• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الاستئذان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
الاستئذان

لغوی بحث:

اسْتِئْذَان“ کا معنی اجازت طلب کرنا ہے اور یہ فعل ”اسْتَأْذَنَ“استفعال کا مصدر ہے۔ اس کا اصل مادہ”أَذِنَ“ہے جو کہ دو چیزوں پر دلالت کرتا ہے ۔اول:ہر صاحب اجازت کا اجازت دینا ۔ثانی:علم و اعلام(یعنی خبر دینا)۔کہتے ہیں ”قَدْ أَذِنْتُ بِهَذَا الأَمْر“یعنی میں نے اس معاملہ کو جان لیا ہے اور” آذَنَنِی فُلاَن“ یعنی فلاں نے مجھے خبر دی اور ”فَعَلَهُ بِإِذْنِی“یعنی اس نے یہ میرے علم( یعنی جانتے ہوئے) کام کیا۔خلیل نے کہا ”أَذِنَ لِی فِی کَذَا“ یعنی اس نے مجھے اس چیز کے بارے میں اجازت دی۔نماز کی اذان بھی اسی قبیل سے ہے ۔ کیوں کہ یہ(نماز کے وقت کا)اعلان ہوتا ہے۔ اور ”أَذِنَ بِالشَّيْءِ إِذْناً وَأَذْنًا وأَذَانَةً“یعنی اس نے جانا۔اور فرمان الٰہی ہے: فَأْذَنُوا بِحَرْ‌بٍ مِّنَ اللَّـهِ وَرَ‌سُولِهِ البقرة: ٢٧٩ یعنی جان لو۔ ”وَقَدْ آذَنْتُهُ بِکَذَا“یعنی میں نے اسے بتا دیا ہے۔ اور ”اسْتَأْذَنْتُ فُلاَناً“یعنی میں نے اس سے اجازت طلب کی۔”وَاَذَّنْتُ“ کا معنیٰ ”أَکْثَرْتُ الأَعْلاَمَ بِالشَّيْءِ“ یعنی کسی چیز کے بارے میں بہت زیادہ خبر دی۔ اور ”آذَنْتُكَ بِالشَّیْءِ“کا معنی ہے میں نے تجھے بتایا۔فرمان الٰہی ہے: آذَنتُكُمْ عَلَىٰ سَوَاءٍ الأنبياء: ١٠٩ یعنی میں نے برابر سب کو خبر د ے دی ہے ۔کسی شاعر نے کہا:”آذَنَتْنَا بِبَیْنِهَا أَسْمَاءُ“یعنی اسماء نے ہمیں اپنی ناراضگی کی خبر دی۔اور ”فَعَلْتُ بِإِذْنِهِ“ کا معنی میں نے اس کے جانتے ہوئے یہ ،یہ کیا۔ یا اس کی اجازت سے اس کے حکم سے۔ اور” أَذِنَ لَهُ فِي الشَّيْءِ“کا معنی ہے اس نے اس کے لئے یہ چیز مباح کردی۔ اور ”اَذِنَ لَهُ عَلَيْهِ“کا معنی ہے اس نے اپنے لئے (یا دوسرے بند ے کے لئے) اس سے اجازت لی اورا۔”اَذِنَ“کا معنیٰ ”سَمِعَ“ یعنی اس نے سنا بھی آتا ہے ۔مثلا فرمان الٰہی ہے: وَأَذِنَتْ لِرَ‌بِّهَا وَحُقَّتْ ﴿٢الانشقاق یعنی اس نے اپنے رب کو سنا۔اور ایک حدیث میں ہے”مَا أَذِنَ اللہُ لِنَبِیِّ کَأَذَنِهِ لِنَبِیٍّ یَتَغَنَّی بِالْقُرْآنِ“یعنی اللہ تعالیٰ نے کبھی کسی نبی کو( اس طرح) نہیں سنا ۔ جس طرح اس نے کسی نبی کو اللہ کی کتاب کو میٹھی آواز کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اصطلاحی وضاحت:

