• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الاستئذان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4- عَنْ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي فَدَقَقْتُ الْبَابَ فَقَالَ مَنْ ذَا فَقُلْتُ: أَنَا فَقَالَ: أَنَا أَنَا. كَأَنَّهُ كَرِهَهَا. ([1])
(٤)جابر كہتے ہیں كہ میں نبیﷺ كے خدمت میں اس قرض كے بارے میں حاضر ہوا جو میرے والد پر تھا میں نے دروازہ كھٹكھٹایا ۔نبیﷺ نے دریافت فرمایا: كون ہیں؟میں نے كہا میں۔نبی ﷺ نے فرمایا : میں٬٬میں٬٬جیسے آپ نے اس جواب كو ناپسند فرمایا۔

5- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ ﷺ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللهِ ﷺ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ وَأَنَا سَاكِتَةٌ قَالَتْ: فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ: أَيْ بُنَيَّةُ أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ فَقَالَتْ: بَلَى قَالَ: فَأَحِبِّي هَذِهِ قَالَتْ فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَرَجَعَتْ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ وَبِالَّذِي قَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقُلْنَ لَهَا: مَا نُرَاكِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْءٍ فَارْجِعِي إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقُولِي لَهُ: إِنَّ أَزْوَاجَكَ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: وَاللهِ لَا أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا قَالَتْ عَائِشَةُ: فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ ﷺ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ وَهِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْهُنَّ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ ﷺ وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ وَأَتْقَى لِلهِ وَأَصْدَقَ حَدِيثًا وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ وَأَعْظَمَ صَدَقَةً وَأَشَدَّ ابْتِذَالًا لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ وَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللهِ تَعَالَى مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حَدٍّ كَانَتْ فِيهَا تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ قَالَتْ: فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ وَرَسُولُ اللهِ ﷺ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا عَلَى الْحَالَةِ الَّتِي دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا وَهُوَ بِهَا فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ قَالَتْ: ثُمَّ وَقَعَتْ بِي فَاسْتَطَالَتْ عَلَيَّ وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللهِ ﷺ وَأَرْقُبُ طَرْفَهُ هَلْ يَأْذَنُ لِي فِيهَا قَالَتْ: فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ قَالَتْ: فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا حِيْنَ أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: وَتَبَسَّمَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ، وَقَوْلُهُنَّ هَذَا إِنَّمَا هُوَ مِنْ بَابِ الغَيْرَةِ وَإِلَّا فَهُوَ ﷺ أَعْدَلُ الْخَلْقِ عَلَى الْإِطْلَاقِ . ([2])
(٥)عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں رسول اللہﷺ كی ازواج مطہرات نے آپ كی صاحبزادی فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہاكو آپ كے پاس بھیجا۔ انہوں نے اندر آنے كی اجازت مانگی اور آپ میرے ساتھ چادر میں لیٹے ہوئے تھے آپ نے اجازت دی تو انہوں نے كہا كہ یا رسول اللہﷺ آپ كی ازواج مطہرات نے مجھے آپ كے پاس بھیجا ہے وہ چاہتی ہیں كہ آپ ان كے ساتھ ابو قحافہ كی بیٹی میں انصاف كریں (یعنی محبت میں) اور میں خاموش تھی۔ آپ نے فرمایا: اے بیٹی كیا تو وہ پسند نہیں کرتی جو میں پسند كرتا ہوں ؟ وہ بولیں كہ یارسول اللہﷺ میں تو وہی پسند كرتی ہوں جو آپ پسند كرتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا: تو عائشہ سے محبت ركھ یہ سنتے ہی فاطمہ اٹھیں اور ازواج مطہرات كے پاس گئیں اور ان سے جا كر اپنی بات اور رسول اللہﷺ كا فرمان بیان كیا۔ وہ كہنے لگیں كہ ہم سمجھتی ہیں كہ تم ہمارے كچھ كام نہ آئیں۔اس لئے پھر رسول اللہﷺ کے پاس جاؤ اور كہو كہ آپ كی ازواج ابو قحافہ كی بیٹی كے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں ۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے كہا اللہ كی قسم میں تو اب كبھی رسول اللہﷺ كے پاس عائشہ كے مقدمہ كے بارے میں گفتگو نہ كروں گی۔ عائشہ رضی الہ عنہا نے كہاكہ آخر آپ كی ازواج نے ام المومنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا كو آپ كے پاس بھیجا اور میری ہم پلہ آپ كے ہاں وہی تھیں اور میں نے كوئی عورت ان سے زیادہ دیندار اللہ سے ڈرنے والی، سچی بات كہنے والی، ناتا جوڑنے والی،اور خیرات كرنے والی نہیں دیكھی۔ اور نہ ان سے بڑھ كر كوئی عورت اللہ تعالیٰ كے كام میں اور صدقہ میں اپنے نفس پر زور ڈالتی تھی۔ فقط ان کی طبیعت میں ایك تیزی تھی( یعنی غصہ تھا) اس سے بھی وہ جلدپھر جاتی تھیں اور مل جاتیں اور نادم ہو جاتیں ۔انہوں نے رسول اللہﷺ سے اجازت چاہی اور آپ میری چادر میں تھے اسی حال میں جس حال میں فاطمہ آئیں تھیں۔ تو آپ نے اجازت دے دی انہوں نے كہا یا رسول اللہﷺ آپ كی ازواج ابو قحافہ كی بیٹی كے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں۔ پھر یہ كہہ كر مجھ سے مخاطب ہوئیں اور زبان درازی شروع كی اور میں رسول اللہﷺ كی نگاہ كی طرف دیكھ رہی تھی كہ آپ مجھے جوا ب دینے كی اجازت دیتے ہیں یانہیں۔ جب زینب باز نہ آئیں اور مجھے معلوم ہوگیا كہ آپ جواب دینے سے برا نہیں مانیں گے ۔ تو میں بھی ان سے مخاطب ہوئی اور تھوڑی ہی دیر میں انہیں لاجواب كر دیا یعنی ان پر غالب آگئی۔ رسول اللہﷺ مسكرائے اور فرمایا: یہ ابو بكر كی بیٹی ہے( یعنی كسی ایسے ویسے كی لڑكی نہیں جو تم سے دب جائے)۔
وضاحت :نبیﷺكی ازواج مطہرات كا یہ مطالبہ غیرت كی بنا پر تھا كیونكہ نبی مخلوق میں سب سے زیادہ عدل و انصاف كرنے والے تھے
(اور یہ مطالبہ محبت میں تھانہ كہ حقوق میں)واللہ اعلم ،مترجم۔


