• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الادب

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
الا دب مع الانسان

(٢٣)وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُ‌دُّوهَا ۗ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا ﴿٨٦النساء
(٢٣)اور جب تمہیں سلام كیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ كو لوٹا دو، بے شبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز كا حساب لینے والا ہے۔

(٢٤)يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَ‌بُوا وَلَا تُسْرِ‌فُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِ‌فِينَ ﴿٣١ الأعراف
(٢٤)اے اولاد آدم تم مسجد كی ہر حاضری كے وقت اپنا لباس پہن لیا كرو اور خوب كھاؤ اور پیو اور حد سے مت نكلو،بے شك اللہ حد سے نكل جانے والوں كو پسند نہیں كرتا۔

(٢٥)يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ‌ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَىٰ أَهْلِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ‌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُ‌ونَ ﴿٢٧﴾ فَإِن لَّمْ تَجِدُوا فِيهَا أَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوهَا حَتَّىٰ يُؤْذَنَ لَكُمْ ۖ وَإِن قِيلَ لَكُمُ ارْ‌جِعُوا فَارْ‌جِعُوا ۖ هُوَ أَزْكَىٰ لَكُمْ ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ﴿٢٨﴾ لَّيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ‌ مَسْكُونَةٍ فِيهَا مَتَاعٌ لَّكُمْ ۚ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ ﴿٢٩﴾ قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِ‌هِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُ‌وجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ خَبِيرٌ‌ بِمَا يَصْنَعُونَ ﴿٣٠﴾ وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِ‌هِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُ‌وجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ‌ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِ‌بْنَ بِخُمُرِ‌هِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ‌ أُولِي الْإِرْ‌بَةِ مِنَ الرِّ‌جَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُ‌وا عَلَىٰ عَوْرَ‌اتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِ‌بْنَ بِأَرْ‌جُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللَّـهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٣١النور
(٢٥)اے ایمان والو اپنے گھروں كے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تك كہ اجازت نہ لے لو اور وہاں كے رہنے والوں كو سلام نہ كر لو، یہی تمہارے لئے سراسر بہتر ہے تاكہ تم نصیحت حاصل كرو۔اگر وہاں تمہیں كوئی بھی نہ مل سكے تو پھر اجازت ملے بغیر اندر نہ جاؤ اور اگر تم سے لوٹ جانے كو كہا جائے تو تم لوٹ ہی جاؤ، یہی بات تمہارے لئے پاكیزہ ہے،جو كچھ تم كر رہے ہو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ہاں غیر آباد گھروں میں جہاں تمہارا كوئی فائدہ یا اسباب ہو، جانے میں تم پر كوئی گناہ نہیں تم جو كچھ بھی ظاہر كرتے ہو اور جو چھپاتے ہو اللہ تعالیٰ سب كچھ جانتا ہے۔مسلمان مردوں سے كہو كہ اپنی نگاہیں نیچی ركھیں اور اپنی شرمگاہوں كی حفاظت ركھیں یہی ان كے لئے پاكیزگی ہے، لوگ جو كچھ كریں اللہ تعالیٰ سب سے خبردار ہے۔مسلمان عورتوں سے كہو كہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی ركھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت كو ظاہر نہ كریں ،سوائے اس كے جو ظاہر ہے ،اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیا ڈالے رہیں اور اپنی آرائش كو كسی كے سامنے ظاہر نہ كریں ،سوائے اپنے خاوندوں كے یا اپنے والد كے یا اپنے خسر كے یا اپنے لڑكوں كے یا اپنے خاوند كے لڑكوں كے یا اپنے بھائیوں كے یا اپنے بھتیجوں كے یا اپنے بھانجوں كے یا اپنے میل جول كی عورتوں كے یا غلاموں كے یا ایسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كی باتوں سے مطلع نہیں ،اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چلیں كہ ان كی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے ،اے مسلمانو تم سب كے سب اللہ كی جناب میں توبہ كرو تاكہ تم نجات پاؤ۔

(٢٦)يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنكُمُ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنكُمْ ثَلَاثَ مَرَّ‌اتٍ ۚ مِّن قَبْلِ صَلَاةِ الْفَجْرِ‌ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُم مِّنَ الظَّهِيرَ‌ةِ وَمِن بَعْدِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ ۚ ثَلَاثُ عَوْرَ‌اتٍ لَّكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ ۚ طَوَّافُونَ عَلَيْكُم بَعْضُكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمُ الْآيَاتِ ۗ وَاللَّـهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿٥٨﴾ وَإِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنكُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا كَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمْ آيَاتِهِ ۗ وَاللَّـهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿٥٩﴾ وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْ‌جُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ‌ مُتَبَرِّ‌جَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ‌ لَّهُنَّ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٦٠ النور
(٢٦)ایمان والو تم سے تمہاری ملكیت كے غلاموں كو اور انہیں بھی جو تم میں سے بلوغت كو نہ پہنچے ہوں(اپنے آنے كی) تین وقتوں میں اجازت حاصل كرنی ضروری ہے نماز فجر سے پہلے اور ظہر كے وقت جب كہ تم اپنے كپڑے اتار ركھتے ہو اور عشا كی نماز كے بعد ،یہ تینوں وقت تمہاری ( خلوت) اور پردہ كے ہیں ،ان وقتوں كے ماسوا نہ تو تم پر كوئی گناہ ہے نہ ان پر تم سب آپس میں ایك دوسرے كے پاس بكثرت آنے جانے والے ہو (ہی) اللہ اس طرح كھول كھول اپنے احكام تم سے بیان فرمارہا ہے ،اللہ تعالیٰ پورے علم اور كامل حكمت والاہے۔اور تمہارے بچے( بھی) جب بلوغت كوپہنچ جائیں تو جس طرح ان كے اگلے لوگ اجازت مانگتے ہیں انہیں بھی اجازت مانگ كر آنا چاہیئے اللہ تعالیٰ تم سے اسی طرح اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے، اللہ تعالیٰ ہی علم و حكمت والا ہے۔بڑی بوڑھی عورتیں جنہیں نكاح كی امید( اور خوہش ہی) نہ رہی ہو وہ اگر اپنے كپڑے اتار ركھیں تو ان پر كوئی گناہ نہیں بشرطیكہ وہ اپنا بناؤ سنگھار ظاہر كرنے والیاں نہ ہوں، تاہم اگر ان سے بھی احتیاط ركھیں تو ان كے لئے بہت افضل ہے، اور اللہ تعالیٰ سنتا جانتا ہے۔