جرجانی نے کہا :”إِذْنٌ“ پابندی ہٹانے اور جس کے لئے تصرف شرعا ممنوع تھا اس کو اجازت دینے کو کہتے ہیں۔
تھانوی نے کہا:”فَكُّ الحَجْر أَیِّ حَجْرٍ کَانَ، أَيْ سَوَاءٌ کَانَ حَجْرَ الرَّقِّ أَوْ الصِّغَرِ أَوْ غَیْرِهِمَا وَالَّذِی فُكَّ مِنْهُ الحَجْرُ یُسَمَّی مَأْذُوْنًا“ یعنی پابندی ختم کرنا خواہ کوئی سی بھی پابندی ہو۔چا ہے غلامی کی بات ہو یا بچپن کے متعلق یا کوئی اور، جس پر سے پابندی ہٹائی جاتی ہے اسے ”مَأَذُوْنًا“کہا جاتاہے۔
تھانوی کے کلام سے کہا جا سکتا ہے کہ جرجانی کی تعریف میں جواذن ہے اس سے فقہاء کا اذن مراد لیا گیا ہے ۔جبکہ وہ ”إِسْتِأْذَانُ“ جس سے متعلق صفت ہے اس کے بعض انواع کی طرف ابن حجر نے اشارہ کیا ہے کہا”الإِسْتِأْذَان: طَلَبُ الإِذْنِ فِي الدُّخُولِ لِمَحَلٍّ لَا یَمْلِکُهُ المُسْتَأْذِن“ یعنی اس جگہ میں داخل ہونے کے لئے اجازت طلب کرنا کہ اجازت طلب کرنے والا اس کا مالک نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
استأذان قرآن میں:

قرآن شریف کے اندر”إِذْنٌ“اور”إِسْتِئْذَانُ“ کئی مواضع پر مختلف وجوہ(معانی واستعمالات )پر وارد ہواہے۔ مثلاً
(۱)”إِذْنُ المَوْلَی“(یعنی اللہ کی طرف سے اذن بمعنی علم ،امر ،اور یہ انبیاء کرام اور مومنین کے لئے ہے۔
(۲)”إِسْتِئْذَان“ جو کہ شرعا اور اخلاقاً مطلوب ہے وہ یہ ہے کہ ایک چیز کو کسی کے لئے مباح قرار دینا جس کا اجازت طلب کرنے والا مالک نہیں تھا، ہم انہی استعمالات کے لئے’’إِذْنٌ‘‘ اور’’إِسْتِئْذَان‘‘ سےمتعلقہ قرآنی آیات پیش کرتے ہیں۔
مزید تفصیل کے لئے درج ذیل صفات دیکھئے:
الأَدَب، إِفْشَاء السَّلَام، التَعَارُف، تَعظِیْم الحُرمَات، الإِسْتِقَامَة، الحَیَاء، الطَاعَة، حُسْن الخُلْق
اور اس کی ضد کے لئے دیکھئے۔”
الأَذَی، الإِسَاءَة، سُوء الخُلْق، إِطْلَاق البَصر، انْتِھَاك الحُرمَات، سُوء المَعَامَلة
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ آیات جو الاستئذان کے متعلق وارد ہوئی ہیں

اللہ رب العالمین کا کسی معاملہ میں اذن دینا

(١)كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّـهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِ‌ينَ وَمُنذِرِ‌ينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۖ فَهَدَى اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ ۗ وَاللَّـهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَ‌اطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٢١٣البقرة
(١)دراصل لوگ ایك ہی گروہ تھے ،اللہ تعالیٰ نے نبیوں كو خوشخبریاں دینے اور ڈرانے والا بنا كر بھیجا اور ان كے ساتھ سچی كتابیں نازل فرمائیں ،تاكہ لوگوں كے ہرا ختلافی امر كا فیصلہ ہو جائے اور صرف ان ہی لوگوں نے جنہیں كتاب دی گئی تھی، اپنے پاس دلائل آچكنے كے بعد آپس كے بغض و عناد كی وجہ سے اس میں اختلاف كیا ،اس لئے اللہ پاك نے ایمان والوں كے اس اختلاف میں بھی حق كی طرف اپنی مشیئت سے رہبری كی اور اللہ جس كو چاہے سیدہی راہ كی طرف رہبری كرتا ہے۔

(٢)اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْ‌ضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْ‌سِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ ﴿٢٥٥البقرة
(٢)اللہ تعالیٰ ہی معبود بر حق ہے جس كے سوا كوئی معبود نہیں جو زندہ اور سب كا تھامنے والا ہے، جسے نہ اونگھ آئے نہ نیند، اس كی ملكیت میں زمین اور آسمانوں كی تمام چیزیں ہیں،كون ہے جو اس كی اجازت كے بغیر اس كے سامنے شفاعت كر سكے، وہ جانتا ہے جو ان كے سامنے ہے اور جو ان كے پیچھے ہے اور وہ اس كے علم میں سے كسی چیز كا احاطہ نہیں كر سكتے مگر جتنا وہ چاہے ،اس كی كرسی كی وسعت نے زمین و آسمان كو گھیر ركھا ہے اور اللہ تعالیٰ ان كی حفاظت سے نہ تھكتا اور نہ اكتاتا ہے، وہ تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے۔

