• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الارشاد

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
الارشاد

(راہنمائی کرنا/ ہدایت دینا/راہ راست پر چلانا)​
لغوی بحث:
ارشاد مصدر ہے”أَرْشَدَہُ إِلَی الشَّيْءِ“ کا معنی ہے اس شخص نے کسی چیز کی طرف اس کی راہنمائی کی۔ اس کا مادہ (ر ش د)ہے جو راستے کے سیدھا ہونے پر دلالت کرتاہے ۔اور ”مَرَاشِد“ راستے کے اصل اہداف کو کہا جاتا ہے ۔
”ابْنُ رِشْدَةٍ“ اس بچے کوکہا جاتا ہے جو صحیح نکاح سے پیدا ہوا ہو ”الرُّشْدُ، وَالرَّشَدُ، وَالرَّشَادُ“ گمراہی کے مقابل میں آتے ہیں ”رَشَدَ الإِنْسَانُ“(تینوں زبر کے ساتھ)”یَرۡشُدُ رُشْدًا“ فعل مضارع (شین کے پیش کے ساتھ)اور”رَشِدَ“(شین کے زیر کے ساتھ) ”یَرۡشَدُ رَشَدًا وَرَشَادًا فَهُوَ رَاشِدٌ وَرَشِیْدٌ“ یہ سب الفاظ اس شخص کے بارے میں استعمال ہوتے ہیں جو اپنے کام کی حقیقت کو یا راستے کو پہنچ جائے اور حدیث میں ہے ”تم پر میرا اور میرے بعد میرے خلفاء راشدین کا طریقہ پکڑنا لازم ہے“۔ ”رَاشِدُ“ اسم فاعل ہے۔ ”رَشَدَ یَرْشُدُ رُشْدًا“سے ماخوذ ہے۔ اس حدیث میں راشدین سے مراد ابو بکر عمر عثمان اور علی رضی اللہ عنہم ہیں۔ اگر لفظ ”رَاشِدٌ“عام ہے ہر امیر کو شامل ہے جو ان خلفاء کے نقش قدم پر چلے اور ان کی امارت درست رہے اور اپنے معاملات میں ہدایت اور سیدھی راہ پر چلے۔
رَاشِد“ حق راستے پر سیدھا چلنے والے کو کہتے ہیں
”أَرْشَدَہُ اللہُ وَأَرْشَدَہُ إِلَی الأَمْرِ“اور ”رَشَّدَہُ“ کا معنی ہے اللہ نے اس کو ہدایت دی۔
إِسْتَرْشَدَہُ“ کا معنی ہے: ہدایت طلب کر لی۔ اور”اِسْتَرْشَدَ فُلاَنٌ لِأَمْرِہ“ کسی کام کی طرف راہنمائی حاصل کرنے والے کے بارے میں بولا جاتا ہے ۔اور ”ارَّشَاد“ کو ”الرَّشَدَی“ بھی کہا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ”الرَّشِیْد“ بھی ہے۔ اس لئے کہ وہ لوگوں کی خیر اور فائدے کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ تو”رَشِیْد“فعیل کے وزن پر ہے لیکن اس کا معنی مفعل کے وزن کا ہے بعض نے”الرَّشِیْد“ کا یہ معنی بیان کیاہے کہ :رشید وہ ذات ہے جس کی تدابیر کسی کے مشورے کے بغیر درست نتیجے پر پہنچتی ہیں۔ یعنی”فَعِیْلٌ فَاعِلٌ“کے معنی میں ہے ([1] )

[1]- لسان العرب (۳/۱۷۵) معجم الوسيط (۱/۳۴۷) مقاييس اللغة (۲/۳۱۸)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اصطلاحی وضاحت:

ابن الأثیر کہتے ہیں:”إِرْشَادُ الضَّالِّ“ کا مطلب ہے گمراہ شخص کی سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرنا اور اس کا سیدھی راہ کی پہچان کرنا۔([1])

قرآن کریم میں لفظ ارشاد کا استعمال:
لفظ ارشاد قرآ ن کریم میں استعمال نہیں ہوا البتہ (ر ش د) کا مادہ دوسرے الفاظ اور صیغوں میں استعمال ہوانہیں ہے۔ جن میں سے رشد کا فعل مضارع”یَرۡشُدُ“آیا ہے اور اس کا مصدر ”رَشَدٌ رُشْدٌ“ اور”رَشَادٌ“ آیا ہے۔
بعض علماء کا کہنا ہے کہ ”رَشَدُ“ اور ”رُشْدُ“ میں فرق یہ ہے کہ ”الرُّشْدُ“ دنیاوی اور اخروی دونوں امور میں استعمال ہوتا ہے۔اور ”الرَّشَدُ“صرف اخروی امور میں استعمال ہوا ہے ،کیونکہ قرآن کریم میں لفظ ”رُشْد“ دو طریقوں سے مذکور ہے ۔
(۱)عقل کی سلامتی اور مال کے متعلق ہو شیاری کے معنی میں جیسا اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
فَإِنْ آنَسْتُم مِّنْهُمْ رُ‌شْدًاالنساء: ٦
”اگر تم نے ان (یتیم بچوں) کی عقلمندی دیکھ لی“۔
(۲)دین کی طرف رہنمائی اور دین کی سمجھ کے معنی میں مستعمل ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَلَقَدْ آتَيْنَا إِبْرَ‌اهِيمَ رُ‌شْدَهُ مِن قَبْلُ وَكُنَّا بِهِ عَالِمِينَ ﴿٥١الأنبياء: ٥١
”اور ہم نے ابراہیم علیہ السلام کو پہلے سے دین کی سمجھ دی تھی“۔
اسی طرح قرآن کریم میں اس مادہ کے صفات ذکر ہوئے ہیں۔
رَاشِدٌ“ اسم فاعل ذکر ہوا ہے فعل ”رَشَدَ یَرۡشُد“سے ۔
رَشِیْدٌ“ صفۃ المشبھہ ذکر ہو اہے فعل ”رَشِدَ یَرْشَدُ“سے۔
مُرْشِدٌ“ اسم فاعل (فعل ”أَرْشَدَ“سے ) ذکر ہوا ہے۔
ان آیتوں کو ہم عنقریب ذکر کرینگے جن میں یہ مادہ (ر ش د) دین کے معاملے میں رہنمائی کےمعنی میں ذکر ہوا ہے۔
مزید تفصیل کے لئے مندرجہ ذیل صفات کا مطالعہ کیجئے:
الإِسْتِقَامَة، الأسْوَة الحَسَنة، التَبْلِیْغ، الأَمْر بِالمَعْرُوف وَالنَهَی عَنْ المُنْکر، التَذْکِیْر، الدَعوَة إِلَی اللہِ، النَصِیْحَة،
اور اس کے مقابل میں دیکھئے:
الأَمْر بِالمُنْکر وَنَهَی عَن المَعرُوف، إتبَاعُ الهَوى، الإِعْرَاض، الغَی وَالإِغوَاء، الفُسُوق.

