• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الاسلام

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
(٢٦)النحل
﴿٢٦﴾اللہ ہی نے تمہارے لئے اپنی پیدا كردہ چیزوں میں سے سائے بنائے ہیں اور اسی نے تمہارے لئے پہاڑوں میں غار بنائے ہیں اور اسی نے تمہارے لئے كرتے بنائے ہیں جو تمہیں گرمی سے بچائیں اور ایسے كرتے بھی جو تمہیں لڑائی كے وقت كام آئیں ،وہ اسی طرح اپنی پوری پوری نعمتیں دے رہا ہے كہ تم حكم بردار بن جاؤ﴿81﴾پھر بھی اگر یہ منہ موڑے رہیں تو آپ پر صرف كھول كر تبلیغ كر دینا ہی ہے﴿82﴾

(٢٧)النحل
﴿٢٧﴾اور جس دن ہم ہر امت میں انہی میں سے ان كے مقابلے پر گواہ كھڑا كریں گے اور تجھے ان سب پر گواہ بنا كر لائیں گے اور ہم نے تجھ پر یہ كتاب نازل فرمائی ہے جس میں ہر چیز كا شافی بیان ہے، اور ہدایت اور رحمت اور خوشخبری مسلمانوں كے لئے﴿89﴾

(٢٨)النحل
﴿٢٨﴾اور جب ہم كسی آیت كی جگہ دوسری آیت بدل دیتے ہیں اور جو كچھ اللہ تعالیٰ نازل فرماتا ہے اسے وہ خوب جانتا ہے تو یہ كہتے ہیں كہ توتو بہتان باز ہے ،بات یہ ہے كہ ان میں سے اكثر جانتے ہی نہیں﴿101﴾كہہ دیجئے كہ اسے آپ كے رب كی طرف سے جبرائیل حق كے ساتھ لے كر آئے ہیں ،تاكہ ایمان والوں كو اللہ تعالیٰ استقامت عطا فرمائے، اور مسلمانوں كی رہنمائی اور بشارت ہو جائے﴿102﴾

(٢٩)الحج
﴿٢٩﴾اور اللہ كی راہ میں ویسا ہی جہاد كرو جیسے جہاد كا حق ہے اسی نے تمہیں برگزیدہ بنایا ہے اور تم پر دین كے بارے میں كوئی تنگی نہیں ڈالی دین اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام كا قائم ركھو،اسی اللہ نے تمہارا نام مسلمان ركھا ہے اس قرآن سے پہلے اور اس میں بھی تاكہ پیغمبر تم پر گواہ ہو جائے اور تم تمام لوگوں كے گواہ بن جاؤ، پس تمہیں چاہئے كہ نمازیں قائم ركھو اور زكوٰۃ ادا كرتے رہو اور اللہ كو مضبوط تھام لو وہی تمہار اولی اور مالك ہے پس كیا ہے اچھا مالك ہے اور كتنا ہی بہتر مدد گا رہے﴿78﴾

(٣٠)النمل
﴿٣٠﴾مجھے تو بس یہی حكم دیا گیا ہے كہ میں اس شہر كے پروردگار كی عبادت كرتا رہوں جس نے اسے حرمت والا بنایاہے، جس كی ملكیت ہر چیز ہے اور مجھے یہ بھی فرمایا گیا ہے كہ میں فرماں برداروں میں ہو جاؤں﴿91﴾اور میں قرآن كی تلاوت كرتا رہوں ،جو راہ راست پر آجائے وہ اپنے نفع كے لئے راہ راست پر آئے گا،اور جو بہك جائے تو كہہ دیجئے كہ میں تو صرف ہوشیار كرنے والوں میں سے ہوں﴿92﴾كہہ دیجئے كہ تمام تعریفیں اللہ ہی كو سزاوار ہیں وہ عنقریب اپنی نشانیاں دكھائے گا جنہین تم ﴿ خود﴾ پہچان لو گے اور جو كچھ تم كرتے ہو اس سے آپ كا رب غافل نہیں﴿39﴾

(٣١)الزمر
﴿٣١﴾كیا وہ شخص جس كا سینہ اللہ تعالیٰ نے اسلام كے لئے كھول دیا ہے پس وہ اپنے پروردگار كی طرف سے ایك نور پر اور ہلاكی ہے ان پر جن كے دل یاد الہٰی سے ﴿ اثر نہیں لیتے بلكہ﴾ سخت ہوگئے ہیں یہ لوگ صریح گمراہی میں﴿ مبتلا﴾ ہیں﴿22﴾

(٣٢)فصلت
﴿٣٢﴾اور اس سے زیادہ اچھی بات والا كون ہے جو اللہ كی طرف بلائے اور نیك كام كرے اور كہے كہ میں یقینا مسلمانوں میں سے ہوں﴿33﴾
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
ثالثًا: السلام ھو التوحيد:

(٣٣)المائدة
﴿٣٣﴾ہم نے تورات نازل فرمائی ہے جس میں ہدایت و نور ہے یہویوں میں سے اسی تورات كے ساتھ اللہ تعالیٰ كے ماننے والے انبیاءاور اہل اللہ اور علماء فیصلے كرتے تھے كیونكہ انہیں اللہ كی اس كتاب كی حفاظت كا حكم دیا گیا تھا اور وہ اس پر اقراری گواہ تھے اب تمہیں چاہیئے كہ لوگوں سے نہ ڈرو اور صرف میرا ڈر ركھو، میری آیتوں كو تھوڑے تھوڑے مول پر نہ بیچو، جو لوگ اللہ كی اتاری ہوئی وحی كے ساتھ فیصلے نہ كریں وہ﴿ پورے اور پختہ﴾ كافر ہیں﴿44﴾

(٣٤)المائدة
﴿٣٤﴾اور جب كہ میں نے حواریین كو حكم دیا كہ تم مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ انہوں نے كہا كہ ہم ایمان لائے اور آپ شاہد رہیئے كہ ہم پورے فرماں بردار ہیں﴿111﴾

(٣٥)الأنبياء
﴿٣٥﴾اور ہم نے آپ كو تمام جہان والوں كے لئے رحمت بنا كر ہی بھیجا ہے﴿107﴾كہہ دیجئے میرے پاس تو پس وحی كی جاتی ہے كہ تم سب كا معبود ایك ہی ہے تو كیا تم بھی اس كی فرمانبرداری كرنے والے ہو؟﴿108﴾پھراگر یہ منہ موڑ لیں تو كہہ دیجئے كہ میں نے تمہیں یكساں طور پر خبردار كر دیا ہے مجھے علم نہیں كہ جس كا وعدہ تم سے كیا جا رہا ہے وہ قریب ہے یا دور﴿109﴾

(٣٦)القصص
﴿٣٦﴾اور ہم برابر پے درپے لوگوں كے لئے اپنا كلام بھیجتے رہے تاكہ وہ نصیحت حاصل كر لیں ﴿51﴾جس كو ہم نے اس سے پہلے كتاب كی عنایت فرمائی وہ تو اس پر بھی ایمان ركھتے ہیں ﴿52﴾اور جب اس كی آیتیں ان كے پاس پڑھی جاتی ہیں تو وہ كہہ دیتے ہیں كہ اس كے ہمارے رب كی طرف سے حق ہونے پر ہمارا ایمان ہے ہم تو اس سے پہلے ہی مسلمان ہیں﴿53﴾یہ اپنے كئے ہوئے صبر كے بدلے دوہرا دوہرا اجر دیئے جائیں گے ،یہ نیكی سے بدی كو ٹال دیتے ہیں اور ہم نے جو انہیں دے ركھا ہے اس میں سے دیتے رہتے ہیں﴿54﴾