(٣)وَمَا أَرْ‌سَلْنَا مِن رَّ‌سُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّـهِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوا أَنفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُ‌وا اللَّـهَ وَاسْتَغْفَرَ‌ لَهُمُ الرَّ‌سُولُ لَوَجَدُوا اللَّـهَ تَوَّابًا رَّ‌حِيمًا ﴿٦٤النساء
(٣)ہم نے ہر ہر رسول كو صرف اسی لئے بھیجا كہ اللہ تعالیٰ كے حکم سے اس كی فرمانبرداری كی جائے اور اگر یہ لوگ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم كیا تھا، تیرے پاس آجاتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار كرتے اور رسول بھی ان كے لئے استغفار كرتے، تو یقینا یہ لوگ اللہ تعالٰی كو معاف كرنے والا مہربان پاتے۔

(٤)وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُ‌جُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَ‌بِّهِ ۖ وَالَّذِي خَبُثَ لَا يَخْرُ‌جُ إِلَّا نَكِدًا ۚ كَذَٰلِكَ نُصَرِّ‌فُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُ‌ونَ ﴿٥٨الأعراف
(٤)اور جو ستھری سر زمین ہوتی ہے اس كی پیداوار تو اللہ كے حكم سے خوب نكلتی ہے اور جو خراب ہے اس كی پیداوار بہت كم نكلتی ہے، اسی طرح ہم دلائل كو طرح طرح سے بیان كرتے ہیں ،ان لوگوں كے لئے جو شكر كرتے ہیں۔

(٥)إِنَّ رَ‌بَّكُمُ اللَّـهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْ‌شِ ۖ يُدَبِّرُ‌ الْأَمْرَ‌ ۖ مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِن بَعْدِ إِذْنِهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّـهُ رَ‌بُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُ‌ونَ ﴿٣يونس
(٥)بلاشبہ تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین كو چھ روز میں پیدا كر دیا پھر عرش پر قائم ہوا ،وہ ہر كام كی تدبیر كرتا ہے، اس كی اجازت كے بغیر كوئی اس كے پاس سفارش كرنے والا نہیں ایسا اللہ تمہارا رب ہے سو تم اس كی عبادت كرو ،كیا تم پھر بھی نصیحت نہیں پكڑتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(٦)قُلْ أَرَ‌أَيْتُم مَّا أَنزَلَ اللَّـهُ لَكُم مِّن رِّ‌زْقٍ فَجَعَلْتُم مِّنْهُ حَرَ‌امًا وَحَلَالًا قُلْ آللَّـهُ أَذِنَ لَكُمْ ۖ أَمْ عَلَى اللَّـهِ تَفْتَرُ‌ونَ ﴿٥٩يونس
(٦)آپ كہئے كہ یہ تو بتاؤ كہ اللہ نے تمہارے لئے جو كچھ رزق بھیجا تھا پھر تم نے اس كا كچھ حصہ حرام اور كچھ حلال قرار دے لیا،آپ پوچھئے كہ كیا تم كو اللہ نے حكم دیا تھا یا اللہ پر افتراہی كرتے ہو؟۔

(٧)وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَن تُؤْمِنَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ ۚ وَيَجْعَلُ الرِّ‌جْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ ﴿١٠٠يونس
(٧)حالانكہ كسی شخص كا ایمان لانا اللہ كے حكم كے بغیر ممكن نہیں اور اللہ تعالیٰ بے عقل لوگوں پر گندگی ڈال دیتا ہے۔

(٨)وَلَقَدْ أَرْ‌سَلْنَا رُ‌سُلًا مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّ‌يَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَ‌سُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ ۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ ﴿٣٨﴾الرعد
(٨)ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چكے ہیں اور ہم نے ان سب كو بیوی بچوں والا بنایا تھا، كسی رسول سے نہیں ہو سكتا كہ كوئی نشانی بغیر اللہ كی اجازت كے لے آئے،ہر مقررہ وعدے كی ایك لكھت ہے۔

