• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الاستعاذة

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
41- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللهِ ﷺ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ. ([1])
(٤١ )عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے كہ رسول اللہﷺ كی ایك دعا یہ بھی تھی۔ اے اللہ میں تیری نعمت كے زائل ہونے سے عافیت كے پھر جانے سے( یعنی مصیبت كے آنے سے) تیری نا گہانی گرفت سے اور تیری ہر قسم كی ناراضگی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

42- عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ ﷺ اللَّهُمَّ أَمْتِعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللهِ ﷺ وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: قَدْ سَأَلْتِ اللهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ وَأَيَّامٍ مَعْدُودَةٍ وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ لَنْ يُعَجِّلَ شَيْئًا قَبْلَ حِلِّهِ أَوْ يُؤَخِّرَ شَيْئًا عَنْ حِلِّهِ وَلَوْ كُنْتِ سَأَلْتِ اللهَ أَنْ يُعِيذَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ أَوْ عَذَابٍ فِي الْقَبْرِ كَانَ خَيْرًا وَأَفْضَلَ. ([2])
(٤٢ )ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے یہ دعا كی كہ یا اللہ مجھے میرے خاوند یعنی رسول اللہﷺ سے فائدہ اٹھانے دے، اور میرے باپ ابو سفیان اور میرے بھائی معاویہ سے( جب رسول اللہﷺ نے یہ سنا) تو فرمایا: تو نے اللہ تعالیٰ سے وہ چیزیں مانگیں ہیں جن كی میعاد مقرر ہو چكی ہے اور معین ایام ہو چکے ہیں اور رزق تقسیم ہو چكا ہے ۔ اللہ تعالیٰ كسی چیز كو اس كے وقت سے پہلے نہیں كرتا اور نہ كسی چیز كو اس كے وقت سے دیر كرتا ہے اگر تو اللہ تعالیٰ سے یہ مانگتی كہ تجھ كو دوزخ كے عذاب سے بچالیا جائے یا قبر كے عذاب سے تو بہتر ہوتا یا افضل ہوتا ۔

43- عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرَائِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَرَبَّ إِسْرَافِيلَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ حَرِّ النَّارِ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ. ([3])
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا: اے جبرائیل اور میكائیل كے رب اور اسرافیل كے رب میں تیری پناہ مانگتاہوں جہنم كی گرمائی سے اور عذاب قبر سے۔

[1] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب أَكْثَرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ الْفُقَرَاءُ وَأَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ النِّسَاءُ ...، رقم (2739)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب الْقَدَرِ، بَاب بَيَانِ أَنَّ الْآجَالَ وَالْأَرْزَاقَ وَغَيْرَهَا ...، رقم (2663)
[3] - (صحيح) صحيح سنن النسائي رقم (5519)، سنن النسائي،كِتَاب الِاسْتِعَاذَةِ، باب الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ حَرِّ النَّارِ، رقم (278)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
44- عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَنْ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ وَمَنْ سَأَلَكُمْ بِاللهِ فَأَعْطُوهُ وَمَنْ اسْتَجَارَ بِاللهِ فَأَجِيرُوهُ وَمَنْ آتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تَعْلَمُوا أَنْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ. ([1])
(٤٤)عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا: جو شخص تم سے اللہ كی پناہ طلب كرے تم اسے پناہ دے دو اور جو شخص اللہ كا واسطہ دے كر سوال كرے اس كا سوال پورا كرو،اور جو اللہ تعالیٰ كے واسطے پناہ طلب كرے تو اسے پناہ دو، اور جو شخص تمہارے ساتھ احسان كرے تم اس كے احسان كا بدلہ دو ،اگر تم بدلہ نہ دے سكو تو اس كے حق میں دعا كرو یہاں تك كہ تم محسوس كرو كہ تم نے اس كو بدلہ دے دیا ہے۔

45- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ قَالَ: مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا وَإِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ وَلَئِنْ اسْتَعَاذَنِي لَأُعِيذَنَّهُ وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَأَنَا أَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ. ([2])
(٤٥)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : كہ جس نے میرے كسی ولی سے دشمنی كی اسے میری طرف سے اعلان جنگ ہے اور میرا بندہ جن جن عبادتوں سے قرب حاصل كرتا ہے اور كوئی عبادت مجھ كو اس سے زیادہ پسند نہیں ہے جو میں نے اس پر فرض كی ہے( یعنی فرائض مجھ كو بہت پسند ہیں جیسے نماز ،روزہ ، حج، زكوٰۃ)اور میرا بندہ فرض ادا كرنے كے بعد نفل عبادت كر كے مجھ سے اتنا نزدیك ہو جاتا ہے كہ میں اس سے محبت كرنے لگ جاتا ہوں۔ پھر جب میں اس سے محبت كرنے لگ جاتا ہوں تو میں اس كا كان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس كی آنكھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ دیكھتاہے، اس كا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سےوہ پكڑتا ہے، اس كا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اس کودیتا ہوں اگر وہ كسی دشمن یا شیطان سے میری پناہ كا طالب ہوتا ہے تو میں اسے محفوظ ركھتا ہوں اور میں جو كام كرنا چاہتا ہوں اس میں مجھے اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا كے مجھے اپنے مومن بندے كی جان نكالنے میں ہوتا ہے۔ وہ تو موت كو بوجہ تكلیف جسمانی كے پسند نہیں كرتا اور مجھ كو بھی اسے تكلیف دینا برا لگتا ہے۔

46- عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ السُّلَمِيَّةَ تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: مَنْ نَزَلَ مَنْزِلًا ثُمَّ قَالَ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْءٌ حَتَّى يَرْتَحِلَ مِنْ مَنْزِلِهِ ذَلِكَ. ([3])
(٤٦)خولہ بنت حكیم السُلمیہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے : جو شخص كسی جگہ( سفر میں)اترے پھر كہے كہ: میں تمام مخلوق كی شرارتوں سے اللہ تعالیٰ كے ان كامل التاثیر كلمات كی پناہ لیتا ہوں اس كی پیدا كی ہوئی ہر چیز كے شر سے بچنے كے لئے ۔تو اس كو كوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی۔ یہاں تك كہ اس منزل سے كوچ كر جائے۔

[1] - (صحيح) صحيح سنن النسائي رقم (2567)، سنن النسائي،كِتَاب الزَّكَاةِ، باب مَنْ سَأَلَ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، رقم (82)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الرِّقَاقِ، بَاب التَّوَاضُعِ، رقم (6502)
[3] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب فِي التَّعَوُّذِ مِنْ سُوءِ الْقَضَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَغَيْرِهِ، رقم (2708)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
47- عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِؓ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ عَلِّمْنِي مَا أَقُولُ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ قُلْ: اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي سُوءًا أَوْ أَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ. ([1])
(٤٧)ابو بكر صدیق نے نبیﷺسے كہا اے اللہ كے رسولﷺمجھے ایسی دعا سكھا دیجئے جو میں صبح و شام پڑھا كروں تو نبیﷺنے فرمایا: اے ابو بكر (یہ دعا پڑھا كرو)اے اللہ اے آسمانوں اور زمین كو پیدا كرنے والے، اے غیب اور حاضر كو جاننے والے، تیرے علاوہ كوئی عبادت كے لائق نہیں تو ہی ہر چیز كا پروردگار ہے اور مالك ہے ،میں پناہ مانگتا ہوں، اپنے نفس كے شر سے اور شیطان كے شر سے اور اس كے شر ك سے اور اس بات سے كہ میں اپنے نفس پر برائی كا ارتكاب كروں یا كسی مسلمان سے برائی كروں۔

48- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: رَسُولُ اللهِ ﷺ: يَأْتِي الشَّيْطَانُ أَحَدَكُمْ فَيَقُولُ: مَنْ خَلَقَ كَذَا مَنْ خَلَقَ كَذَا حَتَّى يَقُولَ: مَنْ خَلَقَ رَبَّكَ فَإِذَا بَلَغَهُ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللهِ وَلْيَنْتَهِ.
(٤٨)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا: تم میں سے كسی كے پاس شیطان آتا ہے اور تمہارے دل میں پہلے تو یہ سوال پیدا كرتا ہے كہ فلاں چیز كس نے پیدا كی، فلاں چیز كس نے پیدا كی؟ اور آخر میں یہاں تك بات پہنچاتا ہے كہ خود تمہارے رب كو كس نے پیدا كیا؟ جب كسی شخص كو ایسا وسوسہ ڈالے تو اسے اللہ سے پناہ مانگنی چاہیئے اور شیطانی خیال چھوڑ دے۔([2])