(٣٧)الحجرات
﴿٣٧﴾دیہاتی لوگ كہتے ہیں كہ ہم ایمان لائے آپ كہہ دیجئے كہ درحقیقت تم ایمان نہیں لائے لیكن تم یوں كہو كہ ہم اسلام لائے﴿مخالفت چھوڑ كر مطیع ہوگئے﴾حالانكہ ابھی تك تمہارے دلوں میں ایمان داخل ہی نہیں ہوا تم اگر اللہ كی اور اس كے رسول كی فرمانبرداری كرنے لگو گے تو اللہ تمہارے اعمال میں سے كچھ بھی كم نہ كرے گا، بے شك اللہ بخشنے والا مہربان ہے﴿14﴾

(٣٨)الذاريات
﴿٣٨﴾ ابرہیم علیہ السلام نے كہا كہ اللہ كے بھیجے ہوئے﴿ فرشتو ﴾ تمہارا كیا مقصد ہے؟﴿31﴾انہوں نے جواب دیا كہ ہم گناہ گار قوم كی طرف بھیجے گئے ہیں﴿32﴾تاكہ ہم ان پر مٹی كے كنكر برسائیں ﴿33﴾جو تیرے رب كی طرف سے نشان زدہ ہیں ان حد سے گزر جانے والوں كے لئے﴿34﴾پس جتنے ایمان والے وہاں تھے ہم نے انہیں نكال لیا﴿35﴾اور ہم نے وہاں مسلمانوں كا صرف ایك ہی گھر پایا﴿36﴾اور وہاں ہم نے ان كے لئے جو درد ناك عذاب كا ڈر ركھتے ہیں ایك ﴿كامل﴾ علامت چھوڑی﴿37﴾
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
رابعًا: السلام ھو الاستسلام والانقياد:

(٣٩)آل عمران
﴿٣٩﴾كیا وہ اللہ تعالیٰ كے دین كے سوا اور دین كی تلاش میں ہیں ؟ حالانكہ تمام آسمانوں والے اور سب زمین والے اللہ تعالیٰ ہی كےفرمانبردار ہیں خوشی سے ہوں یا ناخوشی سے ،سب اسی كی طرف لوٹائے جائیں گے﴿83﴾

(٤٠)يونس
﴿٤٠﴾اور ہم نے بنی اسرائیل كو دریا سے پار كر دیا پھر ان كے پیچھے پیچھے فرعون اپنے لشكر كے ساتھ ظلم اور زیادتی كے ارادہ سے چلا یہاں تك كہ جب ڈوبنے لگا تو كہنے لگا كہ میں ایمان لاتا ہوں كہ جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اس كے سوا كوئی معبود نہیں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں﴿90﴾﴿ جواب دیا گیا كہ﴾ اب ایمان لاتا ہے؟ اور پہلے سر كشی كرتا رہا اور مفسدوں میں داخل رہا﴿91﴾سو آج ہم صرف تیری لاش كو نجات دیں گے ،تاكہ تو ان كے لئے نشان عبرت ہو جو تیرے بعد ہیں اور حقیقت یہ ہے كہ بہت سے آدمی ہماری نشانیوں سے غافل ہیں﴿92﴾

(٤١)الحج
﴿٤١﴾اور ہر امت كے لئے ہم نے قربانی كے طریقے مقرر فرمائے ہیں تاكہ وہ ان چوپائے جانوروں پر اللہ كا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے ركھے ہیں سمجھ لو كہ تم سب كا معبود بر حق صرف ایك ہی ہے تم اسی كے تابع فرمان ہو جاؤ عاجزی كرنے والوں كو خوشخبری سنادیجئے﴿34﴾انہیں كہ جب اللہ كا ذكر كیا جا ئے ان كے دل تھرا جا تے ہیںِ انہیں جو برائی پہنچے اس پر صبر كرتے ہیں،نماز قائم كرنے والے ہیں اور جو كچھ ہم نے انہیں دے ركھا ہے وہ اس میں سے بھی دیتے رہتے ہیں﴿35﴾

(٤٢)النمل
﴿٤٢﴾آپ نے فرمایا اے سردارو تم میں سے كوئی ہے جو ان كے مسلمان ہو كر پہنچنے سے پہلے ہی اس كا تخت مجھے لا دے ﴿38﴾ایك قوی ہیكل جن كہنے لگا آپ اپنی اس مجلس سے اٹھیں اس سے پہلے میں اسے آپ كے پاس لا دیتا ہوں یقین مانئے كہ میں اس پر قادر ہوں اور ہوں بھی امانت دار﴿39﴾جس كے پاس كتاب كا علم تھا وہ بول اٹھا كہ آپ پلك جھپكائیں اس سے بھی پہلے میں اسے آپ كے پاس پہنچا سكتا ہوں جب آپ نے اسے اپنے پاس موجود پایا تو فرمانے لگے یہی میرے رب كا فضل ہے،تاكہ وہ مجھے آزمائے كہ میں شكر گزاری كرتا ہوں یا نا شكری شكر گزار اپنے ہی نفع كے لئے شكر گزاری كرتا ہے اور جو ناشكری كرے تو میرا پروردگار﴿ بے پروا ہاور بزرگ﴾ غنی اور كریم ہے﴿40﴾حكم دیا كہ اس كے تخت میں كچھ پھیر بدل كر دو تاكہ معلوم ہو جائے كہ یہ راہ پالیتی ہے یا ان میں سے ہوتی ہے جو راہ نہیں پاتے﴿41﴾پھر جب وہ آگئی تو اس سے كہا﴿ دریافت كیا﴾ گیا كہ ایسا ہی تیرا ﴿بھی﴾ تخت ہے؟ اس نے جواب دیا كہ یہ گویا وہی ہے، ہمیں اس سے پہلے ہی علم دیا گیا تھا اور ہم مسلمان تھے﴿42﴾اسے انہوں نے روك ركھا تھا جن كی وہ اللہ كے سوا پرستش كرتی رہی تھی یقینا وہ كافر لوگوں میں سے تھی﴿43﴾اس سے كہا گیا كہ محل میں چلی چلو، جسے دیكھ كر یہ سمجھ كر كہ یہ حوض ہے اس نے اپنی پنڈلیاں كھول دیں، فرمایا یہ تو شیشے سے منڈھی ہوئی عمارت ہے، كہنے لگی میرے پروردگار میں نے اپنے آپ پر ظلم كیا اب میں سلیمان كے ساتھ اللہ رب العالمین كی مطیع اور فرمانبردار بنتی ہوں﴿44﴾

(٤٣)النمل
﴿٤٣﴾بے شك آپ نہ مردوں كو سنا سكتے ہیں اور نہ بہروں كو اپنی پكار سنا سكتے ہیں جبكہ وہ پیٹھ پھیرے رو گرداں جا رہے ہوں﴿80﴾اور نہ آپ اندھوں كو ان كی گمراہی سے ہٹا كر رہنمائی كر سكتے ہیں آپ تو صرف انہیں سنا سكتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے ہیں پھر وہ فرمانبردار ہو جاتے ہیں﴿81﴾

(٤٤)العنكبوت
﴿٤٤﴾اور اہل كتاب كے ساتھ بحث و مباحثہ نہ كرو مگر اس طریقہ پر جو عمدہ ہو، مگر ان كے ساتھ جو ان میں ظالم ہیں اور صاف اعلان كردو كہ ہمارا تو اس كتاب پر بھی ایمان ہے جو ہم پر اتاری گئی ہے اور اس پر بھی جو تم پر اتاری گئی ،ہمارا تمہارا معبود ایك ہی ہے ہم سب اسی كے حكم بردار ہیں﴿46﴾