(٩)وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنسِفُهَا رَ‌بِّي نَسْفًا ﴿١٠٥﴾ فَيَذَرُ‌هَا قَاعًا صَفْصَفًا ﴿١٠٦﴾ لَّا تَرَ‌ىٰ فِيهَا عِوَجًا وَلَا أَمْتًا ﴿١٠٧﴾ يَوْمَئِذٍ يَتَّبِعُونَ الدَّاعِيَ لَا عِوَجَ لَهُ ۖ وَخَشَعَتِ الْأَصْوَاتُ لِلرَّ‌حْمَـٰنِ فَلَا تَسْمَعُ إِلَّا هَمْسًا ﴿١٠٨﴾ يَوْمَئِذٍ لَّا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّ‌حْمَـٰنُ وَرَ‌ضِيَ لَهُ قَوْلًا ﴿١٠٩طه
(٩)وہ آپ سے پہاڑوں كی نسبت سوال كرتے ہیں، تو آپ كہہ دیں كہ انہیں میرا رب ریزہ ریزہ كر كے اڑا دے گا۔اور زمین كو بالكل ہموار صاف میدا ن كر كے چھوڑے گا ۔جس میں نہ تو كہیں موڑ توڑ دیكھے گا نہ اونچ نیچ۔جس دن لوگ پكارنے والے كے پیچھے چلیں گے ،جس میں كوئی كجی نہ ہوگی اور اللہ رحمن كے سامنے تمام آوازیں پست ہو جائیں گی سوائے كھسر پھسر كے تجھے كچھ بھی سنائی نہ دے گا۔اس دن سفارش كچھ كام نہ آئے گی مگر جسے رحمن حكم دے اور اس كی بات كو پسند فرمائے۔جو كچھ ان كے آگے پیچھے ہے اسے اللہ ہی جانتا ہے مخلوق كا علم اس پر حاوی نہیں ہو سكتا ۔

(10) إِنَّ اللَّـهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ‌ ﴿٣٨﴾ أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا ۚ وَإِنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ نَصْرِ‌هِمْ لَقَدِيرٌ‌ ﴿٣٩الحج
(١٠)سن ركھو یقینا سچے مومنوں كے دشمنوں كو خود اللہ تعالیٰ ہٹا دیتا ہے ،كوئی خیانت كرنے والا نا شكرا اللہ تعالیٰ كو ہر گز پسند نہیں ۔جن (مسلمانوں ) سے( كافر) جنگ كر رہے ہیں انہیں بھی مقابلے كی اجازت دی جاتی ہے كیونكہ وہ مظلوم ہیں بے شك ان كی مدد پر اللہ قادر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(١١)قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ اللَّـهِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّ‌ةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْ‌ضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْ‌كٍ وَمَا لَهُ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍ‌ ﴿٢٢﴾ وَلَا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ عِندَهُ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَهُ ۚ حَتَّىٰ إِذَا فُزِّعَ عَن قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَ‌بُّكُمْ ۖ قَالُوا الْحَقَّ ۖ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ‌ ﴿٢٣ سبأ
(١١)كہہ دیجئے كہ اللہ كے سوا جن جن كا تمہیں گمان ہے (سب) كو پكار لو، نہ ان میں سے كسی كو آسمانوں اور زمینوں میں سے ایك ذرہ كا اختیار ہے نہ ان كا ان میں كوئی حصہ ہے نہ ان میں سے كوئی اللہ كا مدد گار ہے۔شفاعت( سفارش)بھی اس كے پاس كچھ نفع نہیں دیتی بجز ان كے جن كے لئے اجازت ہو جائے یہاں تك كہ جب ان كے دلوں سے گھبراہٹ دور كر دی جاتی ہے تو پوچھتے ہیں تمہارے پروردگار نے كیا فرمایا؟جواب دیتے ہیں كہ حق فرمایا اور وہ بلند و بالا اور بہت بڑا ہے۔

(١٢)وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ‌ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّـهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَ‌اءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْ‌سِلَ رَ‌سُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ ﴿٥١الشورى
(١٢)نا ممكن ہے كہ كسی بندہ سے اللہ تعالیٰ كلام كرے مگر وحی كے ذریعہ یا پردے كے پیچھے سے یا كسی فرشتہ كو بھیجے اور وہ اللہ كے حكم سے جو وہ چاہے وحی كرے، بے شك وہ بر تر ہے حكمت والا ہے۔

(١٣)وَكَم مِّن مَّلَكٍ فِي السَّمَاوَاتِ لَا تُغْنِي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا إِلَّا مِن بَعْدِ أَن يَأْذَنَ اللَّـهُ لِمَن يَشَاءُ وَيَرْ‌ضَىٰ ﴿٢٦النجم
(١٣)اور بہت سے فرشتے آسمانوں میں ہیں جن كی سفارش كچھ بھی نفع نہیں دے سكتی مگر یہ اور بات ہے كہ اللہ تعالیٰ اپنی خوشی اور اپنی چاہت سے جس كے لئے چاہے اجازت دے دے۔