[1] - صحيح البخاري كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ بَاب إِذَا قَالَ مَنْ ذَا فَقَالَ أَنَا رقم (5250) صحيح مسلم رقم (2155)
[2] - صحيح البخاري رقم (2581) صحيح مسلم كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ بَاب فِي فَضْلِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا رقم (2442)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
6- عَنْ جُنْدُبٍؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ ، يَقُولُ: إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلاثًا وَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ. ([1])
(٦)جندب بن سفیان كہتے ہیں كہ میں نے رسول اللہﷺ كو فرماتے ہوئے سنا كہ آپ نے فرمایا: جب تم میں سے كوئی شخص تین بار اجازت طلب كرے اور اسے اجازت نہ ملے تو وہ واپس چلاجائے۔

7- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: إِذَا اسْتَأْذَنَتْ أَحَدَكُمْ امْرَأَتُهُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يَمْنَعْهَا.
(٧)عبداللہ بن عمر كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا : جب تم میں سے كسی كی عورت مسجد جانے كی اجازت مانگے تو اسے منع نہ كرے۔([2])

8- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِذْنُكَ عَلَيَّ أَنْ تَرْفَعَ الْحِجَابَ وَأَنْ تَسْتَمِعَ سِوَادِي حَتَّى أَنْهَاكَ. ([3])
(٨)عبداللہ بن مسعود كہتے ہیں كہ مجھ سے نبیﷺ نے فرمایا تجھے میرے ہاں آنے كی عام اجازت ہے، تو پردہ اٹھا سكتاہے اور میری پوشیدہ گفتگو سن سكتا ہے جب تك كہ میں تجھے نہ روكوں۔

9- عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍؓ قَالَ: اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ جُحْرٍ فِي حُجَرِ النَّبِيِّ ﷺ وَمَعَ النَّبِيِّ ﷺ مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ فَقَالَ: لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْظُرُ لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ، إِنَّمَا جُعِلَ الِاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ. ([4])
(٩)سہل بن سعد كہتے ہیں كہ ایك شخص نے نبیﷺ كے كسی حجرہ میں سوراخ سے دیكھا، نبیﷺ كے پاس اس وقت كنگھا تھا جس سے آپ سر مبارك كھجا رہے تھے نبی ﷺ نے اس سے فرمایا كہ اگر مجھے معلوم ہوتا كہ تم جھانك رہے ہو تو یہ كنگھا تمہاری آنكھ میں چبھو دیتا(اندر داخل ہونے سے پہلے)اجازت مانگنا تو ہے ہی اس لئے كہ ( اندر كی كوئی ذاتی چیز) نہ دیكھی جا سكے۔



[1] - (صحيح) السلسلة الصحيحة مختصرة رقم (3474) المعجم الكبير للطبراني (1666)
[2] - صحيح البخاري رقم (865) صحيح مسلم كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى الْمَسَاجِدِ إِذَا لَمْ يَتَرَتَّبْ ...رقم (442)
[3] - صحيح مسلم كِتَاب السَّلَامِ بَاب جَوَازِ جَعْلِ الْإِذْنِ رَفْعُ حِجَابٍ أَوْ نَحْوِهِ مِنْ الْعَلَامَاتِ رقم (2169) مسند أحمد رقم (3501)
[4] - صحيح البخاري كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ بَاب الِاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ رقم (6241) صحيح مسلم رقم (2156)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
10- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَوْمًا يُحَدِّثُ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ فِي الزَّرْعِ فَقَالَ: أَوَلَسْتَ فِيمَا شِئْتَ؟ قَالَ: بَلَى وَلَكِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَزْرَعَ فَأَسْرَعَ وَبَذَرَ فَتَبَادَرَ الطَّرْفَ نَبَاتُهُ وَاسْتِوَاؤُهُ وَاسْتِحْصَادُهُ وَتَكْوِيرُهُ أَمْثَالَ الْجِبَالِ فَيَقُولُ اللهُ تَعَالَى: دُونَكَ يَا ابْنَ آدَمَ فَإِنَّهُ لَا يُشْبِعُكَ شَيْءٌ فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: يَا رَسُولَ اللهِ لَا تَجِدُ هَذَا إِلَّا قُرَشِيًّا أَوْ أَنْصَارِيًّا فَإِنَّهُمْ أَصْحَابُ زَرْعٍ فَأَمَّا نَحْنُ فَلَسْنَا بِأَصْحَابِ زَرْعٍ فَضَحِكَ رَسُولُ اللهِ. ([1])
(١٠)ابوہریرہ بیان كرتے ہیں كہ نبیﷺ ایك دن گفتگو كر رہے تھے اس وقت آپ كے پاس ایك بدوی بھی تھا كہ اہل جنت میں سے ایك شخص نے اللہ تعالیٰ سے كھیتی كی اجازت چاہی تو اللہ تعالیٰ نے كہا كہ كیا وہ سب كچھ تمہارے پاس نہیں ہے جو تم چاہتے ہو؟وہ كہے گا كہ ضرور ہے لیكن میں چاہتا ہوں كہ كھیتی كروں، چنانچہ بہت جلد ہی وہ بیچ ڈالے گا اور پلك جھپكنے تك اسی كا اگنا ،برابر كٹنا اور پہاڑوں كی طرح غلے كے انبار لگ جانا ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ كہے گا ابن آدم اسے لے لے تیرے پیٹ كو كوئی چیزنہیں بھر سكتی دیہاتی نے كہا یا رسول اللہﷺ اس كا مزہ تو قریشی یا انصاری ہی اٹھائیں گے۔ كیونكہ وہی كھیتی باڑی والے ہیں ہم تو كسان ہیں نہیں، نبی ﷺ كو یہ بات سن كر ہنسی آگئی۔

11- عَنْ رِبْعِيٍّ بن حِرَاشٍ قَالَ: حَدَّثَنَا رَجُلٌ مَنْ بَنِي عَامِرٍ قال: أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ فِي بَيْتٍ فَقَالَ: أَلِجُ فَقَالَ النَّبِيُّﷺ لِخَادِمِهِ: اخْرُجْ إِلَى هَذَا فَعَلِّمْهُ الِاسْتِئْذَانَ فَقُلْ لَهُ: قُلْ:السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَأَدْخُلُ؟ فَسَمِعَهُ الرَّجُلُ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَأَدْخُلُ؟ فَأَذِنَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ فَدَخَلَ. ([2])
(١١)ربعی بن حراش بیان كرتے ہیں كہ بنو عامر میں سے ایك شخص نے انہیں بتایا كہ اس نے نبیﷺسے اجازت طلب كرتے ہوئے كہا كیا میں اندر آسكتا ہوں؟ آپ اس وقت گھر میں تشریف فرماتھے۔ نبی ﷺنے اپنے خادم سے كہا، اس كے پاس جاؤ اور اسے اجازت طلب كرنے كا طریقہ سكھاؤ اسے كہو كہ السلام علیكم كہو اور كہو كیا اندر آسكتا ہوں؟اس شخص نے یہ بات سن لی تو كہا السلام علیكم كیا میں اندر آسكتا ہوں؟ نبیﷺ نے اسے اجازت دی اور وہ اندر آیا۔

12- عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فِي بَعْضِ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَأَصَابَنَا سَنَةٌ فَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا يَمُرُّ بِنَا فَيَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ نَهَى عَنْ الْإِقْرَانِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ أَخَاهُ. ([3])
(١٢)جبلہ بن سحیم كہتے ہیں كہ ہم بعض اہل عراق كے ساتھ مدینہ میں مقیم تھے وہاں ہمیں قحط میں مبتلاہونا پڑا ۔عبداللہ بن زبیر كھانے كے لئے ہمارے پاس كھجوریں بھجوایا كرتے تھے ۔اور عبداللہ بن عمر جب ہماری طرف سے گزرتے تو فرماتے كہ رسول اللہﷺ نے (دوسرے لوگوں كے ساتھ مل كر كھاتے وقت)دو كھجوروں كو ایك ساتھ ملا كر كھانے سے منع فرمایا ہے۔ مگر یہ كہ تم میں سے كوئی شخص اپنے دوسرے بھائی سے اجازت لے لے۔

[1] - صحيح البخاري كِتَاب التَّوْحِيدِ بَاب كَلَامِ الرَّبِّ مَعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ رقم (7519)
[2] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (5177) سنن أبى داود كِتَاب الْأَدَبِ بَاب كَيْفَ الِاسْتِئْذَانُ رقم (4508)
[3] - صحيح البخاري كِتَاب الْمَظَالِمِ وَالْغَصْبِ بَاب إِذَا أَذِنَ إِنْسَانٌ لِآخَرَ شَيْئًا جَازَ رقم (2455) صحيح مسلم رقم (2045)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
13- عَنْ أَبِي مُوسَى ﷺقَالَ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ حَائِطًا وَأَمَرَنِي بِحِفْظِ بَابِ الْحَائِطِ فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ: ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ جَاءَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ: ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَإِذَا عُمَرُ ثُمَّ جَاءَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ فَسَكَتَ هُنَيْهَةً ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى سَتُصِيبُهُ فَإِذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ. ([1])
(١٣)ابو موسیٰ اشعری كہتے ہیں كہ نبیﷺ ایك باغ (بئراریس) كے اندر تشریف لے گئے اور مجھ سے فرمایا كہ میں دروازے پر پہرہ دیتا رہوں، پھر ایك صاحب آئے اور اجازت چاہی نبیﷺ نے فرمایا انہیں اجازت دے دو اور جنت كی خوشخبری بھی سنا دو، وہ ابو بكر تھے۔ پھر ایك اور صاحب آئے اور اجازت چاہی نبیﷺ نے فرمایا: انہیں بھی اجازت دے دوجنت كی خوشخبری سنادو ، وہ عمر تھے ۔پھر تیسرے ایك اور صاحب آئے اور اجازت چاہی آپ تھوڑی دیر كے لئے خاموش ہوگئے پھر فرمایا انہیں بھی اجازت دے دو اور (دنیا میں) ایك آزمائش سے دو چار ہونے كے بعد جنت كی بشارت بھی سنا دو، وہ عثمان غنی تھے۔

14- عَنْ كَلَدَةَ بْنِ حَنْبَلٍؓ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ بَعَثَهُ بِلَبَنٍ وَلَبَإٍ وَضَغَابِيسَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَالنَّبِيُّ ﷺ بِأَعْلَى الْوَادِي قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ وَلَمْ أُسَلِّمْ وَلَمْ أَسْتَأْذِنْ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: ارْجِعْ فَقُلْ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَأَدْخُلُ؟ وَذَلِكُمْ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ صَفْوَانُ. ([2])
(١٤)كلدۃ بن حنبل كہتے ہیں كہ صفوان بن امیہ نے نبی ﷺ كو دودھ اور سبزیاں( ہدیہ) بھیجیں۔ اور نبیﷺوادی( مكہ) كے بالائی حصہ میں تشریف فرماتھے ۔كلدہ بن حنبل نے بیان كیا كہ میں بغیر السلام كے اور بغیر اجازت كے آپ كی خدمت میں حاضر ہو گیا۔ آپ نے فرمایا: واپس لوٹ جاؤ اور( باہر جاكر) كہو السلام علیكم ،كیا میں داخل ہو جاؤں اور یہ واقعہ صفوان نے اپنے اسلام قبول كرنے كے بعد بیان كیا۔

15- عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: جَاءَ عَمِّي مِنْ الرَّضَاعَةِ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللهِ ﷺ فَجَاءَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِنَّهُ عَمُّكِ فَأْذَنِي لَهُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ قَالَتْ عَائِشَةُ: وَذَلِكَ بَعْدَ أَنْ ضُرِبَ عَلَيْنَا الْحِجَابُ قَالَتْ عَائِشَةُ: يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ الْوِلَادَةِ. ([3])
(١٥)عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ میرے رضاعی چچا (افلح) آئے اور میرے پاس اندر آنے کی اجازت چاہی لیكن میں نے كہا كہ جب تك میں رسول اللہﷺ سے پوچھ نہ لوں اجازت نہیں دے سكتی ۔پھر آپ تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس كے متعلق پوچھا آپ نے فرمایا كہ وہ تمہارے رضاعی چچا ہیں انہیں اندر بلا لو ۔میں نے اس پر كہا یا رسول اللہﷺ عورت نے مجھے دودھ پلایا تھا كوئی مرد نے تھوڑا ہی پلایا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:وہ تمہارے چچا ہی ہیں اس لئے وہ تمہارے پاس آسكتے ہیں۔ یہ واقعہ ہمارے لئے پردہ كا حكم نازل ہونے كے بعد كاہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے كہا كہ خون سے جو چیز حرام ہوتی ہیں رضاعت سے بھی وہ حرام ہو جاتی ہیں۔