[1] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (3529)، سنن الترمذى،كِتَاب الدَّعَوَاتِ، بَاب مِنْهُ رقم (3529)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ، بَاب صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ، رقم (3276)، صحيح مسلم رقم (134)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
الأحاديث الواردة في (الإستعاذة) معنىً
49- عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ عَنْ عَمِّهِ قَالَ: أَقْبَلْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَأَتَيْنَا عَلَى حَيٍّ مِنْ الْعَرَبِ فَقَالُوا: إِنَّا أُنْبِئْنَا أَنَّكُمْ قَدْ جِئْتُمْ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ دَوَاءٍ أَوْ رُقْيَةٍ مَّا فَإِنَّ عِنْدَنَا مَعْتُوهًا فِي الْقُيُودِ؟ قَالَ: فَقُلْنَا: نَعَمْ قَالَ: فَجَاءُوا بِمَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً كُلَّمَا خَتَمْتُهَا أَجْمَعُ بُزَاقِي ثُمَّ أَتْفُلُ فَكَأَنَّمَا نَشَطَ مِنْ عِقَالٍ قَالَ: فَأَعْطَوْنِي جُعْلًا فَقُلْتُ: لَا حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللهِ ﷺ فَقَالَ: كُلْ فَلَعَمْرِي مَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ. ([1])
(٤٩)خارجہ بن صلت التمیمی اپنے چچا سے روایت كرتے ہیں كہ انہوں نے بیان كیا كہ ہم رسول اللہﷺ كے پاس سے لوٹے تو ہم عرب كے ایك قبیلے کے پاس آئے تو انہوں نے كہا كہ ہمیں پتہ چلا ہے كہ تم لوگ اس شخص كے پاس سے(یعنی نبیﷺ)خیرلے كر آئے ہو كیا تمہارے پاس كوئی دوا یا دم جھاڑ ہے؟ كیونكہ ہمارے پاس جكڑا ہوا ایك مجنون ہے ۔راوی بیان كرتے ہیں كہ میں نے تین روز صبح و شام اس پر سورةفاتحہ تلاوت كی میں جب بھی ختم كرتا تو اپنے تھوك كو جمع كرتا پھر اس پر تھوكتا، وہ راوی بیان كرتے ہیں كہ وہ ایسے صحت یاب ہو گیا جیسے جكڑ بندوں سے آزاد كر دیا گیا ہو۔ وہ راوی بیان كرتے ہیں كہ انہوں نے مجھے كچھ حصہ(یعنی اجرت) دیا تو میں نے كہا نہیں حتی كہ میں رسول اللہﷺ سے دریافت كر لوں۔ پس آپ نے فرمایا: كھاؤ، میری عمر كی قسم جس نے باطل دم جھاڑے كے ذریعے كھایا( اس شخص كا انجام كیا ہوگا؟) جبكہ تم نے تو حق و درست دم كے ذریعے كھایا۔

50- عَنْ أَبِي سَعِيد الخُذْرِيِّ ؓ أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ اشْتَكَيْتَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ قَالَ: بِاسْمِ اللهِ أَرْقِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ اللهُ يَشْفِيكَ بِاسْمِ اللهِ أَرْقِيكَ. ([2])
(٥٠)ابو سعید خدر ی كہتے ہیں كہ جبرائیل امین نبیﷺ كی خدمت میں حاضر ہوئے ۔انہوں نے استفسار كیا اے محمدﷺ آپ بیمار ہیں؟ آپ نے فرمایاہاں انہوں نے كہا اللہ كے نام كے ساتھ میں آپ كو ہر تكلیف دینے والی چیز ہر نفس كے شر، یا حاسد كی نظر كے شر سے دم كرتا ہوں ،اللہ آپ كو شفا عطا كرے، میں اللہ كے نام كے ساتھ آپ كو دم كرتا ہوں۔

51- عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ لِجَارِيَةٍ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ رَأَى بِوَجْهِهَا سَفْعَةً فَقَالَ: بِهَا نَظْرَةٌ فَاسْتَرْقُوا لَهَا يَعْنِي بِوَجْهِهَا صُفْرَةً. ([3])
(٥١)ام المومنین ام سلمة رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ نبیﷺنے ایك لڑكی كو دیكھا جس كے چہرہ پر ( نظربدلگنے كی وجہ سے) كا لے دھبے پڑ گئے تھے نبیﷺنے فرمایا: اس پر دم كرا دو كیوں كہ اسے نظر بد لگ گئی ہے یعنی اس كے چہرہ پر پیلا پن ہے۔


[1] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (3901)، سنن أبى داود،كِتَاب الطِّبِّ، بَاب كَيْفَ الرُّقَى، رقم (3901)،
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب السَّلَامِ، بَاب الطِّبِّ وَالْمَرَضِ وَالرُّقَى، رقم (2186)
[3] - صحيح مسلم،كِتَاب السَّلَامِ، بَاب اسْتِحْبَابِ الرُّقْيَةِ مِنْ الْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ وَالْحُمَةِ وَالنَّظْرَةِ، رقم (2197)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
52- عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يَأْمُرُهَا أَنْ تَسْتَرْقِيَ مِنْ الْعَيْنِ.
(٥٢)عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ نبیﷺمجھے حكم دیا كرتے تھے كہ میں نظر بد كادم كرالیا كروں۔([1])

53- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ مَرُّوا بِمَاءٍ فِيهِمْ لَدِيغٌ أَوْ سَلِيمٌ فَعَرَضَ لَهُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَاءِ فَقَالَ: هَلْ فِيكُمْ مِنْ رَاقٍ إِنَّ فِي الْمَاءِ رَجُلًا لَدِيغًا أَوْ سَلِيمًا فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ عَلَى شَاءٍ فَبَرَأَ فَجَاءَ بِالشَّاءِ إِلَى أَصْحَابِهِ فَكَرِهُوا ذَلِكَ وَقَالُوا: أَخَذْتَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا حَتَّى قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ أَخَذَ عَلَى كِتَابِ اللهِ أَجْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا كِتَابُ اللهِ. ([2])
(٥٣)عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ چند صحابہ ایك پانی (کنویں )سے گزرے جس كے پاس قبیلہ میں ایك بچھو كا كاٹا ہوا یا سلیم( راوی كو ان دونوں الفاظ كے متعلق شبہ تھا) ایك شخص تھا۔ قبیلہ كا ایك شخص ان (صحابہ)كے پاس آیا اور كہا كیا آپ لوگوںمیں كوئی دم جھاڑ كرنے والا ہے۔ ہمارے قبیلہ میں ایك شخص كو بچھو نے كاٹ لیا چنانچہ صحابہ كی اس جماعت میں سے ایك صحابی اس شخص كے ساتھ گئے اور چند بكریوں كی شرط كے ساتھ اس شخص پر سورۃ فاتحہ پڑھی۔ اس سے وہ اچھا ہو گیا۔ وہ صاحب شرط كے مطابق بكریاں اپنے ساتھیوں كے پاس لائے تو انہوں نے قبول كر لینا پسند نہیں كیا ۔اور كہا كہ اللہ كی كتاب پر اجرت لے لی ہے۔ آخر سب لوگ مدینہ آئے تو عرض كیا كہ یا رسول اللہﷺاس صحابی نے اللہ كی كتاب پر اجرت لے لی ہے۔ آپ نے فرمایا :جن چیزوں پر تم اجرت لے سكتے ہو ان میں سب سے زیادہ اس كی مستحق اللہ كی كتاب ہی ہے۔

54- عَنْ أَبِي سَعِيدِ الْخُذْرِيِّؓ أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ ﷺ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا حَتَّى نَزَلُوافِي حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَاسْتَضَافُوهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ فَسَعَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ قَدْ نَزَلُوا بِكُمْ لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ فَأَتَوْهُمْ فَقَالُوا: يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَسَعَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ؟ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: نَعَمْ وَاللهِ إِنِّي لَرَاقٍ وَلَكِنْ وَاللهِ لَقَدْ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَلَمْ تُضَيِّفُونَا فَمَا أَنَا بِرَاقٍ لَكُمْ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا فَصَالَحُوهُمْ عَلَى قَطِيعٍ مِنْ الْغَنَمِ فَانْطَلَقَ فَجَعَلَ يَتْفُلُ وَيَقْرَأُ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ حَتَّى لَكَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَانْطَلَقَ يَمْشِي مَا بِهِ قَلَبَةٌ قَالَ: فَأَوْفَوْهُمْ جُعْلَهُمْ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اقْسِمُوا فَقَالَ الَّذِي رَقَى: لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللهِ ﷺ فَنَذْكُرَ لَهُ الَّذِي كَانَ فَنَنْظُرَ مَا يَأْمُرُنَا فَقَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَذَكَرُوا لَهُ فَقَالَ: وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟ أَصَبْتُمْ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ. ([3])
(٥٤)ابوسعید خدری كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ كے چند صحابہ كرام (300آدمی) ایك سفر كے لئے روانہ ہوئے جسے انہیں طے كرنا تھا راستے میں انہوں نے عرب كے ایك قبیلہ میں پڑاؤ كیا اور چاہا كہ قبیلہ والے ان كی مہمانی كریں لیكن انہوں نے انكار كیا۔ پھر اس قبیلہ كے سردار كو بچھو نے كاٹ لیا اسے اچھا كرنے كی ہر طرح كوشش انہوں نے كر ڈالی لیكن كسی سے كچھ فائدہ نہیں ہوا۔ آخر انہی میں سے كسی نے كہا كہ یہ لوگ جنہوں نے تمہارے قبیلہ میں پڑاؤ كر ركھا ہے ان كے پاس چلو ممكن ہے ان میں سے كسی كے پاس كوئی دم جھاڑ ہو۔ چنانچہ وہ صحابہ كے پاس آئے اور كہا لوگو ہمارے سردار كو بچھو نے كاٹ لیا ہے ہم نے ہر طرح كی بہت كوشش اس كے لئے كر ڈالی لیكن كسی سے كوئی فائدہ نہیں ہوا كیا تم لوگوں میں سے كسی كے پاس كوئی دم جھاڑ ہے؟ صحابہ میں سے ایك صاحب (ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ) نے كہا كہ ہاں واللہ میں جھاڑنا جانتا ہوں ۔لیكن ہم نے تم سے كہا تھا كہ تم ہماری مہمانی كرو( ہم مسافر ہیں)تو تم نے انكار كر دیا تھا اس لئے میں بھی اس وقت تك نہیں جھاڑوں گا جب تك تم میرے لئے اس كی مزدوری نہ مقرر کر دو۔ چنانچہ ان لوگوں نے كچھ بكریوں (30)پر معاملہ طے كر لیا۔ اب یہ صحابی روانہ ہوئے یہ زمین پر تھو كتے جاتے اور الحمدللہ رب العالمین( سورۃ فاتحہ) پڑھتے جاتے۔اس كی بركت سے وہ ایسا ہو گیا جیسے اس كی رسی كھل گئی ہو اور وہ اس طرح چلنے لگا جیسے اسے كوئی تكلیف ہی نہیں ۔ بیان كیا كہ پھر وعدہ كے مطابق قبیلہ والوں نے ان صحابی كو مزدوری(30بكریاں)ادا كردیں بعض لوگوں نے كہا كہ ان كو تقسیم كر لو ۔ لیكن جنہوں نے جھاڑا تھا انہوں نے كہا كہ ابھی نہیں پہلے ہم رسول اللہﷺ كی خدمت میں حاضر ہوں پوری صورت حال آپ كے سامنے بیان كردیں پھر دیكھیں نبیﷺہمیں كیا حكم فرماتے ہیں ۔چنانچہ سب لوگ نبیﷺكی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے اس كا ذكر كیا آپ نے فرمایا : كہ تمہیں كیسے معلوم ہو گیا تھا كہ اس سے دم كیا جا سكتا ہے ؟ تم نے بہت اچھا كیا جاؤ ان كو تقسیم كر لو اور میرا بھی اپنے ساتھ ایك حصہ ركھو۔