(١٤)يَوْمَ يَقُومُ الرُّ‌وحُ وَالْمَلَائِكَةُ صَفًّا ۖ لَّا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّ‌حْمَـٰنُ وَقَالَ صَوَابًا ﴿٣٨ النبأ
(١٤)جس دن روح اور فرشتے صفیں باندھ كر كھڑے ہوں گے تو كوئی كلام نہ كر سكے گا مگر جسے رحمن اجازت دے دے اور وہ ٹھیك بات زبان سے نكالے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
کسی صاحب امر کا اذن دینا

(١٥)وَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنكُمْ طَوْلًا أَن يَنكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ۚ وَاللَّـهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُم ۚ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ ۚ فَانكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَ‌هُنَّ بِالْمَعْرُ‌وفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ‌ مُسَافِحَاتٍ وَلَا مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ ۚ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ الْعَنَتَ مِنكُمْ ۚ وَأَن تَصْبِرُ‌وا خَيْرٌ‌ لَّكُمْ ۗ وَاللَّـهُ غَفُورٌ‌ رَّ‌حِيمٌ ﴿٢٥النساء
(١٥)اور تم میں سے جس كسی كو آزاد مسلمان عورتوں سے نكاح كرنے كی پوری وسعت و طاقت نہ ہو تو وہ مسلمان لونڈیوں سے جن كے تم مالك ہو( اپنا نكاح كے لئے)اللہ تمہارے اعمال كو بخوبی جاننے والا ہے، تم سب آپس میں ایك ہی تو ہو، اس لئے ان كے مالكوں كی اجازت سے ان سے نكاح كر لو، اور قاعدہ كے مطابق ان كے مہران كو دو، وہ پاك دامن ہوں نہ كہ علانیہ بدكاری كرنے والیاں ،نہ خفیہ آشنائی كرنے والیاں، پس جب یہ لونڈیاں نكاح میں آجائیں پھر اگر وہ بے حیائی كا كام كریں تو انہیں آدھی سزا ہے اس سزا سے جو آزاد عورتوں كی ہے،كنیزوں سے نكاح كا یہ حكم تم میں سے ان لوگوں كے لئے ہے جنہیں گناہ اور تكلیف كا اندیشہ ہو اور تمہارا ضبط كرنا بہت بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا اور بڑی رحمت والا ہے۔

(١٦)يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ‌ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَىٰ أَهْلِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ‌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُ‌ونَ ﴿٢٧﴾ فَإِن لَّمْ تَجِدُوا فِيهَا أَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوهَا حَتَّىٰ يُؤْذَنَ لَكُمْ ۖ وَإِن قِيلَ لَكُمُ ارْ‌جِعُوا فَارْ‌جِعُوا ۖ هُوَ أَزْكَىٰ لَكُمْ ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ﴿٢٨ النور
(١٦)اے ایمان والو اپنے گھروں كے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تك كہ اجازت نہ لے لو اور وہاں كے رہنے والوں كو سلام نہ كر لو، یہی تمہارے لئے سراسر بہتر ہے تاكہ تم نصیحت حاصل كرو۔اگر وہاں تمہیں كوئی بھی نہ مل سكے تو پھر اجازت ملے بغیر اندر نہ جاؤ اور اگر تم سے لوٹ جانے كو كہا جائے تو تم لوٹ ہی جاؤ،یہی بات تمہارے لئے پاكیزہ ہے، جو كچھ تم كر رہے ہو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ہاں غیر آباد گھروں میں جہاں تمہارا كوئی فائدہ یا اسباب ہو جانے میں تم پر كوئی گناہ نہیں تم جو كچھ بھی ظاہر كرتے ہو اور جو چھپاتے ہو اللہ تعالیٰ سب كچھ جانتا ہے۔

