• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الإخاء

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
الإخاء

(اخوت/ بھائی چارہ)​
لغوی بحث:
لغۃ میں ”أَخٌ“سگے بھائی کو کہتے ہیں جو آپ کے ساتھ والد یا والدہ میں شریک ہو یعنی آپ جس والد سے پیدا ہیں اس کا والد بھی وہی ہو یا آپ جس والدہ سے پیدا ہیں اس کی والدہ بھی وہی ہو تو یہ شخص آپ کا”أَخٌ“(بھائی)ہے۔ اور کبھی دوست کو بھی ”أَخٌ“ (بھائی)کہا جاتا ہے۔
أَخٌ“کی جمع”إِخْوَةٌ“اور”إِخْوَانٌ“دونوں طرح آتی ہے۔
ابو حاتم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: تمام بصرہ والے کہتے ہیں کہ: نسب کے بھائی ہوں تو ان کی جمع کے لئے”
إِخْوَةٌ“آتا ہے اور دوستی کے بھائی ہوں تو ان کی جمع کے لئے” إِخْوَانٌ“ آتا ہے۔ جب دوستوں کے حوالے سے کوئی بات کی جاتی ہے تو کہاجاتا ہے: رُجُلٌ مِنْ إِخْوَانِی وَأَصْدِقَائِياور اگر رشتے کے بھائیوں کے متعلق بات ہوتی ہے تو کہا جاتا ہے:”إِخْوَتِی (ابو حاتم رحمہ اللہ )کہتے ہیں کہ بصرہ والوں کا یہ فرق غلط ہے۔ دوست ہوں یا رشتے کے بھائی ہوں دونوں کی جمع ”إِخْوَانٌ“ اور”إِخْوَةٌ مستعمل ہے ۔جیسا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ الحجرات: ١٠ ”بے شک مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں “۔
اس آیت میں ”
أَخٌ“کی جمع”إِخْوَةٌ “ہے جبکہ یہاں نسب کے بھائی مراد نہیں۔ ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتاہے : أَوْ بُيُوتِ إِخْوَانِكُمْ النور: ٦١ ” یا تمہارے بھائیوں کے گھر سے ۔۔۔“یہاں پر”أَخٌ“کی جمع”إِخْوَانٌ“ ہے جبکہ اس سے نسب کے بھائی مراد ہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ الأحزاب: ٥ ” تمہارے بھائی اور دوست ہیں“۔ (یہاں”إِخْوَان“غیر نسبی بھائی دینی بھائی کی جمع کے لئے استعمال ہوا ہے)۔
اور”
أَخٌ“کی مؤنث”أُخْتٌ“ہے جو مذکر کی بناوٹ سے جدا ہے اور اس کے آخر میں تاء واؤ کی جگہ ہے اس لئے کہ اصل میں ”أَخْوٌ“تھا۔ یہ تاء تانیث کی نہیں۔ اور”أُخْتٌ“کی جمع ”أَخَوَاتٌ“ہے۔
بعض نحو کے علماء کہتے ہیں کہ: ”
أَخٌ“کو”أَخٌ“اس لئے کہتے ہیں کہ اس کا ارادہ وہی ہوتا ہے جو اس کے بھائی(”أَخٌ“) کا ہوتا ہے اور”أَخٌ“اصل میں ”وَخَی“ سے مشتق ہے جس کا معنی ہے قصد(اس نے قصدکیا) تو واؤ ہمزہ میں بدل کر”أَخَی“ بنا۔
کہا جاتا ہے:
آخَی الرَّجُلَ مُوَاخَاةً وَإِخَاءً وَوِخاَءًیعنی آدمی نے بھائی چارہ قائم کیا اس کا مصدرمُؤَاخَاةً إِخَاءً اور ”وِخَاءً“ہے اور اکثر اس کا فعل ماضی ”وَاخَاهُ“ استعمال کرتے ہیں ابن سیدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: بَینِی وَبَینَهُ اُخُوَّاةٌ وَإِخَاءٌاور آخَیتُهُ“ ”فَاعَلْتُهُ“کے وزن پر دونوں استعمال کئے جا سکتے ہیں جس کا معنی میرا اور اس کا آپس میں بھائی چارہ ہے۔ یا میں نے اس سے بھائی چارہ قائم کیا ہے۔ اور ”تَأَخَّیْتُ أَخًا“ کا معنی ہے میں نے بھائی بنالیا۔
حدیث میں ہے
:" أَنَّ النَّبِیَّ آخَی بَینَ المُهِاجِرِیْنَ وَالاَنْصَارجس کا معنی ہے کہ نبی علیہ السلام نے مہاجرین اور انصار کو اسلام اور ایمان کے بھائی چارے سے آپس میں جوڑ دیا ”آخَی“ کا معنی ہے اپنے لئے بھائی بنانا ۔
ابو بکر ؓکے متعلق رسول اللہ ﷺنے فرمایا:”لَوکُنتُ مُتَّخِذًا خَلِیلًا لَا تَّخَذتُ ابَا بَکرٍ خَلِیلًا وَلٰکِن أُخُوَّةُ الاِسلاَمِ“ ”اگر میں کسی کو جگری دوست بناتا تو میں ابو بکر کو اپنا جگری دوست بنا لیتا لیکن ان سے میرا اسلامی بھائی چارہ ہے۔
اور ”تَأَخَّی الرَّجُلَ“ کا معنی ہے آدمی نے اپنے لئے بھائی بنایا یا کسی کو بھائی کہہ دیا۔
ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتےہیں کہ: ”أَخٌ“ایک ایسا نام ہے جس سے مساوی اور برابری مراد ہے۔
اصل میں تعارف کے وقت نسب کے بھائی کو”أَخٌ“کہا جاتا ہے۔ اور عاریۃ دوست کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے جس پر کوئی قرینہ دلالت کرنے والا ہو۔ اور”تَأَخَّیتُ الشَّيْءَ“ کا معنی ہے میں نے اس چیز کو تلاش کیا (ڈھونڈ لیا)۔ ( [1])

