• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الاحتساب

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
الاحتساب

احتساب​
(شمار کرنا/کفایت کرنا/کافی ہونا/گمان کرنا)​
لغوی بحث:
احتِسَاب مصدر ہے اس کا فعل ماضی ”احتَسَبَ“ہے۔ (ح س ب) کے مادہ سے لیا گیا ہے ۔ لغت میں اس کے کئی معانی ہیں جن میں سے شمار کرنا اور کفایت کرنا ،کافی ہونا بھی ہیں۔( [1])
پہلامعنی (شمار کرنا)عرب یوں استعمال کرتے ہیں :
حَسِبتُ الشَئَ أحْسُبُهُ حَسْبًا وُحُسْبَاناًیعنی میں نے اس چیز کو شمار کیا ۔ اللہ تعالیٰ کےفرمان میں بھی اسی طرح مصدر استعما ل ہو اہے:الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ‌ بِحُسْبَانٍ ﴿٥ (الرحمن) .
اور”حَسَبُ“(اعلیٰ نسب)بھی اسی سے ماخوذ ہے۔ اس لئے کہ اعلیٰ نسب میں بندے کے آباء واجداد کی شرافت اور بزرگی شمار ہوتی ہے۔ اسی طرح کہا جاتا ہے”احْتَسَبَ فُلاَنٌ إِبْنَهُ“ یعنی فلاں آدمی نے اپنے بیٹے کو اپنے لئے (اجر و ثواب کا باعث)شمار کیا ۔اس کا مطلب یہ ہےکہ اس شخص نے اپنے فوت شدہ بیٹے کو اللہ کے ہاں ذخیرہ کی ہوئی چیزوں میں شمار کیا ۔
اس میں سے اسم ”حِسْبَةٌ“ یعنی اجر یا”إحْتِسَابُ الْأَجْرِ“یعنی اجر شمار کرناہے اور ”فُلاَنٌ حَسَنُ الحِسْبَةِ بِالْأَمْرِ“اس شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے جو بہتر تدبیر (Planning)کرنے والا ہو۔ یہ بھی اسی(شمار کرنے)سے ماخوذ ہے کیونکہ جو ہر چیز کی تعداد اور مقدار کو اور اس کی مناسب جگہ و محل اور درستگی اور غلطی کو جانتا ہو وہی بہترین تدبیر کر سکتا ہے۔
اسی طرح اللہ کے ہاں اپنے لئے کوئی چیز/عمل اجر شمار کرنے کےلئے کہا جاتا ہے أَحْتَسِبُ بِکَذَا أَجْراً عِنْدَ اللہِاور حدیث میں ہے:مَنْ صَامَ رَمْضَانَ إِیْمَاناً وَإِحْتِسَاباً([2]) یعنی جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا اور ثواب تلاش کرنے کے لئے روزہ رکھا۔۔۔
تو”
اِحْتِسَابٌ “بھی ”حَسَبَ“سے ماخوذ ہے جیسااِعْتِدَادٌ، عَدَّسے ماخوذہےاور جو شخص اپنے عمل کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا چاہتا ہے اس کے بارے میں ”اِحتَسَبَ کا لفظ استعمال ہوتا ہے اس لئے کہ عمل کرتے وقت وہ اپنے عمل کو اپنی نیکیوں میں شمار کرتا ہے۔
اور لفظ ”
حِسْبَةٌ“اجر کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے جو کہ احتساب سے ماخوز اسم ہے جیسا اِعْتِدَادٌ“سے ”عِدَّةٌ ماخوذ ہے اور”حِسْبَةٌ“کی جمع حِسَبٌ“ ہے اللہ تعالیٰ کے فرمان وَيَرْ‌زُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بَالِغُ أَمْرِ‌هِ ۚ ۔۔۔۔(الطلاق) کا معنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اللہ اسے وہاں سے رزق دےگا جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں تھا یعنیحَسِبَ یَحسَبُسے ہے جو گمان کے معنی میں ہے ۔اور یہ بھی ہو سکتا ہے

[1] -اس ماده کا ايک اور معنی بھی ہے خاص ايک زنگ پر دلالت کرتا ہے جيسے کہا جاتا ہے: جَمَل أحْسَبُ و ناقَة حَسْبآء يعنی سياہی مائل بھورے رنگ والا اونٹ يا اونٹی۔ ديکھئے: مقاييس اللغة (۲/61) الجمهرة لابن دريد (۱/۲۲۱) لسان العرب (۱/۳۱6)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الْإِيمَانِ بَاب صَوْمُ رَمَضَانَ احْتِسَابًا مِنْ الْإِيمَانِ رقم (37)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
”حَسَبْتُ اَحْسُبُ“ سے ماخوذ ہو یعنی شمار کرنے اور حساب میں لانے کے معنی میں ہو۔ تو معنی یہ ہو گا کہ اللہ تعالیٰ اسے وہاں سے رزق دے گا جہاں سے اس نے اپنے لئے رزق شمار بھی نہیں کیا ہو گا۔
ازھری کہتے ہیں کہ حساب کو معاملات میں اس لئے حساب کہا جاتا ہے کہ اس میں وہ مقدار معلوم کی جاتی ہے جو کفایت کرتی ہے اور ضرورت سے زائد نہیں ہے۔ اور”اِحْتَسَبَ فُلاَنٌ إِبنًا لَهُ“ کامعنی ہے فلاں شخص نے اپنےبیٹے کے غم کو اللہ تعالیٰ کی ان آزمائشوں میں سے شمار کیا جن پر صبر کرنے سے اجر ملتا ہے۔( [1])
اور دوسرے معنی ”الکِفَایَة (کفایت کرنا/کافی ہونا) میں لفظ احتساب کا استعمال اس طرح ہے کہ عرب کہتے ہیں ”أَحْسَبَنِی الشَّیئُ“ یعنی یہ چیز میرے لئے کافی ہوگئی۔ اسی طرح ”أَعْطٰی فَأَحْسَبَ“ کا معنیٰ ہے کہ اس نے مجھے اتنا زیادہ دیا کہ میں نے کہا میرے لئے یہ کافی ہے۔
اللہ تعالیٰ کے فرمان يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللَّـهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٦٤ (الأنفال) کی تفسیر میں فرّاء کہتے ہیں :"اے نبی ﷺ! آپ کے لئے اللہ تعالیٰ کافی ہے اور آپ کی تابعداری کرنے والے کافی ہیں"۔( [2])
قرطبی نے اس آیت کا یہ معنی نقل کیا ہے کہ آپ کے لئے اور آپ کے تابع داروں کے لئے اللہ کافی ہے۔ ([3])