(١٧)يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَن يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَىٰ طَعَامٍ غَيْرَ‌ نَاظِرِ‌ينَ إِنَاهُ وَلَـٰكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانتَشِرُ‌وا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنكُمْ ۖ وَاللَّـهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ۚ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَ‌اءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ‌ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَن تُؤْذُوا رَ‌سُولَ اللَّـهِ وَلَا أَن تَنكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِن بَعْدِهِ أَبَدًا ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ عِندَ اللَّـهِ عَظِيمًا ﴿٥٣الأحزاب
(١٧)اے ایمان والو جب تك تمہیں اجازت نہ دی جائے تم نبی كے گھروں میں نہ جایا كرو كھانے كے لئے ایسے وقت میں كہ اس كے پكنے كا انتظار كرتے رہو بلكہ جب بلایا جائے جاؤ اور جب كھا چكو نكل كھڑے ہو، وہیں باتوں میں مشغول نہ ہو جایا كرو، نبی كو تمہاری اس بات سے تكلیف ہوتی ہے تو وہ لحاظ كر جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ (بیان) حق میں كسی كا لحاظ نہیں كرتا، جب تم نبی كی بیویوں سے كوئی چیز طلب كرو تو پردے كے پیچھے سے طلب كرو، تمہارے اور ان كے دلوں كے لئے كامل پاكیزگی یہی ہے، نہ تمہیں یہ جائز ہے كہ تم رسول اللہ كو تكلیف دو اور نہ تمہیں یہ حلال ہے كہ آپ كے بعد كسی وقت بھی آپ كی بیویوں سے نكاح كرو( یاد ركھو) اللہ كے نزدیك یہ بہت بڑا (گناہ)ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
شرعی اخلاقی سلوکی اعتبار سے اجازت طلب کرنا

(١٨)يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنكُمُ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنكُمْ ثَلَاثَ مَرَّ‌اتٍ ۚ مِّن قَبْلِ صَلَاةِ الْفَجْرِ‌ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُم مِّنَ الظَّهِيرَ‌ةِ وَمِن بَعْدِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ ۚ ثَلَاثُ عَوْرَ‌اتٍ لَّكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ ۚ طَوَّافُونَ عَلَيْكُم بَعْضُكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمُ الْآيَاتِ ۗ وَاللَّـهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿٥٨النور
(١٨)ایمان والو تم سے تمہاری ملكیت كے غلاموں كو اور انہیں بھی جو تم میں سے بلوغت كو نہ پہنچے ہوں ( اپنے آنے كی) تین وقتوں میں اجازت حاصل كرناضروری ہے ،نماز فجر سے پہلے اور ظہر كے وقت جب كہ تم اپنے كپڑے اتار ركھتے ہو اور عشا كی نماز كے بعد، یہ تینوں وقت تمہاری (خلوت )اور پردہ كے ہیں، ان وقتوں كے ماسوا نہ تو تم پر كوئی گناہ ہے نہ ان پر ،تم سب آپس میں ایك دوسرے كے پاس بكثرت آنے جانے والے ہو(ہی) اللہ اس طرح كھول كھول كر اپنے احكام تم سے بیان فرمارہا ہے، اللہ تعالیٰ پورے علم اور كامل حكمت والا ہے۔اور تمہارے بچے( بھی) جب بلوغت كو پہنچ جائیں تو جس طرح ان كے اگلے لوگ اجازت مانگتے ہیں انہیں بھی اجازت مانگ كر آنا چاہیئے اللہ تعالیٰ تم سے اسی طرح اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے اللہ تعالیٰ ہی علم وحكمت والا ہے۔

(١٩)إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ وَرَ‌سُولِهِ وَإِذَا كَانُوا مَعَهُ عَلَىٰ أَمْرٍ‌ جَامِعٍ لَّمْ يَذْهَبُوا حَتَّىٰ يَسْتَأْذِنُوهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَرَ‌سُولِهِ ۚ فَإِذَا اسْتَأْذَنُوكَ لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ فَأْذَن لِّمَن شِئْتَ مِنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ‌ لَهُمُ اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ‌ رَّ‌حِيمٌ ﴿٦٢النور
(١٩)با ایمان لوگ تو وہی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور اس كے رسول پر یقین ركھتے ہیں اور جب ایسے معاملہ میں جس میں لوگوں كے جمع ہونے كی ضرورت ہوتی ہے نبی كے ساتھ ہوتے ہیں تو جب تك آپ سے اجازت نہ لیں كہیں نہیں جاتے جو لوگ ایسے موقع پر آپ سے اجازت لے لیتے ہیں حقیقت میں یہی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور اس كے رسول پر ایمان لاچكے ہیں ،پس جب ایسے لوگ آپ سے اپنے كسی كام كے لئے اجازت طلب كریں تو آپ ان میں سے جسے چاہیں اجازت دے دیں اور ان كے لئے اللہ تعالیٰ سے بخشش كی دعا مانگیں، بے شك اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مذموم استئذان