[1] - صحيح البخاري كِتَاب الْمَنَاقِبِ بَاب مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ (3695) صحيح مسلم رقم (2403)
[2] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (2710) سنن الترمذى كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ وَالْآدَابِ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ قَبْلَ الِاسْتِئْذَانِ رقم (2634)
[3] - صحيح البخاري كِتَاب النِّكَاحِ بَاب مَا يَحِلُّ مِنْ الدُّخُولِ وَالنَّظَرِ إِلَى النِّسَاءِ فِي الرَّضَاعِ (5239) صحيح مسلم رقم (1445)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
16- عَنْ أَبِي ذَرٍّ ؓ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ لِأَبِي ذَرٍّ حِينَ غَرَبَتْ الشَّمْسُ: أَتَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ؟ قَالَ: قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ: فَإِنَّهَا تَذْهَبُ تَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيْلَ لَهَا: ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا ثُمَّ قَرَأَ: وَالشَّمْسُ تَجْرِ‌ي لِمُسْتَقَرٍّ‌ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ‌ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ ﴿٣٨﴾( يس) . ([1])
(١٦)ابو ذر كہتے ہیں كہ میں مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہﷺ بیٹھے ہوئے تھے پھر جب سورج غروب ہوا تو آپ نے فرمایا: اے ابو ذر كیا تمہیں معلوم ہے یہ كہاں جاتا ہے؟ بیان كیا كہ میں نے عرض كی اللہ اور اس كے رسول زیادہ جانتے ہیں ۔فرمایا كہ یہ جاتا ہے اور حتی کہ عرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے۔ پھر (دوبارہ طلوع ہونے کی) اجازت طلب کرتا ہے اسے اجازت دی جاتی ہے اور وہ دن بھی قریب ہے جب یہ سجدہ کرے گا تو اس کا سجدہ قبول نہ ہوگا اور اجازت چاہے گا لیکن اجازت نہیں ملے گی بلکہ اس سے كہا جاتا ہے كہ وا پس وہاں جاؤ جہاں سے آئے ہو چنانچہ وہ مغرب كی طرف سے طلوع ہوتا ہے پھر آپ نے یہ آیت وَالشَّمْسُ تَجْرِ‌ي لِمُسْتَقَرٍّ‌ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ‌ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ ﴿٣٨یس

17- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ فَقَالَ: أَبَا هِرٍّ الْحَقْ أَهْلَ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ إِلَيَّ قَالَ: فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ فَأَقْبَلُوا فَاسْتَأْذَنُوا فَأُذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا. ([2])
(١٧)ابوہریرہ كہتے ہیں كہ میں رسول اللہﷺ كے ساتھ ( آپ كے گھر میں) داخل ہوا نبیﷺ نے ایك بڑے پیالے میں دودھ پایا تو فرمایا :ابوہریرہ  اہل صفہ كے پاس جا اور انہیں میرے پاس بلا لا۔ میں ان كے پاس آیا اور انہیں بلا لایا، وہ آئے اور( اندر آنے كی) اجازت چاہی پھر جب اجازت دی گئی تو داخل ہوئے۔

18- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِي كَاشِفًا عَنْ فَخِذَيْهِ أَوْ سَاقَيْهِ فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ فَتَحَدَّثَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ كَذَلِكَ فَتَحَدَّثَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ فَجَلَسَ رَسُولُ اللهِ ﷺ وَسَوَّى ثِيَابَهُ فَدَخَلَ فَتَحَدَّثَ فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ عَائِشَةُ: دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ فَجَلَسْتَ وَسَوَّيْتَ ثِيَابَكَ فَقَالَ: أَلَا أَسْتَحِي مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحِي مِنْهُ الْمَلَائِكَةُ. ([3])
(١٨)عائشہ كہتی ہیں كہ رسول اللہﷺ اپنے گھر میں لیٹے ہوئے تھے ۔ران یا پنڈلیاں كھولے ہوئے تھے كہ اتنے میں ابوبكر نے اجازت چاہی تو آپ نے اسی حالت میں اجازت دی۔ اور باتیں كرتے رہے ،پھر عمر نے اجازت چاہی تو انہیں بھی اسی حالت میں اجازت دے دی اور باتیں كرتے رہے، پھر عثمان نے اجازت چاہی تو رسول اللہﷺ بیٹھ گئے اور كپڑے برابر كر لئے ،پھر وہ آئے اور باتیں كیں( راوی محمد كہتا ہے كہ میں نہیں كہتا كہ تینوں كا آنا ایك ہی دن میں ہوا) جب وہ چلے گئے تو ام المومنین عائشہ r نے كہا كہ ابو بكر آئے تو آپ نے كچھ خیال نہ كیا پھر عمر آئے تو بھی آپ نے كچھ خیال نہ كیا پھر عثمان آئے تو آپ بیٹھ گئے اور اپنے كپڑے درست كر لئے، آپ نے فرمایا: كیا میں اس شخص سے شرم نہ كروں جس سے فرشتے شرم كرتے ہیں؟۔

19- عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: كَانَ لِي مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ سَاعَةٌ آتِيهِ فِيهَا فَإِذَا أَتَيْتُهُ اسْتَأْذَنْتُ إِنْ وَجَدْتُهُ يُصَلِّي فَتَنَحْنَحَ دَخَلْتُ وَإِنْ وَجَدْتُهُ فَارِغًا أَذِنَ لِي. ([4])
(١٩)علی كہتے ہیں كہ میرا رسول اللہﷺ كے پاس جانے كا ایك خاص وقت تھا ،جب میں اس وقت آتا تھا تو اجازت لیتا۔ اگر نبیﷺنماز كی حالت میں ہوتے تو كھنكھار دیا كرتے تھے اور میں داخل ہو جاتا تھا اور اگر( اس وقت میں) فارغ ہوا كرتے تو مجھے اجازت دے دیا كرتے تھے۔

20- عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّؓ قَالَ: كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الْأَنْصَارِ إِذْ جَاءَ أَبُو مُوسَى كَأَنَّهُ مَذْعُورٌ فَقَالَ: اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ فَقَالَ: مَا مَنَعَكَ قُلْتُ اسْتَأْذَنْتُ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ وَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ فَقَالَ: وَاللهِ لَتُقِيمَنَّ عَلَيْهِ بِبَيِّنَةٍ أَمِنْكُمْ أَحَدٌ سَمِعَهُ مِنْ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ: وَاللهِ لَا يَقُومُ مَعَكَ إِلَّا أَصْغَرُ الْقَوْمِ فَكُنْتُ أَصْغَرَ الْقَوْمِ فَقُمْتُ مَعَهُ فَأَخْبَرْتُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ ذَلِكَ. ([5])
(٢٠)ابو سعید خدری نے بیان كیا كہ میں انصار كی ایك مجلس میں تھا كہ ابو موسیٰ اشعری تشریف لائے جیسے گھبرائے ہوئے ہوں۔ انہوں نے كہا كہ میں نے عمر كے یہاں تین مرتبہ ا ندر آنے كی اجازت چاہی لیكن مجھے كوئی جواب نہیں ملا ۔اس لئے واپس چلا آیا ( جب عمر كو معلوم ہوا )تو انہوں نے دریافت كیا كہ ( اندر آنے میں) كیا بات مانع تھی؟ میں نے كہا كہ میں نے تین مرتبہ اندر آنے كی اجازت مانگی اور جب مجھے كوئی جواب نہیں ملا تو واپس چلا گیا اور رسول اللہﷺ نے فرمایاہے كہ جب تم میں سے كوئی كسی سے تین مرتبہ اجازت چاہے اور اجازت نہ ملے تو واپس چلا جانا چاہئے ۔عمر نے كہا واللہ تمہیں اس حدیث كی صحت كے لئے كوئی گواہ لانا ہوگا (ابو موسیٰ نے مجلس والوں سے پوچھا) كیا تم میں سے كوئی ایسا ہے جس نے نبیﷺ سے یہ حدیث سنی ہو؟ابی بن كعب نے كہا كہ اللہ كی قسم تمہارے ساتھ( اس گواہی دینے كو)جماعت كا چھوٹا آدمی کھڑے ہو کر گواہی دے گا (ابو سعید فرماتے ہیں کہ میں)سب سے كم عمر آدمی تھا میں ان كے ساتھ اٹھ كر گیا اور عمر سے كہا كہ واقعی نبیﷺنے ایسا فرمایا ہے۔

21- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْن عُمَر بْن الْعَاص رَضِي اللهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: لَا يُجْلَسْ بَيْنَ رَجُلَيْنِ إِلَّا بِإِذْنِهِمَا. ([6])
(٢١)عبداللہ بن عمر و بن عاص سے روایت ہے كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: كوئی شخص دو آدمیوں كے درمیان ان كی اجازت كے بغیر نہ بیٹھے۔

22- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّهُ قَالَ: لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ وَكَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ: أَنْ تَسْكُتَ. ([7])
(٢٢)ابو ہریرہ نے بیان كیا كہ نبی كریم ﷺ نے فرمایا: بیوہ عورت كا نكاح اس وقت تك نہ كیا جائے جب تك اس كی اجازت نہ لی جائے اور كنواری عورت كا نكاح اس وقت تك نہ كیا جائے جب تك اس كی اجازت نہ مل جائے۔ صحابہ نے كہا كہ یارسول اللہﷺ كنواری عورت اجازت كیونكر دے گی؟ نبیﷺنے فرمایا اس كی صورت یہ ہے كہ وہ خاموش رہ جائے یہ خاموشی اس كی رضامندی سمجھی جائے گی۔



[1] - صحيح البخاري كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ بَاب صِفَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ رقم (7424) صحيح مسلم رقم (159)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ بَاب إِذَا دُعِيَ الرَّجُلُ فَجَاءَ هَلْ يَسْتَأْذِنُ رقم (6246)
[3] - صحيح مسلم كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ بَاب مِنْ فَضَائِلِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ  رقم (2401)
[4] - (ضعيف الإسناد) صحيح وضعيف سنن النسائي رقم (1211) سنن النسائي كِتَاب السَّهْوِ باب التَّنَحْنُحُ فِي الصَّلَاةِ رقم (1196)
[5] - صحيح البخاري كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ بَاب التَّسْلِيمِ وَالِاسْتِئْذَانِ ثَلَاثًا رقم (6245) صحيح مسلم رقم (2153)
[6] - (حسن) صحيح سنن أبي داود رقم (4844) سنن أبى داود كِتَاب الْأَدَبِ بَاب فِي الرَّجُلِ يَجْلِسُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ بِغَيْرِ إِذْنِهِمَا رقم (4204)
[7] - صحيح البخاري كِتَاب النِّكَاحِ بَاب لَا يُنْكِحُ الْأَبُ وَغَيْرُهُ الْبِكْرَ وَالثَّيِّبَ إِلَّا بِرِضَاهَا رقم (5136) صحيح مسلم رقم (1419)
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
23- عَنْ سَعَد بْن عُبَادَةَ أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ وَهُوَ مُسْتَقْبِلُ الْبَابِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ لَا تَسْتَأْذِنْ وَأَنْتَ مُسْتَقْبِلُ الْبَابِ ، وَفِى رِوَايَةٍ قَالَ: جِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ فِي بَيْتٍ فَقُمْتُ مُقَابِلَ الْبَابِ فَاسْتَأْذَنْتُ فَأَشَارَ إِلَىَّ أَنْ تَبَاعَدْ ثُمَّ جِئْتُ فَاسْتَأْذَنْتُ فَقَالَ وَهَلِ الْاِسْتِئْذَانُ إِلَّا مِنْ أَجْلِ النَّظَرِ. ([1])
(٢٣)سعد بن عبادہ كہتے ہیں كہ میں نے( گھر میں آنے كی) اجازت چاہی اور میں دروازے كے بالكل سامنے تھا تو نبیﷺنے فرمایا: دروازے كے سامنے كھڑے ہو كر اجازت نہ مانگا كر، ایك اور روایت میں ہے كہ میں نبیﷺكے پاس آیا اور آپ گھر میں تھے تو میں نے دروازے كے سامنے كھڑے ہو كر ( اندر آنے كی) اجازت چاہی تو نبیﷺ نے میری طرف اشارہ كر كے كہا كہ تھوڑا دور (كھڑے) ہو پھر( اس كے بعد) میں نے(دوبارہ) اجازت چاہی تو نبیﷺنے فرمایا: اجازت( گھر میں) نظر نہ پڑنے كی وجہ سے ركھی گئی ہے۔

24- عَنْ ثَوْبَانَ مولى رَسُولِ اللهِ ﷺ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ مُسْلِمٍ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى جَوْفِ بَيْتِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ ؛ فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ دَخَلَ. وَلَا يَؤُمُّ قَوْماً فَيَخُصَّ نَفْسَهُ بِدَعْوَةٍ دُوْنَهُمْ حَتَّى يَنْصَرِفَ. وَلَا يُصَلَّي وَهُوَ حَاقِنُ حَتَّى يَتَخَفَّفَ. ([2])
(٢٤)ثوبان سے روایت ہے كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تین کام كسی آدمی كو كرنا درست نہیں۔ ایک یہ ہے کہ: كسی گھر میں جھانكنا بغیر اس كی اجازت كے، اگر ایسا كیا تو گویا اس كے گھر میں گھس گیا، دوسرا: کوئی شخص جو کسی قوم کی( نماز کی )امامت کراتا ہے اور وہ صرف اپنے لئے دعائیں کرتا ہے( قوم کو دعا میں شامل نہیں کرتا)تیسرا: نماز پڑھنا پاخانہ یا پیشاب روكے ہوئی حالت میں جب تك ہلكا نہ ہو جائے۔

25- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: مَنِ اطَّلَعَ فِي بَيْتِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَقَدْ حَلَّ لَهُمْ أَنْ يَفْقَئُوا عَيْنَهُ. ([3])
(٢٥)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس شخص نے بھی كسی كے گھر میں بغیر اجازت كے جھانكا تو اس( گھر والوں) كے لئے جائز ہے کہ اس کی آنکھ پھوڑ دیں۔