(٢٧)وَعِبَادُ الرَّ‌حْمَـٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْ‌ضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا ﴿٦٣الفرقان
(٢٧)رحمن كے( سچے) بندے وہ ہیں جو زمین پر فروتنی كے ساتھ چلتے ہیں اور جب بے علم لوگ اس سے باتیں كرنے لگتی ہیں تو وہ كہہ دیتے ہیں كہ سلام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(٢٨)يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ‌ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَىٰ أَن يَكُونُوا خَيْرً‌ا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّن نِّسَاءٍ عَسَىٰ أَن يَكُنَّ خَيْرً‌ا مِّنْهُنَّ ۖ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ۖ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ ۚ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿١١﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرً‌ا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِ‌هْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ تَوَّابٌ رَّ‌حِيمٌ ﴿١٢ الحجرات
(٢٨)اے ایمان والو مرد دوسرے مردوں كا مذاق نہ اڑائیں ممكن ہے كہ یہ ان سے بہتر ہو اور نہ عورتیں عورتوں كا مذاق اڑائیں ممكن ہے كہ یہ ان سے بہتر ہوں، اور آپس میں ایك دوسرے كو عیب نہ لگاؤ اور نہ كسی كو برے لقب دو ایمان كے بعد فسق برانام ہے، اور جو توبہ نہ كریں وہی ظالم لوگ ہیں۔اے ایمان والو بہت بد گمانیوں سے بچو یقین مانو كہ بعض بدگمانیاں گناہ ہیں ِ اور بھید نہ ٹٹولاكرو اور نہ تم میں سے كوئی كسی كی غیبت كرے كیا تم میں سے كوئی بھی اپنے مردہ بھائی كا گوشت كھانا پسند كرتا ہے؟تم كو اس سے گھن آئے گی، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شك اللہ توبہ قبول كرنے والا مہربان ہے۔

(٢٩)يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَتِ الرَّ‌سُولِ وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ‌ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُ‌ونَ ﴿٩المجادلة
(٢٩)اے ایمان والو تم جب سر گوشی كرو تو یہ سرگوشیاں گناہ اور ظلم ( زیادتی) اور نافرمانی پیغمبر كی نہ ہوں ،بلكہ نیكی اور پرہیز گاری كی باتوں پر سرگوشی كرو اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس كے پاس تم سب جمع كیے جاؤ گے۔

(٣٠)يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا يَفْسَحِ اللَّـهُ لَكُمْ ۖ وَإِذَا قِيلَ انشُزُوا فَانشُزُوا يَرْ‌فَعِ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَ‌جَاتٍ ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ‌ ﴿١١﴾المجادلة
(٣٠)اے مسلمانوں جب تم سے كہا جائے كہ مجلسوں میں ذراكشادگی پیدا كرو تو تم جگہ كشادہ كر دو اللہ تمہیں كشادگی دے گا اور جب كہا جائے كہ اٹھ كھڑے ہو جائے تو تم اٹھ كھڑے ہو جاؤ،اللہ تعالیٰ تم میں سے ان لوگوں كے جو ایمان لائے ہیں اور جو علم دیئے گئے ہیں درجے بلند كردے گا،اور اللہ تعالیٰ ( ہر اس كام سے) جو تم كر رہے ہو( خوب) خبردار ہے۔

(٣١)لَّيْسَ عَلَى الْأَعْمَىٰ حَرَ‌جٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَ‌جِ حَرَ‌جٌ وَلَا عَلَى الْمَرِ‌يضِ حَرَ‌جٌ وَلَا عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ أَن تَأْكُلُوا مِن بُيُوتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ آبَائِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أُمَّهَاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ إِخْوَانِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخَوَاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَعْمَامِكُمْ أَوْ بُيُوتِ عَمَّاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخْوَالِكُمْ أَوْ بُيُوتِ خَالَاتِكُمْ أَوْ مَا مَلَكْتُم مَّفَاتِحَهُ أَوْ صَدِيقِكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَأْكُلُوا جَمِيعًا أَوْ أَشْتَاتًا ۚ فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِّنْ عِندِ اللَّـهِ مُبَارَ‌كَةً طَيِّبَةً ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٦١النور
(٣١)اندھے پر، لنگڑے پر، بیمار پر اور خود تم پر ( مطلقاً) كوئی حرج نہیں كہ تم اپنے گھروں سے كھالو یا اپنے باپوں كے گھروں سے یا اپنی ماؤں كے گھروں سے یا اپنے بھائیوں كے گھروں سے یا اپنی بہنوں كے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں كے گھروں سے یا اپنے مامؤں كے گھروں سے یا اپنی خالاؤں كے گھروں سے یا ان گھروں سے جن كی كنجیوں كے تم مالك ہو یا اپنے دوستوں كے گھروں سے تم پر اس میں بھی كوئی گناہ نہیں كہ تم سب ساتھ بیٹھ كر كھانا كھاؤ یا الگ الگ ،پس جب تم گھروں میں جانے لگو تو اپنے گھر والوں كو سلام كر لیا كرو دعائے خیر ہے جو بابركت اور پاكیزہ ہے اللہ تعالیٰ كی طرف سے نازل شدہ ،یوں ہی اللہ تعالیٰ كھول كوکھول كر تم سے اپنے احکام بیان فرما رہا ہے تاكہ تم سمجھ لو۔

(٣٢)وَلَقَدْ آتَيْنَا لُقْمَانَ الْحِكْمَةَ أَنِ اشْكُرْ‌ لِلَّـهِ ۚ وَمَن يَشْكُرْ‌ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ‌ لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن كَفَرَ‌ فَإِنَّ اللَّـهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ ﴿١٢﴾ وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِ‌كْ بِاللَّـهِ ۖ إِنَّ الشِّرْ‌كَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴿١٣﴾ وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍ وَفِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ أَنِ اشْكُرْ‌ لِي وَلِوَالِدَيْكَ إِلَيَّ الْمَصِيرُ‌ ﴿١٤﴾ وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِ‌كَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُ‌وفًا ۖ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ۚ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْ‌جِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٥﴾ يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْ‌دَلٍ فَتَكُن فِي صَخْرَ‌ةٍ أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْ‌ضِ يَأْتِ بِهَا اللَّـهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ‌ ﴿١٦﴾ يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ‌ بِالْمَعْرُ‌وفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ‌ وَاصْبِرْ‌ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ‌ ﴿١٧﴾ وَلَا تُصَعِّرْ‌ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْ‌ضِ مَرَ‌حًا ۖ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ‌ ﴿١٨﴾ وَاقْصِدْ فِي مَشْيِكَ وَاغْضُضْ مِن صَوْتِكَ ۚ إِنَّ أَنكَرَ‌ الْأَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيرِ‌ ﴿١٩لقمان
(٣٢)اور ہم نے یقینا لقمان كو حكمت دی تھی كہ تو اللہ تعالیٰ كا شكر كر ہر شكر كرنے والا اپنے ہی نفع كے لئے شكر كرتا ہے جو بھی نا شكری كرے وہ جان لے كہ اللہ تعالیٰ بے نیازاور تعریفوں والا ہے۔اور جب كہ لقمان نے وعظ كہتے ہوئے اپنے لڑكے سے فرمایا كہ میرے پیارے بچے اللہ كے ساتھ شریك نہ كرنا بے شك شرك بڑا بھاری ظلم ہے۔ہم نے انسان كو اس كے ماں باپ كے متعلق نصیحت كی ہے، اس كی ماں نے دكھ پر دكھ اٹھا كر اسے حمل میں ركھا اور اس كی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے كہ تو میری اور اپنے ماں باپ كی شكر گزاری كر،(تم سب كو) میری ہی طرف لوٹ كر آنا ہے۔ور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات كا دباؤ ڈالیں كہ تو میرے ساتھ شریك كرے جس كا تجھے علم نہ ہو تو تو ان كا كہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان كے ساتھ اچھی طرح بسر كرنا اوراس كی راہ چلنا جو میری طرف جھكا ہوا ہو تمہارا سب كا لوٹنا میری ہی طرف ہے تم جو كچھ كرتے ہواس سے پھر میں تمہیں خبردار كر دوں گا۔پیارے بیٹے اگر كوئی چیزرائی كے دانے كے برابر ہو پھر وہ( بھی) خواہ كسی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں ہو یا زمین میں ہو اسے اللہ تعالیٰ ضرور لائے گا اللہ تعالیٰ بڑا باریك بین اور خبردار ہے۔ے میرے پیارے بیٹے تو نماز قائم ركھنا، اچھے كاموں كی نصیحت كرتے رہنا، برے كاموں سے منع كیا كرنا اور جو مصیبت تم پر آجائے صبر كرنا( یقین مان) كہ یہ بڑے تاكیدی كاموں میں سے ہے۔لوگوں كے سامنے اپنے گال نہ پھلا اور زمین پر اترا كر نہ چل كسی تكبر كرنے والے شیخی خورے كو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا۔اپنی رفتار میں میانہ روی اختیار كر، اور اپنی آواز پست كر یقینا آوازوں میں سب سے بدتر آواز گدھوں كی آواز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
احادیث

1- عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ وَمُنْبِلَهُ وَارْمُوا وَارْكَبُوا وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا لَيْسَ مِنْ اللَّهْوِ إِلَّا ثَلَاثٌ تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ وَمُلَاعَبَتُهُ أَهْلَهُ وَرَمْيُهُ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ وَمَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ تَرَكَهَا أَوْ قَالَ كَفَرَهَا. ([1])
(١)عقبہ بن عامر كہتے ہیں كہ میں نے رسول اللہﷺ كو فرماتے ہوئے سنا كہ اللہ تعالیٰ ایك تیر كی وجہ سے تین اشخاص كو جنت میں داخل فرمائے گا، (١)تیر بنانے والا،جو حصول ثواب كی نیت سے بناتا ہے(٢)تیر چلانے والا،(٣)اور تیر اندازكو مہیا كرنے والا پكڑا نے والا۔آپ نے فرمایاتیر اندازی كرو، اور گھڑ سوار ی كرو، گھڑ سواری كی نسبت تیر اندازی مجھے زیادہ پسند ہے۔ تین چیزیں كھیل میں شمار ہوتی ہیں(١) اگر كوئی شخص گھوڑے كو سكھاتا اور سدھا تا ہے(٢) اپنی بیوی سے كھیل كود، چھیڑ چھاڑ كرتا ہے، (٣)اپنے تیر كمان سے تیر اندازی كرتا ہے۔ جس شخص نے تیر اندازی سیكھی اور پھر اسے غیر اہم سمجھ كر ترك كر دیا (بھلادیا) تو وہ تو ایك نعمت تھی جو اس نے ترك كر دی یا یہ كہا كہ اس نے كفران نعمت كیا۔
2- عَنْ مُعَاذٍ قَالَ أَوْصَانِي رَسُولُ اللهِ ﷺ بِعَشْرِ كَلِمَاتٍ قَالَ لَا تُشْرِكْ بِاللهِ شَيْئًا وَإِنْ قُتِلْتَ وَحُرِّقْتَ وَلَا تَعُقَّنَّ وَالِدَيْكَ وَإِنْ أَمَرَاكَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ وَلَا تَتْرُكَنَّ صَلَاةً مَكْتُوبَةً مُتَعَمِّدًا فَإِنَّ مَنْ تَرَكَ صَلَاةً مَكْتُوبَةً مُتَعَمِّدًا فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ ذِمَّةُ اللهِ وَلَا تَشْرَبَنَّ خَمْرًا فَإِنَّهُ رَأْسُ كُلِّ فَاحِشَةٍ وَإِيَّاكَ وَالْمَعْصِيَةَ فَإِنَّ بِالْمَعْصِيَةِ حَلَّ سَخَطُ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِيَّاكَ وَالْفِرَارَ مِنْ الزَّحْفِ وَإِنْ هَلَكَ النَّاسُ وَإِذَا أَصَابَ النَّاسَ مُوتَانٌ وَأَنْتَ فِيهِمْ فَاثْبُتْ وَأَنْفِقْ عَلَى عِيَالِكَ مِنْ طَوْلِكَ وَلَا تَرْفَعْ عَنْهُمْ عَصَاكَ أَدَبًا وَأَخِفْهُمْ فِي اللهِ. ([2])
(٢)معاذ بن جبل كہتے ہیں كہ نبیﷺ نے مجھے دس باتوں كی وصیت كی آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ كے ساتھ كسی كو شریك نہ ٹھہرانا اگر چہ تم قتل كیئے جاؤ اور جلائے جاؤ، اپنے ماں باپ كی نا فرمانی نہ كرنا اگر چہ وہ تمہیں حكم دیں كہ تم اپنے اہل و عیال اور مال سے الگ ہو جاؤ ۔فرض نماز جان بوجھ كر نہ چھوڑنا، جس شخص نے فرض نماز جان بوجھ كر چھوڑی اللہ تعالیٰ كا ذمہ اس سے بری ہے، تم ہر گز شراب نہ پینا كیونكہ شراب ہر قسم كی بے حیائی كی جڑ ہے، خود كو نا فرمانی سے دور ركھنا اس لئے كہ نا فرمانی كی وجہ سے اللہ كی ناراضگی اترتی ہے۔ خود كو لڑائی سے بھاگنے سے بچاؤ،اگرچہ لوگ ہلاك ہو جائیں اور جب لوگوں پر موت طاری ہو اور تم ان میں ہو تو تمہیں ثابت قدمی اختیار كرنا ہو گی نیز اپنے مال كو اپنے اہل و عیال پر خرچ كرنا اوران سے ادب كی لاٹھی كو نہ اٹھانا اور اللہ كے بارے میں انہیں ڈراتے رہنا۔

