• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الاستعاذة

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5- عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍؓ قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ اللهِ ﷺ امْرَأَةٌ مِنْ الْعَرَبِ فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُرْسِلَ إِلَيْهَا فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَقَدِمَتْ فَنَزَلَتْ فِي أُجُمِ بَنِي سَاعِدَةَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللهِ ﷺ حَتَّى جَاءَهَا فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَإِذَا امْرَأَةٌ مُنَكِّسَةٌ رَأْسَهَا فَلَمَّا كَلَّمَهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللهِ مِنْكَ قَالَ: قَدْ أَعَذْتُكِ مِنِّي فَقَالُوا: لَهَا أَتَدْرِينَ مَنْ هَذَا؟ فَقَالَتْ: لَا فَقَالُوا: هَذَا رَسُولُ اللهِ ﷺجَاءَكِ لِيَخْطُبَكِ قَالَتْ: أَنَا كُنْتُ أَشْقَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ: سَهْلٌ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَوْمَئِذٍ حَتَّى جَلَسَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ ثُمَّ قَالَ: اسْقِنَا لِسَهْلٍ قَالَ: فَأَخْرَجْتُ لَهُمْ هَذَا الْقَدَحَ فَأَسْقَيْتُهُمْ فِيهِ قَالَ: أَبُو حَازِمٍ فَأَخْرَجَ لَنَا سَهْلٌ ذَلِكَ الْقَدَحَ فَشَرِبْنَا فِيهِ قَالَ: ثُمَّ اسْتَوْهَبَهُ بَعْدَ ذَلِكَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَوَهَبَهُ لَهُ. ([1])
(٥)سھل بن سعد كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺكے سامنے عرب كی ایك عورت كا ذكر ہو ا تو آپ نے ابو اسید كو اسے( منگنی كا) پیغام دینے كا حكم دیا۔ انہوں نے پیغام دیا وہ آئی اور بنی ساعدہ كے قلعوں میں اتری۔ رسول اللہﷺنكلے اوراس كے پاس تشریف لے گئے۔ جب وہاں پہنچے تو دیكھا ایك عورت سر جھكائے ہوئے ہے۔ آپ نے اس سے بات كی تو وہ بولی كہ میں آپ سے اللہ تعالیٰ كی پناہ مانگتی ہوں ۔رسول اللہﷺنے فرمایا: تو نے مجھ سے اپنے كو بچا لیا( یعنی اب میں تجھ سے كچھ نہیں كہوں گا) لوگوں نے اس سے كہا كہ تو جانتی ہے كہ یہ كون شخص ہیں؟ اس نے كہا كہ نہیں میں نہیں جانتی لوگوں نے كہا كہ یہ اللہ تعالیٰ كے رسول ہیں ان پر اللہ تعالیٰ كی رحمت و سلامتی ہو۔ وہ تجھ سے نكاح كی بات چیت كرنے كو آئے تھے۔ وہ بولی كہ میں تو بڑی بد قسمت ہوں ۔سھل نے كہا پھر رسول اللہﷺاس دن آكر سقیفہ بنی ساعدہ میں اپنے ساتھیوں سمیت تشریف فرما ہوئے ۔پھر سہل سے كہا كہ ہمیں پلاؤ ، سھل نے كہا كہ میں نے یہ پیالہ نكالا اور سب كو پلایا ابو حازم نے كہا سھل نے وہ پیالہ نکالااور ہم نے بھی ( بركت كے لئے) اس میں پیا عمر بن عبدالعزیز نے( اپنے زمانہ خلافت میں) وہ پیالہ سھل سے مانگا تو انہوں نے انہیں ہبہ كر دیا۔

6- عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ إِذَا اشْتَكَى نَفَثَ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَمَسَحَ عَنْهُ بِيَدِهِ فَلَمَّا اشْتَكَى وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ طَفِقْتُ أَنْفِثُ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ الَّتِي كَانَ يَنْفِثُ وَأَمْسَحُ بِيَدِ النَّبِيِّﷺ عَنْهُ. ([2])
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ جب نبیﷺ بیمار ہوتے تو اپنے اوپر معوذتین ( سورۃ فلق اور سورۃ الناس) پڑھ كر دم كر لیا كرتے تھے اور اپنے جسم پر اپنے ہاتھ پھیر لیا كرتے تھے۔ پھر جب وہ مرض آپ كو لاحق ہوا جس میں آپ كی وفات ہوئی تو میں معوذتین پڑھ كر آپ پر دم كیا كرتی تھی اور ہاتھ پر دم كر كے نبیﷺ كے جسم پر پھیرا كرتی تھی۔

7- عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ عَلَّمَهَا هَذَا الدُّعَاءَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ الْخَيْرِ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّرِّ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ بِهِ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ كُلَّ قَضَاءٍ قَضَيْتَهُ لِي خَيْرًا. ([3])
(٧)عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے كہ نبیﷺ نے انہیں یہ دعا سكھائی:‘‘اے اللہ میں تجھ سے ہر طرح کی بھلائی مانگتا ہوں جلد یا دیر كی جسے میں جانتا ہوں اور جسے میں نہیں جانتا اور تجھ سے پناہ طلب كرتا ہوں ہر طرح كی برائی سے جلد یا دیر كی جسے میں جانتا ہوں اورجسے میں نہیں جانتا۔ یا اللہ میں تجھ سے ہر وہ بھلائی مانگتا ہوں جو تجھ سے تیرے بندے اور تیرے نبیﷺ نے مانگی اور اس برائی سے تیری پناہ طلب كرتا ہوں جس سے تیرے بندے اور تیرے نبی نے پناہ مانگی ۔ یا اللہ میں تجھ سے جنت كا سوال كرتا ہوں اور ایسے قول و فعل کا جو جنت کے قریب کر دے۔ یا اللہ میں تجھ سے درخواست كرتا ہوں كہ تونے میرے لئے جس تقدیر كا فیصلہ كیا اسے میرے حق میں بہتر بنادے۔

[1] - صحيح مسلم،كِتَاب الْأَشْرِبَةِ، بَاب إِبَاحَةِ النَّبِيذِ الَّذِي لَمْ يَشْتَدَّ وَلَمْ يَصِرْ مُسْكِرًا، (3747)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الْمَغَازِي، بَاب مَرَضِ النَّبِيِّﷺوَوَفَاتِهِ، رقم (4439)، صحيح مسلم رقم (2912)
[3] - (صحيح) صحيح سنن ابن ماجة رقم (3846)، سنن ابن ماجه،كِتَاب الدُّعَاءِ، بَاب الْجَوَامِعِ مِنْ الدُّعَاءِ، (3846)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
8- عَنْ ابْنِ عَابِسٍ الْجُهَنِيّأَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ لَهُ: يَا ابْنَ عَابِسٍ أَلَا أَدُلُّكَ أَوْ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَفْضَلِ مَا يَتَعَوَّذُ بِهِ الْمُتَعَوِّذُونَ؟ قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: قُلْ: أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ قُلْ: أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ هَاتَيْنِ السُّورَتَيْنِ.
(٨)ابن عابس الجہنی كہتے ہیں كہ مجھے رسول اللہﷺنے مخاطب ہو كر فرمایا: اے ابن عابس كیا میں تجھے نہ بتاؤں یا یہ كہا كیا میں تجھے خبر نہ دوں بہترین پناہ حاصل كرنے والوں كے لئے پناہ كی چیز کی؟ تو انہوں نے كہا كہ كیوں نہیں یا رسول اللہﷺنبی نے فرمایا تو یہ كہہ: قل اعوذ برب الفلق وقل اعوذبرب الناس یہ دونوں سورتیں ہیں۔([1])

9- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَاءَ كَمَا يُعَلِّمُهُمْ السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ يَقُولُ قُولُوا: اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ. ([2])
(٩)عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ بیان كرتے ہیں كہ نبیﷺ ( صحابہ رضی اللہ عنہم) كو یہ دعا اس طرح سكھایا كرتے تھے جیسا كہ ان كو قرآن كی كسی سورت كی تعلیم دیتے تھے ۔ آپ فرماتے ہیں تم دعا كرو:‘‘اے اللہ میں تیرے ساتھ جہنم كے عذاب سے ، قبر كے عذاب سے، مسیح دجال كے فتنے سے اور زندگی اور موت كے فتنے سے پناہ طلب كرتا ہوں۔

10- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ وَأَسْحَرَ يَقُولُ: سَمَّعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللهِ وَحُسْنِ بَلَائِهِ عَلَيْنَا رَبَّنَا صَاحِبْنَا وَأَفْضِلْ عَلَيْنَا عَائِذًا بِاللهِ مِنْ النَّارِ. ([3])
(١٠)ابو ہریرۃ كہتے ہیں كہ جب نبیﷺ سفر كی حالت میں صبح كرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: ایك سننے والے نے ( ہماری) اللہ كی حمد اور اس كے ہم پر اچھے انعامات كو سنا ،اے ہمارے رب ہمارا ساتھی بن اور ہم پر فضل فرما، آگ سے اللہ كی پناہ مانگتے ہوئے ( یہ دعا كرتا ہوں)۔

11- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ سُوءِ الْقَضَاءِ وَمِنْ دَرَكِ الشَّقَاءِ وَمِنْ شَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ وَمِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ. ([4])
(١١)ابو ہریرہ سے روایت ہے كہ نبیﷺبری تقدیر اور بدبختی میں پڑنے سے، دشمنوں كے خوش ہونے اور آزمائش كی سختی سے پناہ مانگا كرتے تھے۔


[1] - (صحيح) صحيح سنن النسائي رقم (5432)، سنن النسائي،كِتَاب الِاسْتِعَاذَةِ، باب الأول، رقم (5337)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ، بَاب مَا يُسْتَعَاذُ مِنْهُ فِي الصَّلَاةِ، رقم (930)
[3] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب التَّعَوُّذِ مِنْ شَرِّ مَا عُمِلَ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ يُعْمَلْ، (2718)
[4] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب فِي التَّعَوُّذِ مِنْ سُوءِ الْقَضَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَغَيْرِهِ، رقم (2707)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
12- عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ اسْتَعِيذِي بِاللهِ مِنْ شَرِّ هَذَا فَإِنَّ هَذَا هُوَ الْغَاسِقُ إِذَا وَقَبَ. ([1])
(١٢)عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ نبیﷺ نے چاند كی طرف دیكھ كر فرمایا: اے عائشہ اللہ تعالیٰ سے اس کے شر سے پناہ مانگ ،بے شک یہی غاسق ہے جب یہ چھپ جاتا ہے غاسق كی برائی سے پناہ مانگ۔

13- عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ الثَّقَفِيِّؓ أَنَّهُ شَكَا إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ وَجَعًا يَجِدُهُ فِي جَسَدِهِ مُنْذُ أَسْلَمَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ: ضَعْ يَدَكَ عَلَى الَّذِي تَأَلَّمَ مِنْ جَسَدِكَ وَقُلْ: بِاسْمِ اللَّهِ ثَلَاثًا وَقُلْ سَبْعَ مَرَّاتٍ: أَعُوذُ بِاللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ. ([2])
(١٣)عثمان بن ابی العاص الثقفی سے روایت ہے انہوں نے نبیﷺ سے شكایت كی كہ جب سے وہ اسلام لائے ہیں ان كے جسم میں درد ہے۔ تو رسول اللہﷺنے ان سے فرمایا: اپنا ہاتھ اپنے جسم كے اس مقام پر ركھ جہاں درد ہے اور تین بار بسم اللہ پڑھ اور سات بار كہہ ترجمہ:میں اللہ كی عزت اور قدرت كے ساتھ اس درد كے شر سے پناہ طلب كرتا ہوں جس كو میں محسوس كررہا ہوں اور جس كا مجھے خطرہ ہے۔اور وہ كہتے ہیں كہ میں نے ایسا ہی كیا تو اللہ نے میرے درد كو ختم كر دیا۔

14- عَنْ مُسْلِمِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُ كَانَ سَمِعَ وَالِدَهُ يَقُولُ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ فَجَعَلْتُ أَدْعُو بِهِنَّ فَقَالَ: يَا بُنَيَّ أَنَّى عُلِّمْتَ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ قُلْتُ: يَا أَبَتِ سَمِعْتُكَ تَدْعُو بِهِنَّ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ فَأَخَذْتُهُنَّ عَنْكَ قَالَ: فَالْزَمْهُنَّ يَا بُنَيَّ فَإِنَّ نَبِيَّ اللهِ ﷺ كَانَ يَدْعُو بِهِنَّ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ. ([3])
(14)مسلم بن ابی بكرہ سے روایت ہے وہ بیان كرتے ہیں كہ میرے والد فرض نماز كے بعد یہ دعا كرتے تھے ترجمہ: اے اللہ میں تیرے ساتھ كفر، فقیری، اور عذاب قبر سے پناہ طلب كرتا ہوں۔ چنانچہ میں بھی یہ كلمات كہتا تھا۔ میرے والد نے دریافت كیا اے میرے بیٹے یہ كلمات تو نے كہاں سے معلوم كیئے ہیں؟ میں نے عرض كیا آپ سے انہوں نے بیان كیا ۔رسول اللہﷺفرض نماز كے بعد یہ كلمات كہا كرتے تھے ان كو مضبوطی سے پكڑ لے۔

15- عَنْ أَبِي مَسْعُودٍؓ أَنَّهُ كَانَ يَضْرِبُ غُلَامَهُ فَجَعَلَ يَقُولُ أَعُوذُ بِاللهِ قَالَ: فَجَعَلَ يَضْرِبُهُ فَقَالَ: أَعُوذُ بِرَسُولِ اللهِ فَتَرَكَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: وَاللهِ لَلهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ قَالَ فَأَعْتَقَهُ. ([4])
(١٥)ابو مسعود كہتے ہیں كہ ( ایك دن وہ) اپنے غلام كو مار رہے تھے ۔ تو اس نے”اعوذ باللہ“ كہنا شروع كر دیا۔ كہتے ہیں( لیكن ) وہ پھر بھی مارنے سے نہ ركے۔ پھر اس نے كہا :”اعوذ بر سول اللہ“تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔نبیﷺنے فرمایا: اللہ كی قسم اللہ تعالیٰ تجھ پر تیرے اس پر قادر ہونے سے زیادہ قدرت ركھتا ہے ۔ تو انہوں نے ( اپنے) غلام كو آزاد كر دیا۔



[1] - (حسن صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (3366)، سنن الترمذى،كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ، بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ، رقم (3366)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب السَّلَامِ، بَاب اسْتِحْبَابِ وَضْعِ يَدِهِ عَلَى مَوْضِعِ الْأَلَمِ مَعَ الدُّعَاءِ، رقم (2202)
[3] - (صحيح الإسناد) صحيح سنن النسائي رقم (5465)، سنن النسائي،كِتَاب الِاسْتِعَاذَةِ، باب الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ الْفَقْرِ، رقم (5370)
[4] - صحيح مسلم،كِتَاب الْأَيْمَانِ، بَاب صُحْبَةِ الْمَمَالِيكِ وَكَفَّارَةِ مَنْ لَطَمَ عَبْدَهُ، رقم (1659)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
16- عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرِو عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُكُمْ امْرَأَةً أَوْ اشْتَرَى خَادِمًا فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَإِذَا اشْتَرَى بَعِيرًا فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ وَلْيَقُلْ: مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ أَبُو سَعِيدٍ: ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ فِي الْمَرْأَةِ وَالْخَادِمِ. ([1])
عبداللہ بن عمر و عنہما سے روایت ہے كہ نبیﷺنے فرمایا: جب تم سے كوئی شخص كسی عورت سے شادی كرے یا كوئی غلام خریدے تو یہ دعا پڑھے:”الہی میں اس كی ذات اور اس كی ( طبیعت، ومزاج) جو تو نے بنائی ہے كی بھلائی چاہتا ہوں اور اس كی ذات اور اس كی طبیعت جو تونے بنائی ہے اس كے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔اور جب اونٹ خریدے تو اس كی كوہان كو پكڑ كر بھی یہ دعا پڑھے ۔ ابو داؤد بیان كرتے ہیں كہ ابو سعید نے یہ اضافہ كیا ہے كہ پھر اس كی پیشانی كے بال پكڑ كر عورت اور غلام كے لئے بركت كی دعا كرے۔

17- عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ. . . الحديث) ([2])
(١٧)عائشہ رضی اللہ عنہا نبیﷺكی اہلیہ كہتی ہیں كہ جب تیز ہوائیں چلتیں تو نبیﷺیہ دعا پڑھتے (ترجمہ)اے اللہ میں تجھ سے سوال كرتا ہوں اس كی بھلائی جس کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہے اور میں پناہ طلب کرتا ہوں اس کی برائی سے اور اس چیز کی برائی سے جو اس میں ہے اور اس شر سے جس کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہے۔

18- عَنْ جَرِيرٍ عَنْ سُهَيْلٍ قَالَ: كَانَ أَبُو صَالِحٍ يَأْمُرُنَا إِذَا أَرَادَ أَحَدُنَا أَنْ يَنَامَ أَنْ يَضْطَجِعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ وَرَبَّ الْأَرْضِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْفُرْقَانِ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْءٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ. اللَّهُمَّ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ وَأَغْنِنَا مِنْ الْفَقْرِ وَكَانَ يَرْوِي ذَلِكَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ. ([3])
(18)جریر سہیل سے روایت كرتے ہیں وہ( اپنے والد) ابو صالح سے كہ ہمیں ابو صالح حكم دیا كرتے تھے كہ جب تم میں سے كو ئی اپنے( بستر) پر سونے كے لے آئے تو اپنے سیدھی كروٹ پر لیٹے پھر یہ كہے(ترجمہ)اے اللہ اے آسمانوں کے رب، اے زمین کے رب، اے عرش عظیم کے رب! اے ہمارے رب اور ہر چیز کے رب !اور دانوں گٹھلیوں كا پھاڑنے والا ، تورات، انجیل ، قرآن كا اتارنے والا، میں تیری پناہ میں آتا ہوں، ہر شر والی چیز كے شر سے جس كی تو پیشانی پكڑے ہوئے ہے۔ تو ہی سب سے اول ہے اور تجھ سے پہلے كوئی چیز نہیں اور تو ہی سب سے آخر ہے تیرے بعد كوئی چیز نہیں ، اور تو ہی ظاہر ہے تیرے اوپر كوئی چیز نہیں اور تو ہی باطن ہے اور تیرے سوا كوئی چیزنہیں ۔میرا قرضہ ادا كردے اور تنگ دستی سے نجات دے كر مجھے بے پرواہ كردے ۔ سہیل یہ حدیث ابو ہریرہ سے اور ابو ہریرہ نبیﷺسے روایت كرتے ہیں۔

19- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ فَاسْأَلُوا اللهَ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا وَإِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ فَتَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهَا رَأَتْ شَيْطَانًا. ([4])
(١٩)ابو ہریرہ نے بیان كیا كہ نبیﷺ نے فرمایا: جب مرغ كی اذان سنو تو اللہ تعالیٰ سے اس كے فضل كا سوال كرو كیوں كہ اس نے فرشتہ دیكھا ہے اور جب گدھے كی آواز سنو تو شیطان سے اللہ كی پناہ مانگو كیوں كہ اس نے شیطان دیكھا ہے۔


[1] - (حسن) صحيح سنن أبي داود رقم (2160)، سنن أبى داود،كِتَاب النِّكَاحِ، بَاب فِي جَامِعِ النِّكَاحِ، رقم (1845)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ، بَاب التَّعَوُّذِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الرِّيحِ وَالْغَيْمِ وَالْفَرَحِ بِالْمَطَرِ، رقم (899)
[3] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب مَا يَقُولُ عِنْدَ النَّوْمِ وَأَخْذِ الْمَضْجَعِ، رقم (2713)
[4] - صحيح مسلم،كتاب الذكر والدعاء والتوبة، بَاب اسْتِحْبَابِ الدُّعَاءِ عِنْدَ صِيَاحِ الدِّيكِ، رقم (3303)، صحيح مسلم رقم (2729)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
20- عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: إِنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ ﷺ كَانُوا يَرَوْنَ الرُّؤْيَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَيَقُصُّونَهَا عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَيَقُولُ فِيهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَا شَاءَ اللهُ وَأَنَا غُلَامٌ حَدِيثُ السِّنِّ وَبَيْتِي الْمَسْجِدُ قَبْلَ أَنْ أَنْكِحَ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: لَوْ كَانَ فِيكَ خَيْرٌ لَرَأَيْتَ مِثْلَ مَا يَرَى هَؤُلَاءِ فَلَمَّا اضْطَجَعْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ قُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ فِيَّ خَيْرًا فَأَرِنِي رُؤْيَا فَبَيْنَمَا أَنَا كَذَلِكَ إِذْ جَاءَنِي مَلَكَانِ فِي يَدِ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِقْمَعَةٌ مِنْ حَدِيدٍ يُقْبِلَانِ بِي إِلَى جَهَنَّمَ وَأَنَا بَيْنَهُمَا أَدْعُو اللهَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ جَهَنَّمَ ثُمَّ أُرَانِي لَقِيَنِي مَلَكٌ فِي يَدِهِ مِقْمَعَةٌ مِنْ حَدِيدٍ فَقَالَ: لَنْ تُرَاعَ نِعْمَ الرَّجُلُ أَنْتَ لَوْ كُنْتَ تُكْثِرُ الصَّلَاةَ فَانْطَلَقُوا بِي حَتَّى وَقَفُوا بِي عَلَى شَفِيرِ جَهَنَّمَ فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ لَهُ قُرُونٌ كَقُرُونِ الْبِئْرِ بَيْنَ كُلِّ قَرْنَيْنِ مَلَكٌ بِيَدِهِ مِقْمَعَةٌ مِنْ حَدِيدٍ وَأَرَى فِيهَا رِجَالًا مُعَلَّقِينَ بِالسَّلَاسِلِ رُءُوسُهُمْ أَسْفَلَهُمْ عَرَفْتُ فِيهَا رِجَالًا مِنْ قُرَيْشٍ فَانْصَرَفُوا بِي عَنْ ذَاتِ الْيَمِينِ...) ([1])
(20)عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان كیا كہ رسول اللہﷺ كے صحابہ میں سے كچھ لوگ نبیﷺكے عہد میں خواب دیكھتے تھے اور اسے نبیﷺ سے بیان كرتے تھے ۔نبی اس كی تعبیر دیتے جیسا كہ اللہ تعالیٰ چاہتا۔ میں اس وقت نو عمر تھا اور میرا گھر مسجد تھی یہ میری شادی سے پہلے كی بات ہے میں نے اپنے دل میں سوچا كہ اگر تجھ میں كوئی خیر ہوتی تو تو بھی ان لوگوں كی طرح خواب دیكھتا ۔ چنانچہ جب میں ایك رات لیٹا تو میں نے كہا اے اللہ اگر تو میرے اندر كوئی خیر و بھلائی جانتا ہے تو مجھے كوئی خواب دكھا ۔ میں اسی حال میں( سو گیا اور میں نے دیكھا كہ) میرے پاس دو فرشتے آئے ان میں سے ہر ایك کے ہاتھ میں لوہے كا ہتھوڑا تھا وہ مجھے جہنم كی طرف لے چلے، میں دونوں فرشتوں كے درمیان میں تھا اور اللہ سے دعا كرتا جا رہا تھا كہ اے اللہ میں جہنم سے تیری پناہ مانگتا ہوں، پھر مجھے دكھایا گیا كہ مجھ سے ایك اور فرشتہ ملا جس كے ہاتھ میں ایك لوہے كا ہتھوڑا تھا اور اس نے كہا ڈرو نہیں تم كتنے اچھے آدمی ہو اگر تم زیادہ نماز پڑھتے ۔چنانچہ وہ مجھے لے كر چلے اور جہنم كے كنارے مجھے لے جا كر كھڑا كر دیا تو جہنم ایك گول كنوئیں كی طرح تھی۔ اور كنویں كے مٹكوں كی طرح اس كے بھی مٹكے تھے اور ہر دو مٹكوں كے درمیان ایك فرشتہ تھا، جس كے ہاتھ میں لوہے كا ایك ہتھوڑا تھا اور میں نے اس میں كچھ لوگ دیكھے جنہیں زنجیروں میں لٹكا دیا گیا تھا اور ان كے سرنیچے تھے (اور پاؤں اوپر) ان میں سے بعض قریش كے لوگوں كو میں نے پہنچانا بھی، پھر وہ مجھے دائیں طرف لے كر چلے۔

21- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْهُمْ قَامَتْ الرَّحِمُ فَقَالَتْ: هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنْ الْقَطِيعَةِ قَالَ: نَعَمْ أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ قَالَتْ: بَلَى قَالَ: فَذَاكِ لَكِ... الحديث) ([2])
(٢١)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺنے فرمایا: بے شك اللہ تعالیٰ نے مخلوق كو پیدا كیا جب ان كے بنانے سے فراغت پائی تو ناتا( رشتہ داری) كھڑا ہوا اور بولا كہ یہ اس كا مقام ہے۔ جوناتا توڑنے سے پنا ہ چاہے تو اللہ نے فرمایا: ہاں تو اس بات سے خوش نہیں ہے كہ میں اس كو ملاؤں جو تجھے ملائے اور اس كو كاٹوں جو تجھے كاٹے؟ ناتا بولا كہ میں اس سے راضی ہوں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: پس تجھے یہ درجہ حاصل ہوا۔

22- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِنَّ لِلهِ مَلَائِكَةً يَطُوفُونَ فِي الطُّرُقِ يَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّكْرِ فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللهَ تَنَادَوْا هَلُمُّوا إِلَى حَاجَتِكُمْ قَالَ: فَيَحُفُّونَهُمْ بِأَجْنِحَتِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا قَالَ: فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ عَزَّوَجَلَّ وَهُوَ أَعْلَمُ مِنْهُمْ مَا يَقُولُ عِبَادِي قَالُوا يَقُولُونَ يُسَبِّحُونَكَ وَيُكَبِّرُونَكَ وَيَحْمَدُونَكَ وَيُمَجِّدُونَكَ قَالَ: فَيَقُولُ: هَلْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَا وَاللهِ مَا رَأَوْكَ قَالَ: فَيَقُولُ: وَكَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْكَ كَانُوا أَشَدَّ لَكَ عِبَادَةً وَأَشَدَّ لَكَ تَمْجِيدًا وَتَحْمِيدًا وَأَكْثَرَ لَكَ تَسْبِيحًا قَالَ: يَقُولُ: فَمَا يَسْأَلُونَنِي؟ قَالَ: يَسْأَلُونَكَ الْجَنَّةَ قَالَ: يَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَا وَاللهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا قَالَ: فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا وَأَعْظَمَ فِيهَا رَغْبَةً قَالَ: فَمِمَّ يَتَعَوَّذُونَ؟ قَالَ: يَقُولُونَ: مِنْ النَّارِ قَالَ: يَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَا وَاللهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا قَالَ: يَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا فِرَارًا وَأَشَدَّ لَهَا مَخَافَةً قَالَ: فَيَقُولُ: فَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ قَالَ: يَقُولُ مَلَكٌ مِنْ الْمَلَائِكَةِ: فِيهِمْ فُلَانٌ لَيْسَ مِنْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ قَالَ: هُمْ الْجُلَسَاءُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ. ([3])
(٢٢)ابو ہریرہ نے بیان كیا كہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اللہ كے كچھ فرشتے ایسے ہیں جو راستوں میں پھرتے رہتے ہیں اور اللہ كی یاد كرنے والوں كو تلاش كرتے رہتے ہیں۔ پھر جہاں وہ كچھ ایسے لوگوں كو پالیتے ہیں جو اللہ كاذكر كر رہے ہوتے ہیں تو ایك دوسرے كو آواز دیتے ہیں كہ آؤ ہمارا مقصد حاصل ہو گیا، پھر وہ پہلے آسمان تك اپنے پروں سے ان پر امنڈتے رہتے ہیں ۔پھر (مجلس) ختم ہونے پر اپنے رب كی طرف چلے جاتے ہیں ۔پھر ان كا رب ان سے پوچھتا ہے حالانكہ وہ اپنے بندوں كے متعلق خوب جانتا ہے كہ میرے بندے كیا كہتے تھے؟وہ جواب دیتے ہیں كہ وہ تیری تسبیح بیان كر رہے تھے ۔تیری كبریائی بیان كر رہے تھے، تیری حمد كر رہے تھے اور تیری بڑائی كر رہے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے كیا انہوں نے مجھے دیكھا ہے؟ كہا كہ وہ جواب دیتے ہیں نہیں واللہ انہوں نے تجھے نہیں دیكھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے پھر ان كا اس وقت كیا حال ہوتا اگر انہوں نے مجھے دیكھا ہوتا؟ وہ جواب دیتے ہیں كہ اگر وہ تیرا دیدار كر لیتے تو تیری عبادت بہت شدت كے ساتھ كرتے تیری بڑائی سب سے زیادہ بیان كرتے ۔تیری تسبیح سب سے زیادہ كرتے۔ پھر اللہ تعالیٰ دریافت كرتا ہے ،پھر وہ مجھ سے كیا مانگتے ہیں؟ فرشتے جواب دیتے ہیں كہ وہ جنت مانگتے ہیں۔بیان كیا كہ اللہ تعالیٰ دریافت كرتا ہے كیا انہوں نے جنت دیكھی ہے؟ فرشتے جواب دیتے ہیں نہیں واللہ اے رب انہوں نے تیری جنت نہیں دیكھی۔ بیان كیا كہ اللہ تعالیٰ دریافت كرتا ہے، ان كا اس وقت كیا عالم ہوتا اگر انہوں نے جنت كو دیكھا ہوتا؟ فرشتے جواب دیتے ہیں اگر انہوں نے جنت كو دیكھا ہوتا تو وہ اس كے اور بھی زیادہ خواہش مند ہوتے ۔سب سے زیادہ اسی كے طلب گار ہوتے اور سب سے زیادہ اسی كے آرزو مند ہوتے۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے كہ وہ كس چیز سے پناہ مانگتے ہیں؟ فرشتے جواب دیتے ہیں دوزخ سے اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے كیا انہوں نے جہنم كو دیكھا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں نہیں واللہ انہوں نے جہنم كو نہیں دیكھا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے پھر اگر انہوں نے اسے دیكھا ہوتا تو ان كا كیا حال ہوتا؟ وہ جواب دیتے ہیں كہ اگر انہوں نے اسے دیكھا ہوتا تو اس سے بچنے میں وہ سب سے آگے ہوتے اور سب سے زیادہ اس سے خوف كھاتے اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے كہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں كہ میں نے ان كی مغفرت كر دی۔ نبیﷺنے فرمایا كہ اس پر ان میں سے ایك فرشتے نے كہا كہ ان میں فلاں بھی تھا جو ان ذاكرین میں سے نہیں تھا ،بلكہ وہ كسی ضرورت سے آگیا تھا ،اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے كہ یہ(ذاكرین) وہ لوگ ہیں جن كی مجلس میں بیٹھنے والا بھی نا مراد نہیں رہتا۔

23- عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍؓ قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ ﷺ فِي حَائِطٍ لِبَنِي النَّجَّارِ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ حَادَتْ بِهِ فَكَادَتْ تُلْقِيهِ وَإِذَا أَقْبُرٌ سِتَّةٌ أَوْ خَمْسَةٌ أَوْ أَرْبَعَةٌ فَقَالَ: مَنْ يَعْرِفُ أَصْحَابَ هَذِهِ الْأَقْبُرِ؟ فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا قَالَ: فَمَتَى مَاتَ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: مَاتُوا فِي الْإِشْرَاكِ فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا فَلَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوا لَدَعَوْتُ اللهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِي أَسْمَعُ مِنْهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ: تَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ قَالُوا: نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ فَقَالَ: تَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالُوا: نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ: تَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنْ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالُوا: نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالَ: تَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالُوا: نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ. ([4])
(٢٣)زید بن ثابت كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺبنی نجار كے باغ میں ایك خچر پر جا رہے تھے۔ ہم بھی آپ كے ساتھ تھے اچانك آپ كا خچر بدكا قریب تھا كہ آپ كو گرادیتا وہاں چھ، پانچ یاچار قبریں تھیں۔ آپ نے دریافت فرمایا: ان قبروں كے بارے میں كوئی شخص جانتا ہے( یہ كون لوگ ہیں؟) ایك آدمی نے عرض كیا میں جانتا ہوں؟ آپ نے پوچھا یہ لوگ كب مرے؟ اس آدمی نے عرض كیا شرك كے زمانے میں آپ نے ارشاد فرمایا:لوگ قبروں میں آزمائے جاتے ہیں اگر مجھے یہ خدشہ نہ ہوتا كہ تم لوگ اپنے مردوں كو دفن كرنا چھوڑ دوگے تو میں اللہ سے دعا كرتا كہ وہ تمہیں بھی عذاب قبر سنائے جس طرح میں سنتا ہوں ۔پھر آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: پناہ مانگو اللہ كی جہنم كے عذاب سے ، لوگوں نے كہا ،ہم پناہ مانگتے ہیں اللہ كی جہنم کے عذاب سے، پھر آپ نے فرمایا: پناہ مانگو اللہ کی قبر کے عذاب سے ۔انہوں نے کہا ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں قبركے عذاب سے، پھر آپ نے فرمایا: پناہ مانگو ظاہری اور پوشیدہ فتنوں سے ، لوگوں نے كہا ہم پناہ مانگتے ہیں اللہ تعالیٰ كی ظاہری اور پوشیدہ فتنوں سے۔ پھر آپ نے فرمایاپناہ مانگو اللہ تعالیٰ كی فتنہ دجال سے لوگوں نے كہا ہم پناہ مانگتے ہیں اللہ تعالیٰ كی فتنہ دجال سے۔

[1] - صحيح البخاري،كِتَاب التَّعْبِيرِ، بَاب الْأَمْنِ وَذَهَابِ الرَّوْعِ فِي الْمَنَامِ، رقم (7028)، صحيح مسلم رقم (2479)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ، بَاب صِلَةِ الرَّحِمِ وَتَحْرِيمِ قَطِيعَتِهَا، رقم (2554)
[3] - صحيح البخاري،كِتَاب الدَّعَوَاتِ، بَاب فَضْلِ ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، رقم (6408)،صحيح مسلم رقم (2689)
[4] - صحيح مسلم،كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا، بَاب عَرْضِ مَقْعَدِ الْمَيِّتِ مِنْ الْجَنَّةِ أَوْ النَّارِ ...، رقم (2867)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
24- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: تَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنْ جَارِ السَّوْءِ فِي دَارِ الْمُقَامِ فَإِنَّ جَارَ الْبَادِيَةِ يَتَحَوَّلُ عَنْكَ. ([1])
(٢٤)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ نبیﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ كی پناہ مانگو۔۔۔۔۔

25- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ: مَا لَقِيتُ مِنْ عَقْرَبٍ لَدَغَتْنِي الْبَارِحَةَ قَالَ: أَمَا لَوْ قُلْتَ حِينَ أَمْسَيْتَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ تَضُرَّكَ. ([2])
(٢٥)ابو ہریرہ سے روایت ہے كہ انہوں نے كہا كہ ایك شخص رسول اللہﷺكے پاس آیا اور بولا كہ یا رسول اللہﷺمجھے اس بچھو سے بڑی تكلیف پہنچی جس نے كل رات مجھے كاٹ لیا تھا ۔آپ نے فرمایا: اگر تو شام كو یہ كہہ لیتا كہ:‘‘میں اللہ كے تمام كامل كلمات كے ساتھ پناہ مانگتاہوں ہر اس چیز كے شر سے بچنے كے لئے جو اس نے پیدا كی ٬٬تو تجھے نقصان نہ پہنچتا۔

26- عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَنْبَشٍ التَّمِيمِيِّ وَكَانَ كَبِيرًا: أَدْرَكْتَ رَسُولَ اللهِ ﷺقَالَ: نَعَمْ قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لَيْلَةَ كَادَتْهُ الشَّيَاطِينُ؟ فَقَالَ: إِنَّ الشَّيَاطِينَ تَحَدَّرَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺمِنْ الْأَوْدِيَةِ وَالشِّعَابِ وَفِيهِمْ شَيْطَانٌ بِيَدِهِ شُعْلَةُ نَارٍ يُرِيدُ أَنْ يُحْرِقَ بِهَا وَجْهَ رَسُولِ اللهِ ﷺفَهَبَطَ إِلَيْهِ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ قُلْ: قَالَ: مَا أَقُولُ؟ قَالَ: قُلْ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنْ السَّمَاءِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمَنُ قَالَ: فَطَفِئَتْ نَارُهُمْ وَهَزَمَهُمْ اللهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى. ([3])
(٢٦)ابو التیاح كہتے ہیں میں نے عبدالرحمن بن خنبش التمیمی سے كہا اور وہ بڑی( عمر) كے تھے۔ كیا آپ نے نبیﷺ كو دیكھا ہے؟ انہوں نے كہا ہاں۔ كہا كہ میں نے پوچھا كہ رسول اللہﷺنے اس رات كیا كیا تھا جس رات شیاطین نبیﷺ كو اچك كر لے جانے كے لئے آئے تھے؟ تو انہوں نے كہا( اس رات) شیاطین ہر طرف سے نیچے اترے وادیوں اور پہاڑوں سے اور ایك شیطان كے ہاتھ میں شعلہ تھا جس سے وہ نبیﷺ كا چہرہ مبارك جلانے كا ارادہ ركھتا تھا۔ تو فوراً جبریل نے كہا كہئے (ترجمہ)‘‘میں اللہ كے مكمل كلمات كی پناہ پكڑتا ہوں جن سے كوئی نیك اور كوئی بد آگے نہیں گزر سكتا ، ہر اس چیز كے شر سے جسے اس نے پیدا كیا گھڑا اور آگے پھیلایا اور ہر اس چیز كے شر سے جو آسمان سے اترتی ہے اور ہراس چیز كے شر سے جو آسمان پر چڑھتی ہے ، اور ہر اس چیز كے شر سے جو اس نے زمین میں پھیلائی اور اس كے شر سے جو اس سے نكلتی ہے اور رات اور دن كے فتنوں سے اور رات كے وقت ہر آنے والے كے شر سے سوائے رات كو آنے والے ایسے شخص كے جو خیر كے ساتھ آئے ، اے نہایت رحم كرنے والے٬٬۔پھر كہتے ہیں كہ ان كی آگ بجھ گئی اور اللہ تعالیٰ نے ان كو ذلیل اور رسوا كیا۔

27- عَنْ أَبِي قَتَادَةَؓ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنْ اللهِ وَالْحُلْمُ مِنْ الشَّيْطَانِ فَمَنْ رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلْيَنْفِثْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلَاثًا وَلْيَتَعَوَّذْ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ وَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَرَاءَى بِي. ([4])
(٢٧)ابو قتادہ كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا: صالح خواب اللہ تعالیٰ كی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان كی طرف سے پس جو شخص كوئی برا خواب دیكھے تو اپنے بائیں طرف كروٹ لے كر تین مرتبہ تھو تھو كرے اور شیطان سے اللہ كی پناہ مانگے وہ خواب بد اس كو نقصان نہیں دے گا اور شیطان كبھی میری شكل میں نہیں آسكتا۔

