• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الاستعاذة

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
71- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ. ([1])
(۷۱)عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ ان کلمات کے ساتھ دعا کیا کرتے تھے اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں قرض دار ہونے سے دشمن کے غلبہ سے اور دشمنوں کے مذاق اڑانے سے۔

72- عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَغْرَمِ وَالْمَأْثَمِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَفِتْنَةِ النَّارِ وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَشَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّ قَلْبِي مِنْ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ. ([2])
(۷۲)عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی ﷺدعا کیا کرتے تھے کہ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں دوزخ کے عذاب سے دوزخ کی آزمائش سے اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے اور میرے دل کو خطاؤں سے پاک کر د ے جس طرح سفید کپڑا میل سے صاف کر دیا جاتا ہے۔اور میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنا فاصلہ کر دے جتنا فاصلہ مشرق و مغرب میں ہے۔

73- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْفَقْرِ وَالْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ. ([3])
(۷۳) ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺیہ دعا پڑھا کرتے تھے (ترجمہ):" الٰہی! میں تیری پناہ چاہتا ہوں محتاجی (تنگدستی) سے اور کم ہونے سے اور ذلت سے اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے۔

74- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ نَبِيَّ اللهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْكَرْبِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ. ([4])
(۷۴)عبداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ نبی ﷺ بے قراری کے وقت یہ دعا کیا کرتے تھے (ترجمہ):" اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ،جو عظمت والا بردبار ہے، اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ،جو عرش عظیم کا رب ہے اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں جو آسمانوں اور زمین کا رب اور عرش کریم کا رب ہے۔


[1] - (صحيح) صحيح سنن النسائي رقم (5475)، سنن النسائي،كِتَاب الِاسْتِعَاذَةِ، باب الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ شَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ، رقم (265)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الدَّعَوَاتِ، بَاب الِاسْتِعَاذَةِ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَفِتْنَةِ النَّارِ، رقم (6375)
[3] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (1544)، سنن أبى داود،كِتَاب الصَّلَاةِ، بَاب فِي الِاسْتِعَاذَةِ، رقم (1544)
[4] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب دُعَاءِ الْكَرْبِ، رقم (2730)
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
75- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِعِزَّتِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْ تُضِلَّنِي أَنْتَ الْحَيُّ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ يَمُوتُونَ.
(۷۵)عبداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ نبی ﷺ یہ دعا پڑھا کرتے تھے کہ( ترجمہ):" اے اللہ! میں تیرا فرمانبردار ہو گیا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر بھروسہ کیا اور تیری طرف رجوع کیا اور تیری مدد سے دشمنوں سے لڑا۔ اے مالک! میں اس بات سے تیری عزت کی پناہ مانگتا ہوں کہ تو مجھے بھٹکادے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور تو زندہ ہے جس کو موت نہیں اور جن و انس مر جائینگے۔([1])

76- عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّؓ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا خَافَ قَوْمًا قَالَ: اللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ. ([2])
(۷۶)قتادہ ابو بردہ کہتے ہیں کہ جب نبی ﷺ کو کسی قوم سے خوف (خطرہ) ہوتا تو یہ کلمات فرماتے اے اللہ! ہم آپ کو انکے مقابلے میں کرتے ہیں، اور ان کےشر سے آپ کی پناہ چاہتے ہیں۔

77- عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ قَالَ: بِسْمِ اللهِ رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَزِلَّ أَوْ أَضِلَّ أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ. ([3])
(۷۷)ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبیﷺجب گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے ۔اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں گمراہ ہو جاؤں یا مجھے گمراہ کیا جائے ۔میں پھسل جاؤں یا مجھے پھسلایا جائے۔ میں کسی پر ظلم کروں یا مجھ پر کوئی ظلم کرے میں کسی پر جہالت کروں یا کوئی مجھ پر جہالت کرے۔

78- عَنْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ قَالَتْ: فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنْ الْمَغْرَمِ يَا رَسُولَ اللهِ فَقَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ. ([4])
(۷۸)عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نماز میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے (ترجمہ):'' اے اللہ! میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں ،زندگی اور موت کے فتنوں سے تیری پناہ مانگتاہوں،دجال کے فتنہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں،اور اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہ اور قرض سے کسی کہنے والے نے سوال کیا اے اللہ کے رسولﷺ!آپ تو قرض سے بہت زیادہ پناہ مانگتےہیں۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ جب کوئی مقروض ہو جاتا ہے تو وہ جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے۔