اور عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ والی حدیث جس میں نبی ﷺنے عبداللہ بن عمر وؓسے کہا تھا”یُحْسِبُكَ أَنْ تَصُوْمَ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَیَّامٍ“([4])، اس کے بارے میں ابن الاثیر کہتےہیں کہ اس کا معنی ہے تمہارے لئے یہ کافی ہےکہ تم ہر مہینے کے تین روزے رکھو۔ اگر ”یُحسِبُكَ“ کی بجائے”بِحَسْبِكَ أنْ تَصُوْمَ“ (باء کے ساتھ ) ہوتا تو اس کا معنی ہوتا کہ تین روزے ایک مہینے میں تمہارے لئے کافی ہیں اس میں باء زائدہ ہوتی۔احساب کفایہ کے معنی میں ہے۔
اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام الحْسَیْب ہے جو کافی کے معنی میں ہے اور یہ فعیل مفعل کے معنی میں ہے اور ”أَحْسَبَنِی الشَّئُ“ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے کہ میرے لئے یہ چیز کافی ہو گئی۔
أَحْسَبْتُهُ“(ہمزہ کے ساتھ)اور ”حَسَّبْتُهُ“(شد کے ساتھ )دونوں کا معنی ہے کہ میں نے اس کو اتنا دیا جس پر وہ خوش ہوا اور کہا کہ بس میرے لئے یہ کافی ہے۔( [5])
امام قرطبی اللہ تعالیٰ کے فرمان الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّـهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ ﴿١٧٣ (آل عمران) کی تفسیر میں
لکھتے ہیں کہ اس کا معنیٰ یہ ہےکہ ہمارے لئےاللہ کافی ہے یہ احساب سے ماخوذ ہے۔ جس کا معنی کفایۃ ہے ایک شاعر کہتا ہے :
فَتَمْـلَأُ بَیْتَـنَا أَقِطـاً وَسَـمْناً
وَحَسْبُكَ مِنْ غِنیً شِبَعٌ وَرِیُّ
آپ ہمارے گھر کو تو پنیر اور گھی سے بھر رہے ہیں اور خود تمہاری بے حاجتی اتنی ہے کہ صرف اپنی بھوک مٹانے اور پیاس بجھانے کو کافی سمجھتے ہیں۔
[1]- مقاييس اللغة (۲/4) النهاية لابن الاثير (۱/۳۸۲) لسان العرب لابن منظور (۱/۳۱۴،۳۱۵)
[2] - لسان العرب (۱/۳۱۲)
[3] - پہلا معنی حسن بصري سے نقل کيا گيا اور دوسرا شعبي اور ابن زيد سے ۔تفسير القرطبي (۷/۴۳)
[4] - صحيح مسلم كِتَاب الصِّيَامِ بَاب النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ رقم (963) بلفظ : بحسبك
[5] - النهاية لابن الاثير (۱/۳۸۱) لسان العرب (۱/۳۱۲)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے اس آیت کے بارے میں نقل ہے کہ جب ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا توانہوں نے کہا تھا ( )اور جب محمد ﷺسےمنافقین میں سے بعض نے یا عبدالقیس کے ایک قافلےنے جو ابو سفیان کے پاس سے گزرے،بعض لوگوں نے کہا الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ(آل عمران: ١٧٣) یعنی قریش تمہارے مقابلے میں اکھٹےہوگئے ہیں۔ تو آپ ﷺنے فرمایا حَسْبُنَا اللَّـهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ ﴿١٧٣ (آل عمران)۔( [1])
امام طبری نے اللہ تعالیٰ کےفرمان ( )(التوبة)کی تفسیر میں لکھا ہے کہ اس کا معنی ہے:
اےمحمدﷺجن لوگوں کےپاس آپ دین حق لے کر آئے ہیں اگر یہ منہ پھیرلیں اور آپ کی لائی ہوئی نصیحت کو قبول نہ کریں تو ان سے کہہ دیں کہ میرے لئے میرا رب کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور اسی کی مدد اور نصرت پر میرا اعتماد ہے کیونکہ میرے مخالفین کے مقابلے میں وہی اللہ میری مدد کرتا ہے اور وہ بہت بڑے عرش کا مالک ہے۔

اصطلاحی وضاحت:
اما م کفوی کہتےہیں: احتساب یہ ہے کہ انسان اللہ کی طرف سے آئی ہوئی آزمائش پر خوشی اور دل کے اطمینان کے ساتھ صبرکرے اور اللہ تعالیٰ سے اس کے ثواب کی امید رکھے۔([2])
ابن الاثیر کہتے ہیں: احتساب اعمال صالحہ میں اور مصائب کے وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملنے والے اجر و ثواب کو مدنظر رکھنے اور اللہ کے حکم کے لئے سر تسلیم خم کرنے اور اس کی آزمائشوں پر صبر کرنے کو کہا جاتا ہےیا خالص اجر و ثواب کی نیت سے کوئی نیک کام شریعت کے مقرر کردہ طریقے کے مطابق بجالانے کو احتساب کہا جاتا ہے۔([3])
احتساب کا جو معنیٰ امام کفوی نے ذکر کیا ہے اسے اس معنی میں لیا جائے یا جو دو معنی امام ابن الاثیر نے ذکر کئے ہیں (کہ انسان تکالیف پر صبر کر کے اجر کی امید رکھے یا نیک عمل کر کے اجر کی امید رکھے)ان دونوں معنوں میں لیا جائے۔ تو اللہ تعالیٰ کو کافی سمجھنا اور اس کی مدد و نصرت پر اعتماد و بھروسہ کرنا جیسے امام طبری کے کلام سے سمجھ میں آتا ہے۔ یہ بھی احتساب کی ایک قسم ہے
جیسا کہ اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی ہو جانا اور اس میں سے اپنے حصے کو اپنے لئے کافی سمجھنا بھی احتساب کی ایک قسم ہے جیساکہ امام قرطبی نے اللہ تعالیٰ کے فرمان : وَلَوْ أَنَّهُمْ رَ‌ضُوا مَا آتَاهُمُ اللَّـهُ وَرَ‌سُولُهُ وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّـهُ ۔۔۔ ﴿٥٩ (التوبة: ٥٩)" اگر یہ لوگ اس پر راضی ہو جاتے جو اللہ نے ان کے لئے مقرر کیا ہے اور رسول نے ان کو دیاہے اور کہتے کہ ہمارے لئے اللہ کافی ہے"،کی تفسیر میں ذکر فرمایا ہے۔( [4])
اس تمام تفصیل سے یہ ثابت ہو اکہ احتساب کےتین معانی ہیں:
(۱)تکالیف اور مصیبتوں پر صبر اور خاص کر جوان بیٹوں کی جدائی اور فوتگی پر صبر کر کے اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھنا۔