[1] - (حسن صحيح) صحيح سنن النسائي رقم (5502)، سنن النسائي،كِتَاب الِاسْتِعَاذَةِ، باب الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ جَارِ السُّوءِ، رقم (274)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب فِي التَّعَوُّذِ مِنْ سُوءِ الْقَضَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَغَيْرِهِ، رقم (2709)
[3] - (صحيح) السلسلة الصحيحة رقم (840)، مسند أحمد رقم (14913)
[4] - صحيح البخاري،كِتَاب التَّعْبِيرِ، بَاب مَنْ رَأَى النَّبِيَّﷺفِي الْمَنَامِ، رقم (6995)، صحيح مسلم رقم (2261)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
28- عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يَفْتَتِحُ رَسُولُ اللهِ ﷺ قِيَامَ اللَّيْلِﷺ فَقَالَتْ: لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ كَانَ إِذَا قَامَ كَبَّرَ عَشْرًا وَحَمِدَ اللهَ عَشْرًا وَسَبَّحَ عَشْرًا وَهَلَّلَ عَشْرًا وَاسْتَغْفَرَ عَشْرًا وَقَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي وَيَتَعَوَّذُ مِنْ ضِيقِ الْمَقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. ([1])
(٢٨)عاصم بن حمید بیان كرتے ہیں كہ میں نے عائشہrسے دریافت كیا كہ رسول اللہﷺكس چیز سے نماز تہجد شروع كیا كرتے تھے انہوں نے بتایا : آپ نے مجھ سے ایسی چیز كے متعلق دریافت كیا جس كے متعلق آپ سے پہلے مجھ سے كسی نے دریافت نہیں كیا۔ آپ جب كھڑے ہوتے تو دس بار تكبیر كہتے دس بارالحمد للہ دس بارسبحان اللہ دس بار لا الہ اللہ دس بار استغفر اللہ پڑھتے اور فرماتے: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي (ترجمہ)اے اللہ مجھے بخش دے، مجھے ہدایت دے، مجھے رزق دے، اور مجھے عافیت میں ركھ۔ اور قیامت كی ہولناكیوں سے پناہ طلب كرتے۔

29- عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَمَّا كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَدْعُو بِهِ اللهَ؟ قَالَتْ: كَانَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ. ([2])
(٢٩)فروۃ بن نوفل الاشجعی كہتے ہیں كہ میں نے عائشہrسے سوال كیا كہ رسول اللہﷺاللہ تعالیٰ سے كس چیز كے بارے میں دعا كیا كرتے تھے،( عائشہr) كہتی ہیں كہ آپ یہ( دعا) كیا كرتے تھے( ترجمہ)اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں اپنے عمل كی برائی سے، اور اس برائی سے جو میں نے نہیں كی۔

30- عَنْ حُذَيْفَةَؓ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَافْتَتَحَ الْبَقَرَةَ فَقُلْتُ: يَرْكَعُ عِنْدَ الْمِائَةِ ثُمَّ مَضَى فَقُلْتُ: يُصَلِّي بِهَا فِي رَكْعَةٍ فَمَضَى فَقُلْتُ: يَرْكَعُ بِهَا ثُمَّ افْتَتَحَ النِّسَاءَ فَقَرَأَهَا ثُمَّ افْتَتَحَ آلَ عِمْرَانَ فَقَرَأَهَا يَقْرَأُ مُتَرَسِّلًا إِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا تَسْبِيحٌ سَبَّحَ وَإِذَا مَرَّ بِسُؤَالٍ سَأَلَ وَإِذَا مَرَّ بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ ثُمَّ رَكَعَ فَجَعَلَ يَقُولُ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ قَامَ طَوِيلًا قَرِيبًا مِمَّا رَكَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَقَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى فَكَانَ سُجُودُهُ قَرِيبًا مِنْ قِيَامِهِ. ([3])
(٣٠)حذیفہ سے روایت ہے كہ میں نے ایك رات نبیﷺكے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے سورۃالبقرۃ پڑھنی شروع كر دی۔ میں نے دل میں كہا سو آیتوں پر آپ ركوع فرمائیں گے ، لیكن آپ نے تلاوت جاری ركھی میں نے خیال كیا كہ آپ یہ سورت پوری نماز( دو ركعتوں) میں ختم فرمائیں گے۔ لیكن آپ نے تلاوت جاری ركھی، پھر میں نے خیال كیا كہ آپ اس كے ساتھ( یعنی سورت ختم كر كے)ركوع كریں گے، لیكن آپ نے سورۃنساء پڑھنی شروع كر دی اور وہ ساری پڑھ لی۔ پھر آپ نے سورۃآل عمران كی تلاوت شروع فرمادی اور وہ بھی ساری پڑھ گئے ،آپ ٹھہر ٹھہر كر تلاوت فرماتے جب آپ ایسی آیت كے پاس سے گزرتے جس میں تسبیح كا ذكر ہوتا تو آپ( اللہ كی) تسبیح بیان كرتے اور جب كسی سوال والی آیت كے پاس سے گزرتے تو اللہ سے سوال كرتے ،اور جب كسی پناہ مانگنے والی آیت سے گزرتے تو پناہ طلب كرتے۔ پھر آپ نے ركوع فرمایا: پس آپ نے ركوع میں سبحان ربی العظیم پڑھنا شروع كر دیا اور آپ كا ركوع بھی آپ كے قیام كے برابرتھا ، پھر آپ نے ركوع سے سر اٹھایا اور فرمایاسمع اللہ لمن حمدہ پھر آپ دیر تك كھڑے رہے۔ تقریباً اتنا جتناآپ نے ركوع فرمایا تھا، پھر آپ نے سجدہ كیا اور( اس میں)آپ نے فرمایاسبحان ربی الاعلی اور آپ كا سجدہ بھی آپ كے قیام كے برابر تھا۔

[1] - (حسن صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (766)، سنن أبى داود،كِتَاب الصَّلَاةِ، بَاب مَا يُسْتَفْتَحُ بِهِ الصَّلَاةُ مِنْ الدُّعَاءِ، رقم (766)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب التَّعَوُّذِ مِنْ شَرِّ مَا عُمِلَ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ يُعْمَلْ، رقم (2716)
[3] - صحيح مسلم،كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا، بَاب اسْتِحْبَابِ تَطْوِيلِ الْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ (773)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
31- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: عَلَّمَنَا خُطْبَةَ الْحَاجَةِ الْحَمْدُ لِلهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَسَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ يَقْرَأُ ثَلَاثَ آيَاتٍ: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿١٠٢﴾آل عمران يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَ‌بَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِ‌جَالًا كَثِيرً‌ا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْ‌حَامَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَ‌قِيبًا ﴿١﴾ النساء وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَرَ‌سُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ﴿٧١﴾ الأحزاب . ([1])
(٣١)عبداللہ بن مسعود كہتے ہیں كہ نبیﷺ نے ہمیں خطبہ حاجہ( ضرورت كا خطبہ) اس طرح سكھایا: (ترجمہ)‘‘تعریفیں اللہ تعالیٰ كے لئے ہیں ہم اسی سے مدد مانگتے ہیں ،اس سے بخشش طلب كرتے ہیں اور اپنے نفوس كے شرور سے بھی اس كی پناہ چاہتے ہیں جسے وہ ہدایت( كی دولت) دے دے اسے كوئی گمراہ نہیں كر سكتا اور جسے وہ گمراہ كر دے اس كے لئے پھر كوئی ھادی نہیں، میں گواہی دیتا ہوں كے اللہ كے سواكوئی معبود ( برحق) نہیں ،اور میں گواہی دیتا ہوں كہ محمدﷺاس كے بندے اور رسولﷺیں۔ پھر تین آیات كی تلاوت فرماتے (ترجمہ)اے ایماندارو اللہ تعالیٰ سے جس طرح ڈرنے كا حق ہے ویسے ڈرو ،اور تمہاری موت اسلام پر آئے( سورہ آل عمران ،آیت 102)اے ایماندارو اس اللہ كا تقویٰ اختیار كرو جس كے نام سے تم سوال كرتے ہو، اور رشتہ داروں كا خیال ركھو، بے شك اللہ تم پر نگران ہے(سورہ نساء،آیت1) اے ایماندارو اللہ سے ڈرو اور درست بات كہو، وہ(اللہ )تمہارے اعمال درست كر دے گا، اور تمہارے گناہ معاف كر دے گا ،اور جس نے اللہ اور رسولﷺ كی اطاعت كی اس نے بڑی كامیابی حاصل كی(سورہ احزاب ،آیت70)۔

32- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ لَيْلَةً مِنْ الْفِرَاشِ فَالْتَمَسْتُهُ فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى بَطْنِ قَدَمَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ. ([2])
(٣٢)عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ میں نے رسول اللہﷺ كو ایك رات بستر سے گم پایا( میں نے اپنے ہاتھ كے ساتھ) آپ كو ٹٹولنا شروع كیا چنانچہ میرا ہاتھ آپ كے قدموں كے اندروالے حصے پر لگا۔ آپ سجدے میں تھے اور آپ كے دونوں پاؤں كھڑے تھے، اور آپ یہ دعا كررہے تھے(ترجمہ)‘‘اے اللہ میں تیری رضا مندی كے ساتھ تیری ناراضگی سے اور تیری معافی كے ساتھ تیری سزا سے پناہ مانگتا ہوں اور میں تیرے ساتھ تجھ سے پناہ طلب كرتا ہوں، میں تیری حمد و ثنا كی طاقت نہیں ركھتا تو اس طرح ہے جیسا كہ تو نے اپنی حمدو ثناء كی ہے۔

33- عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ؓ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لِأَبِي طَلْحَةَ: الْتَمِسْ غُلَامًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي حَتَّى أَخْرُجَ إِلَى خَيْبَرَ فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ مُرْدِفِي وَأَنَا غُلَامٌ رَاهَقْتُ الْحُلُمَ فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللهِ ﷺ إِذَا نَزَلَ فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ كَثِيرًا يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ ثُمَّ قَدِمْنَا خَيْبَرَ فَلَمَّا فَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ الْحِصْنَ ذُكِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا وَكَانَتْ عَرُوسًا فَاصْطَفَاهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ لِنَفْسِهِ فَخَرَجَ بِهَا حَتَّى بَلَغْنَا سَدَّ الصَّهْبَاءِ حَلَّتْ فَبَنَى بِهَا ثُمَّ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ صَغِيرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: آذِنْ مَنْ حَوْلَكَ فَكَانَتْ تِلْكَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللهِ ﷺ عَلَى صَفِيَّةَ ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ: فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يُحَوِّي لَهَا وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ ثُمَّ يَجْلِسُ عِنْدَ بَعِيرِهِ فَيَضَعُ رُكْبَتَهُ فَتَضَعُ صَفِيَّةُ رِجْلَهَا عَلَى رُكْبَتِهِ حَتَّى تَرْكَبَ فَسِرْنَا حَتَّى إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ نَظَرَ إِلَى أُحُدٍ فَقَالَ: هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ثُمَّ نَظَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا بِمِثْلِ مَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ. ([3])
(٣٣)انس بن مالك كہتے ہیں كہ نبیﷺ نے ابو طلحہ سے فرمایا: كہ اپنے بچوں میں سے كوئی بچہ میرے ساتھ كر دو جو خیبر كے غزوہ میں میرے كام كر دیا كرے، جبكہ میں خیبر كا سفر كروں، ابو طلحہ اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھا كر مجھے( انس كو) لے گئے میں اس وقت ابھی لڑكا تھا ،بالغ ہونے كے قریب تھا، جب بھی آپ كہیں قیام فرماتے تو میں آپ كی خدمت كرتا اكثر میں سنتا كہ آپ یہ دعا كرتے اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں ،غم اور عاجزی، سستی ، بخل، بزدلی، قرض داری كے بوجھ اور ظالم كے اپنے اوپر غلبہ سے، آخر ہم خیبر پہنچے اور جب اللہ تعالیٰ نے خیبر كے قلعہ پر آپ كو فتح دی تو آپ كے سامنے صفیہ بن حئی بن اخطب رضی اللہ عنہا كے جمال( ظاہری و باطنی) كا ذكر كیا گیا ان كا شوہر(یہودی) لڑائی میں قتل کیا گیا تھا ،اور وہ ابھی دلہن ہی تھیں( اور چونكہ اكرام كرنے كے لئے) انہیں اپنے لئے پسند فرمالیا۔پھر آپ نے انہیں ساتھ لے كر وہاں سے چلے۔ جب ہم سدا الصہباء پر پہنچے تو وہ حیض سے پاك ہوئیں تو آپ نے ان سے خلوت كی۔ اس كے بعد آپ نے حیس( كھجور پنیر اور گھی سے تیار كیا ہوا كھانا)تیار كرا كر ایك چھوٹے سے دستر خوان پر ركھوایا اور مجھ سے فرمایا كہ اپنے آس پاس كے لوگوں كو دعوت دے دو اور یہی نبیﷺ كا صفیہ رضی اللہ عنہا كے ساتھ نكاح كا ولیمہ تھا۔ آخر ہم مدینہ كی طرف چلے۔ انس نے كہا كہ میں نے دیكھا كہ نبیﷺ صفیہ رضی اللہ عنہا كی وجہ سے اپنے پیچھے( اونٹ كے كوہان كے ارد گرد) اپنی عباء سے پردہ كئے ہوئے تھے۔(سواری پر جب صفیہ رضی اللہ عنہا سوار ہوئیں) تو آپ اپنے اونٹ كے پاس بیٹھ جاتے اور اپنا گھٹنا كھڑا ركھتے اور صفیہ رضی اللہ عنہا اپنا پاؤں نبیﷺكے گھٹنے پر ركھ كر سوار ہو جاتیں۔ اس طرح ہم چلتے رہے اور جب مدینہ منورہ كے قریب پہنچے تو آپ نے احد پہاڑ كو دیكھا اور فرمایا: یہ پہاڑ ہم سے محبت ركھتا اور ہم اس سے محبت ركھتے ہیں۔ اس كے بعد آپ نے مدینہ كی طرف نگاہ اٹھائی اور فرمایا: اے اللہ میں اس كے دونوں پتھریلے میدانوں كے درمیان كے خطے كو حرمت والا قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم نے مكہ معظمہ كو حرمت والا قرار دیا تھا۔ اے اللہ مدینہ كے لوگوں كو ان كے مُدّ اور صاع میں بركت دے۔


[1] - (صحيح) صحيح سنن النسائي رقم (1404)، سنن النسائي،كِتَاب الْجُمْعَةِ، بَاب كَيْفِيَّةِ الْخُطْبَةِ، رقم (105)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب الصَّلَاةِ، بَاب مَا يُقَالُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، رقم (486)
[3] - صحيح البخاري،كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ، بَاب مَنْ غَزَا بِصَبِيٍّ لِلْخِدْمَةِ، رقم (2893)، صحيح مسلم رقم (1365)​
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
34- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لِرَجُلٍ: مَا تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ قَالَ: أَتَشَهَّدُ ثُمَّ أَسْأَلُ اللهَ الْجَنَّةَ وَأَعُوذُ بِهِ مِنْ النَّارِ أَمَا وَاللهِ مَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَكَ وَلَا دَنْدَنَةَ مُعَاذٍ فَقَالَ حَوْلَهَا نُدَنْدِنُ. ([1])
(٣٤)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ نبیﷺنے ایك آدمی سے كہا تم اپنی نماز میں كیا پڑھتے ہو؟ اس نے كہا ( پہلے) میں تشھد پڑھتا ہوں، پھر اللہ تعالیٰ سے جنت كا سوال كرتا ہوں اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں اور اللہ كی قسم میں آپ كی اور معاذ رضی اللہ كی سرگوشی نہیں سمجھ پارہا آپ نے فرمایا:ہم بھی اس كے بارے میں باتیں سر گوشی كر رہے ہیں۔

35- عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ ﷺ: أُعِيذُكَ بِاللَّهِ يَا كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ مِنْ أُمَرَاءَ يَكُونُونَ مِنْ بَعْدِي فَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ فَصَدَّقَهُمْ فِي كَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ وَلَا يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ وَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ أَوْ لَمْ يَغْشَ فَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ فِي كَذِبِهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَسَيَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ يَا كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ الصَّلَاةُ بُرْهَانٌ وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ حَصِينَةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ يَا كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ إِنَّهُ لَا يَرْبُو لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ إِلَّا كَانَتْ النَّارُ أَوْلَى بِهِ. ([2])
(35)كعب بن عجرہ كہتے ہیں كہ میرے لئے رسول اللہﷺ نے دعا كرتے ہوئے فرمایا:‘‘میں تجھے( بے وقوفوں) كی امارت سے اللہ كی پناہ میں دیتا ہوں فرمایا: میرے بعد امراءہوں گے جو ان كے پاس گیا اور ان كی جھوٹی باتوں كو بھی سچا كہا اور ان كے ظلم پر ان كی مدد كی ،تو وہ مجھ سے نہیں اور میں اس سے نہیں، اور وہ كبھی میرے حوض كو ثر پر وارد نہیں ہوگا۔ اور جو ان كے پاس گیا یا نہ گیا نہ ان كی جھوٹی باتوں كو سچا كہا اور نہ ان كے ظلم پر ان كی اعانت كی، پس وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ،اور وہ میرے حوض پر وارد ہوں گے۔ اے كعب بن عجرۃ نماز دلیل ،اور روزہ محفوظ ڈھال ہے،اور صدقہ اس طرح گناہ كو ختم كر دیتا ہے كہ جس طرح پانی آگ كو ختم كر دیتا ہے۔ اے كعب بن عجرۃ: جو جسم بھی حرام كمائی سے نشو نما پائے گا وہ جہنم كا زیادہ حقدار ہے۔

36- عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّؓ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: قَدْ أَنْزَلَ اللهُ عَلَيَّ آيَاتٍ لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ الْفَلَقِ ﴿١﴾۔۔۔ إِلَى آخِرِ السُّورَةِ قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ النَّاسِ ﴿١﴾۔۔۔ إِلَى آخِرِ السُّورَةِ. ([3])
(٣٦)عقبہ بن عامر كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھ پر چند آیتیں نازل كی ہیں جن جیسی كبھی بھی نہیں دیكھی گئیں۔ پھر آپ نے( ان دونوں سورتوں كی تلاوت فرمائی)قل اعوذ برب الفلق۔۔۔۔ قل اعوذ برب الناس۔

37- عَنْ أَبِي سَعِيدٍؓ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا اسْتَجَدَّ ثَوْبًا سَمَّاهُ بِاسْمِهِ عِمَامَةً أَوْ قَمِيصًا أَوْ رِدَاءً ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ كَسَوْتَنِيهِ أَسْأَلُكَ خَيْرَهُ وَخَيْرَ مَا صُنِعَ لَهُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ.
(٣٧)ابو سعید خدری سے روایت ہے كہ رسول اللہﷺ جب كوئی نیا كپڑا زیب تن فرماتے تو اس كا نام لیتے( مثلاً) پگڑی،قمیص یا چادر اور یہ دعا پڑھتے۔ اے اللہ تیرے لئے تمام تعریفیں ہیں تو نے مجھے یہ كپڑا پہنایا میں اس كی بھلائی كا اور جس غرض كے لئے یہ بنایا گیا ہے اس كی بھلائی كا تجھ سے سوال كرتا ہوں ۔اور اس كے شر سے اور جس غرض كے لئے یہ بنایا گیا ہے اس كے شر سے تجھ سے پناہ مانگتا ہوں۔ ([4])

[1] - (صحيح) صحيح سنن ابن ماجة رقم (910) سنن ابن ماجه،كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا، بَاب مَا يُقَالُ بَعْدَ التَّشَهُّدِ وَ...، رقم (3847)
[2] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (614)، سنن الترمذى،كِتَاب الْجُمُعَةِ، بَاب مَا ذُكِرَ فِي فَضْلِ الصَّلَاةِ، رقم (614)
[3] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (2902)، سنن الترمذى،كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ، بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُعَوِّذَتَيْنِ، رقم (3367)
[4] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (1767)، سنن الترمذى،كِتَاب اللِّبَاسِ، بَاب مَا يَقُولُ إِذَا لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا، رقم (1767)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
38- عَنْ أَبِي سَعِيدٍؓ قَالَ:كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَيْنِ الْجَانِّ وَعَيْنِ الْإِنْسِ فَلَمَّا نَزَلَتْ الْمُعَوِّذَتَانِ أَخَذَ بِهِمَا وَتَرَكَ مَا سِوَى ذَلِكَ. ([1])
(٣٨)ابو سعید خدری سے روایت ہے كہ رسول اللہﷺ (معوذتین كے نزول سے پہلے اپنے الفاظ میں) جنوں اور لوگوں كی نظر بد سے پناہ مانگا كرتے تھے۔ یہاں تك كہ معوذتین نازل ہو گئیں۔ جب یہ نازل ہو گئیں تو آپ نے ان كے ذریعے سے پناہ مانگنے كو اختیار فرما لیا۔ اور ان كے علاوہ دوسری چیزوں كو چھوڑ دیا۔

39- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَدْعُو: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ. ([2])
(٣٩)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ نبیﷺ ان كلمات كے ساتھ دعا كیا كرتے تھے( آخری تشہد میں) اے اللہ میں تیری پناہ پكڑتا ہوں عذاب قبر سے، جہنم كے عذاب سے اور زندگی اور موت كے فتنے سے اور مسیح دجال كے فتنے سے۔

40- عَنْ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيَّؓ قَالَ: كَانَ سَعْدٌ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ كَمَا يُعَلِّمُ الْمُعَلِّمُ الْغِلْمَانَ الْكِتَابَةَ وَيَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْهُنَّ دُبُرَ الصَّلَاةِ :اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَحَدَّثْتُ بِهِ مُصْعَبًا فَصَدَّقَهُ. ([3])
(٤٠)عمرو بن میمون اودی كہتے ہیں كہ سعد بن ابی وقاص اپنے بچوں كو یہ كلمات دعائیہ اس طرح سكھاتے تھے جیسے معلم بچوں كو سكھاتا ہے۔ اور فرماتے تھے كہ نبیﷺ نماز كے بعد ان كلمات كے ذریعہ اللہ كی پناہ مانگتے تھے(ترجمہ)اے اللہ بزدلی سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس سے تیری پناہ مانگتا ہوں كے عمر كے سب سے ذلیل حصے میں پہنچا دیا جاؤں، اور تیری پناہ مانگتا ہوں میں دنیا كے فتنوں سے اور تیری پناہ مانگتاہوں قبر كے عذاب سے ،پھر میں نے یہ حدیث جب مصعب بن سعد سے بیان كی تو انہوں نے بھی اس كی تصدیق كی۔

[1] - (صحيح) صحيح سنن النسائي رقم (5494)، سنن النسائي،كِتَاب الِاسْتِعَاذَةِ، باب الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ عَيْنِ الْجَانِّ، رقم (271)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الْجَنَائِزِ، بَاب التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، رقم (1377)، صحيح مسلم رقم (588)
[3] - صحيح البخاري،كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ، بَاب مَا يُتَعَوَّذُ مِنْ الْجُبْنِ، رقم (2822)
 
Last edited:
Top