[1] - (ضعيف) ضعيف سنن أبي داود رقم (2513) سنن أبى داود كِتَاب الْجِهَادِ بَاب فِي الرَّمْيِ (2152) وقال الترمذي ومحقق جامع الأصول حديث حسن (5/43، 44)
[2] - (حسن لغيره) صحيح الترغيب والترهيب رقم (570) مسند أحمد (5/238)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3- عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ رَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ سَأَلَ الشَّعْبِيَّ فَقَالَ يَا أَبَا عَمْرٍو إِنَّ مَنْ قِبَلَنَا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ يَقُولُونَ فِي الرَّجُلِ إِذَا أَعْتَقَ أَمَتَهُ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا فَهُوَ كَالرَّاكِبِ بَدَنَتَهُ فَقَالَ الشَّعْبِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ قَالَ ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَأَدْرَكَ النَّبِيَّ فَآمَنَ بِهِ وَاتَّبَعَهُ وَصَدَّقَهُ فَلَهُ أَجْرَانِ وَعَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَدَّى حَقَّ اللهِ تَعَالَى وَحَقَّ سَيِّدِهِ فَلَهُ أَجْرَانِ وَرَجُلٌ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَغَذَّاهَا فَأَحْسَنَ غِذَاءَهَا ثُمَّ أَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ ثُمَّ قَالَ الشَّعْبِيُّ لِلْخُرَاسَانِيِّ خُذْ هَذَا الْحَدِيثَ بِغَيْرِ شَيْءٍ فَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِيمَا دُونَ هَذَا إِلَى الْمَدِينَةِ. ([1])
(٣)شعبی كہتے ہیں كہ میں نے ایك شخص كو دیكھا جو كہ خراسان كا رہنے والا تھا اس نے شعبی سے پوچھا كہ ہمارے ملك كے لوگ كہتے ہیں جو شخص اپنی لونڈی كو آزاد كر كے پھر اس سے نكاح كر لے تو اس كی مثال ایسی ہے جیسے كوئی قربانی كے جانور پر سوار ی كرے، شعبی نے كہا مجھ سے ابو بردہ بن ابی موسیٰ نے بیان كیا انہوں نے اپنے والد سے كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تین قسم كے آدمیوں كو دوہرا ثواب ملے گا ،ایك تو وہ شخص جو اہل كتاب میں سے ہو( یعنی یہودی یا نصرانی) اپنے پیغمبر پر ایمان لایا ہو اور پھر میرا زمانہ پائے اور مجھ پر بھی ایمان لائے میری پیروی كرے اور مجھے سچا جانے تو اس كو دوہرا ثواب ہوگا، اور ایك غلام جو اللہ كا حق ادا كرے اور اپنے مالك كا بھی اس كو دوہرا ثواب ہے اور ایك شخص كے پاس ایك لونڈی ہو پھر اسے اچھی طرح كھلائے پلائے اور اس كے بعد اچھی طرح تعلیم و تربیت كرے ،پھر اس كو آزاد كر كے اس سے نكاح كرے تو اس كو بھی دوہرا ثواب ہوگا۔پھر شعبی نے خراسانی سے كہا تو یہ حدیث بغیر محنت كئے لے لے ،نہیں تو ایك شخص اس سے چھوٹی حدیث كے لئے مدینے تك سفر كیا كرتا تھا۔

4- عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ قَالَ فَتَلَاحَقَ بِيَ النَّبِيُّ وَأَنَا عَلَى نَاضِحٍ لَنَا قَدْ أَعْيَا فَلَا يَكَادُ يَسِيرُ فَقَالَ لِي مَا لِبَعِيرِكَ قَالَ قُلْتُ عَيِيَ قَالَ فَتَخَلَّفَ رَسُولُ اللهِ فَزَجَرَهُ وَدَعَا لَهُ فَمَا زَالَ بَيْنَ يَدَيْ الْإِبِلِ قُدَّامَهَا يَسِيرُ فَقَالَ لِي كَيْفَ تَرَى بَعِيرَكَ قَالَ قُلْتُ بِخَيْرٍ قَدْ أَصَابَتْهُ بَرَكَتُكَ قَالَ أَفَتَبِيعُنِيهِ قَالَ فَاسْتَحْيَيْتُ وَلَمْ يَكُنْ لَنَا نَاضِحٌ غَيْرُهُ قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَبِعْنِيهِ فَبِعْتُهُ إِيَّاهُ عَلَى أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرهِ حَتَّى أَبْلُغَ الْمَدِينَةَ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي عَرُوسٌ فَاسْتَأْذَنْتُهُ فَأَذِنَ لِي فَتَقَدَّمْتُ النَّاسَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي خَالِي فَسَأَلَنِي عَنْ الْبَعِيرِ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا صَنَعْتُ فِيهِ فَلَامَنِي قَالَ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللهِ قَالَ لِي حِينَ اسْتَأْذَنْتُهُ هَلْ تَزَوَّجْتَ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا فَقُلْتُ تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا فَقَالَ هَلَّا تَزَوَّجْتَ بِكْرًا تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ تُوُفِّيَ وَالِدِي أَوْ اسْتُشْهِدَ وَلِي أَخَوَاتٌ صِغَارٌ فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ مِثْلَهُنَّ فَلَا تُؤَدِّبُهُنَّ وَلَا تَقُومُ عَلَيْهِنَّ فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا لِتَقُومَ عَلَيْهِنَّ وَتُؤَدِّبَهُنَّ قَالَ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللهِ الْمَدِينَةَ غَدَوْتُ عَلَيْهِ بِالْبَعِيرِ فَأَعْطَانِي ثَمَنَهُ وَرَدَّهُ عَلَيَّ قَالَ الْمُغِيرَةُ هَذَا فِي قَضَائِنَا حَسَنٌ لَا نَرَى بِهِ بَأْسًا.([2])
(٤)جابر بن عبداللہ  كہتے ہیں كہ میں رسول اللہﷺ كے ساتھ ایك غزوہ ( جنگ تبوك) میں شریك تھا انہوں نے بیان كیا كہ رسول اللہﷺ پیچھے سے آكر میرے پاس تشریف لائے میں اپنے پانی لادنے والے ایك اونٹ پر سوار تھا چونكہ وہ تھك چكا تھا اس لئے دھیرے آہستہ آہستہ چل رہا تھا ۔نبی نے مجھ سے دریافت فرمایا : كہ جابر تمہارے اونٹ كو كیا ہو گیا ہے؟ میں نے عرض كیا كہ تھك گیا ہے جابر نے بیان كیا كہ پھر آپ پیچھے گئے اور اسے ڈانٹا اور اس كے لئے دعا كی پھر تو وہ برابر دوسرے اونٹوں سے آگے چلتا رہا۔پھر آپ نے دریافت فرمایا: اپنے اونٹ كے متعلق كیا خیال ہے ؟ میں نے كہا كہ اب اچھا ہے آپ كی بركت سے ایسا ہو گیا آپ نے فرمایا: پھر كیا اسے بیچو گے؟ انہوں نے بیان كیا كہ میں شرمندہ ہو گیا كیونكہ ہمارے پاس پانی لانے كو اس كے سواكوئی اور اونٹ نہیں رہا تھا مگر میں نے عرض كیا جی ہاں آپ نے فرمایا پھر بیچ دے، چنانچہ میں نے وہ اونٹ آپ كو بیچ دیا ،اور یہ طے پایا كہ مدینہ تك میں اسی پر سوار ہو كر جاؤں گا بیان كیا كہ میں نے عرض كیا یا رسول اللہﷺ میری ابھی نئی شادی ہوئی ہے میں نے آپ سے( آگے بڑھ كر اپنے گھر جانے كی) اجازت چاہی تو آپ نے اجازت عنایت فرمادی۔ اس لئے میں سب سے پہلے مدینہ پہنچ آیا۔جب ماموں سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے مجھ سے اونٹ كے متعلق پوچھا جو معاملہ میں كر چكا تھا اس كی انہیں اطلاع دی تو انہوں نے مجھے برا بھلا كہا( تیرے پاس ایك اونٹ تھا وہ بھی بیچ ڈالا اب پانی كس پر لائے گا) جب میں نے نبیﷺ سے اجازت چاہی تھی تو آپ نے مجھ سے دریافت فرمایا تھا كہ كنواری سے شادی كی ہے یا بیوہ سے ؟ میں نے عرض كیا تھا بیوہ سے اس پر آپ نے فرمایا تھا كہ باكرہ (كنواری) سے كیوں نہ كی؟وہ بھی تمہارے ساتھ كھیلتی اور تم بھی اس كے ساتھ كھیلتے میں نے كہا یا رسول اللہﷺ میرے باپ كی وفات ہو گئی ہے یا(یہ كہا كہ ) وہ احد میں شہید ہو چكے ہیں اور میری چھوٹی چھوٹی بہنیں ہیں اس لئے مجھے اچھا معلوم نہیں ہوا كہ انہیں جیسی كسی لڑكی كو بیاہ لاؤں جو نہ اسے ادب سكھا سكے نہ ان كی نگرانی كر سكے ۔اس لئے میں نے بیوہ سے شادی كی تاكہ وہ ان كی نگرانی كر لے اور انہیں ادب سكھائے ۔انہوں نے بیان كیا كہا پھر جب نبیﷺ مدینہ پہنچے تو صبح كے وقت میں اسی اونٹ پر آپ كی خدمت میں حاضر ہوا نبیﷺنے مجھے اس اونٹ كی قیمت عطا فرمائی اور پھر وہ اونٹ بھی واپس كر دیا۔ مغیرہ راوی نے كہا، ہمارے نزدیك بیع میں یہ شرط لگانا اچھا ہے( اس میں ) كوئی برائی نہیں۔