(۲)نیک اعمال (جن سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتا ہے)اللہ تعالیٰ سے اجرو ثواب حاصل کرنے کی نیت سے بجا لانا۔ جیسا کہ رمضان کے روزوں کے بارے میں ہےمَنْ صَامَ رَمْضَانَ إِیْمَانًا وَإِحْتِسَابًا...ترجمہ: جس نے ایمان اور اجر کے امید سے رمضان کے روزے رکھے (اس کے پچھلے سارے گناہ معاف کئے جائیں گے)اسی طرح تمام نیکیوں میں اللہ سے اجر کی امید رکھنا ۔
(۳)اللہ تعالیٰ کو اپنے لئے مصائب ،مشکلات ،آزمائش اور خوف وغیرہ میں مدد و نصرت کے لئے کافی سمجھنا۔ اس تیسری قسم کے احتساب
کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اپنی مدد کے لئے کافی سمجھنا اور اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی ہونا وہ کم ہو یا زیادہ ۔


[1]- تفسير الطبري (۷/۵۶)
[2] - الکليات للکفوي (ص: ۵۷)
[3] - النهاية (۱/۳۸۲)
[4]- تفسير القرطبي (۸/۱۶۷۸)
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ آیات جو احتساب کے متعلق وارد ہوئی ہیں

(الف) وہ آیات جن میں احتساب کا معنی ہے :کہ (اللہ کافی ہے)
(١) الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّـهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ ﴿١٧٣ (آل عمران)
(١)وہ لوگ جب ان سے لوگوں نے كہا كہ كافروں نے تمہارے مقابلے پر لشكر جمع كر لئے ہیں،تم ان سے خوف كھاؤ تو اس بات نے انہیں ایمان میں اور بڑھا دیا اور كہنے لگے ہمیں اللہ كافی ہے اور وہ بہت اچھا كار ساز ہے(173)
(٢) وَإِن يُرِ‌يدُوا أَن يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ اللَّـهُ ۚ هُوَ الَّذِي أَيَّدَكَ بِنَصْرِ‌هِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ ﴿٦٢ (الأنفال)​
(٢) اگر وہ آپ سے دغابازی كرنا چاہیں گے تو اللہ آپ کے لئے كافی ہے اسی نے اپنی مدد سے اور مومنوں سے آپ کی تائید كی ہے (62)
(٣) يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللَّـهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٦٤(الأنفال)
(٣)اے نبی آپ کے لئے اللہ كافی ہے اور ان مومنوں كو جو آپ کی پیروی كر رہے ہیں (64)​
(٤) وَلَوْ أَنَّهُمْ رَ‌ضُوا مَا آتَاهُمُ اللَّـهُ وَرَ‌سُولُهُ وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّـهُ سَيُؤْتِينَا اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ وَرَ‌سُولُهُ إِنَّا إِلَى اللَّـهِ رَ‌اغِبُونَ ﴿٥٩ (التوبة)
(٤)اگر یہ لوگ اللہ اور رسول كے دیئے ہوئے پر خوش رہتے اور كہہ دیتے كہ اللہ ہمیں كافی ہے اللہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا اور اس كا رسول بھی، ہم تو اللہ كی ذات سے ہی توقع ركھنے والے ہیں(59)
(٥) فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَهُوَ رَ‌بُّ الْعَرْ‌شِ الْعَظِيمِ ﴿١٢٩ (التوبة)​
(٥)پھر اگر رو گردانی كریں تو آپ كہہ دیجئے كہ میرے لیے اللہ كافی ہے، اس كے سوا كوئی معبود نہیں، میں نے اسی پر بھروسہ كیا اور وہ بڑے عرش كامالك ہے(129)
(٦) وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ لَيَقُولُنَّ اللَّـهُ ۚ قُلْ أَفَرَ‌أَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ إِنْ أَرَ‌ادَنِيَ اللَّـهُ بِضُرٍّ‌ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّ‌هِ أَوْ أَرَ‌ادَنِي بِرَ‌حْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَ‌حْمَتِهِ ۚ قُلْ حَسْبِيَ اللَّـهُ ۖ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ ﴿٣٨(الزمر)
(٦)اگر آپ ان سے پوچھیں كہ آسمان و زمین كو كس نے پیدا كیا ہے؟ تو یقینا ًوہ یہی جواب دیں گے كہ اللہ نے آپ ان سے كہ دیجئے كہ اچھا یہ تو بتاؤ جنہیں تم اللہ كے سوا پكارتے ہو اگر اللہ تعالیٰ مجھے نقصان پہنچانا چاہے تو كیا یہ اس كے نقصان كو ہٹا سكتے ہیں؟یا اللہ تعالٰی مجھ پر مہربانی كا ارادہ كرے تو كیا یہ اس كی مہربانی كو روك سكتے ہیں؟ آپ كہہ دیں كہ اللہ مجھے كافی ہے ،توكل كرنے والے اسی پر توكل كرتے ہیں(38)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(ب) وہ آیات جن میں احتساب کا معنی ہے: مصیبتوں پر صبر کرنا
(٧)الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَ‌اجِعُونَ ﴿١٥٦﴾ أُولَـٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّ‌بِّهِمْ وَرَ‌حْمَةٌ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ ﴿١٥٧ (البقرة)
(٧) جنہیں جب كبھی كوئی مصیبت آتی ہے تو كہہ دیا كرتے ہیں كہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ كی ملكیت ہیں اور ہم اسی كی طرف لوٹنے والے ہیں (156)ان پر ان كے رب كی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ( 157)
(٨) وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ ۖ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ۖ وَتَرْ‌جُونَ مِنَ اللَّـهِ مَا لَا يَرْ‌جُونَ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴿١٠٤(النساء)