[1]- النهاية في غريب الحديث لابن الاثير (۲/۲۲۵)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ آیات جو الارشاد کے متعلق وارد ہوئی ہیں

(١)وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِ‌يبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْ‌شُدُونَ ﴿١٨٦البقرة
(١)جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال كریں تو آپ كہہ دیں كہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پكارنے والے كی پكار كو جب كبھی وہ مجھے پكارے ،قبول كرتا ہوں اس لئے لوگوں كو بھی چاہئے كہ وہ میری بات مان لیا كریں اور مجھ پر ایمان ركھیں ،یہی ان كی بھلائی كا باعث ہے۔

(٢)لَا إِكْرَ‌اهَ فِي الدِّينِ ۖ قَد تَّبَيَّنَ الرُّ‌شْدُ مِنَ الْغَيِّ ۚ فَمَن يَكْفُرْ‌ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللَّـهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْ‌وَةِ الْوُثْقَىٰ لَا انفِصَامَ لَهَا ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٥٦البقرة
(٢)دین كے بارے میں كوئی زبردستی نہیں ،ہدایت ضلالت سے روشن ہو چكی ہے،اس لئے جو شخص اللہ تعالیٰ كے سوا دوسرے معبودوں كا انكار كر كے اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اس نے مضبوط كڑے كو تھام لیا، جو كبھی نہ ٹوٹے گا اور اللہ تعالیٰ سننے والا، جاننے والا ہے۔

(٣)سَأَصْرِ‌فُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُ‌ونَ فِي الْأَرْ‌ضِ بِغَيْرِ‌ الْحَقِّ وَإِن يَرَ‌وْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا وَإِن يَرَ‌وْا سَبِيلَ الرُّ‌شْدِ لَا يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا وَإِن يَرَ‌وْا سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ ﴿١٤٦ الأعراف
(٣)میں ایسے لوگوں كو اپنے احكام سے برگشتہ ہی ركھوں گا جو دنیا میں تكبر كرتے ہیں، جس كا ان كو كوئی حق حاصل نہیں اور اگر تمام نشانیاں دیكھ لیں تب بھی وہ ان پر ایمان نہ لائیں، اور اگر ہدایت كا راستہ دیكھیں تو اس كو اپنا طریقہ بنا لیں ،یہ اس سبب سے ہے كہ انہوں نے ہماری آیتوں كو جھٹلایا اور ان سے غافل رہے۔

(٤)إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوا رَ‌بَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَ‌حْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِ‌نَا رَ‌شَدًا ﴿١٠الكهف
(٤)ان چند نوجوانوں نے جب غار میں پناہ لی تو دعا كی كہ اے ہمارے پروردگار ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما اور ہمارے كام میں ہمارے لئے راہ یابی كو آسان كر دے۔

(٥)وَتَرَ‌ى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَاوَرُ‌ عَن كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَإِذَا غَرَ‌بَت تَّقْرِ‌ضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِي فَجْوَةٍ مِّنْهُ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّـهِ ۗ مَن يَهْدِ اللَّـهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۖ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُّرْ‌شِدًا ﴿١٧ الكهف
(٥)آپ دیكھیں گے كہ آفتاب بوقت طلوع ان كے غار سے دائیں جانب كو جھك جاتا ہے اور بوقت غروب ان كے بائیں جانب كترا جاتا ہے اور وہ اس غار كی كشادہ جگہ میں ہیں، یہ اللہ كی نشانیوں میں سے ہے، اللہ تعالیٰ جس كی رہبری فرمائے وہ راہ راست پر ہے اور جسے وہ گمراہ كر دے ناممكن ہے كہ آپ اس كا كوئی كار ساز اور رہنما پا سكیں۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(٦)وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَٰلِكَ غَدًا ﴿٢٣﴾ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّـهُ ۚ وَاذْكُر‌ رَّ‌بَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَىٰ أَن يَهْدِيَنِ رَ‌بِّي لِأَقْرَ‌بَ مِنْ هَـٰذَا رَ‌شَدًا ﴿٢٤ الكهف
(٦)اور ہر گز ہر گز كسی كام پر یوں نہ كہنا كہ میں اسے كل كروں گا۔ مگر ساتھ ہی ان شاء اللہ كہہ لینا، اور جب بھی بھولے اپنے پروردگار كی یاد كر لیا كرنا اور كہتے رہنا كہ مجھے پوری امید ہے كہ میرا رب مجھے اس سے بھی زیادہ ہدایت كے قریب كی بات كی رہبری كرے۔

(٧)قَالَ لَهُ مُوسَىٰ هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَىٰ أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُ‌شْدًا ﴿٦٦ الكهف
(٧)اس سے موسیٰ نے كہا كہ میں آپ كی تابعداری كروں؟ كہ آپ مجھے اس نیك علم كو سكھا دیں جو آپ كو سكھایا گیا ہے۔

(٨)يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظَاهِرِ‌ينَ فِي الْأَرْ‌ضِ فَمَن يَنصُرُ‌نَا مِن بَأْسِ اللَّـهِ إِن جَاءَنَا ۚ قَالَ فِرْ‌عَوْنُ مَا أُرِ‌يكُمْ إِلَّا مَا أَرَ‌ىٰ وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّ‌شَادِ ﴿٢٩غافر
(٨)اے میری قوم كے لوگو آج تو بادشاہت تمہاری ہے كہ اس زمین پر تم غالب ہو لیكن اگر اللہ كا عذاب ہم پر آگیا تو كون ہماری مدد كرے گا ؟فرعون بولا، میں تو تمہیں وہی رائے دے رہا ہوں جو خود دیكھ رہا ہوں اور میں تو تمہیں بھلائی كی راہ بتلا رہا ہوں۔

(٩)وَقَالَ الَّذِي آمَنَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُونِ أَهْدِكُمْ سَبِيلَ الرَّ‌شَادِ ﴿٣٨ غافر
(٩)اور اس مومن شخص نے كہا كہ اے میری قوم (كے لوگو) تم( سب) میری پیروی كرو میں نیك راہ كی طرف تمہاری رہبری كروں گا۔

