• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الإسناد فی کتب التجوید والقراء ات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
الإسناد فی کتب التجوید والقراء ات
قاری ادریس العاصم
تمام کتب ِسماویہ میں قرآن مجید کی عظمت و عزت عیاں اور نمایاں ہے۔ اپنی اَصل شکل میں اس وقت اگر کوئی صحیح اور کامل آسمانی کتاب ہے تو وہ قرآن مجید ہے اسی کو عالمگیریت کا درجہ حاصل ہے۔
قرآن مجید سے پہلی کتابیں مخصوص زمانہ اور مخصوص اقوام تک محدود تھیں، ان کتب کی حفاظت کا نہ توخالق کائنات نے ذمہ اٹھایا اور نہ ہی ان کے محفوظ رہنے کا کوئی اعلان کیا۔ اس کے برعکس قرآن کریم کی حفاظت کا ذِمہ بھی لیا اور ساتھ ہی اعلان بھی کردیا۔
’’ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ إِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ ‘‘(الحجر:۹)
’’بے شک ہم نے اس ذکر (قرآن مجید) کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔‘‘
اس مقصد حفاظت کی تکمیل کے لیے رب العالمین نے ایک ایسا ذَریعہ فرمایا جوروزِقیامت تک جاری و ساری رہے گا وہ ہے ناقلین قرآن کا سلسلہ سند۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اللہ تعالیٰ نے قرآء کے اذہان و قلوب کواس کام کے لیے تیار کیا۔ ہر وقت امت میں اتنے حفاظ و قرآء موجود رہے کہ جن کو احاطۂ شمار میں لانا صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔ ہر زمانہ میں ناقلین قرآن آنے والوں تک اپنے علم کو منتقل کرتے رہے حتیٰ کہ موتیوں کی طرح پروئی ہوئی راویوں کی ایک لڑی بن گئی ، جس کو سند کا نام دیا جاتا ہے اور سند کا دوسرا نام ’سلسلۃ الذھب‘ بھی ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سند کی لغوی تعریف
اہل لغت لفظ ’سند‘ کے کئی معنی بیان کرتے ہیں۔مثلاً ٹیک لگانا، اِعتماد کرنا، بھروسہ کرنا، سہارا وغیرہ۔ (مصباح اللغات:۴۰۰)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اِصطلاحی تعریف
نبیﷺ تک پہنچنے کا طریقہ یعنی رستہ۔ (مراد ایک راوی کا اپنے سے اُوپر والے راوی سے بات نقل کرنا) اس کو سند کہتے ہیں۔
مثلاً راقم الحروف نے پاکستان میں روایت حفص اور قراء اتِ سبعہ کی سند اُستاذ الاساتذہ الشیخ المقری قاری اِظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ سے حاصل کی، انہوں نے امام القراء حضرت قاری عبدالمالک رحمہ اللہ سے، انہوں نے الشیخ قاری محمد عبداللہ مکی رحمہ اللہ سے (اور قاری عبدالمالک رحمہ اللہ نے قراء ات عشرہ قاری عبدالرحمن مکی الٰہ آبادی سے، انہوں نے اپنے بھائی قاری عبداللہ مکی سے حاصل کی ہے) ایک لحاظ وہ دونوں اُستاد بھائی اور دوسرے لحاظ سے اُستاد شاگرد۔
قاری عبداللہ مکی صاحب نے روایت حفص کی سند حاصل کی الشیخ ابراہیم سعد بن علی المصری سے اُنہوں نے الشیخ حسن بُدیر سے انہوں نے علامہ محمد بن اَحمد المتولی سے…اس سے آگے سند مشہور و معروف ہے۔
