- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
2- عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّؓ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَكَانَ أَكْثَرُ خُطْبَتِهِ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ عَنْ الدَّجَّالِ وَحَذَّرَنَاهُ فَكَانَ مِنْ قَوْلِهِ أَنْ قَالَ: إِنَّهُ لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ مُنْذُ ذَرَأَ اللهُ ذُرِّيَّةَ آدَمَ أَعْظَمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَإِنَّ اللهَ لَمْ يَبْعَثْ نَبِيًّا إِلَّا حَذَّرَ أُمَّتَهُ الدَّجَّالَ وَأَنَا آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ وَأَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ وَهُوَ خَارِجٌ فِيكُمْ لَا مَحَالَةَ وَإِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْكُمْ فَأَنَا حَجِيجٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ وَإِنْ يَخْرُجْ مِنْ بَعْدِي فَكُلُّ امْرِئٍ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ وَإِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ خَلَّةٍ بَيْنَ الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَيَعِيثُ يَمِينًا وَيَعِيثُ شِمَالًا يَا عِبَادَ اللهِ فَاثْبُتُوا فَإِنِّي سَأَصِفُهُ لَكُمْ صِفَةً لَمْ يَصِفْهَا إِيَّاهُ نَبِيٌّ قَبْلِي إِنَّهُ يَبْدَأُ فَيَقُولُ: أَنَا نَبِيٌّ وَلَا نَبِيَّ بَعْدِي ثُمَّ يُثَنِّي فَيَقُولُ: أَنَا رَبُّكُمْ وَلَا تَرَوْنَ رَبَّكُمْ حَتَّى تَمُوتُوا وَإِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَإِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ كَاتِبٍ أَوْ غَيْرِ كَاتِبٍ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنَّ مَعَهُ جَنَّةً وَنَارًا فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ فَمَنْ ابْتُلِيَ بِنَارِهِ فَلْيَسْتَغِثْ بِاللهِ وَلْيَقْرَأْ فَوَاتِحَ الْكَهْفِ فَتَكُونَ عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا كَمَا كَانَتْ النَّارُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ...) ([1])
(۲)ابو امامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ہم کو خطبہ سنایا تو بڑا خطبہ آپ کا دجال سے متعلق تھا آپ نےدجال کا ہم سے بیان کیا اور ہم کو اس سے ڈرایا تو فرمایا کوئی فتنہ دجال کے فتنے سے بڑھ کر نہیں ہے ۔ اور اللہ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس نے اپنی امت کو دجال سے نہ ڈرایا ہو اور میں تمام انبیاء کے آخر میں ہوں ،اور تم آخر میں ہو سب امتوں سے اور دجال تم ہی لوگوں میں ضرور پیدا ہوگا پھر اگر وہ نکلے اور میں تم میں موجود ہوا تو میں ہر مسلمان کی طرف سے لڑنے والا ہوں گا۔ ( اس سے یہ نکلتا ہے کہ شاید رسول اللہ ﷺکو اس وقت تک یہ معلوم نہ تھا کہ دجال کے نکلنے کا وقت کونسا ہے۔ لیکن اس حدیث میں ہے کہ دجال کو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے۔اور وہ امام مہدی کے بعد نکلے گا ۔پس یہ کلمہ صحابہ کی تشفی کے لئے ہے یا اس سے اور ڈرانا مقصود ہے کہ دجال کا فتنہ ایسا بڑا ہے کہ اگر میرے سامنے نکلے تو مجھ کو اس سے بحث کرنا پڑے گی۔ اور کوئی شخص اس کام کے لئے کافی نہ ہوگا)اور اگر میرے بعد نکلے تو ہر شخص اپنی ذات کی طرف سے حجت کرلے۔ اور اللہ سبحانہ میرا خلیفہ ہے ہر مسلمان پر دیکھو دجال نکلے گا خلہ سے جو شام اورعراق کے درمیان ہے (خلہ کہتے ہیں راہ کو) پھر وہ دائیں اور بائیں ہر طرف فساد پھیلائے گا۔ اے اللہ کے بندو جمے رہنا ،ایمان پر کیوں کہ میں تم سے اس کی ایسی صفت بیان کرتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے بیان نہیں کی( پس اس صفت سے تم اس کو خوب پہچان لو گے) پہلے تو وہ کہے گا میں نبی ہوں۔ حالانکہ میرے بعدکوئی نبی نہیں ہے۔ پھر دوبارہ کہے گا میں تمہارا رب ہوں، اور دیکھو تم اپنے رب کو مرنے تک نہیں دیکھ سکتے( پس دجال جو دنیا کی زندگی میں دکھلائی دے گا کیوں کر رب ہو سکتا ہے) اور ایک بات اور ہے وہ کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے۔ ( وہ اللہ ہر ایک عیب سے پاک ہے) اور دوسرا یہ کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان یہ لکھا ہو گا۔ "کافر"،اس کو ہر ایک مومن (بقدرت الٰہی) پڑھ لے گا۔ خواہ لکھنا جانتا ہو یا نہ جانتا ہو اور اس کا فتنہ یہ ہوگا کہ اس کے ساتھ جنت اور دوزخ ہو گی لیکن اس کی جنت دوزخ ہے۔(فی الحقیقت) اور اس کی دوزخ جنت ہے پس جو کوئی اس کی دوزخ میں ڈالا جائے گا اور ضرور وہ سچے مومنوں کو دوزخ میں ڈالنے کا حکم دے گا) وہ اللہ سے فریاد کرے اور سورہ کہف کے شروع کی آیتیں پڑھے وہ دوزخ ( اللہ کے حکم سے ) اس پر ٹھنڈی ہو جائے گی۔ اور سلامتی جیسے ابراہیم علیہ السلام پر آگ ٹھنڈی ہو گئی تھی۔
(۲)ابو امامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ہم کو خطبہ سنایا تو بڑا خطبہ آپ کا دجال سے متعلق تھا آپ نےدجال کا ہم سے بیان کیا اور ہم کو اس سے ڈرایا تو فرمایا کوئی فتنہ دجال کے فتنے سے بڑھ کر نہیں ہے ۔ اور اللہ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس نے اپنی امت کو دجال سے نہ ڈرایا ہو اور میں تمام انبیاء کے آخر میں ہوں ،اور تم آخر میں ہو سب امتوں سے اور دجال تم ہی لوگوں میں ضرور پیدا ہوگا پھر اگر وہ نکلے اور میں تم میں موجود ہوا تو میں ہر مسلمان کی طرف سے لڑنے والا ہوں گا۔ ( اس سے یہ نکلتا ہے کہ شاید رسول اللہ ﷺکو اس وقت تک یہ معلوم نہ تھا کہ دجال کے نکلنے کا وقت کونسا ہے۔ لیکن اس حدیث میں ہے کہ دجال کو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے۔اور وہ امام مہدی کے بعد نکلے گا ۔پس یہ کلمہ صحابہ کی تشفی کے لئے ہے یا اس سے اور ڈرانا مقصود ہے کہ دجال کا فتنہ ایسا بڑا ہے کہ اگر میرے سامنے نکلے تو مجھ کو اس سے بحث کرنا پڑے گی۔ اور کوئی شخص اس کام کے لئے کافی نہ ہوگا)اور اگر میرے بعد نکلے تو ہر شخص اپنی ذات کی طرف سے حجت کرلے۔ اور اللہ سبحانہ میرا خلیفہ ہے ہر مسلمان پر دیکھو دجال نکلے گا خلہ سے جو شام اورعراق کے درمیان ہے (خلہ کہتے ہیں راہ کو) پھر وہ دائیں اور بائیں ہر طرف فساد پھیلائے گا۔ اے اللہ کے بندو جمے رہنا ،ایمان پر کیوں کہ میں تم سے اس کی ایسی صفت بیان کرتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے بیان نہیں کی( پس اس صفت سے تم اس کو خوب پہچان لو گے) پہلے تو وہ کہے گا میں نبی ہوں۔ حالانکہ میرے بعدکوئی نبی نہیں ہے۔ پھر دوبارہ کہے گا میں تمہارا رب ہوں، اور دیکھو تم اپنے رب کو مرنے تک نہیں دیکھ سکتے( پس دجال جو دنیا کی زندگی میں دکھلائی دے گا کیوں کر رب ہو سکتا ہے) اور ایک بات اور ہے وہ کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے۔ ( وہ اللہ ہر ایک عیب سے پاک ہے) اور دوسرا یہ کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان یہ لکھا ہو گا۔ "کافر"،اس کو ہر ایک مومن (بقدرت الٰہی) پڑھ لے گا۔ خواہ لکھنا جانتا ہو یا نہ جانتا ہو اور اس کا فتنہ یہ ہوگا کہ اس کے ساتھ جنت اور دوزخ ہو گی لیکن اس کی جنت دوزخ ہے۔(فی الحقیقت) اور اس کی دوزخ جنت ہے پس جو کوئی اس کی دوزخ میں ڈالا جائے گا اور ضرور وہ سچے مومنوں کو دوزخ میں ڈالنے کا حکم دے گا) وہ اللہ سے فریاد کرے اور سورہ کہف کے شروع کی آیتیں پڑھے وہ دوزخ ( اللہ کے حکم سے ) اس پر ٹھنڈی ہو جائے گی۔ اور سلامتی جیسے ابراہیم علیہ السلام پر آگ ٹھنڈی ہو گئی تھی۔
[1] - (ضعيف) ضعيف سنن ابن ماجة رقم (4077)، سنن ابن ماجه،كِتَاب الْفِتَنِ، بَاب فِتْنَةِ الدَّجَالِ وَخُرُوجِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ...، رقم (4077)