(٨)ان لوگوں كا پیچھا كرنے سے ہارے دل ہو كر بیٹھ نہ رہو اگر تمہیں بے آرامی ہوتی ہے تو انہیں بھی تمہاری طرح بے آرامی ہوتی ہے اور تم اللہ تعالیٰ سے وہ امیدیں ركھتے ہو جو امیدیں انہیں نہیں، اور اللہ تعالیٰ دانا اور حكیم ہے(104)
(٩) وَالَّذِينَ صَبَرُ‌وا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَ‌بِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَ‌زَقْنَاهُمْ سِرًّ‌ا وَعَلَانِيَةً وَيَدْرَ‌ءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ‌ ﴿٢٢﴾ جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّ‌يَّاتِهِمْ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ ﴿٢٣﴾ سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْ‌تُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ‌ ﴿٢٤(الرعد)
(٩)اور وہ اپنے رب كی رضامندی کو حاصل کرنے كے لئے صبر كرتے ہیں، اور نمازوں كو برابر قائم ركھتے ہیں ،اور جو كچھ ہم نے انہیں دے ركھا ہے اسے چھپے كھلے خرچ كرتے ہیں اور برائی كو بھی بھلائی سے ٹالتے ہیں ،ان ہی كے لئے عاقبت كا گھر ہے(22)ہمیشہ رہنے كے باغات ،جہاں یہ خود جائیں گے اوران كے آباء و اجداد اور بیویوں اور اولادوں میں سے بھی جو نیكو كار ہوں گے، ان كے پاس فرشتے ہر ہر دروازے سے آئیں گے(23)كہیں گے كہ تم پر سلامتی ہو، صبر كے بدلے كیا ہی اچھا ( بدلہ) ہے اس دار آخرت كا(24)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(ت) وہ آیات جن میں احتساب کا معنی ہے : نیک عمل کرتے وقت اجر کی نیت کرنا اور اللہ کی رضا حاصل کرنا
(١٠) وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْرِ‌ي نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْ‌ضَاتِ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ رَ‌ءُوفٌ بِالْعِبَادِ ﴿٢٠٧(البقرة)
(١٠)اور بعض لوگ وہ بھی ہیں كہ اللہ تعالیٰ كی رضامندی كی طلب میں اپنی جان تك بیچ ڈالتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑی مہربانی كرنے والا ہے(207)
(١١) إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَاجَرُ‌وا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ أُولَـٰئِكَ يَرْ‌جُونَ رَ‌حْمَتَ اللَّـهِ ۚ وَاللَّـهُ غَفُورٌ‌ رَّ‌حِيمٌ ﴿٢١٨(البقرة)
(١١)البتہ ایمان لانے والے، ہجرت كرنے والے، اللہ كی راہ میں جہاد كرنے والے ہی رحمت الٰہی كے امیدوار ہیں،اللہ تعالیٰ بہت بخشنے
والا اور مہربانی كرنے والا ہے(218)
(١٢) وَمَثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمُ ابْتِغَاءَ مَرْ‌ضَاتِ اللَّـهِ وَتَثْبِيتًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍ بِرَ‌بْوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٌ فَآتَتْ أُكُلَهَا ضِعْفَيْنِ فَإِن لَّمْ يُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ ۗ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ‌ ﴿٢٦٥(البقرة)
(١٢)ان لوگوں كی مثال جو اپنا مال اللہ تعالیٰ كی رضامندی كی طلب میں دل كی خوشی اور یقین كے ساتھ خرچ كرتے ہیں اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو ،اور زور دار بارش اس پر برسے اور وہ اپنا پھل دگنا لائے اور اگر اس پر بارش نہ بھی برسے تو پھوار ہی كافی ہے اور اللہ تمہارے كام دیكھ رہا ہے(265)
(١٣) لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ‌ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّـهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ‌ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ ﴿٢٧٢(البقرة)
(١٣)انہیں ہدایت پر لا كھڑا كرنا آپ کے ذمہ نہیں بلكہ ہدایت اللہ تعالیٰ دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تم جو بھلی چیز اللہ كی راہ میں دو گے اس كا فائدہ خود پاؤ گے، تمہیں صرف اللہ تعالیٰ كی رضامندی كی طلب كے لئے ہی خرچ كرناچاہیئے تم جو كچھ مال خرچ كرو گے اس كا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا، اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا(272)
(١٤) لَّا خَيْرَ‌ فِي كَثِيرٍ‌ مِّن نَّجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ‌ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُ‌وفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْ‌ضَاتِ اللَّـهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرً‌ا عَظِيمًا ﴿١١٤(النساء)
(١٤)ان كے اكثر خفیہ مشوروں میں كوئی خیر نہیں ،ہاں بھلائی اس كے مشورے میں ہے جو خیرات كا یا نیك بات كا یا لوگوں میں صلح كرانے كا حكم كرے اور جو شخص صرف اللہ تعالیٰ كی رضامندی حاصل كرنے كے ارادہ سے یہ كام كرے اسے ہم یقینا بہت بڑا ثواب دیں گے(114)
(١٥) وَيَا قَوْمِ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مَالًا ۖ إِنْ أَجْرِ‌يَ إِلَّا عَلَى اللَّـهِ ۚ وَمَا أَنَا بِطَارِ‌دِ الَّذِينَ آمَنُوا ۚ إِنَّهُم مُّلَاقُو رَ‌بِّهِمْ وَلَـٰكِنِّي أَرَ‌اكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُونَ ﴿٢٩ (هود)
