رابعاً: الاستغفار من صفات الانبياء
(٨٠)البقرة
(٨٠)رسول ایمان لایا اس چیز پر جو اس كی طرف اللہ تعالیٰ كی جانب سے اتری اور مومن بھی ایمان لائے یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس كے فرشتوں پر اور اس كی كتابوں پر اور اس كے رسولوں پر ایمان لائے اس كے رسولوں میں سے كسی میں ہم تفریق نہیں كرتے ،انہوں نے
كہہ دیا كہ ہم نے سنا اور اطاعت كی ہم تیری بخشش طلب كرتے ہیں اے ہمارے رب اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے(285)اللہ تعالیٰ كسی جان كو اس كی طاقت سے زیادہ تكلیف نہیں دیتا جو نیكی وہ كرے وہ اس كے لئے اور جو برائی وہ كرے وہ اس پر ہے اے ہمارے رب اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا كی ہو تو ہمیں نہ پكڑنا اے ہمارے رب ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا اے ہمارے رب ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس كی ہمیں ظاقت نہ ہو اور ہم سے در گزر فرما اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم كر تو ہی ہمارا مالك ہے ،ہمیں كافروں كی قوم پر غلبہ عطا فرما(286)
(٨١)آل عمران
(٨١)بہت سے نبیوں كے ہم ركاب ہو كر، بہت سے اللہ والے جہاد كر چكے ہیں ،انہیں بھی اللہ كی راہ میں تكلیفیں پہچیں لیكن نہ تو انہوں نے ہمت ہاری نہ سست رہے اور نہ دبے اور اللہ صبر كرنے والوں كو( ہی) چاہتا ہے(146)وہ یہی كہتے رہے كہ اے پروردگار ہمارے گناہوں كو بخش دے اور ہم سے ہمارے كاموں میں جو بے جا زیادتی ہوئی ہے اسے بھی معاف فرما اور ہمیں ثابت قدمی عطا فرما اور ہمیں كافروں كی قوم پر مدد دے(147)اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا كا ثواب بھی دیا اور آخرت كے ثواب كی خوبی بھی عطا فرمائی اور اللہ تعالیٰ نیك لوگوں سے محبت كرتا ہے(148)
(٨٢)آل عمران
(٨٢)آسمانوں اور زمین كی پیدائش میں اور رات دن كے ہیر پھیر میں یقینا عقلمند وں كے لئے نشانیاں ہیں(190)جو اللہ تعالیٰ كا ذكر كھڑے اور بیٹھے اور اپنی كروٹوں پر لیٹے ہوئے كرتے ہیں اور آسمانوں و زمین كی پیدائش میں غوروفكر كرتے ہیں اور كہتے ہیں اے ہمارے پروردگار تو نے یہ بے فائدہ نہیں بنایا، تو پاك ہے پس ہمیں آگ كے عذاب سے بچا لے(191)اے ہمارے پالنے والے تو جسے جہنم میں ڈالے یقینا تو نے اسے رسوا كیا اور ظالموں كا مددگار كوئی نہیں (192)اے ہمارے رب ہم نے سنا كہ منادی كرنے والا باآواز بلند ایمان كی طرف بلا رہا ہے كہ لوگو اپنے رب پر ایمان لاؤ، پس ہم ایمان لائے یا الٰہی اب تو ہمارے گناہ معاف فرما اور ہماری برائیاں ہم سے دور كر دے اور ہماری موت نیكوں كے ساتھ كر(193)
(٨٣)الأعراف
(٨٣)اور ہم نے حكم دیا كہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو پھر جس جگہ سے چاہو دونوں كھاؤ اور اس درخت كے پاس مت جاؤ ورنہ تم دونوں ظالموں میں سے ہو جاؤ گے(19)پھر شیطان نے ان دونوں كے دلوں میں وسوسہ ڈالا تاكہ ان كی شرمگاہیں جو ایك دوسرے سے پوشیدہ تھیں دونوں كے روبرو بے پردہ كردے اور كہنے لگا كہ تمہارے رب نے تم دونوں كو اس درخت سے اور كسی سبب سے منع نہیں فرمایا ،مگر محض اس وجہ سے كہ تم دونوں كہیں فرشتے ہو جاؤ یا كہیں ہمیشہ زندہ رہنے والوں میں سے ہو جاؤ(20)اور ان دونوں كے روبرو قسم كھالی كہ یقین جانیئے میں تم دونوں كا خیر خواہ ہوں (21)سو ان دونوں كو فریب سے نیچے لے آیا پس ان دونوں نے جب درخت كو چكھا دونوں كی شرمگاہیں ایك دوسرے كے روبرو بے پردہ ہو گئیں اور دونوں اپنے او پر جنت كے پتے جوڑ جوڑ كر ركھنے لگے اور ان كے رب نے ان كو پكارا كیا میں تم دونوں كو اس درخت سے منع نہ كر چكا تھا اور یہ نہ كہہ چكا كہ شیطان تمہارا صریح دشمن ہے؟