موسیٰ علیہ السلام کو اس شخص نے مدد کے لئے پکارا جو کہ اس کے جماعت سے تھا اس شخص کے خلاف جو اس کے دشمنوں میں سے تھا ۔ جبکہ وہ کام جن پر اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو قدرت نہیں ہے وہ فقط اللہ اکیلے سے مانگے جائیں گے۔ اسی وجہ سے مسلمان صحابہ کرام و تابعین کرام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فوت ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے نہیں پکارتے تھے اور نہ بارش طلب کر تے تھے اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے توسل سے مانگتے تھے ۔
جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے کہ جناب عمر بن خطاب ؓ نے عباس ؓ کے ذریعہ سے بارش طلب کی یعنی ان سے دعا کروائی اور پھر کہا :
اللهم إِنَّا کُنَّا إِذَا أَجْدَبْنَا نَتَوَسَّلُ إِِلَیْكَ بِنَبِیِّنَا فَسْتَسْقِیَنَا وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِِلَیْكَ بِعَمِّ نَبِیِّنَا فَاسْقِنَا فَیُسْقَوْنَ “۔
”یااللہ جب ہم قحط سالی کا شکار ہوتے تھے تو تجھ سے تیرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے توسل سے بارش مانگتے تھے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے ذریعہ سے پھر تو ہمیں بارش دیتا تھا ، اور اب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے وسیلہ سے تجھ سے بارش طلب کر تے ہیں یا اللہ ہمیں پانی دے“۔ تو بارش برستی تھی ۔

(2) مشروع استغاثہ:


اللہ تعالیٰ سے استغاثہ کرنا یعنی اسے پکارنا یا انبیاء اکرام یا صالحین سے ان کی زندگی میں ان سے دعا کروانا یا اس کام کے لئے مدد مانگنا جس پر ان کو قدرت ہو۔ باقی ان کی وفات کے بعد یا اس چیز کے لئے جس کی ان کو قدرت نہ ہو استغاثہ جائز نہیں ہے ۔
اور ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ کی رحمت کے واسطے سے استغاثہ کرنا حقیقت میں اس کی ذات سے استغاثہ کرنے (پکارنے) کی طرح ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کی صفات کے واسطے سے استعاذہ (یعنی پناہ طلب کرنا ) اس کی ذات سے استعاذہ کرنے کی طرح ہے ۔
امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
”شرک کی اقسام سے ، مردوں سے حاجت روائی کے لئے سوال کرنا یا ان کو تکلیف میں پکارنا یا ان کی طرف توجہ کرنا بھی ہے۔ اور یہ حقیقی شرک ہے جو اس وقت دنیا میں واقع ہوتا ہے۔ کیوں کہ مرنے والے کا کام ختم ہو چکا اور اب وہ پکارنے والے یا اس سے اللہ تعالیٰ کے پاس سفارش کرنے کی استدعا کرنے والے کے لئے نفع و نقصان دینا تو دور کی بات ہے، خود کے لئے بھی نفع و نقصان کا مالک نہیں ہے “ ۔


نضرۃ النعیم
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
میرے خیال سے ۔استغاثہ۔ اور ۔وسیلہ۔ میں فرق ہے ۔پہلے میں ڈائریکٹ مدد طلب کی جاتی ہے جبکہ دوسرے میں واسطہ بنایا جاتا ہے ۔واللہ اعلم بالصواب
 
Top