اسی طرح راقم الحروف نے قراء اتِ عشرہ صغریٰ و کبریٰ مدینہ یونیورسٹی سعودیہ میں اُستاذ الاساتذہ المقری القاری عبد الفتاح السید عجمي المرصفي سے حاصل کیں۔ اُنہوں نے اِمام القراء الشیخ عبدالعزیز الزیات سے انہوں نے الشیخ عبدالفتاح ھنیدی سے اُنہوں نے علامہ محمد المتولی سے… اس سے آگے سند مشہورومعروف ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اسی طرح راقم الحروف نے بخاری پڑھی شیخ الحدیث مولانا اَبوالبرکات احمد سے انہوں نے إمام المحدثین حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ سے انہوں نے امام العلماء حافظ عبدالمنان وزیرآبادی رحمہ اللہ سے انہوں نے شیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ سے انہوں نے شاہ اسحاق رحمہ اللہ سے انہوں نے شاہ عبدالعزیزرحمہ اللہ سے انہوں نے حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ سے انہوں نے شاہ عبدالرحیم رحمہ اللہ سے… آگے سند مشہور ہے۔
بات سمجھنے کی یہ ہے کہ میں نے جن شیوخ کا نام ذکر کیا ان میں سے ہرایک اپنے سے مقدم راوی سے اَخذ علم کو ثابت کررہا ہے اسی طرح کے سلسلہ روایت کوسندکہتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اِمام حزم رحمہ اللہ کی تعریف سند
جس بات کو ایک ثقہ نے دوسرے ثقہ سے اس طرح نقل کیا ہو کہ وہ بات نبیﷺتک پہنچ جائے کہ ان میں سے ہر ایک اس کا نام و نسب بھی بتائے کہ جس نے اُسے خبر دی ہے، سب کی حالت و شخصیت اور عدالت و زمانہ اور مقام معلوم ہو۔ (الملل والنحل (مترجم) :۳۲۳)
گویا کہ دینی علوم میں سند کی بے حد اہمیت ہے۔ چنانچہ قرآن مجید کی سند اللہ رب العزت نے اپنے ہی کلام میں ذکر فرمائی ہے۔
٭ اِرشاد ربانی ہے:
’’وَاِنَّہٗ لَتَنْزِیْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ٭ نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ٭ عَلٰی قَلْبِکَ لِتَکُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ‘‘(الشعراء:۹۲،۹۴)
’’ بے شک وہ (قرآن) رب العلمین کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے یہ (قرآن) آپ کے دل پر اترا ہے تاکہ آپ ڈرانے والوں میں سے ہوجائیں۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اَہمیت سند
(1) ناقلین قران و حدیث کے بارہ میں نبیﷺ کا فرمان
’’ ہر آنے والا اپنے سے پہلے عادل لوگوں سے یہ علم(قرآن و حدیث) نقل کرے گا وہ شخص غلو کرنے والوں، باطل لوگوں اور جاہلوں کی تاویل سے اس علم کو محفوظ کرے گا۔ (التمہید لابن عبدالبر: ۵۹)
(2) امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ
قال یحییٰ: ’’الإسناد من الدین‘‘ ’’اسناد دین میں سے ہیں‘‘ (التمہید: ۵۷)
(3) امام اوزاعی رحمہ اللہ
’’ما ذھاب العلم إلا بذھاب الإسناد‘‘ ’’جب اسناد ختم ہوجائیں گی تو علم بھی مٹ جائے گا‘‘ (التمہید:۵۷)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(3) امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ
قال المروزي: سمعت عبداﷲ بن المبارک یقول:
’’لو لا الإسناد لقال کل من شآء ما شآء‘‘
’’ اگر اسناد نہ ہوتیں تو ہر کوئی جو چاہتاکہہ دیتا۔‘‘ (التمہید:۵۶)
(5) امام شُعبہ رحمہ اللہ
قال یحییٰ: سمعت شعبۃ یقول: ’’إنما یعلم صحۃ الحدیث بصحۃ الإسناد‘‘
’’امام یحییٰ بن سعیدرحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے شعبہ رحمہ اللہ سے یہ کہتے ہوئے سنا کہ یقیناً حدیث کی صحت کا علم تب ہوتا ہے جب اس کی سند صحیح ہو۔‘‘
(6) امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ
عن ابن سیرین قال: لم یکونوا یسألون عن الإسناد، فلما وقعت الفتنۃ قالوا: سمُّوا لنا رجالکم فیُنظَر إلی أھل السنّۃ فیُؤْخذُ حدیثھم وینظر إلی أھل البدع فلا یؤخذ حدیثھم۔