(١٠)وَاعْلَمُوا أَنَّ فِيكُمْ رَ‌سُولَ اللَّـهِ ۚ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِي كَثِيرٍ‌ مِّنَ الْأَمْرِ‌ لَعَنِتُّمْ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّ‌هَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ‌ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الرَّ‌اشِدُونَ ﴿٧ الحجرات
(١٠)اور جان ركھو كہ تم میں اللہ كے رسول موجود ہیں، اگر وہ تمہارا كہا كرتے رہے بہت امور میں ،تو تم مشكل میں پڑ جاؤ لیكن اللہ تعالیٰ نے ایمان كو تمہارے لئے محبوب بنادیا ہے اور اسے تمہارے دلوں میں زینت دے ركھی ہے ،اور كفر كو اور گناہ كو اور نافرمانی كو تمہاری نگاہوں سے ناپسندیدہ بنا دیا ہے ،یہی لوگ راہ یافتہ ہیں۔

(١١)قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ‌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْ‌آنًا عَجَبًا ﴿١﴾ يَهْدِي إِلَى الرُّ‌شْدِ فَآمَنَّا بِهِ ۖ وَلَن نُّشْرِ‌كَ بِرَ‌بِّنَا أَحَدًا ﴿٢الجن
(١١)(اے محمد ) آپ كہہ دیں كہ مجھے وحی كی گئی ہے كہ جنوں كی ایك جماعت نے ( قرآن ) سنا اور كہا كہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے۔جو راہ راست كی طرف رہنمائی كرتا ہے، ہم اس پر ایمان لاچكے ( اب) ہم ہر گز كسی كو بھی اپنے رب كا شریك نہ بنائیں گے۔

(١٢)وَأَنَّا مِنَّا الْمُسْلِمُونَ وَمِنَّا الْقَاسِطُونَ ۖ فَمَنْ أَسْلَمَ فَأُولَـٰئِكَ تَحَرَّ‌وْا رَ‌شَدًا ﴿١٤الجن
(١٢)ہاں ہم میں بعض تو مسلمان ہیں اور بعض بے انصاف ہیں پس جو فرماں بردار ہوگئے انہوں نے تو راہ راست كا قصد كیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ احادیث جو الارشادپر دلالت کرتی ہیں

1- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ الْإِمَامُ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ اللَّهُمَّ أَرْشِدْ الْأَئِمَّةَ وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ.
(١)ابو ہریرہ بیان كرتے ہیں كہ نبی ﷺ نے فرمایا: امام ( نماز كی ركعات اور دوسری كیفیت) كا ضامن ہے اور مو ذن (لوگوں)كا امانتدار ہے اے اللہ تو اماموں كی رہنمائی فرما اور موذنوں كی مغفرت فرما۔ ([1])

2- عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ تَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ وَأَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيُكَ عَنْ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ وَإِرْشَادُكَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّلَالِ لَكَ صَدَقَةٌ وَبَصَرُكَ لِلرَّجُلِ الرَّدِيءِ الْبَصَرِ لَكَ صَدَقَةٌ وَإِمَاطَتُكَ الْحَجَرَ وَالشَّوْكَةَ وَالْعَظْمَ عَنْ الطَّرِيقِ لَكَ صَدَقَةٌ وَإِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ. ([2])
(٢)ابو ذر كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا: تیر ااپنے ( مسلمان ) بھائی كے ساتھ مسكرانا صدقہ ہے۔ اور تیرا چھے كاموں كا حكم دینا صدقہ ہے اور تیرا بری باتوں سے روكنا صدقہ ہے اور تیرا كسی شخص كی ایسے علاقے میں رہنمائی كرنا صدقہ ہے جہاں اس كے گم ہو جانے كا اندیشہ ہو اور تیرا كسی كم نظر والے شخص كی مدد كرنا صدقہ ہے اور تیرا راستے سے پتھر،كانٹے، ہڈی كو دور كرنا صدقہ ہے اور تیرا اپنے ڈول سے اپنے بھائی كے برتن میں پانی ڈالنا صدقہ ہے۔

3- عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّ رَجُلًا خَطَبَ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: مَنْ يُطِعْ اللهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَى فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ بِئْسَ الْخَطِيبُ أَنْتَ قُلْ وَمَنْ يَعْصِ اللهَ وَرَسُولَهُ. ([3])
(٣)عدی بن حاتم كہتے ہیں ایك شخص نے نبیﷺ كے پاس خطبہ پڑھا اور اس نے كہا كہ جس نے اللہ اور اس كے رسول ﷺكی 
اطاعت كی اس نے راہ پائی اور جس نے ان دونوں كی نا فرمانی كی وہ گمراہ ہوا۔ تو رسول اللہﷺنے فرمایا؛ تو كتنا برا خطیب ہے یوں كہو كہ جس نے اللہ اور اس كے رسولﷺ كی نافرمانی كی ۔

4- عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَ: إِنَّكُمْ تَسِيرُونَ عَشِيَّتَكُمْ وَلَيْلَتَكُمْ. . . وَقَالَ النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فَإِنْ يُطِيعُوا أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ يَرْشُدُوا...)
(٤)ابو قتادہ كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے ہمیں خطبہ دیا آپ نے فرمایا: تم رات كے پہلے حصے اور آخری حصے میں چلتے رہو۔۔۔اور لوگوں نے كہا رسول اللہﷺ تمہارے آگے ہیں وہ پھر لوگ اگر ابو بكر و عمر كی بات مانتے تو سیدھی راہ پالیتے۔ ([4])