[1]- لسان العرب (۱۴/۲۳۱۹) نزهة الأعين النواظر (ص:۱۳۱)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اصطلاحی وضاحت:

ایک ماں باپ سے پیدا ہونے والوں یا صرف یا ایک ماں یا صرف ایک باپ سے پیدا ہونے والوں کے لئے اور رضاعت میں شرکت کرنے والوں کے لئے لفظ ”إِخَاءٌ“ استعمال ہوتا ہے اور عاریۃ ایک دوسرے کے ساتھ ایک دین میں ایک قبلہ یا ایک فن یا ایک کاروبار میں یا دوستی و محبت میں یا کسی اور چیز میں آپس میں شرکت کرنے والوں کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔
امام ابن حجر نے اس آیت : إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ کے متعلق لکھا ہے کہ: مومنین کی آپس میں محبت اورمشترکہ دعوت اسلامی کی وجہ سے آپس میں بھائی ہیں۔( [1])
نبی کریم ﷺنے اعلی اور ادنی درجے کے لوگوں کا آپس میں بھائی چارہ قائم کیا تاکہ ادنی آدمی اعلی کے ساتھ دوست بن جائے اور اعلیٰ ادنی کے ساتھ تعاون حاصل کرے ۔اس سے نبی ﷺکے ساتھ علی کے بھائی چارے کی وجہ ظاہر ہوتی ہے کیونکہ نبی کریم ﷺعلی ؓکے بچپن سے ان کی نگرانی اور دیکھ بھال کیا کرتے تھے ۔پھر یہ بھائی چارہ نبی ﷺکی بعثت کے بعد بھی بر قرار رہا ۔اسی طرح حمزہ ؓکا زید بن حارثہ ؓکے ساتھ بھائی چارہ اس وجہ سے تھا کہ زید بن حارثہؓ حمزہ ؓ کے خاندان کے آزاد کردہ غلام تھے۔ (تو ان کا بھائی چارہ اسلام آنے کے بعد بھی بر قرار رہا )۔([2] )
امام کفوی کہتے ہیں کہ: ”أَخٌ“ (بھائی) ہر وہ شخص ہے جو آپ کے ساتھ ایک باپ یا ماں میں ایک ہو اور”إِخْوَةٌ“ (بھائی) نسب کے بھائی کو بھی کہا جاتا ہے اور ہم مثل یا کسی چیز میں آپس میں شریک افراد کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
امام مناوی کہتے ہیں کہ :بھائی اس کو کہا جاتا ہے جو اپنے بھائی کے ساتھ ایک ہی پیدا ہونے کی جگہ (باپ کی پشت یا ماں کے رحم) سے کسی بھی ایک طریقے سے پیدا ہوا ہو۔


[1]- فتح الباري (۷/۳۱۷) المفردات للراغب (ص:۱۳) الکليات للكفوي ( ۶۳) التوقيف علي مهمات للمناعي (۴۱)
[2]- فتح الباري (۷/۳۱۷)
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
قرآن کریم میں بھائی چارہ کا تذکرہ:

