- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
4- عَنْ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي فَدَقَقْتُ الْبَابَ فَقَالَ مَنْ ذَا فَقُلْتُ: أَنَا فَقَالَ: أَنَا أَنَا. كَأَنَّهُ كَرِهَهَا. ([1])
(٤)جابر كہتے ہیں كہ میں نبیﷺ كے خدمت میں اس قرض كے بارے میں حاضر ہوا جو میرے والد پر تھا میں نے دروازہ كھٹكھٹایا ۔نبیﷺ نے دریافت فرمایا: كون ہیں؟میں نے كہا میں۔نبی ﷺ نے فرمایا : میں٬٬میں٬٬جیسے آپ نے اس جواب كو ناپسند فرمایا۔
5- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ ﷺ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللهِ ﷺ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ وَأَنَا سَاكِتَةٌ قَالَتْ: فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ: أَيْ بُنَيَّةُ أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ فَقَالَتْ: بَلَى قَالَ: فَأَحِبِّي هَذِهِ قَالَتْ فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَرَجَعَتْ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ وَبِالَّذِي قَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقُلْنَ لَهَا: مَا نُرَاكِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْءٍ فَارْجِعِي إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقُولِي لَهُ: إِنَّ أَزْوَاجَكَ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: وَاللهِ لَا أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا قَالَتْ عَائِشَةُ: فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ ﷺ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ وَهِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْهُنَّ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ ﷺ وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ وَأَتْقَى لِلهِ وَأَصْدَقَ حَدِيثًا وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ وَأَعْظَمَ صَدَقَةً وَأَشَدَّ ابْتِذَالًا لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ وَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللهِ تَعَالَى مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حَدٍّ كَانَتْ فِيهَا تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ قَالَتْ: فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ وَرَسُولُ اللهِ ﷺ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا عَلَى الْحَالَةِ الَّتِي دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا وَهُوَ بِهَا فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ قَالَتْ: ثُمَّ وَقَعَتْ بِي فَاسْتَطَالَتْ عَلَيَّ وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللهِ ﷺ وَأَرْقُبُ طَرْفَهُ هَلْ يَأْذَنُ لِي فِيهَا قَالَتْ: فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ قَالَتْ: فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا حِيْنَ أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: وَتَبَسَّمَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ، وَقَوْلُهُنَّ هَذَا إِنَّمَا هُوَ مِنْ بَابِ الغَيْرَةِ وَإِلَّا فَهُوَ ﷺ أَعْدَلُ الْخَلْقِ عَلَى الْإِطْلَاقِ . ([2])
(٥)عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں رسول اللہﷺ كی ازواج مطہرات نے آپ كی صاحبزادی فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہاكو آپ كے پاس بھیجا۔ انہوں نے اندر آنے كی اجازت مانگی اور آپ میرے ساتھ چادر میں لیٹے ہوئے تھے آپ نے اجازت دی تو انہوں نے كہا كہ یا رسول اللہﷺ آپ كی ازواج مطہرات نے مجھے آپ كے پاس بھیجا ہے وہ چاہتی ہیں كہ آپ ان كے ساتھ ابو قحافہ كی بیٹی میں انصاف كریں (یعنی محبت میں) اور میں خاموش تھی۔ آپ نے فرمایا: اے بیٹی كیا تو وہ پسند نہیں کرتی جو میں پسند كرتا ہوں ؟ وہ بولیں كہ یارسول اللہﷺ میں تو وہی پسند كرتی ہوں جو آپ پسند كرتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا: تو عائشہ سے محبت ركھ یہ سنتے ہی فاطمہ اٹھیں اور ازواج مطہرات كے پاس گئیں اور ان سے جا كر اپنی بات اور رسول اللہﷺ كا فرمان بیان كیا۔ وہ كہنے لگیں كہ ہم سمجھتی ہیں كہ تم ہمارے كچھ كام نہ آئیں۔اس لئے پھر رسول اللہﷺ کے پاس جاؤ اور كہو كہ آپ كی ازواج ابو قحافہ كی بیٹی كے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں ۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے كہا اللہ كی قسم میں تو اب كبھی رسول اللہﷺ كے پاس عائشہ كے مقدمہ كے بارے میں گفتگو نہ كروں گی۔ عائشہ رضی الہ عنہا نے كہاكہ آخر آپ كی ازواج نے ام المومنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا كو آپ كے پاس بھیجا اور میری ہم پلہ آپ كے ہاں وہی تھیں اور میں نے كوئی عورت ان سے زیادہ دیندار اللہ سے ڈرنے والی، سچی بات كہنے والی، ناتا جوڑنے والی،اور خیرات كرنے والی نہیں دیكھی۔ اور نہ ان سے بڑھ كر كوئی عورت اللہ تعالیٰ كے كام میں اور صدقہ میں اپنے نفس پر زور ڈالتی تھی۔ فقط ان کی طبیعت میں ایك تیزی تھی( یعنی غصہ تھا) اس سے بھی وہ جلدپھر جاتی تھیں اور مل جاتیں اور نادم ہو جاتیں ۔انہوں نے رسول اللہﷺ سے اجازت چاہی اور آپ میری چادر میں تھے اسی حال میں جس حال میں فاطمہ آئیں تھیں۔ تو آپ نے اجازت دے دی انہوں نے كہا یا رسول اللہﷺ آپ كی ازواج ابو قحافہ كی بیٹی كے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں۔ پھر یہ كہہ كر مجھ سے مخاطب ہوئیں اور زبان درازی شروع كی اور میں رسول اللہﷺ كی نگاہ كی طرف دیكھ رہی تھی كہ آپ مجھے جوا ب دینے كی اجازت دیتے ہیں یانہیں۔ جب زینب باز نہ آئیں اور مجھے معلوم ہوگیا كہ آپ جواب دینے سے برا نہیں مانیں گے ۔ تو میں بھی ان سے مخاطب ہوئی اور تھوڑی ہی دیر میں انہیں لاجواب كر دیا یعنی ان پر غالب آگئی۔ رسول اللہﷺ مسكرائے اور فرمایا: یہ ابو بكر كی بیٹی ہے( یعنی كسی ایسے ویسے كی لڑكی نہیں جو تم سے دب جائے)۔
وضاحت :نبیﷺكی ازواج مطہرات كا یہ مطالبہ غیرت كی بنا پر تھا كیونكہ نبی مخلوق میں سب سے زیادہ عدل و انصاف كرنے والے تھے
(اور یہ مطالبہ محبت میں تھانہ كہ حقوق میں)واللہ اعلم ،مترجم۔
[2] - صحيح البخاري رقم (2581) صحيح مسلم كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ بَاب فِي فَضْلِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا رقم (2442)
(٤)جابر كہتے ہیں كہ میں نبیﷺ كے خدمت میں اس قرض كے بارے میں حاضر ہوا جو میرے والد پر تھا میں نے دروازہ كھٹكھٹایا ۔نبیﷺ نے دریافت فرمایا: كون ہیں؟میں نے كہا میں۔نبی ﷺ نے فرمایا : میں٬٬میں٬٬جیسے آپ نے اس جواب كو ناپسند فرمایا۔
5- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ ﷺ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللهِ ﷺ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ وَأَنَا سَاكِتَةٌ قَالَتْ: فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ: أَيْ بُنَيَّةُ أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ فَقَالَتْ: بَلَى قَالَ: فَأَحِبِّي هَذِهِ قَالَتْ فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَرَجَعَتْ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ وَبِالَّذِي قَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقُلْنَ لَهَا: مَا نُرَاكِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْءٍ فَارْجِعِي إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقُولِي لَهُ: إِنَّ أَزْوَاجَكَ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: وَاللهِ لَا أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا قَالَتْ عَائِشَةُ: فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ ﷺ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ وَهِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْهُنَّ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ ﷺ وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ وَأَتْقَى لِلهِ وَأَصْدَقَ حَدِيثًا وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ وَأَعْظَمَ صَدَقَةً وَأَشَدَّ ابْتِذَالًا لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ وَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللهِ تَعَالَى مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حَدٍّ كَانَتْ فِيهَا تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ قَالَتْ: فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ وَرَسُولُ اللهِ ﷺ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا عَلَى الْحَالَةِ الَّتِي دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا وَهُوَ بِهَا فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ قَالَتْ: ثُمَّ وَقَعَتْ بِي فَاسْتَطَالَتْ عَلَيَّ وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللهِ ﷺ وَأَرْقُبُ طَرْفَهُ هَلْ يَأْذَنُ لِي فِيهَا قَالَتْ: فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ قَالَتْ: فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا حِيْنَ أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: وَتَبَسَّمَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ، وَقَوْلُهُنَّ هَذَا إِنَّمَا هُوَ مِنْ بَابِ الغَيْرَةِ وَإِلَّا فَهُوَ ﷺ أَعْدَلُ الْخَلْقِ عَلَى الْإِطْلَاقِ . ([2])
(٥)عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں رسول اللہﷺ كی ازواج مطہرات نے آپ كی صاحبزادی فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہاكو آپ كے پاس بھیجا۔ انہوں نے اندر آنے كی اجازت مانگی اور آپ میرے ساتھ چادر میں لیٹے ہوئے تھے آپ نے اجازت دی تو انہوں نے كہا كہ یا رسول اللہﷺ آپ كی ازواج مطہرات نے مجھے آپ كے پاس بھیجا ہے وہ چاہتی ہیں كہ آپ ان كے ساتھ ابو قحافہ كی بیٹی میں انصاف كریں (یعنی محبت میں) اور میں خاموش تھی۔ آپ نے فرمایا: اے بیٹی كیا تو وہ پسند نہیں کرتی جو میں پسند كرتا ہوں ؟ وہ بولیں كہ یارسول اللہﷺ میں تو وہی پسند كرتی ہوں جو آپ پسند كرتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا: تو عائشہ سے محبت ركھ یہ سنتے ہی فاطمہ اٹھیں اور ازواج مطہرات كے پاس گئیں اور ان سے جا كر اپنی بات اور رسول اللہﷺ كا فرمان بیان كیا۔ وہ كہنے لگیں كہ ہم سمجھتی ہیں كہ تم ہمارے كچھ كام نہ آئیں۔اس لئے پھر رسول اللہﷺ کے پاس جاؤ اور كہو كہ آپ كی ازواج ابو قحافہ كی بیٹی كے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں ۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے كہا اللہ كی قسم میں تو اب كبھی رسول اللہﷺ كے پاس عائشہ كے مقدمہ كے بارے میں گفتگو نہ كروں گی۔ عائشہ رضی الہ عنہا نے كہاكہ آخر آپ كی ازواج نے ام المومنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا كو آپ كے پاس بھیجا اور میری ہم پلہ آپ كے ہاں وہی تھیں اور میں نے كوئی عورت ان سے زیادہ دیندار اللہ سے ڈرنے والی، سچی بات كہنے والی، ناتا جوڑنے والی،اور خیرات كرنے والی نہیں دیكھی۔ اور نہ ان سے بڑھ كر كوئی عورت اللہ تعالیٰ كے كام میں اور صدقہ میں اپنے نفس پر زور ڈالتی تھی۔ فقط ان کی طبیعت میں ایك تیزی تھی( یعنی غصہ تھا) اس سے بھی وہ جلدپھر جاتی تھیں اور مل جاتیں اور نادم ہو جاتیں ۔انہوں نے رسول اللہﷺ سے اجازت چاہی اور آپ میری چادر میں تھے اسی حال میں جس حال میں فاطمہ آئیں تھیں۔ تو آپ نے اجازت دے دی انہوں نے كہا یا رسول اللہﷺ آپ كی ازواج ابو قحافہ كی بیٹی كے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں۔ پھر یہ كہہ كر مجھ سے مخاطب ہوئیں اور زبان درازی شروع كی اور میں رسول اللہﷺ كی نگاہ كی طرف دیكھ رہی تھی كہ آپ مجھے جوا ب دینے كی اجازت دیتے ہیں یانہیں۔ جب زینب باز نہ آئیں اور مجھے معلوم ہوگیا كہ آپ جواب دینے سے برا نہیں مانیں گے ۔ تو میں بھی ان سے مخاطب ہوئی اور تھوڑی ہی دیر میں انہیں لاجواب كر دیا یعنی ان پر غالب آگئی۔ رسول اللہﷺ مسكرائے اور فرمایا: یہ ابو بكر كی بیٹی ہے( یعنی كسی ایسے ویسے كی لڑكی نہیں جو تم سے دب جائے)۔
وضاحت :نبیﷺكی ازواج مطہرات كا یہ مطالبہ غیرت كی بنا پر تھا كیونكہ نبی مخلوق میں سب سے زیادہ عدل و انصاف كرنے والے تھے
(اور یہ مطالبہ محبت میں تھانہ كہ حقوق میں)واللہ اعلم ،مترجم۔
[1] - صحيح البخاري كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ بَاب إِذَا قَالَ مَنْ ذَا فَقَالَ أَنَا رقم (5250) صحيح مسلم رقم (2155)[2] - صحيح البخاري رقم (2581) صحيح مسلم كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ بَاب فِي فَضْلِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا رقم (2442)