- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
الادب
لغوی بحث:
لغت میں اد ب کھانے کے لئے لوگوں کو جمع کرنے کو کہا جاتا ہے اور اس کے لئے آواز لگانے والے کو ”آدِب“ کہا جاتا ہے ۔اجتماعی طور پر ادب کو اچھی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
ابن منظور کہتے ہیں موضوع ادب کو”أَدَباً“ اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس سے لوگ عمدہ اوصاف کی طرف گامزن ہوتے ہیں۔ بری عادتوں سے رکتے ہیں ۔انہیں کا قول ہے کہ ”اَدَبَ“ کا معنی دعوت کا ہے اسی لئے د ستر خوان پر سجے کھانے کو مَاْدَبَةٌ کہا جاتا ہے (دال پر زبر اور پیش بھی پڑھا جا سکتا ہے۔) ابو زید انصاری کا قول ہے "ادب ہر اس مشق کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ انسان کوئی شرف حاصل کرے ۔اس کی جمع آدبہے اداب سکھانے کو”تَأْدِیْب“ کہتے ہیں ”اَدَبَ یَأْدِبُ أَدْبًا“ باب ضرب یضرب سے کھانے کے لئے لوگوں کو بلانا شاعر کا قول ہے :
نَحْنُ فِي الْمَشْتَاةِ نَدْعُو الْجَفَلَی
لَا تَرَی الآدِبَ فِینَا یَنْتَقِرْ
اس شعر میں آدب سے مراد کھانے کے لئے آواز لگانے والا۔
ابن مسعود فرماتے ہیں ”إِنَّ ھَذَا القُرآنَ مَأْدُبَةُ اللہِ تَعَالَى فَتَعَلَّمُوا مِنْ مَأْدُبَتِهِ“ قرآن اللہ تعالیٰ کا بچھایا ہوا دستر خوان ہے۔ اس دستر خوان سے چناؤ کرو۔ ابو عبید کہتے ہیں کہ ابن مسعودؓ کا مقصدقرآن کو دسترخوان سے تشبیہ دینا ہے۔ پھر ابو عبید نے درج بالاشعر بھی دلیل میں پیش کیا۔
اصطلاح میں ادب ریاضت کرنے اور عمدہ اخلاق کو کہا جاتا ہے ۔
ہر وہ ریاضت جو انسان کو شریف اور باعزت بنادے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوتاہیوں اور سیاہ کاریوں سے احتراز کرنے کو کہا جاتا ہے۔
مثلاً شان و شوکت کے ساتھ اٹھک بیٹھک بہترین اخلاق کا مالک ہونا اور دیگر لائق تحسین عادات۔
ادب اورتعلیم میں فرق یہ ہے کہ تعلیم شرعی معاملہ ہے اور ادب معاشرے کا عرف ہے یعنی ادب عام دنیاوی امر ہے جبکہ تعلیم امر دینی ہے۔ بعض نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ سچائی سے پیش آنا یہ ادب ہے۔
اہل شریعت کے نزدیک ادب تقویٰ اور خوف الٰہی کا نام ہے حکماء کے نزدیک نفس کی حفاظت کا نام ادب ہے ۔امام ابن قیم فرماتے ہیں حقیقی ادب یہ ہے کہ بہترین اخلاق سے پیش آیاجائے ۔گفتارو کردار سمیت ہر کمال کو ظاہر کیا جائے مثلاً بڑوں کی عزت اور چھوٹوں پر شفقت کی جائے۔
بعض نے کہا کہ ہر وہ نفیس کلام جو سننے پڑھنے والے کے دل پر مثبت اثر چھوڑدے ۔اور پھر ادب دو قسم کا ہے ادب شرعی ،اور ادب سیاسی شرعی ادب یہ ہے کہ فرائض انجام دیئے جائیں اورسیاسی ادب یہ ہے کہ زمین کو آباد رکھا جائے۔ جس کا لازمی مطالبہ قیام عدل ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ …التحريم: ٦
ابن عباس فرماتے ہیں یعنی ان کو ادب سکھاؤ اور تعلیم دو امام ابن قیم فرماتے ہیں: طرز کلام اور انداز بیان کی اصلاح کا نام علم الادب ہے اس کے ساتھ ساتھ الفاظ کی شستگی اور اسے پر اثر بنانا یہ بھی ادب کا حصہ ہے۔ بہر حال قابل تحسین ولائۃ ستائش گفتارو کردار کا نام ادب ہے۔