مفسرین نے کہا ہے کہ: قرآن کریم میں لفظ”أَخٌ“پانچ معنوں میں وارد ہوا ہے:
(۱)ماں باپ سے پیدا ہونے والے سب ایک دوسرے کے بھائی ہیں یا ماں اور باپ میں سے کسی ایک سے پیدا ہونے والے سب آپس میں بھائی کہلاتے ہیں۔ لفظ ”أَخٌ“قرآن میں اس معنی میں بھی مستعمل ہے جیسے سورۂ نساء میں ہے:فَإِن كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ النساء: ١١ سورۂ مائدہ میں ہے: فَطَوَّعَتْ لَهُ نَفْسُهُ قَتْلَ أَخِيهِ المائدة: ٣٠ ان دونوں آیتوں میں لفظ ”أَخٌ“ایک ماں باپ سے یا صرف ایک باپ یا ایک ماں سے پیدا ہونے والوں کے لئے استعمال ہواہے۔
(۲)جو ایک قبیلے کے لوگ ہوں ان کے لئے”أَخٌ“کا لفظ استعمال ہوا ہےجیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًاالأعراف: ٦٥ اسی طرح ایک اور جگہ فرمایا:وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا الأعراف: ٧٣ سورہ ٔہود میں اس طرح فرمایا: وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًاالأعراف: ٨٥ " (۸۴)
ان آیتوں میں ”أَخٌ“ (بھائی) ایک قبیلے والے کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
(۳)ایک دین اور ایک ساتھ چلنے والے کے معنی میں استعمال ہوا ہے جیسا سورۂ آل عمران میں ہے:فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا "سورۂ حجرات میں ہے:إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ الحجرات: ١٠ "
(۴)محبت اور دوستی کے معنی میں استعمال ہوا ہے جیسے سورۂ حجر میں ہے:وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِ‌هِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَىٰ سُرُ‌رٍ‌ مُّتَقَابِلِينَ ﴿٤٧ الحجر: ٤٧ ”اور ہم ان (جنتیوں )کے سینوں سے کینہ نکال دینگے یہ آپس میں بھائی بھائی ہونگے“۔
(۵)ساتھی کے معنی میں آیاہےجیسا کہ سورۂ ص میں ہے:إِنَّ هَـٰذَا أَخِي لَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَةً ۔۔۔ ﴿٢٣ ص: ٢٣ ” یہ میرا ساتھی ہے اس کی ۹۹ بکریاں ہیں“۔ ([1] )
تو”إِخْوَةٌ“(بھائی ہونا) مذکورہ بالا معانی میں سے کسی بھی معنی میں لیا جائے بہر حال یہ انسان کا مزاج ہے کہ وہ محبت کرتا ہے اور اس سے محبت کی جاتی ہے ۔اس لئے کہ اسی محبت اور تعلق کی وجہ سے انسان کسی کا تعاون حاصل کر سکتا ہے اور خود دوسرں سے تعاون کر سکتا ہے۔ اور اپنی غیر موجودگی میں اپنی ذمہ داری ادا کرنے کا پیغام دوسروں تک پہنچا سکتا ہے۔
اور انسانوں کے درمیان محبت پیدا کرنے کا سب سے اہم ذریعہ یہی بھائی چارہ ہے اس لئے کہ بھائی چارہ سے دل میں ایک دوسرے کے لئے اخلاص اور دل کی صفائی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔ اور یہی اخلاص اور سچی محبت انسان کو وفاداری اور ایک دوسرے کی حفاظت و حمایت پر مجبور کرتی ہے۔ ([2] )

[1]- نزهة الاعين النواظر (ص: ۱۳۲)
[2]- أدب الدنيا والدين (ص: ۱۶۲)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اور دین میں بھائی چارہ قائم کرنے کا سب سے مضبوط اور سب سے اہم سبب ہے۔ جو دینی تعلیمات کی بنیاد پر معاشرے کی اصلاح کے لئے محبت کو مضبوط سے مضبوط تر کر دیتا ہے۔ اور لوگوں کو دینی تعلیمات پر جمع کرتا ہے۔

بھائی چارہ دو طریقوں سے قائم ہوتا ہے:

(۱)اتفاقی طور پر دو بندوں میں بھائی چارہ قائم ہوتا ہے وہ اس طرح کہ مزاج عادات نظریات اور خیالات کے لحاظ سے دونوں ایک دوسرے سے متفق ہوتے ہیں اور اس کے بھی کئی اسباب ہیں۔

(۲)فطری طور پر ایک دوسرے سے مزاج میں مشابہت کی وجہ سے محبت ہوتی ہے ۔دونوں کے مزاج میں جتنی مماثلت ہوتی ہے اتنی ان کی آپس میں محبت ہوگی ۔اگر مماثلت زیادہ ہے تو محبت بھی زیادہ ہو گی اور اگر مماثلت کم ہے تو محبت بھی کم ہوگی۔

نبی
سے مروی ہے کہ روحیں ایک جگہ جمع کی ہوئی لشکر ہیں جو ایک دوسرے کو پہچانے وہ آپس میں جڑ جاتی ہیں (مزاج میں)اور جو ایک دوسرے کو نہ پہچان سکے وہ مزاج میں بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔ (تو روحوں کی آپس میں پہچان سے مزاج میں موافقت ہوتی ہے اور روحوں کی آپس میں پہچان نہ ہونے سے مزاج بھی مختلف ہوتے ہیں)

(۳)افکار و نظریات میں موافقت کی وجہ سے ایک دوسرے سے تعلق اور محبت پیدا ہوتی ہے جس سے عادات و کردار میں بھی دونوں ایک جیسے بن جاتے ہیں ۔

(۴)کسی سے ہمیشہ یا کبھی کبھار میل جول رکھنے اٹھنے بیٹھنے اور تعلق رکھنے کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ دل لگ جاتے ہیں اور آپس میں محبت پیدا ہوتی ہے ۔اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے فراخدلی ہوتی اور ان کی آپس میں محبت کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔

(۵)جب افراد کے دلوں میں نفسیاتی رکاوٹیں نہ ہوں اور دلوں میں ایک دوسرے کے لئے فراخدلی ہو اور ایک دوسرے کے لئے نیتوں میں اخلاص کا جذبہ بھی ہو تو اس سے سچی محبت اور اخوت پیدا ہوتی ہے۔

(۶)کبھی ایک دوسرے پر اعتماد ہو تو اس سے بھی محبت اور اخوت پیدا ہوتی ہے لیکن یہ بھائی چارے کا سب سے ادنیٰ درجہ ہے۔

(۷)کبھی آپس میں محبت نہیں ہوتی لیکن ایک دوسرے کے سلوک و کردار سے متاثر ہو کر بھر پور بھائی محبت اور مضبوط چارہ قائم ہوتا ہے۔