(١٥)اے میری قوم! میں تم سے اس پر كوئی مال نہیں مانگتا، میرا ثواب تو صرف اللہ تعالیٰ كے ہاں ہے نہ میں ایمان والو ں كو اپنے پاس سے نكال سكتا ہوں،انہیں اپنے رب سے ملنا ہے لیكن میں دیكھتا ہوں كہ تم لوگ جہالت كر رہے ہو(29)
(١٦) يَا قَوْمِ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرً‌ا ۖ إِنْ أَجْرِ‌يَ إِلَّا عَلَى الَّذِي فَطَرَ‌نِي ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿٥١ (هود)​
(١٦)اے میری قوم میں تم سے اس كی كوئی اجرت نہیں مانگتا، میرا اجر اس كے ذمے ہے جس نے مجھے پیدا كیا ہے تو كیا پھر بھی تم عقل سے كا م نہیں لیتے (51)
(١٧)وَرَ‌بُّكَ أَعْلَمُ بِمَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ ۗ وَلَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِيِّينَ عَلَىٰ بَعْضٍ ۖ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورً‌ا ﴿٥٥﴾ قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِهِ فَلَا يَمْلِكُونَ كَشْفَ الضُّرِّ‌ عَنكُمْ وَلَا تَحْوِيلًا ﴿٥٦﴾ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَ‌بِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَ‌بُ وَيَرْ‌جُونَ رَ‌حْمَتَهُ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ ۚ إِنَّ عَذَابَ رَ‌بِّكَ كَانَ مَحْذُورً‌ا ﴿٥٧(الإسراء)
(١٧)آسمانوں و زمین میں جو بھی ہے آپ كا رب سب كو بخوبی جانتا ہے ہم نے بعض پیغمبروں كو بعض پر بہتری اور بر تری دی ہے اور داؤد كو زبور ہم نے عطا فرمائی ہے (55)كہہ دیجئے كہ اللہ كے سوا جنہیں تم معبود سمجھ رہے ہو انہیں پكارو لیكن نہ تو وہ تم سے كسی تكلیف كو دور كر سكتے ہیں اور نہ بدل سكتے ہیں (56)جنہیں یہ لوگ پكارتے ہیں خود وہ اپنے رب كے تقرب كی جستجو میں رہتے ہیں كہ ان میں سے كون زیادہ نزدیك ہو جائے وہ خود اس كی رحمت كی امید ركھتے اور اس كے عذاب سے خوفزدہ رہتے ہیں،( بات بھی یہی ہے) كہ تیرے رب كاعذاب ڈرنے كی چیز ہی ہے(57)
(١٨)كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوحٍ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٠٥﴾ إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ نُوحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٠٦﴾ إِنِّي لَكُمْ رَ‌سُولٌ أَمِينٌ ﴿١٠٧﴾ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٠٨﴾ وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ‌ ۖ إِنْ أَجْرِ‌يَ إِلَّا عَلَىٰ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٠٩(الشعراء)
(١٨)قوم نوح نے بھی نبیوں كو جھٹلایا (105)جبكہ ان كے بھائی نوح ( علیہ السلام) نے كہا كہ كیا تمہیں اللہ كا خوف نہیں (106)سنو میں تمہاری طرف اللہ كا امانتدار رسول ہوں(107)پس تمہیں اللہ سے ڈرنا چاہئے اور میری بات ماننی چاہئے(108)میں تم سے اس پر كوئی اجر نہیں چاہتا ،میرا بدلہ تو صرف رب العالمین كے ہاں ہے(109)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(١٩) إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ هُودٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٢٤﴾ إِنِّي لَكُمْ رَ‌سُولٌ أَمِينٌ ﴿١٢٥﴾ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٢٦﴾ وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ‌ ۖ إِنْ أَجْرِ‌يَ إِلَّا عَلَىٰ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٢٧(الشعراء)
(١٩)قوم عاد نے بھی رسولوں كو جھٹلایا (123)جبكہ ان سے ان كے بھائی ہود نے كہا كہ كیا تم ڈرتے نہیں؟(124)میں تمہارا امانتدار پیغمبر ہوں(125)پس اللہ سے ڈرو اور میرا كہا مانو (126)میں اس پر تم سے كوئی اجرت طلب نہیں كرتا ،میرا ثواب تو تمام جہان كے پروردگار كے پاس ہی ہے(127)
(٢٠) كَذَّبَتْ ثَمُودُ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٤١﴾ إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ صَالِحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٤٢﴾ إِنِّي لَكُمْ رَ‌سُولٌ أَمِينٌ ﴿١٤٣﴾ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٤٤(الشعراء)
(٢٠)قوم ثمود نے بھی پیغمبروں كو جھٹلایا(141) ان كے بھائی صالح نے ان سے فرمایا كہ كیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟(142)میں تمہاری طرف اللہ كا امانت دار پیغمبر ہوں(143)تو تم اللہ سے ڈرو اور میرا كہا مانا كرو (144)
(٢١)كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٦٠﴾ إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ لُوطٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٦١﴾ إِنِّي لَكُمْ رَ‌سُولٌ أَمِينٌ ﴿١٦٢﴾ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٦٣﴾ وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ‌ ۖ إِنْ أَجْرِ‌يَ إِلَّا عَلَىٰ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٤(الشعراء)​