[1]- صحيح البخاري رقم (3011) صحيح مسلم كِتَاب الْإِيمَانِ بَاب وُجُوبِ الْإِيمَانِ بِرِسَالَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ ﷺ إِلَى جَمِيعِ النَّاسِ... (154)
[2]- صحيح البخاري كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَاب اسْتِئْذَانِ الرَّجُلِ الْإِمَامَ. (2967)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
الأحاديث الواريدة في (الأدب) معنىً
5- عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ فَدَعَوْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ مَنْ هَذَا قُلْتُ أَنَا قَالَ فَخَرَجَ وَهُوَ يَقُولُ أَنَا أَنَا. وفي بعض الروايات : كَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ. ([1])
(٥)جابر كہتے ہیں كہ میں نبیﷺ كے پاس آیا اور آپ كو آواز دی تو آپ نے پوچھا كون؟ میں نے كہا میں ہوں چنانچہ نبیﷺیہ كہتے ہو ئے باہر تشریف لائے كہ"میں میں"(كیا ہے؟)اور بعض روایات میں ہے كہ گویا آپ نے اسے برا سمجھا۔

6- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ وَإِذَا شَرِبَ فَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ. ([2])
(٦)عبداللہ بن عمر كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے كوئی كھائے تو اپنے دائیں ہاتھ سے كھائے اور جب پیئے تو دائیں ہاتھ سے پیئے اس لئے كہ شیطان بائیں ہاتھ سے كھاتا اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔

7- عَنْ جَابِرٍؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ أَوْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ أَوْ مَنْ انْقَطَعَ شِسْعُ نَعْلِهِ فَلَا يَمْشِ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ حَتَّى يُصْلِحَ شِسْعَهُ وَلَا يَمْشِ فِي خُفٍّ وَاحِدٍ وَلَا يَأْكُلْ بِشِمَالِهِ وَلَا يَحْتَبِي بِالثَّوْبِ الْوَاحِدِ وَلَا يَلْتَحِفْ الصَّمَّاءَ. ([3])
(٧)جابر كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا: كسی شخص كے جوتے كا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ ایك پاؤں میں جوتا پہن كر نہ چلے اسے چاہیئے كہ وہ تسمہ درست كرے نیز كوئی شخص ایك موزہ پہن كر نہ چلے اور بائیں ہاتھ كے ساتھ كھانا بھی نہ كھائے اور ایك كپڑے میں گوٹ نہ مارے، اور چادر كو اس طرح نہ لپیٹے كہ ہاتھ باہر نہ نكل سكیں۔
وضاحت: گوٹ مارنے سے مراد اپنی سیرین پر بیٹھ كر گھٹنوں كو كھڑا كرنا اور گھٹنوں كو ہاتھ یا كپڑے سے باندھنا ہے۔اور ۔۔۔۔

8- عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ فَذَكَرَ اللهَ عِنْدَ دُخُولِهِ وَعِنْدَ طَعَامِهِ قَالَ الشَّيْطَانُ لَا مَبِيتَ لَكُمْ وَلَا عَشَاءَ وَإِذَا دَخَلَ فَلَمْ يَذْكُر اللهَ عِنْدَ دُخُولِهِ قَالَ الشَّيْطَانُ: أَدْرَكْتُمْ الْمَبِيتَ وَإِذَا لَمْ يَذْكُر اللهَ عِنْدَ طَعَامِهِ قَالَ أَدْرَكْتُمْ الْمَبِيتَ وَالْعَشَاءَ. ([4])
(٨)جابر بن عبداللہ كہتے ہیں كہ میں نے رسول اللہﷺكو فرماتے ہوئے سنا جب آدمی اپنے گھر میں جاتا ہے اور گھر میں داخل ہوتے وقت اور كھاتے وقت اللہ جل جلالہ كا نام لیتا ہے، تو شیطان ( اپنے رفیقوں سے دوسرے تابعداروں كی مدد سے) كہتا ہے كہ نہ تمہارایہاں رہنے كا ٹھكاناہے نہ كھانا ہے او ر جب گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ تعالیٰ كا نام نہیں لیتا تو شیطان كہتا ہے كہ تمہارے رہنے كا ٹھكانا تو مل گیا اور جب كھاتے وقت بھی اللہ كا نام نہیں لیتا تو شیطان كہتا ہے تمہارے رہنے كا ٹھكانا بھی ہوا اور كھانا بھی۔