(۸)بعض اوقات کسی کی ذاتی اچھائیاں اور اس کے اچھے اخلاق اس کے ساتھ ایک طرح کا بھائی چارہ قائم کر دیتے ہیں جو اس کے احترام و تعظیم کی شکل میں ہو تا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
دوسری صورت یہ ہے کہ کسی سے بھائی چارہ قائم کرنے کا قصد اور ارادہ ہو(انسان کی نیت اور ارادے سے بھائی چارہ قائم ہوتا ہے) اور اس طرح اخوت(بھائی چارے)کے دو اسباب ہیں:

(۱)یا تو انسان کسی کی خوبیاں اور اچھے اوصاف دیکھتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ میں اس سے تعلق اور دوستی قائم کر لوں ۔لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ وہ خوبیاں انسان میں حقیقتا موجود ہوں صرف بناوٹی نہ ہوں اس لئے کہ بناوٹی خوبیوں کی وجہ سے قائم ہونے والی محبت اور اخوۃختم ہو جاتی ہے بلکہ بناوٹی اچھائیوں والا شخص خود بھی ختم ہو جاتا ہے ۔ اور اس کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔

(۲)اور یا انسان کو خطرہ ہو کہ میں تنہاہوں تو مجھے نقصان ہے مشکل وقت میں میری مدد کرنے والا اور مجھے مشکل سے نکالنے والا کوئی نہ ہوگا۔ وہ کسی کو دوست اور بھائی بنانے کا محتاج ہوتاہے ۔ جس کی وجہ سے وہ کسی سے بھائی چارہ اور دوستی قائم کرتا ہے۔

بہرحال بھائی چارہ قائم کرنے کے اسباب اور وجوہات جو بھی ہوں انسان کو چاہیئے کہ وہ جس سے بھائی چارہ قائم کرتا ہے اس کے حالات اور کردار کو دیکھے اور اس میں مندرجہ ذیل اوصاف تلاش کرے اگر یہ اوصاف اس میں پائے جائیں تو اس سے بھائی چارہ قائم کرلے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بھائی چارہ قائم کرنے کے لئے انسان میں مندرجہ ذیل اوصاف ہونے چاہئیں :

(۱)انسان دین اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کیونکہ دین اسلام کی تعلیمات چھوڑنے والا اپنی جان کا دشمن ہے تو اس سے تعلق اور بھائی چارہ قائم کرنے سے کسی کے نفع کی امید نہیں کی جا سکتی۔

(۲)آدمی صحیح عقلمند ہو معاملات کی درست پہلو کی طرف راہنمائی کرتا ہو اور کم عقل اور بے عقل شخص کے ساتھ دوستی اور محبت قائم رہ سکتی ہے نہ اس کے ساتھ رہنے والے میں کوئی استقامت ہوتی ہے۔

(۳)آدمی اچھے اخلاق اچھے کردار کا مالک ہو بھلائی کو پسند کرنے والا اور اس کا حکم دینے والا ہو ۔شر سے نفرت کرتا ہو اور دوسروں کو شر سے روکنے والا ہو ۔اس لئے کہ شریر آدمی کی دوستی اور اخوت سے دشمنی سر کشی اور اخلاق کی خرابی پیدا ہوتی ہے اور ایسی دوستی میں کوئی فائدہ نہیں ہوتا جو لوگوں کے ساتھ دشمنی کا سبب بنے اور انسان کےلئےملامت اور رسوائی کا ذریعہ ہو۔ کیونکہ دوست اپنے دوست کے نقش قدم پر چلتا ہے۔

(۴)چوتھا یہ کہ آپس میں اخوت کرنے والے ایک دوسرے کی طرف جھکاؤ رکھنے والے ہوں اور آپس میں اخوت کا شوق بھی ہو۔ اس لئے کہ اس طرح دوستی اور بھائی چارہ بہت پختہ ہوتا ہے۔ پھر جب بھائی چارہ قائم ہوجائے تو بھائیوں کے آپس میں ایک دوسرے پر کچھ حقوق اور واجبات ہوتے ہیں جیسے بکواس اور بے ہودہ باتوں سے باز رہنا۔ ایک دوسرے کے لئےخیر خواہی کا جذبہ رکھنا اور وقت بوقت ضروری طور پر ایک دوسرے سے ملاقات کرنا اس طرح دیگر اعمال جن سے بھائیوں میں محبت بڑھتی ہے اور تعلق میں پختگی آتی ہے۔ یہ سب اس اجتماعی اخوت کو ثابت کرنے کے اسباب ہیں۔ جو اسلام کے پیغام کے مقاصد کے حصول میں معاون ثابت ہوتی ہے ۔اور اس بارے میں کئی آیات اور احادیث وارد ہیں۔( [1])
مزید وضاحت کے لئے مندرجہ ذیل اوصاف کا مطالعہ کیجئے؛

الإجتماع، الإعتصام ،الإستعانة، الإغاثة، الألفة، الإیثار، الإخلاص، تفریج الکربات، التعاون علی البر والتقویٰ، التعارف، التناصر، صلة الرحم، المواساة، المعاتبه، حسن العشرة، حسن المعاملة، حسن الخلق، حسن الظن۔
اور اس کے مقابل دیکھئے:

الإساءة، الإعراض، التخاذل، التعاون علی الاثم والعدوان، البغض، التنازع، القسوة، قطیعة الرحم، الھجر، سوء الخلق، سوء المعاملة، سوء الظن، التفرق .