(٢١)قوم لوط نے بھی نبیوں كو جھٹلایا(160)ان سے ان كے بھائی لوط ( علیہ السلام) نے كہا كیا تم اللہ كا خوف نہیں ركھتے؟(161)میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں(162)پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میری اطاعت كرو(163)میں تم سے اس پر كوئی بدلہ نہیں مانگتا میرا اجر تو صرف اللہ تعالیٰ پر ہے جو تمام جہانوں كا رب ہے(164)
(٢٢)كَذَّبَ أَصْحَابُ الْأَيْكَةِ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٧٦﴾ إِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَيْبٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٧٧﴾ إِنِّي لَكُمْ رَ‌سُولٌ أَمِينٌ ﴿١٧٨﴾ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٧٩﴾ وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ‌ ۖ إِنْ أَجْرِ‌يَ إِلَّا عَلَىٰ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٨٠(الشعراء)
(٢٢)ایكہ والوں نے بھی رسولوں كو جھٹلایا(176)جبكہ ان سے شعیب uنے كہا كہ كیا تمہیں ڈر خوف نہیں؟(177)میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں(178)اللہ كا خوف كھاؤ اور میری فرمانبرداری كرو(179)میں اس پر تم سے كوئی اجرت نہیں چاہتا، میرا اجر تمام جہانوں كے پالنے والے كے پاس ہے(180)
(٢٣) إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّـهِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَ‌زَقْنَاهُمْ سِرًّ‌ا وَعَلَانِيَةً يَرْ‌جُونَ تِجَارَ‌ةً لَّن تَبُورَ‌ ﴿٢٩(فاطر)
(٢٣)جو لوگ كتاب اللہ كی تلاوت كرتے ہیں اور نماز كی پابندی ركھتے ہیں اور جو كچھ ہم نے ان كو عطا فرمایا ہے اس میں سے پوشیدہ اور اعلانیہ خرچ كرتے ہیں وہ ایسی تجارت كے امیدوار ہیں جو كبھی خسارہ میں نہ ہوگی (29)
(٢٤) يُوفُونَ بِالنَّذْرِ‌ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّ‌هُ مُسْتَطِيرً‌ا ﴿٧﴾ وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرً‌ا ﴿٨﴾ إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّـهِ لَا نُرِ‌يدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورً‌ا ﴿٩ (الإنسان)​
(٢٤)جو نذر پوری كرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس كی برائی چاروں طرف پھیل جانے والی ہے(7)اور اللہ تعالیٰ كی محبت میں كھانا كھلاتے ہیں مسكین ،یتیم اور قیدیوں كو(8)ہم تو تمہیں صرف اللہ تعالیٰ كی رضامندی كے لئے كھلاتے ہیں نہ تم سے بدلہ چاہتے ہیں نہ شكر گزاری (9)
(٢٥) إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِيقَاتًا ﴿١٧﴾ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ‌ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًا ﴿١٨﴾ وَفُتِحَتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ أَبْوَابًا ﴿١٩﴾ وَسُيِّرَ‌تِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَ‌ابًا ﴿٢٠﴾ إِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْ‌صَادًا ﴿٢١(الليل)
(٢٥)اور اس سے ایسا شخص دور ركھا جائے گا جو بڑا پرہیز گار ہو گا(17) جو پاكی حاصل كرنے كے لئے اپنا مال دیتا ہے(18)كسی كا اس پر
كوئی احسان نہیں كہ جس كا بدلہ دیا جا رہا ہو(19)بلكہ صرف اپنے پروردگار بزرگ و بلند كی رضا چاہنے كے لئے(20)یقینا وہ(اللہ بھی) عنقریب رضا مند ہو جائے گا(21)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(ج) وہ آیات جن میں احتساب کا لفظ گمان وغیرہ کے معانی میں استعمال ہوتا ہے
(٢٦) وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مَا فِي الْأَرْ‌ضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ مِن سُوءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ وَبَدَا لَهُم مِّنَ اللَّـهِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ ﴿٤٧(الزمر)
(٢٦)اگر ظلم كرنے والوں كے پاس وہ سب كچھ ہو جو روئے زمین پر ہے اوراس كے ساتھ اتنا ہی اور ہوتو بھی بد ترین سزا كے بدلے میں قیامت كے دن یہ سب كچھ دے دیں ،اور ان كے سامنے اللہ كی طرف سے وہ ظاہر ہوگا جس كا گمان بھی انہیں نہ تھا(47)
(٢٧)هُوَ الَّذِي أَخْرَ‌جَ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن دِيَارِ‌هِمْ لِأَوَّلِ الْحَشْرِ‌ ۚ مَا ظَنَنتُمْ أَن يَخْرُ‌جُوا ۖ وَظَنُّوا أَنَّهُم مَّانِعَتُهُمْ حُصُونُهُم مِّنَ اللَّـهِ فَأَتَاهُمُ اللَّـهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُوا ۖ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّ‌عْبَ ۚ يُخْرِ‌بُونَ بُيُوتَهُم بِأَيْدِيهِمْ وَأَيْدِي الْمُؤْمِنِينَ فَاعْتَبِرُ‌وا يَا أُولِي الْأَبْصَارِ‌ ﴿٢(الحشر)
(٢٧)وہی ہے جس نے اہل كتاب میں سے كافروں كو ان كے گھروں سے پہلے حشر كے وقت نكالا، تمہارا گمان(بھی) نہ تھا كہ وہ نكلیں گے