[1] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب التَّعَوُّذِ مِنْ شَرِّ مَا عُمِلَ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ يُعْمَلْ، رقم (7385)
[2] - (صحيح)صحيح سنن أبي داود رقم (1537)، سنن أبى داود،كِتَاب الصَّلَاةِ، بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا خَافَ قَوْمًا، رقم (1537)
[3] - (صحيح) صحيح سنن النسائي رقم (5486)، سنن النسائي،كِتَاب الِاسْتِعَاذَةِ، باب الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ الضَّلَالِ، رقم (268)
[4] - صحيح مسلم،كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ، بَاب مَا يُسْتَعَاذُ مِنْهُ فِي الصَّلَاةِ، رقم (832)، صحيح مسلم رقم (589)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
79- عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُعَوِّذُ بَعْضَ أَهْلِهِ يَمْسَحُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ أَذْهِبْ الْبَاسَ اشْفِهِ وَأَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا. ([1])
(۷۹)عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ اپنے کچھ گھر والوں پر یہ تعوذ کے کلمات پڑھا کرتے تھے،اور اپنے دائیں ہاتھ سے ان کو مسح کرتے تھے۔اور آپ یہ فرماتے تھے "اے لوگوں کے رب! لے جا اس بیماری کو اور شفا دےتو ہی شفا دینے والا ہے اور نہیں ہے شفا سوا تیری شفاء کے، ایسی شفا جو بیماری کو لے جائے"۔

80- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُعَوِّذُ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ وَيَقُولُ: إِنَّ أَبَاكُمَا كَانَ يُعَوِّذُ بِهَا إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ. ([2])
(۸۰)عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ حسن و حسین کے لئے پناہ طلب کیا کرتے تھےا ور فرماتے تھے کہ تمہارے بزرگ دادا (ابراہیم علیہ السلام) بھی ان کلمات کے ذریعے سے اللہ کی پناہ اسماعیل و اسحاق کے لئے مانگا کرتے تھے ۔میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے پورے پورے کلمات کے ذریعہ ہر ایک شیطان سے اور ہر زہریلے جانور سے اور ہر نقصان پہچانےو الی نظر بد سے۔

81- عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبَرَصِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَمِنْ سَيِّئْ الْأَسْقَامِ. ([3])
(۸۱)انس کہتے ہیں کہ نبی ﷺ یہ دعا فرماتے تھے ۔اے اللہ! میں برص(جلد کی بیماری) پاگل پن کی بیماری (جذام)کوڑھ کی بیماری اور تمام بری بیماریوں کی برائیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

82- عَنْ ابْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللهِ ﷺ يُصَلِّي صَلَاةً فَقَالَ: اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلهِ كَثِيرًا وَالْحَمْدُ لِلهِ كَثِيرًا وَالْحَمْدُ لِلهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ثَلَاثًا أَعُوذُ بِاللهِ مِنْ الشَّيْطَانِ مِنْ نَفْخِهِ وَنَفْثِهِ وَهَمْزِهِ. ([4])
(۸۲)جبیر بن مطعم سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺکو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا عمرو(بن مرہ)نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ وہ کونسی نماز تھی۔ آپ نے فرمایا:"اللہ اکبر کبیرا اللہ اکبر کبیرا اللہ اکبر کبیرا والحمد للہ کثیرا والحمدللہ کثیرا والحمد للہ کثیرا وسبحان اللہ بکرة واصیلا"(تین مرتبہ)اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں شیطان کے تکبر سے اور اس کے شعر سے اور اس کے جنون سے۔

83- عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ: أَنَّهُ كَانَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ قَالَ: أَعُوذُ بِاللهِ الْعَظِيمِ وَبِوَجْهِهِ الْكَرِيمِ وَسُلْطَانِهِ الْقَدِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ قَالَ: أَقَطْ قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: فَإِذَا قَالَ ذَلِكَ قَالَ الشَّيْطَانُ: حُفِظَ مِنِّي سَائِرَ الْيَوْمِ. ([5])
(۸۳)عبداللہ بن عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب مسجد میں داخل ہوتے تو یہ کلمات ادا فرماتے (ترجمہ):" میں اللہ بزرگ و برتر کی پناہ چاہتا ہوں اس کے معزز چہرے اور قدیم سلطنت کے ساتھ شیطان مردود سے"۔تو (عقبہ) نے کہا: کیا اتنا ہی ؟میں نے کہا ہاں(عقبہ)نے کہا جب کوئی شخص یہ کلمات کہتا ہے تو شیطان (مایوس ہو کر )کہتا ہے آج یہ پورے دن کے لئے مجھ سے بچ گیا۔

[1] - صحيح البخاري،كِتَاب الطِّبِّ، بَاب رُقْيَةِ النَّبِيِّ ﷺ، رقم (5743)، صحيح مسلم رقم (2191)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ، بَاب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى { وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا} رقم (3371)
[3] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (1554) سنن أبى داود،كِتَاب الصَّلَاةِ، بَاب فِي الِاسْتِعَاذَةِ، رقم (1554)
[4] - (ضعيف) صحيح ضعيف سنن أبي داود رقم (764)، سنن أبى داود،كِتَاب الصَّلَاةِ، بَاب مَا يُسْتَفْتَحُ بِهِ الصَّلَاةُ مِنْ الدُّعَاءِ، رقم (764)
[5] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (466) سنن أبى داود،كِتَاب الصَّلَاةِ، بَاب فِيمَا يَقُولُهُ الرَّجُلُ عِنْدَ دُخُولِهِ الْمَسْجِدَ، رقم (466)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
84- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ عَجُوزَانِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ فَقَالَتَا لِي: إِنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ فَكَذَّبْتُهُمَا وَلَمْ أُنْعِمْ أَنْ أُصَدِّقَهُمَا فَخَرَجَتَا وَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ ﷺ فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ عَجُوزَيْنِ وَذَكَرْتُ لَهُ فَقَالَ: صَدَقَتَا إِنَّهُمْ يُعَذَّبُونَ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ كُلُّهَا. فَمَا رَأَيْتُهُ بَعْدُ فِي صَلَاةٍ إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ. ([1])
(۸۴) عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مدینہ کے یہودیوں کی دو بوڑھی عورتیں میرے پاس آئیں اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ قبر والوں کو ان کی قبر میں عذاب ہو گا۔ لیکن میں نے انہیں جھٹلایا اور ان کی تصدیق نہیں کر سکی، پھر وہ دونوں عورتیں چلیں گئیں۔ اور نبی ﷺ تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ!دو بوڑھی عورتیں تھیں پھر میں نے آپ سے واقعہ ذکر کیا نبی ﷺ نے فرمایا انہوں نے صحیح کہا قبر والوں کو عذاب ہوتا ہے ۔اور ان کے عذاب کو تمام چوپائے سنتے ہیں ۔ پھر میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ ہر نماز میں قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگنے لگے تھے۔

85- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍؓ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا أَمْسَى قَالَ: أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلهِ وَالْحَمْدُ لِلهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ. اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرِ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا. اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ. اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذاَبٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ. ([2])
(۸۵)عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ نبی ﷺ شام کے وقت یہ دعا پڑھتے تھے(ترجمہ): " ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی اور تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے۔ اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں۔وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کے لئے ملک ہے اور اسی کے لئے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے میرے رب ! اس رات میں جو خیر ہے اور جو اس کے بعد میں خیر ہے میں تجھ سے اس کا سوال کرتا ہوں اور اس رات کے شر سے اور اس کے بعد کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں ،اے میرے رب! میں سستی اور بڑھاپے کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے میرے رب! میں آگ کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

86- عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَفَثَ فِي كَفَّيْهِ بِـ قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ وَبِالْمُعَوِّذَتَيْنِ جَمِيعًا ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ وَمَا بَلَغَتْ يَدَاهُ مِنْ جَسَدِهِ قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمَّا اشْتَكَى كَانَ يَأْمُرُنِي أَنْ أَفْعَلَ ذَلِكَ بِهِ. ([3])
(۸۶)عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ جب اپنے بستر پر آرام فرمانے کے لئے لیٹے تھے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں پر قل ھو اللہ احد اور قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس سب پڑھ کر دم کرتے پھر دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرہ اور جسم کے جس حصہ تک ہاتھ پہنچ پاتا پھیرتے عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر جب آپ بیمار ہوئے تو آپ مجھے اسی طر ح کرنے کا حکم دیتے تھے۔

87- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْأَرْبَعِ: مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ. ([4])
(۸۷) ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے ۔اے اللہ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ چاہتاہوں(۱)ایسا علم جو نفع بخش نہ ہو(۲)ایسا دل جو اللہ سے ڈرتا نہ ہو(۳)ایسا نفس جو سیر نہ ہو(۴)اور ایسی دعا جو سنی نہ جائے"۔

[1] - صحيح البخاري،كِتَاب الدَّعَوَاتِ، بَاب التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، رقم (6366)، صحيح مسلم رقم (903)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ، بَاب التَّعَوُّذِ مِنْ شَرِّ مَا عُمِلَ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ يُعْمَلْ، رقم (2723)
[3] - صحيح البخاري،كِتَاب الطِّبِّ، بَاب النَّفْثِ فِي الرُّقْيَةِ، رقم (5748)
[4]- (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (1548)، سنن أبى داود،كِتَاب الصَّلَاةِ، بَاب فِي الِاسْتِعَاذَةِ، رقم (1548)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
88- عَنْ أَبِي الْيَسَرِ قَالَ:كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺيَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ التَّرَدِّي وَالْهَدْمِ وَالْغَرَقِ وَالْحَرِيقِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا.
(۸۸) ابو الیسر سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ دعا فرماتےتھے ۔اے اللہ! "میں کسی بلند جگہ سے نیچے گرنے کسی چیز کے اپنے اوپر گرنے سے ڈوبنے اور آگ میں جلنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔اور موت کے وقت شیطان کے غلبہ سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ مجھے تیری راہ سے (جہاد کے وقت )پیٹھ پھیر کر موت آئے۔اور میں اس سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں کہ کسی زہریلے جانور کا کاٹنا میری موت کا باعث بنے۔([1])

89- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُوعِ فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْخِيَانَةِ فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ. ([2])
(۸۹)ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے۔ اے اللہ! میں بھوک سے تیری پناہ چاہتا ہوں ،کیوں کہ وہ برا ساتھی ہے اور میں خیانت سے تیری پناہ چاہتا ہوں، کیوں کہ وہ پوشیدہ بری خصلت ہے۔

90- عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ؓ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ. ([3])
(۹۰)انس بن مالک کہتے ہیں کہ جب نبی ﷺ بیت الخلاء جانے کا (ارادہ) کرتے تو یہ دعا پڑھتے ۔اے اللہ!میں خبیث (جنوں) اور خبیث جنیوں سے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

91- عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ عَمِّهِ قَالَ:كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ مُنْكَرَاتِ الْأَخْلَاقِ وَالْأَعْمَالِ وَالْأَهْوَاءِ. ([4])
(۹۱)زیاد بن علاقہ اپنے چچا (قطبہ بن مالک )ؓسے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ دعا فرماتے تھے:"اے اللہ !میں تیرے ساتھ برے اخلاق برے اعمال اور (مذموم ) خواہشات سے پناہ طلب کرتا ہوں۔

92- عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَدَعُ هَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي وَاحْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي. ([5])
(۹۲)عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب صبح کرتے اور شام کرتے تو یہ دعا کرنا نہ چھوڑتے ۔اے اللہ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں در گزر اور عافیت کا سوال کرتا ہوں ۔اے اللہ! میں تجھ سے اپنے دین و دنیا و اہل و مال کے بارے میں درگزر اور عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ! میرے راز کی چیزوں پر پردہ پوشی فرما اور میرے خوف کو امن میں بدل دے ۔اے اللہ! میرے سامنے سے میرے پیچھے سے ،دائیں سے بائیں سے اور اوپر سے( ہر قسم کی مصیبت سے) محفوظ فرما اور میں تیری عظمت کے ذریعے سے پناہ چاہتا ہوں کہ میں اچانک نیچے سے اچک لیا جاؤں۔ (دھنسا دیا جاؤں)۔