[1]- أدب الدنيا والدين (ص:۱۶۲، ۱۷۵)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ آیات جو اخاءکے متعلق وارد ہوئی ہیں
(الف) نسبی بھائی
(١)وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّ‌يَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ ۖ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَىٰ صِرَ‌اطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٨٧الأنعام
(١)اور نیز ان كے كچھ باپ دادوں كو اور كچھ اولاد كو اور كچھ بھائیوں كو ، اور ہم نے انكو مقبول بنایا اور ہم نے انكو راہ راست كی ہدایت كی۔
(٢) وَاذْكُرْ‌ فِي الْكِتَابِ مُوسَىٰ ۚ إِنَّهُ كَانَ مُخْلَصًا وَكَانَ رَ‌سُولًا نَّبِيًّا ﴿٥١﴾ وَنَادَيْنَاهُ مِن جَانِبِ الطُّورِ‌ الْأَيْمَنِ وَقَرَّ‌بْنَاهُ نَجِيًّا ﴿٥٢﴾ وَوَهَبْنَا لَهُ مِن رَّ‌حْمَتِنَا أَخَاهُ هَارُ‌ونَ نَبِيًّا ﴿٥٣مريم
(٢)اس قرآن میں موسیٰ كا ذكر بھی كر، جو چنا ہوا اور رسول اور نبی تھا۔ہم نے اسے طور كی دائیں جانب سے ندا كی اور راز گوئی كرتے ہوئے اسے قریب كر لیا۔ اور اپنی خاص مہربانی سے اس كے بھائی كو نبی بنا كر عطا فرمایا۔

