• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اقوام متحدہ اور انسانی حقوق پر کام کرنے والی عالمی تنظیموں کے نام ایک کھلا خط!((ظفر اقبال ظفر ))

ظفر اقبال

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 22، 2015
پیغامات
281
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
104
((ظفر اقبال ظفر ))
اقوام متحدہ اور حقوق انسانی پر کام کرنے والی عالمی تنظیموں کے نام ایک کھلا خط!
20 دسمبر 2018 بروز جمعرات صبح 10:30 بجے راقم الحروف کو ایوان کارکنان تحریک پاکستان مادر ملت پارک 100۔شاہراہ قائد اعظم لاہور پر واقع نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی جانب سے (کل جماعتی حق خودارادیت کشمیر کانفرنس )میں شرکت کی دعوت دی گی۔جس کانفرنس کے انعقاد کا بنیادی مقصد کشمیر یوں پر بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کرنا تھا اور عالمی برادری و حکومت پاکستان کو سفارتی سطح تک ہر فورم پر کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا مقدمہ لڑنے اور عالمی براداری پر بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنا تھا ۔ کانفرنس کے مہمان خصوصی عزت مآب جناب سردار محمد مسعود خان (صدر آزاد جمو ں کشمیر ) تھے۔ ان کے ساتھ پاکستان کے نامور قانون دان عزت مآب جسٹس خلیل الرحمن تھے ان کے علاوہ ملی مسلم لیگ کے صدر عزت مآب پروفیسر سیف اللہ خالد صاحب ‘جناب محمد اکرم چوہدری صاحب مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب برائے سیاسی امور ‘جناب سید نصیب اللہ گریزی صاحب صدر پاکستان مسلم لیگ آزاد کشمیر‘جناب میر آصف اکبر صاحب سیکرٹری جنرل علماء کونسل منہاج القرآن ‘جناب اقبال احمد قریشی صاحب صدر آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس (لاہور )جناب اعجاز احمد کیانی صاحب امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر لاہور ‘جناب فاروق خان آزاد صدر پاکستان تحریک انصاف کشمیر( لاہور) جناب شہزاد احمد راجہ صاحب صدر پاکستان مسلم لیگ آزاد کشمیر ( لاہور) جناب ڈاکٹر احسن منظر جنرل سیکرٹری پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر ( پنجاب ) جناب سید منظور حسن گیلانی ایڈووکیٹ جموں کشمیر وکلاء محاذ‘جناب محمد رفیق تارڈ صاحب چیئرمین نظریہ پاکستان ٹرسٹ لاہور‘جناب جسٹس(ر) سید شریف حسین بخاری صدر کشمیر ایکشن کمیٹی ‘جناب راجہ شیر زمان چیئرمین لاہور ہائی کورٹ بار کشمیر کمیٹی ‘جناب سردار محمد اعظم سرور ڈائریکٹر کشمیر سنٹر لاہور ‘جناب انجینئر مشتاق محمد نمائندہ آل پارٹیز حریت کانفرنس ‘ جناب ملک شہزاد اعوان صدر تحریک آزادی کشمیر برائے الحاق پاکستان ‘ جناب امیر زمان طاہر صاحب گلڈ آف اورئنٹس مسلم سکالرز برائے کشمیر ‘جناب مرزا محمد صادق جرال سابق ڈائریکٹر کشمیر شنٹر لاہور ‘جناب اظہر سعید بٹ صاحب صدر جمو ں کشمیر لبریشن لیگ ‘ جناب زاہد میر سنئیر نائب صدر ٹریڈرز الائنس لاہور ‘جناب راجہ محمد رفیق صاحب صدر کشمیر سوشل ویلفئیر ایسوسی ایشن صاحب شریک تھے ۔ راقم الحروف 20 دسمبر کی صبح جب نظریہ پاکستان ٹرسٹ پہنچے کو لوگ ایوان کی طر ف آ رہے تھے راقم الحروف جب نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی عمارت میں داخل ہوئے تو ہر طر ف بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور مادر ملت فاطمہ جناح سمیت تحریک پاکستان کے تمام قائد ین کی تصویروں سے ایوان کو دولہن کے کمرے کی طرح سجھا رکھا تھا ایوان کا عملہ استقبال کے لیے جگہ جگہ آنے والے مہمانوں کو سلوٹ اور سلام پیش کرتا‘ بڑی محبت کے ساتھ اپنی نشستوں پر بیٹھنے کا اشارہ دیتا ۔کچھ ہی دیر بعد جناب عزت مآب پروفیسر سیف اللہ خالد صاحب اور ان کے متصل بعد عزت مآب مہمان خصوصی سردار محمد مسعود خان صاحب صدر آزاد جموں و کشمیر بھی تشریف لے آئے ان کے آنے کے ساتھ ہی کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔
پہلے مقرر:
حمد و ثناء کے بعد کانفرنس کے پہلے مقرر جناب مولانا محمد شفیع جوش صاحب صدر نظریہ پاکستان فورم آزاد جموں کشمیر کو اسٹیج سیکرٹری نے دعوت دی انہوں نے صدر آزاد کشمیر کی آمد پر ابتدائیہ کلمات تحریک آزادی پاکستان و کشمیر پر چند تاریخی معروضات پیش کیں اور کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی تاریخی تناظر میں بیان کیں ۔
دوسرے مقرر:
کانفرنس کے دوسرے مقرر پروفیسر سیف اللہ خالد صاحب کو مجاہدین کی ترجمانی کے لیے دعوت دی گئی جس پر پروفیسر صاحب نے درد دلی سے اپنے مخصوص انداز میں اہل کشمیر کی ترجمانی و حمایت کی اور عالم کفر و اہل پاکستان کے ضمیر کو جنجھوڑنے کے لیے کشمیریوں کی جرت و بہادری کی عظیم داستانیں چند منٹو ں میں کشمیر کے مسئلے پر عالمی برادری کی بے حسی کو کھل کر سامعین کے سامنے پیش کیا ۔
تیسرے مقرر:
کانفرنس کے تیسرے مقررممتاز صحافی ‘عظیم تجزیہ نگار ‘ دنیا نیوز کےگروپ ایڈیٹرجناب سلمان غوری صاحب تھے جنہوں نے کہا ایک دفعہ میری حریت رہنما سلمان گیلانی صاحب سے ملاقات ہوئی گیلانی صاحب فرمانے لگے مجھے اس وقت بہت مایوسی ہوتی ہے جب ہم مسئلہ کشمیر پر لوگوں کو خاموش تماشائی بنے دیکھتا ہو ں ۔ساتھ ہی سلمان صاحب فرمانے لگے اقوام متحدہ کی سب سے بڑی ناکانی اس کا پونی صدی سال گزر نے کے باوجود آج تک وہ اپنی قرار دادوں پر عمل کروانے میں ناکام رہی ۔
چوتھے اور آخری مقرر:
اس کانفرنس کےچوتھے مقرر تھے جناب صدر آزاد جموں کشمیر ان کی اسٹیج پر آمد پر سب نے نعرہ تکبیر بلند کیا اور ہل کشمیر سے محبت کا کھل کر اظہار و جذبات کا مظاہرہ کیا ۔ صدر صاحب نے کہا اے میرے بھائیوں آپ کسی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہوں مگر مسئلہ کشمیر پر آپ کے نزدیک دوسری رائے نہیں ہونی چاہیے اس مسئلہ پر سب کو متحد و متفق ہو کر جدوجہد کرنی چاہیے ۔ساتھ ہی فرمانے لگے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کشمیریوں کے لیے حق خود ارادیت کی قرار داد پاس کر چکے ہیں ۔مزید فرمانے لگے کے 27 اکتوبر 1947 کو کشمیر پر زبردستی قبضہ کر لیا مگر کشمیری آج بھی وہی نعرہ جو شروع دن سے وہ لگاتے آ رہے ہیں کہ کشمیر چھوڑ دو اور پاکستان کا مطلب کیا ( لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ )کشمیر بنے گا پاکستان ۔کشمیری اپنے شہداء کو پاکستانی پر چم میں دفن کر کے دنیا کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم پاکستان سے آج بھی ملنا چاہتے ہیں ۔ اعداد وشمار کے حساب سے 2017 میں 240 جنگجوں شہید کیے گے‘ جن کو ہم مجاہدین کہتے ہیں ۔2018 میں 500 کے قریب کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا ۔8سال کی ننی آصفہ بانوں کی آبرو پامال کر دی گئی ۔کئی نوجوان غائب کر دئیے گئے ۔صدر صاحب فرمانے لگے آج ہم خود سے سوال کرتے ہیں کہ کیا ہم کشمیر کا مقدمہ بین الاقوامی فورم پر اٹھانے کے لیے تیار ہیں ؟ فرمانے لگے کے جذبہ حریت کشمیریوں میں آج دو وجوہات کی بنا پر زندہ ہے ۔
1۔ غیر مسلح کشمیریوں کو پتہ ہے کہ آزادی کی خاطر پاکستان کا جھنڈا اٹھانے اور پاکستان سے رشتہ کیا ؟ پاکستان کا مطلب کیا؟ کشمیر بنے گا پاکستان اس نعرے کی سزا موت ہے مگر نہ وہ خوف زدہ ہوئے نہ ان کے پائے استقلال میں زرا بھر لغزش آئی ۔