(22)دونوں نے كہا اے ہمارے رب ہم نے اپنا بڑا نقصان كیا اور اگر تو ہماری مغفرت نہ كرے گا اور ہم پر رحم نہ كرے گا تو واقعی ہم نقصان پانے والوں میں سے ہو جائیں گے(23)حق تعالیٰ نے فرمایا كہ نیچے ایسی حالت میں جاؤ كہ تم باہم ایك دوسرے كے دشمن ہو گے اور تمہارے واسطے زمین میں رہنے كی جگہ ہے اور نفع حاصل كرنا ہے ایك وقت تك(24)
(٨٤)الأعراف
(٨٤)اور موسیٰ(علیہ السلام)كی قوم نے ان كے بعد اپنے زیوروں كا ایك بچھڑا معبود ٹھہرا لیا جو كہ ایك قالب تھا جس میں ایك آواز تھی كیا انہوں نے یہ نہیں دیكھا كہ وہ ان سے بات نہیں كرتا تھا اور نہ ان كو كوئی راہ بتلاتا تھا اس كو انہوں نے معبود قرار دیا اور بڑی بے انصافی كا كام كیا(148)اور جب نادم ہوئے اور معلوم ہوا كہ واقعی وہ لوگ گمراہی میں پڑ گئے تو كہنے لگے كہ اگر ہمارا رب ہم پر رحم نہ كرے اور ہمارا گناہ معاف نہ كرے تو ہم بالكل گئے گزرے ہو جائیں گے(149)اور جب موسیٰ(علیہ السلام) اپنی قوم كی طرف واپس آئے غصہ اوررنج میں بھرے ہوئے تو فرمایا كہ تم نے میرے بعد یہ بڑی بری جانشینی كی؟كیا اپنے رب كے حكم سے پہلے ہی تم نے جلد بازی كر لی، اور جلدی سے تختیاں ایك طرف ركھیں اور اپنے بھائی كا سر پكڑ كر ان كو اپنی طرف گھسیٹنے لگے،ہارون(علیہ السلام) نے كہا كہ اے میرے ماں جائے ان لوگوں نے مجھ كو بے حقیقت سمجھا اور قریب تھا كہ مجھ كو قتل كر ڈالیں تو تم مجھ پر دشمنوں كو مت ہنساؤ اور مجھ كو ان ظالموں كے ذیل میں مت شمار كرو(150)
(٨٥)الأعراف
(٨٥)اور موسیٰ (علیہ السلام) نے ستر آدمی اپنی قوم میں سے ہمارے وقت معین كے لئے منتخب كیے ،سو جب ان كو زلزلہ نے آپكڑا تو موسیٰ(علیہ السلام) عرض كرنے لگے كہ اے میرے پروردگار اگر تجھ كو یہ منظور ہوتا تو اس سے قبل ہی ان كو اور مجھ كو ہلاك كر دیتا كیا تو ہم میں سے چند بے وقوفوں كی حركت پر سب كو ہلاك كر دے گا؟ یہ واقعہ محض تیری طرف سے ایك امتحان ہے، ایسے امتحانات سے جس كو تو چاہے گمراہی میں ڈال دے اورجس كو چاہے ہدایت پر قائم ركھے تو ہی ہمارا كارساز ہے پس ہم پر مغفرت اور رحمت فرما اور تو سب معافی دینے والوں سے زیادہ اچھا ہے(155)
(٨٦)هود
(٨٦)نوح علیہ السلامنے اپنے پروردگار كو پكارا اور كہا كہ میرے رب میرا بیٹا تومیرے گھر والوں میں سے ہے، یقینا تیرا وعدہ بالكل سچا ہے ،اور تو تمام حاكموں سے بہتر حاكم ہے(45)اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے نوح یقینا وہ تیرے گھرانے سے نہیں ہے، اس كے كام بالكل ہی ناشائستہ ہیں تجھے ہر گز وہ چیز نہ مانگنی چاہئے جس كا تجھے مطلقاً علم نہ ہو،میں تجھے نصیحت كرتا ہوں كہ تو جاہلوں میں سے اپنا شمار كرانے سے باز رہے(46)نوح نے كہا میرے پالنہار میں تیری ہی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے كہ تجھ سے وہ مانگوں جس كا مجھے علم ہی نہ ہو اگر تو مجھے نہ بخشے گا اور تو مجھ پر رحم نہ فرمائے گا ،تو میں خسارہ پانے والوں میں ہو جاؤں گا(47)