[1]- (صحيح) صحيح سنن النسائي رقم (5531)، سنن النسائي،كِتَاب الِاسْتِعَاذَةِ، باب الِاسْتِعَاذَةُ مِنْ التَّرَدِّي وَالْهَدْمِ، رقم (282)
[2] - (حسن) صحيح سنن أبي داود رقم (1547)، سنن أبى داود،كِتَاب الصَّلَاةِ، بَاب فِي الِاسْتِعَاذَةِ، رقم (1547)
[3]- صحيح البخاري،كِتَاب الدَّعَوَاتِ، بَاب الدُّعَاءِ عِنْدَ الْخَلَاءِ، رقم (142)
[4]- (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (3591)، سنن الترمذى،كِتَاب الدَّعَوَاتِ، بَاب دُعَاءِ أُمِّ سَلَمَةَ، رقم (3591)
[5] - (صحيح) صحيح سنن ابن ماجة رقم (3871)، سنن ابن ماجه،كِتَاب الدُّعَاءِ، بَاب مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى، رقم (3871)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
93- عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: قُلْ هُوَ الْقَادِرُ‌ عَلَىٰ أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّن فَوْقِكُمْ قَالَ النَّبِيُّﷺ: سأَعُوذُ بِوَجْهِكَ فَقَالَ: أَوْ مِن تَحْتِ أَرْ‌جُلِكُمْ فَقَالَ النَّبِيُّﷺ: أَعُوذُ بِوَجْهِكَ قَالَ: ﮋ ﯖ ﯗ ﯘ ﮊ (الأنعام: ٦٥)فَقَالَ النَّبِيُّﷺ: هَذَا أَيْسَرُ. ([1])
(۹۳)جابر بن عبداللہ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ۔"آپ کہہ دیجئے کہ وہ قادر ہے اس پر کہ تم پر تمہارے اوپر سے عذاب نازل کرے، تو نبی ﷺ نے کہا میں تیرے چہرے کی پناہ مانگتا ہوں ۔پھر آیت کے یہ الفاظ نازل ہوئے "تمہارے اوپر سے تم پر عذاب نازل کرے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے عذاب آجائے"تو نبی ﷺ نے پھر یہ دعا کی کہ میں تیرے چہرہ کی پناہ چاہتا ہوں۔پھر یہ آیت نازل ہوئی"یا تمہیں فرقہ بندی میں مبتلا کر دے (کہ یہ بھی عذاب کی قسم ہے)"تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ آسان ہے بہ نسبت اگلے عذابوں کے ۔

94- عَنْ عُقْبَةَ بن عَامِرٍؓ عَنِ النَّبِيِّﷺ قَالَ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ يَوْمِ السُّوءِ، وَمِنْ لَيْلَةِ السُّوءِ، وَمِنْ سَاعَةِ السُّوءِ، وَمِنْ صَاحِبِ السُّوءِ، وَمِنْ جَارِ السُّوءِ فِي دَارِ الْمُقَامَةِ". ([2])
(۹۴)عقبہ بن عامر کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے یہ دعا کی ۔اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں برے دن سے، بری رات سے، برے وقت سے اور برے ساتھی سے اور برے پڑوسی سے جو مستقل جائے قیام میں ساتھ رہتا ہو۔

95- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓ : « أَنَّ رَسُولَ اللهِﷺ كَانَ إِذَا حَزَبَهُ أَمَرٌ يَدْعُو: يَتَعَوَّذُ مِنْ جَهْدِ البَلاَء ، وَدَرْكِ الشَّقَاءِ ، وَسُوءِ الْقَضَاء، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاء». ([3])
(۹۵)ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ پر کوئی سخت پریشانی آجاتی تو آپ یہ دعا فرماتے ۔"اے اللہ! مصیبت کی سختی، بدبختی کے پانے سے اور قضا وقدر کی برائی اور دشمنوں کے خوش ہونے سے پناہ مانگتا ہوں۔