2۔ کشمیر کے معاملے پر دنیا مکمل طور پر خاموش نہیں بلکہ بین الاقومی سطح پر مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کا جذبہ حریت مسلمہ حقیقت بن چکا ہے ۔
24 جون 2018 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بھارتی فوج کی بربریت و ظلم پر مبنی رپورٹ کے نتیجے میں کشمیریوں کی جذبہ حریت اور حق خود ارادیت کو تسلیم کر لیا گیا ہے ۔
برطانیہ کے 70 ارکان پر مشتمل تحقیقاتی گروپ نے بھی بھارتی مظالم پر مکمل رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے اہل کشمیر پر ظلم بند کیا جائے ان کو بین الاقوامی قوانین کا تحفظ حاصل ہے ۔اجتماعی قبروں کی تحقیق ہونی چاہیے ۔اس کے علاوہ یورپی یونین نے بھی حوصلہ افزاء اقدامات کے ساتھ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے لیے حمایت کا اعلان کیا ہے ۔کیونکہ کشمیر کے چار فریق ہیں (پاکستان ‘ اہل کشمیر ‘بھارت‘ اقوام متحدہ ) اس لیے یہ مسئلہ بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔دہشت گرد کون ہے جو مارتا ہے یا مرتا ہے ؟ دہشٹ گر د کون ہے جو ظالم ہے یا مظلوم ہے ۔؟

پاکستان کی حکمت عملی:
صدر آزاد کشمیر فرمانے لگے کہ ہم امن کے داعی ہیں سیاسی بنادوں پر اس مسلئے کے مستقل حل کے لیے گامزن ہیں ۔ہمیں بھارت کی طرف سے عسکری و نیم عسکری جنگ کا سامناہے ۔
ہمیں کرنا کیا چاہیے ؟
ہمیں آپس میں اتحاد و اتفاق کی فضاء قائم کرنی چاہیے ۔ کشمیر کے مسئلے کو پاکستان کی قومی سلامتی کے ساتھ جوڑ کر اس پر حکمت عملی تیار کرنی چاہیے۔خود کو کمزور سمجھ کر کبھی سمجھوتا نہ کریں کیونکہ بھارت پاکستان اور کشمیر کے حوالے سے ایک نظریہ رکھتا ہے انہی الفاظ کے ساتھ میں آپ سے اجازت چاہتا ہوں ۔السلام علیکم
مسئلہ کشمیر اور ہماری ذمہ داری :
قارئین کرام :

ایوان میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے فلیکسز یواروں پر لگے ہوئے تھے اور ان پر بڑے بڑے قائدین جن میں علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم کے کشمیر و پاکستان کے متعلق اور کشمیریوں سے ہمدردی کے لیے تاریخی و تحریکی جملے تحریر تھے ۔ان جملوں کو پڑھنے کے بعد راقم الحروف کے ذہن میں تحریک پاکستان اور تقسیم پاکستان کے وقت قائدین کا کشمیر و اہل کشمیر کے بارے میں جو درد تھابلکل واضح ہو جاتا ہے۔ تقسیم پاکستان کے وقت ڈوگرہ فوج و ہندوستانی فوج کی طرف سے کشمیریوں کے قتل پر دم توڑتی انسانیت کی المناک داستانیں اورعالمی برادری کی بے حسی و مسلمانوں کے بعض قائدین کی خاموشی کسی جرم سے کم نہیں۔آج کشمیری دنیا کی دوسری بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کے خلاف انہیں جذبوں سے برسر پیکار ہیں جو تقسیم پاکستان کے وقت تھے بلکہ آج انہی جذبوں سے نوجوانوں کاجہادی محاذوں کی طرف رخ کرنا اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کا میدان جہاد میں جوک در جوک داخل ہوکرشہادت پانا یہ تحریک آزادی کشمیر کو فیصلہ کن مراحل و آزادی کے لیے بہت حد تک کامیابی کی طرف لیجا رہی ہے ۔دنیا کفر آج پی ایچ ڈی اسکالر زکےجہادی معرکوں وجہادی جذبوں سے کافی حد تک خوف زدہ ہے۔ مگر یہ خوف بہت جلد ان شاء اللہ انڈیا کی بربادی و تباہی کی علامت بننے والا ہے ۔ جس کے نتیجے میں بھارت میں ہونے والے علیحدگی پسندوں کی طرف سے فسادات وآزادی کی تحریکوں کی صورت میں ہو گی ۔بھارت آج تحریکے آزادی کشمیر کو گولی وبارودسے دبانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے جس کا اعتراف بھارت و دنیا کے تجزیہ نگار برملا طور پر کر چکے ہیں ۔ آج بھارت کو مکمل طور پر نظر آ رہا ہے کہ ہم کشمیریوں کو کسی صورت ڈرانے اور کمزور کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں اس مسئلے کا کوئی سیاسی حل نکالا جائے ۔ بھارت کشمیر چھوڑنا چاہتا ہے مگر اسے خوف ہے کہ اگر کشمیری آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو بھارت میں 200 کے قریب سرگرم علحدگی پسند تحریکیں بھی بغاوت کر دیں گیں جس سے بھارت سوویت یونین کی طرح باقی نہیں رہے گا بلکہ مختلف ریاستوں میں تقسیم ہو کر اپنی حیثیت کھو جائے گا ۔ افغانستان میں امریکہ بھی آج طالبان قیادت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے سفارتی سطح پر سرگرم ہے۔ تاکہ طالبان کے ساتھ مشترکہ محاذ قائم کر کے اپنی رہی سہی بسات لپیٹ کر با عزت نکلنے میں کامیاب ہو جائے ۔ تاریخ شاہد کے جب بھی آزادی کی تحریکوں کے خلاف طاقت کا کھل کر استعمال ہوا ہے تو اس کا فائدہ ہمیشہ ان تحریکوں کو ہوا ہے۔اوریہ بھی بات تاریخی شواہد سے ثابت ہے کہ ظلم کی تاریخ جب طول پکڑتی ہے تو تحریکیں ہمیشہ جیب جاتی ہیں اور ان تحریکوں کے خلاف طاقت کو استعمال کرنے والے ہمیشہ امن و عافیت کی بیک مانگنے کے لیے انہیں تحریکوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔اسطرح ظالم شکست خوردہ ہو کر فرار کی راہ اختیار کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے ۔کشمیر کی تحریک آزادی شاید دنیا کی طویل ترین تحریک اور سب سے مضبوط تحریک کے طور پرجانی جانے لگی ہے ۔ تاریخی شہادت کے طور پر یہ بات لا ریب اور اظہر من الشمس ہے کہ جبر و استبداداور ظلم و تشدد سے ہمیشہ فتح مغلوب و مجبور قوموں کی ہی ہوتی ہے ۔اب انڈیا آخری بار پتھر کے جواب میں گولی کی ناکام کوشش کر رہا ہے جس سے اس کاجمہوری چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو جاتا ہے۔آج کشمیر کی صورت حال اور اس مسئلے پر الکفر ملت واحد کی عملی تصویر عالمی برادری اور عالمی کفر کی خاموشی و اقوام متحدہ کی بے حسی اور سلامتی کونسل کی قرارداوں کی حیثیت ختم ہو چکی ہے اقوام متحدہ اپنی قرار دادوں پر عمل کروانے میں بلکل ناکام و نامراد ہو چکی ہے۔کشمیری عوام تازہ دم جہادی جذبوں سے میدان عمل میں دشمن کے خلاف برسر میدان ہے ۔اقوام متحدہ و سلامتی کونسل کے تمام ممبران پر میں واضع کر دینا چاہتا ہو ں کے اگر تم اپنی قرار دادوں پر عمل کروانے میں مخلص نہ ہوئے اور کشمیریوں کے قتل عام کو نہ روک سکے تو یاد رکھنا یہ کشمیر کی جنگ پھر کشمیر تک نہیں بلکہ یہ کابل و قندھار اور یورپ کے ایوانوں تک بہت جلد پہنچ جائے گی اور تاریخی حقائق کے مطابق کشمیر کی مظلوم بیٹی کی مدد کے لیے پھر سے کوئی ایوبی و محمد بن قاسم پہنچے گا اور پھر کشمیریوں کے نصرت و مدد کے لیے بدرکی طرح نورانی ملائکہ سر زمین کشمیر پر قطار اندر قطار اترنے کے لیے حکم الہی کے منتظرہونگے۔ اے اہل پاکستان کشمیریوں کی پاکستان سے محبت اور پاکستان کا مطلب کیا جیسے نعروں سے حق خود ارادیت کو کے حصول اور الحاق پاکستان کےلیے ان کے خلوص کو کون نہیں جانتا ؟جو کہتے ہیں کشمیر بنے گا پاکستان اور پاکستان کے پرچم میں اپنے شہداء کو دفن کر کے اہل پاکستان و پاکستان سے محبت کا ثبوت دیتے ہیں۔اگر اب بھی تم نے ان کی مدد نہ کی تو پھر آئیں گے غسال کابل سے کفن جاپان سے اور تمہاری داستان نہ ہو گی داستانوں میں۔پھر ابابیل حکم الہی سے آسمان سے پتھروں کی بارش کر کے اہل ہندوستان کو نیست و نابود کر نے کے لیے اللہ بندوں کا مختاج نہیں‘یقین نہیں تو خانہ کعبہ کی تاریخ پڑھ لو اور اس میں ابرہہ کےعبرت ناک انجام کا مطالعہ کر لو یاد رکھو تاریخ اپنے آپ کو ضرور دھراتی ہے۔
 
Top