[1]- صحيح البخاري رقم (6250) صحيح مسلم كِتَاب الْآدَابِ بَاب كَرَاهَةِ قَوْلِ الْمُسْتَأْذِنِ أَنَا إِذَا قِيلَ مَنْ هَذَا رقم (2155)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْأَشْرِبَةِ بَاب آدَابِ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ وَأَحْكَامِهِمَا رقم (2020)
[3] - صحيح مسلم كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ بَاب النَّهْيِ عَنْ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ وَالِاحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ رقم (2099)
[4] - صحيح مسلم كِتَاب الْأَشْرِبَةِ بَاب آدَابِ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ وَأَحْكَامِهِمَا رقم (2018)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
9- عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ. ([1])
(٩)عبداللہ بن مسعود كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : جب تم تین آدمی ہو تو تم میں سے دو تیسرے شخص كو الگ كر كے اس سے سر گوشی نہ كریں اس لئے كہ اس( تیسرے شخص كو) رنج ہوگا۔

10- عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ قَالَ أَصَابَنَا عَامُ سَنَةٍ مَعَ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَرَزَقَنَا تَمْرًا فَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ يَمُرُّ بِنَا وَنَحْنُ نَأْكُلُ وَيَقُولُ لَا تُقَارِنُوا فَإِنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَن الْإِقِرَانِ ثُمَّ يَقُولُ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ قَالَ شُعْبَةُ الْإِذْنُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ. ([2])
(١٠)جبلہ بن سُحیم كہتے ہیں كہ جب ہم عبداللہ بن زبیر كے ساتھ ( جب وہ حجاز كے خلیفہ تھے) ایك سال قحط كا سامنا كرنا پڑ اتو انہوں نے راشن میں ہمیں كھانے كے لئے كھجوریں دیں ۔عبداللہ بن عمر ہمارے پاس سے گزرے اور ہم كھجور كھا رہے تھے انہوں نے فرمایادو كھجوروں كو ایك ساتھ ملا كر نہ كھاؤ كیونكہ نبیﷺ نے دوكھجوروں كو ایك ساتھ ملا كر كھانے سے منع كیا ہے ، پھر فرمایا دو کھجوروں کو اس صورت میں ملا کر کھا سکتے ہیں جب اس كو كھانے والا شخص اپنے ساتھ سے( جو كھانے میں شریك ہے) اس كی اجازت لے لے شعبہ نے كہا اجازت والی بات ابن عمر كا قول ہے۔

11- عَنْ جَابِرٍؓ قَالَ: اقْتَتَلَ غُلَامَانِ غُلَامٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَغُلَامٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَنَادَى الْمُهَاجِرُ أَوْ الْمُهَاجِرُونَ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ وَنَادَى الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَ: مَا هَذَا دَعْوَى أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللهِ إِلَّا أَنَّ غُلَامَيْنِ اقْتَتَلَا فَكَسَعَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ قَالَ: فَلَا بَأْسَ وَلْيَنْصُرْ الرَّجُلُ أَخَاهُ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا إِنْ كَانَ ظَالِمًا فَلْيَنْهَهُ فَإِنَّهُ لَهُ نَصْرٌ وَإِنْ كَانَ مَظْلُومًا فَلْيَنْصُرْهُ. ([3])
(١١)جابر كہتے ہیں كہ دو لڑكے آپس میں لڑ پڑے ان میں سے ایك مہاجرین میں سے تھا اور ایك انصار میں سے ،مہاجرین نے مہاجرین كو پكارا اور انصاری نے انصار كو، تورسول اللہﷺ باہر نكلے اور فرمایا: یہ جاہلیت كا سا پكارنا ہے لوگوں نے عرض كی كہ یا رسول اللہﷺ دو لڑكے لڑ پڑے تو ایك نے دوسرے كو سرین پر مارا۔آپ نے فرمایا: تو كوئی حرج نہیں كہ آدمی اپنے بھائی كی مدد كرے چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم ۔اگر ظالم ہے تو یہ مدد كرے كہ اس كو ظلم سے روكے اور اگر مظلوم ہے تو اس كی مدد كر۔


[1] - صحيح البخاري رقم (6288) صحيح مسلم كِتَاب السَّلَامِ بَاب تَحْرِيمِ مُنَاجَاةِ الِاثْنَيْنِ دُونَ الثَّالِثِ بِغَيْرِ رِضَاهُ رقم (2184)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب الْقِرَانِ فِي التَّمْرِ رقم (5446) صحيح مسلم رقم (2045)
[3] - صحيح مسلم كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَاب نَصْرِ الْأَخِ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا رقم (2584)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
12- عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺِسَبْعٍ بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَنَصْرِ الضَّعِيفِ وَعَوْنِ الْمَظْلُومِ وَإِفْشَاءِ السَّلَامِ وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ وَنَهَى عَنْ الشُّرْبِ فِي الْفِضَّةِ وَنَهَانَا عَنْ تَخَتُّمِ الذَّهَبِ وَعَنْ رُكُوبِ الْمَيَاثِرِ وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ وَالْقَسِّيِّ وَالْإِسْتَبْرَقِ. ([1])
(١٢)براء بن عازب نے بیان كیا كہ رسول اللہﷺ نے ہمیں سات باتوں كا حكم دیا تھا، بیمار كی مزاج پرسی كرنے ، جنازے كے پیچھے چلنے كا،چھینكنے والے كا جواب دینے كا،كمزور كی مدد كرنے كا مظلوم كی مدد كرنے كا ،سلام پھیلانے كا، قسم (حق) كھانے والے كی قسم پوری كرنے كا، اور نبیﷺنے چاندی كے برتن میں پینے سے منع فرمایا تھا اور سونے كی انگوٹھی پہننے سے ہمیں منع فرمایا تھا اور(ریشم كی )زینپر سوار ہونے سے،ریشم اور دیبا پہننے ،ریشمی كپڑا اور دبیز ریشم ( ریشمی قسم میں ایك كپڑا) پہننے سے منع فرمایا۔

13- عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِنَّ مِنْ إِجْلَالِ اللهِ إِكْرَامَ ذِي الشَّيْبَةِ الْمُسْلِمِ وَحَامِلِ الْقُرْآنِ غَيْرِ الْغَالِي فِيهِ وَالْجَافِي عَنْهُ وَإِكْرَامَ ذِي السُّلْطَانِ الْمُقْسِطِ. ([2])
(١٣)ابو موسیٰ اشعری بیان كرتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا؛ عمر رسید( سفید بالوں والا) مسلمان اور حافظ قرآن جو كہ افراط و تفریط (یعنی غلو كرنے والا نہ ہو اس كی تعلیمات پر عمل كرنے سے كوتاہی برتنے والا ہو) سے محفوظ ہو اور عادل و مصنف بادشاہ كی تكریم كرنا اللہ تعالیٰ كی عزت و تكریم میں سے ہے۔

14- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ انْظُرُوا إِلَى مَنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللهِ. قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: عَلَيْكُمْ. ([3])
(١٤)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا: اس شخص كو دیكھو جو تم سے( مال و دولت) میں كم ہے اور اس كو مت دیكھو جو( ان چیزوں میں) تم سے زیادہ ہے۔اگر ایسا كرو گے تو اللہ تعالیٰ كی نعمتوں كو اپنے اوپر حقیر نہ سمجھو گے۔

15- عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّﷺأَنَّهُ نَهَى أَنْ يَشْرَبَ الرَّجُلُ قَائِمًا. قَالَ قَتَادَةُ: فَقُلْنَا: فَالْأَكْلُ؟ فَقَالَ: ذَاكَ أَشَرُّ أَوْ أَخْبَثُ. ([4])
(١٥)انس كہتے ہیں كہ نبیﷺ نے كھڑے ہو كر پانی پینے سے منع فرمایا ہے ، قتادہ نے كہا كہ ہم نے (انس سے)كھانے كے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: یہ تو بہت ہی زیادہ برا ہے۔


[1] - صحيح البخاري كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ بَاب إِفْشَاءِ السَّلَامِ رقم (6235) صحيح البخاري رقم (2066)
[2] - (حسن) صحيح سنن أبي داود رقم (4843) سنن أبى داود كِتَاب الْأَدَبِ بَاب فِي تَنْزِيلِ النَّاسِ مَنَازِلَهُمْ رقم (4203)
[3] - صحيح البخاري رقم (6490) صحيح مسلم كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ رقم (2963)
[4] - صحيح مسلم كِتَاب الْأَشْرِبَةِ بَاب كَرَاهِيَةِ الشُّرْبِ قَائِمًا رقم (2024)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
16- عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ فِي الطُّرُقَاتِ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ قَالُوا وَمَا حَقُّهُ قَالَ غَضُّ الْبَصَرِ وَكَفُّ الْأَذَى وَرَدُّ السَّلَامِ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْكَرِ. ([1])
(١٦)ابو سعید خدری كہتے ہیں كہ نبیﷺ نے فرمایا: تم راستے میں بیٹھنے سے بچو ۔لوگوں نے كہا كہ یا رسول اللہﷺ ہمیں اپنی مجلسوں میں بیٹھ كر باتیں كرنے كی مجبوری ہے۔ تو آپﷺ نے فرمایا: اگر تم نہیں مانتے تو راستے كا حق ادا كرو ،انہوں نے پوچھا راستے كا كیا حق ہے؟آپﷺ نے فرمایا: آنكھیں جھكا كر ركھنا ، كسی كو ایذا نہ دینا، سلام كا جواب دینا اور اچھی بات كا حكم كرنا اور بری بات سے منع كرنا۔

17- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ. ([2])
(١٧)عبداللہ بن عمرو بن العاص كہتے ہیں كہ ایك دن ایك آدمی نے نبیﷺ سے پوچھا كو نسا اسلام بہتر ہے؟ فرمایا: كہ تم كھانا كھلاؤ اور جس كو پہنچانو اس كو بھی اور جس كو نہ پہنچانو اس كو بھی سلام كرو( یعنی سب كو سلام كرو)۔

18- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي طَرِيقٍ إِذْ وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ فَأَخَّرَهُ فَشَكَرَ اللهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ. ([3])
(١٨)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ نبیﷺ نے فرمایا: ایك وقت ایك آدمی راستے پر چل رہا تھا اس نے راستے پر ایك كانٹے دار شاخ دیكھی اس نے اسے پیچھے كر دیا اللہ نے اس كے اس عمل كی قدر فرمائی اور اس كو بخش دیا۔

19- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي قَالَ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أَبُوكَ. ([4])
(١٩)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ ایك آدمی رسول اللہﷺكے پاس آیا اور اس نے كہا كہ یا رسول اللہﷺسب لوگوں میں سے كون زیادہ حق دار ہے جس كے لئے میں اچھا سلو ک كروں؟ آپ نے فرمایا: تیری ماں كا۔ وہ بولا پھر كون؟ آپ نے فرمایا: تیری ماں، وہ بولا پھر كون؟ آپ نے فرمایا: تیری ماں وہ بولا پھر كون ؟ آپ نے فرمایا پھر تیرا باپ۔

[1] - صحيح البخاري رقم (6229) صحيح مسلم كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ بَاب النَّهْيِ عَنْ الْجُلُوسِ فِي الطُّرُقَاتِ وَإِعْطَاءِ الطَّرِيقِ حَقَّهُ رقم (2121)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الْإِيمَانِ بَاب إِطْعَامُ الطَّعَامِ مِنْ الْإِسْلَامِ رقم (12) صحيح مسلم رقم (39)
[3] - (صحيح) صحيح وضعيف سنن الترمذي رقم (1958) سنن الترمذى كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَاب مَا جَاءَ فِي إِمَاطَةِ الْأَذَى عَنْ الطَّرِيقِ رقم (1881)
[4] - صحيح البخاري (5971 صحيح مسلم كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَاب بِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَأَنَّهُمَا أَحَقُّ بِهِ رقم (2548)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
20- عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ وَفِّرُوا اللِّحَى وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا حَجَّ أَوْ اعْتَمَرَ قَبَضَ عَلَى لِحْيَتِهِ فَمَا فَضَلَ أَخَذَهُ. ([1])
(٢٠)عبداللہ بن عمر نے كہا كہ نبیﷺ نے فرمایا: تم مشركین كی مخالفت كرو ،داڑھی چھوڑ دو ،اور مونچھیں كترواؤ، عبداللہ بن عمر جب حج یا عمرہ كرتے تو اپنی داڑھی (ہاتھ سے) پكڑ لیتے اور( مٹھی) سے جو بال زیادہ ہوتے انہیں كتروادیتے۔

21- عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ: دَخَلَ رَهْطٌ مِنْ الْيَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ قَالَتْ: عَائِشَةُ فَفَهِمْتُهَا فَقُلْتُ: وَعَلَيْكُمْ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَهْلًا يَا عَائِشَةُ! إِنَّ اللهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: قَدْ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ. ([2])
(٢١)نبیﷺ كی زوجہ مطہرہ عائشہ بیان كرتی ہیں كہ كچھ یہودی رسول اللہﷺ كے پاس آئے اور كہا اسام علیكم ( تمہیں موت آئے )عائشہ كہتی ہیں كہ میں اس كا مفہوم سمجھ گئی اور میں نے ان كا جواب دیا (تمہیں موت آئے اور لعنت بھی ہو) عائشہ بیان کرتی ہیں كہ اس پر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ٹھرو اے عائشہ اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی كو پسند كرتاہے میں نے عرض كیا یا رسول اللہﷺ كیا آپ نے سنا نہیں انہوں نے كیا كہا تھا ؟ نبیﷺنے فرمایا كہ میں نے اس كا جواب دے دیا تھا كہ وعلیكم( اور تمہیں بھی) ۔

22- عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ ذَكَرَ النَّبِيُّﷺ النَّارَ فَتَعَوَّذَ مِنْهَا وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ ثُمَّ ذَكَرَ النَّارَ فَتَعَوَّذَ مِنْهَا وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ قَالَ شُعْبَةُ أَمَّا مَرَّتَيْنِ فَلَا أَشُكُّ ثُمَّ قَالَ: اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ. ([3])
(٢٢)عدی بن حاتم كہتے ہیں كہ نبی ﷺنے جہنم كا ذكر كیا اور اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے اعراض و ناگوار ی كا اظہار كیا، پھر نبیﷺ نے جہنم كا ذكر كیا اور اس سے پناہ مانگی اور چہرے سے اعراض و ناگواری كا اظہار كیا۔شعبہ نے بیان كیا كہ دو مرتبہ نبیﷺ كے جہنم سے پناہ مانگنے كے سلسلے میں مجھے كو ئی شك نہیں پھر نبیﷺ نے فرمایا: كہ جہنم سے بچو۔ خواہ آدمی جو كھجور ہی( كسی كو) صدقہ كر كے ہو سكے اور اگر كسی سے یہ بھی میسر نہ ہو تو اچھی بات كر كے ہی سہی۔

23- عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: رَحِمَ اللهُ رَجُلًا سَمْحًا إِذَا بَاعَ وَإِذَا اشْتَرَى وَإِذَا اقْتَضَى. ([4])
(٢٣(جابر بن عبداللہ كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا : اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر رحم كرے جو بیچتے وقت اور خریدتے وقت اور تقاضا كرتے وقت فیاضی اور نرمی سے كام لیتا ہے۔

[1] - صحيح البخاري كِتَاب اللِّبَاسِ بَاب تَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ رقم (5892) صحيح مسلم رقم (259)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الْأَدَبِ بَاب الرِّفْقِ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ (6024) صحيح مسلم رقم (2165)
[3] - صحيح البخاري كِتَاب الْأَدَبِ بَاب طِيبِ الْكَلَامِ رقم (6023) صحيح مسلم رقم (1016)
[4] - صحيح البخاري كِتَاب الْبُيُوعِ بَاب السُّهُولَةِ وَالسَّمَاحَةِ فِي الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ وَمَنْ طَلَبَ حَقًّا فَلْيَطْلُبْهُ فِي عَفَافٍ رقم (2076)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
24- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَشْرٌ مِنْ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ وَالسِّوَاكُ وَاسْتِنْشَاقُ الْمَاءِ وَقَصُّ الْأَظْفَارِ وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ وَنَتْفُ الْإِبِطِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ قَالَ زَكَرِيَّاءُ: قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلَّا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ. ([1])
(٢٤)ام المو منین عائشہ صدیقہ كہتی ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: دس باتیں پیدائشی سنت ہیں(١)مونچھیں كترنا(٢) داڑھی چھوڑ دینا(٣) مسواك كرنا(٤)ناك میں پانی ڈالنا(٥)ناخن كاٹنا(٦)پوروں كا دھونا(انگلیوں كے جوڑ كا دھونا)(٧)بغل كے بال اكھیڑنا(٨)زیر ناف بال مونڈنا(٩)پانی سے استنجاء كرنا،مصعب نے كہا كہ میں دسویں بات بھول گیا شاید كلی كرنا ہو۔

25- عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ يَقُولُ كُنْتُ غُلَامًا فِي حَجْرِ رَسُولِ اللهِ ﷺ وَكَانَتْ يَدِي تَطِيشُ فِي الصَّحْفَةِ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللهِ ﷺ يَا غُلَامُ سَمِّ اللهَ وَكُلْ بِيَمِينِكَ وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ فَمَا زَالَتْ تِلْكَ طِعْمَتِي بَعْدُ. ([2])
(٢٥)عمر بن ابو سلمہ كہتے ہیں كہ میں بچہ تھا اور رسول اللہﷺ كی پرورش میں تھا اور( كھاتے وقت) میرا ہاتھ برتن میں چاروں طرف گھوما كرتاتھا ،اس لئے آپ نے مجھ سے فرمایا: بیٹے بسم اللہ پڑھ لیا كر، داہنے ہاتھ سے كھایا كر اور برتن میں وہاں سے كھایا كر جو جگہ تجھ سے نزدیك ہو( یعنی اپنے سامنے سے) ،چنانچہ اس كے بعد میں ہمیشہ اسی ہدایت كے مطابق كھاتا رہا۔

26- عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الْأَنْصَارِ إِذْ جَاءَ أَبُو مُوسَى كَأَنَّهُ مَذْعُورٌ فَقَالَ اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ قُلْتُ اسْتَأْذَنْتُ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ وَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ فَقَالَ وَاللهِ لَتُقِيمَنَّ عَلَيْهِ بِبَيِّنَةٍ أَمِنْكُمْ أَحَدٌ سَمِعَهُ مِنْ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ وَاللهِ لَا يَقُومُ مَعَكَ إِلَّا أَصْغَرُ الْقَوْمِ فَكُنْتُ أَصْغَرَ الْقَوْمِ فَقُمْتُ مَعَهُ فَأَخْبَرْتُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ ذَلِكَ. ([3])
(٢٦)ابو سعید خدری كہتے ہیں كہ میں انصار كی ایك مجلس میں تھا كہ ابو موسیٰ اشعری اندر تشریف لائے جیسے گھبرائے ہوئے ہوں انہوں نے كہا كہ میں نے عمر كے یہاں تین مرتبہ اندر آنے كی اجازت چاہی لیكن مجھے كوئی جواب نہیں ملا اس لئے واپس چلا آیا( جب عمر كو معلوم ہوا)تو انہوں نے دریافت كیا كہ( اندر آنے میں )كیا بات مانع تھی؟ میں نے كہا میں نے تین مرتبہ اندر آنے كی اجازت مانگی اور جب مجھے كوئی جواب نہیں ملا تو میں واپس چلا گیا اور رسول اللہﷺنے فرمایاہے كہ جب تم میں سے كوئی كسی سے تین مرتبہ اجازت چاہے اور اجازت نہ ملے تو واپس چلا جانا چاہیئے عمر نے كہا واللہ تمہیں اس حدیث كی صحت كے لئے كوئی گواہ لانا ہوگا( ابو موسیٰ اشعری نے مجلس والوں سے پوچھا) كیا تم میں سے كوئی ایسا ہے جس نے نبیﷺ سے یہ حدیث سنی ہو؟ ابی بن كعب نے كہا كہ اللہ كی قسم تمہارے ساتھ( اس كی گواہی دینے كو سوائے) جماعت میں سب سے كم عمر شخص كے اور كوئی نہیں كھڑاہوگا ابو سعید نے كہا اور میں ہی جماعت كا وہ سب سے كم عمر آدمی تھا میں ان كے ساتھ اٹھ كر گیا اور عمر سے كہا كہ واقعی نبی كریمﷺ نے ایسا فرمایا ہے۔


[1] - صحيح مسلم كِتَاب الطَّهَارَةِ بَاب خِصَالِ الْفِطْرَةِ رقم (261)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب التَّسْمِيَةِ عَلَى الطَّعَامِ وَالْأَكْلِ بِالْيَمِينِ (5376) صحيح مسلم رقم (2022)
[3] - صحيح البخاري كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ بَاب التَّسْلِيمِ وَالِاسْتِئْذَانِ ثَلَاثًا رقم (6245) صحيح مسلم رقم (2153)
 
Top