[1] - صحيح البخاري،كِتَاب التَّوْحِيدِ، بَاب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ} رقم (7406)
[2] - (صحيح) السلسلة الصحيحة مختصرة رقم (1443)، المعجم الكبير للطبراني رقم (14227)
[3] - صحيح البخاري،كِتَاب الدَّعَوَاتِ، بَاب التَّعَوُّذِ مِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ، رقم (5871)، جامع الأصول،كتاب الدعاء أقسام الدعاء الأدعية المؤقتة والمضافة إلي أسبابها، رقم (295)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
استعاذہ کے متعلق آثار اور علماء ومفسرین کے اقوال
(۱)ابو عبیدہ بن جراح اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما نے عمر کو جب وہ خلیفہ ہوئے لکھا کہ:یہ مکتوب ہے ابو عبیدہ بن جراح اور معاذ بن جبل سے عمر بن خطاب کی طرف۔ا سلام علیک اما بعد!بے شک ہم آپ کو وصیت کرتے ہیں اور آپ کی ذات کا معاملہ آپ کے لئے اہم ہے۔ آپ اس امت کے سرخ و سیاہ کے والی( حکمران ) بن گئےہو۔اب آپ کے سامنے شریف اور گھٹیا دشمن اور دوست (ہر طرح کا انسان) بیٹھے گا اور ہر ایک کا عدل سے حصہ ہے۔ دیکھنا آپ اس ( عدل کے معاملہ) میں کیا کرتے ہیں۔ ہم آپ کو اس دن سے ڈراتے ہیں جب چہرے جھک جائینگے دل خشک ہو جائینگے اور اس بادشاہ کی صحبت کے سامنے ساری حجت ختم ہو جائینگی۔ جس نے اپنی جبروت سے سب کو زیر کر دیا ہوگا۔ اور ساری مخلوق اس کے سامنے جھکی ہوئی ہوگی اس کی رحمت میں امید کر رہے ہونگے اور اس کی سزا سے ڈرتےہونگے۔ اور ہم سنتے تھے کہ اس امت کی حالت یہ ہو جائیگی کہ ظاہر میں بھائی ہونگے اور باطن میں دشمن اور ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں کہ ہمارے اس مکتوب کا مطلب آپ کے دل میں وہ آئے جو ہم نے مراد نہیں لیا۔ ہم نے تو فقط نصیحت کی خاطر یہ مکتوب لکھا ہے۔ والسلام علیک۔([1])
(۲)ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات میں کوئی حرج نہیں محسوس کرتی تھیں کہ پانی میں تعوذ کیا جائے او ر پھر اس سے مریض کا علاج کیا جائے( یعنی پانی میں معوذات وغیرہ پڑھی جائیں)۔ ([2])
(۳)خالد بن عمیر عدوی نے کہا کہ :عتبہ بن غزوان نے ہمیں خطبہ دیا انہوں نے اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناء کی پھر کہا اما بعد! بے شک دنیا نے بے وفائی کا بتا دیا ہے اور ساتھ چھوڑ کے بھاگنے والی ہے اور اس(دنیا) سے وہ ہی بچا ہے جو (پانی کے) برتن میں بقایا بچ جاتا ہے جس کو پینے والا ذرہ ذرہ کر کے پیتا ہے۔اور آپ اس دنیا سے اس گھر کی طرف منتقل ہونے والے ہو جس کو کبھی زوال نہیں آئے گا۔ لہٰذا جو تمہارے پاس ہے اس میں سے بہتر چیز لے کر چلنا کیوں کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ ایک پتھر جہنم کے کنارے سے پھینکا جائے گا اور ستر سال تک نیچے چلتا رہے گا لیکن اس کے تلوے تک نہیں پہنچے گا۔ اللہ کی قسم وہ جہنم تم(انسانوں اور جنوں ) سے بھری جائیگی۔ کیا تمہیں حیرت ہوتی ہے؟ اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ جنت (کے دروازوں میں سے کسی دروازے کے ) دو اطراف کے درمیان کا فاصلہ چالیس سال کی مسافت کا ہے اور ایک دن آئے گا کہ وہ( دروازہ) ازدحام سے بھرا ہوا ہوگا۔ ایک وقت تھا کہ رسول اللہﷺ کے ساتھ میں ساتواں(مسلمان شخص ) تھا اور درخت کے پتوں کے سوا ہمارے پاس کھانا نہیں تھا۔ یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہو گئیں۔ (اس زمانہ میں) میں نے ایک گم شدہ چادر پائی جس کے دو حصے کئے ایک حصہ سے میں نے تہبند باندھا اور ایک حصہ سعد بن مالک کو دیا اس نے ازار بنایا ،جبکہ آج کل تو ہم میں سے ہر ایک کسی نہ کسی ملک کا گورنر ہے۔ اور میں اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ اپنے نفس میں بڑا ہو جاؤں اور اللہ کےہاں چھوٹا۔ اور جو بھی نبوت آئی منسوخ ہو گئی (یا لوگوں نے اس پر صحیح طریقے پر عمل چھوڑ دیا )یہاں تک اس کا آخری انجام ملوکیت( بادشاہت) ہوگی۔ پھر تم لوگ ہمارے بعد امراء( حکمرانوں) کو آزماؤ گے اور تجربہ کرتے رہو گے۔([3])