(٢٠)فَإِن رَّ‌جَعَكَ اللَّـهُ إِلَىٰ طَائِفَةٍ مِّنْهُمْ فَاسْتَأْذَنُوكَ لِلْخُرُ‌وجِ فَقُل لَّن تَخْرُ‌جُوا مَعِيَ أَبَدًا وَلَن تُقَاتِلُوا مَعِيَ عَدُوًّا ۖ إِنَّكُمْ رَ‌ضِيتُم بِالْقُعُودِ أَوَّلَ مَرَّ‌ةٍ فَاقْعُدُوا مَعَ الْخَالِفِينَ ﴿٨٣التوبة
(٢٠)پس اگر اللہ تعالیٰ آپ كو ان كی كسی جماعت كی طرف لوٹا كر واپس لے آئے پھر یہ آپ سے میدان جنگ میں نكلنے كی اجازت طلب كریں تو آپ كہہ دیجئے كہ تم میرے ساتھ ہر گز چل نہیں سكتے اور نہ میرے ساتھ تم دشمنوں سے لڑائی كر سكتے ہو تم نے پہلی مرتبہ ہی بیٹھ رہنے كو پسند كیا تھا ،پس تم پیچھے رہ جانے والوں میں ہی بیٹھے رہو۔

(٢١)وَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَ‌ةٌ أَنْ آمِنُوا بِاللَّـهِ وَجَاهِدُوا مَعَ رَ‌سُولِهِ اسْتَأْذَنَكَ أُولُو الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَقَالُوا ذَرْ‌نَا نَكُن مَّعَ الْقَاعِدِينَ ﴿٨٦التوبة
(٢١)جب كوئی سورت اتاری جاتی ہے كہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس كے رسول كے ساتھ مل كر جہاد كرو تو ان میں سے دولت مندوں كا ایك طبقہ آپ كے پاس آكر یہ كہہ كر رخصت لے لیتا ہے كہ ہمیں تو بیٹھے رہنے والوں میں ہی چھوڑ دیجئے۔

(٢٢)وَجَاءَ الْمُعَذِّرُ‌ونَ مِنَ الْأَعْرَ‌ابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُوا اللَّـهَ وَرَ‌سُولَهُ ۚ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٩٠التوبة
(٢٢)بادیہ نشینوں میں سے عذر والے لوگ حاضر ہوئے كہ انہیں رخصت دے دی جائے اور وہ بیٹھ رہے جنہوں نے اللہ سے اور اس كےرسول سے جھوٹی باتیں بنائی تھیں اب تو ان میں جتنے كفار ہیں انہیں دكھ دینے والی مار پہنچ كر رہے گی۔

(٢٣)اسْتَأْذَنَكَ أُولُو الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَقَالُوا ذَرْ‌نَا نَكُن مَّعَ الْقَاعِدِينَ ﴿٨٦﴾ رَ‌ضُوا بِأَن يَكُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطُبِعَ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ ﴿٨٧التوبة
(٢٣)بے شك ان لوگوں پر راہ الزام ہے جو باوجود دولت مند ہونے كے آپ سے اجازت طلب كرتے ہیں یہ خانہ نشین عورتوں كا ساتھ دینے پر خوش ہیں اور ان كے دلوں پر مہر الہی لگ چكی ہے جس سے وہ محض بے علم ہوگئے ہیں ۔

(٢٤)وَإِذْ قَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِ‌بَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْ‌جِعُوا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِ‌يقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَ‌ةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَ‌ةٍ ۖ إِن يُرِ‌يدُونَ إِلَّا فِرَ‌ارً‌ا ﴿١٣الأحزاب
(٢٤)ان ہی كی ایك جماعت نے ہانك لگائی كہ اے مدینہ والو ! تمہارے لئے ٹھكانہ نہیں چلو لوٹ چلو اور ان كی ایك اور جماعت یہ كہہ كرنبی سے اجازت مانگنے لگی كہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں، حالانكہ وہ( كھلے ہوئے اور )غیر محفوظ نہ تھے( لیكن )ان كا پختہ ارادہ بھاگ كھڑے ہونے کا تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ احادیث جو الاستئذان پر دلالت کرتی ہیں
1- عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ النَّبِيَّ ﷺ فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ قَالَ: كَيْفَ بِنَسَبِي؟ فَقَالَ حَسَّانُ: لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعَرَةُ مِنْ الْعَجِينِ. ([1])
(١)عائشہ رضی اللہ عنہا بیان كرتی ہیں حسان بن ثابت  نے نبی كریم ﷺسے مشركین (قریش) كی ہجو كرنے كی اجازت چاہی تو نبی ﷺنے فرمایاكہ پھر میں بھی تو ان ہی كے خاندان سے ہوں اس پر حسان نے عرض كیا كہ میں آپ كو( شعر میں) اس طرح صاف نكال لے جاؤں گا جیسے آٹے میں سے بال نكال لیا جاتا ہے۔

2- عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ: ائْذَنُوا لَهُ بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ أَوْ ابْنُ الْعَشِيرَةِ فَلَمَّا دَخَلَ أَلَانَ لَهُ الْكَلَامَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ قُلْتَ الَّذِي قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْكَلَامَ قَالَ: أَيْ عَائِشَةُ إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ. ([2])
(٢)عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ ایك شخص رسول اللہﷺ سے اند ر آنے كی اجازت چاہی تو آپ نے فرمایا: اسے اجازت دے دو یہ شخص فلاں قبیلہ كا برا آدمی ہے ۔جب وہ شخص اندر آیا تو آپ نے اس كے ساتھ بڑی نرمی سے گفتگو كی میں نے عرض كیا یا رسول اللہﷺآپ كو اس كے متعلق جو كچھ كہنا تھا وہ ارشاد فرمایا،اور پھر اس كے ساتھ نرم گفتگوكی۔ آپ نے فرمایا: اے عائشہ وہ آدمی بدترین ہے جسے لوگ اس كی بدكلامی كے ڈر سے چھوڑ دیں۔

3- عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍؓ قَالَ: اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُكَلِّمْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَى صَوْتِهِ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قُمْنَ فَبَادَرْنَ الْحِجَابَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَدَخَلَ عُمَرُ وَرَسُولُ اللهِ ﷺ يَضْحَكُ فَقَالَ عُمَرُ: أَضْحَكَ اللهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللهِ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَاءِ اللَّاتِي كُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ فَقَالَ عُمَرُ: فَأَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللهِ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ: يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللهِ ﷺ؟ فَقُلْنَ: نَعَمْ أَنْتَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِيهًا يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ سَالِكًا فَجًّا قَطُّ إِلَّا سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ. ([3])
(٣)سعد بن ابی وقاص كہتے ہیں كہ عمر نے رسول اللہﷺ سے اندر آنے كی اجازت چاہی اس وقت آپ كے پاس قریش كی چند عورتیں( امہات المؤمنین میں سے) بیٹھی باتیں كر رہی تھیں ۔اور آپ كی آواز سے بھی بلند آواز كے ساتھ آپ سے نان نفقہ میں زیادتی كی درخواست كر رہی تھیں۔ جوں ہی عمر نے اجازت چاہی تو وہ تمام كھڑی ہو كر پردے كے پیچھے جلدی بھاگ كھڑی ہوئیں آخر نبی ﷺ نے اجازت دی اور وہ داخل ہوئے ۔تو نبی ﷺ مسكرا رہے تھے۔ عمر نے عرض كیا یا رسول اللہﷺ اللہ تعالیٰ ہمیشہ آپ كو خوش ركھے آپ نے فرمایا: مجھے ان عورتوں پر ہنسی آرہی ہے جو ابھی میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں ۔لیكن تمہاری آواز سنتے ہی سب پردے كے پیچھے بھاگ گئیں۔ عمر نے عرض كیا یا رسول اللہﷺ ڈرنا تو انہیں آپ سے چاہئے تھا پھر انہوں نے( عورتوں سے) كہا اے اپنی جانوں كی دشمنوں تم مجھ سے تو ڈرتی ہو اور نبیﷺ سے نہیں ڈرتیں،عورتوں نے كہا ہاں آپ ٹھیك كہتے ہیں ۔نبی ﷺكے مقابلے میں آپ كہیں زیادہ سخت ہیں ۔اس پر نبیﷺ نے فرمایا: اے ابن خطاب اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے اگر كبھی شیطان تم كو كسی راستے پر چلتا دیكھ لیتا ہے تو اسے چھوڑ كر وہ كسی دوسرے راستے پر چل پڑتا ۔

[1] - صحيح البخاري كِتَاب الْمَنَاقِبِ بَاب مَنْ أَحَبَّ أَنْ لَا يُسَبَّ نَسَبُهُ رقم (3531) صحيح مسلم رقم (2489)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الْأَدَبِ بَاب مَا يَجُوزُ مِنْ اغْتِيَابِ أَهْلِ الْفَسَادِ وَالرِّيَبِ رقم (6054) صحيح مسلم رقم (2591)
[3] - صحيح البخاري كِتَاب الْمَنَاقِبِ بَاب مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ الْقُرَشِيِّ الْعَدَوِيِّ (3683) صحيح مسلم رقم (2396)
 
Top