(٨٧)طه
(٨٧)انہوں نے جواب دیا كہ نا ممكن ہے كہ ہم تجھے ترجیح دیں ان دلیلوں پر جو ہمارے سامنے آچكیں اور اس اللہ پر جس نے ہمیں پیدا كیا ہے اب تو تو جو كچھ كرنے والا ہے كر گزر، تو جو كچھ بھی حكم چلا سكتا ہے وہ اسی دنیوی زندگی میں ہی ہے)٢٧(ہم ( اس امید سے) اپنے پروردگار پر ایمان لائے كہ وہ ہماری خطائیں معاف فرمادے اور ( خاص كر) جادو گری ( كا گناہ) جس پر تم نے ہمیں مجبور كیا ہے ،اللہ ہی بہتر اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے(73)
(٨٨) المؤمنون
(٨٨)میرے بندوں كی ایك جماعت تھی جو برابر یہی كہتی رہی كہ اے ہمارے پروردگار ہم ایمان لا چكے ہیں تو ہمیں بخش اور ہم پر رحم فرما تو سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے(109)( لیكن)تم انہیں مذاق میں ہی اڑاتے رہے یہاں تك كہ ( اس مشغلے نے) تم كو میری یاد ( بھی ) بھلا دی اور تم ان سے مذاق ہی كرتے رہے(110)
(٨٩)المؤمنون
(٨٩)اللہ تعالیٰ سچا بادشاہ ہے اور بڑی بلندی والا ہے اس كے سوا كوئی معبود نہیں وہی بزرگ عرش كا مالك ہے(116)جو شخص اللہ كے ساتھ كسی دوسرے معبود كو پكارے جس كی كوئی دلیل اس كے پاس نہیں پس اس كا حساب تو اس كے رب كے اوپر ہی ہے بے شك كافر لوگ نجات سے محروم ہیں (117)اور كہو كہ اے میرے رب تو بخش اور رحم كر اور تو سب مہربانوں سے بہتر مہربانی كرنے والا ہے(118)
(٩٠)الشعراء
(٩٠)فرعون نے كہا كہ میری اجازت سے پہلے تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقینا یہی تمہارا وہ بڑا( سردار) ہے جس نے تم سب كو جادو سكھایا ہے سو تمہیں ابھی ابھی معلوم ہو جائے گا، قسم ہے میں ابھی تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے طور پر كاٹ دوں گا اور تم سب كو سولی پر لٹكادوں گا(49)انہوں نے كہا كوئی حرج نہیں، ہم تو اپنے رب كی طرف لوٹنے والے ہیں ہی(50)اس بنا پر كہ ہم سب سے پہلے ایمان والے بنے ہیں ہمیں امید پڑتی ہے كہ ہمارا رب ہماری سب خطائیں معاف فرما دےگا(51)
(٩١)الشعراء
(٩١)آپ نے فرمایا كچھ خبر بھی ہے جنہیں تم پوج رہے ہو؟(75)تم اور تمہارے اگلے باپ دادا، وہ سب میرے دشمن ہیں(76)بجز سچے اللہ تعالیٰ كے جو تمام جہان كا پالنہار ہے(77)جس نے مجھے پیدا كیا ہے اور وہی میری رہبری فرماتا ہے(78)وہی ہے جو مجھے كھلاتا پلاتا ہے (79)اور جب میں بیمار پڑجاؤں تو مجھے شفا عطا فرماتا ہے (80)اور وہی مجھے مار ڈالے گا پھر زندہ كر دے گا(81)اور جس سے امید بندہی ہوئی ہے كہ وہ روز جزامیں میرے گناہوں كوبخش دے گا(82)
(٩٢)القصص
(٩٢)اور موسیٰ ( علیہ السلام) ایك ایسے وقت شہر میں آئے جبكہ شہر كے لوگ غفلت میں تھے یہاں دو شخصوں كو لڑتے ہوئے پایا، یہ ایك تو اس كے رفیقوں میں سے تھا اور یہ دوسرا اس كے دشمنوں میں سے ،اس كی قوم والے نے اس كے خلاف جو اس كے دشمنوں میں سے تھا اس سے فریادكی ،جس پر موسیٰ( علیہ السلام) نے اس كے مكا مارا جس سے وہ مرگیا موسیٰ( علیہ السلام) كہنے لگے یہ تو شیطانی كا م ہے ، یقینا شیطان دشمن اور كھلے طور پر بہكانے والا ہے(15)پھر دعا كرنے لگے كہ اے پروردگار میں نے خود اپنے اوپر ظلم كیا،تو مجھے معاف فرما دے اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا وہ بخشش اور بہت مہربانی كرنے والا ہے(16)