3- مجمع الزوائد (8/43) باب في الاستئذان وفيمن اطلع في دار بغير اذن رواه الطبراني ورجال الرواية الثانية رجال الصحيح.
[2] - (ضغيف) ضعيف سنن الترمذي رقم (357) سنن الترمذي كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَخُصَّ الْإِمَامُ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ رقم (325)
[3] - صحيح البخاري رقم (6888) صحيح مسلم كِتَاب الْآدَابِ بَاب تَحْرِيمِ النَّظَرِ فِي بَيْتِ غَيْرِهِ رقم (2158)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
26- عَنْ أَنَسٍ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: يَجْتَمِعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُونَ لَوْ اسْتَشْفَعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ أَبُو النَّاسِ خَلَقَكَ اللهُ بِيَدِهِ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ وَعَلَّمَكَ أَسْمَاءَ كُلِّ شَيْءٍ فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ ذَنْبَهُ فَيَسْتَحِي ائْتُوا نُوحًا فَإِنَّهُ أَوَّلُ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللهُ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ سُؤَالَهُ رَبَّهُ مَا لَيْسَ لَهُ بِهِ عِلْمٌ فَيَسْتَحِي فَيَقُولُ: ائْتُوا خَلِيلَ الرَّحْمَنِ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا كَلَّمَهُ اللهُ وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ قَتْلَ النَّفْسِ بِغَيْرِ نَفْسٍ فَيَسْتَحِي مِنْ رَبِّهِ فَيَقُولُ: ائْتُوا عِيسَى عَبْدَ اللهِ وَرَسُولَهُ وَكَلِمَةَ اللهِ وَرُوحَهُ فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ ائْتُوا مُحَمَّدًا ﷺ عَبْدًا غَفَرَ اللهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ فَيَأْتُونِي فَأَنْطَلِقُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ عَلَى رَبِّي فَيُؤْذَنَ فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ ثُمَّ يُقَالُ: ارْفَعْ رَأْسَكَ وَسَلْ تُعْطَهْ وَقُلْ: يُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ إِلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي مِثْلَهُ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ فَأَقُولُ مَا بَقِيَ فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ وَوَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ. ([1])
(٢٦)انس سے روایت ہے كہ نبیﷺ نے فرمایا: مومنین قیامت كے دن پریشان ہو كر جمع ہوں گے اور( آپس میں) كہیں گے بہتر یہ تھا كہ اپنے رب كے حضور میں آج كسی كو ہم اپنا سفارشی بناتے چنانچہ سب لوگ سیدنا آدم  كی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض كریں گے كہ آپ انسانوں كے باپ ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ كو اپنے ہاتھ سے بنایا آپ كے لئے فرشتوں كو سجدہ كا حكم دیا اور آپ كو ہر چیز كے نام سكھائے آپ ہمارے لئے اپنے رب كے حضور میں سفارش كر دیں تاكہ آج كی اس مصیبت سے ہمیں نجات ملے، آدم  كہیں گے، میں اس كے لائق نہیں ہوں، وہ اپنی لغزش كو یاد كریں گے اور ان كو پروردگار كے حضور میں جانے سے شرم آئے گی، كہیں گے كہ تم لوگ نو ح  كے پاس جاؤ وہ سب سے پہلے نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے( میرے بعد) زمین والوں كی طرف مبعوث كیا تھا۔سب لوگ نوح  كی خدمت میں حاضر ہوں گے۔ وہ بھی كہیں گے كہ میں اس قابل نہیں اور وہ اپنے رب سے اپنے سوال كو یاد كریں گے جس كے متعلق انہیں كوئی علم نہیں تھا۔ ان كو بھی شرم آئے گی اور كہیں گے كہ اللہ تعالیٰ كے خلیل  كے پاس جاؤ لوگ ان كی خدمت میں حاضر ہوں گے لیكن وہ بھی یہی كہیں گے كہ میں اس قابل نہیں، موسیٰ  كے پاس جاؤ، ان سے اللہ تعالیٰ نے كلام فرمایا تھا اور تورات دی تھی لوگ ان كے پاس آئیں گے لیكن وہ بھی عذر كر دیں گے كہ مجھ میں اس كی جرا ٔت نہیں۔ ان كو بغیر كسی حق كے ایك شخص كو قتل كرنا یاد آجائے گا اور اپنے رب كے حضور جاتے ہوئے شرم دامن گیر ہوگی۔ كہیں گے تم عیسیٰ  كے پاس جاؤ، وہ اللہ كے بندے ہیں اور اس كے رسول اس كا كلمہ اور اس كی روح ہیں لیكن عیسیٰ  بھی یہی كہیں گے كہ مجھ میں اس كی ہمت نہیں ، تم نبیﷺكے پاس جاؤ ،وہ اللہ كے مقبول بندے ہیں اور اللہ نے ان کی اگلی اور پچھلی لغزشیں معاف کر دی ہیں ۔چنانچہ لوگ میرے پاس آئینگے میں ان كے ساتھ جاؤں گا اور اپنے رب سے اجازت چاہوں گا ۔مجھے اجازت مل جائے گی پھر میں اپنے رب كو دیكھتے ہی سجدہ میں گر پڑونگا اور جب تك اللہ تعالیٰ چاہے گا میں سجدہ میں رہوں گا ۔پھر مجھ سےكہا جائے گا كہ اپنا سر اٹھاؤ اور جو چاہو مانگو تمہیں دیا جائے گا جو چاہو كہو تمہاری بات سنی جائے گی۔ شفاعت كرو تمہاری شفاعت قبول كی جائے گی۔ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اللہ كی حمد بیان كروں گاجو مجھے اس كی طرف سے سكھائی گئی ہوگی۔ اس كے بعد میں شفاعت كروں گا۔ اور میرے لئے ایك حد مقرر كر دی جائے گی۔ میں انہیں جنت میں داخل كراؤں گا۔ اور پھر جب واپس آؤں گا تو اپنے رب كو پہلے كی طرح دیكھوں گا اور شفاعت كروں گا اس مرتبہ بھی میرے لئے حد مقرر كر دی جائے گی جنہیں میں جنت داخل كراؤں گا ۔چوتھی مرتبہ جب میں واپس آؤں گا تو عرض كروں گا كہ جہنم میں ان كے سوا اور كوئی باقی نہیں رہا جنہیں قرآن نے ہمیشہ كے لئے جہنم میں رہنا ضروری قرار دیا ہے۔

[1] - صحيح البخاري كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ بَاب قَوْلِ اللَّهِ { وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا } رقم (4476) صحيح مسلم رقم (193)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ احادیث جو استئذان پر معنوی دلالت کرتی ہیں

27- عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَ عُمَرُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيَدْخُلُ عُمَرُ. ([1])
(٢٧)عبداللہ بن عباس كہتے ہیں كہ عمر بن خطاب نبی ﷺ كے پاس تشریف لائے اور آپ اپنے كمرے میں تشریف فرما تھے( عمر بن خطاب ) نے كہا السلام علیك یا رسول اللہﷺ كیا عمر(اندر) داخل ہو سكتا ہے؟۔


[1] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (5201) مسند أحمد رقم (2620)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
نبی صلی اللہ علیہ وسلم كی زندگی میں الاستئذان كے عملی نمونے
28- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي أَنْ أَسْتَغْفِرَ لِأُمِّي فَلَمْ يَأْذَنْ لِي وَاسْتَأْذَنْتُهُ أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأَذِنَ لِي. ([1])
(٢٨)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ نبی ﷺنے فرمایا میں نے اللہ تعالیٰ سے اپنی والدہ کے لئے بخشش طلب کرنے کی اجازت چاہی لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کی اجازت نہیں دی، پھر میں اپنی والدہ كی قبر كی زیارت کے لئے اجازت چاہی تو اس کی اجازت مجھے دیدی۔

29- عَنْ أَنَسٍ أَنَّ جَارًا لِرَسُولِ اللهِ ﷺ فَارِسِيًّا كَانَ طَيِّبَ الْمَرَقِ فَصَنَعَ لِرَسُولِ اللهِ ﷺ ثُمَّ جَاءَ يَدْعُوهُ فَقَالَ: وَهَذِهِ لِعَائِشَةَ فَقَالَ: لَا فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لَا فَعَادَ يَدْعُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: وَهَذِهِ قَالَ: لَا قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: لَا ثُمَّ عَادَ يَدْعُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:وَهَذِهِ قَالَ: نَعَمْ فِي الثَّالِثَةِ فَقَامَا يَتَدَافَعَانِ حَتَّى أَتَيَا مَنْزِلَهُ. ([2])
(٢٩)انس كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ كا ایك ہمسایہ عمدہ شوربا بناتا تھا۔ وہ فارس كا رہنے والا تھا اس نے ایك دفعہ رسول اللہﷺ كے لئے کھانا بنایا اور آپ كو بلانے كے لئے آیا تو آپ نے فرمایا: عائشہ كی بھی دعوت ہے؟ اس نے كہا نہیں آپ نے فرمایا: تو میں بھی نہیں آتا۔ پھر وہ دوبارہ بلانے كو آیا تو آپ نے فرمایا عائشہ كی بھی دعوت ہے ؟ اس نے كہا نہیں۔آپ نے فرمایا: تو میں بھی نہیں آتا۔ پھر تیسری بار آپ كو بلانے آیا تو آپ نے فرمایا: عائشہ كی بھی دعوت ہے ؟وہ بولا ہاں ۔پھر دونوں ایك دوسرے كے پیچھے چلے (یعنی آپﷺاور عائشہ رضی اللہ عنہا ) یہاں تك كہ اس كے مكان پر پہنچے۔

30- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْن بُسْرٍ ؓ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ إِذَا أَتَى بَاباً يُرِيْدُ يَسْتَأْذِنُ لَمْ يَسْتِقْبِلْهُ؛ جَاءَ يَمِيْناً وَشِمَالاً؛ فَإِنْ أُذِنَ لَهُ وَإِلَّا انْصَرَفَ. ([3])
(٣٠)عبداللہ بن بُسر نے بیان كیا كہ نبیﷺ جب كسی كے دروازے پر اس سے ( اندرآنے كی) اجازت لینے كے لئے تشریف لاتے تو آپ( دروازہ كے) بالكل سامنے كھڑے نہ ہوتے تھے بلكہ دائیں یا بائیں جانب كھڑے ہوتے تھے اگر اجازت مل جاتی تو ٹھیك ورنہ واپس تشریف لے جاتے تھے۔

31- عَنْ أَبِي مَسْعُودٍؓ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ: أَبُو شُعَيْبٍ كَانَ لَهُ غُلَامٌ لَحَّامٌ فَقَالَ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ: اصْنَعْ لِي طَعَامَ خَمْسَةٍ لَعَلِّي أَدْعُو النَّبِيَّ ﷺ خَامِسَ خَمْسَةٍ وَأَبْصَرَ فِي وَجْهِ النَّبِيِّ ﷺ الْجُوعَ فَدَعَاهُ فَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ لَمْ يُدْعَ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ:إِنَّ هَذَا قَدْ اتَّبَعَنَا، أَتَأْذَنُ لَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ. ([4])
(٣١)ابو مسعود كہتے ہیں كہ انصار میں ایك صحابی جنہیں ابو شعیب كہا جاتا تھا كا ایك قصائی غلام تھا۔ ابو شعیب نے ان سے كہا كہ میرے لئے پانچ آدمیوں كا كھانا تیار كر دے كیونكہ میں نبیﷺ كو چار دیگر اصحاب كے ساتھ دعوت دوں گا۔ انہوں نے آپكے چہرے پر بھوك كے آثار دیكھے تھے ۔چنانچہ آپ كو انہوں نے بلایا ایك اور شخص آپ كے ساتھ بن بلائے چلاگیا۔ نبیﷺنے صاحب خانہ سے فرمایا: یہ آدمی بھی ہمارے ساتھ آگیا ہے كیا اس كے لئے تمہاری اجازت ہے؟ انہوں نے كہا جی ہاں اجازت ہے۔