(٤٥)الروم
﴿٤٥﴾بے شك آپ مردوں كو نہیں سنا سكتے اور نہ بہروں كو ﴿ اپنی﴾ آواز سنا سكتے ہیں جب كہ وہ پیٹھ پھیر كر مڑ گئے ہوں﴿52﴾اور نہ آپ اندھوں كو ان كی گمراہی سے ہدایت كرنے والے ہیں آپ تو صرف ان ہی لوگوں كو سناتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان ركھتے ہیں پس وہی اطاعت كرنے والے ہیں﴿53﴾

(٤٦)الروم
(46)اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے ہدایت کرنے والے ہیں آپ تو صرف ان ہی لوگوں کو سناتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں پس وہی اطاعت کرتے والے ہیں ۔(53) اللہ تعالی وہ ہے جس نے تمہیں کمزوری کے بعد توانائی دی ،پھر اس توانائی کے بعد کمزوری اور بڑھاپادیا، جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے،وہ سب سے پورا واقف اور سب پورا قادر ہے ۔(54)

(٤٧)الأحقاف
﴿٤٧﴾اور ہم نے انسان كو اپنے ماں باپ كے ساتھ حسن سلوك كرنے كا حكم دیا،اس كی مان نے اسے تكلیف جھیل كر پیٹ میں ركھا اور تكلیف برداشت كر كے اسے جنا اس كے حمل كا اور اس كے دودھ چھڑانے كا زمانہ تیس مہینے كا ہے یہاں تك كہ جب وہ اپنی پختگی اور چالیس سال كی عمر كو پہنچا تو كہنے لگا اے میرے پروردگار مجھے تو فیق دے كہ میں تیری اس نعمت كا شكر بجالاؤں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام كی ہے اور یہ كہ میں ایسے نیك عمل كروں جن سے تو خوش ہو جائے اور تو میری اولاد بھی صالح بنا ،میں تیری طرف رجوع كرتا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں﴿15﴾
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
رابعًا: السلام ھو القرار باللسان والعمل بالاركان:

(٤٨)الأحزاب
﴿٤٨﴾بے شك مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ،مومن مرد اور مومن عورتیں ،فرماں برداری كرنے والے مرد اور فرمانبردار عورتیں ،راست باز مرد اور راست باز عورتیں ،صبر كرنے والے مرد اور صبر كرنے والی عورتیں ،عاجزی كرنے والے مرد اور عاجزی كرنے والی عورتیں خیرات كرنے والے مرد اور خیرات كرنے والی عورتیں روزے ركھنے والے مرد اور روزے ركھنے والی عورتیں ،اپنی شرمگاہ كی حفاظت كرنے والے مرد اور حفاظت كرنے والیاں ،بكثرت اللہ كا ذكر كرنے والے اور ذكر كرنے والیاں ان﴿ سب كے﴾ لئے اللہ تعالیٰ نے ﴿وسیع﴾ مغفرت اور بڑا ثواب تیار كر ركھا ہے﴿35﴾

(٤٩)الزخرف
﴿٤٩﴾میرے بندوں آج تو تم پر كوئی خوف﴿ وہراس﴾ ہے اور نہ تم ﴿ بددل اور ﴾غمزدہ ہوگے﴿68﴾جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور تھے بھی وہ﴿فرماں بردار﴾ مسلمان﴿69﴾تم اور تمہاری بیویاں ہشاش بشاش﴿ راضی خوشی﴾ جنت میں چلے جاؤ﴿70﴾

(٥٠)التحريم
﴿٥٠﴾اگر وہ ﴿ پیغمبر﴾ تمہیں طلاق دے دیں تو بہت جلد انہیں ان كا رب تمہارے بدلے تم سے بہتر بیویاں عنایت فرمائے گا، جو اسلام والیاں ،ایمان والیاں اللہ كے حضور جھكنے والیاں توبہ كرنے والیاں ، عبادت بجالانے والیاں روزے ركھنے والیاں ہوں گے بیوہ اور كنواریاں ﴿5﴾
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
احادیث
1- عَنْ قَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺأُرِيدُ الْإِسْلَامَ فَأَمَرَنِي أَنْ أَغْتَسِلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ. ([1])
(۱)قیس بن عاصم ؓبیان کرتے ہیں میں قبول اسلام کی غرض سے نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے مجھے بیری کے پتوں سے ملے ہوئے پانی سے غسل کرنے کا حکم دیا۔

2- عَنْ مُجَاشِعِ بْنِ مَسْعُودٍ السُّلَمِيِّؓ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺبِأَخِي بَعْدَ الْفَتْحِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ جِئْتُكَ بِأَخِي لِتُبَايِعَهُ عَلَى الْهِجْرَةِ قَالَ ذَهَبَ أَهْلُ الْهِجْرَةِ بِمَا فِيهَا فَقُلْتُ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُبَايِعُهُ قَالَ أُبَايِعُهُ عَلَى الْإِسْلَامِ وَالْإِيمَانِ وَالْجِهَادِ. ([2])
(۲)مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے بعد میں رسول اللہ ﷺکی خدمت میں اپنے بھائی(مجالد) کو لے کر حاضر ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں اسے اس لئے لے کر حاضر ہوا ہوں تاکہ آپ ہجرت پر اس سے بیعت لے لیں۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہجرت کرنے والے اس کی فضیلت و ثواب کو حاصل کر چکے( یعنی اب ہجرت کرنے کا زمانہ تو گزر چکا )میں نے عرض کیا پھر آپ اس سے کس چیز پر بیعت لیں گے؟ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ایمان، اسلام اور جہاد پر۔

[1] - (صحيح)صحيح سنن أبي داود، رقم (355)، سنن أبى داود،كِتَاب الطَّهَارَةِ، بَاب فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ فَيُؤْمَرُ بِالْغُسْلِ، رقم (355)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الْمَغَازِي، بَاب وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي...) رقم (4305)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4- عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّؓ أَنَّ رَجُلاً أَتَى النَّبِيَّ ﷺفَقَالَ كَيْفَ تَصُومُ فَغَضِبَ رَسُولُ اللهِ ﷺفَلَمَّا رَأَى عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ غَضَبَهُ قَالَ رَضِينَا بِاللهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ غَضَبِ اللهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ فَجَعَلَ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يُرَدِّدُ هَذَا الْكَلَامَ حَتَّى سَكَنَ غَضَبُهُ... الحديث) ([1])
(۴)ابو قتادہ ؓنے روایت کی کہ ایک شخص آیا رسول اللہ ﷺکے پاس اور عرض کیا کہ آپ کیوں کر رکھتے ہیں روزہ؟ اس پر آپﷺ غصہ ہو گئے( یعنی اس لئے کہ یہ سوال بے موقع تھا، اس کو لازم تھا کہ یوں پوچھتا کہ میں روزہ کیوں کر رکھوں) پھر جب عمر ؓنے آپ کا غصہ دیکھا تو عرض کرنے لگے کہ ہم راضی ہوئے اللہ تعالیٰ کے معبود ہونے پر اسلام کے دین ہونے اور محمد (ﷺ)کے نبی ہونے پر اور پناہ مانگتے ہیں ہم اللہ اور اس کے رسول ﷺکے غصہ سے ۔غرض عمر ؓ باربار ان کلمات کو کہتے تھے یہاں تک کہ آپﷺکا غصہ تھم گیا۔

5- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺأَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ قَالَ تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ. ([2])
(۵)سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا کہ کونسا اسلام بہتر ہے ؟فرمایا کہ تم کھانا کھلاؤ اور جس کو پہچانو اس کو بھی اور جس کو نہ پہچانو اس کو بھی الغرض سب کو سلام کرو۔

6- عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِيِّؓ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺقَالَ ذَاتَ يَوْمٍ فِي خُطْبَتِهِ أَلَا إِنَّ رَبِّي أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي يَوْمِي هَذَا كُلُّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عَبْدًا حَلَالٌ وَإِنِّي خَلَقْتُ عِبَادِي حُنَفَاءَ كُلَّهُمْ وَإِنَّهُمْ أَتَتْهُمْ الشَّيَاطِينُ فَاجْتَالَتْهُمْ عَنْ دِينِهِمْ وَحَرَّمَتْ عَلَيْهِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَهُمْ وَأَمَرَتْهُمْ أَنْ يُشْرِكُوا بِي مَا لَمْ أُنْزِلْ بِهِ سُلْطَانًا وَإِنَّ اللَّهَ نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَمَقَتَهُمْ عَرَبَهُمْ وَعَجَمَهُمْ إِلَّا بَقَايَا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَقَالَ إِنَّمَا بَعَثْتُكَ لِأَبْتَلِيَكَ وَأَبْتَلِيَ بِكَ وَأَنْزَلْتُ عَلَيْكَ كِتَابًا لَا يَغْسِلُهُ الْمَاءُ تَقْرَؤُهُ نَائِمًا وَيَقْظَانَ وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أُحَرِّقَ قُرَيْشًا فَقُلْتُ رَبِّ إِذًا يَثْلَغُوا رَأْسِي فَيَدَعُوهُ خُبْزَةً قَالَ اسْتَخْرِجْهُمْ كَمَا اسْتَخْرَجُوكَ وَاغْزُهُمْ نُغْزِكَ وَأَنْفِقْ فَسَنُنْفِقُ عَلَيْكَ وَابْعَثْ جَيْشًا نَبْعَثْ خَمْسَةً مِثْلَهُ وَقَاتِلْ بِمَنْ أَطَاعَكَ مَنْ عَصَاكَ قَالَ وَأَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَةٌ ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُتَصَدِّقٌ مُوَفَّقٌ وَرَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ لِكُلِّ ذِي قُرْبَى وَمُسْلِمٍ وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِيَالٍ قَالَ وَأَهْلُ النَّارِ خَمْسَةٌ الضَّعِيفُ الَّذِي لَا زَبْرَ لَهُ الَّذِينَ هُمْ فِيكُمْ تَبَعًا لَا يَتْبَعُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا وَالْخَائِنُ الَّذِي لَا يَخْفَى لَهُ طَمَعٌ وَإِنْ دَقَّ إِلَّا خَانَهُ وَرَجُلٌ لَايُصْبِحُ وَلَا يُمْسِي إِلَّا وَهُوَ يُخَادِعُكَ عَنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ وَذَكَرَ الْبُخْلَ أَوْ الْكَذِبَ وَالشِّنْظِيرُ الْفَحَّاشُ. ([3])
(۶)عیاض بن حمار مجاشعی سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے ایک دن خطبہ میں فرمایا آگاہ رہو میرے رب نے مجھ کو حکم کیا سکھلاؤں تم کو جو تم کو معلوم نہیں ،ان باتوں میں سے جو اللہ نے آج کے دن مجھ کو سکھلائیں ہیں۔ میں جو مال اپنے بندے کو دوں وہ حلال ہے اس کےلئے (یعنی جو شرع کی رو سے حرام نہیں ہے وہ حلال ہے گو لوگوں نے اس کو حرام کر رکھا ہو جیسے سائبہ اور وصیلہ اور بحیرہ اور حام وغیرہ جن کو مشرکین نے حرام کر رکھا تھا) اور میں نے اپنے سب بندوں کو مسلمان بنایا (یا گناہوں سے پاک یا استقامت پراور ہدایت کی قابلیت پر اور بعضوں نے کہا مراد وہ عہد ہے جو دنیا میں آنے سے پیشتر لیا تھا" الست بربکم قالوا بلیٰ" پھر ان کے پاس شیطان آئے اور ان کے دین سے ان کو ہٹا دیا ( یا ان کے دین سے روک دیا) اور جو چیزیں میں نے انکے لئے حلال کی تھیں وہ حرام کیں اور ان کو حکم کیامیرے ساتھ شرک کرنے کا جس کی میں نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کو دیکھا پھر ان سب کو برا سمجھا عرب کے ہوں یا عجم کے (عجم عرب کے سوا اور ملک) سوا ان چند لوگوں کے جو اہل کتاب میں سے باقی تھے۔(سیدھی راہ پر یعنی عیسیٰ علیہ السلام کی امت کے لوگ جو توحید کے قائل تھے اور تثلیث کے منکر تھے) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں نے تجھ کو اس کے بھیجا کہ تجھ کو آزماؤں ۔(صبر اور استقامت میں کافروں کی ایذاء پر) اور ان لوگوں کو آزماؤں جن کے پاس تجھ کو بھیجا (کہ کون ان میں سے ایمان قبول کرتا ہے کون کافر رہتا ہے کون منافق اور میں نے تجھ پر کتاب اتاری جس کو پانی نہیں دھوتا( کیونکہ وہ کتاب صرف کاغذ پر نہیں لکھی بلکہ سینوں پر نقش ہے) تو اس کو پڑھتا ہے سوتے اور جاگتے اور اللہ نے مجھ کو حکم کیا قریش کے لوگوں کو جلادینے کا( یعنی ان کے قتل کا) میں نے عرض کیا اے رب وہ تو میرا سر توڑ ڈالیں گے روٹی کی طرح اس کو ٹکڑے کردیں گے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا ان کو نکال دے جیسے انہوں نے تجھے نکالا اور جہاد کر ان سے ہم تیری مدد کریں گے اور خرچ کر تیرے اوپر خرچ کیا جائے گا۔ (یعنی تو اللہ کی راہ میں خرچ کر اللہ تجھ کو دے گا) اور تو لشکربھیج ہم ویسے پانچ لشکر بھیجیں گے(فرشتوں کے) اور جو لوگ تیری اطاعت کریں ان کو لے کر ان سے لڑ جو تیرا کہا نہ مانیں۔ اور جنت والے تین شخص ہیں ایک تو وہ جو حکومت رکھتا ہے۔ اور انصاف کرتا ہے ،سچا ہے نیک کا موں کی توفیق دیا گیا۔ دوسرے وہ جو مہربان ہے نرم دل ہر ناتے والے پر ہر مسلمان پر ،تیسرے جو پاک دامن ہے اور سوال نہیں کرتا بال بچوں والا۔ اور دوزخ والے پانچ شخص ہیں ایک تو وہ ناتواں جن کو تمیز نہیں (کہ بری بات سے بچیں)جو تم میں تابعدار ہیں وہ نہ گھر بار چاہتے ہیں نہ مال( یعنی محض بے فکری حلال حرام سے غرض نہ رکھنے والے) دوسرے وہ چور جب اس پر کوئی چیز اگر حقیر ہو کھلے وہ اس کو چراوے۔ تیسرے وہ شخص جو صبح اور شام تجھ سے فریب کرتا ہے تیرے گھر والوں اور تیرے مال کے مقدمہ میں اور بیان کیا آپ نے بخیل اور جھوٹے کا( کہ وہ بھی دوزخی ہے) اور شنظیر کا یعنی گالیاں بکنے والا فحش کہنے والا۔