(٩٣)ص
(٩٣)اوركیا تجھے جھگڑا كرنے والوں كی ( بھی) خبر ملی؟ جبكہ وہ دیوار پھاند كرمحراب میں آگئے (21)جب یہ داؤد علیہ السلامكے پاس پہنچے پس یہ ان سے ڈر گئے انہوں نے كہا خوف نہ كیجئے ہم دو فریق مقدمہ ہیں ہم میں سے ایك نے دوسرے پر زیادتی كی ہے ،پس آپ ہمارے درمیان حق كے ساتھ فیصلہ كر دیجئے اور نا انصافی نہ كیجئے اور ہمیں سیدہی راہ بتا دیجئے(22)( سنیئے یہ میرا بھائی ہے اس كے پاس نناوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس ایك ہی دنبی ہے لیكن یہ مجھ سے كہہ رہا ہے كہ اپنی یہ ایك بھی مجھ ہی كو دے دے اور مجھ پر بات میں بڑی سختی برتتا ہے(23)آپ نے فرمایا اس كا اپنی دنبیوں كے ساتھ تیری ایك دنبی ملا لینے كا سوال بے شك تیرے اوپر ایك ظلم ہے اور اكثر حصہ دار اور شریك (ایسے ہی ہوتے ہیں كہ)ایك دوسرے پر ظلم كرتے ہیں سوائے ان كے جو ایمان لائے اور نہوں نے نیك عمل كیے اور ایسے لوگ بہت ہی كم ہیں اور داؤد علیہ السلام سمجھ گئے كہ ہم نے انہیں آزمایا ہے پھر تو اپنے رب سے استغفار كرنے لگے اور عاجزی كرتے ہوئے گر پڑے اور ( پوری طرح) رجوع كیا(24)پس ہم نے بھی ان كا وہ( قصور ) معاف كر دیا، یقینا وہ ہمارے نزدیك بڑے مرتبہ والے اور بہت اچھے ٹھكانے والے ہیں (25)
(٩٤)ص
(٩٤)اور ہم نے سلیمان علیہ السلام كی آزمائش كی اور ان كے تخت پر ایك جسم ڈال دیا پھر اس نے رجوع كیا(34)كہا كہ اے میرے رب مجھے بخش دے اور مجھے ایسا ملك عطا فرما جو میرے سوا كسی( شخص) كے لائق نہ ہو، تو بڑاہی دینے والا ہے(35)
(٩٥)الحشر
(٩٥)اور ( ان كے لئے) جو ان كے بعد آئیں جو كہیں گے كہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں كو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچكے ہیں اور ایمان داروں كی طرف سے ہمارے دل میں كینہ( اور دشمنی) نہ ڈال ،اے ہمارے رب بے شك تو شفقت و مہربانی كرنے والاہے(10)
(٩٦)الممتحنة
(٩٦)اے ہمارے رب تو ہمیں كافروں كی آزمائش میں نہ ڈال اور اے ہمارے پالنے والے ہماری خطاؤں كو بخش دے بے شك تو ہی غالب حكمت والا ہے(5)یقینا تمہارے لئے ان میں اچھا نمونہ ( اور عمدہ پیروی ہے خاص كر) ہر اس شخص كے لئے جو اللہ كی اور قیامت كے دن كی ملاقات كی امید ركھتا ہو، اور اگر كوئی رو گردانی كرے تو اللہ تعالیٰ بالكل بے نیاز ہے اور سزا وار حمد و ثناءہے(6)كیا عجب كہ عنقریب ہی اللہ تعالیٰ تم میں اور تمہارے دشمنوں میں محبت پیدا كر دے ،اللہ كو سب قدرتیں ہیں اور اللہ( بڑا) غفو رحیم ہے(7)
(٩٧)التحريم
(٩٧)اے ایمان والو تم اللہ كے سامنے سچی خالص توبہ كرو، قریب ہے كہ تمہارا رب تمہارے گناہ دور كر دے اورتمہیں ایسی جنتوں میں داخل كرے جن كے نیچے نہریں جاری ہیں جس دن اللہ تعالیٰ نبی كو اور ایمان داروں كو جو ان كے ساتھ ہیں رسوانہ كرے گا ان كا نور ان كے سامنے اور ان كے دائیں دوڑ رہا ہوگا ،یہ دعائیں كرتے ہوں گے اے ہمارے رب ہمیں كامل نور عطا فرما اور ہمیں بخش دے یقینا توہر چیز پر قادر ہے(8)