اور وہ خود( بھی) سمجھ رہے تھے كہ ( سنگین) قلعے انہیں اللہ( كے عذاب) سے بچالیں گے،پس ان پر اللہ ( كا عذاب) ایسی جگہ سے آپڑا كہ انہیں گمان بھی نہ تھا ،اور ان كے دلوں میں اللہ نے رعب ڈال دیا وہ اپنے گھروں كو اپنے ہی ہاتھوں اجاڑ رہے تھے اور مسلمانوں كے ہاتھوں( برباد كروا رہے تھے) پس اے آنكھوں والو!!! عبرت حاصل كرو(2)
(٢٨)فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُ‌وفٍ أَوْ فَارِ‌قُوهُنَّ بِمَعْرُ‌وفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّـهِ ۚ ذَٰلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ‌ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَ‌جًا ﴿٢﴾ وَيَرْ‌زُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بَالِغُ أَمْرِ‌هِ ۚ قَدْ جَعَلَ اللَّـهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرً‌ا ﴿٣(الطلاق)
(٢٨)پس جب یہ عورتیں اپنی عدت پوری كرنے كے قریب پہنچ جائیں تو انہیں یا تو کسی قاعدہ كے مطابق اپنے نكاح میں رہنے دو یا دستور كے مطابق انہیں الگ كر دو اور آپس میں سے دو عادل شخصوں كو گواہ كر لو اور اللہ كی رضامندی كے لئے ٹھیك ٹھیك گواہی دو،یہی ہے وہ جس كی نصیحت اسے كی جاتی ہے جو اللہ پر اور قیامت كے دن پر ایمان ركھتا ہو اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس كے لئے چھٹكارے كی شكل نكال دیتا ہے(2)اوراسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس كا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توكل كرے گا اللہ اسے كافی ہو گا ، اللہ تعالیٰ اپنا كام پورا كر كے ہی رہے گا، اللہ تعالیٰ نے ہر چیز كا ایك اندازہ مقرر كر ركھا ہے (3)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ احادیث جو احتساب پر دلالت کرتی ہیں

(الف) نیك كاموں میں اجر كی امید ركھنے كے بارے میں وارد شدہ احادیث
1-عَنْ أُبَيِّؓ عَنْ النَّبِيِّﷺقَالَ: إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ صِيَامَ رَمَضَانَ وَسَنَنْتُ قِيَامَهُ فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ احْتِسَابًا خَرَجَ مِنْ الذُّنُوبِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ. ([1]
(١)ابی بن كعب ؓبیان كرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا: بے شك اللہ تعالیٰ نے رمضان كے روزوں كو فرض كیا ہے ، اور میں نے قیام اللیل ( تراویح) كو سنت قرار دیا ہے ۔پس جس شخص نے بھی اس میں ایمان كی حالت میں اور اجر كی امید ركھتے ہوئے روزے ركھے اور قیام اللیل ( تراویح) پڑہی تو وہ گناہوں سے اس طرح نكل جائے گا جیسا كہ اس كی ماں نے اسے ابھی جنم دیا ہے۔
2- عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّؓ عَنْ النَّبِيِّ ﷺقَالَ: إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا أَنْفَقَ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةً وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا كَانَت لَهُ صَدَقَةً.([2])
(٢)ابو مسعود البدری ؓنبیﷺ سے بیان كرتے ہیں كہ آپﷺ نے فرمایا:جو مسلمان ثواب كی امید ركھتے ہوئے اپنے گھر والوں پر خرچ كرتا ہے تو وہ اس كے لئے صدقہ میں شمار كیا جائے گا(یعنی جس طرح صدقہ كرنے پر ثواب ہوتا ہے اسی طرح اپنے گھر والوں پر بھی خرچ كرنااجر کا باعث ہے)۔
3- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺقَالَ مَنْ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا وَيَفْرُغَ مِنْ دَفْنِهَا فَإِنَّه يَرْجِعُ مِنْ الْأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ. ([3])
(٣)ابو ہریرہ ؓبیان كرتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو كوئی ایمان ركھ كر اور ثواب كی نیت سے كسی مسلمان كے جنازے كے ساتھ جائے،نماز اور دفن سے فارغ ہونے تك اس كے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے كر لوٹے گا ہر قیراط اتنا بڑا ہوگا جیسے احد كا پہاڑ ،اور جو شخص جنازے پر نماز پڑھ كر دفن سے پہلے لوٹ جائے تو وہ ایك قیراط ثواب لے كر لوٹے گا۔
4- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺقَالَ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ. ([4])​
(٤)ابو ہریرہ ؓبیان كرتے ہیں كہ رسول اللہﷺنے فرمایا جس شخص نے رمضان كے روزے (اللہ پر) ایمان ركھتے ہوئے اور ثواب كی نیت سے ركھے تو اس كے پہلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور جس شخص نے شب قدر كا قیام ( اللہ پر) ایمان ركھتے ہوئے اور ثواب كی نیت سے كیا اس كے پہلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
[1]- (ضعيف) ضعيف سنن النسائي رقم (2210) سنن النسائي كِتَاب الصِّيامِ رقم (2180)، مسند أحمد (3/660)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الزَّكَاةِ بَاب فَضْلِ النَّفَقَةِ وَالصَّدَقَةِ عَلَى الْأَقْرَبِينَ... رقم (1002)