(ب) دینی بھائی چارہ
(٣) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرً‌ا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِ‌هْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ تَوَّابٌ رَّ‌حِيمٌ ﴿١٢الحجرات
(٣) اے ایمان والو بہت بدگمانیوں سے بچویقین مانو كہ بعض بدگمانیاں گناہ ہیں، اور بھید نہ ٹٹولاكرو، اور نہ تم میں سے كوئی كسی كی غیبت كرے كیا تم میں سے كوئی بھی اپنے مردہ بھائی كا گوشت كھانا پسند كرتا ہے؟ تم كو اس سے گھن آئے گی، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شك اللہ تو بہ قبول كرنیوالا مہربان ہے۔
(٤) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى ۖ الْحُرُّ‌ بِالْحُرِّ‌ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنثَىٰ بِالْأُنثَىٰ ۚ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُ‌وفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ ۗ ذَٰلِكَ تَخْفِيفٌ مِّن رَّ‌بِّكُمْ وَرَ‌حْمَةٌ ۗ فَمَنِ اعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿١٧٨البقرة
(٤)اے ایمان والو تم پر مقتولوں كا قصاص لینا فرض كیا گیا ہے،آزاد آزاد كے بدلے،غلام غلام كے بدلے، عورت عورت كے بدلے، ہاں جس كسی كو اس كے بھائی كی طرف سے كچھ معافی دیدی جائے اسے بھلائی كی اتباع كرنی چاہئے اور آسانی كے ساتھ دیت ادا كرنی چاہئے ، تمہارے رب كی طرف سے یہ تخفیف اور رحمت ہے اس كے بعد بھی جو سر كشی كرے اسے درد ناك عذاب ہوگا۔
(٥) يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ‌ وَالْمَيْسِرِ‌ ۖ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ‌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ‌ مِن نَّفْعِهِمَا ۗ وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُ‌ونَ ﴿٢١٩﴾فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَ‌ةِ ۗ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَىٰ ۖ قُلْ إِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَيْرٌ‌ ۖ وَإِن تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ ۚ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ لَأَعْنَتَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿٢٢٠البقرة
(٥)لوگ آپ سے شراب اور جوئے كا مسئلہ پوچھتے ہیں، آپ كہہ دیجئے ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں كو اس سے دنیاوی فائدہ بھی ہوتا ہے ،لیكن انكا گناہ انكے نفع سے بہت زیادہ ہے،آپ سے یہ بھی دریافت كرتے ہیں كہ كیا كچھ خرچ كریں؟ تو آپ كہہ دیجئے حاجت سے زائد چیز، اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنے احكام صاف صاف تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے ،تاكہ تم سوچ سمجھ سكو۔دنیا اور آخرت كے امور كو اور آپ سے یتیموں كے بارے میں بھی سوال كرتے ہیں ،آپ كہہ دیجئے كہ انكی خیر خواہی بہتر ہے،تم اگر ان كا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں،بد نیت اور نیك نیت ہر ایك كو اللہ خوب جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا یقینا اللہ تعالیٰ غلبہ والا اور حكمت والا ہے۔
(٦) وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّ‌قُوا ۚ وَاذْكُرُ‌وا نِعْمَتَ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَ‌ةٍ مِّنَ النَّارِ‌ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿١٠٣آل عمران
(٦)اے ایمان والو اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیئے،اور دیكھو مرتے دم تك مسلما ن ہی رہنا۔اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوط تھام لواور پھوٹ نہ ڈالو، اور اللہ تعالیٰ کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نےتمہارے دلوں میں الفت ڈال دی پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے تو اس نے تمہیں بچالیا۔ اللہ تعالی اسی طرح تمہارے لیے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔
(٧)اشْتَرَ‌وْا بِآيَاتِ اللَّـهِ ثَمَنًا قَلِيلًا فَصَدُّوا عَن سَبِيلِهِ ۚ إِنَّهُمْ سَاءَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿٩﴾ لَا يَرْ‌قُبُونَ فِي مُؤْمِنٍ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً ۚ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُعْتَدُونَ ﴿١٠﴾ فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ ۗ وَنُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ﴿١١التوبة
(٧)انہوں نے اللہ كی آیتوں كو بہت كم قیمت پر بیچ دیا اور اس كی راہ سے روكا بہت برا ہے جو یہ كر رہے ہیں۔ یہ توكسی مسلمان كے حق میں كسی رشتہ داری كا یا عہد كا مطلق لحاظ نہیں كرتے ،یہ ہیں ہی حد سے گزرنے والے۔ اب بھی اگر یہ توبہ كر لیں اور نماز كے پابند ہو جائیں اور زكوٰۃ دیتے رہیں، تو تمہارے دینی بھائی ہیں ،ہم تو جاننے والوں كے لئے اپنی آیتیں كھول كھول كر بیان كر رہے ہیں ۔
(٨)مَّا جَعَلَ اللَّـهُ لِرَ‌جُلٍ مِّن قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ ۚ وَمَا جَعَلَ أَزْوَاجَكُمُ اللَّائِي تُظَاهِرُ‌ونَ مِنْهُنَّ أُمَّهَاتِكُمْ ۚ وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ۚ ذَٰلِكُمْ قَوْلُكُم بِأَفْوَاهِكُمْ ۖ وَاللَّـهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ ﴿٤﴾ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّـهِ ۚ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ ۚ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَـٰكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورً‌ا رَّ‌حِيمًا ﴿٥ الأحزاب
(٨)كسی آدمی كے سینے میں اللہ تعالیٰ نے دو دل نہیں ركھے، اور اپنی جن بیویوں كو تم ماں كہہ بیٹھتے ہو انہیں اللہ نے تمہاری ( سچ مچ كی) مائیں نہیں بنایا، اور نہ تمہارے لے پالك لڑكوں كو( واقعی) تمہارے بیٹے بنایا ہے، یہ تو تمہارے اپنے منہ كی باتیں ہیں، اللہ تعالیٰ حق بات فرماتا ہے اور وہ ( سیدھی) راہ سجھاتا ہے۔لے پالكوں كو ان كے ( حقیقی) باپوں كی طرف نسبت كر كے بلاؤ اللہ كے نزدیك پورا انصاف یہی ہے، پھر اگر تمہیں ان كے ( حقیقی) باپوں كا علم ہی نہ ہو تو وہ تمہارے دینی بھائی اور دوست ہیں، تم سے بھول چوك میں جو كچھ ہو جائے اس میں تم پر كوئی گناہ نہیں، البتہ گناہ وہ ہے جس كا تم ارادہ دل سے كرو،اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے والا مہربان ہے۔
(٩) إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ لَعَلَّكُمْ تُرْ‌حَمُونَ ﴿١٠ الحجرات
(٩)( یاد ركھو) سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں پس اپنے دو بھائیوں میں ملاپ كرادیا كرو ،اور اللہ سے ڈرتے رہو تاكہ تم پر رحم كیا جائے۔
(١٠) وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَ‌بَّنَا اغْفِرْ‌ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَ‌بَّنَا إِنَّكَ رَ‌ءُوفٌ رَّ‌حِيمٌ ﴿١٠﴾ أَلَمْ تَرَ‌ إِلَى الَّذِينَ نَافَقُوا يَقُولُونَ لِإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَئِنْ أُخْرِ‌جْتُمْ لَنَخْرُ‌جَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيعُ فِيكُمْ أَحَدًا أَبَدًا وَإِن قُوتِلْتُمْ لَنَنصُرَ‌نَّكُمْ وَاللَّـهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ﴿١١الحشر
(١٠)اور ( ان كے لئے) جو ان كے بعد آئیں جو كہیں گے كہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں كو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چكے ہیں اور ایمان داروں كی طرف سے ہمارے دل میں كینہ ( اور دشمنی) نہ ڈال ،اے ہمارے رب بے شك تو شفقت و مہربانی كرنے والا ہے۔كیا تونے منافقوں كو نہ دیكھا؟ كہ اپنے اہل كتاب كافر بھائیوں سے كہتے ہیں اگر تم جلا وطن كیے گئے تو ضرور بالضرور ہم بھی تمہارے ساتھ نكل كھڑے ہوں گے تمہارے بارے میں ہم كبھی بھی كسی كی بات نہ مانیں گے اور اگر تم سے جنگ كی جائے گی تو بخدا ہم تمہاری مدد كریں گے،لیكن اللہ تعالیٰ گواہی دیتا ہے كہ یہ قطعا جھوٹے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(ت) قبائلی بھائی چارہ