[1] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (207) سنن الترمذى كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْإِمَامَ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنَ مُؤْتَمَنٌ رقم (191)
[2] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (1956) سنن الترمذى كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَاب مَا جَاءَ فِي صَنَائِعِ الْمَعْرُوفِ رقم (1879)
[3] - صحيح مسلم كِتَاب الْجُمُعَةِ بَاب تَخْفِيفِ الصَّلَاةِ وَالْخُطْبَةِ رقم (870)
[4] - صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ بَاب قَضَاءِ الصَّلَاةِ الْفَائِتَةِ وَاسْتِحْبَابِ تَعْجِيلِ قَضَائِهَا رقم (681)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ ﷺ بِمَكَّةَ قَالَ لِأَخِيهِ ارْكَبْ إِلَى هَذَا الْوَادِي فَاعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ يَأْتِيهِ الْخَبَرُ مِنْ السَّمَاءِ فَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ ائْتِنِي فَانْطَلَقَ الْآخَرُ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ وَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَبِي ذَرٍّ فَقَالَ رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَكَارِمِ الْأَخْلَاقِ وَكَلَامًا مَا هُوَ بِالشِّعْرِ فَقَالَ مَا شَفَيْتَنِي فِيمَا أَرَدْتُ فَتَزَوَّدَ وَحَمَلَ شَنَّةً لَهُ فِيهَا مَاءٌ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ فَأَتَى الْمَسْجِدَ فَالْتَمَسَ النَّبِيَّ ﷺ وَلَا يَعْرِفُهُ وَكَرِهَ أَنْ يَسْأَلَ عَنْهُ حَتَّى أَدْرَكَهُ يَعْنِي اللَّيْلَ فَاضْطَجَعَ فَرَآهُ عَلِيٌّ فَعَرَفَ أَنَّهُ غَرِيبٌ فَلَمَّا رَآهُ تَبِعَهُ فَلَمْ يَسْأَلْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أَصْبَحَ ثُمَّ احْتَمَلَ قِرْبَتَهُ وَزَادَهُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَظَلَّ ذَلِكَ الْيَوْمَ وَلَا يَرَى النَّبِيَّ ﷺ حَتَّى أَمْسَى فَعَادَ إِلَى مَضْجَعِهِ فَمَرَّ بِهِ عَلِيٌّ فَقَالَ مَا أَنَى لِلرَّجُلِ أَنْ يَعْلَمَ مَنْزِلَهُ فَأَقَامَهُ فَذَهَبَ بِهِ مَعَهُ وَلَا يَسْأَلُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْءٍ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ الثَّالِثِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ فَأَقَامَهُ عَلِيٌّ مَعَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَلَا تُحَدِّثُنِي؟ مَا الَّذِي أَقْدَمَكَ هَذَا الْبَلَدَ؟ قَالَ إِنْ أَعْطَيْتَنِي عَهْدًا وَمِيثَاقًا لَتُرْشِدَنِّي فَعَلْتُ فَفَعَلَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ فَإِنَّهُ حَقٌّ وَهُوَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَإِذَا أَصْبَحْتَ فَاتَّبِعْنِي فَإِنِّي إِنْ رَأَيْتُ شَيْئًا أَخَافُ عَلَيْكَ قُمْتُ كَأَنِّي أُرِيقُ الْمَاءَ فَإِنْ مَضَيْتُ فَاتَّبِعْنِي حَتَّى تَدْخُلَ مَدْخَلِي فَفَعَلَ فَانْطَلَقَ يَقْفُوهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ وَدَخَلَ مَعَهُ فَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ وَأَسْلَمَ مَكَانَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ ارْجِعْ إِلَى قَوْمِكَ فَأَخْبِرْهُمْ حَتَّى يَأْتِيَكَ أَمْرِي فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَصْرُخَنَّ بِهَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَخَرَجَ حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ...) ([1])
(٥)سیدنا عبداللہ بن عباس كہتے ہیں كہ جب سیدنا ابو ذر كو رسول اللہﷺ كے مكہ میں مبعوث ہونے كی خبر پہنچی تو انہوں نے اپنے بھائی سے كہا كہ سوار ہو كر اس كی وادی کی طرف جاؤاور اس شخص کے بارے میں مجھے معلومات لا کر دو جو كہتا ہے مجھے آسمان سے خبر آتی ہے ان كی بات سن پھر میرے پاس آ۔ وہ روانہ ہوا یہاں تك كہ مكہ میں آیا اور آپ كا كلام سنا۔پھر واپس ابو ذر کے پاس آیا ،کہا کہ وہ شخص اچھے اخلاق کا حکم کرتا ہے اور ایسا کلام پیش کرتا ہے جو اشعار کی قسم سے نہیں ۔ابو ذر نے کہا تو نے مجھے تسلی بخش معلومات نہیں دی، چنانچہ انہوں نے خودزادراہ لیا اور پانی كی ایك مشك لی ،یہاں تك كہ مكہ میں آئے اور مسجد حرام میں داخل ہوئے وہاں رسول اللہﷺكو ڈھونڈا اور وہ آپ كو پہنچانتے نہ تھے اور انہوں نے پوچھنا مناسب نہ جانا ،یہاں تك كہ رات ہو گئی اور وہ لیٹ رہے، سیدنا علی  نے ان كو دیكھا اور پہچانا كہ كوئی مسافر ہے ، جب ابو ذر نے علی كو دیكھا تو ان كے ساتھ چل دیئے لیكن آپس میں ایک دوسرے سے بات نہیں كی یہاں تك كہ صبح ہو گئی پھر اپنا توشہ اور مشك مسجد میں اٹھا لائے اور سارا دن وہاں رہے اور رسول اللہﷺ كو شام تك نہ دیكھا ،پھر اپنے سونے كی جگہ چلے گئے وہاں سے سیدنا علی گزرے اور كہا كہ ابھی وہ وقت نہیں آیا كہ اس شخص كو اپنا ٹھكانہ معلوم ہو ۔پھر ان كو كھڑا كیا اور ساتھ لے گئے لیكن كسی نے دوسرے سے بات نہ كی پھر تیسرے دن بھی ایسا ہی ہوا اور سیدنا علی نے ان كو اپنے ساتھ لیا اور كہا كہ تم مجھ سے وہ بات كیوں نہیں كہتے جس كے لئے تم اس شہر میں آئے ہو؟سیدنا ابو ذر نے كہا كہ اگر تم مجھ سے عہد اور وعدہ كرتے ہو كہ راہ بتلاؤ گے تو میں بتاتا ہوں۔ سیدنا علی نے وعدہ كیا تو انہوں نے بتایا سیدنا علی نے كہا كہ وہ شخص سچے ہیں اور بے شك اللہ تعالیٰ كے رسولﷺ ہیں اور تم صبح كو میرے ساتھ چلنا، اگر میں كوئی خوف كی بات دیكھوں گا جس میں تمہاری جان كا ڈر ہوتو میں كھڑا ہو جاؤں گا جیسے كوئی پانی بہاتا ہے(یعنی پیشاب كا بہانہ كروں گا)اور اگر چلتا جاؤں تو تم میرے پیچھے پیچھے چلے آنا، جہاں میں داخل ہو جاؤں وہاں تم بھی داخل ہو جانا ۔سیدنا ابوذر نے ایسا ہی كیا اور انكے پیچھے پیچھے چلے یہاں تك كہ سیدنا علی رسول اللہﷺكے پاس پہنچے اور سیدنا ابوذر بھی ان كے ساتھ پہنچے ۔پھر سیدنا ابو ذر نے آپ كی باتیں سنیں اور اسی جگہ مسلمان ہوگئے اور رسول اللہﷺ نے فرمایا اپنی قوم كے پاس جا اور ان كو دین كی خبر دے یہاں تك كہ میرا حكم تجھے پہنچے ۔سیدنا ابو ذر نے كہا كہ قسم اس كی جس كے ہاتھ میں میری جان ہے میں تو یہ بات(یعنی دین قبول كرنے كی) مكہ والوں كو پكار كر سناؤں گا پھر سیدنا ابوذر یہاں سے نكل كر مسجد میں آئے اور بلند آواز سے كہا كہ “میں گواہی دیتا ہوں كہ اللہ كے سوا كوئی معبود بر حق نہیں ہے اور محمد ﷺ اللہ كے سچے رسول ہیں۔

6- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا قَرَأَ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَلَى الْجِنِّ وَمَا رَآهُمْ... - الحَدِيْث وَفِيْهِ - فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ اسْتَمَعُوا لَهُ وَقَالُوا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ فَرَجَعُوا إِلَى قَوْمِهِمْ فَقَالُوا: يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا. فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نَبِيِّهِ مُحَمَّدٍ ﷺقُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ‌ مِّنَ الْجِنِّ ۔۔ ﴿١﴾ ( الجن: ١). ([2])
(٦)عبداللہ بن عباس كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے جنات كو قرآن سنایا اور نہ ہی ان كو دیكھا واقعہ یہ ہے كہ رسول اللہﷺ اپنے اصحاب كے ساتھ اس زمانے میں عكاظ كے بازار گئے جب كہ شیطانوں پر آسمانی دروازے بند ہو گئے تھے اور ان پر آگ كے شعلے برسائے جا رہے تھے ۔چنانچہ شیطانوں كے ایك گروہ نے اپنے لوگوں میں جا كر كہا كہ ہمارا آسمان پر جانا بند ہو گیا ہے اور ہم پر آگ كے شعلے برسنے لگے ہیں۔ انہوں نے كہا اس كا سبب ضرور كوئی نیا معاملہ ہے تو تم مشرق و مغرب كی طرف پھر كر خبر لو اور دیكھو كہ كیا وجہ ہے جو آسمان كی خبریں آنا بند ہو گئیں۔ وہ زمین میں مشرق و مغرب كی طرف پھرنے لگے۔ ان میں سے جو لوگ تہامہ( ملك حجاز) كی طرف عكاظ كے بازار كو جانے كے لئے آئے اور آپ اس وقت( مقام) نخل میں اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم كے ساتھ فجر كی نماز پڑھا رہے تھے۔ جب انہوں نے قرآن سنا تو ادھر كان لگا دیئے اور كہنے لگے كہ آسمان كی خبریں موقوف ہونے كا یہی سبب ہے ۔پھر وہ اپنی قوم كے پاس لوٹ كر گئے اور كہنے لگے كہ اے ہماری قوم كے لوگو ہم نے ایك عجیب قرآن سنا ہے جو سچی راہ كی طرف لے جاتا ہے پس ہم اس پر ایمان لائے اور ہم كبھی اللہ كے ساتھ شریك نہیں كریں گے۔ تب اللہ تعالیٰ نے(سورہ جن )اپنے پیغمبر پر اتاری كہ اے محمدﷺ كہہ دو كہ میری طرف وحی كی گئی كہ جنوں كی ایك جماعت نے قرآن سنا ۔

[1] - صحيح مسلم كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ بَاب مِنْ فَضَائِلِ أَبِي ذَرٍّ رقم (2474)
[2] - صحيح البخاري رقم (4921) صحيح مسلم كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ وَالْقِرَاءَةِ عَلَى الْجِنِّ (449)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
7- عَن الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَؓ قَالَ: وَعَظَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّهَا ضَلَالَةٌ فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَعَلَيْهِ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ. ([1])
(7) عرباض بن ساریہ كہتے ہیں كہ ایك روزرسول اللہ ﷺنے فجر كی نماز كے بعد ایسا فصیح و بلیغ وعظ فرمایا جس كی وجہ سے ہماری آنكھوں سے آنسو جاری ہو گئے اور دل ڈر گئے۔ كسی شخص نے عرض كی اے اللہ كے رسول ﷺ ایسے محسوس ہوتا ہے كہ یہ الوداعی خطاب ہے آپ ہمیں كیا نصیحت فرمانا چاہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں تمہیں اللہ كےڈر اور سمع و طاعت( اطاعت و فرمانبرداری) كی نصیحت كرتا ہوں۔ اگرچہ وہ( امیر) حبشی غلام ہی كیوں نہ ہوكیونكہ تم میں سے جو شخص میرے بعد زندہ رہے گا وہ بہت سا اختلاف دیكھے گادین كے بارے نئے نئے كاموں سے اجتناب كرنا كیوں كہ وہ گمراہی ہے۔ جو ایسے وقت كو تم میں سے پالے تو اس وقت میری اور میرے خلفاء راشدین مہدیین كی سنت پر عمل كر ے اور اسے داڑھوں كے ساتھ مضبوطی سے پكڑ لے۔

8- عَنْ عَبَّادِ بْن شُرَحْبِيْلَ قَالَ: أَصَابَتْنِيْ سُنَّةٌ فَدَخَلْتُ حَائِطاً مِنْ حِيْطَانِ الْمَدِيْنَةِ فَفَرَكْتُ سُنْبُلاً فَأَكَلْتُ وَحَمَلْتُ فِي ثَوْبِي فَجَاءَ صَاحِبُهُ فَضَرَبَنِي وَأَخَذَ ثَوْبِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ فَقَالَ لَهُ: مَا عَلَّمْتَ إِذْ كَانَ جَاهِلاً وَلَا أَطْعَمْتَ إِذْ كَانَ جَائِعاً أَوْ قَالَ سَاغِبًا وَأَمَرَهُ فَرَدَّ عَلَيَّ ثَوْبِي وَأَعْطَانِي وَسْقاً أَوْ نِصْفَ وَسْقٍ مِنْ طَعَامٍ. ([2])
(٨)عباد بن شرحبیل بیان كرتے ہیں كہ میں قحط میں مبتلا ہو گیا تو میں مدینہ كے ایك باغ میں گیا۔ پس میں ایك پھل دارشاخ (بالی) كو توڑ کر مسلا اور میں نے اسے كھایا اور كپڑے میں بھی باندھ لیا۔ پس اچانك اس كا مالك آگیا اس نے مجھے مارا اور میرا كپڑا بھی لے لیا۔ پس میں رسول اللہﷺ كی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے اسے فرمایا: اگر اسے معلوم نہیں تھا تو آپ ہی بتادیتے اور جب بھوكا پیاسا تھا تو تم اسے كھلا پلا دیتے آپ نے اسے حكم فرمایا: تو اس نے میرا كپڑا واپس كر دیا اور وسق(60صاع)یا آدھا وسق اناج دیا۔

9- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ فَذَلِكُمْ الرِّبَاطُ. ([3])
(9) ابو ہریرہ بیان كرتے ہیں كہ نبیﷺ نے فرمایا:کیا میں تمہیں ایسی چیز سے خبردار نہ كروں جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں كو مٹادے گا اور درجات كو بلند كر دے گا ۔انہوں نے جواب دیا اے اللہ كے رسول ﷺ ضرور بتائیں آپ نے فرمایا: مشقت كے اوقات میں مبالغہ آرائی سے وضو كرنا مساجد كی جانب قدموں كا زیادہ اٹھانا اور نماز كے بعد( دوسری) نماز كا انتظار كرنا یہ رباط ہے۔

10- عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّؓ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: إِنِّي أُبْدِعَ بِي فَاحْمِلْنِي فَقَالَ: مَا عِنْدِي فَقَالَ: رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللهِ أَنَا أَدُلُّهُ عَلَى مَنْ يَحْمِلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ. ([4])
(١٠)ابو مسعود انصاری كہتے ہیں كہ ایك شخص رسول اللہﷺ كے پاس آیا اور عرض كی كہ یا رسول اللہﷺ میرا( سواری) كا جانور جاتا رہا۔ اب مجھے سواری دیجئے۔ آپ نے فرمایا: میرے پاس سواری نہیں ہے ایك شخص بولا یا رسول اللہﷺ میں اسے وہ شخص بتلا دوں جو سواری دے گا آپ نے فرمایا: جو نیكی كی راہ بتائے اس كو اتنا ہی ثواب ہے جتنا نیكی كرنے والے كو ہے۔

11- عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ فَأَتَيْتُهُمْ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ فِي سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يُصْلِحُ خِبَاءَهُ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللهِ ﷺ الصَّلَاةَ جَامِعَةً فَاجْتَمَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ ... الحديث). ([5])
(11) سیدنا عبدالرحمن بن عبدربّ الكعبہ كہتے ہیں كہ میں مسجد میں داخل ہوا اور وہاں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص كعبہ كے سایہ میں بیٹھے تھے اور لوگ ان كے پاس جمع تھے میں بھی جاكر بیٹھ گیا ۔تو انہوں نے كہا كہ ہم رسول اللہﷺ كے ساتھ ایك سفر میں تھے ۔ ایك جگہ اترے تو كوئی اپناخیمہ درست كرنے لگا كوئی تیر اندازی کرنے كوئی اپنے جانوروں میں تھا كہ اتنے میں رسول اللہﷺ كے پكارنے والے نے نماز كے لئے پكار دی ہم سب آپ كے پاس جمع ہو گئے تو آپ نے فرمایا:“مجھ سے پہلے كوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس پر اپنی امت كو وہ بہتر بات بتانا لازم نہ ہو جو اس كو معلوم ہو اور جو بری بات وہ جانتا ہو اس سے ڈرانا ( لازم نہ ہو)۔

12- عَنْ أَبِي أَيُّوبَؓ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ أَعْمَلَهُ يُدْنِينِي مِنْ الْجَنَّةِ وَيُبَاعِدُنِي مِنْ النَّارِ قَالَ: تَعْبُدُ اللهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصِلُ ذَا رَحِمِكَ فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِنْ تَمَسَّكَ بِمَا أُمِرَ بِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ. ([6])
(12) ابو ایوب سے روایت ہے كہ ایك شخص رسول اللہﷺ كے پاس آكر كہنے لگا مجھے كوئی ایسا كام بتایئے جو مجھے جنت كے قریب اور جہنم سے دور كر دے، آپ نے فرمایا: وہ كام یہ ہے كہ تو اللہ کی عبادت کر اور كسی كو اس كا شریك نہ كر اور نماز قائم كر اور زكوٰة دے اور ناتے كو ملا جب وہ پیٹھ پھیر كر چلا تو آپ نے فرمایا اگر اس نے اس چیز کو مضبوطی سے پکڑ ایا ان باتوں پر چلا جس كا اسے حكم كیا گیا ہے تو جنت میں جا ئے گا۔

[1] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (2676) سنن الترمذى كِتَاب الْعِلْمِ بَاب مَا جَاءَ فِي الْأَخْذِ بِالسُّنَّةِ وَاجْتِنَابِ الْبِدَعِ رقم (2600)
[2] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (2620) سنن أبي داود كتاب الجهاد باب في ابن السبيل ...سنن ابن ماجة رقم (2289)
[3] - صحيح مسلم كِتَاب الطَّهَارَةِ بَاب فَضْلِ إِسْبَاغِ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ رقم (251)
[4] - صحيح مسلم كِتَاب الْإِمَارَةِ بَاب فَضْلِ إِعَانَةِ الْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِمَرْكُوبٍ وَغَيْرِهِ وَخِلَافَتِهِ فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ رقم (1893)
[5] - صحيح مسلم كِتَاب الْإِمَارَةِ بَاب وُجُوبِ الْوَفَاءِ بِبَيْعَةِ الْخُلَفَاءِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ رقم (1844)
[6] - صحيح البخاري رقم (1396) صحيح مسلم كِتَاب الْإِيمَانِ بَاب بَيَانِ الْإِيمَانِ الَّذِي يُدْخَلُ بِهِ الْجَنَّةَ وَأَنَّ مَنْ تَمَسَّكَ ... رقم (13)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
13- عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍؓ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي سَفَرٍ فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ وَيُبَاعِدُنِي عَنْ النَّارِ؟ قَالَ: لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ عَظِيمٍ وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللهُ عَلَيْهِ تَعْبُدُ اللهَ وَلَا تُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَحُجُّ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ: الصَّوْمُ جُنَّةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ قَالَ: ثُمَّ تَلَا: تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ ۔۔ حَتَّى بَلَغَ يَعْمَلُونَ (السجدة: ١٧) ثُمَّ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ كُلِّهِ وَعَمُودِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ؟ قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ ثُمَّ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ؟ قُلْتُ: بَلَى يَا نَبِيَّ اللهِ فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ قَالَ: كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ؟ فَقَالَ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَوْ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ. ([1])
(١٣)معاذ سے روایت ہے وہ بیان كرتے ہیں میں نے عرض كیا اے اللہ كے رسول ﷺ مجھے ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل كر دے اور دوزخ سے دور كر دے۔ آپ نے فرمایا: تو نے بہت بڑا سوال كیا ہے البتہ جس شخص كو اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے اس كے لئے معمولی ہے۔ تو اللہ كی عبادت كر ،اس كے ساتھ كسی كو شریك نہ ٹھہرا، نماز قائم كر ،زكوٰة ادا كر ،رمضان كے روزے ركھ اور بیت اللہ كا حج كر، بعد ازاں آپ نے فرمایا: كیا میں تجھے نیك كاموں كے دروازے نہ بتاؤں؟ (سن لے) روزہ ڈھال ہے ،صدقہ گناہوں كو یوں مٹاتا ہے جیسا كہ پانی آگ كو بجھا دیتا ہے اور آدمی كا آدھی رات كو( بیدار ہو كر) نفل نماز ادا كرنا۔ بعد ازاں آپ نے ایك آیت تلاوت كی ( جس كا ترجمہ ہے) ”ان كے پہلو بستر سے دو رہتے ہیں“۔یہ آیت آپ نے ”یعملون“تك پڑہی۔ بعد ازاں آپ نے فرمایا كیا میں تجھے اسلام كا سر اس كا ستون اور اس كی چوٹی نہ بتاؤں؟میں نے عرض كیا اے اللہ كے رسولﷺ ضرور بتائیں آپ نے فرمایا دین كا سر خود كو اللہ اور اس كے رسول ﷺكے سپرد كرنا اور اس كا ستون نماز اور اس كی چوٹی جہاد ہے ۔بعد ازاں آپ نے فرمایا كہ میں تجھے ایسا عمل نہ بتاؤں جس پر تمام اعمال كا دارو مدار ہے؟ میں نے عرض كیا اے اللہ كے پیغمبر ﷺآپ ضرور ارشاد فرمائیں۔اس پر آپ نے اپنی زبان كو پكڑا اور فرمایا اس كو تھام كر ركھ میں نے دریافت كیا اے اللہ كے پیغمبرﷺ بھلا زبان سے جو ہم باتیں كرتے ہیں اس پر بھی ہمارا مواخذہ ہوگا؟ آپ نے فرمایا: اے معاذ تجھے تیری ماں گم پائے لوگوں كو دوزخ میں چہروں یا نتھنوں كے بل گرانے والی لوگوں كی زبانوں كی كاٹی ہوئی فصلیں ہی تو ہوں گی۔

14- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا أَوَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ. ([2])
(١٤)ابوہریرہ كہتے ہیں كہ نبیﷺ نے فرمایا: تم لوگ جنت میں نہیں جاؤ گے جب تك ایمان نہ لے آؤ اور ایماندار نہ ہوگے جب تك ایك دوسرے سے محبت نہ ركھو گے اور میں تم كو وہ چیز نہ بتلادوں كہ جب تم اس كو كرو گے تو آپس میں محبت ہو جائے گی؟ (پس) تم اس كے لئے سلام كو آپس میں پھیلاؤ۔

15- مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ قَالَ: لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ يُدْخِلُنِي اللهُ بِهِ الْجَنَّةَ؟ أَوْ قَالَ: قُلْتُ: بِأَحَبِّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللهِ فَسَكَتَ ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَسَكَتَ ثُمَّ سَأَلْتُهُ الثَّالِثَةَ فَقَالَ: سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللهِ ﷺ فَقَالَ: عَلَيْكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ لِلهِ فَإِنَّكَ لَا تَسْجُدُ لِلهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَكَ اللهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً قَالَ: مَعْدَانُ ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لِي مِثْلَ مَا قَالَ لِي ثَوْبَانُ.([3])
(١٥)معدان بن ابی طلحہ الیعمری كہتے ہیں كہ میں ثوبان مولی رسول اللہﷺ سے ملا اور میں نے كہا كہ مجھے ایسا كام بتاؤ جس كی وجہ سے اللہ تعالیٰ مجھے جنت میں لے جائے یا یوں كہا كہ مجھے وہ كام بتلاؤ جو سب كاموں سے زیادہ اللہ كو پسند ہو۔ یہ سن كر ثوبان چپ رہے پھر میں نے ان سے پوچھا تو چپ ر ہے۔ پھر تیسری بار پوچھا تو كہاكہ میں نے بھی یہ بات رسول اللہﷺ سے پوچھی تھی تو آپ نے فرمایا تھا تو سجدے بہت كثرت سے كیا كر( یعنی نفلی نماز) اس لئے كہ ہر ایك سجدہ سے اللہ تعالیٰ ایك درجہ بلند كرے گا اور تیرا ایك گناہ معاف كرے گا۔ معدان نے كہا كہ پھر میں ابو درداء سے ملا اور اس سے بھی پوچھا تو انہوں نے بھی ایسا ہی كہا جیسا ثوبان نے كہا تھا۔

[1] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (2616) سنن الترمذى كِتَاب الْإِيمَانِ بَاب مَا جَاءَ فِي حُرْمَةِ الصَّلَاةِ رقم (2541)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْإِيمَانِ بَاب بَيَانِ أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ ... رقم (54)
[3] - صحيح مسلم كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب فَضْلِ السُّجُودِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِ رقم (488)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
نبی ﷺكی زندگی میں الارشادكے عملی نمونے
16- عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍؓ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ إِذْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَقَامَ يَبُولُ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ ﷺ: مَهْ مَهْ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: لَا تُزْرِمُوهُ دَعُوهُ فَتَرَكُوهُ حَتَّى بَالَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ دَعَاهُ فَقَالَ لَهُ: إِنَّ هَذِهِ الْمَسَاجِدَ لَا تَصْلُحُ لِشَيْءٍ مِنْ هَذَا الْبَوْلِ وَلَا الْقَذَرِ إِنَّمَا هِيَ لِذِكْرِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالصَّلَاةِ وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ قَالَ: فَأَمَرَ رَجُلًا مِنْ الْقَوْمِ فَجَاءَ بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَشَنَّهُ عَلَيْهِ. ([1])
(16) انس بن مالك نے كہا كہ ہم رسول اللہﷺ كے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے كہ اتنے میں ایك اعرابی آیا اور كھڑے ہوكر پیشاب كرنے لگا ۔رسول اللہﷺ كے اصحاب نے اسے ایسا نہ كرنے كے لئے آواز لگائی تو آپ نے فرمایا: اس كا پیشاب مت روكو، اس كو چھوڑدو لوگوں نے چھوڑ دیا۔یہاں تك كہ وہ پیشاب كر چكا تو آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: مسجد وں میں پیشاب اور نجاست مناسب نہیں ہیں یہ تو اللہ تعالیٰ كی یادكے لئے اور نماز و قرآن پڑھنے كے لئے بنائی گئی ہیں یا ایسا ہی كچھ آپ نے فرمایا۔پھر ایك شخص كو حكم كیا وہ ایك ڈول پانی كا لایا اور اس پر بہا دیا۔

17- عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ قَالَ: بَيْنَا أَنَا أُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَقُلْتُ يَرْحَمُكَ اللهُ فَرَمَانِي الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ فَقُلْتُ: وَاثُكْلَ أُمِّيَاهْ مَا شَأْنُكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ؟ فَجَعَلُوا يَضْرِبُونَ بِأَيْدِيهِمْ عَلَى أَفْخَاذِهِمْ فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ يُصَمِّتُونَنِي لَكِنِّي سَكَتُّ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللهِ ﷺ فَبِأَبِي هُوَ وَأُمِّي مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ فَوَاللهِ مَا كَهَرَنِي وَلَا ضَرَبَنِي وَلَا شَتَمَنِي قَالَ: إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ لَا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ كَلَامِ النَّاسِ إِنَّمَا هُوَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَقِرَاءَةُ الْقُرْآنِ. . .) ([2])
(١٧)معاویہ بن حکم سلمی كہتے ہیں كہ میں رسول اللہﷺ كے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا كہ اتنے میں ہم میں سے ایك شخص چھینكا تو میں نے كہا كہ”يَرْحَمُكَ اللهُ“تو لوگوں نے مجھے گھورنا شروع كر دیا ۔میں نے كہا كہ كاش مجھ پر میری ماں روچكی ہوتی( یعنی میں مرجاتا) تم كیوں مجھے گھورتے ہو؟یہ سن كر وہ لوگ اپنے ہاتھ رانوں پر مارنے لگے۔ جب میں نے یہ دیكھا كہ وہ چپ كرانا چاہتے ہیں تو میں چپ ہو گیا۔ جب نبیﷺ نماز پڑھ چكے تو آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں میں نے آپ سے پہلے اور آپ كے بعد كوئی آپ سے بہتر سكھلانے والا نہیں دیكھا ۔اللہ كی قسم آپ نے نہ مجھے مارا اور نہ مجھے گالی دی بلكہ یوں فرمایا: نماز میں دنیاكی باتیں كرنا درست نہیں ۔نماز تو تسبیح ،تكبیر اور قرآن مجید پڑھنے کو کہا جاتا ہے ۔

18- عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ ؓ قَالَ: دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَوَجَدَ النَّاسَ جُلُوسًا بِبَابِهِ لَمْ يُؤْذَنْ لِأَحَدٍ مِنْهُمْ قَالَ: فَأُذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ فَدَخَلَ ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ فَاسْتَأْذَنَ فَأُذِنَ لَهُ فَوَجَدَ النَّبِيَّ ﷺ جَالِسًا حَوْلَهُ نِسَاؤُهُ وَاجِمًا سَاكِتًا. . . الحديث وَفِيْهِ: إِنَّ اللهَ لَمْ يَبْعَثْنِي مُعَنِّتًا وَلَا مُتَعَنِّتًا وَلَكِنْ بَعَثَنِي مُعَلِّمًا مُيَسِّرًا. ([3])
(18) جابربن عبداللہ كہتے كہ ابو بكر آئے اور رسول اللہﷺ كے پاس حاضر ہونے كی اجازت چاہی اور لوگوں كو دیكھا كہ آپ كے دروازے پر جمع ہیں او ركسی كو اندر آنے كی اجازت نہیں ہوئی راوی نے كہا ابو بكر كو اجازت مل گئی تو اندر چلے گئے ۔پھر عمر آئے اور اجازت چاہی تو انہیں بھی اجازت مل گئی اور نبیﷺ كو پایا كہ آپ بیٹھے ہوئے ہیں اور آپ كے گرد آپ كی ازواج مطہرات ہیں كہ غمگین چپكے بیٹھی ہوئی ہیں۔۔۔(اسی مجلس میں آپ نے فرمایا)اللہ تعالیٰ نے مجھے تنگی اور سختی كرنے والا نہیں بلكہ تعلیم دینے والا اور آسانی کرنے والا بنا كر بھیجا ہے۔


[1] - صحيح البخاري رقم (219) صحيح مسلم كِتَاب الطَّهَارَةِ بَاب وُجُوبِ غَسْلِ الْبَوْلِ وَغَيْرِهِ (285)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ بَاب تَحْرِيمِ الْكَلَامِ فِي الصَّلَاةِ وَنَسْخِ مَا كَانَ مِنْ إِبَاحَتِهِ رقم (537)
[3] - صحيح مسلم كِتَاب الطَّلَاقِ بَاب بَيَانِ أَنَّ تَخْيِيرَ امْرَأَتِهِ لَا يَكُونُ طَلَاقًا إِلَّا بِالنِّيَّةِ رقم (1478)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ارشاد کے متعلق آثار اور علماء و مفسرین کے اقوال:

(۱)انس بن مالک نے کہا کہ "نبی ﷺ مدینہ میں تشریف لائے تو ابو بکر  آپ ﷺ کے پیچھے سوار تھے اور ابو بکر بو ڑھے جا نے پہچا نے تھے جبکہ نبی ﷺ جوان تھے پہچانے نہیں جاتے تھے ۔ انس نے کہا پھر (راستہ میں ) آدمی ابو بکر کو ملتا اور پو چھتا کہ یہ شخص کون ہے جو آ پ کے آگے سوار ہے ؟ ابو بکر کہتے یہ شخص مجھے راستہ دکھا تا ہے ۔ انس نے کہا سمجھنے والا یہ سمجھتا کہ ابو بکر کا مطلب (چلنے اور سفر کر نے والا ) راستہ ہے جبکہ ابو بکر کی (انس سے) مراد خیر (دین ) کا راستہ ہے ۔
(۲)ابن جریر طبری نے اپنی سند سے ربیع سے اس آیت لَعَلَّهُمْ يَرْ‌شُدُونَ ﴿١٨٦ (البقرة) کی تفسیر میں روا یت کیا ہے ( یعنی شا ید کہ وہ راستۂ ھدایت پر آجا ئیں)
(۳)ابن کثیر نے اس آیت قُلْ إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّ‌ا وَلَا رَ‌شَدًا ﴿٢١ الجن کی تفسیر میں لکھا ہے"یعنی میں تمہا ری طرح ایک انسان ہوں میری طرف وحی ہو تی ہے اور تمہا ری طرح ایک بندہ ہوں اللہ کے بندوں میں سے تمہا ری ھدا یت و گمرا ھی کا معا ملہ میرے ہا تھ میں نہیں ہے ، بلکہ یہ سارا کام اللہ کے ہا تھ میں ہے۔
(۴)اور اس آیت إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا هَـٰذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ ﴿٥٢ (الأنبياء) یعنی جب (ابرا ہیم ) نے اپنے با پ اور اپنی قو م کو کہا یہ تصا ویر کیا ہیں جن کے پاس تم بیٹھ گئے ہو ) کی تفسیر میں کہا "یہ وہ رشد ( یعنی غلط کو سمجھنے کی صلا حیت )ہے جوا نہیں بچپن میں ملا تھا ، یعنی اپنی قوم کی اللہ تعالیٰ کو چھو ڑ کر بتوں کی عبا دت کرنے کا انکار ۔
(۵)سعید بن جبیر نے اس آیت فَإِنْ آنَسْتُم مِّنْهُمْ رُ‌شْدًا (النساء: ٦) کی تفسیر میں کہا "یعنی اپنے دین کے اندر صلا حیت و اچھائی اور اپنے مال کی حفاظت کرنا ۔
 
Top