[1] - صحيح مسلم كِتَاب الْجَنَائِزِ بَاب اسْتِئْذَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي زِيَارَةِ قَبْرِ أُمِّهِ رقم (976)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْأَشْرِبَةِ بَاب مَا يَفْعَلُ الضَّيْفُ إِذَا تَبِعَهُ غَيْرُ مَنْ دَعَاهُ صَاحِبُ الطَّعَامِ وَاسْتِحْبَابِ إِذْنِ صَاحِبِ الطَّعَامِ لِلتَّابِعِ رقم (2037)
[3] - (حسن صحيح) صحيح أبوداؤد رقم (5186) صحيح الأدب المفرد (1082) ابو داؤد میں یہ الفاظ زیادہ ہیں‘‘السلام علیكم ،السلام علیكم كہتے اور یہ اس لئے تھا كہ ان دنوں دروازوں پر پردے نہیں ہوتے تھے ۔
[4] - صحيح البخاري كِتَاب الْمَظَالِمِ وَالْغَصْبِ بَاب إِذَا أَذِنَ إِنْسَانٌ لِآخَرَ شَيْئًا جَازَ رقم (2456) صحيح مسلم رقم (2036)
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
32- عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ يَعْنِي ابْنِ عُبَادَةَ قَالَ: زَارَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فِي مَنْزِلِنَا فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ فَرَدَّ سَعْدٌ رَدًّا خَفِيًّا قَالَ: قَيْسٌ فَقُلْتُ: أَلَا تَأْذَنُ لِرَسُولِ اللهِ ﷺ؟ فَقَالَ: ذَرْهُ يُكْثِرُ عَلَيْنَا مِنْ السَّلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ، فَرَدَّ سَعْدُ رَدًّا خَفِيًّا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ ثُمَّ رَجَعَ رَسُولُ اللهِ ﷺ وَاتَّبَعَهُ سَعْدٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي كُنْتُ أَسْمَعُ تَسْلِيمَكَ وَأَرُدُّ عَلَيْكَ رَدًّا خَفِيًّا لِتُكْثِرَ عَلَيْنَا مِنْ السَّلَامِ قَالَ: فَانْصَرَفَ مَعَهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَأَمَرَ لَهُ سَعْدٌ بِغُسْلٍ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ نَاوَلَهُ مِلْحَفَةً مَصْبُوغَةً بِزَعْفَرَانٍ أَوْ وَرْسٍ فَاشْتَمَلَ بِهَا ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَدَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلَوَاتِكَ وَرَحْمَتَكَ عَلَى آلِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ: ثُمَّ أَصَابَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مِنْ الطَّعَامِ فَلَمَّا أَرَادَ الِانْصِرَافَ قَرَّبَ لَهُ سَعْدٌ حِمَارًا قَدْ وَطَّأَ عَلَيْهِ بِقَطِيفَةٍ فَرَكِبَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَ سَعْدٌ يَا قَيْسُ اصْحَبْ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: قَيْسٌ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللهِ ﷺ ارْكَبْ فَأَبَيْتُ ثُمَّ قَالَ: إِمَّا أَنْ تَرْكَبَ وَإِمَّا أَنْ تَنْصَرِفَ قَالَ: فَانْصَرَفْتُ. ([1])
(٣٢)قیس بن سعد بیان كرتے ہیں كہ رسول اللہﷺ ہمارے پاس گھر تشریف لائے تو فرمایا: السلام علیكم ورحمۃ اللہ ،وہ (قیس) بیان كرتے ہیں كہ سعد نے آہستہ سا جواب دیا۔ قیس بیان كرتے ہیں كہ میں نے كہا كیا آپ ﷺ كو اجازت کیوں نہیں دے رہے؟ انہوں نے كہا اس بات كو چھوڑو میں چاہتا ہوں كے آپ ہم پر زیادہ بار سلامتی بھیجیں ۔رسول اللہﷺ نے فرمایا: السلام علیكم ورحمۃ اللہ۔ سعد نے آہستہ سا جواب دیا ۔پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: السلام علیكم ورحمۃ اللہ،پھررسول اللہﷺ واپس تشریف لے گئے۔ سعد آپ كے پیچھے چلے ۔عرض كی اے اللہ كے رسولﷺمیں تو آپ كی تسلیم سننا چاہتا تھا حالانكہ میں آپ كا سلام سن رہا تھا اورآپ كو آہستہ جواب بھی دے رہا تھا تاكہ آپ ہم پر كثرت سے سلامتی بھیجیں ۔راوی بیان كرتے ہیں كہ رسول اللہﷺ ان كے ساتھ واپس آگئے۔ سعد نے آپ كے لئے پانی وغیرہ كا انتظام كرایا ۔آپ نے غسل كیا پھر انہوں نے (سعد) نے آپ كو زعفران اور ورس سے رنگ كی ہوئی چادر پیش كی آپ نے اسے لپیٹ لیا پھر رسول اللہﷺ نے ہاتھ اٹھائے اور دعا كی كہ”اے اللہ آل سعد بن عبادہ پر اپنی رحمتیں اور بركتیں نازل فرما“پھر رسول اللہﷺ نے كھانا كھایا جب آ پ نے جانے كا ارادہ كیا تو سعد نے آپ كی خدمت میں ایك گدھا پیش كیا جس پر مخملی چادر پڑی تھی رسول اللﷺ اس پر سوار ہوئے تو سعد نے كہا: اے قیس رسول اللہﷺ كے ساتھ جاؤ قیس كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے مجھے فرمایا: سوار ہو جاؤ میں نے انكار كیا تو فرمایا: سوار ہو جاؤ یا پھر واپس چلے جاؤ انہوں نے کہا میں واپس ہو گیا۔

33- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ ﷺ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ فَخَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسٍ وَرَجُلٍ آخَرَ. وَكَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا تُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ بَعْدَمَا دَخَلَ بَيْتَهُ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ وَأُجْلِسَ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ تِلْكَ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ. ([2])
(٣٣)عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ جب نبیﷺ بیمار ہوئے اور آپ كی بیماری زیادہ ہوگئی تو آپ نے اپنی( دوسری) بیویوں سے اس بات كی اجازت لے لی كہ آپ كی تیمارداری میرے ہی گھر كی جائے انہوں نے آپ كو اجازت دے دی( ایك روز) رسول اللہﷺ دو آدمیوں كے درمیان ( سہارالے كر) گھر سے نكلے آپ كے پاؤں( كمزوری كی وجہ سے) زمین پر گھسٹتے جاتے تھے۔ عباس اور ایك اور آدمی كے درمیان ( آپ باہر) نكلے تھے۔ اور عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی تھیں كہ جب نبیﷺاپنے گھر میں داخل ہوئے اور آپ كا مرض بڑھ گیا تو آپ نے فرمایا: میرے اوپر ایسی سات مشكوں كا پانی ڈالو جن كے سر بند نہ كھولے گئے ہوں تاكہ میں( سكون كے بعد) لوگوں كو كچھ وصیت كروں(چنانچہ)آپ كو حفصہ كے لگن میں(جو تانبے كاتھا) بٹھادیا گیا اور ہم نے آپ پر ان مشكوں سے پانی بہانا شروع كیا حتی کہ آپ نے اشارے سے فرمایا كہ بس اب تم نے اپنا كام پورا كر دیا تو اس كے بعد آپ لوگوں كے پاس باہر تشریف لے گئے۔


[1] - (ضعيف الإسناد) صحيح سنن أبي داود رقم (5185) سنن أبى داود كِتَاب الْأَدَبِ بَاب كَمْ مَرَّةً يُسَلِّمُ الرَّجُلُ فِي الِاسْتِئْذَانِ رقم (4511) ابن كثیر كہتے ہیں یہ حدیث بہت سارے طرق سے مروی ہے اور یہ حدیث جید اور قوی ہے واللہ اعلم
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الْوُضُوءِ بَاب الْغُسْلِ وَالْوُضُوءِ فِي الْمِخْضَبِ وَالْقَدَحِ وَالْخَشَبِ وَالْحِجَارَةِ رقم (198) صحيح مسلم رقم (418)
 
Top