(١١)كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوحٍ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٠٥﴾ إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ نُوحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٠٦ الشعراء
(١١)قوم نوح نے بھی نبیوں كو جھٹلایا۔جب كہ ان كے بھائی نوح نے كہاكہ كیا تمہیں اللہ كا خوف نہیں ۔
(١٢)كَذَّبَتْ عَادٌ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٢٣﴾ إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ هُودٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٢٤﴾ إِنِّي لَكُمْ رَ‌سُولٌ أَمِينٌ ﴿١٢٥﴾ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٢٦الشعراء
(١٢)عادیوں نے بھی رسولوں كو جھٹلایا۔جبكہ ان سے ان كے بھائی ہود نے كہا كہ كیا تم ڈرتے نہیں؟۔میں تمہارا امانتدار پیغمبر ہوں۔ پس اللہ سے ڈرو اور میرا كہا مانو ۔
(١٣) كَذَّبَتْ ثَمُودُ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٤١﴾ إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ صَالِحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٤٢﴾ إِنِّي لَكُمْ رَ‌سُولٌ أَمِينٌ ﴿١٤٣﴾ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٤٤الشعراء
(١٣)ثمودیوں نے بھی پیغمبروں كو جھٹلایا۔جب ان كے بھائی صالح نے ان سے فرمایا كہ كیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے ؟۔میں تمہاری طرف اللہ كا امانت دار پیغمبر ہوں۔ تو تم اللہ سے ڈرو اور میرا كہا كرو۔
(١٤) كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٦٠﴾ إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ لُوطٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٦١ الشعراء
(١٤)قوم لوط نے بھی نبیوں كو جھٹلایا۔جب ان سے ان كے بھائی لوط نے كہا كیا تم اللہ كا خوف نہیں ركھتے؟۔
(١٥) وَلَقَدْ أَرْ‌سَلْنَا إِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّـهَ فَإِذَا هُمْ فَرِ‌يقَانِ يَخْتَصِمُونَ ﴿٤٥ النمل
(١٥)یقینا ہم نے ثمود كی طرف ان كے بھائی صالح كو بھیجا كہ تم سب اللہ كی عبادت كرو پھر بھی وہ دو فریق بن كر آپس میں لڑنے جھگڑنے لگے۔
(١٦)وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّـهَ وَارْ‌جُوا الْيَوْمَ الْآخِرَ‌ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْ‌ضِ مُفْسِدِينَ ﴿٣٦العنكبوت
(١٦)اور مدین كی طرف ہم نے ان كے بھائی شعیب كو بھیجا انہوں نے كہا اے میری قوم كے لوگوں اللہ كی عبادت كرو قیامت كے دن كی توقع ركھو اور زمین میں فساد نہ كرتے پھرو۔
(١٧) وَاذْكُرْ‌ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنذَرَ‌ قَوْمَهُ بِالْأَحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ‌ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّـهَ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿٢١ الأحقاف
(١٧)اور عاد كے بھائی كو یاد كرو، جبكہ اس نے اپنی قوم كو احقاف میں ڈرایا اور یقینا اس سے پہلے بھی ڈرانے والے گزر چكے ہیں اور اس كے بعد بھی یہ كہ تم سوائے اللہ تعالیٰ كے اور كی عبادت نہ كرو بے شك میں تم پر بڑے دن كے عذاب سے خوف كھاتا ہوں۔
(١٨)كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَأَصْحَابُ الرَّ‌سِّ وَثَمُودُ ﴿١٢﴾ وَعَادٌ وَفِرْ‌عَوْنُ وَإِخْوَانُ لُوطٍ ﴿١٣ ق
(١٨)جھٹلایا ان سے پہلے نوح كی قوم نے اور رس والوں نے اور ثمود نے۔ اور عاد نے اور فرعون نے اور برادران لوط نے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(ج) مودۃ اور محبت کا بھائی چارہ

(١٩) إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ ﴿٤٥﴾ ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ آمِنِينَ ﴿٤٦﴾ وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِ‌هِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَىٰ سُرُ‌رٍ‌ مُّتَقَابِلِينَ ﴿٤٧ الحجر
(١٩)پرہیز گارجنتی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے۔ ( ان سے كہا جائے گا)سلامتی اور امن كے ساتھ اس میں داخل ہو جاؤ(46)ان كے دلوں میں جو كچھ رنجش و كینہ تھا ،ہم سب كچھ نكال دیں گے، وہ بھائی بھائی بنے ہوئے ایك دوسرے كے آمنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے۔