[1] - صحيح مسلم،كِتَاب السَّلَامِ، بَاب اسْتِحْبَابِ الرُّقْيَةِ مِنْ الْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ وَالْحُمَةِ وَالنَّظْرَةِ، رقم (5738)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الطِّبِّ، بَاب الشَّرْطِ فِي الرُّقْيَةِ بِقَطِيعٍ مِنْ الْغَنَمِ، رقم (5737)
[3] - صحيح البخاري،كِتَاب الطِّبِّ، بَاب النَّفْثِ فِي الرُّقْيَةِ، رقم (5749)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
55- عَنِ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ فَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ ثُمَّ قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ وَاجْعَلْهُنَّ مِنْ آخِرِ كَلَامِكَ فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ مُتَّ وَأَنْتَ عَلَى الْفِطْرَةِ. ([1])
(۵۵)براء بن عازب کہتے ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا : جب تو سونے لگے تو نماز کے وضو کی طرح وضو کر پھر دائیں کروٹ لیٹ جا اور یہ دعا پڑھ(ترجمہ)"اے اللہ! میں نے اپنے آپ کو تیری اطاعت میں دےدیا۔ اپنا سب کچھ تیرے سپرد کر دیا ۔اپنے معاملات تیرے حوالے کر دیئے ۔خوف کی وجہ سے اور تیری (رحمت وثواب کی) امید میں کوئی پناہ گاہ کوئی مخلص تیرے سوا نہیں میں تیری کتاب پر ایمان لایا اور جو تو نے نازل کی ہے اور تیرے نبیﷺ پر جو تو نے بھیجا ہے "۔پس ان کلمات کو(رات کی) سب سے آخری بات بناؤ۔ اس کے بعد اگر تم اسی رات مر گئے تو فطرت (یعنی دین اسلام) پر مروگے۔

56- عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَثَابِتٌ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَقَالَ ثَابِتٌ: يَا أَبَا حَمْزَةَ اشْتَكَيْتُ فَقَالَ أَنَسٌ: أَلَا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللهِ ﷺ؟ قَالَ: بَلَى قَالَ: اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا. ([2])
(۵۶)عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا کہ میں اور ثابت بنانی انس بن مالک کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ ثابت نے کہا :ابو حمزہ!(انس کی کنیت) میری طبیعت خراب ہوگئی۔ انس نے کہا پھر کیوں نہ میں تم پر دعا پڑھ کر دم کر دوں جسے رسول اللہﷺ پڑھا کرتے تھے۔ثابت نے کہا کہ ضرور کیجئے انس نے اس پر یہ دعا پڑھ کر دم کیا ۔"اے اللہ! لوگوں کے رب !تکلیف کو دور کردینے والے! شفا عطا فرما تو ہی شفا دینے والے ہے۔ تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں۔ایسی شفا عطا فرما کہ بیماری بالکل باقی نہ رہے۔

57- عَنْ أَنَسٍ قَالَ: رَخَّصَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فِي الرُّقْيَةِ مِنْ الْعَيْنِ وَالْحُمَةِ وَالنَّمْلَةِ. ([3])
(۵۷)انس بن مالک کہتےہیں کہ رسول اللہﷺ نے نظر بد، ڈسنے پر اور نملہ( ایک پھنسی ہے جو بغل میں ہو نکلنے )پر دم کرنے کی رخصت دی ہے۔