[1] - حلية الأولياء رقم (1/238)
[2] - شرح السنة للبغوي رقم (12/166)
[3] - صحيح مسلم رقم (2967)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
"اعوذ بوجه اللہ العظیم الذی لیس شیء اعظم منه وبکلمات اللہ التامات التی لا یجاوز ھن بر ولا فاجر وبأسماء اللہ الحسنیٰ ما علمت منها ومالم اعلم من شرما خلق وذرأوبرأ"
(۵)مالک نے کہا کہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز اپنی بیوی فاطمہ کے پاس آئے اور اس پر اپنا پرانا کپڑا پھینکا پھر اس کی ران پر ضرب لگائی اور کہا اے فاطمہ جب ہم( خلافت سے قبل) دابق شہر میں تھے تو آج سے زیادہ پر عیش زندگی بسر کرتے تھے ۔اور جناب عمر نے اس کو وہ پر سہولت زندگی یاد دلائی جو کہ (شاید) وہ بھول گئی تھیں۔تو فاطمہ نے اپنے شوہر( عمر بن عبدالعزیز) کے ہاتھ پر سختی سے ضرب لگائی اور اس کو خود دور کیا اور کہا اللہ کی قسم تو اس وقت سے آج( زیادہ پر آسائش زندگی گذرانے پر )قادر ہے۔ اس پر جناب عمر بن عبدالعزیز اٹھ کھڑے ہوئے اور غم سوز آواز سے کہنے لگے: قُلْ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَ‌بِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿١٥ الأنعام یعنی اگر میں نے اپنے رب کی نافرمانی کی تو بڑے دن( قیامت )کے عذاب سے ڈرتا ہوں( یہ سن کر) فاطمہ رونے لگی اور کہا "اللھم اعذہ من عذاب النار" یا اللہ اس کو جہنم کے عذاب سے پناہ دے۔([2])
(۶)عدی بن سہیل انصاری نے کہا (عمر نے لوگوں کو کھڑے ہو کر خطاب کیا، اللہ کی حمدوثناء کی اور کہا امام بعد! میں تمہیں اس اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتاہوں جو ہمیشہ باقی رہے گا۔ اور جو اس کے سوا ہے وہ فنا ہو جائے گا، وہ جو اس کی اطاعت کرنے کی وجہ سے اپنے اولیاء کو نفع دیتا ہے اور اس کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے اپنے دشمنوں کو نقصان دیتا ہے اور بے شک لوگوں کو اپنے حکمرانوں سے نفرت ہوتی ہے، میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں کہ مجھے یہ نفرت پہنچے۔([3])
(۷)امام قرطبی نے اس آیت: وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّـهِ ۚ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٠٠ الأعراف اللہ تعالیٰ نے استعاذہ کا حکم اس لئے کیا ہے کہ وساوس شیطان کی حرکتوں کی وجہ سے ہوتے ہیں اور ان وساوس کی طرف مائل ہونے اور التفات کرنے سے روکا ہے۔ پس جو شخص صحیح الایمان ہوگا اور اپنے رب کے امر پر عمل کرے گا تو یہ اس کو نفع دے گا اور اس سے وہ فائدہ اٹھائے گا۔ اور جس کو شبہہ روکے اور اس پر وسوسہ غالب آجائے اور اس سے جان چھڑانہ سکے تو اس سے عقلی دلیل کے ساتھ بات کی جائے جس طرح رسول اللہﷺ نے اس شخص کو کہا جس کو خارش زدہ اونٹوں کے متعلق شبہ در پیش آیا ( جب آپ نے فرمایا تھا کہ: لاعدویٰ "یعنی کوئی بیماری (بذات خود) متعدی نہیں ہے) اس اعرابی نے کہا ان اونٹوں کا کیا معاملہ جو ریت میں گویا کہ خرگوش(کی طرح چلتے) ہوں۔ لیکن جب کوئی خارش زدہ اونٹ ان کے اندر آتا ہے تو سب کو خارش زدہ کر دیتا ہے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا :پھر پہلے اونٹ کو کس نے خارش زدہ کیا؟ اس طرح آپ ﷺ نے شبہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ پھر جب شیطان اصحاب محمد ﷺ کو فساد اور گمراہی میں مبتلا کرنے سے مایوس ہو گیا تو وہ ان کو ہر وقت ان وساوس اور بے فائدہ باتوں سے تشویش میں مبتلا کرنے لگا جس سے ان کے دل ان اشیاء سے متنفر ہوگئے اور ان وساوس و غیرہ کا واقع ہونا ان کے نزدیک عظیم مسئلہ بن گیا۔([4])
(۸)عصام بن مصطلق نے کہا ،میں مدینہ منورہ میں آیا تو حسن بن علی کو دیکھا مجھے ان کی ظاہری سیرت اور رویہ نے بہت متاثر کیا ۔ لیکن حسد نے اس بغض کو بھڑکا دیا جس کو میرا سینہ علی کے لئے چھپائے ہوئے تھا۔ میں نے کہا، تو ابو طالب کا بیٹا ہے؟ اس نے کہا ہاں پھر میں نے بہت بڑھ چڑھ کر اس کو برا بھلا کہا، انہوں نے میری طرف شفیقانہ اور رحم دلانہ نظر سے دیکھا اور کہا "اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم خذ العفوا وأمر بالعرف واعرض عن الجاهلین "یعنی معاف کرنے کو اختیار کر اور نیکی کرنے کا حکم دے اور جاہلوں سے اعراض کر ۔یہاں سے "فاذاھم مبصرون" تک پڑھا ۔پھر انہوں نے کہا خود پر ہلکا بوجھ ڈال۔ میں اللہ تعالیٰ سے اپنے لئے اور تیرے لئے بخشش چاہتا ہوں۔ تو اگر ہم سے مدد چاہتا تو ہم تیری مدد کرتے اور عطیہ یا سواری چاہتا تو ہم وہ بھی تجھے دیتے اور اگر نصیحت اور رہنمائی چاہتا تو ہم تجھے نصیحت و رہنمائی بھی کرتے۔ پھر انہوں نے میرے چہرے سے اپنی کو تاہی پر ندامت محسوس کر لی تو کہا : قَالَ مَعَاذَ اللَّـهِ ۖ إِنَّهُ رَ‌بِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ ﴿٢٣يوسف کہا تو شامی ہے میں نے کہا ہاں، تو ان ہی جیسا ہے ،اللہ تجھے زندہ سلامت رکھے اور اپنی عافیت اور پناہ میں رکھے ۔بغیر حجاب اپنی ضرورت اور تکلیف بتایا کر ،تو ہمیں اپنے اچھے گمان کے مطابق پائے گا۔ ان شاء اللہ ۔عصام نے کہا پھر تو زمین باوجود کشادہ ہونے کے میرے لئے تنگ ہو گئی اور میں نے تمنا کی کہ کاش مجھے زمین نگل لے ۔پھر میں سرک کر نکل گیا اور زمین پر میرے لئے اس سے اور اس کے باپ( علی رضی اللہ عنہ) سے بڑھ کر کوئی بھی محبوب نہیں تھا۔([5])
(۹)عبداللہ بن مسعود نے اپنے گھر کی کسی عورت کے گلے میں چمڑے کا ٹکڑا دیکھا جس میں تعویذ (یا منکے وغیرہ)تھے تو اس کو کاٹ دیا اور کہا عبداللہ کا گھر شرک سے بری اور بے پرواہ ہے۔ پھر کہا بے شک جادو، تعویذ ،اور جھاڑ پھونک شرک ہیں اس پر اس کی بیوی نے کہا کہ:ہم میں سے کسی کو سر میں درد ہوتا ہے پھر جھاڑ پھونک کرتی ہے تو ٹھیک ہو جاتی ہے۔([6])

[1] - جامع الأصول رقم (4/372)
[2] - سيرة عمر بن عبدالعزيز، لإبن الجوزي رقم (164)
[3] - مناقب عمر بن الحطاب رقم (184)
[4] - القرطبي رقم (221)
[5] - القرطبي رقم (222-223)
[6] - الدر المنثور رقم (8/686- 687)


نضرۃ النعیم
 
Top