’’ابن سیرین رحمہ اللہ نے کہا کہ پہلے زمانہ میں کوئی حدیث بیان کرتا تو اس سے سند نہ پوچھتے، پھر جب فتنہ پھیلا (یعنی گمراہی شروع ہوئی اور بدعتیں روافض اور خوارج، مرجیہ اور قدریہ کی شائع ہوئیں) تو لوگوں نے کہا اپنی اپنی سند بیان کرو دیکھیں گے اگر روایت کرنے والے اہل سنت ہیں تو ان کی روایت قبول کریں گے ، اور جو بدعتی ہیں تو ان کی روایت قبول نہیں کریں گے ۔‘‘ (مقدمۃ صحیح مسلم، ۱؍۱۵، باب في أن الإسناد من الدین)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(7) امام مالک رحمہ اللہ
عن ابن أبي یونس سمعت مالکا یقول: ’’إن ھذا العلم دین، فانظروا عمن تأخذونہ‘‘
’’ ابن ابی یونس کہتے ہیں کہ میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے کہتے ہوئے سنا: بے شک یہ علم دین کا حصہ ہے پس دیکھو تم کس سے حاصل کررہے ہو؟‘‘ (سیر أعلام النبلاء: ۵؍۳۴۳)
(8) امام یحییٰ بن سعید رحمہ اللہ
قال محمد بن عبداﷲ بن عمار قال یحییٰ بن سعید: ’’لا تنظروا إلی الحدیث، ولکن انظروا إلی الإسناد، فإن صح الإسناد وإلا فلا تغتروا بالحدیث إذا لم یصح الإسناد‘‘
’’محمد بن عبداللہ بن عمار کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید نے کہا ہے کہ حدیث کو نہ دیکھو بلکہ اس کی اسناد کو دیکھو اگر اسناد صحیح نہ ہوں تو حدیث سے دھوکہ نہ کھاؤ (یعنی اُسے چھوڑ دو) اگر سند صحیح ہے تو حدیث کو قبول کرلو۔‘‘ (سیر أعلام النبلاء: ۹؍۱۸۸)
اَہمیت سند پر متعدد کتب میں اَقوال بکثرت ملتے ہیں۔ البتہ ہم انہی اقوال پر اکتفا کرتے ہیں۔ ان اَقوال کو سامنے رکھتے ہوئے یہ ثابت ہورہا ہے کہ سند کے بغیر دین کاکوئی علم ثابت نہیں ہوتا اور صحیح سند پر دین کا دارومدار ہے۔ قرآن اور حدیث دونوں کے ثبوت کے لیے سند صحیح ہونا ضروری ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
زِیر نظر مضمون میں ہم انشاء اللہ تجوید و قراء ات کی وہ مشہور کتب بیان کریں گے جن میں مصنفین نے اپنی اسناد ذکر کی ہیں۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ ہر زمانہ میں تجوید و قراء ات کے ناقلین و مصنفین نے اَسناد کو بیان کیا ہے البتہ بعض نے اپنی کتابوں میں اَسناد حذف کردی ہیں اور ایسا صرف اختصار کی غرض سے کیا ۔ مثلاً امام شاطبی رحمہ اللہ نے قصیدۃ الشاطبیہ میں اسناد ذکر نہیں کیں حالانکہ جس کتاب ’’یعنی التیسیر في القراء ات السبع‘‘ کو اصل قرار دیتے ہوئے امام شاطبی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب تالیف کی ہے۔ اس میں اسناد کا ذکر بڑی وضاحت کے ساتھ موجود ہے۔ التیسیر في القراء ات السبع امام دانی رحمہ اللہ کی مشہور کتاب ہے۔
اسی طرح امام جزری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’طیبۃ النشر في القراء ات العشر‘ اور ’الدرۃ المضیئۃ في القراء ات الثلاث‘ میں اَسناد حذف کردی ہیں، البتہ اِمام جزری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’النشر في القراء ات العشر‘ میں اَسناد ذکر کرنے کے ساتھ ان پر خوب بحث بھی کی ہے، جن مصنفین نے اَسناد ذکر کی ہیں ان میں سے ہر ایک کااپنا اَنداز ہے مثلاً بعض نے اپنی اَسناد کو قراء عشرہ تک اور متاخرین میں سے بعض نے امام جزری رحمہ اللہ تک اور کئی ایک نے اِمام شاطبی رحمہ اللہ تک یا علامہ دانی رحمہ اللہ تک اور کئی ایک نے امام شاطبی رحمہ اللہ تک یا علامہ دانی رحمہ اللہ تک اور بعض نے امام حفص رحمہ اللہ تک اور اکثر نے نبیﷺ تک متصل اَسناد بیان کی ہیں۔
 
Top