[1] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب مَا يَقُولُ عِنْدَ النَّوْمِ وَأَخْذِ الْمَضْجَعِ، رقم (2710)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الطِّبِّ، بَاب رُقْيَةِ النَّبِيِّ ﷺ، رقم (5742)
[3] - صحيح مسلم،كِتَاب السَّلَامِ، بَاب اسْتِحْبَابِ الرُّقْيَةِ مِنْ الْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ وَالْحُمَةِ وَالنَّظْرَةِ، رقم (2196)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
58- عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: رَخَّصَ النَّبِيُّ ﷺ لِآلِ حَزْمٍ فِي رُقْيَةِ الْحَيَّةِ وَقَالَ لِأَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ مَا لِي أَرَى أَجْسَامَ بَنِي أَخِي ضَارِعَةً تُصِيبُهُمْ الْحَاجَةُ قَالَتْ لَا وَلَكِنْ الْعَيْنُ تُسْرِعُ إِلَيْهِمْ قَالَ ارْقِيهِمْ قَالَتْ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ ارْقِيهِمْ. ([1])
(۵۸)جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول ﷺنے آل حزم کو سانپ کے (کاٹے کے لئے) دم کرنے کی اجازت دی اور اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے فرمایا:کیا سبب ہے کہ میں اپنے بھائی کے بچوں کو( یعنی جعفر بن ابو طالب کے لڑکوں کو)دبلا پاتا ہوں ۔ یا وہ بھوکے رہتے ہیں ؟اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نہیں ان کو نظر جلدی لگ جاتی ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا کوئی دم کیا کرو۔ میں نے ایک دم آپ کے سامنے پیش کیا تو آپ ﷺنے فرمایا: ان کو ( اس سے) دم کر دیا کرو۔

59- عَنْ أَبِي خُزَامَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَرَأَيْتَ رُقًى نَسْتَرْقِيهَا وَدَوَاءً نَتَدَاوَى بِهِ وَتُقَاةً نَتَّقِيهَا هَلْ تَرُدُّ مِنْ قَدَرِ اللهِ شَيْئًا؟ قَالَ: هِيَ مِنْ قَدَرِ اللهِ. ([2])
(۵۹)ابو خزامہ اپنےوالد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!آپ دم کرنے کے بارے میں فرمائیں جو ہم کرتے ہیں اور دواء کے بارے میں بتائیں جس کے ساتھ ہم علاج کرتے ہیں اور بچاؤ کی تدابیر جو ہم اختیار کرتے ہیں ۔کیا یہ اللہ کی تقدیر کو بدل دیتے ہیں ؟آپ نے فرمایا یہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہیں۔

60- عَنْ الْأَسْوَدِؓ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ الرُّقْيَةِ فَقَالَتْ: رَخَّصَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لِأَهْلِ بَيْتٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الرُّقْيَةِ مِنْ كُلِّ ذِي حُمَةٍ. ([3])
(۶۰)اسود کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہاسے دم کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے انصار کے ایک گھر والوں کو زہریلے ( جانور کے کاٹنے کے لئے) دم کرنے کی اجازت دی تھی۔

61- عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ: كُنَّا نَرْقِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ كَيْفَ تَرَى فِي ذَلِكَ فَقَالَ: اعْرِضُوا عَلَيَّ رُقَاكُمْ لَا بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ شِرْكٌ. ([4])
(۶۱)عوف بن مالک اشجعی کہتے ہیں کہ ہم جاہلیت کے زمانہ میں دم کیا کرتے تھے ہم نے کہا یا رسول اللہ ﷺ! آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟آپ نے فرمایا: اپنے دم میرے پاس پیش کرو ۔ دم میں کچھ قباحت نہیں اگر اس میں شرک نہ ہو۔


[1] - صحيح مسلم،كِتَاب السَّلَامِ، بَاب اسْتِحْبَابِ الرُّقْيَةِ مِنْ الْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ وَالْحُمَةِ وَالنَّظْرَةِ، رقم (2198)
[2] - (ضعيف) صحيح سنن الترمذي رقم (2065)، سنن الترمذى،كِتَاب الطِّبِّ، بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّقَى وَالْأَدْوِيَةِ، رقم (2065)
[3] - صحيح مسلم،كِتَاب السَّلَامِ، بَاب اسْتِحْبَابِ الرُّقْيَةِ مِنْ الْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ وَالْحُمَةِ وَالنَّظْرَةِ، رقم (2193)
[4] - صحيح مسلم،كِتَاب السَّلَامِ، بَاب لَا بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ شِرْكٌ، رقم (2200)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
62- عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ. ([1])
(۶۲)عمران بن حصین کہتے ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا: دم صرف نظر بد اور زہریلے(جانور کے کا ٹنے ) پر جائز ہے ۔

63- عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: لَقِيتُ أَبَا مَسْعُودٍ عِنْدَ الْبَيْتِ فَقُلْتُ: حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ فِي الْآيَتَيْنِ فِي سُورَةِ الْبَقَرَةِ. فَقَالَ: نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: الْآيَتَانِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ مَنْ قَرَأَهُمَا فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ. ([2])
(۶۳)عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں میں نے گھر کے پاس ابو مسعود سے ملاقات کی اور کہا مجھے آپ کے ذریعے سے ایک حدیث جو سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتوں سے متعلق ہے پہنچی ہے۔ تو انہوں نے کہا جی ہاں نبیﷺنے فرمایا ہے کہ جو سورہ بقرۃ کی آخری دو آیتیں پڑھے تو وہ اسے رات بھر کفایت کریں گی۔

64- عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ: لَمَّا اسْتَعْمَلَنِي رَسُولُ اللهِ ﷺ عَلَى الطَّائِفِ جَعَلَ يَعْرِضُ لِي شَيْءٌ فِي صَلَاتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ رَحَلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: ابْنُ أَبِي الْعَاصِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: مَا جَاءَ بِكَ؟ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ عَرَضَ لِي شَيْءٌ فِي صَلَوَاتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي قَالَ: ذَاكَ الشَّيْطَانُ ادْنُهْ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَجَلَسْتُ عَلَى صُدُورِ قَدَمَيَّ قَالَ: فَضَرَبَ صَدْرِي بِيَدِهِ وَتَفَلَ فِي فَمِي وَقَالَ: اخْرُجْ عَدُوَّ اللهِ فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ: الْحَقْ بِعَمَلِكَ. ([3])
(۶۴)عثمان بن ابی العاص سے روایت ہے کہ جب رسول اللہﷺ نے مجھے طائف کا عامل بنایا تو مجھے نماز میں کچھ خیال آنے لگا یہاں تک کہ مجھ کو یاد نہیں رہتا تھا کہ کتنی رکعتیں میں نے پڑھیں جب میں نے یہ حال دیکھا تو میں نے سفر کیا رسول اللہﷺ کے پاس آپ نے فرمایا ابوالعاص کا بیٹا ہے۔ میں نے کہا جی ہاں یا رسول اللہﷺ۔ آپ نے فرمایا تو کیوں آیا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ نماز میں مجھے ایسا خیال آنے لگا ہے جس سے مجھ کو یاد نہیں رہتا کتنی رکعتیں میں نے پڑھیں ۔آپ نے فرمایا یہ شیطان کا کام ہے میرے نزدیک آؤ،میں نزدیک گیا اور اپنے پاؤں کی انگلیوں پر( مؤدب) بیٹھا آپ نے میرے سینہ پر اپنا ہاتھ مارا اور میرے منہ میں اپنا تھوک ڈالا، اور فرمایا نکل جا اے اللہ کے دشمن ،تین بار آپ نے ایسا ہی کیا پھر فرمایا جا اپنے کام پر جا( یعنی طائف کو )

65- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ قَالَ: بِاسْمِ اللهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا فَإِنَّهُ إِنْ يُقَدَّرْ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ فِي ذَلِكَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْطَانٌ أَبَدًا. ([4])
(۶۵)عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتےہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے مجامعت کرتے ہوئے یہ دعا کرے(ترجمہ)"اللہ کے نام کے ساتھ اے اللہ! ہمیں شیطان سے دور کر، اور جو اولاد تو ہمیں عطا کرے اس سے بھی شیطان کو دور کر تو اگر ان کے درمیان اس مجامعت سے بچہ ہونا تقدیر میں ہے تو شیطان کبھی اس کو تکلیف نہ دے گا۔


[1] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (2057)، سنن الترمذى،كِتَاب الطِّبِّ، بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ، رقم (2057)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا، بَاب فَضْلِ الْفَاتِحَةِ وَخَوَاتِيمِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ ...، رقم (807)
[3] - (صحيح) صحيح سنن ابن ماجة رقم (3548)، سنن ابن ماجه،كِتَاب الطِّبِّ، بَاب الْفَزَعِ وَالْأَرَقِ وَمَا يُتَعَوَّذُ مِنْهُ، رقم (3538)
[4] - صحيح البخاري،كِتَاب الدَّعَوَاتِ، بَاب مَا يَقُولُ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ، رقم (7396)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
66- عَنْ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِؓ قَالَ: لَدَغَتْ رَجُلًا مِنَّا عَقْرَبٌ وَنَحْنُ جُلُوسٌ مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ أَرْقِي؟ قَالَ: مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَفْعَلْ. ([1])
(۶۶)جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک آدمی کو بچھو نے ڈس لیا اور ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے ،ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہﷺ! میں دم کروں؟ آپ نے فرمایا: تم میں سے جو اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کی طاقت رکھتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اسے فائدہ پہنچائے۔

67- عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِؓ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺقَالَ: مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْكَهْف عُصِمَ مِنْ الدَّجَّالِ. ([2])
(۶۷)ابو درداء کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺنے فرمایا: جو شخص سورہ کہف کی ابتدائی دس آیتیں یاد کر لے گا وہ دجال کے فتنہ سے بچ جائے گا۔

68- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَت لَهُ عِدْلُ عَشْرِ رِقَابٍ وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ. وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنْ الشَّيْطَانِ، يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ أَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ وَمَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ حُطَّتْ خَطَايَاهُ وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ. ([3])
(۶۸)ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص ایک دن میں سو بار یہ کلمات کہے:”لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ“ تو اس کو اتنا ثواب ہو گا جیسے دس غلام آزاد کیے ۔اس کی سو نیکیاں لکھی جائیں گی ،اس کی سو برائیاں مٹائی جائیں گی،سارا دن شام تک شیطان سے بچا رہے گا۔ اور( قیامت کے دن) اس سے بہتر عمل کوئی شخص نہ لائے گا مگر جو اس سے زیادہ عمل کرلے اور جو شخص”سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ“دن میں سو بار کہے تو اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برا بر ہوں۔

[1] - صحيح مسلم،كِتَاب السَّلَامِ، بَاب اسْتِحْبَابِ الرُّقْيَةِ مِنْ الْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ وَالْحُمَةِ وَالنَّظْرَةِ، رقم (2799)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا، بَاب فَضْلِ سُورَةِ الْكَهْفِ وَآيَةِ الْكُرْسِيِّ، رقم (809)
[3] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب فَضْلِ التَّهْلِيلِ وَالتَّسْبِيحِ وَالدُّعَاءِ، رقم (2691)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
المثل التطبيقي من حياة النبي ﷺ في (الإستعاذة)
69- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓ قَالَ: وَكَّلَنِي رَسُولُ اللهِ ﷺ بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنْ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ: لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ - فَذَكَرَ الْحَدِيثَ – فَقَالَ: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ لَنْ يَزَالَ عَلَيْكَ مِنْ اللهِ حَافِظٌ وَلَا يَقْرَبُكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: صَدَقَكَ وَهُوَ كَذُوبٌ، ذَاكَ شَيْطَانٌ. ([1])
(۶۹) ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ایک مرتبہ مجھے صدقہ فطر کے غلہ کی حفاظت کے لئے مقرر کیا ایک شخص آیا اور دونوں ہاتھوں سے غلہ لپ بھر بھر کر لینے لگا۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ اب میں تجھے رسول اللہﷺ کی خدمت میں پیش کرونگا ۔ پھر انہوں نے آخرتک حدیث بیان کی اس چور نے ابو ہریرہ سے کہا کہ جب تم اپنے بستر پر سونے کے لئے لیٹنے لگو توآیت الکرسی پڑھ لیا کرو۔ اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر ایک نگہبان مقرر ہو جائے گا۔ اور شیطان تمہارے قریب صبح تک نہ آسکے گا۔تو نبی ﷺنے فرمایا: بات تو اس نے سچی کہی اگرچہ وہ خود جھوٹا ہے وہ شیطان تھا۔

70- عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى بَعِيرِهِ خَارِجًا إِلَى سَفَرٍ كَبَّرَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: لِتَسْتَوُوا عَلَىٰ ظُهُورِ‌هِ ثُمَّ تَذْكُرُ‌وا نِعْمَةَ رَ‌بِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ‌ لَنَا هَـٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِ‌نِينَ ﴿١٣﴾ وَإِنَّا إِلَىٰ رَ‌بِّنَا لَمُنقَلِبُونَ ﴿١٤﴾ (الزخرف) اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ وَإِذَا رَجَعَ قَالَهُنَّ وَزَادَ فِيهِنَّ: آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ. ([2])
(۷۰) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ کہیں سفر میں جانے کے لئے اپنے اونٹ پر سوار ہوتے تو تین بار اللہ اکبر فرماتے ہیں ۔پھر یہ دعا پڑھتے (ترجمہ):" پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارے تابع کیا، اور ہم اس پر قابو نہ پا سکتے تھے اور ہم اپنے پروردگار کے پاس لوٹ جانے والے ہیں ۔(سورۃالزخرف ۱۳،۱۴)اے اللہ! ہم تجھ سے اپنے اس سفر میں نیکی اور پر ہیزگاری مانگتے ہیں اور ایسے کام کا سوال کرتے ہیں جسے تو پسند کرے۔اے اللہ! ہم پر اس سفر کو آسان کر دے اور اس کی مسافت کو ہم پر تھوڑا کر دے اے اللہ! تو ہی سفر میں رفیق سفر اور گھر میں نگران ہے۔ اے اللہ! میں تجھ سے سفر کی تکلیفوں اور رنج وغم سے اور اپنے مال اور گھر والوں میں برے حال میں لوٹ کر آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اور جب نبی ﷺ سفر سے واپس ہوتے تو بھی یہی دعا پڑھتے مگر اس میں اتنا زیادہ کرتے کہ ہم لوٹنےو الے ہیں توبہ کرنے والے خاص اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اسی کی تعریف کرنے والے ہیں۔

[1] - صحيح البخاري،كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ، بَاب صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ، رقم (3275)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب الْحَجِّ، بَاب مَا يَقُولُ إِذَا رَكِبَ إِلَى سَفَرِ الْحَجِّ وَغَيْرِهِ، رقم (1342)
 
Top