[3] - صحيح البخاري كِتَاب الْإِيمَانِ بَاب اتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ مِنْ الْإِيمَانِ رقم (47) صحيح مسلم رقم (945)
[4] - صحيح البخاري رقم (38) صحيح مسلم بَاب التَّرْغِيبِ فِي قِيامِ رَمَضَانَ وَهُوَ التَّرَاوِيحُ, كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا رقم (760)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(ب) اجر كی امید ركھتے ہوئےمصیبتوں پر صبرکرنے كے بارے میں وارد شدہ احادیث
5- عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ w قَالَ أَرْسَلَتْ ابْنَةُ النَّبِيِّ ﷺإِلَيْهِ إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلَامَ وَيَقُولُ: إِنَّ لِلهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ. . . ([1])
(٥)اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان كیا كہ نبی كریم ﷺكی ایك صاحبزادی زینب rنے آپ كو خبر پہنچائی كہ میرا ایك بیٹا فوت ہوگیا ہے ،اس لئے آپ تشریف لائیں ۔آپ نے انہیں سلام كہلوایا كہ اللہ تعالیٰ كا ہی سارا مال ہے جو لے لیا وہ اسی كا ہے اور جو اس نے دیا وہ بھی اسی كا تھا اور ہر چیز اس كی بارگاہ سے وقت مقررہ پر ہی واقع ہوتی ہے اس لئے صبر كرو اور اللہ تعالیٰ سے ثواب كی امید ركھو۔۔۔۔۔
6-
عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ؓ يَقُولُ أُصِيبَ حَارِثَةُ يَوْمَ بَدْرٍ وَهُوَ غُلَامٌ فَجَاءَتْ أُمُّهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺفَقَالَتْ يَا
رَسُولَ اللهِ قَدْ عَرَفْتَ مَنْزِلَةَ حَارِثَةَ مِنِّي فَإِنْ يَكُنْ فِي الْجَنَّةِ أَصْبِرْ وَأَحْتَسِبْ وَإِنْ تَكُنِ الْأُخْرَى تَرَى مَا أَصْنَعُ فَقَالَ: وَيْحَكِ أَوَهَبِلْتِ أَوَجَنَّةٌ وَاحِدَةٌ هِيَ إِنَّهَا جِنَانٌ كَثِيرَةٌ وَإِنَّهُ لَفِي جَنَّةِ الْفِرْدَوْسِ.

([2])
(٦)حمید( طویل) نے بیان كیا ،كہا كہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ،انہوں نے بیان كیا كہ حارثہ بن سراقہ ؓبدر كی لڑائی میں شہید ہو گئے ،وہ اس وقت نو عمر تھے تو ان كی والدہ نبیﷺكی خدمت میں آئیں اور عرض كیایا رسول اللہﷺ آپ كو معلوم ہے كہ حارثہ سے مجھے كتنی محبت تھی اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر كر لوں گی ،اور صبر پر ثواب كی امیدوار رہوں گی اور اگر كوئی اور بات ہے تو آپ دیكھیں گے كہ میں اس كے لئے كیا كرتی ہوں، نبی ﷺنے فرمایا : كیا تم حوش میں ہو؟جنت ایك ہی نہیں بہت سی جنتیں ہیں اور وہ( حارثہ ؓ) جنت الفردوس میں ہے۔
7- عَنْ أَبِي قَتَادَةَؓ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺأَنَّهُ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ أَنَّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللهِ وَالْإِيمَانَ بِاللهِ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللهِ تُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ ﷺنَعَمْ إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللهِ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺكَيْفَ قُلْتَ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللهِ أَتُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺنَعَمْ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ إِلَّا الدَّيْنَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لِي ذَلِكَ. ([3])
(٧)ابو قتادہ ؓرسول اللہﷺ سے روایت كرتے ہیں كہ آپ صحابہ رضی اللہ عنہ کی جماعت میں( خطبہ دینے كو) كھڑے ہوئے اور ان سے بیان كیا: تمام اعمال میں افضل( عمل) اللہ كی راہ میں جہاد اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا ہے۔ ایك شخص كھڑا ہوا اور بولا كہ یا رسول اللہﷺمیں اللہ تعالیٰ كی راہ میں مارا جاؤں تو میرے گناہ مجھ سے مٹا دیئے جائیں گے آپ ﷺنے فرمایا: ہاں اگر تو اللہ كی راہ میں صبر کرتے ہوئے اور خالص نیت کے ساتھ مارا جائے اور تو( دشمن كے) سامنے رہے پیٹھ نہ پھیرے ۔پھر آپ ﷺنے فرمایا: تو نے كیا كہا؟ وہ بولا كہ اگر میں اللہ تعالیٰ كی راہ میں مارا جاؤں تو میرے گناہ معاف ہو جائیں گے؟ پھر آپ ﷺنے فرمایا: ہاں اگر تو صبر کرتے ہوئے اور خالص نیت کے ساتھ مارا جائے اور تیرا منہ سامنے ہو پیٹھ نہ پھیرے(تو تیرے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے) مگرقرض معاف نہیں ہوگا كیونكہ جبریل علیہ السلام نے مجھے ابھی بتایا ہے۔

[1] - صحيح البخاري كِتَاب الْجَنَائِزِ بَاب قَوْلِ النَّبِي ﷺ يعَذَّبُ الْمَيتُ بِبَعْضِ رقم (1284) صحيح مسلم رقم (923)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الْمَغَازِي بَاب فَضْلُ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا رقم (6550)
[3] - صحيح مسلم كِتَاب الْإِمَارَةِ بَاب مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كُفِّرَتْ خَطَاياهُ إِلَّا الدَّينَ رقم (1885)
 
Top