[1] - صحيح مسلم،كِتَاب الصِّيَامِ، بَاب اسْتِحْبَابِ صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ...، رقم (1162)
[2] - صحيح البخاري،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب إِطْعَامُ الطَّعَامِ مِنْ الْإِسْلَامِ رقم (12)
[3] - صحيح مسلم،كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا، بَاب الصِّفَاتِ الَّتِي يُعْرَفُ بِهَا فِي الدُّنْيَا أَهْلُ الْجَنَّةِ وَأَهْلُ النَّارِ، رقم (2865)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
7- عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ؓ يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺجَلَسَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ فَقَالَ إِنِّي مِمَّا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللهِ أَوَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَسَكَتَ النَّبِيُّ ﷺفَقِيلَ لَهُ مَا شَأْنُكَ تُكَلِّمُ النَّبِيَّ ﷺوَلَا يُكَلِّمُكَ فَرَأَيْنَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ قَالَ فَمَسَحَ عَنْهُ الرُّحَضَاءَ فَقَالَ أَيْنَ السَّائِلُ وَكَأَنَّهُ حَمِدَهُ فَقَالَ إِنَّهُ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الْخَضْرَاءِ أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ عَيْنَ الشَّمْسِ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ وَرَتَعَتْ وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ مَا أَعْطَى مِنْهُ الْمِسْكِينَ وَالْيَتِيمَ وَابْنَ السَّبِيلِ أَوْ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ ﷺوَإِنَّهُ مَنْ يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَيَكُونُ شَهِيدًا عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. ([1])
(۷)ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے کہتے تھے کہ نبی کریم ﷺایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے ۔ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے ۔آپ نے فرمایا کہ میں تمہارے متعلق اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم پر دنیا کی خوشحالی اور اس کی زیبائش و آرائش کے دروازے کھول دئیے جائیں گے ۔ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا اچھا برائی پیدا کرے گی؟ اس پر نبی کریم ﷺخاموش ہو گئے۔ اس لئے اس شخص سے کہا جانے لگا کہ کیا بات تھی۔ تم نے نبی کریم ﷺسے ایک بات پوچھی لیکن رسول اللہ ﷺتم سےبات نہیں کرتے۔ پھر ہم نے محسوس کیا کہ آپ ﷺپر وحی نازل ہو رہی ہے۔ بیان کیا کہ پھر رسول اللہ ﷺنے پسینہ صاف کیا( جو وحی نازل ہوتے وقت آپ کو آنے لگتا تھا) پھر پوچھا کہ سوال کرنے والے صاحب کہا ہیں؟ ہم نے محسوس کیا کہ آپ نے اس کے (سوال کی )تعریف کی۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اچھائی برائی نہیں پیدا کرتی (مگر بے موقع استعمال سے برائی پیدا ہوتی ہے)کیوں کہ موسم بہار میں بعض ایسی گھاس بھی اگتی ہیں جو جان لیوایا تکلیف دہ ثابت ہوتی ہیں۔ البتہ ہریالی چرنے والا وہ جانور بچ جاتا ہے کہ خوب چرتا ہے اور جب اس کی دونوں کو کھیں بھر جاتی ہیں تو سورج کی طرف رخ کر کے پاخانہ پیشاب کر دیتا ہے اور پھر چرتا ہے ۔اسی طرح یہ مال دولت بھی ایک خوشگوار سبزہ زار ہے۔ اور مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے جو مسکین، یتیم اور مسافر کو دیا جائے۔ یا جس طرح نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا ہاں اگر کوئی شخص زکوٰۃ حق دار ہونے کے بغیر لیتا ہے تو اس کی مثال ایسے شخص کی سی ہے جو کھاتا ہے لیکن اس کا پیٹ نہیں بھرتا۔ اور قیامت کے دن یہ مال اس کے خلاف گواہ ہوگا۔

8- عَنْ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِؓ وَهُوَ فِي سِيَاقَةِ الْمَوْتِ أَنَّهُ بَكَى طَوِيلًا وَحَوَّلَ وَجْهَهُ إِلَى الْجِدَارِ فَجَعَلَ ابْنُهُ يَقُولُ يَا أَبَتَاهُ أَمَا بَشَّرَكَ رَسُولُ اللهِ ﷺبِكَذَا أَمَا بَشَّرَكَ رَسُولُ اللهِ ﷺبِكَذَا قَالَ فَأَقْبَلَ بِوَجْهِهِ فَقَالَ إِنَّ أَفْضَلَ مَا نُعِدُّ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ إِنِّي قَدْ كُنْتُ عَلَى أَطْبَاقٍ ثَلَاثٍ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَمَا أَحَدٌ أَشَدَّ بُغْضًا لِرَسُولِ اللهِ ﷺمِنِّي وَلَا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَكُونَ قَدْ اسْتَمْكَنْتُ مِنْهُ فَقَتَلْتُهُ فَلَوْ مُتُّ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ لَكُنْتُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلَمَّا جَعَلَ اللهُ الْإِسْلَامَ فِي قَلْبِي أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺفَقُلْتُ ابْسُطْ يَمِينَكَ فَلْأُبَايِعْكَ فَبَسَطَ يَمِينَهُ قَالَ فَقَبَضْتُ يَدِي قَالَ مَا لَكَ يَا عَمْرُو قَالَ قُلْتُ أَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِطَ قَالَ تَشْتَرِطُ بِمَاذَا قُلْتُ أَنْ يُغْفَرَ لِي قَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْإِسْلَامَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ وَأَنَّ الْهِجْرَةَ تَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهَا وَأَنَّ الْحَجَّ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ وَمَا كَانَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺوَلَا أَجَلَّ فِي عَيْنِي مِنْهُ وَمَا كُنْتُ أُطِيقُ أَنْ أَمْلَأَ عَيْنِي مِنْهُ إِجْلَالًا لَهُ وَلَوْ سُئِلْتُ أَنْ أَصِفَهُ مَا أَطَقْتُ لِأَنِّي لَمْ أَكُنْ أَمْلَأُ عَيْنِي مِنْهُ وَلَوْ مُتُّ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ لَرَجَوْتُ أَنْ أَكُونَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ثُمَّ وَلِينَا أَشْيَاءَ مَا أَدْرِي مَا حَالِي فِيهَا فَإِذَا أَنَا مُتُّ فَلَا تَصْحَبْنِي نَائِحَةٌ وَلَا نَارٌ فَإِذَا دَفَنْتُمُونِي فَشُنُّوا عَلَيَّ التُّرَابَ شَنًّا ثُمَّ أَقِيمُوا حَوْلَ قَبْرِي قَدْرَ مَا تُنْحَرُ جَزُورٌ وَيُقْسَمُ لَحْمُهَا حَتَّى أَسْتَأْنِسَ بِكُمْ وَأَنْظُرَ مَاذَا أُرَاجِعُ بِهِ رُسُلَ رَبِّي. ([2])
(۸)ابن شماسہ (عبدالرحمن بن شماسہ بن ذئب) مہری سے روایت ہے ہم عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور مرنے کے قریب تھے تو روئے بہت دیر تک اور منہ پھیر لیا اپنا دیوار کی طرف۔ ان کے بیٹے کہنے لگے باوا! تم کیوں روتے ہو تم کو کیا رسول اللہ ﷺنے یہ خوشخبری نہیں دی، تب انہوں نے اپنا منہ سامنے کیا اور کہا کہ سب باتوں میں افضل ہم سمجھتے ہیں اس بات کی گواہی دینے کو کہ کوئی سچا معبود نہیں سوائے اللہ کے اور محمد ﷺاس کے بھیجے ہوئے ہیںَ اور میرے اوپر تین حال گزرے ہیں ۔ایک حال یہ تھا جو میں نے اپنے کو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺسے زیادہ میں کسی کو برا نہیں جانتا تھا اور مجھے آرزو تھی کہ کسی طرح میں قابو پاؤں اور آپ کو قتل کروں( معاذاللہ) پھر اگر میں مرجاتا اس حال میں تو جہنمی ہوتا دوسرا حال یہ تھا کہ اللہ نے اسلام کی محبت میرے دل میں ڈالی اور میں رسول اللہ ﷺکے پاس آیا۔ میں نے کہا اپنا داہنا ہاتھ بڑھائیے تاکہ میں بیعت کروں آپ سے۔ آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا میں نے اس وقت اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کیا ہوا تجھ کو اے عمرو! میں نے کہا میں شرط کرنا چاہتاہوں آپ نے فرمایا کیا شرط! میں نے کہا یہ شرط کہ میرے گناہ معاف ہوں( جو اب تک کئے ہیں) آپ نے فرمایا اے عمرو! تو نہیں جانتا کہ اسلام گرادیتا ہے پیشتر کے گناہوں کو اسی طرح حج گرادیتا ہے پیشتر کے گناہوں کو۔ پھر رسول اللہ ﷺسے زیادہ مجھ کو کسی کی محبت نہ تھی اور نہ میری نگاہ میں آپ سے زیادہ کسی کی شان تھی۔ اور میں آنکھ بھر کر آپ کو نہ دیکھ سکتا تھا آپ کے جلال کی وجہ سے۔ اور اگر کوئی مجھ سے آپ کی صورت کو پوچھے تو میں بیان نہیں کرسکتا کیونکہ میں آنکھ بھر کر آپ کو دیکھ نہیں سکتا تھا۔ اور اگر میں مرجاتا اس حال میں تو امید تھی کہ جنتی ہوتا۔ بعد اس کے چند اور چیزوں میں ہم کو پھنسنا پڑا۔ میں نہیں جانتا میرا کیا حال ہوگا ان کی وجہ سے۔ تو جب میں مرجاؤں میرے جنازے کے ساتھ کوئی رونے چلانے والی نہ ہو اور نہ آگ ہو۔ اور جب مجھے دفن کرنا تو مٹی ڈال دینا مجھ پر اچھی طرح اور میری قبر کے گرد کھڑے رہنا اتنی دیر تک جتنی دیر میں اونٹ کاٹا جاتا ہے اور اس کا گوشت بانٹا جاتا ہے تاکہ میرا دل بہلے تم سے ( اور میں تنہائی میں گھبرانہ جاؤں)اور دیکھ لوں پروردگار کے وکیلوں کو میں کیا جواب دیتاہوں۔

9- عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّؓ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ ﷺيَقُولُ إِذَا أَسْلَمَ الْعَبْدُ فَحَسُنَ إِسْلَامُهُ يُكَفِّرُ اللهُ عَنْهُ كُلَّ سَيِّئَةٍ كَانَ زَلَفَهَا وَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ الْقِصَاصُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ وَالسَّيِّئَةُ بِمِثْلِهَا إِلَّا أَنْ يَتَجَاوَزَ اللهُ عَنْهَا. ([3])
(۹)ابو سیعد خدری نے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺکو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جب( ایک ) بندہ مسلمان ہو جائے اور اس کا اسلا عمدہ ہو( یقین و خلوص کے ساتھ ہو)تو اللہ اس کے گناہ کو اس نے اس (اسلام لانے) سے پہلے کیا معاف فرمادیتا ہے اور اب اس کے بعد کے لئے بدلا شروع ہو جاتا ہے۔(یعنی )ایک نیکی کے عوض دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک( ثواب ) اور ایک برائی کا اسی برائی کے مطابق (بدلا دیا جاتا ہے) مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس برائی سے بھی در گذر کرے۔ (اور اسے بھی معاف فرمادے یہ بھی اس کےلئے آسان ہے۔)

[1] - صحيح البخاري،كِتَاب الزَّكَاةِ، بَاب الصَّدَقَةِ عَلَى الْيَتَامَى، رقم (1465)
[2] - صحيح مسلم، كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب كَوْنِ الْإِسْلَامِ يَهْدِمُ مَا قَبْلَهُ وَكَذَا الْهِجْرَةِ وَالْحَجِّ، رقم (121)
[3] - صحيح البخاري،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب حُسْنُ إِسْلَامِ الْمَرْءِ، رقم (41)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
10- عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللهِ ﷺأَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنْ الْكُفَّارِ فَاقْتَتَلْنَا فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ فَقَالَ أَسْلَمْتُ لِلَّهِ أَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺلَا تَقْتُلْهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّهُ قَطَعَ إِحْدَى يَدَيَّ ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ بَعْدَ مَا قَطَعَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺلَا تَقْتُلْهُ فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ وَإِنَّكَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ. ([1])
(۱۰)سیدنا مقداد بن اسود ؓنے (دوسری سند) امام بخاری نے کہا اور مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے ان سے ابن شہاب کے بھتیجے (محمد بن عبداللہ) نے اپنے چچا( محمد بن مسلم بن شہاب) سے بیان کیا انہیں عطاء بن یزید لیثی ثم الجندعی نے خبر دی ۔انہیں عبید اللہ بن عدی بن خیار نے خبر دی اور انہیں مقداد بن عمرو کندی رضی اللہ عنہ نے وہ بنی زہرہ کے حلیف تھے اور بدر کی لڑائی میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ تھے انہوں نے خبر دی کہا انہوں نے رسول اللہ ﷺسے عرض کیا اگر کسی موقع پر میری کسی کافر سے ٹکر ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش میں لگ جائیں اور وہ میرے ایک ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ ڈالے پھر وہ مجھ سے بھاگ کر ایک درخت کی پناہ لے کر کہنے لگے "میں اللہ پر ایمان لے آیا" تو کیا یا رسول اللہ! اس کے اس اقرار کے بعد پھر بھی میں اسے قتل کردوں؟ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ پھر تم اسے قتل نہ کرنا۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ پہلے میرا ایک ہاتھ بھی کاٹ چکا ہے؟ اور یہ اقرار میرے ہاتھ کاٹنے کے بعد کیا ہے؟ آپ نے پھر بھی فرمایا کہ اسے قتل نہ کر کیوں کہ اگر تو نے اسے قتل کرڈالا تو اسے قتل کرنے سے جو تمہارا مقام تھا اس کا وہ مقام ہو گا اور تمہارا مقام وہ ہوگا جو اس کا مقام اس وقت تھا جب اس نے اس کلمہ کا اقرار نہیں کیا تھا۔

11- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ مَاتَ ابْنٌ لَهُ بِقُدَيْدٍ أَوْ بِعُسْفَانَ فَقَالَ يَا كُرَيْبُ انْظُرْ مَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنْ النَّاسِ قَالَ فَخَرَجْتُ فَإِذَا نَاسٌ قَدْ اجْتَمَعُوا لَهُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ تَقُولُ هُمْ أَرْبَعُونَ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَخْرِجُوهُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺيَقُولُ مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا لَا يُشْرِكُونَ بِاللهِ شَيْئًا إِلَّا شَفَّعَهُمْ اللهُ فِيهِ.
(۱۱)عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا ایک فرزند مر گیا قدیدیا عسفان میں( قدید اور عسفان مقام کے نام ہیں) تو انہوں نے کریب سے کہا کہ دیکھو کتنے لوگ جمع ہوئے ہیں(یعنی نماز جنازہ کے لئے)کریب نے کہا میں گیا اور دیکھا لوگ جمع ہیں تو ان کو خبر کی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا تمہارے اندازے میں وہ چالیس ہیں؟ میں نے کہا ہاں کہا جنازہ نکالو اس لئے کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا ہے کہ جس مسلمان کے جنازے میں چالیس آدمی ایسے ہوں جنہوں نے اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کیا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے حق میں ضرور ان کی شفاعت قبول کرتا ہے۔ ([2])

12- عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺأَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ أَدْخَلَهُ اللهُ الْجَنَّةَ فَقُلْنَا وَثَلَاثَةٌ قَالَ وَثَلَاثَةٌ فَقُلْنَا وَاثْنَانِ قَالَ وَاثْنَانِ ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْهُ عَنْ الْوَاحِدِ. ([3])
(۱۲)ابو موسی الاسود سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ جس مسلمان کے لئے چار آدمی اچھائی کی گواہی دے دیں اسے اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کرتا ہے ۔ہم نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا اور اگر دوآدمی گواہی دیں؟ فرمایا دو پر بھی پھر ہم نے ایک کے متعلق آپ سے نہیں پوچھا۔

13- عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺقَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّ الْإِسْلَامِ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللهِ. ([4])
(۱۳)ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: مجھے( اللہ کی طرف سے) حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے جنگ کروں اس وقت تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد ﷺاللہ کے سچے رسول ہیں۔ اور نماز ادا کرنے لگیں اور زکوٰۃ دیں۔ جس وقت وہ یہ کرنے لگیں گے تو مجھ سے اپنے جان و مال کو محفوظ کر لیں گے۔ سوائے اسلام کے حق کے (رہا ان کے دل کا حال تو) ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔

[1] - صحيح البخاري،كِتَاب الْمَغَازِي، بَاب شُهُودِ الْمَلَائِكَةِ بَدْرًا، رقم (4019)
[2] - صحيح مسلم،كِتَاب الْجَنَائِزِ، بَاب مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ أَرْبَعُونَ شُفِّعُوا فِيهِ، رقم (948)
[3] - صحيح البخاري،كِتَاب الْجَنَائِزِ، بَاب ثَنَاءِ النَّاسِ عَلَى الْمَيِّتِ، رقم (2643)
[4] - صحيح البخاري،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب{ فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوْا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ } رقم (24)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
14- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺإِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِمِثْلِهَا. ([1])
(۱۴)سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے اسلام کو عمدہ بنالے( یعنی نفاق اور ریا سے پاک کر لے) تو ہر نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس سے لے کر سات سو گنا ہے( جتنا کہ اس نے کیا ہے)۔

15- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺإِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيهِ الْمُسْلِمِ فَأَطْعَمَهُ طَعَامًا فَلْيَأْكُلْ مِنْهُ وَلَا يَسْأَلْهُ عَنْهُ وَإِنْ سَقَاهُ شَرَابًا فَلْيَشْرَبْ مِنْ شَرَابِهِ وَلَا يَسْأَلْهُ عَنْهُ.
(۱۵)ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: اگر تم میں سے کوئی اپنے مسلمان بھائی کے پاس جاتاہے اور وہ اسے کھانا کھلاتا ہے تو کھالے ۔ اس سے سوال نہ کرے اور اسے کچھ پلاتا ہے تو پی لے اس سے سوال نہ کرے۔ ([2])

16- عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّؓ عَنْ النَّبِيِّ ﷺقَالَ: إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدِنَا أَوْ فِي سُوقِنَا وَمَعَهُ نَبْلٌ فَلْيُمْسِكْ عَلَى نِصَالِهَا أَوْ قَالَ فَلْيَقْبِضْ بِكَفِّهِ أَنْ يُصِيبَ أَحَدًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ مِنْهَا بِشَيْءٌ. ([3])
(۱۶)ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا جب تم میں سے کوئی ہماری مسجد میں یا ہمارے بازار میں گزرے اور اس کے پاس تیر ہوں تو اسے چاہیئے کہ اس کی نوک کا خیال رکھے یا آپ نے فرمایا کہ اپنے ہاتھ سے انہیں تھامے رہے۔ کہیں کسی مسلمان کو اس سے کوئی تکلیف نہ پہنچے۔

17- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺيَقُولُ إِنَّ الْمُسْلِمَ الْمُسَدِّدَ لَيُدْرِكُ دَرَجَةَ الصَّوَّامِ الْقَوَّامِ بِآيَاتِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ لِكَرَمِ ضَرِيبَتِهِ وَحُسْنِ خُلُقِهِ. ([4])
(۱۷)عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ سیدھا(کھرا) مسلمان اپنے اچھے خلق اور اچھی عادات کی وجہ سے روزے دار اور رات کو اللہ کی کتاب کے پڑھتے ہوئے قیام کرنے والے کا درجہ پاتا ہے۔

18- عَنْ ثَوْبَانَؓ عَنْ النَّبِيِّ ﷺقَالَ إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعَ. ([5])
(۱۸)ثوبان سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ بیمار کا پوچھنے والا( اس کے مکان پر جا کر) جنت کے باغ میں ہے جب تک وہ لوٹے۔

19- عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺيَقُولُ إِنَّ فِي اللَّيْلِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ وَذَلِكَ كُلَّ لَيْلَةٍ. ([6])
(۱۹)جابر رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے سنا فرماتے تھے کہ رات میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اس وقت جو مسلمان آدمی اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی مانگے اللہ تعالیٰ اس کو عطا کرے اور یہ (گھڑی) ہر رات میں ہوتی ہے۔

[1] - صحيح البخاري،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب حُسْنُ إِسْلَامِ الْمَرْءِ، رقم (42)
[2] - (صحيح) السلسلة الصحيحة رقم :(627)، مسند أحمد رقم (8818)
[3] - صحيح البخاري،كِتَاب الْفِتَنِ، بَاب قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا رقم (7075)
[4] - (صحيح) السلسلة الصحيحة رقم (522)، مسند أحمد رقم (6755)
[5] - صحيح مسلم،كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ، بَاب فَضْلِ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ، رقم (2568)
[6] - صحيح مسلم،كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا، بَاب فِي اللَّيْلِ سَاعَةٌ مُسْتَجَابٌ فِيهَا الدُّعَاءُ، رقم (757)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
20- عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍعَنْ النَّبِيِّ ﷺقَالَ إِنَّ مِنْ أَرْبَى الرِّبَا الِاسْتِطَالَةَ فِي عِرْضِ الْمُسْلِمِ بِغَيْرِ حَقٍّ. ([1])
(۲۰)سعید بن زید فرماتے ہیں کہ بے شک آپ ﷺنے فرمایا سب سے زیادہ سود یہ ہے کہ بغیر حق کے اپنے مسلمان بھائی کے عرض اور عزت پر بڑھ چڑھ کر حملہ کرنا ہے۔

21- عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺإِنَّ مِنْ إِجْلَالِ اللهِ إِكْرَامَ ذِي الشَّيْبَةِ الْمُسْلِمِ وَحَامِلِ الْقُرْآنِ غَيْرِ الْغَالِي فِيهِ وَالْجَافِي عَنْهُ وَإِكْرَامَ ذِي السُّلْطَانِ الْمُقْسِطِ. ([2])
(۲۱)ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں بے شک اللہ کی عظمت میں سے ہے کہ سفید بالوں والے مسلمان کی اور حامل قرآن جو اس میں غلو نہ کرتا ہو اور نہ اس سے ظلم کرتا ہو اورعادل حکمران کی عزت کی جائے۔

22- عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِاللهِؓ قَالَ بَايَعْتُ النَّبِيَّ ﷺعَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فَلَقَّنَنِي فِيمَا اسْتَطَعْتَ وَالنُّصْحَ لِكُلِّ مُسْلِمٍ. ([3])
(۲۲)جریر ؓسے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے بیعت کی سن لینے اور مان لینے کی( یعنی جو حکم آپ فرمائیں گے اس کو سنوں گا بجالاؤں گا) پھر آپ نے مجھے سکھلا دیا اتنا اور "کہہ" جہاں تک مجھے قدرت ہے۔( یہ آپ کی کمال شفقت تھی اپنی امت پر کہ شاید کوئی حکم دشوار ہو اور نہ ہو سکے تو بیعت میں خلل آئے اس لئے اتنا اور پڑھا دیا۔ کہ جہاں تک مجھ سے ہو سکے اور اس بات پر میں نے بیعت کی کہ ہر مسلمان کا خیر خواہ رہوں گا۔

23- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺبَدَأَ الْإِسْلَامُ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ كَمَا بَدَأَ غَرِيبًا فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ. ([4])
(۲۳)ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اسلام شروع ہوا غربت سے (مدینے میں) اور پھر ایسے ہی لوٹ آئے گا جیسے شروع ہوا تھا (مدینہ میں) تو خوشی ہو غریبوں کے لئے۔

24- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓقَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ ﷺخَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ ﷺفَقَالَ مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ فَقَالَ عِنْدِي خَيْرٌ يَا مُحَمَّدُ إِنْ تَقْتُلْنِي تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتُرِكَ حَتَّى كَانَ الْغَدُ ثُمَّ قَالَ لَهُ مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ قَالَ مَا قُلْتُ لَكَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ فَتَرَكَهُ حَتَّى كَانَ بَعْدَ الْغَدِ فَقَالَ مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ فَقَالَ عِنْدِي مَا قُلْتُ لَكَ فَقَالَ أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ فَانْطَلَقَ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنْ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ يَا مُحَمَّدُ وَاللهِ مَا كَانَ عَلَى الْأَرْضِ وَجْهٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِكَ فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُكَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ إِلَيَّ وَاللهِ مَا كَانَ مِنْ دِينٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ دِينِكَ فَأَصْبَحَ دِينُكَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيَّ وَاللهِ مَا كَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضُ إِلَيَّ مِنْ بَلَدِكَ فَأَصْبَحَ بَلَدُكَ أَحَبَّ الْبِلَادِ إِلَيَّ وَإِنَّ خَيْلَكَ أَخَذَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ الْعُمْرَةَ فَمَاذَا تَرَى فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللهِ ﷺوَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ فَلَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ قَالَ لَهُ قَائِلٌ صَبَوْتَ قَالَ لَا وَاللهِ وَلَكِنْ أَسْلَمْتُ مَعَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ ﷺوَلَا وَاللهِ لَا يَأْتِيكُمْ مِنْ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ حَتَّى يَأْذَنَ فِيهَا النَّبِيُّ ﷺ. ([5])
(۲۴)ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺنے نجد کی طرف کچھ سوار بھیجے وہ قبیلہ بنو حنیفہ کے( سرداروں میں سے) ایک شخص ثمامہ بن اثال نامی کو پکڑ کر لائے اور مسجد نبوی کے ایک ستون سے باندھ دیا۔ رسول اللہ ﷺباہر تشریف لائے اور پوچھا ثمامہ تو کیا سمجھتا ہے ؟(میں تیرے ساتھ کیاکروں گا) انہوں نے کہا محمد! میرے پاس خیر ہے ( اس کے باوجود) اگر آپ مجھے قتل کر دیں تو آپ ایک شخص کو قتل کریں گے جو خون ہے۔ اس نے جنگ میں مسلمانوں کو مارا ہے اور اگر آپ مجھ پراحسان کریں گے تو ایک ایسے شخص پر احسان کریں گے جو(احسان کرنے والے کا) شکر ادا کرتا ہے لیکن اگر آپ کو مال مطلوب ہے تو جتنا چاہیں مجھ سے مال طلب کر سکتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺوہاں سے چلے آئے دوسرے دن آپ نے پھر پوچھا ثمامہ اب تو کیا سمجھتا ہے؟ انہوں نے کہا وہی جو میں پہلے کہہ چکا ہوں۔ کہ اگر آپ نے احسان کیا تو ایک ایسے شخص پر احسان کریں گے جو شکر ادا کرتا ہے ۔رسول اللہ ﷺپھر چلے گئے۔ تیسرے دن پھر آپ نے ان سے پوچھا اب تو کیا سمجھتا ہے ثمامہ ؟ انہوں نے کہاکہ وہی جو میں آپ سے پہلے کہہ چکا ہوں ۔رسول اللہ ﷺنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو (رسی کھول دی گئی) تو وہ مسجد نبوی سے قریب ایک باغ میں گئے اور غسل کر کے مسجد نبوی میں حاضر ہوئے اور پڑھا"اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد رسول اللہ " اور کہا اے محمد! اللہ کی قسم روئے زمین پر کوئی چہرہ آپ کے چہرے سے زیادہ میرے لئے برا نہیں تھا۔ لیکن آج آپ کے چہرہ سے زیادہ مجھے کوئی چہرہ محبوب نہیں ہے۔ اللہ کی قسم کوئی دین آپ کے دین سے زیادہ مجھے برا نہیں لگتا تھا لیکن آج آپ کا دین مجھے سب سے زیادہ پسندیدہ اور عزیز ہے۔ اللہ کی قسم!کوئی شہر آپ کے شہر سے زیادہ مجھے برا نہیں لگتا تھا لیکن آج آپ کا شہر میرا سب سے زیادہ محبوب شہر ہے۔ آپ کے سواروں نے مجھے پکڑا تو میں عمرہ کا ارادہ کر چکا تھا۔ اب آپ کا کیا حکم ہے؟ رسول اللہ ﷺنے انہیں بشارت دی اور عمرہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ جب وہ مکہ پہنچے تو کسی نے کہا کہ وہ بے دین ہوگئے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں بلکہ میں محمد ﷺکے ساتھ ایمان لے آیا ہوں۔اوراللہ کی قسم ! اب تمہارے یہاں یمامہ سے گیہوں کا ایک دانہ بھی اس وقت تک نہیں آئے گا جب تک نبی کریم ﷺاجازت نہ دیں ۔

[1] - (صحيح)صحيح سنن أبي داود رقم (4876)، سنن أبي داود رقم (4876)
[2] - (حسن)صحيح سنن أبي داود رقم (4843)، سنن أبى داود،كِتَاب الْأَدَبِ، بَاب فِي تَنْزِيلِ النَّاسِ مَنَازِلَهُمْ، رقم (4843)
[3] - صحيح مسلم،كِتَاب الْإِيمَانِ،بَاب بَيَانِ أَنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ، رقم (55)
[4] - صحيح مسلم،كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب بَيَانِ أَنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ غَرِيبًا...، رقم (145)
[5] - صحيح البخاري،كِتَاب الْمَغَازِي، بَاب وَفْدِ بَنِي حَنِيفَةَ وَحَدِيثِ ثُمَامَةَ بْنِ أُثَالٍ رقم (4372)
 
Top