(د) دوستی کا بھائی چارہ

(٢٠) قَدْ يَعْلَمُ اللَّـهُ الْمُعَوِّقِينَ مِنكُمْ وَالْقَائِلِينَ لِإِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ إِلَيْنَا ۖ وَلَا يَأْتُونَ الْبَأْسَ إِلَّا قَلِيلًا ﴿١٨ الأحزاب
(٢٠)اللہ تعالیٰ تم میں سے انہیں ( بخوبی ) جانتا ہے جو دوسروں كو روكتے ہیں اور اپنے بھائی بندوں سے كہتے ہیں كہ ہمارے پاس چلے آؤ اور كبھی كبھی ہی لڑائی میں آجاتے ہیں ۔
(٢١)وَهَلْ أَتَاكَ نَبَأُ الْخَصْمِ إِذْ تَسَوَّرُ‌وا الْمِحْرَ‌ابَ ﴿٢١﴾ إِذْ دَخَلُوا عَلَىٰ دَاوُودَ فَفَزِعَ مِنْهُمْ ۖ قَالُوا لَا تَخَفْ ۖ خَصْمَانِ بَغَىٰ بَعْضُنَا عَلَىٰ بَعْضٍ فَاحْكُم بَيْنَنَا بِالْحَقِّ وَلَا تُشْطِطْ وَاهْدِنَا إِلَىٰ سَوَاءِ الصِّرَ‌اطِ ﴿٢٢﴾ إِنَّ هَـٰذَا أَخِي لَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَةً وَلِيَ نَعْجَةٌ وَاحِدَةٌ فَقَالَ أَكْفِلْنِيهَا وَعَزَّنِي فِي الْخِطَابِ ﴿٢٣ ص
(٢١)اور كیا تجھے جھگڑا كرنے والوں كی ( بھی) خبر ملی ؟ جبكہ وہ دیوار پھاند كر محراب میں آگئے۔جب یہ (جناب) داؤد كے پاس پہنچے ، پس یہ ان سے ڈر گئے ،انہوں نے كہا خوف نہ كیجئے ہم دو فریق مقدمہ ہیں، ہم میں سے ایك نے دوسرے پر زیادتی كی ہے، پس آپ ہمارے درمیان حق كے ساتھ فیصلہ كر دیجئے اور نا انصافی نہ كیجئے اور ہمیں سیدہی راہ بتا دیجئے۔( سنیئے) یہ میرا بھائی ہے اس كے پاس نناوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس ایك ہی دنبی ہے لیكن یہ مجھ سے كہہ رہا ہے كہ اپنی یہ ایك بھی مجھ كو دے دے اور مجھ پر بات میں بڑی سختی برتتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ آیات جو اخاءکے متعلق معنوی دلالت کرتی ہیں

(٢٢)وَاعْبُدُوا اللَّـهَ وَلَا تُشْرِ‌كُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْ‌بَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ‌ ذِي الْقُرْ‌بَىٰ وَالْجَارِ‌ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورً‌ا ﴿٣٦النساء
(٢٢)اور اللہ تعالیٰ كی عبادت كرو اور اس كی ساتھ كسی كو شریك نہ كرو اور ماں باپ كے ساتھ سلوك و احسان كرواور رشتہ داروں سے اور یتیموں سے اور مسكینوں سے اور قرابت دار ہمسایہ سے اور اجنبی ہمسایہ سے اور پہلو كے ساتھی سے اور راہ كے مسافر سے اور ان سے جن كے مالك تمہارے ہاتھ ہیں،( غلام، كنیز) یقینا اللہ تعالیٰ تكبر كرنے والوں اور شیخی خوروں كو پسند نہیں فرماتا۔
(٢٣) إِلَّا تَنصُرُ‌وهُ فَقَدْ نَصَرَ‌هُ اللَّـهُ إِذْ أَخْرَ‌جَهُ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ‌ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ اللَّـهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَ‌وْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا السُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ اللَّـهِ هِيَ الْعُلْيَا ۗ وَاللَّـهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿٤٠ التوبة
(٢٣)اگر تم ان ( نبی) كی مددنہ كرو تو اللہ ہی نے ان كی مدد كی اس وقت جبكہ انہیں كافروں نے(دیس سے) نكال دیا تھا، دو میں سے دوسرا جبكہ وہ دونوں غار میں تھے جب یہ اپنے ساتھی سے كہہ رہے تھے كہ غم نہ كر اللہ ہمارے ساتھ ہے، پس جناب باری تعالیٰ نے اپنی طرف سے تسكین اس پر نازل فرما كر ان لشكروں سے اس كی مدد كی جنہیں تم نے دیكھا ہی نہیں، اس نے كافروں كی بات پست كر دی اور بلند و عزیز تو اللہ كا كلمہ ہی ہے، اللہ غالب ہے حكمت والا ہے۔
(٢٤) يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْ‌بَابٌ مُّتَفَرِّ‌قُونَ خَيْرٌ‌ أَمِ اللَّـهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ‌ ﴿٣٩﴾ مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلَّا أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّـهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّـهِ ۚ أَمَرَ‌ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ‌ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٤٠﴾ يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَ‌بَّهُ خَمْرً‌ا ۖ وَأَمَّا الْآخَرُ‌ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ‌ مِن رَّ‌أْسِهِ ۚ قُضِيَ الْأَمْرُ‌ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ ﴿٤١ يوسف
(٢٤)اے میرے قید خانے كے ساتھیو كیا متفرق كئی ایك پروردگار بہتر ہیں؟ یا ایك اللہ زبردست طاقت ور؟۔اس كے سوا تم جن كی پوجا پاٹ كر رہے ہو وہ سب نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے خود ہی گھڑ لیے ہیں ،اللہ تعالیٰ نے ان كی كوئی دلیل نازل نہیں فرمائی، فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ ہی كی ہے، اس كافرمان ہے كہ تم سب سوائے اس كے كسی اور كی عبادت نہ كرو ،یہی دین درست ہے لیكن اكثر لوگ نہیں جانتے۔اے میرے قید خانے كے رفیقو تم دونوں میں سے ایك تو اپنے بادشاہ كو شراب پلانے پر مقرر ہو جائے گا، لیكن دوسرا سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس كا سر نوچ نوچ کركھائیں گے،تم دونوں جس كے بارے میں تحقیق كر رہے تھے اس كام كا فیصلہ كر دیا گیا۔
 
Top