- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
الارشاد
(راہنمائی کرنا/ ہدایت دینا/راہ راست پر چلانا)
لغوی بحث:
ارشاد مصدر ہے”أَرْشَدَہُ إِلَی الشَّيْءِ“ کا معنی ہے اس شخص نے کسی چیز کی طرف اس کی راہنمائی کی۔ اس کا مادہ (ر ش د)ہے جو راستے کے سیدھا ہونے پر دلالت کرتاہے ۔اور ”مَرَاشِد“ راستے کے اصل اہداف کو کہا جاتا ہے ۔”ابْنُ رِشْدَةٍ“ اس بچے کوکہا جاتا ہے جو صحیح نکاح سے پیدا ہوا ہو ”الرُّشْدُ، وَالرَّشَدُ، وَالرَّشَادُ“ گمراہی کے مقابل میں آتے ہیں ”رَشَدَ الإِنْسَانُ“(تینوں زبر کے ساتھ)”یَرۡشُدُ رُشْدًا“ فعل مضارع (شین کے پیش کے ساتھ)اور”رَشِدَ“(شین کے زیر کے ساتھ) ”یَرۡشَدُ رَشَدًا وَرَشَادًا فَهُوَ رَاشِدٌ وَرَشِیْدٌ“ یہ سب الفاظ اس شخص کے بارے میں استعمال ہوتے ہیں جو اپنے کام کی حقیقت کو یا راستے کو پہنچ جائے اور حدیث میں ہے ”تم پر میرا اور میرے بعد میرے خلفاء راشدین کا طریقہ پکڑنا لازم ہے“۔ ”رَاشِدُ“ اسم فاعل ہے۔ ”رَشَدَ یَرْشُدُ رُشْدًا“سے ماخوذ ہے۔ اس حدیث میں راشدین سے مراد ابو بکر عمر عثمان اور علی رضی اللہ عنہم ہیں۔ اگر لفظ ”رَاشِدٌ“عام ہے ہر امیر کو شامل ہے جو ان خلفاء کے نقش قدم پر چلے اور ان کی امارت درست رہے اور اپنے معاملات میں ہدایت اور سیدھی راہ پر چلے۔
”رَاشِد“ حق راستے پر سیدھا چلنے والے کو کہتے ہیں
”أَرْشَدَہُ اللہُ وَأَرْشَدَہُ إِلَی الأَمْرِ“اور ”رَشَّدَہُ“ کا معنی ہے اللہ نے اس کو ہدایت دی۔
”إِسْتَرْشَدَہُ“ کا معنی ہے: ہدایت طلب کر لی۔ اور”اِسْتَرْشَدَ فُلاَنٌ لِأَمْرِہ“ کسی کام کی طرف راہنمائی حاصل کرنے والے کے بارے میں بولا جاتا ہے ۔اور ”ارَّشَاد“ کو ”الرَّشَدَی“ بھی کہا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ”الرَّشِیْد“ بھی ہے۔ اس لئے کہ وہ لوگوں کی خیر اور فائدے کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ تو”رَشِیْد“فعیل کے وزن پر ہے لیکن اس کا معنی مفعل کے وزن کا ہے بعض نے”الرَّشِیْد“ کا یہ معنی بیان کیاہے کہ :رشید وہ ذات ہے جس کی تدابیر کسی کے مشورے کے بغیر درست نتیجے پر پہنچتی ہیں۔ یعنی”فَعِیْلٌ فَاعِلٌ“کے معنی میں ہے ([1] )
[1]- لسان العرب (۳/۱۷۵) معجم الوسيط (۱/۳۴۷) مقاييس اللغة (۲/۳۱۸)